مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مل کر یہوواہ خدا کی حمدوستائش کریں

مل کر یہوواہ خدا کی حمدوستائش کریں

مل کر یہوواہ خدا کی حمدوستائش کریں

‏”‏[‏یاہ]‏ کی حمد کرو۔‏“‏—‏زبور ۱۱۱:‏۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ لفظ ”‏ہللویاہ“‏ کا کیا مطلب ہے،‏ اور یونانی صحائف میں اِسے کیسے استعمال کِیا گیا ہے؟‏

‏”‏ہللویاہ!‏“‏ اکثر مسیحی چرچوں میں یہ لفظ استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ بعض لوگ اپنی روزمرّہ گفتگو میں اِس لفظ کو باربار استعمال کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ بہت کم لوگ اِس کے مطلب سے واقف ہیں۔‏ نیز،‏ اِس لفظ کو استعمال کرنے والے بیشتر لوگ اپنے کاموں سے خدا کو جلال نہیں دیتے۔‏ (‏طط ۱:‏۱۶‏)‏ ایک بائبل لغت بیان کرتی ہے کہ ”‏ہللویاہ،‏ ایک ایسا لفظ ہے جسے زبورنویسوں نے لوگوں کو اپنے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنے کی دعوت دینے کے لئے استعمال کِیا۔‏“‏ درحقیقت،‏ بہت سے بائبل عالم بیان کرتے ہیں کہ ”‏ہللویاہ“‏ کا مطلب ہے:‏ ”‏یاہ [‏یعنی]‏ یہوواہ کی حمد کرو۔‏“‏

۲ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں زبور ۱۱۱:‏۱ کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏اَے لوگو!‏ یاہ کی حمد کرو۔‏“‏ مکاشفہ ۱۹:‏۱-‏۶ میں بھی یونانی زبان میں ایسا ہی اظہار چار مرتبہ استعمال ہوا ہے جہاں جھوٹے مذہب کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کِیا گیا ہے۔‏ خدا کے سچے پرستار جھوٹے مذہب کے خاتمے پر مناسب طریقے سے لفظ ”‏ہللویاہ“‏ استعمال کریں گے۔‏

یہوواہ خدا کے عظیم کام

۳.‏ ہمارے باقاعدگی سے جمع ہونے کا بنیادی مقصد کیا ہے؟‏

۳ ہمیں کیوں مل کر یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنی چاہئے؟‏ زبور ۱۱۱ کا لکھنے والا اِس کی بہت سی وجوہات بیان کرتا ہے۔‏ پہلی آیت میں لکھا ہے:‏ ‏”‏[‏یاہ]‏ کی حمد کرو۔‏ مَیں راستبازوں کی مجلس میں اور جماعت میں اپنے سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ کا شکر کروں گا۔‏“‏ آج یہوواہ کے گواہ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‏ اُن کے مقامی کلیسیاؤں اور کنونشنوں پر باقاعدگی سے جمع ہونے کا بنیادی مقصد یہوواہ کی حمدوستائش کرنا ہی ہے۔‏

۴.‏ انسان یہوواہ خدا کے کاموں کی تفتیش کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۴ ‏”‏[‏یہوواہ]‏ کے کام عظیم ہیں۔‏ جو اُن میں مسرور ہیں اُن کی تفتیش میں رہتے ہیں۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۱۱:‏۲‏)‏ اِس آیت میں لفظ ”‏تفتیش“‏ پر غور کریں۔‏ ایک کتاب کے مطابق اِس آیت کا اطلاق اُن لوگوں پر کِیا جا سکتا ہے جو خدا کے کاموں کے لئے ”‏قدردانی دکھاتے اور اُن پر غوروخوض کرتے ہیں۔‏“‏ یہوواہ خدا نے ہر چیز کو ایک مقصد کے تحت خلق کِیا ہے۔‏ اُس نے زمین،‏ سورج اور چاند کو ایک دوسرے سے مناسب فاصلے پر رکھا ہے۔‏ اِسی وجہ سے زمین کو گرمی اور روشنی ملتی ہے،‏ دن اور رات ہوتے ہیں،‏ موسم بدلتے ہیں اور سمندر میں مدوجزر ہوتا ہے۔‏

۵.‏ انسان نے کائنات کے بارے میں جوکچھ دریافت کِیا ہے اُس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏

۵ ہمارے نظامِ‌شمسی میں زمین کی جگہ نیز چاند کے مدار اور حجم کے بارے میں سائنس‌دانوں نے بہت کچھ دریافت کر لیا ہے۔‏ زمین،‏ سورج اور چاند کے ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہونے کی وجہ سے موسم باقاعدگی سے بدلتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ سائنس‌دان یہ جان گئے ہیں کہ کائنات کو ایک منظم طریقے سے بنایا گیا ہے۔‏ کائنات کے متعلق ایک مضمون (‏”‏دی ڈیزائنڈ ’‏جسٹ سو‘‏ یونیورس“‏)‏ میں ایک پروفیسر نے لکھا:‏ ”‏یہ سمجھنا بڑا آسان ہے کہ گزشتہ ۳۰ سال کے دوران بہت سے سائنس‌دانوں نے کائنات کی ابتدا کے متعلق اپنی رائے کیوں بدل لی ہے۔‏ اب وہ یہ کہنے لگے ہیں کہ اِس نظریے کے لئے کہ کائنات خودبخود وجود میں آئی ہے بہت کم شہادتیں پائی جاتی ہیں۔‏ جتنا زیادہ ہم کائنات کے بارے میں سیکھتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم اِس بات پر قائل ہو جاتے ہیں کہ ایک خالق نے اِسے منظم طریقے سے خلق کِیا ہے۔‏“‏

۶.‏ انسان کی تخلیق پر غور کرنے سے آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

۶ خدا کے عظیم کاموں میں سے ایک اَور انسانوں کی تخلیق ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۴‏)‏ انسانوں کو تخلیق کرتے وقت خدا نے اُنہیں دماغ،‏ جسم اور تمام ضروری اعضا عطا کئے۔‏ اُس نے اُنہیں مختلف کام کرنے کی قابلیت اور صلاحیت بھی دی۔‏ مثلاً،‏ خدا نے ہمیں بولنے،‏ سننے،‏ پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت عطا کی ہے۔‏ ذرا انسان کی ساخت پر بھی غور کریں۔‏ ہم کھڑے ہو سکتے اور چل‌پھر سکتے ہیں،‏ ہم کھانا کھا سکتے اور اِس سے حاصل ہونے والی توانائی کو مختلف کاموں میں استعمال کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ عصبی نظام کے ذریعے ہمارے دماغ تک بہت سے معلومات پہنچتی ہیں اور پھر ہمارے حواس اِن کے مطابق کام کرتے ہیں۔‏ یہ سب کچھ اُس سے کہیں بڑھ کر ہے جو سائنس‌دانوں نے آج تک کِیا ہے۔‏ درحقیقت،‏ انسانوں نے آج تک جو بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ صرف ہمارے دماغ اور ہمیں عطاکردہ صلاحیتوں کی بدولت ہی ممکن ہوئی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ انسان خدا کی طرف سے دی گئی انگلیوں اور انگوٹھوں کی وجہ سے ہی بہت سے متاثرکُن تعمیراتی اور فنی کام کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ کیا کوئی ماہر اور تجربہ‌کار انجینیئر آج تک انگلیوں اور انگوٹھوں جیسی کسی حیرت‌انگیز چیز کو بنانے کے قابل ہوا ہے۔‏

