مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ یہوواہ کی مدد کو قبول کر رہے ہیں؟‏

کیا آپ یہوواہ کی مدد کو قبول کر رہے ہیں؟‏

کیا آپ یہوواہ کی مدد کو قبول کر رہے ہیں؟‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ میرا مددگار ہے۔‏ مَیں خوف نہ کرونگا۔‏“‏ —‏عبرانیوں ۱۳:‏۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ہمیں یہوواہ خدا کی مدد اور راہنمائی کو کیوں قبول کرنا چاہئے؟‏

فرض کریں کہ آپ ایک پہاڑی راستے پر چل رہے ہیں۔‏ آپ اکیلے نہیں ہیں۔‏ ایک ایسا شخص آپکا ساتھ دے رہا ہے جسے پہاڑوں پر سیر کرنے کا خوب تجربہ ہے۔‏ وہ آپ سے کہیں آگے نکل سکتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرتا بلکہ وہ آپکی رفتار میں آپکے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔‏ وہ دیکھتا ہے کہ راستے کی دشواری کی وجہ سے آپکو چلنے میں دقت ہو رہی ہے۔‏ اسلئے جب آپ ایک خطرناک جگہ سے گزرنے والے ہیں تو وہ آپکی مدد کرنے کیلئے اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے۔‏ کیا آپ اسکی مدد کو نظرانداز کرینگے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ وہ تو آپکو خطرے سے بچانا چاہتا ہے۔‏

۲ اسی طرح مسیحی بھی زندگی کے دشوار راستے پر سفر کر رہے ہیں۔‏ (‏متی ۷:‏۱۴‏)‏ کیا ہمیں یہ سفر اکیلے میں طے کرنا ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ یہوواہ خدا ہمیں اپنے ساتھ ساتھ چلنے کی دعوت دیتا ہے۔‏ وہ ہی ہمارے لئے سب سے زیادہ تجربہ‌کار مددگار ہے۔‏ (‏پیدایش ۵:‏۲۴؛‏ ۶:‏۹‏)‏ یہوواہ اپنے خادموں کو یقین دلاتا ہے کہ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا تیرا دہنا ہاتھ پکڑ کر کہونگا مت ڈر۔‏ مَیں تیری مدد کرونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۳‏)‏ زندگی کے ہر خطرناک موڑ پر وہ ہماری مدد کرنے کیلئے اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے۔‏ یہانتک کہ وہ ہمیں اپنا دوست بننے کا موقع بھی دیتا ہے۔‏ ظاہری بات ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی مدد کو خوشی سے قبول کرینگے۔‏

۳.‏ ہم اس مضمون میں کن سوالات پر غور کرینگے؟‏

۳ پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا کہ یہوواہ نے قدیم زمانے میں چار طریقوں سے اپنے خادموں کی مدد کی تھی۔‏ کیا وہ انہی چار طریقوں سے آج بھی ہماری مدد کرتا ہے؟‏ ہم اُسکی مدد کا بھرپور فائدہ کیسے اُٹھا سکتے ہیں؟‏ آئیے ہم ان سوالات پر غور کرتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہمیں یقین ہو جائیگا کہ یہوواہ واقعی ہمارا مددگار ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۶‏۔‏

فرشتوں کے ذریعے

۴.‏ ہم کیوں یقین کر سکتے ہیں کہ فرشتے ہمارا ساتھ دے رہے ہیں؟‏

۴ کیا آج بھی یہوواہ فرشتوں کے ذریعے اپنے خادموں کی مدد کرتا ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ البتہ ہم اُنکو دیکھ تو نہیں سکتے لیکن وہ ہماری مدد ضرور کرتے ہیں۔‏ قدیم زمانے میں بھی خدا کے بندے انکی مدد کو آنے والے فرشتوں کو اکثر دیکھ نہیں سکتے تھے۔‏ اسکے باوجود وہ جانتے تھے کہ فرشتے اُنکا ساتھ دے رہے ہیں اور اس خیال سے اُنکا حوصلہ بڑھتا تھا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ آج بھی ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ فرشتے ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔‏

۵.‏ بائبل سے واضح کریں کہ فرشتے مُنادی کے کام کو انجام دینے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔‏

۵ یہوواہ کے فرشتے ایک خاص کام کو انجام دینے میں بھی ہماری مدد کرتے ہیں۔‏ یہ کونسا کام ہے؟‏ مکاشفہ ۱۴:‏۶ میں ہم اسکے بارے میں یوں پڑھتے ہیں:‏ ”‏پھر مَیں نے ایک اَور فرشتہ کو آسمان کے بیچ میں اُڑتے ہوئے دیکھا جسکے پاس زمین کے رہنے والوں کی ہر قوم اور قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت کے سنانے کیلئے ابدی خوشخبری تھی۔‏“‏ یہ ”‏ابدی خوشخبری“‏ اُس ”‏بادشاہی کی خوشخبری“‏ کی طرف اشارہ کرتی ہے جسکے بارے میں یسوع نے کہا تھا کہ اس نظام کے خاتمے سے پہلے ’‏اِسکی منادی تمام دُنیا میں ہوگی۔‏‘‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ فرشتے بذاتخود مُنادی نہیں کرتے۔‏ یسوع نے انسانوں ہی کو شاگرد بنانے کی ذمہ‌داری سونپی ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ ہم خوش ہیں کہ اس ذمہ‌داری پر پورا اُترتے وقت طاقتور فرشتے ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ فرشتے مُنادی کے کام میں ہماری مدد کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ فرشتے آپ کی بھی مدد کریں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۶ ہم کیسے جانتے ہیں کہ فرشتے واقعی مُنادی کے کام میں ہماری مدد کرتے ہیں؟‏ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص سچائی کو جاننے کیلئے خدا سے دلی التجا کرتا ہے جسکے جلد ہی بعد اُسکی ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہو جاتی ہے۔‏ ایسے واقعات اِکاّدُکاّ نہیں بلکہ باربار سننے کو ملتے ہیں۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اتفاقاً نہیں ہوتے بلکہ فرشتے خدا کے خادموں کی مدد کر رہے ہوتے ہیں۔‏ فرشتوں کے تعاون کی وجہ سے بہتیرے لوگ اس حکم پر عمل کرنا شروع کر رہے ہیں:‏ ”‏خدا سے ڈرو اور اُسکی تمجید کرو۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۷‏۔‏

۷ کیا آپ چاہتے ہیں کہ فرشتے آپکی بھی مدد کریں؟‏ تو پھر بڑھ‌چڑھ کر مُنادی کے کام میں حصہ لیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ جب بھی ہم خوشی سے اس ذمہ‌داری پر پورا اُترتے ہیں تو یہوواہ کے فرشتے ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔‏

فرشتوں کے سردار کے ذریعے

۸.‏ یسوع مسیح کو آسمان میں کونسا لقب دیا گیا ہے،‏ اور یہ ہمارے لئے تسلی کا باعث کیوں ہے؟‏

۸ یہوواہ ایک خاص فرشتے کے ذریعے بھی ہماری مدد کرتا ہے۔‏ مکاشفہ ۱۰:‏۱ میں ایک ”‏زورآور فرشتہ“‏ کا ذکر ہے جسکا ”‏چہرہ آفتاب کی مانند“‏ ہے۔‏ یقیناً یہ فرشتہ یسوع مسیح ہی ہے جو آسمان میں خدا کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱:‏۱۳،‏ ۱۶‏)‏ کیا یسوع واقعی ایک فرشتہ ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ کیونکہ بائبل میں اُسے ”‏مقرب فرشتہ“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۶‏)‏ اسکا مطلب ہے کہ یسوع فرشتوں کا سردار ہے۔‏ یہوواہ نے اُسے فرشتوں کے سپہ‌سالار کے طور پر مقرر کِیا ہے اور وہ تمام فرشتوں سے زیادہ طاقتور ہے۔‏ ہمیں اس عظیم فرشتے کی مدد حاصل ہے۔‏ لیکن وہ کن طریقوں سے ہماری مدد کرتا ہے؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ جب ہم گناہ کرتے ہیں تو یسوع ہمارا ”‏مددگار“‏ کیسے ثابت ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے اپنے نمونے کے ذریعے ہماری مدد کیسے کی ہے؟‏

