مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ناحوم،‏ حبقوق اور صفنیاہ کی کتاب سے اہم نکات

ناحوم،‏ حبقوق اور صفنیاہ کی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

ناحوم،‏ حبقوق اور صفنیاہ کی کتاب سے اہم نکات

اسور کی عالمی طاقت اسرائیل کی دس قبائلی سلطنت کے دارالحکومت سامریہ کو پہلے ہی تباہ کر چکی ہے۔‏ اسور بڑے عرصے سے یہوداہ کو بھی دھمکا رہا تھا۔‏ یہوداہ کے نبی ناحوم کے پاس اسور کے دارالحکومت نینوہ کے لئے ایک پیغام ہے۔‏ یہ پیغام ۶۳۲ قبل‌ازمسیح میں لکھی جانے والی ناحوم کی کتاب میں درج ہے۔‏

منظرِعام پر آنے والی اگلی عالمی طاقت بابل ہے۔‏ اِس میں کئی بادشاہوں نے حکومت کی جن میں چند کسدی بادشاہ بھی شامل تھے۔‏ حبقوق کی کتاب غالباً ۶۲۸ قبل‌ازمسیح میں مکمل ہوئی۔‏ اِس کتاب میں بیان کِیا گیا ہے کہ یہوواہ خدا سزا دینے کے لئے بابل کی عالمی طاقت کو اپنے آلۂ‌کار کے طور پر کیسے استعمال کرے گا۔‏نیز،‏ اِس میں یہ بھی بتایا ہے کہ بالآخر بابل کا انجام کیا ہوگا۔‏

یہوداہ کے نبی صفنیاہ نے ناحوم اور حبقوق سے پہلے پیشینگوئیاں کیں۔‏ اُس نے ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں یروشلیم کی تباہی سے تقریباً ۴۰ سال پہلے اِس کے بارے میں پیشینگوئی کی تھی۔‏ نبی یہوداہ کی بربادی اور بحالی کا پیغام سناتا ہے۔‏ صفنیاہ کی کتاب میں دوسری قوموں کے خلاف پیغامات بھی شامل ہیں۔‏

‏”‏خونریز شہر پر افسوس!‏“‏

‏(‏ناحوم ۱:‏۱–‏۳:‏۱۹‏)‏

‏”‏نینوؔہ کی بابت بارِنبوّت“‏ یہوواہ خدا کی طرف سے ہے جو ”‏قہر کرنے میں دھیما اور قدرت میں بڑھ کر ہے۔‏“‏ اگرچہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ ہے“‏ جو ”‏مصیبت کے دن“‏ اُس پر توکل کرتے ہیں توبھی نینوہ کی بربادی یقینی ہے۔‏—‏ناحوم ۱:‏۱،‏ ۳،‏ ۷‏۔‏

‏’‏یہوواہ یعقوب کی رونق کو پھر بحال کرے گا۔‏‘‏ تاہم،‏ اسوریوں نے ’‏پھاڑنے والے شیرببر‘‏ کی طرح یہوواہ کے لوگوں میں دہشت پھیلا دی ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ’‏نینوہ کے رتھوں کو جلا کر دُھواں بنا دے گا اور تلوار اُس کے جوان ببروں کو کھا جائے گی۔‏‘‏ (‏ناحوم ۲:‏۲،‏ ۱۲،‏ ۱۳‏)‏ ’‏خونریز شہر نینوہ پر افسوس!‏‘‏ کیونکہ اُس کا ”‏حال سُن کر سب تالی بجائیں گے“‏ اور خوش ہوں گے۔‏—‏ناحوم ۳:‏۱،‏ ۱۹‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱:‏۹‏—‏نینوہ کے ”‏بالکل نابود“‏ کئے جانے کا یہوداہ کے لئے کیا مطلب ہوگا؟‏ اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ یہوداہ کو ہمیشہ کے لئے اسوریوں سے نجات مل جائے گی اور اُس پر ’‏دوبارہ عذاب نہ آئے گا۔‏‘‏ ناحوم نینوہ کی مکمل تباہی کے بعد کی صورتحال کے بارے میں لکھتا ہے:‏ ”‏دیکھ جو خوشخبری لاتا اور سلامتی کی مُنادی کرتا ہے اُس کے پاؤں پہاڑوں پر ہیں۔‏ اَے یہوؔداہ اپنی عیدیں منا۔‏“‏—‏ناحوم ۱:‏۱۵‏۔‏

