مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

راستی کی راہ پر چلیں

راستی کی راہ پر چلیں

راستی کی راہ پر چلیں

‏”‏مَیں تو راستی سے چلتا رہونگا۔‏“‏ —‏زبور ۲۶:‏۱۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ انسان کی راستی خدا کی حاکمیت کے مسئلے کا بنیادی حصہ کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ فرشتے اور انسان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی حاکمیت کے حمایتی ہیں؟‏

شیطان نے باغِ‌عدن میں بغاوت کرکے یہوواہ کے اپنی تمام مخلوقات پر حکومت کرنے کے حق کو چیلنج کِیا تھا۔‏ اِسکے کچھ عرصہ بعد،‏ اُس نے یہ کہتے ہوئے انسانوں کو بھی چیلنج کِیا کہ وہ محض اپنے فائدے کیلئے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏ (‏ایوب ۱:‏۹-‏۱۱؛‏ ۲:‏۴‏)‏ اسطرح،‏ انسان کی راستی یہوواہ کی عالمگیر حاکمیت کے مسئلے کا اہم حصہ بن گئی۔‏

۲ اگرچہ خدا کی حاکمیت کا انحصار اُسکی مخلوقات کی راستی پر نہیں توبھی انسان اور فرشتے اس بات کا مظاہرہ کر سکتے ہیں کہ اس مسئلے میں اُنکی کیا حیثیت ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ وہ راست روش پر قائم رہنے یا نہ رہنے سے ایسا کرتے ہیں۔‏ پس ایک شخص کی راستی کی بِنا پر ہی اُسے پرکھا جا سکتا ہے۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ ایوب اور داؤد یہوواہ سے کس چیز کی درخواست کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ راستی کی بابت کونسے سوال پیدا ہوتے ہیں؟‏

۳ ایوب نے بڑے اعتماد کیساتھ کہا:‏ ”‏مَیں ٹھیک ترازو میں تولا جاؤں تاکہ خدا میری راستی کو جان لے۔‏“‏ (‏ایوب ۳۱:‏۶‏)‏ قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے بھی یہ کہتے ہوئے یہوواہ سے درخواست کی تھی کہ وہ اُسے جانچے:‏ ‏”‏اَے ‏[‏یہوواہ‏]‏ میرا انصاف کر کیونکہ مَیں راستی پر چلتا رہا ہوں اور مَیں نے ‏[‏یہوواہ‏]‏ پر بےلغزش توکل کِیا ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۱‏)‏ پس یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم راستی پر چلتے رہیں!‏ لیکن راستی سے کیا مُراد ہے اور اسکی راہ پر چلتے رہنے کا کیا مطلب ہے؟‏ کیا چیز ہمیں راستی پر چلتے رہنے میں مدد دیگی؟‏

‏’‏مَیں راستی پر چلتا رہا ہوں‘‏

۴.‏ راستی سے کیا مُراد ہے؟‏

۴ لفظ راستی صادق،‏ بےعیب،‏ راستباز اور بےقصور ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ راستی محض راست یا درست کام کرنے سے زیادہ کچھ کا تقاضا کرتی ہے۔‏ اسکا مطلب پورے دل سے یہوواہ کی مرضی بجا لانا ہے۔‏ شیطان نے یہوواہ سے مخاطب ہوکر ایوب کے محرکات پر سوال اُٹھایا تھا:‏ ”‏اب فقط اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسکی ہڈی اور اُسکے گوشت کو چُھو دے تو وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفیر کریگا۔‏“‏ (‏ایوب ۲:‏۵‏)‏ راستی مناسب اعمال کیساتھ ساتھ درست دلی میلان کا بھی تقاضا کرتی ہے۔‏

۵.‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ راستی پر چلنے کیلئے کامل ہونا ضروری نہیں؟‏

