مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

رحم ظاہر کرنے کے عملی طریقے

رحم ظاہر کرنے کے عملی طریقے

رحم ظاہر کرنے کے عملی طریقے

‏”‏سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِ‌ایمان کے ساتھ۔‏“‏—‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ نیک سامری کی تمثیل سے ہم رحم کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یسوع مسیح سے بات‌چیت کے دوران شرع کے ایک عالم نے پوچھا:‏ ”‏میرا پڑوسی کون ہے؟‏“‏ اس کے جواب میں یسوع نے یہ تمثیل پیش کی:‏ ”‏ایک آدمی یرؔوشلیم سے یریحوؔ کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکوؤں میں گِھر گیا۔‏ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لئے اور مارا بھی اور ادھمؤا چھوڑ کر چلے گئے۔‏ اتفاقاً ایک کاہن اُسی راہ سے جا رہا تھا اور اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔‏ اسی طرح ایک لاوی اُس جگہ آیا۔‏ وہ بھی اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔‏ لیکن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آ نکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا۔‏ اور اُس کے پاس آکر اُس کے زخموں کو تیل اور مے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کرکے سرای میں لے گیا اور اُس کی خبرگیری کی۔‏ دوسرے دن دو دینار نکال کر بھٹیارے کو دئے اور کہا اس کی خبرگیری کرنا اور جوکچھ اس سے زیادہ خرچ ہوگا مَیں پھر آکر تجھے ادا کر دوں گا۔‏“‏ یسوع نے تمثیل بیان کرنے کے بعد شرع کے عالم سے پوچھا:‏ ”‏اِن تینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکوؤں میں گِھر گیا تھا تیری دانست میں کون پڑوسی ٹھہرا؟‏“‏ اُس نے جواب دیا:‏ ”‏وہ جس نے اُس پر رحم کِیا۔‏“‏—‏لوقا ۱۰:‏۲۵،‏ ۲۹-‏۳۷ الف۔‏

۲ زخمی شخص کے لئے سامری کی فکرمندی ظاہر کرتی ہے کہ حقیقی رحم دراصل کیا ہے!‏ اگرچہ سامری اُسے نہیں جانتا تھا توبھی ہمدردی یا ترس کے جذبے نے اُسے ایک ایسا کام کرنے کی تحریک دی جس سے زخمی شخص کو آرام ملا۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی،‏ مذہبی یا ثقافتی رکاوٹیں بھی رحم دکھانے کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتیں۔‏ نیک سامری کی تمثیل پیش کرنے کے بعد،‏ یسوع مسیح نے شرع کے عالم کو نصیحت کی:‏ ’‏جا تُو بھی ایسا ہی کر۔‏‘‏ (‏لوقا ۱۰:‏۳۷ ب)‏ اس نصیحت پر دھیان دیتے ہوئے ہم بھی دوسروں کے لئے رحم ظاہر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ مگر کیسے؟‏ نیز،‏ اپنی روزمرّہ زندگی میں ہم کن طریقوں سے رحم ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

اگر تیرا بھائی حاجت‌مند ہے

۳،‏ ۴.‏ ہمیں خاص طور پر مسیحی کلیسیا کے اندر رحم ظاہر کرنے پر کیوں توجہ دینی چاہئے؟‏

۳ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏پس جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِ‌ایمان کے ساتھ۔‏“‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ پس،‏ سب سے پہلے ہم اس بات پر غور کریں گے کہ اہلِ‌ایمان کے لئے مختلف طریقوں سے کیسے رحم ظاہر کِیا جا سکتا ہے۔‏

۴ سچے مسیحیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ رحمدلی سے پیش آنے کی تاکید کرتے ہوئے یعقوب شاگرد نے لکھا:‏ ”‏جس نے رحم نہیں کِیا اُس کا انصاف بغیر رحم کے ہوگا۔‏“‏ (‏یعقوب ۲:‏۱۳‏)‏ ان الہامی الفاظ کا سیاق‌وسباق چند ایسے طریقے بیان کرتا ہے جن سے ہم رحم ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یعقوب ۱:‏۲۷ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔‏“‏ علاوہ‌ازیں،‏ یعقوب ۲:‏۱۵،‏ ۱۶ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏اگر کوئی بھائی یا بہن ننگی ہو اور اُن کو روزانہ روٹی کی کمی ہو۔‏ اور تُم میں سے کوئی اُن سے کہے کہ سلامتی کے ساتھ جاؤ۔‏ گرم اور سیر رہو مگر جو چیزیں تن کے لئے درکار ہیں وہ اُنہیں نہ دے تو کیا فائدہ؟‏“‏

