مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دیانتدار داروغہ اور اِس کی گورننگ باڈی

دیانتدار داروغہ اور اِس کی گورننگ باڈی

دیانتدار داروغہ اور اِس کی گورننگ باڈی

‏”‏کون ہے وہ دیانتدار اور عقلمند داروغہ جس کا مالک اُسے اپنے نوکرچاکروں پر مقرر کرے کہ ہر ایک کی خوراک وقت پر بانٹ دیا کرے؟‏“‏—‏لو ۱۲:‏۴۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ یسوع مسیح نے آخری زمانہ کے متعلق نشان دیتے وقت کونسا اہم سوال اُٹھایا؟‏

یسوع مسیح نے آخری زمانہ کے متعلق نشان دیتے وقت یہ سوال اُٹھایا:‏ ”‏وہ دیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے جِسے مالک نے اپنے نوکرچاکروں پر مقرر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟‏“‏ اِس کے بعد اُس نے بیان کِیا کہ اِس نوکر کو وفاداری سے خدمت کرنے کی وجہ سے مالک کے سارے مال کا مختار کر دیا جائے گا۔‏—‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏۔‏

۲ اِس سے چند ماہ پہلے بھی یسوع مسیح نے ایسا ہی سوال کِیا تھا۔‏ ‏(‏لوقا ۱۲:‏۴۲-‏۴۴ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس وقت اُس نے نوکر کو ”‏داروغہ“‏ کہہ کر مخاطب کِیا تھا۔‏ داروغہ اُس شخص کو کہا جاتا ہے جو گھر کا نگران اور نوکروں کا سردار ہوتا ہے۔‏ تاہم،‏ وہ خود بھی ایک نوکر ہوتا ہے۔‏ یہ نوکر یا داروغہ کون ہے اور وہ کیسے ”‏وقت پر خوراک“‏ فراہم کرتا ہے؟‏ ہم سب کے لئے یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ خدا ہمیں روحانی خوراک فراہم کرنے کے لئے کس ذریعے کو استعمال کر رہا ہے۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ ”‏نوکر“‏ کے متعلق یسوع مسیح کے بیانات کے بارے میں مذہبی عالم کیا نظریہ رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ”‏داروغہ“‏ یا ”‏نوکر“‏ کون ہے؟‏ (‏ج)‏ ”‏نوکرچاکروں“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

۳ بیشتر مذہبی عالم یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ یسوع مسیح دراصل اُن اشخاص کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو چرچ میں اُونچے عہدے پر فائز ہوتے ہیں۔‏ لیکن اِس تمثیل میں ”‏مالک“‏ یعنی یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا تھا کہ دُنیابھر میں پائے جانے والے مختلف فرقوں میں بہت سے نوکر ہوں گے۔‏ اِس کی بجائے اُس نے واضح طور پر بیان کِیا کہ صرف ایک ”‏داروغہ“‏ یا ”‏نوکر“‏ ہوگا جسے وہ اپنے سارے مال کا مختار کرے گا۔‏ اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی میں کئی مرتبہ یہ بیان کِیا جا چکا ہے کہ داروغہ سے مُراد ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ ہے جو مجموعی طور پر یسوع کے ممسوح شاگردوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ لوقا کی انجیل کے مطابق،‏ داروغہ کے متعلق بیان کرنے سے پہلے یسوع مسیح نے اِسی گلّے کا ذکر کِیا تھا۔‏ (‏لو ۱۲:‏۳۲‏)‏ لفظ ”‏نوکرچاکروں“‏ بھی یسوع کے ممسوح شاگردوں کی طرف اشارہ کرتا ہے لیکن یہ اُن کے انفرادی کام کو نمایاں کرتا ہے۔‏ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اِس نوکر جماعت کا ہر رکن وقت پر روحانی خوراک فراہم کرنے میں حصہ لیتا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے آئیں صحائف کا بغور جائزہ لیں۔‏