۵ راستی پر قائم رہنا کامل ہونا نہیں ہے۔‏ بادشاہ داؤد ناکامل تھا اور اُس نے اپنی زندگی میں کئی سنگین غلطیاں کی تھیں۔‏ اسکے باوجود،‏ بائبل اُسکا ذکر ایک ایسے شخص کے طور پر کرتی ہے جو ”‏خلوص‌دل اور راستی“‏ سے چلتا رہا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۹:‏۴‏)‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ داؤد یہوواہ سے محبت کرتا تھا۔‏ وہ دل سے خدا کا وفادار تھا۔‏ اُس نے اپنی غلطیوں کو تسلیم کِیا،‏ تنبیہ قبول کی اور اپنی اصلاح کی۔‏ واقعی،‏ یہوواہ خدا کیلئے اُسکی دل‌وجان سے وفاداری اور محبت سے اُسکی راستی نظر آتی تھی۔‏—‏استثنا ۶:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ راستی سے چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۶ راستی کا تعلق صرف انسان کی مذہبی عقیدت سے نہیں ہے۔‏ یہ تمام طرزِزندگی پر اثرانداز ہوتی ہے۔‏ داؤد راستی میں ”‏چلتا“‏ تھا۔‏ دی نیو انٹرپریٹر بائبل کے مطابق،‏ ”‏فعل ’‏چلنا‘‏ تمام طرزِزندگی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏“‏ اُن لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے جو ”‏کامل رفتار“‏ ہیں زبورنویس نے یہ گیت گایا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو [‏یہوواہ]‏ کی شہادتوں کو مانتے ہیں اور پورے دل سے اُسکے طالب ہیں۔‏ اُن سے ناراستی نہیں ہوتی۔‏ وہ اُسکی راہوں پر چلتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱-‏۳‏)‏ راستی خدا کی مرضی پوری کرنے کی جستجو میں رہنے اور اُسکی راہوں پر چلتے رہنے کا تقاضا کرتی ہے۔‏

۷ راستی کیساتھ چلنا ناموافق حالات میں بھی خدا کے وفادار رہنے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ جب ہم مشکلات برداشت کرتے،‏ مخالفت کے باوجود ثابت‌قدم رہتے یا بےدین دُنیا کی طرف سے آنے والی آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہیں تو ہماری راستی سب پر عیاں ہوتی ہے۔‏ ہم یہوواہ کے دل کو شاد کرتے ہیں تو وہ اپنے تہمت لگانے والے کو جواب دینے کے قابل ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ پس ہم ایوب جیسا مضبوط ارادہ رکھ سکتے ہیں:‏ ”‏مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہ کرونگا۔‏“‏ (‏ایوب ۲۷:‏۵‏)‏ زبور ۲۶ بتاتا ہے کہ کیا چیز ہمیں راستی پر چلنے میں مدد دیگی۔‏

‏”‏میرے دل‌ودماغ کو پرکھ“‏

۸.‏ داؤد کی یہوواہ سے اپنے دل‌ودماغ کو جانچنے کی درخواست کرنے سے کیا مُراد ہے؟‏

۸ داؤد نے دُعا کی:‏ ‏”‏اَے ‏[‏یہوواہ‏]‏‏!‏ مجھے جانچ اور آزما۔‏ میرے دل‌ودماغ کو پرکھ۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۲‏)‏ دل‌ودماغ ایک شخص کی باطنی شخصیت،‏ اسکے محرکات،‏ احساسات اور سمجھ سے منسوب ہیں۔‏ جب داؤد نے یہوواہ سے درخواست کی کہ مجھے جانچ تو وہ دراصل یہ دُعا کر رہا تھا کہ یہوواہ اُسکے خیالات اور احساسات کو جانچے اور پرکھے۔‏

۹.‏ یہوواہ کسطرح ہمارے دل‌ودماغ کو پرکھتا ہے؟‏

۹ داؤد نے درخواست کی کہ اُسکے دل‌ودماغ کو پرکھا جائے۔‏ یہوواہ ہماری باطنی شخصیت کو کیسے پرکھتا ہے؟‏ داؤد نے کہا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کی حمد کرونگا جس نے مجھے نصیحت دی ہے بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۶:‏۷‏)‏ اسکا کیا مطلب تھا؟‏ اسکا مطلب تھا کہ الہٰی مشورت نے داؤد کے دل تک پہنچ کر اُسکے جذبات اور باطنی خیالات کی اصلاح کی تھی۔‏ پس اگر ہم خدا کے کلام،‏ اُسکے نمائندوں اور تنظیم کی طرف سے ملنے والی راہنمائی پر غوروخوض کرتے ہیں اور اسے اپنے اندر جڑ پکڑنے دیتے ہیں تو ہمارے ساتھ بھی داؤد کی طرح ہو سکتا ہے۔‏ یہوواہ سے ہر روز اپنی جانچ کرنے کیلئے دُعا کرنے سے ہمیں راستی پر چلتے رہنے میں مدد ملیگی۔‏

