مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

محبت کی بدولت دلیری

محبت کی بدولت دلیری

محبت کی بدولت دلیری

‏”‏خدا نے ہمیں دہشت کی رُوح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی رُوح دی ہے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ محبت کسی شخص کو کیا کرنے کی تحریک دے سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع کی دلیری غیرمعمولی کیوں تھی؟‏

ایک نیا شادی‌شُدہ جوڑا آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر سمندر میں غوطہ‌خوری کر رہا تھا۔‏ وہ سمندر سے باہر نکلنے ہی والے تھے کہ ایک سفید شارک عورت کی طرف لپکی۔‏ شوہر نے بڑی بہادری سے اپنی بیوی کو شارک کے سامنے سے ہٹایا اور خود اُس کا نوالہ بن گیا۔‏ اپنے شوہر کے جنازے پر بیوی نے کہا:‏ ”‏اُس نے میری محبت کی خاطر اپنی جان کی بازی لگا دی۔‏“‏

۲ واقعی،‏ محبت انسانوں کو غیرمعمولی دلیری دکھانے کی تحریک دے سکتی ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۳‏)‏ یہ الفاظ بیان کرنے کے بعد،‏ یسوع مسیح نے ۲۴ گھنٹوں کے اندر اندر تمام انسانوں کے لئے اپنی جان دے دی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ یسوع مسیح کا یہ فیصلہ ایک جذباتی قدم نہیں تھا۔‏ وہ پہلے ہی سے جانتا تھا کہ اُس کا تمسخر اُڑایا جائے گا،‏ اُسے بُرابھلا کہا جائے گا،‏ اُسے ناحق سزا دی جائے گی اور بالآخر اُسے سولی پر دردناک موت دے دی جائے گی۔‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو بھی ان باتوں سے آگاہ کِیا:‏ ”‏دیکھو ہم یرؔوشلیم کو جاتے ہیں اور ابنِ‌آدم سردار کاہنوں اور فقیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حکم دیں گے اور اُسے غیرقوموں کے حوالہ کریں گے۔‏ اور وہ اُسے ٹھٹھوں میں اُڑائیں گے اور اُس پر تھوکیں گے اور اُسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے۔‏“‏—‏مرقس ۱۰:‏۳۳،‏ ۳۴‏۔‏

۳.‏ یسوع مسیح غیرمعمولی دلیری دکھانے کے قابل کیسے ہوا؟‏

۳ یسوع مسیح غیرمعمولی دلیری دکھانے کے قابل کیسے ہوا؟‏ اس سلسلے میں اُس کے ایمان اور خدائی‌خوف نے ایک اہم کردار ادا کِیا۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۷؛‏ ۱۲:‏۲‏)‏ مگر سب سے اہم وجہ خدا اور انسانوں کے لئے اُس کی محبت تھی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ ایمان،‏ خدائی‌خوف اور محبت پیدا کرنے سے ہم بھی یسوع مسیح جیسی دلیری دکھانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۲‏)‏ ہم ایسی محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ ایسا کرنے کے لئے ہمیں محبت کے ماخذ کو جاننے کی ضرورت ہے۔‏

‏”‏محبت خدا کی طرف سے ہے“‏

۴.‏ یہوواہ خدا کو محبت کا ماخذ کیوں کہا جا سکتا ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا نہ صرف محبت کا ماخذ ہے بلکہ وہ اس کی عظیم‌ترین مثال بھی قائم کرتا ہے۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏اَے عزیزو!‏ آؤ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں کیونکہ محبت خدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی محبت رکھتا ہے وہ خدا سے پیدا ہوا ہے اور خدا کو جانتا ہے۔‏ جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۷،‏ ۸‏)‏ کوئی شخص صحیح علم حاصل کرنے،‏ اُس کے مطابق عمل کرنے اور خدا کی نزدیکی حاصل کرنے سے اُس جیسی محبت پیدا کر سکتا ہے۔‏—‏فلپیوں ۱:‏۹؛‏ یعقوب ۴:‏۸؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ کس چیز نے ابتدائی شاگردوں کو یسوع مسیح جیسی محبت پیدا کرنے میں مدد دی؟‏