خدا کے عظیم کام اور اُس کی خوبیاں

۷.‏ بائبل کیسے خدا کے عظیم کاموں کا ایک ثبوت ہے؟‏

۷ بائبل بیان کرتی ہے کہ یہوواہ خدا کے عظیم کاموں میں انسانوں کے لئے اُس کے اَور بھی بہت سے کام شامل ہیں۔‏ بائبل خود خدا کے عظیم کاموں کا ایک ثبوت ہے۔‏ اِس کے تمام حصوں میں پائی جانے والی مطابقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعی ایک بےمثال کتاب ہے۔‏ دراصل یہ ”‏خدا کے الہام سے ہے اور تعلیم .‏ .‏ .‏ کے لئے فائدہ‌مند بھی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱۶‏)‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل کی پہلی کتاب پیدایش بیان کرتی ہے کہ نوح کے زمانے میں خدا نے زمین کو بُرائی سے کیسے پاک کِیا۔‏ دوسری کتاب،‏ خروج اِس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو مصر کی غلامی سے رِہائی دلا کر یہ کیسے ثابت کِیا کہ وہ قادرِمطلق خدا ہے۔‏ شاید زبور نویس کے ذہن میں یہی واقعات تھے جب اُس نے لکھا:‏ ‏”‏[‏یہوواہ]‏ کے کام جلالی اور پُرحشمت ہیں اور اُس کی صداقت ابد تک قائم ہے۔‏ اُس نے اپنے عجائب کی یادگار قائم کی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ رحیم‌وکریم ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۱۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ کیا آپ اِس بات سے متفق نہیں کہ نہ صرف آپ کی زندگی بلکہ پوری تاریخ کے دوران یہوواہ کے کام اُس کے ”‏جلالی اور پُرحشمت“‏ ہونے کی تصدیق کرتے ہیں؟‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ خدا کے کام انسانوں کے کاموں سے مختلف کیسے ہیں؟‏ (‏ب)‏ آپ خدا کی کن خوبیوں کے لئے قدردانی ظاہر کرتے ہیں؟‏

۸ غور کریں کہ زبور نویس یہوواہ خدا کی صداقت،‏ مہربانی اور رحم جیسی شاندار خوبیوں پر بھی زور دیتا ہے۔‏ ہم جانتے ہیں کہ گنہگار انسان اکثر نیک‌نیتی سے کام نہیں کرتے۔‏ اِس کے برعکس،‏ وہ لالچ،‏ حسد اور تکبّر سے کام کرتے ہیں۔‏ اِس کی ایک مثال وہ مُہلک ہتھیار ہیں جو بعض لوگ مالی فائدہ حاصل کرنے کے لئے بناتے ہیں۔‏ اِن ہتھیاروں کو جنگوں میں استعمال کِیا جاتا ہے جن کی وجہ سے لاکھوں معصوم لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ بااختیار لوگ اکثر غریب لوگوں سے ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ مثلاً،‏ مصر میں اہرام تیار کرنے کے لئے غلاموں کو استعمال کِیا جاتا تھا جن میں متکبر فرعونوں کو دفن کِیا جاتا تھا۔‏ واقعی،‏ آجکل نہ صرف انسان دوسروں پر ظلم‌وستم ڈھاتے ہیں بلکہ ’‏زمین کو بھی تباہ‘‏ کرتے ہیں۔‏‏—‏مکاشفہ ۱۱:‏۱۸ کو پڑھیں۔‏

۹ انسانوں کے برعکس،‏ یہوواہ خدا کے کام ہمیشہ لوگوں کی بھلائی کے لئے ہوتے ہیں۔‏ اُس کے کاموں میں انسانوں کو گُناہ اور موت سے نجات دلانے کا بندوبست بھی شامل ہے جو اُس کے رحم کا ثبوت ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ فدیہ مہیا کرنے سے خدا نے ”‏اپنی راستبازی ظاہر“‏ کی ہے۔‏ (‏روم ۳:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ بِلاشُبہ،‏ ”‏اُس کی صداقت ابد تک قائم ہے۔‏“‏ خدا کے گنہگار انسانوں کے ساتھ صبروتحمل سے پیش آنے سے اُس کی مہربانی کی خوبی نمایاں ہوتی ہے۔‏ وہ اُن کے ساتھ مہربانی سے پیش آتے ہوئے اُنہیں اُن کے بُرے کاموں سے باز آنے اور صحیح کام کرنے کی تاکید کرتا ہے۔‏‏—‏حزقی‌ایل ۱۸:‏۲۵ کو پڑھیں۔‏

یہوواہ خدا اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے

۱۰.‏ یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ اپنے عہد کو کیسے پورا کِیا؟‏