‏’‏تیری شفقت میری آنکھوں کے سامنے ہے‘‏

۱۰.‏ کس چیز نے داؤد کو خدا کی سچائی کی راہ پر چلتے رہنے میں مدد دی تھی؟‏

۱۰ داؤد مزید بیان کرتا ہے:‏ ‏”‏تیری شفقت میری آنکھوں کے سامنے ہے اور مَیں تیری سچائی کی راہ پر چلتا رہا ہوں۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۳‏)‏ داؤد خدا کی شفقت سے بخوبی واقف تھا اور وہ اُسکے شفقت کے کاموں پر غوروخوض کرتا رہتا تھا۔‏ اُس نے یہ گیت گایا:‏ ”‏اَے میری جان!‏ [‏یہوواہ]‏ کو مبارک کہہ اور اُسکی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔‏“‏ خدا کی نعمتوں میں سے ایک کو یاد کرتے ہوئے داؤد بیان کو جاری رکھتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سب مظلوموں کیلئے صداقت اور عدل کے کام کرتا ہے۔‏ اُس نے اپنی راہیں موسیٰؔ پر اور اپنے کام بنی‌اِسرائیل پر ظاہر کئے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۲،‏ ۶،‏ ۷‏)‏ شاید داؤد کے ذہن میں وہ وقت تھا جب موسیٰ کے زمانے میں مصریوں نے اسرائیلیوں پر ظلم ڈھایا تھا۔‏ اگر ایسی بات تھی تو جب داؤد نے غور کِیا ہوگا کہ کیسے یہوواہ نے موسیٰ پر رہائی کے اپنے طریقے کو ظاہر کِیا تو اس بات نے یقیناً داؤد کے دل کو چُھو لیا ہوگا اور خدا کی سچائی کی راہ پر چلتے رہنے کے عزم کو مزید مضبوط کِیا ہوگا۔‏

۱۱.‏ کیا چیز ہمیں راستی پر چلتے رہنے میں مدد دے سکتی ہے؟‏

۱۱ باقاعدگی کیساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا اور پھر سیکھی ہوئی باتوں پر غوروخوض کرنا ہمیں راستی کی راہ پر چلتے رہنے میں مدد دیگا۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب فوطیفار کی بیوی نے یوسف کو بداخلاقی کرنے کی ترغیب دی تو اُسکا وہاں سے بھاگ جانا یقیناً ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ ہم بھی کام کی جگہ پر،‏ سکول میں یا کسی دوسری جگہ پر ایسی صورتحال سے فوراً بھاگ جائیں۔‏ (‏پیدایش ۳۹:‏۷-‏۱۲‏)‏ اُس وقت کیا ہو اگر ہمیں دُنیا کے اندر مادی حاصلات،‏ شہرت یا مقام حاصل کرنے کے مواقع دستیاب ہوتے ہیں؟‏ ہمارے پاس موسیٰ کی مثال ہے جس نے مصر کی شان‌وشوکت کی پرواہ نہیں کی تھی۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ ایوب کے صبر کو ذہن میں رکھنا ہمیں ناموافق حالات اور بیماری میں یہوواہ کا وفادار رہنے میں مدد دیگا۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۱‏)‏ اذیت کی صورت میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ دانی‌ایل کا شیروں کی ماند میں ڈالے جانے کا تجربہ ہمیں تقویت بخشے گا!‏—‏دانی‌ایل ۶:‏۱۶-‏۲۲‏۔‏

‏”‏مَیں بیہودہ لوگوں کیساتھ نہیں بیٹھا“‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ ہمیں کس قسم کی صحبتوں سے بچنا چاہئے؟‏

۱۲ ایک دوسرے پہلو کا حوالہ دیتے ہوئے جس نے داؤد کو راستی پر قائم رہنے میں مدد دی وہ لکھتا ہے:‏ ‏”‏مَیں بیہودہ لوگوں کیساتھ نہیں بیٹھا۔‏ مَیں ریاکاروں کیساتھ کہیں نہیں جاؤنگا۔‏ بدکرداروں کی جماعت سے مجھے نفرت ہے۔‏ مَیں شریروں کیساتھ نہیں بیٹھونگا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۴،‏ ۵‏)‏ داؤد شریروں کی صحبت میں نہیں بیٹھتا تھا۔‏ وہ بُری صحبت سے نفرت کرتا تھا۔‏