قدیم زمانے میں یہوواہ کا خادم

۴.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے اسرائیلی قوم کو کیسے مخاطب کِیا؟‏ (‏ب)‏ اسرائیلی قوم کے سلسلے میں کونسی بات قابلِ‌غور ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا نے اپنے لوگو ں یعنی قدیم اسرائیلی قوم کو مجموعی طور پر ایک خادم کہہ کر مخاطب کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏تُم میرے گواہ ہو [‏صیغہ‌جمع]‏ اور میرا خادم [‏صیغہ‌واحد]‏ بھی جِسے مَیں نے برگزیدہ کِیا۔‏“‏ (‏یسع ۴۳:‏۱۰‏)‏ لہٰذا،‏ اِس خادم میں تمام اسرائیلی شامل تھے۔‏ تاہم،‏ یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ لوگوں کو تعلیم دینے کی ذمہ‌داری صرف کاہنوں اور لاویوں کو سونپی گئی تھی۔‏—‏۲-‏توا ۳۵:‏۳؛‏ ملا ۲:‏۷‏۔‏

۵.‏ یسوع مسیح کے بیان کے مطابق،‏ کونسی تبدیلی واقع ہونی تھی؟‏

۵ کیا اسرائیلی قوم وہ نوکر تھی جس کا یسوع مسیح نے ذکر کِیا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ ہم ایسا اِس لئے کہہ سکتے ہیں کیونکہ یسوع مسیح نے اپنے زمانے کے یہودیوں سے کہا:‏ ”‏خدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قوم کو جو اُس کے پھل لائے دیدی جائے گی۔‏“‏ (‏متی ۲۱:‏۴۳‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اسرائیلی قوم کو رد کرنے اور ایک نئی قوم کو چننے والا تھا۔‏ تاہم،‏ جہاں‌تک خدا کی طرف سے انسانوں کو ہدایات پہنچانے کا تعلق ہے تو یسوع مسیح کی تمثیل میں بیان‌کردہ نوکر نے ویسا ہی کردار ادا کرنا تھا جیسا قدیم اسرائیل میں ”‏خادم“‏ نے کِیا تھا۔‏

دیانتدار نوکر ظاہر ہوتا ہے

۶.‏ سن ۳۳ عیسوی میں کونسی قوم وجود میں آئی،‏ اور کون اِس قوم کا حصہ بن گئے؟‏

۶ نئی قوم یعنی ’‏خدا کا اسرائیل‘‏ روحانی اسرائیلیوں پر مشتمل ہے۔‏ (‏گل ۶:‏۱۶؛‏ روم ۲:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ ۹:‏۶‏)‏ یہ نئی قوم اُس وقت وجود میں آئی جب ۳۳ عیسوی میں خدا کی پاک رُوح یسوع کے شاگردوں پر نازل ہوئی۔‏ اُس وقت تمام ممسوح مسیحی اِس قوم کا حصہ بن گئے جسے مالک یعنی یسوع مسیح نے نوکر جماعت کے طور پر مقرر کِیا۔‏ اِس قوم کے ہر رُکن کو خوشخبری کی مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ لیکن کیا اِس گروہ کا ہر رُکن وقت پر روحانی خوراک فراہم کرنے کے کام میں حصہ لیتا ہے؟‏ آئیں دیکھیں کہ صحائف اِس سوال کا کیا جواب دیتے ہیں۔‏

۷.‏ رسولوں کی بنیادی ذمہ‌داری کیا تھی،‏ اور بعدازاں اُنہیں مزید کونسی ذمہ‌داری سونپی گئی؟‏

۷ جب یسوع مسیح نے اپنے ۱۲ رسولو ں کو مقرر کِیا تو اُس نے اُنہیں خوشخبری سنانے کی بنیادی ذمہ‌داری سونپتے ہوئے اِس اہم کام کو انجام دینے کے لئے بھیجا۔‏ ‏(‏مرقس ۳:‏۱۳-‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ دراصل رسول کے لئے استعمال ہونے والا یونانی لفظ اپوسٹولوس ایک فعل سے نکلا ہے جس کا مطلب ”‏بھیجنا“‏ ہے۔‏ تاہم،‏ جب مسیحی کلیسیا قائم ہونے والی تھی تو رسولوں کو نگہبان کے ”‏عہدہ“‏ پر فائز کِیا جانے لگا۔‏—‏اعما ۱:‏۲۰-‏۲۶‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ کلیسیا میں ۱۲رسولوں کی بنیادی ذمہ‌داری کیا تھی؟‏ (‏ب)‏ گورننگ باڈی کی طرف سے اَور کن کو ذمہ‌داریاں سونپی گئیں؟‏