۲:‏۶‏—‏نہروں کے کونسے پھاٹک کھولے گئے؟‏ یہ پھاٹک دریائےدجلہ کے پانیوں کا نینوہ کی دیواروں میں رخنہ ڈالنے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ جب ۶۳۲ قبل‌ازمسیح میں بابلیوں اور مادیوں کی مشترکہ فوجیں نینوہ کے خلاف چڑھ آئیں تو لوگ بالکل خوفزدہ نہیں تھے۔‏ وہ خود کو اُونچی دیواروں کے پیچھے محفوظ محسوس کرتے ہوئے یہ سمجھتے تھے کہ جس طرح اُلجھے ہوئے کانٹوں کی راہ سے گزرنا مشکل ہے اُسی طرح نینوہ کو فتح کرنا بھی ناممکن ہے۔‏ تاہم،‏ موسلادھار بارش کی وجہ سے دریائےدجلہ اپنے کناروں سے باہر بہنے لگا۔‏ مؤرخ دیودورس کے مطابق اِس سیلاب کی وجہ سے ”‏نہ صرف شہر کا ایک حصہ پانی میں غرق ہوگیا بلکہ شہر کی فصیل کا ایک حصہ بھی گِر گیا۔‏“‏ نتیجتاً،‏ دریا کے پھاٹک کُھل گئے اور پیشینگوئی کے مطابق جیسے آگ سوکھی گھاس کو کھا جاتی ہے اُسی طرح نینوہ کو ہڑپ کر لیا گیا۔‏—‏ناحوم ۱:‏۸-‏۱۰‏۔‏

۳:‏۴‏—‏نینوہ ایک فاحشہ کی مانند کیسے تھا؟‏ نینوہ نے قوموں کے ساتھ دوستی اور امداد کے وعدے کئے مگر دراصل وہ اُن پر جوئے کو سخت کر رہا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ اسور نے شاہِ‌یہوداہ آخز کو صور اور اسرائیل کی مشترکہ سازش کو ناکام بنانے میں مدد دی۔‏ لیکن بعدازاں،‏ ’‏شاہِ‌اسور اُس پر چڑھ آیا اور آخز بادشاہ کو تنگ کِیا‘‏۔‏—‏۲-‏تواریخ ۲۸:‏۲۰‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۲-‏۶‏۔‏ یہوواہ خدا اپنے اُن دشمنوں سے انتقام لیتا ہے جو اُسے بِلاشرکتِ‌غیرے عقیدت دینے سے انکار کرتے ہیں۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ اُس کے پرستار پورے دل‌وجان سے صرف اُسی کی پرستش کریں۔‏—‏خروج ۲۰:‏۵‏۔‏

۱:‏۱۰‏۔‏ سینکڑوں ستونوں پر کھڑی اُونچی دیواریں بھی نینوہ کے خلاف یہوواہ خدا کے نبوّتی پیغام کی تکمیل کو نہ روک سکیں۔‏ آج بھی یہوواہ خدا کے لوگوں کے دشمن اُس کی طرف سے آنے والی عدالتی سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔‏—‏امثال ۲:‏۲۲؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏۔‏

‏’‏صادق زندہ رہیں گے‘‏

‏(‏حبقوق ۱:‏۱–‏۳:‏۱۹‏)‏

حبقوق کی کتاب کے پہلے دو باب یہوواہ خدا اور نبی کے مابین بات‌چیت پر مبنی ہیں۔‏ یہوداہ میں ہونے والے واقعات سے پریشان ہو کر حبقوق یہوواہ خدا سے پوچھتا ہے:‏ ”‏تُو کیوں مجھے بدکرداری اور کج‌رفتاری دکھاتا ہے؟‏ کیونکہ ظلم اور ستم میرے سامنے ہیں۔‏“‏ یہوواہ اُسے جواب دیتا ہے:‏ ”‏مَیں کسدیوں کو چڑھا لاؤں گا۔‏ وہ تُرشرو اور تُندمزاج قوم ہیں۔‏“‏ نبی اِس بات سے حیران ہوتا ہے کہ خدا یہوداہ کو سزا دینے کے لئے ”‏دغابازوں“‏ کو استعمال کرے گا۔‏ (‏حبقوق ۱:‏۳،‏ ۶،‏ ۱۳‏)‏ مگر حبقوق کو یقین دلایا جاتا ہے کہ صادق زندہ رہیں گے مگر دشمن سزا سے بچ نہیں پائے گا۔‏ مزیدبرآں،‏ نبی کسدیوں کے خلاف پانچ افسوسناک بیان درج کرتا ہے۔‏—‏حبقوق ۲:‏۴‏۔‏