۱۳ ہماری بابت کیا ہے؟‏ کیا ہم ٹی‌وی پروگراموں،‏ ویڈیوز،‏ فلموں،‏ انٹرنیٹ یا دیگر ذرائع سے بیہودہ آدمیوں کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں؟‏ کیا ہم ایسے لوگوں سے دُور رہتے ہیں جو اپنی اصلیت چھپاتے ہیں؟‏ سکول یا کام کی جگہ پر بعض لوگ ہم سے غلط مقاصد کیلئے دوستی بڑھا سکتے ہیں۔‏ کیا ہم واقعی ایسے لوگوں کیساتھ دوستی بڑھانا چاہتے ہیں جو خدا کی سچائی کی راہ پر نہیں چلتے؟‏ خود کو خلوصدل ظاہر کرنے والے برگشتہ لوگ بھی ہمیں یہوواہ کی خدمت سے دُور لیجانے کے اپنے ارادوں کو ہم سے چھپا سکتے ہیں۔‏ ایسی صورت میں کیا کِیا جائے اگر مسیحی کلیسیا کے بعض اشخاص دوہری زندگی گزار رہے ہیں؟‏ وہ بھی اپنی اصلیت چھپاتے ہیں۔‏ جےسن ایک خدمتگزار خادم ہے۔‏ جوانی میں اُسکے بھی ایسے ہی دوست ہوا کرتے تھے۔‏ اُنکی بابت وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏ایک دن اُن میں سے ایک نے مجھ سے کہا:‏ ’‏اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس وقت ہم کیا کر رہے ہیں کیونکہ جب نئی دُنیا آئیگی تو ہم سب مر جائینگے اور ہمیں کچھ پتہ نہیں ہوگا۔‏‘‏ اس قسم کی بات‌چیت میرے لئے چونکا دینے والی تھی۔‏ مَیں نئی دُنیا میں مرنا نہیں چاہتا تھا۔‏“‏ لہٰذا جےسن نے ایسے تمام لوگوں سے دوستی ختم کر دی۔‏ پولس رسول آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏فریب نہ کھاؤ۔‏ بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏)‏ پس یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم بُری صحبتوں سے بچیں!‏

‏’‏مَیں تیرے سب عجیب کاموں کو بیان کرونگا‘‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ ہم ”‏[‏یہوواہ کے]‏ مذبح کا طواف“‏ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ ‏”‏مَیں بےگناہی میں اپنے ہاتھ دھوؤنگا اور اَے ‏[‏یہوواہ‏]‏‏!‏ مَیں تیرے مذبح کا طواف کرونگا۔‏“‏ مگر کیوں؟‏ داؤد بیان جاری رکھتا ہے:‏ ‏”‏تاکہ شکرگذاری کی آواز بلند کروں اور تیرے سب عجیب کاموں کو بیان کروں۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۶،‏ ۷‏)‏ داؤد اخلاقی طور پر پاک‌صاف رہنا چاہتا تھا تاکہ وہ یہوواہ کی پرستش کر سکے اور خدا کیلئے اپنی عقیدت کا اظہار کر سکے۔‏

۱۵ خیمۂ‌اجتماع اور بعدازاں ہیکل میں سچی پرستش سے تعلق رکھنے والی ہر چیز ”‏آسمانی چیزوں کی نقل اور عکس“‏ تھی۔‏ (‏عبرانیوں ۸:‏۵؛‏ ۹:‏۲۳‏)‏ مذبح یہوواہ کی انسانوں کو رہائی دلانے والی یسوع مسیح کی قربانی کو رضامندی سے قبول کرنے کی تصویرکشی کرتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۵-‏۱۰‏)‏ جب ہم اپنے گناہ‌آلودہ ہاتھ دھو کر اس قربانی پر ایمان لاتے ہیں تو دراصل ہم ”‏[‏یہوواہ کے]‏ مذبح کا طواف“‏ کرتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