۹ یوحنا رسول نے لکھا کہ ”‏اگر کوئی گناہ کرے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوؔع مسیح راستباز۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱‏)‏ اس آیت میں یوحنا نے کیوں کہا کہ ”‏اگر کوئی گناہ کرے“‏ تو یسوع اُس کا ”‏مددگار“‏ ثابت ہوگا؟‏ ہم روزانہ گناہ کرتے ہیں اور گناہ کا انجام موت ہے۔‏ (‏واعظ ۷:‏۲۰؛‏ رومیوں ۶:‏۲۳‏)‏ یسوع نے اپنی زندگی قربان کرکے ہمارے لئے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔‏ اس کے علاوہ وہ ہمارے رحیم آسمانی باپ سے ہمارے گناہوں کو مٹانے کی التجا کرتا ہے۔‏ ہم میں سے ہر ایک کو یسوع کی اس مدد کی ضرورت ہے۔‏ لیکن ہم اسے کیسے قبول کر سکتے ہیں؟‏ ہمیں توبہ کرنی چاہئے اور پھر یسوع کی قربانی کی بِنا پر اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے۔‏ اس کے بعد ہمیں اس کوشش میں رہنا چاہئے کہ ہم ان گناہوں کو دوبارہ نہ کریں۔‏

۱۰ یسوع نے ہمارے لئے نہ صرف اپنی جان قربان کی بلکہ اُس نے ہمارے لئے ایک بےعیب نمونہ بھی چھوڑا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ اُسکے نقشِ‌قدم پر چلنے سے ہم گناہ میں پڑنے سے بچ سکتے ہیں اور یہوواہ خدا کی خوشنودی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ کیا ہم اس عمدہ مدد کیلئے شکرگزار نہیں ہیں؟‏ ان باتوں کے علاوہ یسوع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ بھی کِیا تھا کہ اُسکے جانے کے بعد اُنہیں ایک اَور مددگار دیا جائیگا۔‏

روح‌اُلقدس کے ذریعے

۱۱،‏ ۱۲.‏ یہوواہ کی پاک روح کیا ہے،‏ خدا اسے کن طریقوں سے استعمال میں لاتا ہے اور ہمیں آج بھی اسکی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟‏

۱۱ یسوع نے اپنے شاگردوں سے یہ وعدہ کِیا:‏ ”‏مَیں باپ سے درخواست کرونگا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابدتک تمہارے ساتھ رہے۔‏ یعنی روحِ‌حق جسے دُنیا حاصل نہیں کر سکتی۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ ”‏روحِ‌حق“‏ یعنی روح‌اُلقدس کوئی شخص نہیں بلکہ خدا کی لامحدود قوت ہے۔‏ اس کی بِنا پر خدا نے کائنات کو وجود دیا،‏ اپنے بندوں کو بڑے بڑے معجزے دکھانے کے قابل بنایا اور اُن پر رویا کے ذریعے اپنی مرضی بھی آشکارا کی۔‏ البتہ آجکل یہوواہ اپنی روح‌اُلقدس ان طریقوں سے استعمال میں نہیں لاتا تو پھر یہ ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟‏

۱۲ ہم ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں اسلئے ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ خدا کی پاک روح کی مدد درکار ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ اس روح کی مدد سے ہم طرح طرح کے مشکل حالات برداشت کر سکتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ خدا کی روح کے اثر سے ہم خود میں ایسی خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں جنکی وجہ سے ہم یہوواہ خدا اور اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ لیکن ہمیں اس مدد کو حاصل کرنے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ ہمیں پورا یقین کیوں ہے کہ یہوواہ ہمیں اپنی روح‌اُلقدس ضرور عنایت کریگا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کن صورتحال میں ہمیں اپنی پاک روح نہیں بخشے گا؟‏

۱۳ سب سے پہلے ہمیں روح‌اُلقدس کیلئے دُعا کرنی چاہئے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روح‌اُلقدس کیوں نہ دیگا؟‏“‏ (‏لوقا ۱۱:‏۱۳‏)‏ واقعی ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔‏ اگر ہم ایمان کیساتھ اُس سے روح‌اُلقدس کی درخواست کرینگے تو وہ اسے ہمیں ضرور عنایت کریگا۔‏ لیکن خود سے پوچھیں کہ کیا مَیں واقعی خدا سے روح‌اُلقدس کی درخواست کرتا ہوں؟‏ ہمیں روزانہ ایسا کرنا چاہئے۔‏

۱۴ دوسرا،‏ ہمیں اپنی دُعاؤں کے مطابق عمل بھی کرنا چاہئے۔‏ اس کی ایک مثال لیجئے۔‏ فرض کریں کہ ایک مسیحی فحش تصویریں دیکھنے کی عادت میں پڑ گیا ہے۔‏ اُس نے روح‌اُلقدس کے لئے دُعا کی ہے تاکہ وہ اس گندی عادت کو چھوڑنے کے قابل بنے۔‏ اُس نے کلیسیا کے بزرگوں سے بھی بات کی ہے۔‏ اُنہوں نے اُسے ہر قسم کی فحاشی سے دُور رہنے کی تاکید کی ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۲۹‏)‏ اگر وہ اس تاکید کو نظرانداز کرتے ہوئے دوبارہ گندی تصویروں کو دیکھنا شروع کر دیتا ہے تو کیا وہ واقعی اپنی دُعاؤں کے مطابق عمل کر رہا ہے؟‏ کیا خدا اُس کو ایسی صورتحال میں اپنی پاک روح بخشے گا؟‏ اس کی بجائے کیا وہ خدا کی پاک روح کو رنجیدہ کرنے کے خطرے میں نہیں ہے؟‏ (‏افسیوں ۴:‏۳۰‏)‏ اس لئے ہمیں اپنی دُعاؤں پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہم خدا کی روح‌اُلقدس کی مدد حاصل کرتے رہیں۔‏

خدا کے کلام کے ذریعے

۱۵.‏ بائبل سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۵ خدا کے خادم صدیوں سے اُس کے کلام سے مدد حاصل کرتے آ رہے ہیں۔‏ ہمیں بائبل کو ایک عام کتاب کے طور پر خیال نہیں کرنا چاہئے۔‏ اس میں درج باتوں سے ہم جو رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں وہ بہت انمول ہے۔‏ لیکن اس سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں بھی کچھ کرنا پڑیگا۔‏ ہمیں اپنے روزانہ کے معمول میں بائبل کی پڑھائی کو شامل کرنا ہوگا۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ زبور ۱:‏۲،‏ ۳ میں خدا کے کلام کو پڑھنے کے فائدے کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ زبور ۱:‏۳ میں آرام کی بجائے جدوجہد کا منظر کیوں پیش کِیا گیا ہے؟‏