۵،‏ ۶.‏ مقامی کلیسیا کے ساتھ رفاقت کے سلسلے میں ہم کیسے رحم‌دلی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں؟‏

۵ دوسروں کی فکر کرنا اور حاجت‌مندوں کی مدد کرنا سچے مذہب کا اہم جزو ہے۔‏ ہماری پرستش اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ہم دوسروں کے لئے محض زبانی‌کلامی فکرمندی دکھائیں۔‏ اس کی بجائے،‏ دوسروں کے لئے ہمدردی دکھانے کا احساس ہمیں ضرورت‌مندوں کے لئے عملی طور پر کچھ کرنے کی تحریک دیتا ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ کسی بیمار بہن‌بھائی کے لئے کھانا پکانا،‏ کسی عمررسیدہ کی مدد کرنا،‏ ضرورت کے وقت ان کے لئے مسیحی اجلاسوں پر آنے کے لئے سواری کا بندوبست کرنا اور مستحق اشخاص کی مدد کرنے کے لئے کنجوسی سے کام نہ لینا چند ایسے طریقے ہیں جن سے ہم دوسروں کے لئے رحم ظاہر کر سکتے ہیں۔‏—‏استثنا ۱۵:‏۷-‏۱۰‏۔‏

۶ جب کلیسیائیں ترقی کرتی ہیں تو اس کے اراکین کی مالی طور پر مدد کرنا ضروری ہے۔‏ مگر اس سے بھی اہم بات روحانی طور پر اُن کی مدد کرنا ہے۔‏ ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا دو۔‏ کمزوروں کو سنبھالو۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏)‏ ”‏بوڑھی عورتوں“‏ یعنی عمررسیدہ بہنوں کی بھی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ”‏اچھی باتیں سکھانے والی ہوں۔‏“‏ (‏ططس ۲:‏۳‏)‏ مسیحی نگہبانوں کے سلسلے میں بائبل بیان کرتی ہے کہ اُنہیں ”‏آندھی سے پناہ‌گاہ کی مانند .‏ .‏ .‏ اور طوفان سے چھپنے کی جگہ اور خشک زمین میں پانی کی ندیوں کی مانند“‏ ہونا چاہئے۔‏—‏یسعیاہ ۳۲:‏۲‏۔‏

۷.‏ سوریہ کے انطاکیہ میں رہنے والے شاگردوں سے ہم رحم ظاہر کرنے کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟‏

۷ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیائیں بیواؤں،‏ یتیموں اور مقامی طور پر مدد اور حوصلہ‌افزائی کے مستحق اشخاص کے لئے فکرمندی ظاہر کرتی تھیں۔‏ اس کے علاوہ،‏ وہ وقتاًفوقتاً دوسری جگہوں پر رہنے والے ہم‌ایمانوں کے لئے بھی امداد کا بندوبست کِیا کرتی تھیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب اگبُس نبی نے یہ پیشینگوئی کی کہ ”‏تمام دُنیا میں بڑا کال پڑے گا“‏ تو سوریہ کے انطاکیہ میں رہنے والے شاگردوں نے تجویز پیش کی کہ ”‏اپنے اپنے مقدور کے موافق یہوؔدیہ میں رہنے والے بھائیوں کی خدمت کے لئے کچھ بھیجیں۔‏“‏ چُنانچہ اُنہوں نے ”‏برؔنباس اور ساؔؤل کے ہاتھ“‏ وہاں کے بزرگوں کے پاس امداد بھیجی۔‏ (‏اعمال ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ ہمارے زمانے کی بابت کیا ہے؟‏ آجکل بھی ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ نے طوفانوں،‏ زلزلوں یا سونامی جیسی قدرتی آفات سے متاثرہ بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے امدادی کمیٹیاں قائم کی ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ اپنے وقت،‏ اپنی کوشش اور اپنے وسائل کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اس انتظام کے ساتھ تعاون کرنا رحم ظاہر کرنے کا ایک عمدہ طریقہ ہے۔‏