حبقوق اپنی دُعا میں ”‏شگاؔیونوت کے سُر پر“‏ یعنی ماتم کا گیت گاتے ہوئے رحم کی درخواست کرتا ہے۔‏ وہ یہوواہ خدا کے ماضی کے اُن بڑے بڑے کاموں کو یاد کرتا ہے جو اُس نے بحیرۂقلزم،‏ بیابان اور یریحو میں کئے تھے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ نبی پیشینگوئی کرتا ہے کہ یہوواہ خدا ہرمجدون پر اپنا قہر نازل کرے گا۔‏ اُس کی دُعا اِن الفاظ کے ساتھ ختم ہوتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری توانائی ہے۔‏ وہ میرے پاؤں ہرنی کے سے بنا دیتا ہے اور مجھے میری اُونچی جگہوں میں چلاتا ہے۔‏“‏—‏حبقوق ۳:‏۱،‏ ۱۹‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱:‏۵،‏ ۶‏—‏کسدیوں کا یروشلیم کے خلاف چڑھ آنا یہودیوں کے لئے ایک ناقابلِ‌یقین بات کیوں تھی؟‏ جب حبقوق نے پیشینگوئی کرنا شروع کی تو اُس وقت یہوداہ مصری طاقت کے زیرِاثر آ چکا تھا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۲۳:‏۲۹،‏ ۳۰،‏ ۳۴‏)‏ اگرچہ بابلی بہت طاقتور ہوتے جا رہے تھے توبھی اُن کی فوج نے ابھی تک فرعون نکوہ کو شکست نہیں دی تھی۔‏ (‏یرمیاہ ۴۶:‏۲‏)‏ مزیدبرآں،‏ یہوواہ کی ہیکل یروشلیم میں تھی اور داؤد کے شاہی خاندان نے کسی رکاوٹ کے بغیر وہاں سے حکومت کی تھی۔‏ اُس وقت یہوواہ خدا کا یروشلیم کو تباہ کرنے کے لئے کسدیوں کو استعمال کرنا ایسا ”‏کام“‏ تھا جو یہودیوں کے لئے بظاہر ناقابلِ‌یقین تھا۔‏ اگرچہ وہ حبقوق کے کلام پر یقین کرنا مشکل پا رہے تھے توبھی بابلیوں کے ہاتھوں یروشلیم کی تباہی کی پیشینگوئی ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں پوری ہوئی۔‏—‏حبقوق ۲:‏۳‏۔‏

۲:‏۵‏—‏”‏متکبر آدمی“‏ کون ہے،‏ اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب کیوں نہیں ہوتا؟‏ بابلی جنہوں نے قوموں کو فتح کرنے کے لئے اپنی فوجی طاقت کو استعمال کِیا مجموعی طور پر ”‏متکبر آدمی“‏ تھے۔‏ فتح کے نشے نے اُنہیں ایسا مدہوش کر دیا تھا جیسے مے کر دیتی ہے۔‏ وہ سب قوموں کو اپنے پاس جمع کرنے میں ناکام ہو گئے کیونکہ اُنہیں تباہ کرنے کے لئے یہوواہ خدا نے مادیوں اور فارسیوں کو استعمال کِیا۔‏ آج بھی ”‏متکبر آدمی“‏ متحدہ سیاسی طاقتوں پر مشتمل ہے۔‏ وہ بھی اپنی خوداعتمادی،‏ تکبّر اور آگے بڑھنے کے نشے میں ہیں۔‏ لیکن وہ ”‏سب قوموں کو اپنے پاس جمع“‏ کرنے میں کامیاب نہیں ہوتیں۔‏ کیونکہ صرف خدا کی بادشاہت ہی انسانوں کو متحد کرے گی۔‏—‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۱-‏۴؛‏ ۱:‏۱۲–‏۲:‏۱‏۔‏ حبقوق یہوواہ خدا سے سنجیدہ سوالات پوچھتا ہے اور وہ اُسے جواب دیتا ہے۔‏ سچا خدا اپنے وفادار خادموں کی دُعائیں سنتا ہے۔‏

۲:‏۱‏۔‏ ہمیں بھی حبقوق کی طرح روحانی طور پر بیدار اور یہوواہ خدا کی خدمت میں مشغول رہنا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہمیں ”‏تنبیہ“‏ اور اصلاح کے مطابق اپنی سوچ کو بدلنے کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔‏

۲:‏۳؛‏ ۳:‏۱۶‏۔‏ چونکہ ہم ایمان کے ساتھ یہوواہ کے دن کے منتظر ہیں اِس لئے وقت کی اہمیت کو کبھی نظرانداز نہ کریں۔‏

۲:‏۴‏۔‏ یہوواہ خدا کے آنے والے عدالتی دن سے بچنے کے لئے ہمیں وفاداری کے ساتھ برداشت کرنا چاہئے۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۶-‏۳۸‏۔‏

۲:‏۶،‏ ۷،‏ ۹،‏ ۱۲،‏ ۱۵،‏ ۱۹‏۔‏ ناجائز نفع کے لالچی،‏ ظلم دوست،‏ بداخلاق اور بت‌پرست لوگوں پر مصیبت یقینی ہے۔‏ اِس لئے ہمیں ایسی بُری خصلتوں اور کاموں سے گریز کرنا چاہئے۔‏

۲:‏۱۱‏۔‏ اگر ہم اِس دُنیا کی بدکاری کو بےنقاب کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ’‏دیوار سے پتھر چلا اُٹھیں گے۔‏‘‏ پس،‏ ہمیں دلیری کے ساتھ خدا کے بادشاہتی پیغام کی منادی کرنے کی ضرورت ہے!‏

۳:‏۶‏۔‏ کوئی بھی چیز حتیٰ‌کہ پہاڑنما انسانی تنظیمیں بھی یہوواہ خدا کو بُرے لوگوں کو سزا دینے سے نہیں روک سکیں گی۔‏

۳:‏۱۳‏۔‏ ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ خدا ہرمجدون پر اچھے بُرے سب لوگوں کو تباہ نہیں کرے گا۔‏ وہ اپنے وفادار خادموں کو ضرور بچائے گا۔‏

۳:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏ اگرچہ ہمیں ہرمجدون سے پہلے یا اُس کے دوران مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے توبھی ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو وہ ہمیں ”‏توانائی“‏ یا طاقت عطا کرے گا۔‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا دن نزدیک ہے“‏

‏(‏صفنیاہ ۱:‏۱–‏۳:‏۲۰‏)‏

یہوداہ میں بعل کی پرستش ہر طرف پھیل رہی ہے۔‏ یہوواہ خدا اپنے نبی صفنیاہ کی معرفت فرماتا ہے:‏ ”‏مَیں یہوؔداہ پر اور یرؔوشلیم کے سب باشندوں پر ہاتھ چلاؤں گا۔‏“‏ صفنیاہ مزید آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا دن نزدیک ہے۔‏“‏ (‏صفنیاہ ۱:‏۴،‏ ۷،‏ ۱۴‏)‏ اُس دن اُن ہی لوگوں کو ”‏پناہ“‏ ملے گی جو یہوواہ خدا کی مرضی پر چلتے ہیں۔‏—‏صفنیاہ ۲:‏۳‏۔‏

‏”‏اُس سرکش‌وناپاک‌وظالم شہر [‏یروشلیم]‏ پر افسوس!‏ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے میرے منتظر رہو جب تک کہ مَیں لُوٹ کے لئے نہ اُٹھوں کیونکہ مَیں نے ٹھان لیا ہے کہ قوموں کو جمع کروں .‏ .‏ .‏ تاکہ اپنے غضب یعنی تمام قہرِشدید کو اُن پر نازل کروں۔‏“‏ تاہم،‏ خدا وعدہ کرتا ہے:‏ ”‏تمہاری حین حیات ہی میں تمہاری اسیری کو موقوف کروں گا تو تُم کو زمین کی سب قوموں کے درمیان نامور اور ستودہ کروں گا۔‏“‏—‏صفنیاہ ۳:‏۱،‏ ۸،‏ ۲۰‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

 

۳:‏۹‏—‏”‏پاک ہونٹ“‏ یعنی خالص زبان کیا ہے،‏ اور یہ کیسے بولی جاتی ہے؟‏ یہ خدا کے کلام بائبل میں پائی جانے والی سچائی ہے۔‏ اِس میں بائبل کی تمام تعلیمات شامل ہیں۔‏ ہم سچائی پر ایمان رکھنے،‏ دوسروں کو درست طور پر سچائی سکھانے اور خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے سے خالص زبان بولتے ہیں۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۸‏۔‏ صفنیاہ کے دنوں میں رہنے والے بعض لوگ ”‏اجنبیوں کی پوشاک“‏ پہننے سے بظاہر اپنے اِردگرد کی قوموں میں مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‏ آجکل بھی جب یہوواہ کے پرستار دُنیا کے ہمشکل بننے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ کتنی بڑی حماقت ہوگی!‏

