مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خلقت سے یہوواہ خدا کی حکمت ظاہر ہوتی ہے

خلقت سے یہوواہ خدا کی حکمت ظاہر ہوتی ہے

خلقت سے یہوواہ خدا کی حکمت ظاہر ہوتی ہے

‏”‏[‏خدا]‏ کی اَن‌دیکھی صفتیں .‏ .‏ .‏ بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔‏“‏—‏روم ۱:‏۲۰‏۔‏

۱.‏ دُنیا کی حکمت کا لوگوں پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏

دُنیا میں بہت سے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بڑی حکمت کے مالک ہیں۔‏ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ وہی شخص دانشمند ہوتا ہے جو بہت علم رکھتا ہے۔‏ لیکن دُنیا کے علما اکثر اپنی سوچ کے مطابق لوگوں کی راہنمائی کرتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے وہ لوگو ں کو زندگی کے اصل مقصد کو حاصل کرنے کی راہ نہیں بتا سکتے۔‏ جو لوگ دُنیا کی حکمت پر کان لگاتے ہیں وہ ’‏ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اُچھلتے بہتے پھرتے ہیں۔‏‘‏—‏افس ۴:‏۱۴‏۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ بائبل میں کیوں کہا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏واحد حکیم خدا“‏ ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کی حکمت اور دُنیا کی حکمت میں کیا فرق پایا جاتا ہے؟‏

۲ اِس کے برعکس جو لوگ خدا کی حکمت پر کان لگاتے ہیں وہ زندگی کے اصل مقصد کو حاصل کر پاتے ہیں۔‏ بائبل میں کہا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏واحد حکیم خدا“‏ ہے۔‏ (‏روم ۱۶:‏۲۷‏)‏ وہ کائنات کی بناوٹ کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔‏ سائنس‌دان تحقیق کرنے کے لئے قدرت میں پائے جانے والے قوانین پر انحصار کرتے ہیں۔‏ لیکن یہ قوانین یہوواہ خدا ہی نے قائم کئے ہیں۔‏ لہٰذا انسان کتنی ہی شاندار چیز ایجاد کیوں نہ کرے یہ خدا کی نظر میں کوئی خاص چیز نہیں ہوتی ہے۔‏ واقعی ”‏دُنیا کی حکمت خدا کے نزدیک بیوقوفی ہے۔‏“‏—‏۱-‏کر ۳:‏۱۹‏۔‏

۳ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو ”‏حکمت بخشتا ہے۔‏“‏ (‏امثا ۲:‏۶‏)‏ دُنیا کی حکمت پر اعتماد نہیں کِیا جا سکتا اور اکثر یہ عملی نہیں ہوتی۔‏ لیکن جو حکمت خدا کی طرف سے آتی ہے یہ عملی ہوتی ہے اور اِس پر بھروسہ بھی کِیا جا سکتا ہے کیونکہ خدا کا علم اور اُس کی سمجھ لامحدود ہے۔‏ (‏یعقوب ۳:‏۱۷ کو پڑھیں۔‏‏)‏ پولس رسول نے یہوواہ خدا کی حکمت کے بارے میں لکھا:‏ ”‏واہ!‏ خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!‏ اُس کے فیصلے کس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بےنشان ہیں!‏“‏ (‏روم ۱۱:‏۳۳‏)‏ چونکہ یہوواہ خدا کی حکمت لامحدود ہے اِس لئے ہماری بہتری اِس میں ہے کہ ہم اُس کی ہدایات پر عمل کریں۔‏ خالق ہونے کے ناطے یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہمیں حقیقی خوشی حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔‏—‏امثا ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

یسوع مسیح ”‏ماہر کاریگر“‏ ہے

۴.‏ خدا کی صفات کے بارے میں سیکھنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے اُس کی حکمت کے ساتھ ساتھ اُس کی اَور بھی صفات ظاہر ہوتی ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۰ کو پڑھیں۔‏‏)‏ چاہے ہم نظر اُٹھا کر آسمان کو دیکھیں یا پاؤں تلے کی مٹی پر غور کریں،‏ اِن سب میں خدا کی حکمت اور محبت کی جھلک پائی جاتی ہے۔‏ لہٰذا ہم خدا کی خلقت پر غور کرنے سے اُس کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۹:‏۱؛‏ یسع ۴۰:‏۲۶‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ کائنات کو خلق کرنے میں کس نے یہوواہ خدا کا ساتھ دیا؟‏ (‏ب)‏ ہم کن چیزوں پر غور کریں گے اور ہم ایسا کیوں کریں گے؟‏

