مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا کے جلال کی عکاسی کریں

یہوواہ خدا کے جلال کی عکاسی کریں

یہوواہ خدا کے جلال کی عکاسی کریں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کے کام جلالی اور پُرحشمت ہیں۔‏“‏—‏زبور ۱۱۱:‏۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ لفظ ”‏جلال“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

بائبل میں یہوواہ خدا کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”‏حشمت اور جلال سے مُلبّس ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۱‏)‏ لہٰذا جو لوگ خدا کے جلال کی عکاسی کرنا چاہتے ہیں اُن کو حیادار لباس پہننا چاہئے۔‏ پولس رسول نے اِس سلسلے میں کہا:‏ ”‏عورتیں حیادار لباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنے آپ کو سنواریں نہ کہ بال گوندھنے اور سونے اور موتیوں اور قیمتی پوشاک سے۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۲:‏۹‏)‏ لیکن یہوواہ خدا کے ’‏جلال اور حشمت‘‏ کی عکاسی کرنے میں اَور بھی بہت کچھ شامل ہے۔‏—‏زبور ۱۱۱:‏۳‏۔‏

۲ بائبل میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏جلال“‏ کِیا گیا ہے،‏ اکثر اس کا ترجمہ حشمت،‏ شان،‏ دبدبہ،‏ عظمت اور عزت بھی کِیا گیا ہے۔‏ ایک لغت میں لفظ ”‏جلال“‏ کی تعریف یوں کی گئی ہے:‏ ”‏بزرگی،‏ عظمت،‏ بڑائی،‏ شان‌وشوکت،‏ رُعب‌داب۔‏“‏ یہوواہ خدا کی عظمت بےمثال ہے،‏ اس لئے وہ ہمارے احترام کا مستحق ہے۔‏ لہٰذا اُس کے خادموں کو چاہئے کہ وہ اپنے چال‌چلن اور اپنی باتوں سے یہوواہ خدا کے لئے احترام ظاہر کریں۔‏ ہم خدا کے جلال کی عکاسی کرنے کے قابل کیوں ہیں اور ہم ایسا کس طرح کر سکتے ہیں؟‏ یہوواہ خدا کا جلال کیسے ظاہر ہوتا ہے؟‏ اُس کے جلال کے بارے میں سیکھنے سے ہم میں کونسا جذبہ پیدا ہونا چاہئے؟‏ خدا کے جلال کی عکاسی کرنے کے سلسلے میں ہم یسوع مسیح کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

ہم خدا کے جلال کی عکاسی کرنے کے قابل کیوں ہیں؟‏

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ چونکہ خدا نے ہمیں عزت بخشی ہے اس لئے ہمارا فرض کیا بنتا ہے؟‏ (‏ب)‏ زبور ۸:‏۵-‏۹ میں درج پیشینگوئی کس کی طرف اشارہ کرتی ہے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ج)‏ ماضی میں یہوواہ خدا نے کن لوگوں کو عزت بخشی؟‏

۳ انسان خدا کی صورت پر بنایا گیا ہے۔‏ اِس لئے تمام انسان خدا کے جلال کی عکاسی کرنے کے قابل ہیں۔‏ آدم کو زمین کی دیکھ‌بھال کرنے کی ذمہ‌داری سونپنے سے خدا نے اُسے عزت بخشی۔‏ (‏پید ۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ یہاں تک کہ آدم کے گُناہ کرنے کے بعد بھی خدا نے انسانوں کو اِس ذمہ‌داری کو پورا کرنے کا شرف دیا۔‏ اِس طرح خدا نے انسان کو ”‏جلال اور شوکت“‏ کا تاج عطا کِیا۔‏ (‏زبور ۸:‏۵-‏۹ کو پڑھیں۔‏)‏  * اِتنا بڑا شرف پانے کی وجہ سے ہمارا فرض ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے عظیم نام کی بڑائی کریں۔‏