۱۶ زبور ۱:‏۲،‏ ۳ میں ایک خداپرست شخص کے بارے میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت میں اُسکی خوشنودی ہے اور اُسی کی شریعت پر دن رات اُسکا دھیان رہتا ہے۔‏ وہ اُس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔‏ جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جسکا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔‏ سو جو کچھ وہ کرے بارور ہوگا۔‏“‏ کیا اس آیت میں محض ایک خوبصورت منظر کی تصویرکشی کی جا رہی ہے؟‏ کیا یہ درخت صرف سایہ دینے کیلئے اُگ رہا ہے تاکہ مسافر اسکے چھاؤں میں لیٹ کر آرام کر سکیں؟‏ نہیں،‏ اس منظر میں آرام کرنے کی طرف نہیں بلکہ جدوجہد کرنے کی طرف اشارہ کِیا گیا ہے۔‏ اسکا کیا مطلب ہے؟‏

۱۷ غور کریں کہ زبور ۱:‏۳ میں اس درخت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ پھلتا ہے اور یہ بھی کہ وہ ایک خاص جگہ یعنی ”‏ندیوں کے پاس“‏ لگایا گیا ہے۔‏ لیکن ایک درخت کئی ندیوں کے پاس کیسے اُگ سکتا ہے؟‏ پھلدار درخت کے اِردگِرد اکثر پانی کی نالیاں لگائی جاتی ہیں تاکہ پانی اُسکی جڑوں تک پہنچ سکے۔‏ اسی طرح یہوواہ کی تنظیم کے ذریعے سچائی کا پانی ہم تک پہنچایا گیا ہے۔‏ اگر ہم مسیحیوں کے طور پر پھل لانا چاہتے ہیں تو ہمیں اس درخت کی مانند ندیوں کے پاس ہی رہنا پڑیگا۔‏ اسکا مطلب ہے کہ ہمیں بائبل کو نہ صرف پڑھنا چاہئے بلکہ اس میں پائی جانے والی سچائیوں کے بارے میں غور کرنا اور تحقیق بھی کرنی چاہئے۔‏ پھر یہ سچائیاں ہمارے دل اور ذہن میں جذب ہو جائینگی۔‏ نتیجتاً ہم مسیحیوں کے طور پر اچھے پھل لاتے رہینگے۔‏

۱۸.‏ بائبل سے اپنے مسئلوں کا حل تلاش کرنے کیلئے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟‏

۱۸ لیکن اگر ہم بائبل کو نہیں پڑھیں گے تو ہم اس سے فائدہ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔‏ ہمیں یہ بھی نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم اسکے کسی بھی صفحے کو کھول کر اپنے مسئلوں کا حل پا سکتے ہیں۔‏ اسکی بجائے ہمیں بائبل میں ”‏خدا کی معرفت“‏ کو بالکل ایسے تلاش کرنا پڑیگا جیسے پوشیدہ خزانوں کی تلاش کی جاتی ہے۔‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۵‏)‏ اپنے ذاتی مسئلوں کا حل تلاش کرنے کیلئے ہمیں بائبل کا گہرا مطالعہ کرنا ہوگا۔‏ ایسے مطالعے میں محنت درکار ہوتی ہے۔‏ یہوواہ کی تنظیم کی طرف سے ہمارے پاس بہت سی کتابیں وغیرہ ہیں جنکے ذریعے ہم بائبل کی سچائیوں کی تہہ تک پہنچ سکتے ہیں۔‏ انکا بھرپور استعمال کرنے سے ہم بائبل کے ذریعے یہوواہ کی مدد حاصل کرینگے۔‏

خدا کے خادموں کے ذریعے

۱۹.‏ (‏ا)‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالے ایک ایسی مدد ہیں جو ہمیں خدا کے خادموں کے ذریعے ملتی ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ نے ہمارے رسالوں کے کس مضمون سے ذاتی فائدہ حاصل کِیا ہے؟‏

۱۹ یہوواہ نے ہمیشہ اپنے خادموں کے ذریعے اپنے پرستاروں کی مدد کی ہے۔‏ اور وہ آج بھی ایسا ہی کرتا ہے۔‏ ہم سب اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ذریعے مدد حاصل کر چکے ہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ نے مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالوں میں ضرور کوئی ایسا مضمون پڑھا ہوگا جس سے آپ نے تسلی پائی ہوگی یا جس میں آپ کے کسی مسئلے کا حل بتایا گیا ہوگا یا پھر جس کی بِنا پر آپ کسی آزمایش سے نپٹنے کے قابل بنے ہوں گے۔‏ واقعی یہوواہ خدا ہمیں ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کے ذریعے ”‏وقت پر“‏ روحانی خوراک فراہم کرتا ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏۔‏

