مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کریں

کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کریں

کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کریں

‏”‏میرے ساتھ خوشی کرو کیونکہ میری کھوئی ہوئی بھیڑ مل گئی۔‏“‏—‏لو ۱۵:‏۶‏۔‏

۱.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح ایک شفیق چرواہا ہے؟‏

یہوواہ خدا کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کو ’‏بھیڑوں کا بڑا چرواہا‘‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏عبر ۱۳:‏۲۰‏)‏ پاک صحائف میں اُس کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی۔‏ اور واقعی وہ ایک ایسا چرواہا تھا جس نے ”‏اؔسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں“‏ کی تلاش کی۔‏ (‏متی ۲:‏۱-‏۶؛‏ ۱۵:‏۲۴‏)‏ بعض چرواہے اپنی بھیڑوں کی حفاظت کرنے کے لئے اپنی جان دینے کو تیار ہوتے ہیں۔‏ اِسی طرح ہمارے چرواہے یسوع مسیح نے بھی حلیم لوگوں کے لئے اپنی جان دی تاکہ وہ گُناہوں کی معافی حاصل کر سکیں۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۱،‏ ۱۵؛‏ ۱-‏یوح ۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۲.‏ کئی مسیحی کلیسیا سے دُور کیوں ہو گئے ہیں؟‏

۲ افسوس کی بات ہے کہ کئی ایسے مسیحی جنہوں نے یسوع کی قربانی پر ایمان لا کر خود کو یہوواہ خدا کی خدمت کے لئے وقف کر دیا تھا،‏ اب وہ کلیسیا سے دُور رہنے لگے ہیں۔‏ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید وہ بےحوصلہ ہو گئے ہیں یا بیماری کی وجہ سے اُن کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا ہے۔‏ اِس کے نتیجے میں وہ نہ تو اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں اور نہ ہی مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ خدا کے گلّے میں شامل ہونے سے ہی وہ اُس اطمینان اور خوشی کو محسوس کر سکیں گے جس کا ذکر داؤد نے زبور ۲۳ میں کِیا تھا۔‏ مثال کے طور پر اُس نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میرا چوپان ہے۔‏ مجھے کمی نہ ہوگی۔‏“‏ (‏زبور ۲۳:‏۱‏)‏ بےشک،‏ خدا کے گلّے میں شامل لوگوں کو روحانی طور پر کسی بات کی کمی نہیں۔‏ لیکن یہ اُن کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا ہے جو خدا کی کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ اُن کی مدد کون کر سکتا ہے؟‏ اُن کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے تاکہ وہ گلّے میں لوٹ آئیں؟‏

اِن بھیڑوں کی مدد کون کر سکتا ہے؟‏

۳.‏ یسوع کی تمثیل کے مطابق کلیسیا کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو ڈھونڈنے کے لئے کیا کرنا ضروری ہے؟‏

۳ جب خدا کی چراگاہ کی کوئی بھیڑ گلّے سے دُور ہو جاتی ہے تو اسے ڈھونڈنے اور واپس لانے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۰:‏۳‏)‏ یسوع مسیح نے ایک تمثیل کے ذریعے اِس بات کو واضح کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اگر کسی آدمی کی سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہوئی کو نہ ڈھونڈے گا؟‏ اور اگر ایسا ہو کہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اُن ننانوے کی نسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زیادہ خوشی کرے گا۔‏ اِسی طرح تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کلیسیا کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کون کر سکتا ہے؟‏

۴،‏ ۵.‏ کلیسیا کے بزرگوں کو خدا کے گلّے سے کیسے پیش آنا چاہئے؟‏

۴ کلیسیا کے بزرگ کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ اُن کو یاد رکھنا چاہئے کہ خدا کا گلّہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنی زندگی اُس کے لئے وقف کر دی ہے اور جو ’‏خدا کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں۔‏‘‏ (‏زبور ۷۹:‏۱۳‏)‏ بزرگوں کو چاہئے کہ وہ ان بھیڑوں سے شفقت سے پیش آئیں اور اُنہیں توجہ دیں۔‏ بزرگ اُن کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لئے اُن سے ملنے کے لئے جا سکتے ہیں۔‏ جب بزرگ اِس طرح اُن کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو وہ اُن کو دوبارہ سے خدا کے نزدیک جانے میں مدد دے سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ اُن کے دل میں کلیسیا کے ساتھ دوبارہ سے خدا کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کر ۸:‏۱‏۔‏

