مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے اندر شاگرد بنانے کیلئے درکار خوبیاں پیدا کریں

اپنے اندر شاگرد بنانے کیلئے درکار خوبیاں پیدا کریں

اپنے اندر شاگرد بنانے کیلئے درکار خوبیاں پیدا کریں

‏”‏تُم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔‏“‏—‏متی ۲۸:‏۱۹‏۔‏

۱.‏ ماضی میں خدا کے بعض خادموں کو کونسی مہارتیں اور رُجحانات پیدا کرنے کی ضرورت پڑی تھی؟‏

یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کے لئے اُس کے خادموں کو بعض‌اوقات مختلف مہارتیں اور رُجحانات پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ خدا کے حکم پر عمل کرنے کے لئے ابرہام اور سارہ کو اُور کے خوشحال شہر کو چھوڑنا اور خیموں میں رہنا پڑا۔‏ اِس زندگی کے لئے اُنہیں خود کو اُس ماحول میں ڈھالنے کی ضرورت تھی۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۸،‏ ۹،‏ ۱۵‏)‏ اسرائیلیوں کو وعدہ کئے ہوئے مُلک تک پہنچانے کے لئے یشوع کو دلیری،‏ یہوواہ خدا پر اعتماد اور اُس کی شریعت کے علم کی ضرورت تھی۔‏ (‏یشوع ۱:‏۷-‏۹‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ خدا کی پاک رُوح نے بضلی‌ایل اور اہلیاب کو اپنی صلاحیتوں میں بہتری لانے کے لئے مدد دی تاکہ وہ خیمۂ‌اجتماع کی تعمیر اور اِس سے متعلق دیگر کام انجام دے سکیں۔‏—‏خروج ۳۱:‏۱-‏۱۱‏۔‏

۲.‏ ہم شاگرد بنانے کے سلسلے میں کن سوالات پر غور کریں گے؟‏

۲ کئی صدیاں بعد،‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا:‏ ”‏تُم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ .‏ .‏ .‏ اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تُم کو حکم دیا۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اِس سے پہلے لوگوں کو کبھی ایسا شاندار کام کرنے کا شرف حاصل نہیں ہوا تھا۔‏ آجکل شاگرد بنانے کے لئے کونسی خوبیاں درکار ہیں؟‏ ہم ایسی خوبیاں کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

خدا کے لئے گہری محبت دکھائیں

۳.‏ شاگرد بنانے کا حکم ہمیں کونسا موقع فراہم کرتا ہے؟‏

۳ لوگوں سے بات‌چیت کرنے اور اُنہیں سچے خدا کی پرستش کی طرف راغب کرنے کے لئے ہمارے اندر یہوواہ خدا کے لئے گہری محبت کا ہونا ضروری ہے۔‏ اسرائیلی پورے دل سے خدا کے احکام کی فرمانبرداری کرنے،‏ قابلِ‌قبول قربانیاں گزراننے اور اُس کی حمدوستائش کرنے سے اُس کے لئے اپنی محبت کا ثبوت دے سکتے تھے۔‏ (‏استثنا ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ ۳۰:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ زبور ۲۱:‏۱۳؛‏ ۹۶:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱۳۸:‏۵‏)‏ شاگرد بنانے والوں کے طور پر ہم بھی خدا کے احکام کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔‏ لیکن ہم دوسروں کو یہوواہ خدا اور اُس کے مقاصد کے بارے میں بتانے سے اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ خدا نے ہمیں جو اُمید عطا کی ہے ہمیں اِس کے بارے میں اعتماد سے بات کرنی چاہئے۔‏ نیز،‏ ہمیں اِس اُمید کے بارے میں اپنے دلی احساسات کا اظہار کرنے کے لئے مناسب الفاظ استعمال کرنے چاہئیں۔‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۵؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏۔‏

۴.‏ یسوع مسیح لوگوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں تعلیم دینے سے کیوں خوش ہوتا تھا؟‏

