مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم مریم کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

ہم مریم کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

ہم مریم کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

کیا آپ کو کبھی کوئی ایسی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے جسے پورا کرنے کے لئے آپ خود کو اہل نہیں سمجھتے؟‏ کیا آپ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کرتےکرتے تھک گئے ہیں؟‏ شاید آپ اُن لاکھوں لوگوں میں سے ایک ہیں جو اپنے ملک کو چھوڑ کر کسی دوسری جگہ رہنے پر مجبور ہیں۔‏ یاپھر ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے کسی عزیز کی موت کی وجہ سے غمزدہ ہیں۔‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح کی ماں،‏ مریم نے بھی ایسی تمام مشکلات کا سامنا کِیا تھا لیکن وہ کامیابی سے اِن کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوئی؟‏ ہم اُس کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

دُنیابھر میں لوگ مریم سے واقف ہیں۔‏ اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ اُس نے خدا کے مقاصد کی تکمیل کے سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کِیا۔‏ کروڑوں لوگ مریم کی پرستش کرتے ہیں۔‏ کیتھولک چرچ اُسے ماں کا لقب دیتا اور ایمان،‏ اُمید اور محبت کی ایک مثال کے طور پر اُس کی تعظیم کرتا ہے۔‏ بیشتر لوگوں کو یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ مریم انسانوں کو خدا تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔‏

یسوع کی ماں،‏ مریم کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟‏ تاہم،‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ خدا مریم کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

ایک بہت اہم ذمہ‌داری

مریم یہوداہ کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے عیلی کی بیٹی تھی۔‏ خدا کے کلام میں پہلی مرتبہ اُس کا ذکر ایک حیرت‌انگیز واقعہ کے ساتھ کِیا گیا ہے۔‏ ایک فرشتہ اُس کے پاس آکر کہتا ہے:‏ ”‏سلام تجھ کو جس پر فضل ہوا ہے!‏ [‏یہوواہ]‏ تیرے ساتھ ہے۔‏“‏ پہلے تو مریم گھبرا گئی اور ”‏سوچنے لگی کہ یہ کیسا سلام ہے۔‏“‏ فرشتے نے اُسے بتایا کہ اُسے ایک بہت ہی خاص کام کے لئے چنا گیا ہے۔‏ مسیحا کی زندگی کو اُس کے رحم میں منتقل کِیا جائے گا اور وہ اُسے جنم دے گی اور اُس کی پرورش کرے گی۔‏—‏لوقا ۱:‏۲۶-‏۳۳‏۔‏

بِلاشُبہ،‏ اِس کنواری کے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ‌داری ڈالی گئی تھی۔‏ اُس نے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏ شاید مریم نے سوچا ہو کہ کوئی بھی اُس کی بات کا یقین نہیں کرے گا۔‏ اُس کے اِس طرح حاملہ ہونے کی وجہ سے اُس کی منگنی ٹوٹ سکتی تھی یا پھر اُسے سرِعام رسوا کِیا جا سکتا تھا۔‏ (‏استثنا ۲۲:‏۲۰-‏۲۴‏)‏ تاہم،‏ وہ اِس اہم ذمہ‌داری کو قبول کرنے سے ہچکچائی نہیں۔‏

چونکہ مریم کا ایمان مضبوط تھا اِس لئے وہ خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے رضامند تھی۔‏ اُسے یقین تھا کہ خدا اُسے سنبھالے گا۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے کہا:‏ ”‏دیکھ مَیں [‏یہوواہ]‏ کی بندی ہوں۔‏ میرے لئے تیرے قول کے موافق ہو۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نے اِس شرف کے لئے قدردانی دکھائی اور آنے والی مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے خود کو تیار کِیا۔‏—‏لوقا ۱:‏۳۸‏۔‏