۵ یسوع مسیح نے خدا کو جاننے اور مزید محبت پیدا کرنے کے درمیان تعلق کو اپنے ۱۱ وفادار شاگردوں کے ساتھ آخری مرتبہ دُعا کرتے وقت یوں بیان کِیا:‏ ”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا تاکہ جو محبت تجھ کو مجھ سے تھی وہ اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۲۶‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں میں ویسی ہی محبت پیدا کرنے کی کوشش کی جیسی وہ اور اُس کا باپ آپس میں رکھتے تھے۔‏ اُس نے خدا کے نام کو نمایاں کرنے والی شاندار خوبیوں کو بھی اپنے قول‌وفعل سے ظاہر کِیا۔‏ لہٰذا،‏ یسوع کہہ سکتا تھا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏—‏یوحنا ۱۴:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۱۷:‏۸‏۔‏

۶ یسوع مسیح جیسی محبت خدا کی پاک رُوح کا ایک پھل ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲‏)‏ یسوع مسیح کے وعدہ کے مطابق پنتِکُست ۳۳ عیسوی پر ابتدائی مسیحیوں پر رُوح‌اُلقدس نازل ہوئی۔‏ اس موقع پر اُنہیں نہ صرف یسوع مسیح کی سکھائی ہوئی باتیں یاد دلائی گئیں بلکہ وہ صحائف کو اَور زیادہ اچھی طرح سمجھنے کے قابل بھی ہوئے۔‏ صحائف کی گہری سمجھ نے خدا کے لئے اُن کی محبت کو بڑھایا۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۶؛‏ ۱۵:‏۲۶‏)‏ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اُنہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دلیری اور سرگرمی سے خوشخبری کی منادی کی۔‏—‏اعمال ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

محبت اور دلیری ظاہر کریں

۷.‏ پولس اور برنباس کو اپنے مشنری دورے کے دوران کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا؟‏

۷ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا نے ہمیں دہشت کی رُوح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی رُوح دی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۷‏)‏ یہ بات پولس رسول نے ذاتی تجربے سے کہی۔‏ پولس اور برنباس کے مشنری دورے کے دوران جوکچھ واقع ہوا اُس پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے انطاکیہ،‏ اِکنیم اور لسترہ سمیت کئی شہروں میں منادی کی۔‏ ہر شہر میں بعض لوگ ایمان لائے،‏ جبکہ دیگر نے اُن کی مخالفت کی۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۲،‏ ۱۴،‏ ۴۵،‏ ۵۰؛‏ ۱۴:‏۱،‏ ۵‏)‏ لسترہ میں لوگوں کے ایک ہجوم نے پولس کو سنگسار کِیا اور اُسے مُردہ سمجھ کر چھوڑ کر چلے گئے!‏ ”‏مگر جب شاگرد اُس کے گرداگرد آ کھڑے ہوئے تو وہ اُٹھ کر شہر میں آیا اور دوسرے دن برؔنباس کے ساتھ دؔربے کو چلا گیا۔‏“‏—‏اعمال ۱۴:‏۶،‏ ۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۸.‏ پولس اور برنباس کی دلیری نے لوگوں کے لئے اُن کی گہری محبت کو کیسے ظاہر کِیا؟‏

۸ کیا پولس اور برنباس اس واقعہ سے اسقدر خوفزدہ ہو گئے کہ اُنہوں نے منادی کرنا بند کر دی؟‏ جی‌نہیں۔‏ اس کے بعد یہ دونوں ”‏بہت سے شاگرد کرکے لسترؔہ اور اِکنیمؔ اور اؔنطاکیہ کو واپس آئے“‏ تاکہ نئے اشخاص کو ایمان پر قائم رہنے کی حوصلہ‌افزائی دے سکیں۔‏ پولس اور برنباس نے کہا:‏ ”‏ضرور ہے کہ ہم بہت مصیبتیں سہ کر خدا کی بادشاہی میں داخل ہوں۔‏“‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کی دلیری کی وجہ مسیح کی ”‏بھیڑوں“‏ کے لئے اُن کی گہری محبت تھی۔‏ (‏اعمال ۱۴:‏۲۱-‏۲۳؛‏ یوحنا ۲۱:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ تمام نئی کلیسیاؤں میں بزرگوں کو مقرر کرنے کے بعد دونوں بھائیوں نے دُعا کرکے ”‏اُنہیں [‏یہوواہ]‏ کے سپرد کِیا جس پر وہ ایمان لائے تھے۔‏“‏