۱۰ ‏”‏وہ اُن کو جو اُس سے ڈرتے ہیں خوراک دیتا ہے۔‏ وہ اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۱۱:‏۵‏)‏ ایسا لگتا ہے کہ زبورنویس یہاں ابرہام کے ساتھ باندھے گئے خدا کے عہد کا ذکر کر رہا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے ابرہام کی نسل کو برکت دینے کا وعدہ کرتے ہوئے یہ کہا کہ وہ اپنے دشمنوں کے پھاٹک کی مالک ہوگی۔‏ (‏پید ۲۲:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ زبور ۱۰۵:‏۸،‏ ۹‏)‏ اُن وعدوں کی پہلی تکمیل میں اسرائیلی قوم ابرہام کی نسل بن گئی۔‏ یہ قوم کافی عرصے تک مصر کی غلامی میں رہی لیکن پھر ”‏خدا نے اپنے عہد کو جو اؔبرہام .‏ .‏ .‏ کے ساتھ تھا یاد کِیا“‏ اور اُنہیں رِہائی دلائی۔‏ (‏خر ۲:‏۲۴‏)‏ یہوواہ خدا جس طرح اُن سے پیش آیا اِس سے اُس کی فیاضی ظاہر ہوئی۔‏ اُس نے اُنہیں نہ صرف جسمانی خوراک مہیا کی بلکہ اُنہیں روحانی خوراک بھی دی تاکہ وہ اُس کے معیاروں پر قائم رہ سکیں۔‏ (‏است ۶:‏۱-‏۳؛‏ ۸:‏۴؛‏ نحم ۹:‏۲۱‏)‏ اگرچہ آنے والے سالوں میں یہ قوم کئی بار خدا سے پھر گئی توبھی اُس نے اُنہیں واپس لانے کے لئے نبیوں کو بھیجا۔‏ اسرائیلیوں کو مصر سے رِہائی دلانے کے تقریباً ۵۰۰،‏۱ سال بعد خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو زمین پر بھیجا۔‏ لیکن بہتیرے یہودیوں نے یسوع مسیح کو رد کر دیا اور اُسے مصلوب کرنے کی حمایت کی۔‏ پھر یہوواہ خدا نے ایک نئی قوم یعنی ”‏خدا کے اؔسرائیل“‏ کو تشکیل دیا۔‏ یسوع مسیح کے ساتھ یہ قوم بھی ابرہام کی نسل میں شامل ہے جس کے بارے میں یہوواہ خدا نے فرمایا تھا کہ وہ اِسے انسانوں کو برکت دینے کے لئے استعمال کرے گا۔‏—‏گل ۳:‏۱۶،‏ ۲۹؛‏ ۶:‏۱۶‏۔‏

۱۱.‏ یہوواہ خدا ابرہام کے ساتھ ”‏اپنے عہد کو ہمیشہ یاد“‏ کیسے رکھتا ہے؟‏

۱۱ یہوواہ خدا ”‏اپنے عہد کو ہمیشہ یاد“‏ رکھتا ہے۔‏ اِس وجہ سے وہ آج بھی اپنے لوگوں کو برکات سے نوازتا ہے۔‏ وہ ہمیں ۴۰۰ سے زائد زبانوں میں بکثرت روحانی خوراک فراہم کرتا ہے۔‏ وہ روزمرّہ ضروریات کے لئے کی جانے والی ہماری دُعاؤں کو بھی سنتا ہے جیسا کہ یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں:‏ ”‏ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دیا کر۔‏“‏—‏لو ۱۱:‏۳؛‏ زبور ۷۲:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ یسع ۲۵:‏۶-‏۸‏۔‏

یہوواہ خدا کی بےپناہ قوت

۱۲.‏ اسرائیل کو ”‏قوموں کی میراث“‏ کس طرح دی گئی تھی؟‏

۱۲ ‏”‏اُس نے قوموں کی میراث اپنے لوگوں کو دیکر اپنے کاموں کا زور اُن کو دکھایا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۱۱:‏۶‏)‏ شاید یہ الفاظ قلمبند کرتے وقت زبورنویس کے ذہن میں اسرائیلیوں کے مصر سے معجزانہ طور پر رِہائی پانے کا شاندار واقعہ تھا۔‏ جب یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو وعدہ کئے ہوئے مُلک میں داخل ہونے کی اجازت دی تو وہ دریائے یردن کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو فتح کرنے کے قابل ہوئے۔‏ (‏نحمیاہ ۹:‏۲۲-‏۲۵ کو پڑھیں۔‏‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا نے اسرائیل کو”‏قوموں کی میراث“‏ دی۔‏ خدا کی قوت کا کیا ہی شاندار ثبوت!‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ زبور نویس کے ذہن میں خدا کی قوت کے متعلق کونسا واقعہ تھا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے فرمانبردار لوگو ں کو آزاد کرانے کے لئے کیا کچھ کِیا ہے؟‏