۵ جب خدا نے ”‏زمین‌وآسمان کو پیدا کِیا“‏ تو وہ اکیلا نہیں تھا۔‏ (‏پید ۱:‏۱‏)‏ کائنات کو خلق کرنے سے پہلے خدا نے ایک روحانی ہستی کو خلق کِیا ’‏جس کے وسیلہ سے اُس نے سب چیزیں پیدا کیں۔‏‘‏ یہ روحانی ہستی خدا کا اکلوتا بیٹا تھا جو ”‏تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔‏“‏ بعد میں خدا کا اکلوتا بیٹا انسان بن کر زمین پر آیا اور یسوع کے نام سے جانا گیا۔‏ (‏کل ۱:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ یہوواہ خدا کی طرح یسوع مسیح بھی حکمت کا مالک ہے۔‏ یہاں تک کہ امثال کے آٹھویں باب میں یسوع کو ”‏حکمت“‏ کا لقب دیا گیا ہے۔‏ اِس باب میں یسوع کو ”‏ماہر کاریگر“‏ کا لقب بھی دیا گیا ہے۔‏—‏امثا ۸:‏۱۲،‏ ۲۲-‏۳۱‏۔‏

۶ لہٰذا بنائی ہوئی چیزوں میں نہ صرف یہوواہ خدا کی بلکہ یسوع مسیح کی حکمت کی جھلک بھی پائی جاتی ہے۔‏ ہم خدا کی خلقت پر غور کرنے سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ امثال ۳۰:‏۲۴-‏۲۸ میں چار ایسی مخلوقات کا ذکر پایا جاتا ہے جو”‏بہت دانا ہیں۔‏“‏ آئیں ہم اِن پر غور کریں۔‏

محنتی چیونٹی سے سبق سیکھیں

۷،‏ ۸.‏ چیونٹی کے بارے میں کونسی بات نے آپ کو متاثر کِیا؟‏

۷ کچھ ایسی مخلوقات ہیں جنہیں ”‏ناچیز“‏ خیال کِیا جاتا ہے۔‏ لیکن جب ہم اُن کی بناوٹ اور اُن کے کاموں پر دھیان دیتے ہیں تو ہم اِن سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ اِس کی ایک مثال دانا چیونٹی ہے۔‏‏—‏امثال ۳۰:‏۲۴،‏ ۲۵ کو پڑھیں۔‏

۸ ماہر ین کا خیال ہے کہ زمین پر ہر انسان کی نسبت ۲ لاکھ چیونٹیاں موجود ہیں۔‏ یہ محنتی چیونٹیاں زمین کی سطح پر اور اِس کے نیچے بھی کام کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔‏ چیونٹیوں کی کالونیاں یا بستیاں ہوتی ہیں۔‏ عام طور پر اِن کالونیوں میں تین قسم کی چیونٹیاں پائی جاتی ہیں یعنی ملکہ،‏ نر اور مزدور۔‏ یہ سب اپنے اپنے طریقے سے کالونی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔‏ جنوبی امریکا میں پائی جانے والی چیونٹیوں کی ایک قسم بڑے عمدہ طریقے سے پھپھوندی کی باغبانی کرکے خوراک پیدا کرتی ہے۔‏ وہ جگہ جگہ پھپھوندی کے کھیت لگاتی ہیں،‏ اِنہیں کھاد دیتی ہیں اور اِن کی چھانٹی کرتی ہیں۔‏ وہ کالونی کی ضروریات کا اندازہ لگاتی ہیں اور پھر اِس کے مطابق پھپھوندی پیدا کرتی ہیں۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ ہمیں کس لحاظ سے چیونٹیوں کی طرح محنتی ہونا چاہئے؟‏

۹ ہم چیونٹیوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ ہم یہ سیکھتے ہیں کہ کچھ حاصل کرنے کے لئے ہمیں محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے کاہل!‏ چیونٹی کے پاس جا۔‏ اُس کی روشوں پر غور کر اور دانشمند بن۔‏ جو باوجودیکہ اُس کا نہ کوئی سردار نہ ناظر نہ حاکم ہے۔‏ گرمی کے موسم میں اپنی خوراک مہیا کرتی ہے اور فصل کٹنے کے وقت اپنی خورش جمع کرتی ہے۔‏“‏ (‏امثا ۶:‏۶-‏۸‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح بھی محنتی ہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہوں۔‏“‏—‏یوح ۵:‏۱۷‏۔‏