۱۶.‏ خدا کے عجیب کاموں کا ذکر کرنا ہمیں کیسے فائدہ پہنچاتا ہے؟‏

۱۶ جب ہم اُن مختلف چیزوں پر غور کرتے ہیں جو فدیہ ہمارے لئے ممکن بناتا ہے تو کیا ہمارے دل یہوواہ اور اُسکے اکلوتے بیٹے کیلئے شکرگزاری سے لبریز نہیں ہو جاتے؟‏ پس آئیے اپنے دل میں شکرگزاری کے اس احساس کیساتھ باغِ‌عدن سے لیکر خدا کی نئی دُنیا میں تمام چیزوں کی مکمل بحالی تک دوسروں کے سامنے خدا کے عجیب کاموں کا ذکر کریں۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۷؛‏ اعمال ۳:‏۲۱‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ بادشاہتی مُنادی اور شاگرد بنانے کا کام کسقدر روحانی تحفظ فراہم کرتا ہے!‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اس کام میں مشغول رہنا ہمیں اپنی اُمید کو روشن رکھنے،‏ خدا کے وعدوں پر اپنے ایمان اور یہوواہ اور ساتھی انسانوں کیلئے اپنی محبت کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔‏

‏’‏اَے یہوواہ!‏ مَیں تیری سکونت‌گاہ کو عزیز رکھتا ہوں‘‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ مسیحی اجلاسوں کی بابت ہمیں کیسا میلان رکھنا چاہئے؟‏

۱۷ اسرائیل میں قربانیاں گزراننے کے لئے خیمۂ‌اجتماع اور اُس کی قربانگاہ،‏ یہوواہ کی سچی پرستش کا مرکز تھا۔‏ اس جگہ کی بابت اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے داؤد نے دُعا کی:‏ ‏”‏اَے ‏[‏یہوواہ‏]‏‏!‏ مَیں تیری سکونت‌گاہ اور تیرے جلال کے خیمہ کو عزیز رکھتا ہوں۔‏“‏ ‏—‏زبور ۲۶:‏۸‏۔‏

۱۸ کیا ہم ایسی جگہوں پر جمع ہونا پسند کرتے ہیں جہاں ہم یہوواہ کی بابت سیکھتے ہیں؟‏ آپکے علاقے میں موجود کنگڈم ہال سچی پرستش کے مرکز کا کام انجام دیتا ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ ہمارے سالانہ کنونشن،‏ سرکٹ اسمبلیاں اور سپیشل اسمبلی ڈیز بھی ہوتے ہیں۔‏ ایسے اجتماعات پر یہوواہ کی ”‏یاددہانیوں“‏ پر بات‌چیت کی جاتی ہے۔‏ اگر ہم انہیں ”‏نہایت عزیز“‏ خیال کرتے ہیں تو ہم اجلاسوں پر حاضر ہونے اور وہاں توجہ سے سننے کے مشتاق ہونگے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۶۷‏)‏ ایسے ہم‌ایمانوں سے رفاقت رکھنا کسقدر تازگی‌بخش ہے جو ہماری ذات میں دلچسپی لیتے اور ہمیں راستی کی راہ پر چلتے رہنے میں مدد دیتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

‏’‏میری زندگی کو نہ ملا‘‏

۱۹.‏ داؤد کن گناہوں کا مرتکب ہونا نہیں چاہتا تھا؟‏

۱۹ خدا کی سچائی کی راہ سے برگشتہ ہو جانے کے نتائج سے بخوبی واقف ہوتے ہوئے داؤد نے درخواست کی:‏ ‏”‏میری جان کو گنہگاروں کیساتھ اور میری زندگی کو خونی آدمیوں کیساتھ نہ ملا۔‏ جنکے ہاتھوں میں شرارت ہے اور جنکا دہنا ہاتھ رشوتوں سے بھرا ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ داؤد یہ نہیں چاہتا تھا کہ اُسکا شمار خراب چال‌چلن یا رشوت لینے والے بےدین گنہگاروں میں ہو۔‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ کونسی بات ہمارے بےدین لوگوں کی روش پر چلنے کا باعث بن سکتی ہے؟‏