۸ تاہم،‏ کلیسیا میں بارہ رسولوں کی بنیادی ذمہ‌داری کیا تھی؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے عیدِپنتِکُست کے بعد پیش آنے والے واقعات پر غور کریں۔‏ جب بیواؤں کو روزانہ خوراک فراہم کرنے کا مسئلہ پیدا ہوا تو ۱۲ رسولوں نے شاگردوں کو جمع کر کے اُن سے کہا:‏ ”‏مناسب نہیں کہ ہم خدا کے کلام کو چھوڑ کر کھانےپینے کا انتظام کریں۔‏“‏ ‏(‏اعمال ۶:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے بعد رسولوں نے روحانی طور پر پُختہ بھائیوں کو ”‏اِس کام“‏ کے لئے مقرر کِیا تاکہ رسول ”‏کلام کی خدمت“‏ میں مشغول رہیں۔‏ اِس بندوبست پر یہوواہ خدا نے برکت دی اور ”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا اور یرؔوشلیم میں شاگردوں کا شمار بہت ہی بڑھتا گیا۔‏“‏ (‏اعما ۶:‏۷‏)‏ پس رسولوں کی بنیادی ذمہ‌داری لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کرنا تھی۔‏—‏اعما ۲:‏۴۲‏۔‏

۹ وقت گزرنے کیساتھ‌ساتھ دیگر بھائیو ں کو بھی اہم ذمہ‌داریاں سونپی گئیں۔‏ پاک رُوح کی ہدایت پر انطاکیہ کی کلیسیا سے پولس اور برنباس کو مشنریوں کے طور پر بھیجا گیا۔‏ اگرچہ وہ ۱۲ رسولوں میں شامل نہیں تھے توبھی وہ رسولوں کے طور پر مشہور ہو گئے۔‏ (‏اعما ۱۳:‏۱-‏۳؛‏ ۱۴:‏۱۴؛‏ گل ۱:‏۱۹‏)‏ یروشلیم میں گورننگ‌باڈی نے پولس اور برنباس کے رسولوں کے طور پر مقرر ہونے کی تصدیق کی۔‏ (‏گل ۲:‏۷-‏۱۰‏)‏ اِس کے کچھ عرصہ بعد پولس رسول نے اپنا پہلا خط لکھا۔‏ یوں وہ بھی روحانی خوراک فراہم کرنے میں حصہ لینے لگا۔‏

۱۰.‏ کیا پہلی صدی میں تمام ممسوح مسیحی روحانی خوراک فراہم کرنے میں شامل تھے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۰ تاہم،‏ کیا تمام ممسوح مسیحی مُنادی کے کام کی نگرانی کرنے اور روحانی خوراک فراہم کرنے میں شامل تھے؟‏ جی‌نہیں۔‏ پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏کیا سب رسول ہیں؟‏ کیا سب نبی ہیں؟‏ کیا سب اُستاد ہیں؟‏ کیا سب معجزہ دکھانے والے ہیں؟‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۲:‏۲۹‏)‏ اگرچہ تمام ممسوح مسیحی مُنادی کے کام میں حصہ لیتے تھے توبھی مسیحی یونانی صحائف کی ۲۷ کتابوں کو تحریر کرنے کے لئے صرف آٹھ آدمیوں کو استعمال کِیا گیا۔‏

جدید زمانے میں دیانتدار نوکر

۱۱.‏ نوکر کو کس ”‏مال“‏ کا مختار کِیا گیا ہے؟‏

۱۱ متی ۲۴:‏۴۵ میں درج یسوع مسیح کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ دُنیا کے آخر پر بھی دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت زمین پر موجود ہوگی۔‏ مکاشفہ ۱۲:‏۱۷ میں اِس جماعت کا ذکر عورت کی ”‏باقی اولاد“‏ کے طور پر کِیا گیا ہے۔‏ اِس بقیے کو مجموعی طور پر زمین پر یسوع مسیح کے سارے مال کا مختار کر دیا گیا ہے۔‏ اِس ”‏مال“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اِس میں خدا کی بادشاہت کی زمینی رعایا کی دیکھ‌بھال کرنے اور پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے دفاتر،‏ اسمبلی‌ہالز اور کنگڈم‌ہالز کی نگرانی کرنے کا کام شامل ہے۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ ایک مسیحی کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ وہ آسمانی بلاوے میں شریک ہے؟‏

