مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا خدا کی بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں ہے؟‏

کیا خدا کی بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں ہے؟‏

آپ نے پوچھا

کیا خدا کی بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں ہے؟‏

بہتیرے لوگوں کا خیال ہے کہ خدا کی بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں ہے۔‏ مثال کے طور پر دی کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏خدا کی بادشاہت سے مُراد ہمارے دلوں میں خدا کی حکمرانی ہے۔‏“‏ بہت سے پادری اِس عقیدے کی تعلیم دیتے ہیں۔‏ لیکن کیا واقعی خدا کے کلام کی تعلیم یہ ہے کہ خدا کی بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں ہے؟‏

کئی لوگوں کا خیال ہے کہ یسوع مسیح نے خود اِس بات کی تعلیم دی تھی۔‏ ایک موقعے پر اُس نے کہا کہ ”‏خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۷:‏۲۱‏)‏ بائبل کے کئی ترجموں میں اِس آیت کو یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏خدا کی بادشاہی تمہارے اندر ہے۔‏“‏ کیا یہ یسوع مسیح کے الفاظ کا صحیح ترجمہ ہے؟‏ کیا اُس کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ خدا کی بادشاہت انسان کے دل میں ہے؟‏

سب سے پہلے اِس بات پر غور کیجئے کہ لوقا ۱۷:‏۲۱ میں دل سے مُراد کیا ہے؟‏ جب لفظ دل علامتی مفہوم میں استعمال کِیا جاتا ہے تو یہ انسان کی شخصیت،‏ اُس کے خیالات اور احساسات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب خدا کی بادشاہت ایک شخص کے دل میں ہوتی ہے تو یہ اُس کی سوچ اور شخصیت پر اثر کرتی ہے اور اُسے بہتر انسان بنا دیتی ہے۔‏ کیا یہ درست ہے؟‏

ذرا غور کریں کہ خدا کے کلام میں دل کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏ یرمیاہ ۱۷:‏۹ میں لکھا ہے:‏ ”‏دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ‌باز اور لاعلاج ہے۔‏“‏ اور یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اندر سے یعنی آدمی کے دل سے بُرے خیال نکلتے ہیں۔‏ حرامکاریاں۔‏ چوریاں۔‏ خونریزیاں۔‏ زناکاریاں۔‏ لالچ۔‏ بدیاں۔‏“‏ (‏مرقس ۷:‏۲۰-‏۲۲‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کا دل گناہ کی طرف مائل ہے۔‏ دراصل دُنیا میں اتنی بُرائی اس لئے پائی جاتی ہے کیونکہ انسان کا دل پیدائشی طور پر بُرائی کی طرف مائل ہوتا ہے۔‏ کیا انسان کے گنہگار دل میں خدا کی بادشاہت جیسی پاک چیز بس سکتی ہے؟‏ ایسا ممکن نہیں ہے۔‏ جس طرح اُونٹ‌کٹاروں پر انجیر نہیں اُگتے ہیں اسی طرح انسان کے گنہگار دل میں خدا کی بادشاہت نہیں ہو سکتی۔‏—‏متی ۷:‏۱۶‏۔‏

ذرا اِس بات پر بھی غور کریں کہ لوقا ۱۷:‏۲۱ میں یسوع مسیح کس سے بات کر رہا تھا؟‏ اِس آیت سے پہلے یہ بتایا گیا ہے کہ ”‏فریسیوں نے [‏یسوع]‏ سے پوچھا کہ خدا کی بادشاہی کب آئے گی؟‏“‏ (‏لوقا ۱۷:‏۲۰‏)‏ فریسی دراصل یسوع مسیح کے دُشمن تھے۔‏ یسوع نے اُن کے بارے میں کہا کہ وہ آسمان کی بادشاہت میں داخل نہیں ہوں گے۔‏ (‏متی ۲۳:‏۱۳‏)‏ اگر فریسی خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لائق نہیں تھے تو کیا خدا کی بادشاہت اُن کے دلوں میں ہو سکتی تھی؟‏ ہرگز نہیں۔‏ توپھر یسوع کے الفاظ کا کیا مطلب تھا؟‏

نیو ورلڈ ٹرانسلیشن سمیت بائبل کے کئی دوسرے ترجموں میں بھی لوقا ۱۷:‏۲۱ میں یسوع مسیح کے الفاظ کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏خدا کی بادشاہت تمہارے درمیان“‏ یا ”‏تمہارے بیچ میں ہے۔‏“‏ خدا کی بادشاہت اُس وقت کے رہنے والے لوگوں کے درمیان کس طرح تھی؟‏ خدا نے یسوع مسیح کو اپنی بادشاہت کے حکمران کے طور پر مقرر کِیا تھا۔‏ اور یسوع مسیح اُن لوگوں کے بیچ میں موجود تھا۔‏ اُس نے خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دی۔‏ اُس کے معجزوں کو دیکھ کر لوگ اندازہ لگا سکتے تھے کہ خدا کی بادشاہت زمین پر کیا کچھ انجام دے گی۔‏ اس طرح خدا کی بادشاہت اُن لوگوں کے درمیان موجود تھی۔‏

اِن باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک صحائف میں یہ تعلیم نہیں پائی جاتی کہ خدا کی بادشاہت مسیحیوں کے دلوں میں ہے۔‏ خدا کی بادشاہت ایک حقیقی حکومت ہے۔‏ بہت سے نبیوں نے ظاہر کِیا کہ یہ حکومت زمین پر بڑی تبدیلیاں لانے والی ہے۔‏—‏یسعیاہ ۹:‏۶،‏ ۷؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏۔‏