۵ کھوئی ہوئی بھیڑوں کی تلاش کرکے اُن کی مدد کرنا کلیسیا کے بزرگوں کی ذمہ‌داری ہے۔‏ پولس رسول نے شہر افسس کی کلیسیا کے بزرگوں کو یوں تاکید کی:‏ ”‏اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جس کا روحُ‌القدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا تاکہ خدا کی کلیسیا کی گلّہ‌بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے [‏بیٹے کے]‏ خون سے مول لیا۔‏“‏ (‏اعما ۲۰:‏۲۸‏)‏ اِسی طرح پطرس رسول نے بھی کلیسیا کے بزرگوں کو یہ ہدایت دی:‏ ”‏خدا کے اُس گلّہ کی گلّہ‌بانی کرو جو تُم میں ہے۔‏ لاچاری سے نگہبانی نہ کرو بلکہ خدا کی مرضی کے موافق خوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے۔‏ اور جو لوگ تمہارے سپرد ہیں اُن پر حکومت نہ جتاؤ بلکہ گلّہ کے لئے نمونہ بنو۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۱-‏۳‏۔‏

۶.‏ خدا کی بھیڑوں کو خاص طور پر اِس زمانے میں پُرمحبت گلّہ‌بانی کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۶ کلیسیا کے بزرگوں کو ’‏اچھے چرواہے‘‏ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہئے۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۱‏)‏ یسوع کو خدا کی بھیڑوں کی بڑی فکر تھی۔‏ اُس نے بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شمعون پطرس کو حکم کِیا کہ ”‏میری بھیڑوں کی گلّہ‌بانی کر۔‏“‏ (‏یوحنا ۲۱:‏۱۵-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ خاص طور پر اِس آخری زمانے میں بھیڑوں کو ایسی پُرمحبت گلّہ‌بانی کی ضرورت ہے کیونکہ شیطان اُن کو گمراہ کرنے کی پہلے سے بھی زیادہ کوشش کر رہا ہے۔‏ وہ ہماری کمزوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہمارے دل میں دُنیا کی محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ہم گُناہ کرنے پر اُتر آئیں۔‏ (‏۱-‏یوح ۲:‏۱۵-‏۱۷؛‏ ۵:‏۱۹‏)‏ خاص طور پر ایسے لوگ جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں شیطان کے پھندے میں پھنسنے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے اُن کو مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوبارہ سے ’‏روح کے موافق چل سکیں۔‏‘‏ (‏گل ۵:‏۱۶-‏۲۱،‏ ۲۵‏)‏ ایسی بھیڑوں کی مدد کرنے کے لئے بزرگوں کو خدا کی رہنمائی اور اُس کی پاک رُوح کے لئے دُعا کرنی چاہئے اور خدا کے کلام کے مطابق ہی اُن کی اصلاح کرنی چاہئے۔‏—‏امثا ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ لو ۱۱:‏۱۳؛‏ عبر ۴:‏۱۲‏۔‏

۷.‏ یہ اتنا اہم کیوں ہے کہ کلیسیا کے بزرگ بھیڑوں کا خیال رکھیں؟‏

۷ اسرائیل میں چرواہے اپنے ساتھ ایک لاٹھی رکھا کرتے تھے۔‏ جب بھیڑیں بھیڑ خانے میں داخل ہوتیں یا اِس سے نکلتیں تو وہ چرواہے کی ’‏لاٹھی کے نیچے سے گذرتیں‘‏ اور یوں چرواہا اُن کو گنتا۔‏ (‏احبا ۲۷:‏۳۲؛‏ میک ۲:‏۱۲؛‏ ۷:‏۱۴‏)‏ اِسی طرح کلیسیا کے بزرگوں کو بھی خدا کے گلّے کی بھیڑوں کو جاننے اور اُن کا حال دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۲۳ پر غور کریں۔‏)‏ جب کلیسیا کے بزرگ جمع ہوتے ہیں تو اکثر وہ کلیسیا کے اراکین سے ملاقات کرنے اور اُن کی حوصلہ‌افزائی کرنے کا بندوبست بناتے ہیں۔‏ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ ایسی بھیڑوں کی مدد کرنے کا بندوبست بنائیں جو گلّے سے دُور ہو گئی ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے کہا کہ وہ اپنی بھیڑوں کی تلاش کرتا ہے اور اُن کی مدد کو آتا ہے۔‏ (‏حز ۳۴:‏۱۱‏)‏ لہٰذا،‏ جب کلیسیا کے بزرگ کھوئی ہوئی بھیڑوں کی تلاش کرتے اور ان کی مدد کو آتے ہیں تو یہوواہ خدا اُن سے خوش ہوتا ہے۔‏