۴ یسوع مسیح یہوواہ خدا سے گہری محبت رکھتا تھا۔‏ اِس لئے اُسے خدا کے مقاصد،‏ بادشاہت اور سچی پرستش کے بارے میں بتانے سے بہت خوشی حاصل ہوتی تھی۔‏ (‏لوقا ۸:‏۱؛‏ یوحنا ۴:‏۲۳،‏ ۲۴،‏ ۳۱‏)‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اُس کا کام پورا کروں۔‏“‏ (‏یوحنا ۴:‏۳۴‏)‏ پس،‏ زبورنویس کے یہ الفاظ یسوع مسیح پر پورے ہوئے:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔‏ مَیں نے بڑے مجمع میں صداقت کی بشارت دی ہے۔‏ دیکھ!‏ مَیں اپنا مُنہ بند نہیں کروں گا۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو جانتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۴۰:‏۸،‏ ۹؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۷-‏۱۰‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ شاگرد بنانے والوں میں کس بنیادی خوبی کا ہونا ضروری ہے؟‏

۵ یہوواہ خدا کی محبت سے تحریک پاکر بائبل کی سچائیاں سیکھنے والے نئے اشخاص بڑے اعتماد کے ساتھ خدا اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں دوسروں سے بات‌چیت کرتے ہیں۔‏ یوں وہ لوگوں کو صحائف پر غوروخوض کرنے کی ترغیب دینے میں بڑی حد تک کامیاب رہتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۴۱‏)‏ خدا کے لئے محبت وہ بنیادی خوبی ہے جو ہمیں شاگرد بنانے کے کام میں مصروف رہنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ پس،‏ خدا کے لئے اپنی محبت کو بیدار رکھنے کے لئے بائبل کی باقاعدہ پڑھائی اور اِس پر غوروخوض کرتے رہیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۶،‏ ۱۵؛‏ مکاشفہ ۲:‏۴‏۔‏

۶ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ خدا کے لئے محبت ہی نے ایک سرگرم اُستاد بننے میں یسوع مسیح کی مدد کی تھی۔‏ تاہم،‏ اُس کے مؤثر بادشاہتی مُناد ہونے کی صرف یہی وجہ نہیں تھی۔‏ توپھر،‏ وہ دوسری کونسی خوبی ہے جس نے یسوع مسیح کو شاگرد بنانے کے کام میں کامیابی بخشی؟‏

لوگوں کے لئے پُرمحبت فکرمندی دکھائیں

۷،‏ ۸.‏ یسوع مسیح لوگوں کے لئے کیسے احساسات رکھتا تھا؟‏

۷ یسوع مسیح لوگوں کی فکر رکھتا تھا اور اُس نے اُن میں گہری دلچسپی دکھائی۔‏ یہاں تک کہ جب وہ ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر خدا کے ساتھ آسمان پر تھا تو اُس وقت بھی اُس کی خوشنودی انسانوں کی صحبت میں تھی۔‏ (‏امثال ۸:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ انسان کے طور پر اپنی زمینی زندگی کے دوران بھی اُس کے دل میں لوگوں کے لئے ہمدردی تھی۔‏ اِس لئے اُس کے پاس آنے والے لوگوں کو تازگی حاصل ہوتی تھی۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی محبت اور ہمدردی کو ظاہر کِیا۔‏ اِس سے لوگوں کو واحد سچے خدا کی پرستش کرنے کی تحریک ملی۔‏ یسوع مسیح ہر طرح کے لوگوں کے لئے پُرمحبت فکرمندی دکھاتا تھا اِس لئے وہ اُس کا پیغام سنتے تھے۔‏—‏لوقا ۷:‏۳۶-‏۵۰؛‏ ۱۸:‏۱۵-‏۱۷؛‏ ۱۹:‏۱-‏۱۰‏۔‏

۸ جب ایک شخص نے یسوع مسیح سے پوچھا کہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے اُسے کیا کرنا چاہئے تو ”‏یسوؔع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا۔‏“‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۷-‏۲۱‏)‏ بیت‌عنیاہ میں یسوع سے تعلیم پانے والے چند لوگوں کے بارے میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏یسوؔع مرؔتھا اور اُس کی بہن اور لعزؔر سے محبت رکھتا تھا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۱:‏۱،‏ ۵‏)‏ یسوع مسیح لوگوں کی اتنی زیادہ فکر رکھتا تھا کہ اُنہیں تعلیم دینے کے لئے اُس نے اپنا آرام تک قربان کر دیا۔‏ (‏مرقس ۶:‏۳۰-‏۳۴‏)‏ لوگوں کے لئے ایسی گہری اور پُرمحبت فکرمندی دکھانے اور اُنہیں سچی پرستش کی طرف مائل کرنے میں کوئی بھی انسان یسوع مسیح کی طرح مؤثر ثابت نہیں ہو سکا۔‏

