مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

تازہ‌دم کر دینے والی تفریح

تازہ‌دم کر دینے والی تفریح

تازہ‌دم کر دینے والی تفریح

‏”‏تُم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کیلئے کرو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ سیروتفریح کرنے کو ”‏خدا کی بخشش“‏ کیوں کہا گیا ہے لیکن بائبل میں کن باتوں سے منع کِیا گیا ہے؟‏

خدا نے ہمیں سیروتفریح کے شوق کیساتھ خلق کِیا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم خوش رہیں۔‏ اس وجہ سے اُس نے ہمارے لطف کیلئے بہت سی چیزیں فراہم کی ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱؛‏ ۶:‏۱۷‏)‏ بادشاہ سلیمان نے اس سلسلے میں لکھا:‏ ”‏مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ انسان کیلئے یہی بہتر ہے کہ خوش .‏ .‏ .‏ ہو .‏ .‏ .‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏—‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۲ محنت‌مشقت کرنے کے بعد اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ ملکر آرام کرنے سے کون خوش نہیں ہوتا؟‏ ایسی خوشی ”‏خدا کی بخشش“‏ ہوتی ہے۔‏ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ خالق نے ہمیں سب چیزیں کثرت سے اسلئے نہیں بخشی ہیں کہ ہم ساری زندگی عیش کرتے گزار دیں۔‏ بائبل میں حد سے زیادہ کھانے کے علاوہ ہر قسم کی نشہ‌بازی اور بداخلاقی سے بھی منع کِیا گیا ہے۔‏ جو لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں وہ ”‏خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ امثال ۲۳:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ ۱-‏پطرس ۴:‏۱-‏۴‏۔‏

۳.‏ روحانی طور پر جاگتے رہنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۳ اس اخیر زمانے کی بےدین دُنیا اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔‏ مسیحی اس بُرے ماحول میں رہتے تو ہیں لیکن وہ دُنیا کی سوچ کو نہیں اپنانا چاہتے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ بائبل میں درج پیشینگوئیوں کے عین مطابق اس نسل کے لوگ ”‏خدا کی نسبت عیش‌وعشرت کو دوست رکھنے والے“‏ بن گئے ہیں۔‏ وہ اس ”‏خبر“‏ کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے ہیں کہ ”‏بڑی مصیبت“‏ کا وقت نزدیک آ پہنچا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۴،‏ ۵؛‏ متی ۲۴:‏۲۱،‏ ۳۷-‏۳۹‏)‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏خبردار رہو۔‏ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہ‌بازی اور اس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔‏“‏ (‏لوقا ۲۱:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ خدا کے خادم اس آگاہی پر عمل کرنے کو تیار ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم روحانی طور پر جاگتے رہیں گے اور اُس دن کے منتظر بھی رہیں گے جب یہوواہ خدا اس دُنیا پر اپنا عذاب نازل کرے گا۔‏—‏صفنیاہ ۳:‏۸؛‏ لوقا ۲۱:‏۳۶‏۔‏

۴.‏ (‏ا)‏ تفریح کے معاملے میں مسیحیوں کو احتیاط کیوں برتنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ مسیحیوں کو افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶ میں پائی جانے والی کس ہدایت پر عمل کرنا چاہئے؟‏

۴ دُنیا کے بُرے کاموں سے کنارہ کرنا ہمارے لئے آسان نہیں ہے۔‏ شیطان ان کاموں کو جس روپ میں پیش کرتا ہے یہ ہماری ”‏جسمانی خواہشوں“‏ کے عین مطابق ہوتا ہے۔‏ یہ بات خاص طور پر تفریح کے معاملے میں سچ ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۱‏)‏ غلط قسم کی تفریح کا سامان گھر سے باہر ہی نہیں بلکہ اب تو کتابوں،‏ ٹیلی‌ویژن،‏ انٹرنیٹ اور ویڈیو کے ذریعے گھر کے اندر بھی مہیا ہونے لگا ہے۔‏ اس وجہ سے خدا کے کلام میں مسیحیوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے:‏ ”‏غور سے دیکھو کہ کسطرح چلتے ہو۔‏ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔‏ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن بُرے ہیں۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اس نصیحت پر عمل کرنے سے ہم غلط قسم کی تفریح کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔‏ ایک مسیحی اس جال میں پھنس کر یہوواہ خدا کی قربت کو کھو دینے کے خطرے میں ہوتا ہے۔‏ ایسی صورتحال کا انجام موت ہوگا۔‏—‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۵.‏ سب سے زیادہ خوشی کس بات سے حاصل ہوتی ہے؟‏