۲۰.‏ مسیحی بزرگ خود کو کلیسیا کیلئے ”‏انعام“‏ کے طور پر کیسے ثابت کرتے ہیں؟‏

۲۰ اکثر ہمارے مسیحی بہن‌بھائی ذاتی طور پر بھی ہماری مدد کو آتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید کلیسیا کا ایک بزرگ ایک ایسی تقریر پیش کرتا ہے جو ہمارے دل کو چھو لیتی ہے یا وہ خاص ہماری حوصلہ‌افزائی کرنے کیلئے ہم سے ملاقات کرتا ہے یا پھر وہ ہمیں کسی کمزوری کو پہچاننے اور اسے ترک کرنے میں مدد دیتا ہے۔‏ ایک مسیحی بہن اس مدد کے بارے میں جو کلیسیا کے ایک بزرگ نے اُسے فراہم کی تھی یوں لکھتی ہے:‏ ”‏اُنہوں نے میرے خیالات اور جذبات کو سننے اور سمجھنے کی بھرپور کوشش کی۔‏ مَیں نے رات ہی کو دُعا کی تھی کہ یہوواہ خدا مجھے کسی ایسے شخص سے ملا دے جو میری مدد کر سکے۔‏ اگلے ہی روز اس بزرگ نے بڑی رحم‌دلی سے میری باتوں پر کان لگایا۔‏ اُنہوں نے مجھے دکھایا کہ یہوواہ خدا سالوں سے میری مدد کرتا آ رہا ہے۔‏ مَیں یہوواہ کی نہایت شکرگزار ہوں کہ اُس نے اس بزرگ کے ذریعے میری مدد کی۔‏“‏ اپنے بہن‌بھائیوں کی ایسے خدمت کرنے سے مسیحی بزرگ خود کو کلیسیا کیلئے ”‏انعام“‏ کے طور پر ثابت کرتے ہیں۔‏ یہ انعام یہوواہ ہمیں یسوع مسیح کے ذریعے بخشتا ہے تاکہ ہم ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کے قابل ہوں۔‏—‏افسیوں ۴:‏۸‏۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ (‏ا)‏ جب مسیحی فلپیوں ۲:‏۴ پر عمل کرتے ہیں تو اسکا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟‏ (‏ب)‏ چھوٹے معاملوں میں بھی مسیحیوں کو ایک دوسرے کی مدد کیوں کرنی چاہئے؟‏

۲۱ کیا خدا صرف کلیسیا کے بزرگوں کے ذریعے ہی ہماری مدد کرتا ہے؟‏ نہیں۔‏ تمام مسیحی اس صحیفے پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں:‏ ”‏ہر ایک اپنے فائدہ کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدہ کا خیال رکھے۔‏“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۴‏،‏ کیتھولک ورشن)‏ اسکے کیا نتائج نکلتے ہیں؟‏ غور کیجئے کہ ایک مسیحی خاندان کیساتھ کیا واقع ہوا۔‏ ایک دن جب باپ اپنی بیٹی کیساتھ خریداری کرنے کیلئے نکلا تو اُنکے ساتھ ایک ہولناک حادثہ پیش آیا۔‏ اس حادثے میں بیٹی فوراً ہلاک ہو گئی اور باپ شدید زخمی ہو گیا۔‏ حادثے نے اُسے معذور بنا دیا جسکی وجہ سے وہ کافی عرصے تک کچھ کرنے کے قبل نہ تھا۔‏ شدید دُکھ اور صدمے کے باعث اُسکی بیوی کیلئے اُسکی دیکھ‌بھال کرنا مشکل ہو گیا۔‏ اُن دونوں کی حالت دیکھ کر کلیسیا کا ایک شادی‌شُدہ جوڑا انکو اپنے گھر لے آیا اور کئی ہفتوں تک انکی تیمارداری کرتا رہا۔‏