۹.‏ افسس کے بزرگوں نے پولس کی محبت کے لئے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏

۹ پولس اتنا شفیق اور دلیر تھا کہ بہتیرے ابتدائی مسیحی اُس سے گہری محبت کرنے لگے۔‏ پولس نے افسس میں تین سال سے زیادہ عرصہ قیام کِیا اور اُسے سخت مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔‏ تاہم،‏ یاد کریں اُس وقت کیا واقع ہوا جب اُس نے افسس کے بزرگوں کو بلایا۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۱۷-‏۳۱‏)‏ پولس نے خدا کے گلّہ کی گلّہ‌بانی کرنے کی حوصلہ‌افزائی کی اور گھٹنے ٹیک کر اُن کے لئے دُعا کی۔‏ اس کے بعد ”‏وہ سب بہت روئے اور پولسؔ کے گلے لگ لگ کر اُس کے بوسے لئے۔‏ اور خاص کر اس بات پر غمگین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پھر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔‏“‏ یہ بھائی پولس رسول سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے!‏ جب پولس اور اُس کے ساتھیوں کے جانے کا وقت آیا تو وہ ”‏اُن سے بمشکل جُدا“‏ ہوئے۔‏ کیونکہ مقامی بزرگ اُنہیں اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۶–‏۲۱:‏۱‏۔‏

۱۰.‏ آجکل یہوواہ کے وفادار خادموں نے ایک دوسرے کے لئے دلیری کے ساتھ محبت کیسے دکھائی ہے؟‏

۱۰ آجکل سفری نگہبانوں،‏ کلیسیائی بزرگوں اور بہتیرے دیگر بہن‌بھائیوں کے لئے بہت زیادہ محبت دکھائی جاتی ہے۔‏ وہ یہوواہ خدا کی بھیڑوں کی خاطر دلیری دکھاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ خانہ‌جنگی یا منادی کے کام پر پابندی والے علاقوں میں،‏ سفری نگہبانوں اور اُن کی بیویوں کو کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کے لئے اپنی آزادی اور زندگی خطرے میں ڈالنی پڑی ہے۔‏ اسی طرح بہتیرے دیگر گواہوں کو بھی ظالم حکمرانوں اور اُن کے حامیوں کے ہاتھوں اذیت اُٹھانی پڑی ہے۔‏ اس کی وجہ یہ تھی کہ اُنہوں نے نہ تو ساتھی گواہوں کے بارے میں کچھ بتایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ وہ روحانی خوراک کہاں سے حاصل کر رہے ہیں۔‏ دیگر ہزاروں بہن‌بھائیوں کو منادی کرنے اور عبادت پر جمع ہونے کی وجہ سے اذیت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‏ یہانتک‌کہ بعض کو قتل کر دیا گیا۔‏ (‏اعمال ۵:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ دُعا ہے کہ ہم بھی ان دلیر بہن‌بھائیوں جیسا ایمان اور محبت پیدا کریں!‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶‏۔‏

اپنی محبت کو ٹھنڈا نہ پڑنے دیں

۱۱.‏ شیطان یہوواہ کے خادموں کے خلاف روحانی لڑائی کیسے لڑ رہا ہے،‏ اور اُنہیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

۱۱ جب سے شیطان زمین پر گرا دیا گیا ہے اُس وقت سے وہ اپنا غصہ یہوواہ خدا کے خادموں پر نکالنے پر تلا ہوا ہے کیونکہ وہ ’‏خدا کے حکموں پر عمل کرتے اور یسوؔع کی گواہی دینے پر قائم ہیں۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۷‏)‏ اس سلسلے میں شیطان کی ایک چال اذیت ہے۔‏ تاہم،‏ اس چال کا اکثر اُلٹا اثر ہوتا ہے۔‏ اس سے خدا کے لوگ مسیحی محبت اور اتحاد میں اَور زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں۔‏ شیطان کی ایک دوسری چال انسانوں کو گُناہ کی طرف مائل کرنا ہے۔‏ ہمیں اپنے ”‏حیلہ‌باز اور لاعلاج“‏ دل کی نامناسب خواہشات کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک فرق قسم کی دلیری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‏—‏یرمیاہ ۱۷:‏۹؛‏ یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۱۲.‏ خدا کے ساتھ ہماری محبت کو کم کرنے کیلئے شیطان ”‏دُنیا کی رُوح“‏ کو کیسے استعمال کرتا ہے؟‏