۹.‏ پولس رسول شاگرد بنانے کے کام کے لئے کیسا رُجحان رکھتا تھا؟‏

۹ پولس رسول بھی اُن لوگوں کے لئے گہری فکر رکھتا تھا جن کو وہ مُنادی کرتا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے تھسلنیکے میں مسیحی بننے والے اشخاص کے نام اپنے خط میں لکھا:‏ ”‏ہم تمہارے بہت مشتاق ہو کر نہ فقط خدا کی خوشخبری بلکہ اپنی جان تک بھی تمہیں دے دینے کو راضی تھے۔‏“‏ پولس رسول کی مخلصانہ کوششوں کے نتیجے میں تھسلنیکے کے بعض لوگ ’‏بُتوں سے پھر کر زندہ اور حقیقی خدا کی بندگی‘‏ کرنے لگے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۹؛‏ ۲:‏۸‏)‏ اگر ہم بھی یسوع مسیح اور پولس رسول کی طرح دوسروں کے لئے حقیقی فکرمندی رکھتے ہیں تو ہم خوشخبری کو ’‏ہمیشہ کی زندگی کے لائق‘‏ لوگوں کے دلوں تک پہنچانے سے حاصل ہونے والی خوشی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔‏—‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏۔‏

خودایثاری کا جذبہ دکھائیں

۱۰،‏ ۱۱.‏ شاگرد بنانے کے لئے خودایثاری کا جذبہ کیوں ضروری ہے؟‏

۱۰ کامیاب مُناد خودایثاری کا جذبہ رکھتے ہیں یعنی وہ دوسروں کے لئے اپنے مفادات کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔‏ وہ مال‌ودولت کے حصول کو اہم خیال نہیں کرتے۔‏ درحقیقت،‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏دولتمندوں کا خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کیسا مشکل ہے!‏“‏ شاگرد یہ بات سُن کر بہت حیران ہوئے لیکن یسوع مسیح نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏بچو!‏ جو لوگ دولت پر بھروسہ رکھتے ہیں اُن کے لئے خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کیا ہی مشکل ہے!‏ اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گذر جانا اِس سے آسان ہے کہ دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔‏“‏ (‏مرقس ۱۰:‏۲۳-‏۲۵‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو سادہ زندگی گزارنے کی نصیحت کی تاکہ وہ شاگرد بنانے کے کام پر توجہ دے سکیں۔‏ (‏متی ۶:‏۲۲-‏۲۴،‏ ۳۳‏)‏ خودایثاری کا جذبہ شاگرد بنانے کے کام میں کیوں ہماری مدد کرتا ہے؟‏

۱۱ یسوع مسیح نے جو باتیں سکھانے کا حکم دیا اُس کے لئے بہت زیادہ کوشش درکار ہے۔‏ مثلاً،‏ شاگرد بنانے والا ایک شخص عام طور پر ہفتے میں ایک مرتبہ کسی دلچسپی رکھنے والے شخص کو بائبل مطالعہ کرانے کی کوشش کرتا ہے۔‏ جبکہ بعض بادشاہتی مُنادوں نے زیادہ سے زیادہ خلوصدل لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے اپنی کُل‌وقتی ملازمت چھوڑ کر جُزوقتی ملازمت اختیار کی ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہزاروں مسیحیوں نے اپنے علاقے میں مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو منادی کرنے کے لئے کوئی نئی زبان سیکھی ہے۔‏ دیگر کٹائی یعنی شاگرد بنانے کے کام کو کرنے کے لئے اپنے گھربار چھوڑ کر کسی دوسرے علاقے یا مُلک میں منتقل ہو گئے ہیں۔‏ (‏متی ۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ یہ سب کچھ کرنے کے لئے خودایثاری کی ضرورت ہے۔‏ تاہم،‏ کامیاب اُستاد بننے کے لئے اِس سے زیادہ کچھ درکار ہے۔‏