جب مریم نے یوسف کو اپنے حاملہ ہونے کے بارے میں بتایا تو اُس نے مریم کو چپکے سے چھوڑنے کا ارادہ کِیا۔‏ اِس دوران یقیناً وہ دونوں بڑے کرب سے گزر رہے ہوں گے۔‏ بائبل یہ بیان نہیں کرتی کہ اُنہیں کتنے عرصے تک اِس مشکل صورتحال سے گزرنا پڑا۔‏ تاہم،‏ جب فرشتہ یوسف کے پاس آیا تو بِلاشُبہ مریم اور یوسف دونوں کی پریشانی ختم ہو گئی۔‏ اِس فرشتے نے یوسف کو بتایا کہ مریم نے کوئی غلطی نہیں کی بلکہ وہ روحُ‌القدس کی قدرت سے حاملہ ہے۔‏ فرشتے نے اُسے یہ ہدایت بھی دی کہ وہ اپنی بیوی مریم کو اپنے گھر لے آئے۔‏—‏متی ۱:‏۱۹-‏۲۴‏۔‏

کٹھن دَور

آجکل حاملہ عورتیں آنے والے بچے کے لئے کئی مہینے پہلے ہی تیاری شروع کر دیتی ہیں یقیناً مریم نے بھی ایسا ہی کِیا ہوگا۔‏ یہ اُس کا پہلا بچہ تھا۔‏ تاہم،‏ ناگہانی واقعات کی وجہ سے اُس کے منصوبوں پر پانی پھر گیا۔‏ قیصر اوگوستُس نے حکم جاری کِیا کہ تمام لوگ اپنےاپنے آبائی علاقے میں جا کر نام لکھوائیں۔‏ اب مریم جلد ہی بچے کو جنم دینے والی تھی۔‏ پھر بھی یوسف نے قیصر کے حکم کو پورا کرنے کے لئے اُسے لے کر گدھے پر تقریباً ۱۵۰ کلومیٹر [‏۹۰ میل]‏ کا سفر کِیا۔‏ چونکہ اُس وقت بہت سے لوگ بیت‌لحم میں اپنا نام لکھوانے کے لئے گئے تھے اِس لئے وہاں بہت رش تھا۔‏ اِس وجہ سے مریم اور یوسف کو قیام کرنے کے لئے ایک اصطبل میں جگہ ملی جہاں مریم نے بچے کو جنم دیا۔‏ ایسی جگہ پر بچے کو جنم دینا یقیناً مریم کے لئے بہت مشکل اور پریشان‌کُن تھا۔‏

اِس مشکل وقت میں مریم نے اپنا دل یہوواہ خدا کے سامنے اُنڈیل دیا۔‏ اُسے بھروسا تھا کہ وہ اُس کی اور اُس کے بچے کی حفاظت کرے گا۔‏ بچے کی پیدائش کے کچھ دیر بعد بعض چرواہے اُسے دیکھنے کے لئے آئے۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ فرشتوں نے اُنہیں خبر دی تھی کہ یہ بچہ ’‏منجّی یعنی مسیح خداوند‘‏ ہے۔‏ اِس کے بعد ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏مرؔیم اِن سب باتوں کو اپنے دل میں رکھ کر غور کرتی رہی۔‏“‏ پس اِن باتوں پر غوروخوض کرنے سے مریم نے تقویت حاصل کی۔‏—‏لوقا ۲:‏۱۱،‏ ۱۶-‏۱۹‏۔‏

مریم کی طرح ہمیں بھی زندگی میں تکلیفیں سہنی پڑ سکتی ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ہم سب کے لئے ”‏وقت اور حادثہ“‏ ہو سکتا ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم سب اچانک کسی مشکل یا آزمائش میں پڑ سکتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ جب ایسا ہوتا ہے تو کیا ہم تلخ ہو جاتے اور خدا کو الزام دینے لگتے ہیں؟‏ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم مریم جیسا رُجحان رکھتے ہوئے یہوواہ خدا کے نزدیک جائیں؟‏ اِس کے لئے بہترین طریقہ خدا کے کلام بائبل کو پڑھنا اور اِس پر غوروخوض کرنا ہے۔‏ یوں ہمیں مشکلات کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔‏

غربت اور اپنے وطن کو چھوڑنا

مریم کو غربت اور دیگر مشکلات کا بھی سامنا ہوا۔‏ اُسے اچانک اپنے مُلک کو چھوڑ کر جانا پڑا۔‏ کیا آپ کو بھی ایسی مشکلات کا سامنا ہوا ہے؟‏ ایک رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏دُنیا میں تقریباً تین ارب لوگوں کی یومیہ اُجرت دو ڈالر [‏تقریباً ۱۷۰ روپے]‏ سے بھی کم ہے۔‏“‏ یہاں تک کہ امیر ممالک میں رہنے والے لاکھوں لو گ بھی اپنی ضروریاتِ‌زندگی کو پورا کرنے کے لئے سخت محنت کرتے ہیں۔‏ کیا آپ بھی اپنے خاندان کی روزمرّہ ضروریات یعنی روٹی،‏ کپڑا اور مکان کے لئے محنت کرتےکرتے اِس حد تک تھک جاتے ہیں کہ بعض‌اوقات آپ ہمت ہار جاتے ہیں؟‏

بائبل واضح کرتی ہے کہ یوسف اور مریم غریب تھے۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏ متی،‏ مرقس،‏ لوقا اور یوحنا کی اناجیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچے کی پیدائش کے ۴۰ دن بعد یوسف اور مریم شریعت کے موافق قربانی یعنی ”‏قمریوں کا ایک جوڑا اور کبوتر کے دو بچے“‏ گزراننے کے لئے ہیکل میں گئے۔‏ * (‏لوقا ۲:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ صرف وہی لوگ یہ قربانی گزرانتے تھے جو اتنے غریب ہوتے تھے کہ جوان نر برّہ نہیں گزران سکتے تھے۔‏ پس یوسف اور مریم کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے سخت محنت کرنی پڑتی تھی۔‏ اِس کے باوجود وہ خاندان میں خوشگوار ماحول قائم کرنے میں کامیاب رہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ خدا کی پرستش اُن کی زندگی میں پہلا درجہ رکھتی تھی۔‏—‏استثنا ۶:‏۶،‏ ۷‏۔‏

ابھی یسوع مسیح کی پیدائش کو زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ مریم کے حالات ایک بار پھر بدل گئے۔‏ فرشتے نے یوسف سے کہا کہ وہ اپنے خاندان کو لے کر مصر بھاگ جائے۔‏ (‏متی ۲:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ یہ دوسرا موقع تھا جب مریم کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا۔‏ مگر اِس مرتبہ اُسے کسی دوسرے علاقے میں نہیں بلکہ دوسرے ملک میں جانا تھا۔‏ مصر میں بہت سے یہودی آباد تھے اِس لئے شاید مریم اور یوسف اپنی قوم کے لوگوں کے درمیان ہی رہے ہوں۔‏ پھربھی ایک نئے ملک میں جا کر آباد ہونا مشکل اور پریشان‌کُن ہو سکتا ہے۔‏ آجکل بھی لاکھوں لوگوں کو اپنے بچوں کی بھلائی یا اپنی جان بچانے کے لئے اپنے ملک کو چھوڑنا پڑتا ہے۔‏ کیا آپ اور آپ کا خاندان بھی اِن میں شامل ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ یقیناً مصر میں مریم کو درپیش مشکلات کو بڑی اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔‏

ایک اچھی بیوی اور ماں

یسوع کی پیدائش اور بچپن کے علاوہ اناجیل میں کم ہی مواقع پر مریم کا ذکر ملتا ہے۔‏ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یوسف اور مریم کے کم‌ازکم چھ بچے اَور بھی تھے۔‏ شاید یہ بات آپ کے لئے حیران‌کُن ہو۔‏ آئیں دیکھیں کہ اناجیل اِس سلسلے میں کیا بیان کرتی ہیں۔‏