۱۳ ہم اِس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کے لئے بہت کچھ کِیا لیکن وہ نہ تو یہوواہ خدا کے وفادار رہے اور نہ ہی اُنہوں نے اپنے باپ دادا ابرہام،‏ اضحاق اور یعقوب کے لئے احترام دکھایا۔‏ اُن کی بغاوت کی وجہ سے بالاخر یہوواہ خدا نے بابلیوں کو اُنہیں اُن کے مُلک سے اسیر کر کے لے جانے کی اجازت دی۔‏ (‏۲-‏توا ۳۶:‏۱۵-‏۱۷؛‏ نحم ۹:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ بائبل کے بعض عالمو ں کا خیال ہے کہ زبور ۱۱۱ کا لکھنے والا اُس دَور میں رہتا تھا جب اسرائیلی بابل کی اسیری سے واپس آ چکے تھے۔‏ بابل اپنے قیدیوں کو کبھی آزاد نہ کرنے کے لئے مشہور تھا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کے لئے محبت دکھاتے ہوئے اُنہیں بابل کی اسیری سے رِہائی دلائی اور اپنی قوت ظاہر کی۔‏ لہٰذا،‏ زبورنویس بہت سی وجوہات کی بِنا پر یہوواہ خدا کی محبت اور قوت کے لئے اُس کی حمدوستائش کر سکتا تھا۔‏—‏یسع ۱۴:‏۴،‏ ۱۷‏۔‏

۱۴ تقریباً ۵۰۰ سال بعد یہوواہ خدا نے فرمانبردار انسانوں کو گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کرانے کے لئے اپنی قوت کو بڑے شاندار طریقے سے استعمال کِیا۔‏ (‏روم ۵:‏۱۲‏)‏ اُس نے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ انسانوں کے لئے مسیح کے ممسوح پیروکار بننے کی راہ کھول دی۔‏ سن ۱۹۱۹ میں یہوواہ خدا نے ممسوح بقیہ کو جھوٹے مذہب کی غلامی سے آزاد کرانے کے لئے اپنی قوت کو استعمال کِیا۔‏ اِس آخری زمانے میں ممسوح مسیحیوں نے جوکچھ بھی کِیا ہے وہ صرف یہوواہ خدا کی طاقت ہی کی بدولت ممکن ہوا ہے۔‏ اپنی موت تک وفادار رہنے پر ممسوح مسیحیوں کو یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کا شرف حاصل ہوگا اور وہ زمین پر فرمانبردار لوگوں کو فائدہ پہنچائیں گے۔‏ (‏مکا ۲:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ ۵:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ قدیم اسرائیل کی بہ‌نسبت وہ وسیع پیمانے پر زمین کو میراث میں حاصل کریں گے۔‏—‏متی ۵:‏۵‏۔‏

ابدی اور راست قوانین

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ خدا کے ہاتھوں کے کام میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا نے قدیم اسرائیل کو کونسے احکام دئے تھے؟‏

۱۵ ‏”‏اُس کے ہاتھوں کے کام برحق اور پُرعدل ہیں۔‏ اُس کے تمام قوانین راست ہیں۔‏ وہ ابدالآباد قائم رہیں گے۔‏ وہ سچائی اور راستی سے بنائے گئے ہیں۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۱۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے ہاتھوں کے کام“‏ میں پتھر کی وہ دو لوحیں بھی شامل تھیں جن پر اسرائیلیوں کے لئے دس اہم حکم لکھے تھے۔‏ (‏خر ۳۱:‏۱۸‏)‏ یہ دس احکام اور موسوی شریعت میں شامل دیگر قوانین ایسے اصولوں پر مبنی ہیں جو ابدی اور راست ہیں۔‏

۱۶ اِن لوحوں پر لکھے حکموں میں سے ایک یہ تھا کہ ”‏تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا کیونکہ مَیں [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا غیور خدا ہُوں۔‏“‏ اِس میں مزید بیان کِیا گیا کہ یہوواہ خدا اُن ’‏ہزاروں لوگوں پر جو اُس سے محبت رکھتے اور اُس کے حکموں کو مانتے ہیں رحم کرتا ہے۔‏‘‏ پتھر کی اُن لوحوں پر ایسے قوانین بھی درج تھے جو ہر زمانے میں عملی ہیں جیساکہ ”‏تُو اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا“‏ اور ”‏تُو چوری نہ کرنا۔‏“‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ اِن میں دوسروں کی چیزوں کا لالچ نہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔‏—‏خر ۲۰:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۲،‏ ۱۵،‏ ۱۷‏۔‏