۵ مسیحی بہت مصروف رہتے ہیں۔‏ اس لئے وہ وقتاًفوقتاً آرام اور تفریح کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔‏ واعظ ۳:‏۴ میں لکھا ہے کہ ”‏ہنسنے کا ایک وقت ہے“‏ اور ”‏ناچنے کا ایک وقت ہے۔‏“‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل میں تفریح کیلئے وقت نکالنے کو غلط نہیں کہا جاتا۔‏ تفریح تازہ‌دم ہونے کیلئے کی جانی چاہئے۔‏ لیکن ہمیں احتیاط برتنی چاہئے کہ اسکی وجہ سے ہماری روحانیت خطرے میں نہ پڑ جائے یا پھر کہ ہمارے پاس خدا کی خدمت کیلئے وقت ہی نہ رہے۔‏ پُختہ مسیحی جانتے ہیں کہ سب سے زیادہ خوشی دوسروں کی خدمت کرنے سے ہی ملتی ہے۔‏ اسلئے وہ یہوواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ یسوع کے جوئے کو اُٹھانے سے وہ ’‏آرام پاتے ہیں۔‏‘‏—‏متی ۱۱:‏۲۹،‏ ۳۰؛‏ اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

تفریح کے معاملے میں صحیح فیصلہ کریں

۶،‏ ۷.‏ اس بات کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک قسم کی تفریح مسیحیوں کیلئے موزوں ہے یا نہیں؟‏

۶ اس بات کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک قسم کی تفریح مسیحیوں کیلئے موزوں ہے یا نہیں؟‏ اس سلسلے میں والدین کو اپنے بچوں کی اور کلیسیا کے بزرگوں کو کلیسیا کی راہنمائی کرنی چاہئے۔‏ پولس رسول نے کہا تھا کہ ”‏سخت غذا پوری عمر والوں کیلئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کیلئے تیز ہو گئے ہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۴؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۰‏)‏ بائبل میں بہت سے ایسے اصول پائے جاتے ہیں جو تفریح کے معاملے میں ہماری راہنمائی کر سکتے ہیں۔‏ جب ہم بائبل کی سچائیوں کو اپنے دل میں اُتار لیتے ہیں تو ہمارا ضمیر پُختہ ہو جاتا ہے اور ہمیں صحیح راہ پر چلنے کی راہنمائی کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۹‏)‏ اسطرح ہمیں کسی سے پوچھنا نہیں پڑے گا کہ کیا یہ کتاب،‏ فلم،‏ کھیل،‏ ڈانس یا گانا ایک مسیحی کیلئے مناسب ہے یا نہیں کیونکہ ہم خود اس بات کا اندازہ لگانے کے قابل ہوں گے۔‏

۷ یسوع نے کہا تھا کہ ”‏درخت پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۲:‏۳۳‏)‏ یہ بات تفریح کے معاملے میں بھی سچ ہے۔‏ اگر ایک قسم کی تفریح میں ظلم‌وتشدد،‏ بداخلاقی یا جادوٹونے کے خراب پھل پائے جاتے ہیں تو یہ مسیحیوں کیلئے مناسب نہیں ہے۔‏ اسکے علاوہ مسیحی ایسی تفریح سے بھی کنارہ کرتے ہیں جس سے صحت پر بُرا اثر پڑے یا زندگی کو خطرہ ہو یا پھر جسکی وجہ سے انسان غربت کی طرف دھکیلا جائے یا مایوسی کا شکار ہو۔‏ ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ ہماری تفریح کی وجہ سے کوئی شخص ٹھوکر نہ کھائے۔‏ پولس رسول نے آگاہ کِیا تھا کہ جو مسیحی اپنے بھائی کے ضمیر کو ٹھیس لگاتا ہے وہ گُناہ کرتا ہے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏تُم اِسطرح بھائیوں کے گنہگار ہو کر اور اُنکے کمزور دل کو گھایل کرکے مسیح کے گنہگار ٹھہرتے ہو۔‏ اِس سبب سے اگر کھانا میرے بھائی کو ٹھوکر کھلائے تو مَیں کبھی ہرگز گوشت نہ کھاؤں گا تاکہ اپنے بھائی کیلئے ٹھوکر کا سبب نہ بنوں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۸.‏ کمپیوٹر اور ویڈیو گیمز اور ویڈیو فلمیں کس لحاظ سے مسیحیوں کیلئے خطرناک ہو سکتی ہیں؟‏