یوسف مریم کے مسیحا کو جنم دینے کے شرف کی قدر کرتا تھا۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے یسوع کی پیدائش سے پہلے مریم کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے گریز کِیا۔‏ متی ۱:‏۲۵ بیان کرتی ہے یوسف نے ”‏اُس کو نہ جانا جب تک اُس کے بیٹا نہ ہوا۔‏“‏ اِس آیت میں لفظ ”‏جب تک“‏ ظاہر کرتا ہے کہ یسوع کی پیدائش کے بعد ہی یوسف اور مریم نے شوہر اور بیوی کے طور پر تعلقات قائم کئے۔‏ اناجیل میں درج بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ مریم اور یوسف کے اَور بھی بچے ہوئے۔‏ یعقوب،‏ یوسف،‏ شمعون اور یہوداہ یسوع کے سوتیلے بھائی تھے۔‏ مریم اور یوسف کی کم‌ازکم دو بیٹیاں بھی تھیں۔‏ (‏متی ۱۳:‏۵۵،‏ ۵۶‏)‏ تاہم،‏ یہ بچے یوسف سے پیدا ہوئے۔‏ *

مریم کے نزدیک خدا کی عبادت بہت اہم تھی۔‏ اگرچہ شریعت میں عورتیں عیدِفسح پر حاضر ہونے کی پابند نہیں تھیں توبھی مریم ہر سال اِس عید کے لئے یوسف کے ساتھ یروشلیم جایا کرتی تھی۔‏ (‏لوقا ۲:‏۴۱‏)‏ یروشلیم آنے اور واپس جانے کا یہ سفر تقریباً ۳۰۰ کلومیٹر [‏۱۹۰ میل]‏ کا تھا۔‏ بیشک بڑھتے ہوئے خاندان کے ساتھ ہر سال ایسا سفر کرنا آسان نہیں تھا۔‏ مگر یہ اُن کے خاندان کے لئے بڑی خوشی کا موقع ہوتا تھا۔‏

آجکل بھی بہت سی عورتیں مریم کی مثال کی نقل کرتی ہیں۔‏ وہ سخت محنت کرتی ہیں اور اُن ذمہ‌داریوں کو پورا کرتی ہیں جو مسیحی عورتوں کو سونپی گئی ہیں۔‏ ایسی وفادار بیویاں صبر،‏ برداشت اور فروتنی ظاہر کرتی ہیں۔‏ مریم کی مثال پر غور کرنے سے اُنہیں اپنی زندگی میں آرام‌وآسائش حاصل کرنے کی بجائے خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینے میں مدد ملتی ہے۔‏ وہ جانتی ہیں کہ مریم کی طرح اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ مل کر خدا کی خدمت کرنا اُن کے خاندان کو متحد رکھتا اور مضبوط بناتا ہے۔‏

ایک مرتبہ جب مریم اور یوسف عید کے بعد اپنے بچوں کے ساتھ یروشلیم سے واپس لوٹ رہے تھے تو اُنہیں پتہ چلا کہ ۱۲ سالہ یسوع اُن کے ساتھ نہیں تھا۔‏ ذرا تصور کریں کہ مریم اُن تین دنوں کے دوران کتنی پریشان تھی جب وہ اپنے بیٹے کو ڈھونڈ رہی تھی۔‏ آخرکار یسوع اُنہیں ہیکل میں مل جاتا ہے اور اُن سے کہتا ہے:‏ ”‏کیا تُم کو معلوم نہ تھا کہ مجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرور ہے؟‏“‏ ایک مرتبہ پھر ہم پڑھتے ہیں کہ مریم نے ”‏یہ سب باتیں اپنے دل میں رکھیں۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نے ہر معاملے میں خدا کا نظریہ جاننے کو بہت اہم خیال کِیا۔‏ اُس نے یسوع مسیح کے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات کو یاد رکھا۔‏ اِسی وجہ سے کئی سال بعد تک وہ یسوع کی زندگی کے اِن واقعات کو تفصیل سے بیان کرنے کے قابل تھی۔‏—‏لوقا ۲:‏۴۱-‏۵۲‏۔‏