۱۲ شیطان کا ایک اَور طاقتور ہتھیار ”‏دُنیا کی رُوح“‏ ہے۔‏ یہ رُوح دُنیا کی سوچ یا خواہش ہے جو براہِ‌راست خدا کی پاک رُوح کی مخالفت کرتی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۲‏)‏ دُنیا کی رُوح ”‏آنکھوں کی خواہش“‏ یعنی لالچ اور مادہ‌پرستی کو فروغ دیتی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۶؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مادی چیزیں یا دولت رکھنے میں کوئی بُرائی نہیں۔‏ لیکن اگر ہم خدا سے زیادہ ان چیزوں سے محبت رکھنے لگتے ہیں تو پھر شیطان ہم پر غلبہ حاصل کر لے گا۔‏ دُنیا کی رُوح کی ”‏عملداری“‏ ہمارے گنہگار جسم کو لبھاتی ہے۔‏ یہ بڑی مکاری سے اثر کرتی ہے۔‏ یہ بےقابو ہے اور ہوا کی طرح ہر جگہ پائی جاتی ہے۔‏ ہمیں کبھی بھی دُنیا کی رُوح کو خود پر اثر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے!‏—‏افسیوں ۲:‏۲،‏ ۳؛‏ امثال ۴:‏۲۳‏۔‏

۱۳.‏ ہماری اخلاقی جرأت کی آزمائش کیسے ہو سکتی ہے؟‏

۱۳ دُنیا کی رُوح کا مقابلہ کرنا اور اُسے رد کرنا اخلاقی جرأت کا تقاضا کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ فحش مناظر دکھائے جانے کے وقت تھیٹر یا سینما سے باہر جانے یا ٹی‌وی اور کمپیوٹر کو بند کرنے کے لئے اخلاقی جرأت درکار ہے۔‏ غلط کام کرنے کے لئے دوستوں کے دباؤ یا بُری صحبتوں سے کنارہ کرنے کے لئے بھی دلیری کی ضرورت ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ ساتھی طالبعلموں،‏ ساتھی کارکنوں،‏ ہمسائیوں،‏ رشتہ‌داروں یا دیگر لوگوں کی طرف سے تمسخر کا نشانہ بنتے وقت خدا کے قوانین اور اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کیلئے بھی دلیری درکار ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۴.‏ اگر دُنیا کی رُوح ہم پر اثرانداز ہو رہی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۴ یہ کتنا اہم ہے کہ ہم یہوواہ خدا اور اپنے روحانی بہن‌بھائیوں کیلئے اپنی محبت کو بڑھائیں!‏ اس بات کا جائزہ لینے کے لئے وقت نکالیں کہ ہم کس طرف بڑھ رہے ہیں اور اپنی زندگی کیسے بسر کر رہے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کہیں دُنیا کی رُوح نے تو کسی طرح آپ کو متاثر نہیں کِیا ہے۔‏ اگر اس نے آپ پر تھوڑا سا بھی اثر کِیا ہے تو اس سے نکلنے کے لئے یہوواہ خدا سے دلیری حاصل کرنے کے لئے دُعا کریں۔‏ یہوواہ خدا ایسی دُعاؤں کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کرتا۔‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۷‏)‏ اُس کی پاک رُوح دُنیا کی رُوح سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۴‏۔‏

آزمائشوں کا دلیری سے سامنا کرنا

۱۵،‏ ۱۶.‏ یسوع مسیح جیسی محبت آزمائشوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏ مثال دیں۔‏