صبر کریں مگر وقت ضائع نہ کریں

۱۲،‏ ۱۳.‏ شاگرد بنانے کے لئے صبر ظاہر کرنا اتنا ضروری کیوں ہے؟‏

۱۲ صبر ایک اَور اہم خوبی ہے جو ہمیں شاگرد بنانے کے کام میں مدد دیتی ہے۔‏ اگرچہ ہمارا پیغام فوری ردِعمل دکھانے کا تقاضا کرتا ہے توبھی شاگرد بنانے میں وقت لگتا ہے۔‏ اِس لئے ہمیں صبر کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲۹‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے سوتیلے بھائی یعقوب کے سلسلے میں بےصبری کا مظاہرہ نہیں کِیا تھا۔‏ اگرچہ یعقوب یسوع مسیح کے منادی کے کام سے اچھی طرح واقف تھا توبھی کچھ وقت تک کسی چیز نے اُسے یسوع کا شاگرد بننے سے روکے رکھا۔‏ (‏یوحنا ۷:‏۵‏)‏ تاہم،‏ یسوع مسیح کی موت اور پنتِکُست ۳۳ عیسوی کے درمیانی عرصے میں یعقوب شاگرد بن گیا تھا۔‏ کیونکہ صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ یعقوب،‏ اُس کی ماں مریم،‏ اُس کے بھائی اور رسول دُعا کے لئے ایک جگہ جمع ہوئے تھے۔‏ (‏اعمال ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ یعقوب نے روحانی ترقی کی اور بعدازاں مسیحی کلیسیا میں بھاری ذمہ‌داریاں اُٹھائیں۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۱۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۷‏۔‏

۱۳ کسانوں کی طرح مسیحی ایسی فصل کاٹ رہے ہیں جو عموماً آہستہ آہستہ بڑھتی ہے۔‏ اِس میں خدا کے کلام کی سمجھ،‏ یہوواہ خدا کے لئے محبت اور یسوع مسیح جیسا جذبہ شامل ہیں۔‏ اِس کے لئے صبر درکار ہے۔‏ یعقوب شاگرد نے لکھا:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ خداوند کی آمد تک صبر کرو۔‏ دیکھو۔‏ کسان زمین کی قیمتی پیداوار کے انتظار میں پہلے اور پچھلے مینہ کے برسنے تک صبر کرتا رہتا ہے۔‏ تُم بھی صبر کرو اور اپنے دلوں کو مضبوط رکھو کیونکہ خداوند کی آمد قریب ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۵:‏۷،‏ ۸‏)‏ یہاں شاگرد یعقوب ساتھی ایمانداروں کو ’‏خداوند کی آمد تک صبر کرنے‘‏ کی تاکید کر رہا تھا۔‏ کیونکہ جب یسوع کے شاگرد اُس کی کسی بات کو سمجھ نہیں پاتے تھے تو وہ بڑے صبر سے تمثیلوں کے ذریعے اِس کی وضاحت کرتا تھا۔‏ (‏متی ۱۳:‏۱۰-‏۲۳؛‏ لوقا ۱۹:‏۱۱؛‏ ۲۱:‏۷؛‏ اعمال ۱:‏۶-‏۸‏)‏ اب خداوند یسوع مسیح کی آمد ہو چکی ہے۔‏ اِس لئے جب ہم شاگرد بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں بھی صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔‏ پس،‏ ہمارے زمانے میں مسیح کے پیروکار بننے والے لوگوں کو صبر سے مشورت دینے کی ضرورت ہے۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۹‏۔‏

۱۴.‏ اگرچہ ہم صبر کرتے ہیں توبھی شاگرد بنانے والوں کے طور پر ہم اپنے وقت کو دانشمندی سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ ہمارے صبر ظاہر کرنے کے باوجود،‏ بائبل مطالعہ شروع کرنے والے بیشتر لوگوں کے دل میں بادشاہی کا کلام جڑ نہیں پکڑتا۔‏ (‏متی ۱۳:‏۱۸-‏۲۳‏)‏ اِس لئے ایسے لوگوں کی بھرپور مدد کرنے کے بعد اُن پر وقت ضائع کرنے کی بجائے ہمیں دانشمندی کے ساتھ بائبل سچائیوں کی قدر کرنے والے دیگر لوگوں کی تلاش شروع کر دینی چاہئے۔‏ (‏واعظ ۳:‏۱،‏ ۶‏)‏ بِلاشُبہ،‏ بائبل سچائی کو سمجھنے والے لوگوں کو بھی اپنے نظریات،‏ رُجحانات اور زندگی میں اپنی ترجیحات کو بدلنے کے لئے اضافی مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ ہم صبر کرتے ہیں جیسے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے سلسلے میں صبر کِیا جنہیں مناسب رُجحان پیدا کرنے کے لئے کچھ اَور وقت کی ضرورت تھی۔‏—‏مرقس ۹:‏۳۳-‏۳۷؛‏ ۱۰:‏۳۵-‏۴۵‏۔‏