۴ یہوواہ خدا نے خاص طور پر اُن لوگوں کو عزت بخشی جنہوں نے اُس کی خدمت کی۔‏ مثال کے طور پر اُس نے ہابل کی قربانی منظور کرنے سے اُسے عزت عطا کی جبکہ اُس نے قائن کی قربانی کو رد کر دیا۔‏ (‏پید ۴:‏۴،‏ ۵‏)‏ خدا نے موسیٰ کو یشوع کے بارے میں یہ حکم دیا:‏ ”‏اپنے رُعب‌داب سے اُسے بہرہ‌ور کر دے۔‏“‏ اس طرح اُس نے یشوع کو بنی‌اسرائیل کے پیشوا کے طور پر مقرر کِیا۔‏ (‏گن ۲۷:‏۲۰‏)‏ سلیمان کے بارے میں خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے سارے اؔسرائیل کی نظر میں سلیماؔن کو نہایت سرفراز کِیا اور اُسے ایسا شاہانہ دبدبہ عنایت کِیا جو اُس سے پہلے اؔسرائیل میں کسی بادشاہ کو نصیب نہ ہوا تھا۔‏“‏ (‏۱-‏توا ۲۹:‏۲۵‏)‏ ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر زندہ کرنے کے بعد یہوواہ خدا اُنہیں بڑی عزت بخشے گا کیونکہ اُنہوں نے زمین پر ”‏اُس کی سلطنت کے جلال کی شان کو ظاہر“‏ کِیا۔‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۱-‏۱۳‏)‏ یسوع مسیح کی پیروی کرنے والی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ یہوواہ خدا کی بڑائی کرتی ہیں اور اس لئے اُنہیں بھی عزت بخشی جاتی ہے۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۶‏۔‏

یہوواہ کا جلال کیسے ظاہر ہوتا ہے؟‏

۵.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ خدا کی عظمت لامحدود ہے؟‏

۵ خدا کی عظمت کو نمایاں کرتے ہوئے داؤد نے لکھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ ہمارے رب!‏ تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے!‏ تُو نے اپنا جلال آسمان پر قائم کِیا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۸:‏۱‏)‏ ”‏زمین‌وآسمان“‏ کو خلق کرنے سے پہلے بھی یہوواہ خدا کائنات کی سب سے عظیم ہستی تھا۔‏ زمین کو ایک فردوس میں تبدیل کرنے اور انسان کو گُناہ کے داغ سے پاک کرنے کے بعد بھی یہوواہ خدا ہمیشہ تک کائنات کی سب سے عظیم ہستی رہے گا۔‏—‏پید ۱:‏۱؛‏ ۱-‏کر ۱۵:‏۲۴-‏۲۸؛‏ مکا ۲۱:‏۱-‏۵‏۔‏

۶.‏ زبورنویس نے کیوں کہا کہ یہوواہ خدا ”‏حشمت اور جلال سے مُلبّس ہے“‏؟‏

۶ ذرا تصور کریں کہ زبورنویس کے احساسات کیا تھے جب اُس نے آسمان کی کالی چادر پر ستاروں کو ہیروں کی طرح چمکتے دیکھا۔‏ وہ اِس بات پر حیران تھا کہ خدا ”‏آسمان کو سایبان کی طرح تانتا ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا کی مہارت کی ستائش کرتے ہوئے اُس نے کہا کہ خدا ”‏حشمت اور جلال سے مُلبّس ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا کا جلال اُس کی تخلیق سے صاف ظاہر ہوتا ہے۔‏