۸ آجکل طرح طرح کے کمپیوٹر اور ویڈیو گیمز اور ویڈیو فلمیں دستیاب ہیں۔‏ ان میں سے کئی تو مسیحیوں کیلئے مناسب ہیں۔‏ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بہت سی گیمز اور فلمیں ہماری روحانیت کیلئے نقصاندہ ہیں۔‏ اگر ایک گیم میں کھلاڑی ایک دوسرے کو زخمی یا قتل کرتے ہیں یا پھر وہ جنسی بداخلاقی کرتے ہیں تو کیا یہ گیم ایک مسیحی کے لئے مناسب ہو سکتی ہے؟‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ کو ’‏ظلم دوست سے نفرت ہے۔‏‘‏ (‏زبور ۱۱:‏۵؛‏ امثال ۳:‏۳۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ ایک کمپیوٹر یا ویڈیو گیم کو کھیلنے سے آپ پر کیسا اثر پڑتا ہے؟‏ کیا آپ میں لالچ پیدا ہوتا ہے؟‏ کیا آپ میں تشدد کرنے کی خواہش اُبھرتی ہے؟‏ کیا آپ ذہنی طور پر تھک جاتے ہیں؟‏ کیا اس گیم کو کھیلنے سے قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے؟‏ اگر ایسا ہے توپھر یہ جان لیں کہ آپ روحانی طور پر خطرے میں ہیں اور خود کو بچانے کیلئے فوراً اقدام اُٹھائیں۔‏—‏متی ۱۸:‏۸،‏ ۹‏۔‏

مسیحیوں کیلئے مناسب تفریح

۹،‏ ۱۰.‏ تفریح کا انتخاب کرتے وقت مسیحیوں کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۹ تو پھر مسیحیوں کیلئے کونسی تفریح مناسب ہے؟‏ یہ بات سچ ہے کہ آجکل جو تفریح دستیاب ہے اکثر یہ مسیحیوں کیلئے مناسب نہیں ہوتی۔‏ اسکا مطلب ہے کہ مناسب تفریح کا بندوبست کرتے وقت ہمیں سوچ‌سمجھ سے کام لینا چاہئے۔‏ یہ خاص طور پر والدین کیلئے اہم ہے۔‏ ایسی تفریح میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ بہتیرے مسیحی اپنے خاندان اور کلیسیا کیساتھ وقت گزارنا پسند کرتے ہیں۔‏ یا پھر پورا خاندان جب ملکر کھانا کھانے کیلئے بیٹھتا ہے تو دن میں ہونے والے واقعات یا بائبل کے کسی موضوع پر بات‌چیت کی جا سکتی ہے۔‏ اسکے علاوہ ہم ملکر کرکٹ یا لُوڈو جیسے کھیل کھیل سکتے ہیں یا پھر کسی پارک یا خوبصورت علاقے کی سیر کر سکتے ہیں۔‏ اس قسم کی تفریح سے مزہ بھی آتا ہے اور ہم تازہ‌دم بھی ہو جاتے ہیں۔‏

۱۰ کلیسیا کا ایک بزرگ جسکے تین جوان بچے ہیں،‏ اُس نے اس سلسلے میں کہا:‏ ”‏میری بیوی اور مَیں اپنے بچوں کیساتھ ملکر اس بات کا فیصلہ کرتے تھے کہ ہم چھٹیاں کہاں گزاریں گے۔‏ کبھی‌کبھار ہمارے بچوں کے اچھے دوست ہمارے ساتھ چھٹیاں گزارتے جس سے یہ وقت اَور بھی خوشگوار گزرتا۔‏ جب ہمارے بچے اپنی زندگی کے کسی اہم مرحلے پر پہنچتے تو ہم اسکو مناتے تھے۔‏ ہم اکثر اپنے رشتہ‌داروں اور کلیسیا میں اپنے دوستوں کو کھانے پر بھی بلاتے یا پھر ہم ایک خوبصورت علاقے میں جا کر وہاں کی کھلی فضا میں کھانا پکاتے اور کھیل کھیلتے۔‏ اسکے علاوہ ہم بچوں کیساتھ پہاڑوں کی سیر کرنے کو بھی نکلتے۔‏ یہ یہوواہ کی تخلیق کے بارے میں سیکھنے کے بہترین موقعے ہوتے۔‏“‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ تفریح کا بندوبست کرتے وقت ہم دوسروں کو کیسے شامل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کس قسم کی دعوتوں سے سب کی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے؟‏