دُکھ اور غم کو برداشت کرنا

پچھلے پیراگراف میں یسوع کے متعلق جس واقعہ کا ذکر کِیا گیا ہے اِس کے بعد یوسف کا انجیل میں کوئی ذکر نہیں ملتا۔‏ توپھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یوسف کے ساتھ کیا ہوا تھا؟‏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یسوع کی خدمتگزاری کے شروع ہونے سے کچھ عرصہ پہلے وہ وفات پا گیا تھا۔‏ * صورتحال خواہ کچھ بھی ہو ایسا لگتا ہے کہ مریم یسوع کی خدمتگزاری کے اختتام پر بیوہ تھی۔‏ اِسی لئے اپنی موت کے وقت یسوع نے اُس کی دیکھ‌بھال کی ذمہ‌داری یوحنا رسول کو سونپی تھی۔‏ (‏یوحنا ۱۹:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ اگر یوسف زندہ ہوتا تو یسوع کبھی ایسا نہ کرتا۔‏

مریم اور یوسف نے اکٹھے بہت سی باتوں کا تجربہ کِیا تھا۔‏ اُن پر فرشتے ظاہر ہوئے،‏ وہ ایک جابر حکمران سے بچنے کے قابل ہوئے اور کئی مرتبہ اُنہیں اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اُنہوں نے ایک بڑے خاندان کی دیکھ‌بھال بھی کی۔‏ شام کے وقت اکٹھے بیٹھ کر وہ ضرور یسوع کے بارے میں بات‌چیت کرتے ہوں گے۔‏ وہ سوچتے ہوں گے کہ مستقبل میں اُس کے ساتھ کون سے واقعات پیش آئیں گے۔‏ وہ اِس بات کے بارے میں بھی فکرمند ہوتے ہوں گے کہ آیا وہ اُس کی اچھی تربیت کر رہے اور اُسے آنے والے وقت کے لئے تیار کر رہے ہیں یا نہیں؟‏ مگر پھر مریم ایک دم اکیلی ہو گئی۔‏

کیا آپ کا ساتھی موت کی وجہ سے آپ سے بچھڑ گیا ہے؟‏ کیا آپ کئی سال گزرنے کے بعد بھی اُس کی موت کے غم سے نکل نہیں پائے؟‏ بِلاشُبہ،‏ مریم نے اپنے ایمان اور اِس اُمید سے تسلی پائی ہو گی کہ مُردے جی اُٹھیں گے۔‏ * (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اگرچہ مریم یہ شاندار اُمید رکھتی تھی توبھی اِس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ مریم کی زندگی میں مشکلات ختم ہو گئی ہیں۔‏ آجکل کی بیشتر تنہا ماؤں کی طرح اُسے شوہر کی مدد کے بغیر اپنے بچوں کی پرورش کرنی تھی۔‏