‏”‏اگر تُم طرفداری کرتے ہو“‏

۸.‏ طرفداری رحم کے خلاف کیسے کام کرتی ہے؟‏

۸ ہمیں رحم اور محبت کی ”‏بادشاہی شریعت“‏ کے برعکس عادت سے خبردار کرتے ہوئے یعقوب شاگرد نے لکھا:‏ ”‏اگر تُم طرفداری کرتے ہو تو گُناہ کرتے ہو اور شریعت تُم کو قصوروار ٹھہراتی ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ دولتمندوں یا اعلیٰ مرتبہ رکھنے والوں کے لئے طرفداری ظاہر کرنا ہمیں ’‏مسکین کے آہ‌ونالہ‘‏ پر دھیان نہ دینے کی طرف مائل کر سکتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۱:‏۱۳‏)‏ طرفداری رحمدلی کے جذبے کو دبا دیتی ہے۔‏ دوسروں کی طرفداری نہ کرنے سے ہم رحم دکھانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏

۹.‏ لائق اشخاص کے لئے خاص عزت دکھانا کیوں غلط نہیں ہے؟‏

۹ کیا طرفداری نہ کرنے کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں کبھی بھی کسی کے لئے خاص فکرمندی کا اظہار نہیں کرنا چاہئے؟‏ بیشک نہیں۔‏ پولس رسول نے اپنے ساتھی اِپفردِتس کے بارے میں فلپی کی کلیسیا کو لکھا:‏ ”‏ایسے شخصوں کی عزت کِیا کرو۔‏“‏ مگر کیوں؟‏ ”‏اسلئےکہ وہ مسیح کے کام کی خاطر مرنے کے قریب ہو گیا تھا اور اُس نے جان لگا دی تاکہ جو کمی تمہاری طرف سے میری خدمت میں ہوئی اُسے پورا کرے۔‏“‏ (‏فلپیوں ۲:‏۲۵،‏ ۲۹،‏ ۳۰‏)‏ اِپفردِتس نے جو وفادارانہ خدمت انجام دی اُس کے لئے قدردانی ظاہر کرنا بہت ضروری تھا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۷ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏جو بزرگ اچھا انتظام کرتے ہیں۔‏ خاص‌کر وہ جو کلام سنانے اور تعلیم دینے میں محنت کرتے ہیں دوچند عزت کے لائق سمجھے جائیں۔‏“‏ اچھی روحانی خوبیوں کی تعریف کی جانی چاہئے اور ایسا کرنا طرفداری نہیں ہے۔‏

‏’‏اُوپر سے آنے والی حکمت رحم سے بھری ہوتی ہے‘‏

۱۰.‏ ہمیں اپنی زبان پر قابو کیوں رکھنا چاہئے؟‏

۱۰ زبان کے بارے میں یعقوب شاگرد نے لکھا:‏ ”‏وہ ایک بلا ہے جو کبھی رُکتی ہی نہیں۔‏ زہرِقاتل سے بھری ہوئی ہے۔‏ اسی سے ہم [‏یہوواہ اپنے]‏ باپ کی حمد کرتے ہیں اور اسی سے آدمیوں کو جو خدا کی صورت پر پیدا ہوئے ہیں بددُعا دیتے ہیں۔‏ ایک ہی مُنہ سے مبارکباد اور بددُعا نکلتی ہے۔‏“‏ یعقوب نے آگے چل کر مزید بیان کِیا:‏ ”‏اگر تُم اپنے دل میں سخت حسد اور تفرقے رکھتے ہو تو حق کے خلاف نہ شیخی مارو نہ جھوٹ بولو۔‏ یہ حکمت وہ نہیں جو اُوپر سے اُترتی ہے بلکہ دُنیوی اور نفسانی اور شیطانی ہے۔‏ اسلئےکہ جہاں حسد اور تفرقہ ہوتا ہے وہاں فساد اور ہر طرح کا بُرا کام بھی ہوتا ہے۔‏ مگر جو حکمت اُوپر سے آتی ہے اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے۔‏ پھر ملنسار حلیم اور تربیت‌پذیر۔‏ رحم اور اچھے پھلوں سے لدی ہوئی۔‏ بےطرفدار اور بےریا ہوتی ہے۔‏“‏—‏یعقوب ۳:‏۸-‏۱۰ الف،‏ ۱۴-‏۱۷‏۔‏