صحیح تعلیم دینے کی مہارت پیدا کریں

۱۵،‏ ۱۶.‏ شاگرد بنانے کے لئے سادہ انداز اور اچھی تیاری کیوں ضروری ہیں؟‏

۱۵ خدا کے لئے محبت،‏ لوگوں کے لئے پُرمحبت فکرمندی،‏ خودایثاری کا جذبہ اور صبر ایسی خوبیاں ہیں جو شاگرد بنانے کے لئے ضروری ہیں۔‏ اِن کے ساتھ ساتھ ہمیں تعلیم دینے کی مہارتیں پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے جو ہمیں بائبل سچائی کو آسان اور واضح انداز میں بیان کرنے کے قابل بناتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ عظیم اُستاد یسوع مسیح کی بہت سی باتیں سادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ مؤثر تھیں۔‏ شاید آپ کو یسوع مسیح کے ایسے بیانات یاد ہوں:‏ ”‏اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو۔‏“‏ ”‏پاک چیز کتوں کو نہ دو۔‏“‏ ”‏حکمت اپنے کاموں سے راست ثابت ہوئی۔‏“‏ ”‏جو قیصرؔ کا ہے قیصرؔ کو اور جو خدا کا ہے خدا کو ادا کرو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۲۰؛‏ ۷:‏۶؛‏ ۱۱:‏۱۹؛‏ ۲۲:‏۲۱‏)‏ بیشک،‏ یسوع مسیح نے ہمیشہ مختصر انداز ہی میں کلام نہیں کِیا تھا بلکہ ضرورت پڑنے پر سادہ الفاظ میں اِس کی وضاحت بھی کی تھی۔‏ آپ تعلیم دینے کے لئے یسوع مسیح کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ سادہ اور واضح انداز میں تعلیم دینے کے لئے بنیادی چیز اچھی تیاری ہے۔‏ تیاری نہ کرنے والا مبشر بہت زیادہ بولنے کی طرف مائل ہوتا ہے۔‏ اِس وجہ سے وہ کسی موضوع کے متعلق اہم نکات بیان کرنے کی بجائے وہ سب کچھ کہہ دیتا ہے جو اُسے معلوم ہے۔‏ اِس کے برعکس،‏ اچھی تیاری کرنے والا مبشر مطالعہ کرنے والے شخص کو ذہن میں رکھتے ہوئے موضوع پر غوروخوض کرتا اور بڑی وضاحت کے ساتھ صرف ضروری باتیں ہی بیان کرتا ہے۔‏ (‏امثال ۱۵:‏۲۸؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ وہ اِس بات کا بھی لحاظ رکھتا ہے کہ طالبعلم کن باتوں سے پہلے ہی واقف ہے اور مطالعے کے دوران کن نکات پر زور دینے کی ضرورت ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ مبشر زیرِبحث موضوع کے بارے میں بہت سی دلچسپ باتیں جانتا ہو۔‏ تاہم،‏ سادہ انداز میں وضاحت اُسی صورت میں کی جا سکتی ہے جب غیرضروری تفصیلات بتانے سے گریز کِیا جاتا ہے۔‏

۱۷.‏ ہم صحائف پر سوچ‌بچار کرنے میں لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ یسوع مسیح نے لوگوں کے سامنے محض حقائق بیان نہیں کئے بلکہ اُنہیں سوچ‌بچار کرنے میں بھی مدد دی۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک موقع پر اُس نے پوچھا:‏ ”‏اَے شمعوؔن تُو کیا سمجھتا ہے؟‏ دُنیا کے بادشاہ کن سے محصول یا جزیہ لیتے ہیں؟‏ اپنے بیٹوں سے یا غیروں سے؟‏“‏ (‏متی ۱۷:‏۲۵‏)‏ اگرچہ ہم بائبل کی وضاحت کرنے کے لئے بہت پُرجوش ہوتے ہیں توبھی ہمیں طالبعلم کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور مطالعے کے دوران زیرِبحث مواد کی وضاحت کرنے کا موقع دینا چاہئے۔‏ ہمیں لوگوں پر سوالات کی بوچھاڑ نہیں کرنی چاہئے۔‏ اِس کے برعکس،‏ ہم بائبل پر مبنی مطبوعات میں دئے جانے والے صحیفائی نکات کو سمجھنے میں اُن کی مدد کرنے کیلئے بڑی مہارت سے عمدہ مثالوں اور سوچ کو اُبھارنے والے سوالات کا استعمال کر سکتے ہیں۔‏