غالباً یوسف کی وفات کے بعد یسوع اپنے خاندان کی کفالت کرنے لگا۔‏ جوں‌جوں یسوع کے بھائی بڑے ہوئے وہ اُس کے ساتھ مل کر خاندانی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے لگے۔‏ جب یسوع ”‏قریباً تیس برس کا تھا“‏ تو اُس نے گھر چھوڑ دیا اور اپنی خدمتگزاری کا آغاز کِیا۔‏ (‏لوقا ۳:‏۲۳‏)‏ بہتیرے والدین بچوں کے گھر چھوڑنے پر خوش بھی ہوتے ہیں اور اُداس بھی۔‏ بچوں کی پرورش کرنے کے لئے والدین بہت سا وقت صرف کرتے اور سخت محنت کرتے ہیں۔‏ اِس لئے بچوں کے جانے کے بعد والدین کو اُن کی کمی محسوس ہوتی ہے۔‏ کیا آپ کے بچوں میں سے کسی نے کسی اچھے کام کے لئے گھر چھوڑ دیا ہے؟‏ کیا آپ اُن پر فخر کرتے ہیں لیکن اِس کے ساتھ‌ساتھ کبھی کبھار آپ سوچتے ہیں کہ کاش وہ آپ کے پاس ہوتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یسوع کے گھر چھوڑنے پر مریم کے کیا احساسات ہو ں گے۔‏

ناگہانی مشکلات

مریم کی مشکلات میں سے ایک غالباً ایسی تھی جس کی اُس نے کبھی توقع بھی نہ کی ہوگی۔‏ یسوع مسیح کی مُنادی کے نتیجے میں بہترے لوگ اُس کی پیروی کرنے لگے مگر اِس میں اُس کے اپنے بھائی شامل نہیں تھے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏اُس کے بھائی بھی اُس پر ایمان نہ لائے تھے۔‏“‏ (‏یوحنا ۷:‏۵‏)‏ بیشک مریم نے اُنہیں بتایا ہوگا کہ یسوع کی پیدائش سے پہلے فرشتے نے اُس کے بارے میں کہا تھا کہ وہ ”‏مولودِمُقدس“‏ ہوگا۔‏ (‏لوقا ۱:‏۳۵‏)‏ اِس کے باوجود،‏ یعقوب،‏ یوسف،‏ شمعون اور یہوداہ یسوع کو صرف اپنا بڑا بھائی سمجھتے تھے۔‏ پس مریم کے خاندان میں مختلف مذہبی نظریات رکھنے والے لوگ تھے۔‏

کیا اِس صورتحال میں مریم نے اپنے بچوں کی مدد کرنا چھوڑ دیا؟‏ ہر گز نہیں!‏ ایک مرتبہ جب یسوع گلیل میں مُنادی کر رہا تھا تو وہ ایک گھر میں کھانا کھانے گیا اور بِھیڑ اُس کی باتیں سننے کے لئے جمع تھی۔‏ اُس وقت مریم اور یسوع کے بھائی اُس سے ملنے کے لئے آئے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب یسوع گھر کے قریب مُنادی کرتا تھا تو مریم اپنے دوسرے بچوں کو اِس اُمید پر یسوع کے پاس لاتی تھی کہ شاید یسوع کے بارے میں اُن کا نظریہ بدل جائے۔‏—‏متی ۱۲:‏۴۶،‏ ۴۷‏۔‏

مریم کی طرح شاید آپ بھی اپنے خاندان میں اکیلے ہی یسوع کی پیروی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏ مگر بےحوصلہ نہ ہوں اور ہمت نہ ہاریں!‏ مریم کی طرح بیشتر لوگوں نے اپنے خاندانی افراد کے فوری ردِعمل نہ دکھانے کے باوجود بڑے صبر کے ساتھ اُن کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔‏ خدا ایسے صبر کی بڑی قدر کرتا ہے خواہ انسان اِس کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں یا نہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

ایک بہت بڑی آزمائش

جیساکہ بائبل بیان کرتی ہے مریم کی آخری آزمائش بِلاشُبہ اُس کے لئے شدید ذہنی اور جذباتی کرب کا باعث تھی۔‏ اُس نے اپنے پیارے بیٹے کو اذیت‌ناک موت مرتے دیکھا جسے لوگوں نے رد کر دیا تھا۔‏ کسی بچے کی موت کو ”‏سب سے بڑے نقصان“‏ یا ”‏سب سے زیادہ غم‌ناک موت“‏ کے طور پر بیان کِیا جاتا ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔‏ جیسا کہ کئی سال پہلے بتا دیا گیا تھا اِس وقت مریم کو ایسا محسوس ہوا کہ گویا اُس کی جان تلوار سے چھیدی جا رہی ہے!‏—‏لوقا ۲:‏۳۴،‏ ۳۵‏۔‏