۱۵ ہمیں ناکاملیت اور بڑھاپے کی وجہ سے بیماری،‏ معذوری،‏ افسردگی اور دیگر مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۲‏)‏ یسوع مسیح جیسی محبت ان آزمائشوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔‏ زمبیا کے ایک مسیحی خاندان میں پرورش پانے والی بہن نومانگولوا کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ دو سال کی عمر میں معذور ہو گئی تھی۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں ہر وقت یہی سوچتی رہتی کہ لوگ میری معذوری کو دیکھ کر مجھ پر ترس کھائیں گے۔‏ لیکن میرے روحانی بہن‌بھائیوں نے ان باتوں کو مختلف نظر سے دیکھنے میں میری مدد کی اور مَیں نے اپنی بابت حد سے زیادہ سوچنا چھوڑ دیا اور بپتسمہ لے لیا۔‏“‏

۱۶ اگرچہ نومانگولوا کے پاس وہیل‌چیئر ہے توبھی اُسے اکثر کچے راستوں پر گھٹنوں کے بل چلنا پڑتا ہے۔‏ اس کے باوجود،‏ وہ ہر سال دو مرتبہ امدادی پائنیر خدمت کرتی ہے۔‏ ایک مرتبہ نومانگولوا کی گواہی سُن کر ایک خاتون رو پڑی۔‏ مگر کیوں؟‏ اسلئےکہ وہ ہماری بہن کے ایمان اور دلیری سے بہت متاثر ہوئی تھی۔‏ نومانگولوا کے پانچ بائبل مطالعے بپتسمہ لے چکے ہیں اور ایک کلیسیائی بزرگ کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔‏ واقعی،‏ یہ یہوواہ خدا کی برکت ہے۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏میری ٹانگوں میں اکثر ناقابلِ‌برداشت درد ہوتا ہے،‏ لیکن مَیں پھربھی کام کرتی رہتی ہوں۔‏“‏ یہ بہن اُن تمام گواہوں کی نمائندگی کرتی ہے جو جسم کے اعتبار سے تو کمزور ہیں لیکن خدا اور پڑوسی کی محبت کی بدولت روحانی اعتبار سے مضبوط ہیں۔‏ یہ سب یہوواہ خدا کی نظر میں کسقدر مرغوب ہیں!‏—‏حجی ۲:‏۷‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ کس چیز نے بہتیروں کی بیماری اور دیگر مشکلات کو برداشت کرنے میں مدد کی ہے؟‏ بعض مقامی مثالیں بیان کریں۔‏

۱۷ طویل بیماری بھی کسی شخص کو بےحوصلہ کر سکتی ہے۔‏ ایک کلیسیائی بزرگ بیان کرتا ہے:‏ ”‏میرے کتابی مطالعے کے گروپ میں ایک بہن کو ذیابیطس ہے اور اس کے گردے صحیح طور پر کام نہیں کرتے جبکہ ایک دوسری بہن کینسر کی مریض ہے۔‏ دیگر دو بہنیں جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں،‏ ایک اَور بہن کو جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ جِلدی بیماری بھی ہے۔‏ بعض‌اوقات وہ بہت زیادہ بےحوصلہ ہو جاتی ہیں۔‏ اس سب کے باوجود،‏ وہ بہت زیادہ بیمار ہونے یا ہسپتال میں داخل ہونے کی وجہ سے عبادت سے غیرحاضر ہوتی ہیں۔‏ یہ سب بہنیں باقاعدگی کے ساتھ منادی میں جاتی ہیں۔‏ اُنہیں دیکھ کر مجھے پولس رسول کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں:‏ ’‏جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔‏‘‏ ان بہنوں کے سرگرمی سے روحانی کاموں میں حصہ لینے کی وجہ سے مَیں اُن کی محبت اور دلیری کی بہت قدر کرتا ہوں۔‏ شاید اُن کی بیماری نے اُنہیں زندگی اور اہم باتوں پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد دی ہے۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۰‏۔‏

۱۸ اگر آپ بیماری،‏ کمزوری یا مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تو مدد کے لئے ”‏بِلاناغہ دُعا“‏ کریں تاکہ آپ بےحوصلہ نہ ہو جائیں۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴،‏ ۱۷‏)‏ سچ ہے کہ ایسی صورتحال آپ کے اندر منفی اور مثبت احساسات پیدا کر سکتی ہے لیکن روحانی باتوں بالخصوص ہماری بیش‌قیمت بادشاہتی اُمید کو نگاہ میں رکھنے کی کوشش کریں۔‏ ایک بہن کہتی ہے:‏ ”‏منادی کرنا میرے لئے ایک دوا ہے۔‏“‏ دوسروں کو بادشاہتی اُمید کے بارے میں بتانا مثبت سوچ رکھنے میں اُس کی مدد کرتا ہے۔‏