۲۲ ہمارے مسیحی بہن‌بھائی نہ صرف کٹھن مصیبت کے وقت ہماری مدد کرتے ہیں بلکہ وہ اکثر چھوٹے معاملوں میں بھی ہمارا ہاتھ بٹاتے ہیں۔‏ اور ہم انکی ہر چھوٹی بڑی مدد کیلئے بہت شکرگزار ہیں۔‏ کیا آپ کو کوئی ایسا واقعہ یاد ہے جب ایک بہن یا بھائی آپ کی مدد کو آیا تھا؟‏ یہوواہ اس طریقے سے بھی ہماری مدد کرتا ہے۔‏—‏امثال ۱۷:‏۱۷؛‏ ۱۸:‏۲۴‏۔‏

۲۳.‏ جب ہم دوسروں کے کام آنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ اسکو کیسے خیال کرتا ہے؟‏

۲۳ آپکو بھی یہ شرف حاصل ہو سکتا ہے کہ یہوواہ آپکے ذریعے دوسروں کی مدد کرے۔‏ جب آپ دوسروں کے کام آنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ اُسکے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏جو مسکینوں پر رحم کرتا ہے [‏یہوواہ]‏ کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پائیگا۔‏“‏ (‏امثال ۱۹:‏۱۷‏)‏ دوسروں کی مدد کرنے سے ہم خود بھی خوشی محسوس کرتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ اگر ہم دوسروں سے دُور رہینگے تو نہ تو ہماری مدد کی جائیگی اور نہ ہی ہم کسی کو مدد دینے کی خوشی محسوس کرینگے۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۱‏)‏ اسلئے مسیحیوں کیلئے لازمی ہے کہ وہ باقاعدگی سے اجلاسوں پر جمع ہو کر ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرتے رہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۲۴.‏ بڑے بڑے معجزے دِکھانے کی بجائے یہوواہ آجکل ہمارے لئے کیا کر رہا ہے اور وہ مستقبل میں کیا کرنے والا ہے؟‏

۲۴ کیا ہم یہ جان کر خوش نہیں ہوتے کہ یہوواہ اتنے مختلف طریقوں سے ہماری مدد کرتا ہے؟‏ آجکل یہوواہ بڑے بڑے معجزے تو نہیں دِکھاتا۔‏ لیکن وہ ہر چھوٹی بڑی بات میں ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم اس مشکل دَور میں اُسکے وفادار رہ سکیں۔‏ اگر ہم وفادار رہینگے تو ہم اُس وقت کو دیکھ سکیں گے جب یہوواہ بڑے بڑے کارناموں سے اپنی شان کو نمایاں کریگا۔‏ اسلئے آئیں ہم یہوواہ کی مدد کو قبول کرکے اسکا بھرپور فائدہ حاصل کریں۔‏ اسطرح ہم بھی یہ کہنے کے قابل ہونگے کہ ”‏میری مدد یہوواہ سے ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۲۱:‏۲‏،‏ این‌ڈبلیو۔‏

آپ نے کیا سیکھا ہے؟‏

یہوواہ آجکل ان طریقوں سے ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟‏

‏• فرشتوں کے ذریعے

‏• روح‌اُلقدس کے ذریعے

‏• اپنے کلام کے ذریعے

‏• اپنے خادموں کے ذریعے

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

کیا ہم اس بات پر خوش نہیں کہ فرشتے مُنادی کے کام میں ہمارا ساتھ دے رہے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یہوواہ اپنے کسی خادم کے ذریعے ہماری حوصلہ‌افزائی کر سکتا ہے