کیا اِس آخری آزمائش کی وجہ سے یہوواہ خدا پر مریم کا ایمان کمزور پڑ گیا تھا؟‏ جی نہیں۔‏ یسوع کی موت کے بعد بائبل میں مریم کا ذکر اُس وقت ملتا ہے جب وہ یسوع کے شاگردوں کے ساتھ ”‏دُعا میں مشغول“‏ تھی۔‏ وہ اکیلی نہیں تھی بلکہ اُس کے بیٹے بھی اُس کے ساتھ تھے جو اب اپنے بڑے بھائی پر ایمان لا چکے تھے۔‏ اِس سے یقیناً مریم کو بڑی تسلی ملی ہو گی!‏ * —‏اعمال ۱:‏۱۴‏۔‏

مریم نے یہوواہ خدا کی وفادار خادمہ،‏ ایک اچھی بیوی اور اچھی ماں کے طور پر مطمئن زندگی گزاری۔‏ خدا کی خدمت میں اُسے بہت سے شاندار تجربات ہوئے۔‏ اُس نے بہت سی آزمائشوں اور مشکلات کا مقابلہ کِیا۔‏ جب ہم کسی ناگہانی مشکل میں پڑ جاتے یا خاندانی مسائل کی وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں تو یقیناً ہم خدا کے لئے مریم کی وفاداری سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۶‏۔‏

ہم نے بائبل سے سیکھا ہے کہ مریم نے خدا کے مقصد کو پورا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کِیا لیکن کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں اُس کی پرستش کرنی چاہئے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 قمری یا کبوتر کا ایک بچہ خطا کی قربانی کے طور پر گزرانا جاتا تھا۔‏ (‏احبار ۱۲:‏۶،‏ ۸‏)‏ اِس قربانی کو گزراننے سے مریم نے اِس بات کا اظہار کِیا کہ تمام گنہگار انسانوں کی طرح اُس نے بھی آدم کے گناہ کو ورثے میں پایا ہے۔‏—‏رومیوں ۵:‏۱۲‏۔‏

^ پیراگراف 26 یہ بات غورطلب ہے کہ یسوع کی خدمتگزاری سے متعلق بیان میں اُس کی ماں،‏ بھائیوں اور بہنوں کا ذکر ملتا ہے لیکن یوسف کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوسف غالباً وفات پا چکا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ قانا میں شادی کی ضیافت میں مریم پیش‌پیش تھی لیکن یوسف کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔‏ (‏یوحنا ۲:‏۱-‏۱۱‏)‏ ایک اَور موقع پر ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع کے آبائی شہر کے لوگوں نے اُسے یوسف کی بجائے ”‏مرؔیم کا بیٹا“‏ کہا۔‏—‏مرقس ۶:‏۳‏۔‏

^ پیراگراف 28 مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں بائبل کے وعدے کے متعلق مزید معلومات کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۷ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

 کیا یسوع کے بہن بھائی تھے؟‏

جی‌ہاں۔‏ اگرچہ اناجیل کئی مرتبہ اِس بات کو واضح کرتی ہیں کہ یسوع کے بہن‌بھائی تھے توبھی بعض عالمِ‌دین اِس موضوع پر بحث کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۱۲:‏۴۶،‏ ۴۷؛‏ ۱۳:‏۵۴-‏۵۶؛‏ مرقس ۶:‏۳‏)‏ وہ کہتے ہیں کہ مریم نے اَور بچوں کو جنم نہیں دیا۔‏ تاہم،‏ بائبل پر تحقیق کرنے والے بعض عالم ایسے نظریات پر اعتراض اُٹھاتے ہیں۔‏ اُن کا کہنا ہے کہ ایسے نظریات پیش کرنے والے لوگ دراصل یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ مریم زندگی بھر کنواری رہی۔‏ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اِن نظریات پر کی جانے والی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بےبنیاد ہیں۔‏