۸.‏ کلیسیا کے بزرگ کن طریقوں سے بھیڑوں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں؟‏

۸ جب بزرگ کلیسیا کے کسی بیمار فرد سے ملنے کے لئے جاتے ہیں تو اُس شخص کی بڑی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏ اسی طرح جب بزرگ کلیسیا کے کسی ایسے فرد سے ملنے کے لئے جاتے ہیں جو روحانی طور پر کمزور پڑ گیا ہے تو اس شخص کی بھی بڑی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏ ایسی ملاقات کے دوران بزرگ بائبل کے حوالے پڑھ کر سنا سکتے ہیں،‏ ہمارے رسالوں میں سے کسی مضمون پر غور کر سکتے ہیں،‏ اجلاس پر بتائے گئے نکات کا ذکر کر سکتے ہیں اور اُس شخص کے ساتھ دُعا بھی کر سکتے ہیں۔‏ بزرگ اُسے یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ کلیسیا کے بہن‌بھائی اُسے اجلاسوں پر حاضر ہوتے دیکھ کر بہت خوش ہوں گے۔‏ (‏۲-‏کر ۱:‏۳-‏۷؛‏ یعقو ۵:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ ملاقات کرنے کے علاوہ کلیسیا کے بزرگ فون کرکے یا پھر خط لکھ کر بھی ایسے مسیحیوں کی ہمت بڑھا سکتے ہیں۔‏ جب کلیسیا کا ایک بزرگ کسی کھوئی ہوئی بھیڑ کی مدد کرتا ہے تو اُسے خود بھی بڑی خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏

ہم سب اِن بھیڑوں کی مدد کر سکتے ہیں

۹،‏ ۱۰.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ تمام مسیحیوں کو کھوئی ہوئی بھیڑوں کی فکر رکھنی چاہئے؟‏

۹ اِس اخیر زمانے میں ہماری مصروفیات اِس حد تک بڑھ گئی ہیں کہ ہمیں شاید پتا نہ چلے کہ کوئی بہن یا بھائی کلیسیا سے دُور ہوتا جا رہا ہے۔‏ (‏عبر ۲:‏۱‏)‏ لیکن یہوواہ خدا اپنی ہر ایک بھیڑ کو قیمتی خیال کرتا ہے۔‏ جس طرح بدن میں ہر ایک عضو اہمیت رکھتا ہے اسی طرح کلیسیا کا ہر ایک فرد بھی اہمیت رکھتا ہے۔‏ اس وجہ سے ہمیں دل سے اپنے بہن‌بھائیوں کی فکر رکھنی چاہئے اور ایک دوسرے کا خیال بھی رکھنا چاہئے۔‏ (‏۱-‏کر ۱۲:‏۲۵‏)‏ کیا یہ آپ کے بارے میں سچ ہے؟‏

۱۰ کھوئی ہوئی بھیڑوں کی تلاش کرنے اور ان کی مدد کرنے کی ذمہ‌داری بزرگوں پر پڑتی ہے۔‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ دوسرے مسیحیوں کو اُن کی فکر نہیں رکھنی چاہئے۔‏ وہ ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے میں بزرگوں کا تعاون کر سکتے ہیں۔‏ ہم سب کو ایسے بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنی چاہئے جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ ان کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ آپ کو روحانی طور پر کمزور بہن‌بھائیوں کے سلسلے میں کونسا شرف دیا جا سکتا ہے؟‏

۱۱ بعض اوقات کلیسیا کے بزرگ کسی تجربہ‌کار مسیحی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرے جو کلیسیا سے دُور ہو گیا ہے اور جو مدد قبول کرنے پر راضی ہے۔‏ اِس بندوبست کا مقصد یہ ہے کہ اُس شخص کے دل میں سچائی کے لئے ”‏پہلی سی محبت“‏ پیدا ہو۔‏ (‏مکا ۲:‏۱،‏ ۴‏)‏ ایک ایسے شخص کی مدد کرنے کے لئے اُس کے ساتھ ایسے مواد پر غور کِیا جا سکتا ہے جو اُس کی غیرحاضری میں اجلاسوں پر پیش کِیا گیا تھا۔‏