۲۰ آج کی دُنیا بداخلاقی کے کاموں سے بھری پڑی ہے۔‏ ٹیلی‌ویژن،‏ رسالے اور فلمیں بدچلنی—‏”‏حرامکاری،‏ ناپاکی،‏ شہوت‌پرستی“‏ کی تحریک دیتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹‏)‏ بعض فحش‌نگاری سے متاثر ہوکر بداخلاقی میں پڑ جاتے ہیں۔‏ خاص طور پر نوجوان ایسی چیزوں سے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں۔‏ بعض ممالک میں،‏ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا اکٹھے گھومناپھرنا ایک معمول بن گیا ہے اور نوجوان یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اُنہیں ضرور ایسا کرنا چاہئے۔‏ بہتیرے نوجوان معاشقوں میں پڑ جاتے ہیں اگرچہ ابھی وہ شادی کے لائق نہیں ہوتے۔‏ جنسی خواہشات کی تسکین کیلئے وہ بہت جلد بداخلاقی میں پڑ کر حرامکاری کرنے کی حد تک چلے جاتے ہیں۔‏

۲۱ بالغ اشخاص بھی بُرے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔‏ کاروبار میں بددیانتی اور خودغرضانہ فیصلے راستی کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔‏ دُنیا کی روش پر چلنا ہمیں یہوواہ سے دُور کر دیگا۔‏ پس ”‏بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت“‏ رکھنے سے راستی کی راہ پر چلتے رہیں۔‏—‏عاموس ۵:‏۱۵‏۔‏

‏”‏مجھے چھڑا لے اور مجھ پر رحم کر“‏

۲۲-‏۲۴.‏ (‏ا)‏ زبور ۲۶ کے اختتامی الفاظ میں آپ کیا حوصلہ‌افزائی پاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کونسے پھندے کی بابت بات کی جائیگی؟‏

۲۲ داؤد اپنے اظہارات کا اختتام اسطرح کرتا ہے:‏ ‏”‏مَیں تو راستی سے چلتا رہونگا۔‏ مجھے چھڑا لے اور مجھ پر رحم کر۔‏ میرا پاؤں ہموار جگہ پر قائم ہے۔‏ مَیں جماعتوں میں ‏[‏یہوواہ‏]‏ کو مبارککہونگا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۲۶:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ راستی پر قائم رہنے کا داؤد کا عزم بچاؤ کیلئے اُسکی درخواست کیساتھ جڑا ہوا تھا۔‏ یہ کسقدر حوصلہ‌افزا ہے!‏ ہماری گنہگارانہ حالت کے باوجود،‏ اگر ہم راستی کی راہ پر چلتے رہینگے تو یہوواہ ہماری مدد کریگا۔‏

۲۳ خدا کرے کہ ہمارے طرزِزندگی سے یہ ظاہر ہو کہ ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو میں یہوواہ خدا کی حاکمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔‏ ہم میں سے ہر ایک یہوواہ سے درخواست کر سکتا ہے کہ وہ ہمارے باطنی خیالات اور جذبات کو پرکھے اور جانچے۔‏ مستعدی کیساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے ہم اُسکی سچائی کو ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔‏ پس آئیے ہر طرح کی بُری صحبت سے بچیں اور مجمع میں یہوواہ کی ستائش کریں۔‏ دُعا ہے کہ ہم سرگرمی کیساتھ بادشاہتی مُنادی اور شاگرد بنانے کا کام کرتے رہیں اور دُنیا کو خدا کیساتھ اپنے قیمتی رشتے پر ہرگز اثرانداز نہ ہونے دیں۔‏ جب ہم راستی کی راہ پر چلتے رہنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہم پر کرم کریگا۔‏

۲۴ چونکہ راستی زندگی کے تمام پہلوؤں پر اثرانداز ہوتی ہے اسلئے ہمیں شراب‌نوشی کے خطرناک پھندے کی بابت بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔‏ اگلے مضمون میں اس پر بات‌چیت کی جائیگی۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• انسانوں کو اُنکی راستی کی بِنا پر کیوں پرکھا جا سکتا ہے؟‏

‏• راستی سے کیا مُراد ہے اور اس پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• کیا چیز ہمیں راستی پر چلتے رہنے میں مدد دیگی؟‏

‏• راستی پر قائم رہنے کیلئے ہمیں کن خطرات سے باخبر رہنا اور بچنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

کیا آپ یہوواہ سے باقاعدہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ آپکے باطنی خیالات کو پرکھے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

کیا آپ یہوواہ کی شفقت کو اپنی نظروں کے سامنے رکھتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

ہمارا مشکلات کے باوجود اپنی راستی پر قائم رہنا یہوواہ کے دل کو شاد کرتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

کیا آپ راستی کی راہ پر چلنے کے لیئے یہوواہ کی فراہمیوں سے مستفید ہوتے ہیں؟‏