مثال کے طور پر،‏ ایک نظریہ یہ ہے کہ بائبل میں یسوع کے ”‏بھائیوں“‏ سے مُراد یوسف کے وہ بیٹے ہیں جو اُس کی پہلی شادی کے نتیجے میں پیدا ہوئے۔‏ لیکن یہ نظریہ سچ نہیں ہے کیونکہ اگر یسوع پہلوٹھا بیٹا نہیں ہے تو وہ داؤد کی بادشاہت کا بادشاہ بننے کا حق بھی نہیں رکھتا۔‏—‏۲-‏سموئیل ۷:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

ایک اَور نظریہ یہ ہے کہ یسوع کے جن بھائیوں کا یہاں حوالہ دیا گیا ہے وہ اُس کے رشتے کے بھائی تھے۔‏ تاہم،‏ یونانی زبان میں ”‏بھائی،‏“‏ ”‏رشتے کے بھائی“‏ اور ”‏رشتےدار“‏ کے لئے مختلف الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔‏ اِس لئے ایک عالم فرینک ای.‏ گابیلین کے مطابق یہ نظریہ کہ مریم نے اَور بچوں کو جنم نہیں دیا غلط“‏ ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏جب یسوع کے بھائیوں کا حوالہ دیا جاتا ہے تو واضح طور پر .‏ .‏ .‏ یہ یوسف اور مریم کے دیگر بیٹوں یعنی یسوع کے سوتیلے بھائیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس]‏

 مریم نے یسوع مسیح پر ایمان لانے کیلئے دلیری ظاہر کی

مریم ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئی تھی اور اِسی مذہب کے مطابق چلتی تھی۔‏ وہ نہ صرف یہودیوں کے مقامی عبادت‌خانے میں پرستش کے لئے جاتی تھی بلکہ یروشلیم میں ہیکل میں بھی جایا کرتی تھی۔‏ تاہم،‏ جوں‌جوں مریم نے خدا کے مقاصد کے بارے میں علم حاصل کِیا وہ سمجھ گئی کہ اُس کے باپ‌دادا کی مذہبی روایات کو اب خدا کی مقبولیت حاصل نہیں ہے۔‏ یہودی مذہبی پیشواؤں نے اُس کے بیٹے یعنی مسیحا کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔‏ اپنی موت سے پہلے یسوع نے اُن سے کہا تھا:‏ ”‏دیکھو تمہارا گھر تمہارے لئے ویران چھوڑا جاتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۳۸‏)‏ پس خدا نے اُس مذہبی نظام پر سے اپنی برکت اُٹھا لی جس کے تحت مریم نے پرورش پائی تھی۔‏—‏گلتیوں ۲:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

جب مسیحی کلیسیا کا آغاز ہوا تو مریم تقریباً ۵۰ سال کی تھی۔‏ اُس نے کیا کِیا؟‏ کیا اُس نے یہ کہا کہ وہ یہودی مذہب میں پیدا ہوئی ہے اِس لئے وہ اپنے باپ‌دادا کی روایات کے مطابق چلنا نہیں چھوڑ سکتی؟‏ کیا اُس نے یہ کہا کہ وہ اِس عمر میں اپنے مذہب کو بدل نہیں سکتی؟‏ ہرگز نہیں۔‏ مریم جان گئی تھی کہ اب خدا کی برکت مسیحی کلیسیا کے ساتھ ہے اِس لئے وہ ایمان لے آئی اور یہودی مذہب کو چھوڑ کر مسیحی مذہب کو قبول کر لیا۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

مصر کو بھاگتے ہوئے

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

ایک ماں کا کرب‌ناک تجربہ