۱:‏۱۲؛‏ ۳:‏۵،‏ ۱۶‏۔‏ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو عدالتی فیصلوں سے آگاہ کرنے کے لئے اپنے نبیوں کو بھیجتا رہا۔‏ اگرچہ بعض یہودی تلچھٹ پر جمی مے کی مانند ہو گئے تھے اور خدا کے پیغام کے لئے بےحسی دکھا رہے تھے توبھی یہوواہ خدا نے اُن کے لئے ایسا کِیا۔‏ جوں جوں یہوواہ کا روزِعظیم نزدیک آتا ہے ہمیں لوگوں کی بےحسی کی وجہ سے بےحوصلہ ہونے کی بجائے سرگرمی کے ساتھ بادشاہتی پیغام سنانے کی ضرورت ہے۔‏

۲:‏۳‏۔‏ صرف یہوواہ خدا ہی ہمیں اپنے غضب کے دن بچا سکتا ہے۔‏ خدا کی حضوری میں چلتے رہنے کے لئے ہمیں بائبل کا بغور مطالعہ کرنے،‏ اُس کی راہنمائی کے لئے دُعا کرنے اور اُس کی قربت میں رہنے سے اُس کا طالب ہونے کی ضرورت ہے۔‏ ہمیں اخلاقی طور پر پاک‌صاف زندگی بسر کرنے سے ”‏راستبازی“‏ کو ڈھونڈنا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہمیں خود میں عاجزی اور تابعداری کا رُجحان پیدا کرنے سے ”‏فروتنی کی تلاش“‏ کرنی چاہئے۔‏

۲:‏۴-‏۱۵؛‏ ۳:‏۱-‏۵‏۔‏ یہوواہ خدا کے عدالتی دن پر دُنیائےمسیحیت اور دیگر قوموں کو جو اُس کے لوگوں کو ستاتی ہیں ویسی ہی سزا ملی گی جیسی قدیم یروشلیم اور اُس کے اِردگرد کی قوموں کو ملی تھی۔‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶؛‏ ۱۸:‏۴-‏۸‏)‏ لہٰذا،‏ ہمیں بےخوف ہو کر خدا کے عدالتی فیصلوں کا اعلان کرنا چاہئے۔‏

۳:‏۸،‏ ۹‏۔‏ یہوواہ خدا کے دن کے منتظر رہتے ہوئے اپنے ’‏ہونٹوں کو پاک‘‏ کرنے یعنی خالص زبان سیکھنے اور ’‏یہوواہ سے دُعا کرنے‘‏ یعنی خود کو اُس کے لئے مخصوص کرنے سے ہم اپنے آپ کو اُس دن کے لئے تیار کرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہم خدا کے لوگوں کے ساتھ ”‏ایک دل ہو کر“‏ اُس کی خدمت کرتے اور اُس کے حضور ”‏حمد کی قربانی“‏ پیش کرتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۵‏۔‏

‏”‏وہ آ پہنچا“‏

زبورنویس نے یہ گیت گایا:‏ ”‏تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔‏ تُو اُس کی جگہ کو غور سے دیکھے گا پر وہ نہ ہوگا۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰‏)‏ جب ہم ناحوم کی کتاب میں نینوہ اور حبقوق کی کتاب میں بابل اور برگشتہ یہوداہ کی بابت پیشینگوئیوں پر غور کرتے ہیں تو ہمارا یقین پُختہ ہو جاتا ہے کہ زبورنویس کے الفاظ ضرور پورے ہوں گے۔‏ لیکن ہمیں کب تک انتظار کرنا ہوگا؟‏

صفنیاہ ۱:‏۱۴ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا ہے۔‏ وہ آ پہنچا!‏“‏ صفنیاہ کی کتاب ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ ہم اُس دن سے کیسے بچ سکتے ہیں اور اِس وقت بچنے کے لئے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ واقعی،‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویریں]‏

نینوہ کی اُونچی دیواریں بھی ناحوم کی پیشینگوئی کو پورا ہونے سے نہ روک سکیں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Randy Olson/National Geographic Image Collection