۱۱.‏ اپنی زبان کے استعمال کے سلسلے میں ہم کیسے رحمدلی دکھا سکتے ہیں؟‏

۱۱ پس زبان کا استعمال یہ ظاہر کرے گا کہ آیا ہم ’‏رحم سے بھری‘‏ ہوئی حکمت رکھتے ہیں یا نہیں۔‏ ایسی صورت میں کیا ہے اگر ہم حسد یا تفرقے کی وجہ سے خود پر فخر کرتے،‏ دوسروں کے ساتھ جھوٹ بولتے یا فضول‌گوئی کرتے ہیں؟‏ زبور ۹۴:‏۴ بیان کرتی ہے:‏ ”‏سب بدکردار لافزنی کرتے ہیں۔‏“‏ ذرا سوچیں کہ کسی شخص کے خلاف ناحق باتیں کرنا اُس کی نیک‌نامی کو تباہ کر سکتا ہے!‏ (‏زبور ۶۴:‏۲-‏۴‏)‏ اُس نقصان کا اندازہ لگائیں جو ایک ”‏جھوٹا گواہ جھوٹی باتیں بیان“‏ کرنے سے دوسرے کو پہنچا سکتا ہے۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۵؛‏ ۱-‏سلاطین ۲۱:‏۷-‏۱۳‏)‏ زبان کے غلط استعمال پر بات کرنے کے بعد،‏ یعقوب شاگرد بیان کرتا ہے:‏ ”‏اَے میرے بھائیو!‏ ایسا نہ ہونا چاہیے۔‏“‏ (‏یعقوب ۳:‏۱۰ ب)‏ حقیقی رحم اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنی زبان کو شائستہ،‏ صلح‌پسند اور معقول گفتگو کرنے کے لئے استعمال کریں۔‏ یسوع مسیح نے فرمایا:‏ ”‏مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ جو نِکمّی بات لوگ کہیں گے عدالت کے دن اُس کا حساب دیں گے۔‏“‏ (‏متی ۱۲:‏۳۶‏)‏ پس یہ کتنا اہم ہے کہ ہم اپنی زبان کے استعمال کے سلسلے میں بھی رحمدلی دکھائیں!‏

‏”‏آدمیوں کے قصور معاف کرو“‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ اپنے مالک کا بہت زیادہ قرض دینے والے نوکر کی تمثیل سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اپنے بھائی کو ”‏سات دفعہ کے ستر بار“‏ معاف کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۲ یسوع کی ایک تمثیل میں رحم ظاہر کرنے کا ایک اَور طریقہ بیان کِیا گیا ہے۔‏ اس تمثیل میں نوکر اپنے مالک کے دس ہزار توڑوں (‏۶ کروڑ دینار)‏ کا قرض‌دار تھا۔‏ نوکر کے لئے قرض واپس کرنا مشکل تھا۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے رحم کے لئے درخواست کی۔‏ مالک نے نوکر پر ”‏ترس کھا کر“‏ اُس کا قرض معاف کر دیا۔‏ مگر یہ نوکر اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص کے پاس گیا جس نے اس کے صرف سو دینار دینے تھے اور اُسے بےرحمی کے ساتھ قید میں ڈلوا دیا۔‏ جب مالک کو یہ پتا چلا کہ جس نوکر کا اُس نے قرض معاف کر دیا تھا اُس نے کیا کِیا ہے تو اُس نے اُسے بلوا کر کہا:‏ ”‏اَے شریر نوکر!‏ مَیں نے وہ سارا قرض تجھے اِس لئے بخشدیا کہ تُو نے میری مِنت کی تھی۔‏ کیا تجھے لازم نہ تھا کہ جیسا مَیں نے تجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہمخدمت پر رحم کرتا؟‏“‏ اس کے بعد مالک نے خفا ہو کر اُسے جلادوں کے حوالہ کر دیا۔‏ اس تمثیل کے آخر پر یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرا آسمانی باپ بھی تمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دل سے معاف نہ کرے۔‏“‏—‏متی ۱۸:‏۲۳-‏۳۵‏۔‏