قدوس،‏ مہیب اور نجات دینے والا خدا

۱۷.‏ اسرائیلیوں کو کن وجوہات کی بِنا پر خدا کے نام کو پاک ٹھہرانا چاہئے تھا؟‏

۱۷ ‏”‏اُس نے اپنے لوگوں کے لئے فدیہ دیا۔‏ اُس نے اپنا عہد ہمیشہ کے لئے ٹھہرایا ہے۔‏ اُس کا نام قدوس اور مہیب ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۱۱۱:‏۹‏)‏ یہ الفاظ تحریر کرتے وقت غالباً زبور نویس کے ذہن میں یہوواہ خدا کا وہ عہد تھا جو اُس نے ابرہام کے ساتھ باندھا تھا۔‏ اِس عہد کو پورا کرتے ہوئے یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو پہلے تو مصر کی غلامی اور بعد میں بابل کی اسیری سے آزاد کرایا۔‏ یوں یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو نجات دلانے والا ثابت ہوا۔‏ بِلاشُبہ،‏ اسرائیلیوں کے پاس خدا کے نام کو پاک ٹھہرانے کی بہت سی وجوہات تھیں۔‏ لیکن اگر وہ خدا کے عظیم کاموں میں سے محض اِن دو واقعات پر ہی غور کرتے تو اُنہیں خدا کے نام کو پاک ٹھہرانا چاہئے تھا۔‏‏—‏خروج ۲۰:‏۷؛‏ رومیوں ۲:‏۲۳،‏ ۲۴ کو پڑھیں۔‏

۱۸.‏ آپ کیوں خدا کے نام سے کہلانے کو ایک شرف خیال کرتے ہیں؟‏

۱۸ آجکل مسیحیوں کو بھی گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کرایا گیا ہے اِس لئے ہمارے پاس بھی خدا کے نام کو پاک ٹھہرانے کی بہت سی وجوہات ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو جو دُعا سکھائی تھی اُس کے شروع میں اُس نے کہا:‏ ”‏تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ پس،‏ ہمیں بھی خدا کے نام کو پاک ٹھہرانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔‏ خدا کے عظیم نام پر غور کرنے سے ہمارے اندر اُس کا خوف پیدا ہونا چاہئے۔‏ زبور ۱۱۱ کو لکھنے والا جانتا تھا کہ خدا کا خوف رکھنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا خوف دانائی کا شروع ہے۔‏ اُس کے مطابق عمل کرنے والے دانشمند ہیں۔‏“‏‏—‏زبور ۱۱۱:‏۱۰‏۔‏

۱۹.‏ اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

۱۹ خدا کا خوف ماننے سے ہمیں بدی سے نفرت کرنے میں مدد ملے گی۔‏ یہ خدا کی خوبیوں کی نقل کرنے میں بھی ہماری مدد کرے گا۔‏ یہ خوبیاں زبور ۱۱۲ میں درج ہیں جن پر ہم اگلے مضمون میں غور کریں گے۔‏ یہ زبور ظاہر کرتا ہے کہ ہم اُن لاکھوں لوگوں میں کیسے شامل ہو سکتے ہیں جو ابد تک یہوواہ خدا کی ستائش کریں گے۔‏ بیشک،‏ ‏”‏اُس کی ستایش ابد تک قائم ہے۔‏“‏‏—‏زبور ۱۱۱:‏۱۰‏۔‏

غوروخوض کے لئے سوالات

‏• ہمیں کیوں مل کر یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنی چاہئے؟‏

‏• یہوواہ خدا کی کونسی خوبیاں اُس کے کاموں سے ظاہر ہوتی ہیں؟‏

‏• آپ خدا کے نام سے کہلانے کے شرف کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

ہمارے باقاعدگی سے جمع ہونے کا بنیادی مقصد یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنا ہے

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

یہوواہ کے احکام ابدی اور راست اُصولوں پر مبنی ہیں