۱۰ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی محنتی ہونا چاہئے۔‏ چاہے ہمیں خدا کی خدمت میں کوئی خاص ذمہ‌داری سونپی گئی ہو یا نہیں ہم سب کو ’‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہنا چاہئے۔‏‘‏ (‏۱-‏کر ۱۵:‏۵۸‏)‏ ہمیں پولس رسول کی اِس تاکید پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏کوشش میں سُستی نہ کرو۔‏ روحانی جوش میں بھرے رہو۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی خدمت کرتے رہو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۱‏)‏ جو کچھ ہم یہوواہ خدا کی خدمت میں کرتے ہیں یہ بے فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے .‏ .‏ .‏ ظاہر کی۔‏“‏—‏عبر ۶:‏۱۰‏۔‏

یہوواہ خدا کا تحفظ حاصل کریں

۱۱.‏ بجو کی چند خصوصیات بیان کریں۔‏

۱۱ حالانکہ سافان یعنی بجو ایک چھوٹا سا جانور ہے لیکن ہم اِس سے اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳۰:‏۲۶ کو پڑھیں۔‏‏)‏ بجو کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔‏ اسرائیل کے علاقے میں رہنے والا بجو خرگوش کی طرح لگتا ہے۔‏ لیکن اُس کے گول سے چھوٹے چھوٹے کان ہوتے ہیں اور اِس کی ٹانگیں بھی چھوٹی ہوتی ہیں۔‏ اِس کی نظر بڑی تیز ہوتی ہے۔‏ یہ چٹانوں کے بیچ سوراخوں اور شگافوں میں اپنا بِل بناتا ہے جس میں گھس کر وہ شکاری جانوروں سے محفوظ رہتا ہے۔‏ بجو بڑے سے گروہوں میں رہنا پسند کرتے ہیں جس کی وجہ سے اُنہیں تحفظ ملتا ہے اور سردی کے موسم میں وہ ایک دوسرے کو گرم بھی رکھ سکتے ہیں۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ بجو سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۲ ہم بجو سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ پہلی بات تو یہ ہے کہ بجو چوکس رہتا ہے۔‏ اپنی تیز نظر کی وجہ سے وہ شکاری جانور کو دُور سے دیکھ لیتا ہے۔‏ وہ اپنے بِل سے دُور نہیں جاتا تاکہ خطرے کی صورت میں وہ اِس میں گھس کر اپنی جان بچا سکے۔‏ بجو کی طرح ہمیں بھی چوکس رہنا چاہئے تاکہ ہم شیطان کی دُنیا میں موجود خطروں کو بھانپ سکیں۔‏ پطرس رسول نے مسیحیوں کو یوں تاکید کی:‏ ”‏تُم ہوشیار اور بیدار رہو۔‏ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۵:‏۸‏)‏ یسوع مسیح بھی ہوشیار اور چوکس رہا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اُس کا دُشمن شیطان اُسے خدا کے احکام کی خلاف‌ورزی کرنے پر اُکسائے گا۔‏ (‏متی ۴:‏۱-‏۱۱‏)‏ یسوع نے ہمارے لئے بڑی اچھی مثال قائم کی۔‏

۱۳ چوکس رہنے کے لئے ہمیں خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا اور باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونا چاہئے۔‏ اس طرح ہمیں یہوواہ خدا کی طرف سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔‏ (‏لو ۴:‏۴؛‏ عبر ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ بجو گروہوں میں رہنے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔‏ اِسی طرح ہم بھی اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں کیونکہ ہم ایک دوسرے کے ’‏ایمان کے باعث تسلی پاتے ہیں۔‏‘‏ (‏روم ۱:‏۱۲‏)‏ بائبل کا مطالعہ کرنے سے اور باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونے سے ہم بھی داؤد کی طرح کہہ سکیں گے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔‏ میرا خدا۔‏ میری چٹان جس پر مَیں بھروسا رکھوں گا۔‏“‏—‏زبور ۱۸:‏۲‏۔‏

ہر طرح کی رُکاوٹ پر غالب آئیں

۱۴.‏ حالانکہ ایک ٹڈی بہت معمولی ہوتی ہے لیکن ٹڈیوں کے غول کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟‏

۱۴ ہم ٹڈیوں سے بھی اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ عام طور پر ٹڈیاں صرف ۵ سینٹی‌میٹر [‏۲ اِنچ]‏ لمبی ہوتی ہیں۔‏ ایک ٹڈی بہت ہی معمولی لگتی ہے لیکن ٹڈیوں کا غول دیکھ کر لوگ دنگ رہ جاتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳۰:‏۲۷ کو پڑھیں۔‏‏)‏ ٹڈیوں کا غول بڑی تیزی سے تیار فصل کے کھیتوں کو چٹ کر جاتا ہے۔‏ بائبل میں ٹڈیوں کے غول کے شور کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ رتھوں کے کھڑکھڑانے اور بھوسے کو بھسم کرنے والے شعلوں کے شور کی طرح ہوتا ہے۔‏ (‏یوایل ۲:‏۳،‏ ۵‏)‏ ٹڈیوں کے غول کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے لوگ آگ لگاتے ہیں۔‏ لیکن ٹڈیوں کا غول اتنا بڑا ہوتا ہے کہ جو ٹڈیاں مر جاتی ہیں وہ آگ کو ڈھانک کر اُسے بجھا دیتی ہیں اور باقی ٹڈیاں آگے بڑھتی چلی جاتی ہیں۔‏ حالانکہ ٹڈیوں کا کوئی بادشاہ یا سردار نہیں ہوتا لیکن یہ ایک منظم لشکر کی طرح ہوتی ہیں جو تقریباً ہر رُکاوٹ پر غالب آتی ہیں۔‏—‏یوایل ۲:‏۲۵‏۔‏ *

۱۵،‏ ۱۶.‏ یہوواہ کے خادم کس لحاظ سے ٹڈیوں کے غول کی طرح ہیں؟‏

۱۵ یوایل نبی نے یہوواہ کے خادموں کو ٹڈیوں کے غول سے تشبیہ دی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتے اور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پر چڑھ جاتے ہیں۔‏ سب اپنی اپنی راہ پر چلتے ہیں اور صف نہیں توڑتے۔‏ وہ ایک دوسرے کو نہیں دھکیلتے۔‏ ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔‏ وہ جنگی ہتھیاروں سے گذر جاتے ہیں اور بےترتیب نہیں ہوتے۔‏“‏—‏یوایل ۲:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۱۶ اِس پیشینگوئی کا اشارہ یہوواہ کے گواہوں کے منادی کے کام کی طرف ہے۔‏ ’‏دیوار‘‏ جیسی مخالفت بھی اُن کو اِس کام کو انجام دینے سے روک نہیں پائی۔‏ اگرچہ لوگوں نے یسوع مسیح کی قدر نہ کی تو بھی وہ بادشاہت کی خوشخبری سنانے میں مشغول رہا۔‏ (‏یسع ۵۳:‏۳‏)‏ ٹھیک اِسی طرح یہوواہ کے گواہوں نے بھی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے منادی کے کام کو جاری رکھا ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ ہمارے کچھ مسیحی بہن‌بھائی ”‏جنگی ہتھیاروں سے گذر“‏ کر مخالفین کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔‏ لیکن خوشخبری سنانے کا کام جاری ہے اور اِس کام میں حصہ لینے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔‏ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مخالفت کے نتیجے میں خوشخبری ایسے علاقوں میں بھی پھیل گئی جہاں پہلے منادی نہیں کی گئی تھی۔‏ (‏اعما ۸:‏۱،‏ ۴‏)‏ جب ہم منادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو بعض لوگ ہماری بات کو نہیں سننا چاہتے یاپھر ہماری مخالفت کرتے ہیں۔‏ کیا ہم ایسی رُکاوٹوں کے باوجود منادی کے کام کو جاری رکھتے ہیں؟‏—‏عبر ۱۰:‏۳۹‏۔‏

‏’‏جو اچھی بات ہو اُسے پکڑے رہو‘‏

۱۷.‏ چھپکلی کے پاؤں مختلف سطحوں کو پکڑنے کی صلاحیت کیوں رکھتے ہیں؟‏

۱۷ چھپکلی کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ اِس پر کششِ‌ثقل کا کوئی اثر نہیں ہے۔‏ (‏امثال ۳۰:‏۲۸ کو پڑھیں۔‏‏)‏ سائنس‌دان اِس بات پر حیران ہیں کہ چھپکلی کتنی آسانی سے دیواروں پر پھر سکتی ہے،‏ یہاں تک کہ چھت پر اُلٹا لٹکتے ہوئے دوڑ بھی سکتی ہے۔‏ کیا چھپکلی کے پیروں پر کوئی خاص گوند ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ دیواروں پر چپک سکتی ہے؟‏ جی‌نہیں،‏ بلکہ اُس کی اُنگلیوں پر ہزاروں ننھے بال ہوتے ہیں اور ہر بال پر سینکڑوں چھوٹے ریشے ہوتے ہیں۔‏ اِن ریشوں میں ایک خاص قسم کا زور ہوتا ہے۔‏ ان کامجموعی زور اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ چھپکلی کے وزن کو سنبھال سکتا ہے۔‏ یوں چھپکلی شیشے کی سطح پر بھی اُلٹی دوڑ سکتی ہے۔‏ سائنس‌دانوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ چھپکلی کی اِس صلاحیت کی نقل کر پائیں تو وہ ایک ایسا مادہ ایجاد کرنے کے قابل ہوں گے جو ہر طرح کی سطحوں سے چپک سکتا ہے۔‏ *