۱۳ یہ تمثیل کس قدر پُرزور طریقے سے بیان کرتی ہے کہ رحم ظاہر کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے!‏ یہوواہ خدا نے ہمارے بیشمار گُناہوں کا قرض ہمیں معاف کِیا ہے۔‏ پس کیا ہمیں بھی ”‏آدمیوں کے قصور معاف“‏ نہیں کرنے چاہئیں؟‏ (‏متی ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اس سے پہلے کہ یسوع مسیح بےرحم نوکر کی بابت تمثیل بیان کرتا پطرس نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏اَے خداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کتنی دفعہ اُسے معاف کروں؟‏ کیا سات بار تک؟‏“‏ یسوع مسیح نے اُسے جواب دیا:‏ ”‏مَیں تجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستر بار تک۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ ایک رحمدل شخص ”‏سات دفعہ کے ستر بار“‏ یعنی ۷۷ بار معاف کرنے کو تیار ہوتا ہے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ معاف کرنے کی کوئی انتہا نہیں ہے۔‏

۱۴.‏ متی ۷:‏۱-‏۴ کے مطابق،‏ ہم کیسے ہر روز رحم ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ رحم ظاہر کرنے کے ایک اَور طریقے کا ذکر کرتے ہوئے،‏ یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ میں فرمایا:‏ ”‏عیب‌جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب‌جوئی نہ کی جائے۔‏ کیونکہ جس طرح تُم عیب‌جوئی کرتے ہو اُسی طرح تمہاری بھی عیب‌جوئی کی جائے گی .‏ .‏ .‏ تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر غور نہیں کرتا؟‏ اور جب تیری ہی آنکھ میں شہتیر ہے تو تُو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ لا تیری آنکھ میں سے تنکا نکال دوں؟‏“‏ (‏متی ۷:‏۱-‏۴‏)‏ پس دوسروں پر حد سے زیادہ تنقید کرنے کی بجائے اُن کی کمزوریوں کو نظرانداز کرنے سے ہم ہر روز رحم ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

‏”‏سب کے ساتھ نیکی کریں“‏

۱۵.‏ رحم ظاہر کرنا صرف مسیحی بہن‌بھائیوں تک ہی کیوں محدود نہیں ہے؟‏

۱۵ بائبل میں یعقوب کا خط مسیحی بہن‌بھائیوں کے لئے رحم دکھانے پر زور دیتا ہے۔‏ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں صرف مسیحی کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے لئے رحم ظاہر کرنا چاہئے۔‏ زبور ۱۴۵:‏۹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سب پر مہربان ہے اور اُس کی رحمت اُس کی ساری مخلوق پر ہے۔‏“‏ ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏خدا کی مانند“‏ بنیں اور ”‏سب کے ساتھ نیکی کریں۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۱؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ اگرچہ ہم ’‏نہ دُنیا سے محبت رکھتے ہیں اور نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں‘‏ توبھی ہم دُنیا کے لوگوں کی ضروریات کے لئے بےحسی ظاہر نہیں کرتے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵‏۔‏

۱۶.‏ جس طرح ہم دوسروں کے لئے رحم ظاہر کرتے ہیں کونسے عناصر اُس پر اثرانداز ہوتے ہیں؟‏

۱۶ مسیحیوں کے طور پر ہم حتی‌المقدور ایسے لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ”‏وقت اور حادثہ“‏ اور دیگر پریشان‌کُن حالات کا سامنا کرتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اُتنا ہی کریں گے جتنا ہمارے حالات اجازت دیتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۲۷‏)‏ دوسروں کی مالی مدد کرتے وقت،‏ ہم اس بات کا بھی خیال رکھیں گے کہ ہماری مدد اُنہیں کاہل نہ بنا دے۔‏ (‏امثال ۲۰:‏۱،‏ ۴؛‏ ۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ پس حقیقی رحم ظاہر کرنے کا مطلب معقول طور پر ہمدردی اور مہربانی کے احساسات کا اظہار کرنا ہے۔‏