۷،‏ ۸.‏ کائنات میں یہوواہ خدا کی حشمت اور جلال کی کونسی مثالیں پائی جاتی ہیں؟‏

۷ خدا کی تخلیق کی چند مثالوں پر غور کریں۔‏ ہماری زمین مِلکی وے نامی کہکشاں میں شامل ہے۔‏ اِس کہکشاں میں لاتعداد ستارے،‏ سیارے اور نظامِ‌شمسی موجود ہیں۔‏ ہماری زمین ان میں ساحل پر ریت کے ایک ننھے ذرّے کی طرح ہے۔‏ مِلکی وے کہکشاں میں ۱۰۰ ارب ستارے پائے جاتے ہیں۔‏ اگر آپ مسلسل ہر سیکنڈ ایک ستارے کو گنیں تو ہمارے کہکشاں میں موجود تمام ستاروں کو گننے میں آپ کو ۰۰۰،‏۳ سال لگیں گے۔‏

۸ جبکہ مِلکی وے ہی میں ۱۰۰ ارب ستارے پائے جاتے ہیں تو ذرا سوچیں کہ پوری کائنات میں کتنے ستارے ہوں گے؟‏ ماہرینِ‌فلکیات کا اندازہ ہے کہ کائنات میں ۵۰ تا ۱۲۵ ارب کہکشاں موجود ہیں۔‏ اِن میں کتنے ستارے ہیں،‏ اِن کی تعداد ہماری سمجھ سے باہر ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ”‏ستاروں کو شمار کرتا ہے اور اُن سب کے نام رکھتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۷:‏۴‏)‏ یہوواہ خدا کی حشمت اور جلال کی اِس مثال پر غور کرنے سے کیا ہمارے دل میں اُس کے عظیم نام کی ستائش کرنے کی خواہش نہیں اُبھرتی؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ روٹی کی کیمیائی بناوٹ سے ہمارے خالق کی حکمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

۹ ‏”‏آسمان اور زمین“‏ کا خالق یہوواہ خدا ”‏بھوکوں کو کھانا [‏بھی]‏ دیتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۶:‏۶،‏ ۷‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کے ”‏جلالی اور پُرحشمت“‏ کاموں میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ ہمیں خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۱:‏۱-‏۵ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یوں دُعا کرنا سکھایا:‏ ”‏ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۱‏)‏ قدیم زمانے میں بنی‌اسرائیل کی بنیادی خوراک روٹی تھی۔‏ حالانکہ آج بھی روٹی عام خوراک خیال کی جاتی ہے لیکن یہ بڑے پیچیدہ کیمیائی عمل کے ذریعے تیار ہوتی ہے۔‏

۱۰ جس زمانے میں بائبل لکھی گئی تب گندم یا جَو کے آٹے اور پانی کو ملانے سے روٹی پکائی جاتی اور کبھی‌کبھار اس میں خمیر بھی ملایا جاتا۔‏ ان سادہ سے مادوں کو ملا کر پکانے سے بہت سے مختلف کیمیائی مرکبات پیدا ہوتے ہیں۔‏ سائنسدان اِس عمل کو پوری طرح سے نہیں سمجھ پائے۔‏ اس کے علاوہ ہمارے معدے میں روٹی کو ہضم کرنے کیلئے بہت ہی پیچیدہ کیمیائی عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ زبورنویس نے سچ ہی کہا تھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۲۴‏)‏ یہوواہ خدا کی صنعت کو دیکھ کر کیا آپ بھی اُس کی ستائش کرنے کی خواہش محسوس کرتے ہیں؟‏

خدا کے جلال پر غور کرنے سے ہم میں کونسا جذبہ پیدا ہونا چاہئے؟‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ خدا کے کاموں پر غور کرنے سے ہم میں کونسا جذبہ پیدا ہونا چاہئے؟‏

۱۱ کائنات اور روٹی محض دو چیزیں ہیں جن سے خالق کی حکمت ظاہر ہوتی ہے۔‏ یہوواہ خدا نے بہت سی اَور شاندار چیزیں بھی خلق کی ہیں۔‏ اُس کے جلال کا اندازہ لگانے کے لئے ہمیں اُس کی تخلیق پر غور کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے کے بڑے فائدے ہیں۔‏ اس کے علاوہ یہوواہ خدا کے اُن شاندار کاموں پر بھی غور کریں جو اُس نے اپنے بندوں کے لئے انجام دئے ہیں۔‏