۱۲ اگر بزرگ آپ سے درخواست کریں کہ آپ کسی بہن یا بھائی کی روحانی طور پر مدد کریں تو یہوواہ خدا کی راہنمائی اور برکت کے لئے دُعا کریں۔‏ جی‌ہاں،‏ ’‏اپنے سب کام یہوواہ پر چھوڑ دیں تو آپ کے ارادے قائم رہیں گے۔‏‘‏ (‏امثا ۱۶:‏۳‏)‏ بائبل کے ایسے حوالوں پر غور کریں جن سے آپ اس شخص کا ایمان مضبوط کر سکیں۔‏ اس سلسلے میں پولس رسول کی عمدہ مثال پر غور کریں۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۱،‏ ۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ وہ رومہ کے مسیحیوں سے ملاقات کرنے کا مشتاق تھا تاکہ وہ اُن کو کوئی روحانی نعمت دے سکے جس سے اُن کا ایمان مضبوط ہو جائے۔‏ اس کے علاوہ پولس رسول اِس بات سے بھی خوش تھا کہ اِس ملاقات سے اُن کو ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرنے کا موقع ملے گا۔‏ جب ہم ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کرتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں توہمیں بھی پولس رسول جیسا رویہ اختیار کرنا چاہئے۔‏

۱۳.‏ ایسے مسیحیوں کے ساتھ مطالعہ کرتے وقت جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں،‏ آپ کن باتوں کا ذکر کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ ایک ایسے بھائی یا بہن کے ساتھ مطالعہ کرتے وقت آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”‏آپ کس طرح سچائی میں آئے؟‏“‏ اُسے اُس خوشگوار وقت کی یاد دلائیں جب وہ آپ کے ساتھ ملکر یہوواہ خدا کی خدمت کرتا تھا۔‏ اُسے ایسے تجربات کے بارے میں پوچھیں جو اُس کے ساتھ اجلاسوں اور کنونشنوں پر حاضر ہوتے وقت اور مُنادی کے کام میں حصہ لیتے وقت پیش آئے تھے۔‏ اُس خوشی کا ذکر کریں جو آپ نے خدا کے نزدیک جانے میں محسوس کی ہے۔‏ (‏یعقو ۴:‏۸‏)‏ اِس بات کے لئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کریں کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو اُن کی مصیبتوں میں تسلی اور اُمید بخشتا ہے۔‏—‏روم ۱۵:‏۴؛‏ ۲-‏کر ۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ جو مسیحی کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں آپ اُن کو کن برکات کی یاد دلا سکتے ہیں جو اُنہیں ماضی میں حاصل تھیں؟‏

۱۴ ایک ایسے مسیحی کو اِس بات کی بھی یاد دلائیں کہ اُسے کلیسیا کے ساتھ ملکر خدا کی خدمت کرنے سے ماضی میں کونسی برکات حاصل تھیں۔‏ مثال کے طور پر خدا کے کلام اور اُس کی مرضی کے بارے میں اُس کا علم بڑھتا گیا۔‏ (‏امثا ۴:‏۱۸‏)‏ جب وہ ’‏روح کے موافق چل رہا تھا‘‏ تو اُس کے لئے آزمائشوں کا مقابلہ کرنا قدراً آسان تھا۔‏ (‏گل ۵:‏۲۲-‏۲۶‏)‏ اس کے نتیجے میں وہ صاف دل سے یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتا تھا اور ’‏خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے اُس کے دل اور خیالوں کو محفوظ رکھتا تھا۔‏‘‏ (‏فل ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ جب آپ ایک ایسے بھائی یا بہن کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گیا ہے تو اِن سب باتوں کو مدِنظر رکھیں۔‏ اُسے یقین دلائیں کہ آپ کو اُس کی دلی فکر ہے۔‏ سب سے بڑھ کر اُسے گلّے میں لوٹ آنے کی حوصلہ‌افزائی کریں۔‏—‏فلپیوں ۲:‏۴ کو پڑھیں۔‏

۱۵ اگر آپ کلیسیا کے ایک بزرگ ہیں تو آپ اُن مسیحیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہوں نے مُنادی کے کام میں حصہ لینا اور اجلاسوں پر حاضر ہونا بند کر دیا ہے؟‏ فرض کریں کہ آپ اِس سلسلے میں ایک شادی‌شُدہ جوڑے سے ملاقات کر رہے ہیں۔‏ اُس وقت کے بارے میں اُن کی یاد تازہ کریں جب اُنہوں نے شروع‌شروع میں خدا کے کلام کی سچائیوں کے بارے میں سیکھا تھا۔‏ یہ سچائیاں اُن کے لئے کتنی شاندار اور اطمینان‌بخش تھیں!‏ واقعی،‏ سچائی نے اُن کو آزاد کر دیا تھا۔‏ (‏یوح ۸:‏۳۲‏)‏ بِلاشُبہ،‏ جب اُنہوں نے یہوواہ خدا کی محبت اور اُس کی مرضی کے بارے میں سیکھا تو اُن کا دل جوش سے بھر گیا تھا۔‏ (‏لوقا ۲۴:‏۳۲ پر غور کریں۔‏)‏ اُنہیں یاد دلائیں کہ یہوواہ کی قربت میں رہنا اور اُس سے دُعا کرنا مسیحیوں کے لئے کتنا بڑا شرف ہے۔‏ اُن کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ ’‏خدا کی پُرجلال خوشخبری‘‏ کو اپنے دل پر دوبارہ سے اثر کرنے دیں۔‏—‏۱-‏تیم ۱:‏۱۱‏۔‏