۱۷.‏ جو لوگ مسیحی کلیسیا کا حصہ نہیں اُن کے لئے رحم دکھانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟‏

۱۷ جو لوگ مسیحی کلیسیا کا حصہ نہیں ہیں اُن کے لئے رحم دکھانے کا بہترین طریقہ اُنہیں بائبل سچائیوں سے واقف کرانا ہے۔‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد روحانی تاریکی کا شکار ہے۔‏ درپیش مسائل سے نپٹنے کی راہ نہ جاننے اور مستقبل کی بابت کوئی حقیقی اُمید نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر لوگ ”‏اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ“‏ ہیں۔‏ (‏متی ۹:‏۳۶‏)‏ خدا کے کلام سے پیغام دینا ’‏اُن کے قدموں کے لئے چراغ‘‏ ثابت ہو سکتا اور اُنہیں زندگی کے مسائل سے نپٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔‏ یہ ’‏اُن کی راہ کے لئے روشنی‘‏ بھی بن سکتا ہے۔‏ کیونکہ بائبل مستقبل کی بابت خدا کے مقصد کو بیان کرتی ہے۔‏ اس طرح اُن کے پاس پُراُمید ہونے کی وجہ ہوگی۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏)‏ پس یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ اُن لوگوں تک سچائی کا یہ شاندار پیغام پہنچایا جائے جنہیں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے!‏ ”‏بڑی مصیبت“‏ کے نزدیک ہونے کے پیشِ‌نظر اب سرگرمی سے بادشاہی کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے کا موزوں وقت ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳-‏۸،‏ ۲۱،‏ ۲۲،‏ ۳۶-‏۴۱؛‏ متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ رحم دکھانے کا اس سے بہترین طریقہ اَور کوئی نہیں۔‏

‏”‏اندر کی چیزیں خیرات کر دو“‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ ہمیں رحم دکھانے کے لئے کیوں جانفشانی کرنی چاہئے؟‏

۱۸ یسوع مسیح نے فرمایا:‏ ”‏اندر کی چیزیں خیرات کر دو۔‏“‏ (‏لوقا ۱۱:‏۴۱‏)‏ یہاں استعمال ہونے والا لفظ خیرات دوسروں پر رحم اور ترس کھاتے ہوئے اُنہیں کچھ دینے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ جو نیک کام ہم کرتے ہیں وہ حقیقی رحم کو ظاہر کریں تو اسے ہمارے اندر سے تحریک ملنی چاہئے۔‏ اس کا مطلب ہے ایسے کاموں کو پُرمحبت طور پر دل کی خوشی سے کِیا جانا چاہئے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۷‏)‏ ایک ایسی دُنیا میں رحم ظاہر کرنا کس قدر تازگی‌بخش ہے جہاں سختی اور خودغرضی کے علاوہ دوسروں کے مسائل اور تکالیف کی بابت لاپرواہی کا میلان بہت عام ہے!‏

۱۹ پس آئیں رحم دکھانے کے لئے جانفشانی کریں۔‏ ہم جتنا زیادہ رحم دکھائیں گے اُتنا ہی زیادہ ہم خدا کی مانند بننے کی کوشش کر رہے ہوں گے۔‏ اس سے ہمیں ایک بامقصد اور مطمئن زندگی گزارنے میں مدد ملے گی۔‏—‏متی ۵:‏۷‏۔‏

آپ نے کیا سیکھا؟‏

‏• مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ رحمدلی سے پیش آنا کیوں ضروری ہے؟‏

‏• ہم مسیحی کلیسیا کے اندر کیسے رحم دکھا سکتے ہیں؟‏

‏• جو لوگ کلیسیا کا حصہ نہیں ہم اُن کے ساتھ بھی کیسے نیکی کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

سامری نے رحم کا عملی مظاہرہ کِیا

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

مسیحی رحم کے بیشمار کام کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

جو لوگ مسیحی کلیسیا کا حصہ نہیں اُن کے لئے رحم دکھانے کا بہترین طریقہ اُنہیں بائبل سچائیوں سے واقف کرانا ہے