۱۸.‏ ”‏صحیح تعلیم“‏ دینے کی مہارت پیدا کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۸ بائبل ”‏صحیح تعلیم“‏ دینے کی مہارت کے بارے میں بیان کرتی ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲؛‏ ططس ۱:‏۹‏)‏ تعلیم دینے کی ایسی صلاحیت میں کسی شخص کو صرف حقائق بتانا اور اِن کو یاد رکھنے میں مدد دینا شامل نہیں ہے۔‏ ہمیں بائبل طالبعلم کی سچ اور جھوٹ،‏ اچھے اور بُرے،‏ حکمت اور حماقت کے مابین فرق کو سمجھنے میں مدد کرنی چاہئے۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہوئے کسی شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ خدا کی فرمانبرداری کرنے کی وجہ کو سمجھ سکتا ہے۔‏

شاگرد بنانے کے کام میں سرگرمی سے حصہ لیں

۱۹.‏ تمام مسیحی کس طرح شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیتے ہیں؟‏

۱۹ پوری کلیسیا شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیتی ہے۔‏ کسی نئے شخص کے گواہ بننے پر صرف وہی یہوواہ کا گواہ خوش نہیں ہوتا جو پہلی مرتبہ اُس شخص سے ملا تھا یا جس نے اُسے بائبل مطالعہ کرایا تھا۔‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ جب لوگ کسی کھوئے ہوئے بچے کو تلاش کرنے کے لئے ایک ٹیم تشکیل دیتے ہیں تو اِس ٹیم میں سے کوئی ایک شخص ہی بچے کو ڈھونڈ پاتا ہے۔‏ لیکن جب بچہ اپنے والدین سے ملتا ہے تو ٹیم میں شامل ہر شخص خوش ہوتا ہے۔‏ (‏لوقا ۱۵:‏۶،‏ ۷‏)‏ اِسی طرح،‏ شاگرد بنانے کا کام بھی ایک مشترکہ یا متحد کوشش ہے۔‏ تمام مسیحی اُن لوگوں کی تلاش کرتے ہیں جو یسوع مسیح کے شاگرد بن سکتے ہیں۔‏ نیز،‏ جب کوئی نیا شخص کنگڈم‌ہال میں اجلاسوں پر حاضر ہونے لگتا ہے تو ہر مسیحی سچی پرستش کے لئے اُس کی قدردانی بڑھانے میں حصہ لیتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ پس،‏ تمام مسیحی ہر سال ہزاروں نئے شاگردوں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔‏

۲۰.‏ اگر آپ دوسروں کو بائبل سچائی سکھانا چاہتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۲۰ بہتیرے وفادار مسیحیوں نے کسی نہ کسی شخص کو یہوواہ خدا اور سچی پرستش کے بارے میں تعلیم دینے سے خوشی حاصل کی ہوگی۔‏ مگر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود وہ ناکام رہے ہوں۔‏ اگر آپ کو بھی ایسی صورتحال کا سامنا ہے تو یہوواہ خدا کے لئے اپنی محبت کو بڑھائیں،‏ لوگوں کے لئے فکرمندی دکھائیں،‏ خودایثاری کا جذبہ پیدا کریں،‏ صبر کا مظاہرہ کریں اور تعلیم دینے کی اپنی مہارتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔‏ سب سے بڑھکر،‏ دوسروں کو سچائی کی تعلیم دینے کی اپنی خواہش کے بارے میں دُعا کریں۔‏ (‏واعظ ۱۱:‏۱‏)‏ یاد رکھیں کہ آپ یہوواہ خدا کی خدمت میں جوکچھ بھی کرتے ہیں وہ خدا کو جلال دینے والے شاگرد بنانے کے کام میں اہمیت رکھتا ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• شاگرد بنانے کے کام سے خدا کے لئے ہماری محبت کیسے آزمائی جاتی ہے؟‏

‏• شاگرد بنانے کے لئے کونسی خوبیاں ضروری ہیں؟‏

‏• ”‏صحیح تعلیم“‏ دینے کی مہارت میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

تمام مسیحی شاگرد بنانے کا کام کرنے سے خدا کے لئے گہری محبت ظاہر کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

شاگرد بنانے کا کام کرنے والوں کو دوسروں میں دلچسپی کیوں لینی چاہئے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

شاگرد بنانے کے لئے کونسی خوبیاں ضروری ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

تمام مسیحی شاگرد بنانے کے کام سے حاصل ہونے والے اچھے نتائج کو دیکھ کر بہت خوش ہیں