۱۱ تفریح کا بندوبست بناتے وقت کیا آپ دوسروں کو بھی شامل کرتے ہیں؟‏ اگر آپکی کلیسیا میں کوئی بیوہ یا غیرشادی‌شُدہ مسیحی ہو یا پھر ایک ایسا مسیحی ہو جو اکیلے میں اپنے بچوں کی پرورش کر رہا ہے تو کیا آپ انکو اپنے تفریح کے پروگرام میں شامل کرتے ہیں؟‏ یقیناً ایسے موقعے اُنکے لئے حوصلہ‌افزا ثابت ہوں گے۔‏ (‏لوقا ۱۴:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ کیا آپکی کلیسیا میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھنا شروع کِیا ہے؟‏ توپھر اسے بھی ایسے موقعوں پر شامل کریں۔‏ البتہ یہ احتیاط ضرور برتنی چاہئے کہ یہ شخص خدا کے معیاروں کی قدر کرتا ہو تاکہ دوسروں پر کوئی بُرا اثر نہ پڑے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ اور اگر آپکی کلیسیا میں ایسے بہن‌بھائی ہیں جو بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے سیروتفریح کیلئے نہیں نکل سکتے تو کیا آپ کھانا پکا کر اُنکے ساتھ کھا سکتے ہیں؟‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۲ جب ہم کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کو اپنے گھر آنے کی دعوت دیتے ہیں تو لازمی نہیں کہ ہم کھانے کا خاص اہتمام کریں۔‏ ہم ایسی دعوتوں پر کن موضوعات پر بات‌چیت کر سکتے ہیں؟‏ ہم اپنے مہمانوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ مسیحی کیسے بنے یا پھر یہ کہ وہ مشکلات کے باوجود خدا کے وفادار رہنے میں کیسے کامیاب ہوئے۔‏ اسکے علاوہ ہم بائبل کے کسی موضوع کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اور ایسی بات‌چیت میں بچوں کو بھی شامل کر سکتے ہیں۔‏ اسطرح سب کی حوصلہ‌افزائی ہوگی۔‏

۱۳.‏ یسوع مسیح اور پولس رسول نے تفریح کے سلسلے میں ہمارے لئے کیسی مثال قائم کی؟‏

۱۳ اس سلسلے میں یسوع مسیح نے ہمارے لئے کیسی مثال قائم کی؟‏ چاہے وہ مہمان تھا یا مہمان‌نواز یسوع ہمیشہ خدا کے کلام پر بات کرکے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کرتا تھا۔‏ (‏لوقا ۵:‏۲۷-‏۳۹؛‏ ۱۰:‏۴۲؛‏ ۱۹:‏۱-‏۱۰؛‏ ۲۴:‏۲۸-‏۳۲‏)‏ یسوع کے شاگرد بھی اسکی مثال پر عمل کرتے تھے۔‏ (‏اعمال ۲:‏۴۶،‏ ۴۷‏)‏ پولس رسول نے روم کی کلیسیا کو لکھا کہ ”‏مَیں تمہاری ملاقات کا مشتاق ہوں تاکہ تُم کو کوئی روحانی نعمت دوں جس سے تُم مضبوط ہو جاؤ۔‏ غرض مَیں بھی تمہارے درمیان ہو کر تمہارے ساتھ اُس ایمان کے باعث تسلی پاؤں جو تُم میں اور مجھ میں دونوں میں ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ آج بھی جب مسیحی میل‌جول اور تفریح کیلئے جمع ہوتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو خدا کی راہ پر چلتے رہنے کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۳؛‏ ۱۵:‏۱،‏ ۲‏۔‏