محبت خطاکاروں کی یہوواہ کی طرف واپس آنے میں مدد کرتی ہے

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ کیا چیز گُناہ میں پڑ جانے والوں کی یہوواہ کی طرف واپس آنے کے لئے دلیری حاصل کرنے میں مدد کر سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس نکتے پر بات کی جائے گی؟‏

۱۹ روحانی طور پر کمزور ہو جانے یا گُناہ میں پڑ جانے والے بہتیرے لوگ یہوواہ خدا کی طرف واپس آنا مشکل پاتے ہیں۔‏ لیکن سچے دل سے توبہ کرنے اور خدا سے دوبارہ محبت کرنے سے وہ ایسا کرنے کیلئے دلیری حاصل کر سکتے ہیں۔‏ امریکہ میں رہنے والے ماریو * کی مثال پر غور کریں۔‏ ماریو مسیحی کلیسیا کو چھوڑ کر شراب‌نوشی اور منشیات کا استعمال کرنے لگا اور اس کے کوئی ۲۰ سال بعد اُسے جیل بھیج دیا گیا۔‏ ماریو کہتا ہے:‏ ”‏جیل میں مَیں نے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا اور دوبارہ بائبل پڑھنا شروع کِیا۔‏ اپنی قید کے دوران مَیں یہوواہ خدا کی خوبیوں بالخصوص اُس کے رحم کی بہت قدر کرنے لگا،‏ جس کے ذریعے مَیں اکثر اُس سے دُعا کرتا تھا۔‏ جیل سے چھوٹنے کے بعد،‏ مَیں نے بُرے دوستوں سے کنارہ کِیا،‏ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے لگا اور ایک وقت آیا کہ مَیں کلیسیا میں دوبارہ بحال ہوگیا۔‏ اگرچہ مجھے اپنے بُرے کاموں کے نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں توبھی اب میرے پاس ایک شاندار اُمید ہے۔‏ مَیں یہوواہ کے رحم اور معافی کی وجہ سے اُس کا بہت زیادہ شکرگزار ہوں۔‏“‏—‏زبور ۱۰۳:‏۹-‏۱۳؛‏ ۱۳۰:‏۳،‏ ۴؛‏ گلتیوں ۶:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۲۰ ماریو جیسے لوگوں کو یہوواہ خدا کی طرف واپس آنے کے لئے سخت کوشش درکار ہے۔‏ لیکن بائبل پڑھائی،‏ دُعا اور غوروخوض کے ذریعے پیدا ہونے والی محبت اُنہیں دلیری عطا کرے گی۔‏ ماریو نے بھی بادشاہتی اُمید سے حوصلہ‌افزائی حاصل کی تھی۔‏ جی‌ہاں،‏ محبت،‏ ایمان اور خدائی‌خوف کے ساتھ ساتھ اُمید بھی ہماری زندگی میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔‏ اگلے مضمون میں ہم اس بیش‌قیمت بخشش کے بارے میں بات کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 19 فرضی نام دیا گیا ہے۔‏

کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟‏

‏• محبت نے غیرمعمولی دلیری ظاہر کرنے میں یسوع کی مدد کیسے کی؟‏

‏• بھائیوں کے لئے محبت نے پولس اور برنباس کو غیرمعمولی دلیری کیسے عطا کی؟‏

‏• کن طریقوں سے شیطان مسیحی محبت کو ختم کرنا چاہتا ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا کے لئے محبت ہمیں کن آزمائشوں کو برداشت کرنے کے لئے دلیری عطا کر سکتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

لوگوں کے لئے پولس کی محبت نے اُسے منادی کرنے کی دلیری عطا کی

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

خدا کے معیاروں پر چلنے کیلئے دلیری کی ضرورت ہے

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

نومانگولوا سٹوٹو