۱۲ یہوواہ کے اِن کاموں کے سلسلے میں داؤد نے لکھا:‏ ”‏مَیں تیری عظمت کی جلالی شان پر اور تیرے عجائب پر غور کروں گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۵‏)‏ خدا کے عجائب پر غور کرنے کے لئے ہمیں بائبل کا مطالعہ کرنا اور اِس پر غوروخوض کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے کے کونسے فائدے ہیں؟‏ خدا کی حشمت اور اُس کے جلال کے لئے ہماری قدر بڑھے گی۔‏ یوں ہم بھی داؤد کی طرح محسوس کریں گے جس نے لکھا:‏ ”‏مَیں تیری بزرگی بیان کروں گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۶‏)‏ خدا کے شاندار کاموں پر غور کرنے سے ہم اُس کے زیادہ قریب ہو جائیں گے۔‏ اس کے علاوہ ہمارے دل میں دوسروں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتانے کا جذبہ بڑھے گا۔‏ کیا آپ،‏ لوگوں کو خدا کی حشمت اور عظمت کے بارے میں بتانے کے لئے جوش‌وجذبے سے خوشخبری کی مُنادی کر رہے ہیں؟‏

یسوع مسیح نے خدا کے جلال کو ظاہر کِیا

۱۳.‏ (‏ا)‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴ کے مطابق یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو کونسا رُتبہ عطا کِیا؟‏ (‏ب)‏ بادشاہ کے طور پر یسوع اپنی رعایا کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے؟‏

۱۳ خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے خوشخبری سناتے وقت اپنے آسمانی باپ کے جلال کو ظاہر کِیا۔‏ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو ’‏سلطنت اور مملکت‘‏ دینے سے اُسے بڑا رُتبہ عطا کِیا۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس بڑے رُتبے کو حاصل کرنے کے باوجود یسوع میں غرور نہ آیا۔‏ اُسے اپنی رعایا سے ہمدردی ہے اور وہ اُنہیں عزت بخشتا ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ مقررہ بادشاہ کے طور پر یسوع ایسے لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آتا تھا جنہیں عام طور پر حقیر خیال کِیا جاتا تھا۔‏

۱۴.‏ قدیم اسرائیل میں کوڑھیوں کے ساتھ کیسا سلوک کِیا جاتا تھا؟‏

۱۴ قدیم زمانے میں کوڑھ کی بیماری کا کوئی علاج نہ تھا۔‏ کوڑھی کے ہاتھ،‏ پاؤں وغیرہ گلنے لگتے اور وہ آہستہ آہستہ مر جاتا۔‏ اس لئے کوڑھی کو شفا بخشنا اِتنا ہی مشکل سمجھا جاتا جتنا کہ مُردے کو زندہ کرنا۔‏ (‏گن ۱۲:‏۱۲؛‏ ۲-‏سلا ۵:‏۷،‏ ۱۴‏)‏ کوڑھیوں کو اچُھوت قرار دیا جاتا۔‏ لوگوں کو اُن سے گھن آتی اور انہیں دوسرے لوگوں سے الگ‌تھلگ رہنے پر مجبور کِیا جاتا۔‏ راہ چلتے ہوئے جب کوڑھی کو کوئی شخص نظر آ جاتا تو اُسے ”‏ناپاک ناپاک“‏ پکار کر لوگوں کو آگاہ کرنا پڑتا۔‏ (‏احبا ۱۳:‏۴۳-‏۴۶‏)‏ کوڑھی ایک زندہ لاش کی طرح تھا۔‏ یہودی روایات کے مطابق کوڑھی کو کسی یہودی کے ۷.‏۱ میٹر [‏۶ فٹ]‏ سے زیادہ قریب آنے کی اجازت نہ تھی۔‏ جب ایک مذہبی رہنما کسی کوڑھی کو دُور سے بھی دیکھ لیتا تو وہ اُس پر پتھر برسانے لگتا تاکہ وہ زیادہ نزدیک نہ آئے۔‏