ان اصولوں پر عمل کریں

۱۴.‏ بڑی تعداد میں تفریح کرنے میں کونسا خطرہ ہوتا ہے؟‏

۱۴ کبھی‌کبھار بہت زیادہ مسیحی مل کر تفریح کرتے ہیں۔‏ لیکن ایسی بڑی محفلوں کو قابو میں رکھنا مشکل ہوتا ہے۔‏ اسلئے بہت زیادہ لوگوں کو مدعو کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔‏ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کلیسیا کے چند خاندان مل کر سیر کرنے کو نکلتے ہیں یا پھر کوئی کھیل کھیلتے ہیں۔‏ یہ سب کیلئے فائدہ‌مند ہوتا ہے،‏ البتہ کسی کھیل کو مقابلہ‌بازی کے جذبے میں نہیں کھیلا جانا چاہئے۔‏ تفریح کیلئے تب ہی وقت نکالا جانا چاہئے جب تمام لوگ عبادت اور مُنادی کرنے سے فارغ ہو گئے ہوں۔‏ اسکے علاوہ ایسے موقعوں پر کلیسیا کے ایک بزرگ،‏ خادم یا ایک پُختہ مسیحی کو بھی مدعو کرنے سے محفل پر اچھا اثر پڑتا ہے۔‏

۱۵.‏ میزبان کو ایک ایسے شخص کا انتظام کیوں کرنا چاہئے جو دعوت میں ہونے والی باتوں کا جوابدہ ہو؟‏

۱۵ مہمانوں کی خاطر مدارات کرنا بہت اچھی بات ہے۔‏ لیکن اگر دعوت میں ہونے والی کسی بات کی وجہ سے آپکا کوئی مہمان ٹھوکر کھائے تو یہ کتنے افسوس کی بات ہوگی۔‏ اسلئے ان موقعوں پر میزبان کو کسی ایسے پُختہ مسیحی کا انتظام ضرور کرنا چاہئے جو دعوت پر ہونے والی باتوں کا جوابدہ ہو۔‏ اس سلسلے میں ذرا استثنا ۲۲:‏۸ میں دئے گئے اصول پر غور کریں۔‏ جب ایک اسرائیلی ایک نیا گھر بناتا تو خدا کے حکم کے مطابق اُسے چھت پر منڈیر بھی لگانی تھی۔‏ آیت میں اسکی وجہ یوں بتائی گئی ہے:‏ ”‏تا نہ ہو کہ کوئی آدمی وہاں سے گرے اور تیرے سبب سے وہ خون تیرے ہی گھر والوں پر ہو۔‏“‏ اس اصول پر عمل کرتے ہوئے میزبان کے طور پر آپ اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ آپکے مہمان نہ تو جسمانی اور نہ ہی روحانی طور پر خطرے میں پڑیں۔‏ البتہ ایسا کرنے میں حد سے زیادہ سختی بھی نہیں برتنی چاہئے۔‏

۱۶.‏ اگر ایک ضیافت پر شراب پیش کی جاتی ہے تو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟‏

۱۶ کسی ضیافت پر مہمانوں کو شراب پیش کرتے وقت سمجھ سے کام لینا چاہئے۔‏ بہتیرے میزبان دعوتوں پر صرف اُس وقت شراب پیش کرتے ہیں جب وہ خود اس بات پر نگاہ رکھ سکیں کہ اُنکے مہمان کتنا پی رہے ہیں۔‏ ایسی دعوتوں پر اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ مہمان حد سے زیادہ نہ پی لیں یا کوئی ایسی بات نہ ہو جسکی وجہ سے لوگ ٹھوکر کھائیں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ اگر مہمان شراب پینے سے انکار کرتے ہیں تو اُنہیں مجبور نہیں کِیا جانا چاہئے۔‏ کئی ملکوں میں حکومت کی طرف سے پابندی ہوتی ہے کہ نوجوان شراب نہیں پی سکتے۔‏ ایسی پابندیوں پر عمل کرنا مسیحیوں کا فرض ہے۔‏—‏رومیوں ۱۳:‏۵‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ دعوت پر موسیقی کا انتظام کرتے وقت میزبان کو احتیاط کیوں برتنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ اگر دعوت میں ڈانس کا پروگرام ہو تو کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟‏

۱۷ جب ایک دعوت میں ناچ‌گانے کا بندوبست کِیا گیا ہو تو میزبان کو خیال رکھنا چاہئے کہ یہ مسیحی معیاروں کے حدود میں رہے۔‏ موسیقی کے سلسلے میں ہر ایک کی اپنی اپنی پسند ہوتی ہے۔‏ آجکل بہت سی ایسی موسیقی اور ایسے گانے دستیاب ہیں جن میں لوگوں کو بداخلاقی،‏ ظلم اور بغاوت کرنے پر اُکسایا جاتا ہے۔‏ اسلئے موسیقی کا انتخاب کرتے وقت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔‏ اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم دعوتوں پر صرف راگ یا غزل وغیرہ کا پروگرام رکھیں۔‏ لیکن ہمیں پروگرام میں ایسی موسیقی شامل نہیں کرنی چاہئے جو بازاری ہو یا جس سے سننے والوں میں جنسی خواہشات بیدار ہوں۔‏ دعوت پر کسی ایسے شخص کو موسیقی کے پروگرام کا انتظام کرنے کی ذمہ‌داری نہیں سونپنی چاہئے جو موسیقی کی آواز کو بہت اُونچا لگائے۔‏ جہاں تک رقص یا ڈانس کا تعلق ہے اس کا انداز بازاری نہیں ہونا چاہئے اور اس سے لوگوں میں جنسی خواہشات بھی نہیں پیدا ہونے چاہئیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۸-‏۱۰‏۔‏

۱۸.‏ والدین دعوتوں کے سلسلے میں اپنی اولاد کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ اگر بچوں کو کسی تفریح میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے تو والدین کو پتا لگانا چاہئے کہ اس دعوت پر کس قسم کا پروگرام شامل ہوگا۔‏ اور جہاں تک ہو سکے والدین کو اپنے بچوں کیساتھ ان دعوتوں پر شامل ہونا چاہئے۔‏ افسوس کی بات ہے کہ کچھ والدین نے اپنے بچوں کو ایسی محفلوں پر جانے کی اجازت دی ہے جہاں کوئی پُختہ مسیحی حاضر نہ تھا۔‏ ایسی محفلوں میں چند بچے بداخلاقی کرنے پر اُتر آئے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱-‏۴‏)‏ اگر نوجوان سمجھ‌دار اور ذمہ‌دار ہوں تو پھر بھی والدین کو چاہئے کہ وہ اُنکی تربیت کریں تاکہ وہ ’‏جوانی کی خواہشوں سے بھاگنے‘‏ میں کامیاب رہیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۲‏۔‏

۱۹.‏ کس حقیقت کو جان کر ہم ’‏خدا کی بادشاہی کی تلاش‘‏ کرنے کو اہمیت دیں گے؟‏

۱۹ یہ بات درست ہے کہ وقتاًفوقتاً سیروتفریح کرنے سے ہم تازہ‌دم ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن ہمیں اس حقیقت کو جان لینا چاہئے کہ ان کاموں پر زور دینے سے ہم اپنے لئے آسمان پر مال جمع نہیں کر سکتے ہیں یعنی خدا کی خوشنودی حاصل نہیں کر سکتے۔‏ (‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ اُنہیں ”‏پہلے [‏خدا]‏ کی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش“‏ کرنی چاہئے۔‏ ہمیں انہی باتوں کو اپنی زندگی میں اہمیت دینی چاہئے اور اس فکر میں نہیں رہنا چاہئے کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے،‏ کیونکہ ”‏ان سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۱-‏۳۴‏۔‏

۲۰.‏ خدا کے خادم کن باتوں کے منتظر ہیں؟‏

۲۰ جی‌ہاں،‏ ہمیں بائبل کے اس اصول پر عمل کرنا چاہئے کہ ”‏تُم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کیلئے کرو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏)‏ اسکے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے پروردگار کا شکر ادا کرنا چاہئے کیونکہ وہ ہماری خوشی کیلئے اچھی سے اچھی چیزیں فراہم کرتا ہے۔‏ ہم اُس وقت کے منتظر ہیں جب زمین ایک خوبصورت باغ میں تبدیل ہو جائے گی۔‏ تب تمام لوگ خدا کے معیاروں پر پورا اُتریں گے اور ہم اُنکے ساتھ ملکر یہوواہ خدا کی عطا کی ہوئی چیزوں کا ہمیشہ تک لطف اُٹھا سکیں گے۔‏—‏زبور ۱۴۵:‏۱۶؛‏ یسعیاہ ۲۵:‏۶؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• آجکل ایسی تفریح کا انتخاب کرنا اتنا مشکل کیوں ہے جو مسیحیوں کیلئے مناسب ہو؟‏

‏• مسیحی خاندان کس قسم کی تفریح سے تازہ‌دم ہو سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں تفریح کے معاملے میں بائبل کے کن اصولوں پر عمل کرنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

ایسی تفریح کا انتخاب کریں جسکے پھل اچھے ہوں

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

کس قسم کی تفریح مسیحیوں کیلئے مناسب نہیں ہے؟‏