۱۸.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم ’‏اچھی باتوں کو پکڑے رہیں‘‏؟‏

۱۸ ہم چھپکلی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ بائبل میں یہ ہدایت پائی جاتی ہے:‏ ”‏سب باتوں کو آزماؤ۔‏ جو اچھی ہو اُسے پکڑے رہو۔‏“‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۲۱‏)‏ شیطان کی دُنیا ہمیں خدا کے اصولوں کو ترک کرنے پر اُکساتی ہے۔‏ مثال کے طور پر سکول میں،‏ ملازمت پر یاپھر ٹی‌وی یا انٹرنیٹ کے ذریعے ہم شاید ایسے لوگوں سے رفاقت رکھنے لگیں جو خدا کے اصولوں پر عمل نہیں کرتے۔‏ یوں خدا کے فرمانبردار رہنے کا ہمارا عزم کمزور پڑ سکتا ہے۔‏ لہٰذا ہمیں ایسی رفاقتوں سے خبردار رہنا چاہئے۔‏ بائبل میں یہ آگاہی پائی جاتی ہے:‏ ”‏تُو اپنی ہی نگاہ میں دانشمند نہ بن۔‏“‏ (‏امثا ۳:‏۷‏)‏ ہمیں اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏[‏خدا کی]‏ تربیت کو مضبوطی سے پکڑے رہ۔‏ اُسے جانے نہ دے۔‏ اُس کی حفاظت کر کیونکہ وہ تیری حیات ہے۔‏“‏ (‏امثا ۴:‏۱۳‏)‏ خدا کی تربیت کو مضبوطی سے پکڑے رہنے سے ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ ”‏تُو نے راستبازی سے محبت اور بدکاری سے عداوت رکھی۔‏“‏—‏عبر ۱:‏۹‏۔‏

خلقت سے سبق سیکھیں

۱۹.‏ (‏ا)‏ خلقت پر غور کرنے سے آپ نے خدا کی کونسی صفات کی جھلک دیکھی ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کی حکمت کے بارے میں سیکھنے سے ہمیں کونسے فائدے حاصل ہوتے ہیں؟‏

۱۹ جیسا کہ ہم نے اِس مضمون میں دیکھا ہے یہوواہ خدا کی صفتیں بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعے صاف نظر آتی ہیں۔‏ اس کے علاوہ ہم خلق کی ہوئی چیزوں پر دھیان دینے سے بہت اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ خلقت پر غور کرنے سے ہمارے دل میں خالق کی حکمت کی قدر بڑھ جاتی ہے۔‏ ہمیں خدا کی حکمت کے بارے میں سیکھتے رہنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے ہم حقیقی خوشی حاصل کر سکیں گے اور ہم خطروں سے محفوظ بھی رہیں گے۔‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ پھر ہمارے بارے میں بھی یہ بات سچ ہوگی کہ ”‏مبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے۔‏ جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُن کے لئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اُسے لئے رہتا ہے مبارک ہے۔‏“‏—‏امثا ۳:‏۱۳،‏ ۱۸‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 نیو اُردو بائبل ورشن کے مطابق یوایل ۲:‏۲۵ کا ترجمہ یہ ہے:‏ ”‏اور جن سالوں کی پیداوار ٹڈیوں نے کھائی—‏یعنی میرے اس بڑے لشکر نے جسے مَیں نے تمہارے درمیان بھیجا تھا،‏ جو چھوٹی بڑی کئی قسم کی ٹڈیوں کے جھنڈ پر مشتمل تھا،‏ مَیں اس نقصان کو پورا کر دوں گا۔‏“‏

^ پیراگراف 17 چھپکلی پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے جاگو!‏ ۲۰۰۸،‏ جولائی-‏ستمبر کے صفحہ ۱۵ کو دیکھیں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہم چیونٹی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• ہم بجو سے کونسا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• ہم ٹڈی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• ہم چھپکلی سے کونسا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

کیا آپ چیونٹی کی طرح محنتی ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویریں]‏

بجو گروہوں میں رہنے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔‏ آپ اِس بات سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویریں]‏

ٹڈیوں کی طرح کیا آپ بھی رُکاوٹوں کے باوجود منادی کے کام کو جاری رکھتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

جس طرح چھپکلی کے پاؤں مختلف سطحوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اِسی طرح مسیحیوں کو اچھی باتوں کو پکڑے رہنا چاہئے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Stockbyte/Getty Images