۱۵.‏ یسوع ایک کوڑھی کے ساتھ کیسے پیش آیا؟‏

۱۵ اس کے برعکس غور کریں کہ یسوع مسیح ایک ایسے کوڑھی کے ساتھ کس طرح پیش آیا جس نے اُس کے پاس آ کر شفا پانے کی مِنت کی۔‏ (‏مرقس ۱:‏۴۰-‏۴۲ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع نے کوڑھی کو دُور رہنے کو نہیں کہا بلکہ اُس نے کوڑھی پر رحم کِیا اور اُس کے ساتھ احترام سے پیش آیا۔‏ یسوع نے اُس آدمی پر ترس کھایا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اُسے مدد کی ضرورت تھی۔‏ اس نے فوراً ہاتھ بڑھایا اور کوڑھی کو چُھو کر اُسے شفا بخشی۔‏

۱۶.‏ دوسروں کے ساتھ پیش آنے کے سلسلے میں آپ نے یسوع کی مثال سے کیا سیکھا ہے؟‏

۱۶ ہم دوسروں کے ساتھ پیش آنے کے سلسلے میں یسوع کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏ چاہے ایک شخص بوڑھا ہو یا جوان،‏ بیمار ہو یا تندرست،‏ امیر ہو یا غریب،‏ ہمیں سب کی عزت کرنی چاہئے۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۱۷‏)‏ خاص طور پر ایسے مسیحیوں کو اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے جنہیں پیشوائی کرنے کی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے،‏ مثلاً شوہر،‏ والدین اور کلیسیا کے بزرگ۔‏ اُنہیں ہمیشہ اِن اشخاص کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہئے جو اُن کی نگرانی میں ہیں۔‏ پولس رسول نے ظاہر کِیا کہ تمام مسیحیوں کو اِس اصول پر عمل کرنا چاہئے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔‏ عزت کی رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏—‏روم ۱۲:‏۱۰‏۔‏

خدا کی عبادت کے سلسلے میں احترام دکھائیں

۱۷.‏ پاک صحائف سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ عبادت کے سلسلے میں احترام دکھانا بہت ضروری ہے؟‏

۱۷ خدا کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں خاص طور پر خدا کی عبادت کے سلسلے میں احترام دکھانا چاہئے۔‏ واعظ ۵:‏۱ میں لکھا ہے:‏ ”‏جب تُو خدا کے گھر کو جاتا ہے تو سنجیدگی سے قدم رکھ۔‏“‏ جب موسیٰ اور یشوع مُقدس جگہ پر کھڑے تھے تو خدا نے اُنہیں جوتے اُتارنے کا حکم دیا۔‏ (‏خر ۳:‏۵؛‏ یشو ۵:‏۱۵‏)‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے احترام ظاہر کِیا۔‏ اسرائیلی کاہنوں کو بھی حکم دیا گیا تھا کہ وہ خیمۂ‌اجتماع میں اپنے کپڑوں کے نیچے کتان کے پاجامے پہنیں ”‏تاکہ اُن کا بدن ڈھکا رہے۔‏“‏ (‏خر ۲۸:‏۴۲،‏ ۴۳‏)‏ اس طرح وہ قربان‌گاہ کے پاس خدمت کرتے وقت ہمیشہ حیادار لباس پہنتے تھے۔‏ اس کے علاوہ کاہنوں کے خاندان کے تمام افراد کو خدا کے معیاروں کے مطابق چلنا تھا۔‏