اِن بھیڑوں کے ساتھ محبت سے پیش آئیں

۱۶.‏ مثال دے کر ظاہر کریں کہ دوسروں کی روحانی طور پر مدد کرنے کی کوششیں کامیاب ہو سکتی ہیں۔‏

۱۶ جن مشوروں کا اب تک ذکر ہوا ہے کیا وہ کامیابی سے عمل میں لائے جا سکتے ہیں؟‏ جی‌ہاں۔‏ اِس سلسلے میں ایک بھائی کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ ۱۲ سال کا تھا تو وہ مبشر بن گیا۔‏ لیکن ۱۵ سال کی عمر میں اُس نے مُنادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیا۔‏ کچھ عرصہ بعد کلیسیا کے ایک بزرگ نے اُس کی مدد کی جس کی وجہ سے وہ دوبارہ سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے لگا۔‏ اب تک یہ بھائی ۳۰ سال سے کُل‌وقتی طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کر چکا ہے۔‏ وہ اُس بزرگ کا بہت شکرگزار ہے جس نے اُس کی مدد کی تھی۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں آپ کو کونسی خوبیوں کو عمل میں لانا چاہئے؟‏

۱۷ مسیحی اپنے اُن بہن‌بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں اور اِس وجہ سے وہ اُن کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔‏ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔‏ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوح ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ سچے مسیحیوں کی شناخت اُس محبت سے ہوتی ہے جو وہ آپس میں رکھتے ہیں۔‏ ہمیں اُن بہن‌بھائیوں سے بھی گہری محبت رکھنی چاہئے جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں۔‏ آئیں دیکھیں کہ اِن کی مدد کرنے کے لئے ہمیں کن خوبیوں کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے؟‏

۱۸ ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے آپ کو محبت کے ساتھ‌ساتھ دردمندی،‏ مہربانی،‏ حلم اور تحمل جیسی خوبیوں کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔‏ کچھ ایسی صورتحال بھی ہو سکتی ہیں جن میں آپ کو اِن بہن‌بھائیوں کو معاف کرنا پڑے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔‏ اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏ جیسے [‏یہوواہ]‏ نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تُم بھی کرو۔‏ اور اِن سب کے اوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‏“‏—‏کل ۳:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

۱۹.‏ کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کرنے کی کوششیں بےفائدہ کیوں نہیں ہوتیں؟‏

۱۹ اگلے مضمون میں ہم چند ایسی وجوہات پر غور کریں گے جن کی بِنا پر بعض مسیحی خدا کے گلّے سے دُور ہو جاتے ہیں۔‏ اس میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ جب ایسے بہن‌بھائی پھر سے اجلاسوں پر حاضر ہونے لگتے ہیں تو ہمیں اُن سے کیسے پیش آنا چاہئے۔‏ اِن مضامین پر غور کرتے وقت یہ یاد رکھیں کہ کھوئی ہوئی بھیڑوں کی مدد کرنے کی کوششیں بےفائدہ نہیں ہوں گی۔‏ دُنیا میں لوگ اپنی پوری زندگی مال‌ودولت جمع کرنے کے لئے صرف کر دیتے ہیں۔‏ لیکن یسوع مسیح نے کھوئی ہوئی بھیڑ کی تمثیل میں ظاہر کِیا کہ ایک بھیڑ کی جان دُنیا کی ساری دولت سے زیادہ قیمتی ہے۔‏ (‏متی ۱۸:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ اِس بات کو یاد رکھتے ہوئے آئیں،‏ یہوواہ خدا کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو گلّے میں واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• کلیسیا کے بزرگوں کو گلّے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سلسلے میں کونسی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے؟‏

‏• آپ ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں؟‏

‏• جب بہن‌بھائی کلیسیا سے دُور ہو جاتے ہیں تو ہمیں اُن کی مدد کرنے کے لئے کونسی خوبیوں کو عمل میں لانے کی ضرورت ہوتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

کلیسیا کے بزرگ بڑی شفقت سے ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا کے گلّے سے دُور ہو گئے ہیں