۱۸.‏ ہم خدا کی خدمت کے سلسلے میں احترام کیسے دکھا سکتے ہیں؟‏

۱۸ جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں،‏ خدا کی خدمت کے سلسلے میں ہمیں احترام دکھانے کی ضرورت ہے۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے ساتھ عزت اور احترام سے پیش آئیں تو ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہئے۔‏ لیکن ہمیں صرف دکھاوے کے لئے ایسا نہیں کرنا چاہئے بلکہ دل سے دوسروں کا احترام کرنا چاہئے۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ دل پر نظر کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏سمو ۱۶:‏۷؛‏ امثا ۲۱:‏۲‏)‏ لہٰذا ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں احترام ظاہر کرنا چاہئے،‏ مثلاً ہمارے چال‌چلن میں،‏ ہمارے رویے میں اور دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات میں۔‏ یہاں تک کہ ہمیں اپنے بارے میں بھی مثبت سوچ رکھنی چاہئے۔‏ چال‌چلن،‏ رویے،‏ لباس اور بناؤسنگھار کے معاملے میں ہمیں پولس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏ہم کسی بات میں ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں دیتے تاکہ ہماری خدمت پر حرف نہ آئے۔‏ بلکہ خدا کے خادموں کی طرح ہر بات سے اپنی خوبی ظاہر کرتے ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کر ۶:‏۳،‏ ۴‏)‏ اس طرح ہم اپنے ”‏بچانے والے خدا کی تعلیم کو ہر بات میں زینت“‏ دے رہے ہوں گے۔‏—‏طط ۲:‏۱۰‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

خدا کے جلال کی عکاسی کرتے رہیں

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ دوسروں کے لئے عزت ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کس بات کا عزم کرنا چاہئے؟‏

۱۹ ‏”‏مسیح کے ایلچی“‏ ہونے کے ناطے ممسوح مسیحی خدا کے جلال کی عکاسی کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کر ۵:‏۲۰‏)‏ چونکہ یسوع مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ ممسوح مسیحیوں کی حمایت کرتی ہیں اس لئے وہ بھی مسیح کی بادشاہت کے سفیر ہیں۔‏ ایلچی اور سفیر اپنی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیری سے مگر مہذب انداز میں بات کرتے ہیں۔‏ اس لئے ہمیں بھی خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتے وقت دلیری سے اور مہذب انداز میں بات کرنی چاہئے۔‏ (‏افس ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ جب ہم دوسروں تک ’‏خوشخبری لے جاتے ہیں‘‏ تو ہم اُن کے لئے عزت ظاہر کرتے ہیں۔‏—‏یسع ۵۲:‏۷‏۔‏

۲۰ ہمیں اپنے نیک چال‌چلن سے خدا کی تمجید کرتے رہنا چاہئے۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۱۲‏)‏ آئیں ہم یہوواہ خدا،‏ اُس کی عبادت اور اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے لئے احترام ظاہر کرتے رہیں۔‏ دُعا ہے کہ یہوواہ خدا جوکہ ”‏حشمت اور جلال سے مُلبّس ہے“‏ ہماری عبادت سے خوش ہو۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 زبور ۸ میں درج داؤد کے الفاظ یسوع مسیح کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔‏—‏عبر ۲:‏۵-‏۹‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• خدا کے جلال کے بارے میں سیکھنے سے ہم میں کونسا جذبہ پیدا ہونا چاہئے؟‏

‏• یسوع مسیح ایک کوڑھی کے ساتھ جس طرح سے پیش آیا تھا،‏ اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• ہم یہوواہ خدا کے جلال کی عکاسی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے ہابل کو کیسے عزت بخشی؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا کی حکمت روٹی کی کیمیائی بناوٹ سے بھی ظاہر ہوتی ہے

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

یسوع مسیح ایک کوڑھی کے ساتھ جس طرح سے پیش آیا تھا،‏ اِس سے آپ کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا کی عبادت کے سلسلے میں احترام دکھانا بہت ضروری ہے