۱۲ ایک مسیحی کو یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ اُسے آسمانی اُمید حاصل ہے اور وہ روحانی اسرائیل کے بقیے میں شامل ہے؟‏ اِس سوال کا جواب پولس رسول کے اُن الفاظ سے ملتا ہے جو اُس نے اپنے ساتھ آسمانی اُمید میں شریک اشخاص سے کہے:‏ ”‏اِسلئےکہ جتنے خدا کے رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں۔‏ کیونکہ تُم کو غلامی کی رُوح نہیں ملی جس سے پھر ڈر پیدا ہو بلکہ لےپالک ہونے کی رُوح ملی جس سے ہم ابا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔‏ رُوح خود ہماری رُوح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔‏ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم‌میراث بشرطیکہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے ساتھ جلال بھی پائیں۔‏“‏—‏روم ۸:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏

۱۳ لہٰذا،‏ یہ اشخاص خدا کی پاک رُوح سے مسح‌شُدہ ہیں اور آسمانی ”‏بلاوے“‏ یا ”‏دعوت“‏ میں شریک ہیں۔‏ (‏عبر ۳:‏۱‏)‏ اُنہیں یہ دعوت خدا کی طرف سے دی جاتی ہے۔‏ وہ اِس بات پر یقین رکھتے ہوئے کہ اُنہیں خدا کے بیٹوں کے طور پر مسح کِیا گیا ہے اِس لئے وہ اِس دعوت کو فوراً قبول کر لیتے ہیں۔‏ ‏(‏۱-‏یوحنا ۲:‏۲۰،‏ ۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ پس وہ اِس اُمید میں شامل ہونے کا فیصلہ خود نہیں کرتے بلکہ یہوواہ خدا اُنہیں اپنی پاک رُوح کے ذریعے چنتا ہے۔‏—‏۲-‏کر ۱:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ۱-‏پطر ۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

ممسوح مسیحیوں کے بارے میں درست نظریہ

۱۴.‏ ممسوح مسیحی اپنے بلاوے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۱۴ ممسوح مسیحیوں کو آسمانی اَجر کے منتظر رہتے ہوئے اپنے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے؟‏ وہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ اگرچہ اُنہیں آسمانی اَجر کو حاصل کرنے کا موقع ملا ہے توبھی وہ اِسے صرف اُسی صورت میں حاصل کر سکتے ہیں اگر وہ موت تک وفادار رہتے ہیں۔‏ وہ پولس رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چکا ہوں بلکہ صرف یہ کرتا ہوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اُن کو بھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہوا۔‏ نشان کی طرف دوڑا ہوا جاتا ہوں تاکہ اُس انعام کو حاصل کروں جس کے لئے خدا نے مجھے مسیح یسوؔع میں اُوپر بلایا ہے۔‏“‏ (‏فل ۳:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ ممسوح بقیے کو ”‏ڈرتے اور کانپتے ہوئے“‏ جس’‏بلاوے کے لئے وہ بلائے گئے تھے اُس کے لائق چال چلنے‘‏ کے لئے سخت کوشش کرنی چاہئے۔‏—‏افس ۴:‏۱،‏ ۲؛‏ فل ۲:‏۱۲؛‏ ۱-‏تھس ۲:‏۱۲‏۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ مسیحیوں کو اُن اشخاص کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے جو یسوع مسیح کی موت کی یادگاری پر روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ممسوح مسیحی خود کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۱۵ دیگر مسیحیوں کو اُس شخص کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے جو رُوح سے مسح ہونے کا دعویٰ کرتا اور یسوع مسیح کی موت کی یادگاری پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے؟‏ اُنہیں اُس شخص پر تنقید نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ معاملہ اُس کے اور خدا کے بیچ میں ہے۔‏ (‏روم ۱۴:‏۱۲‏)‏ رُوح سے مسح ہونے والے مسیحی خود بھی اپنےآپ کو دوسروں سے افضل نہیں سمجھتے۔‏ وہ نہ تو یہ سوچتے کہ وہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے ارکان سے زیادہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اُنہیں ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ سے زیادہ خدا کی پاک روح حاصل ہے۔‏ (‏مکا ۷:‏۹؛‏ یوح ۱۰:‏۱۶‏)‏ اگرچہ وہ روٹی اور مے میں سے کھاتےپیتے ہیں توبھی وہ کلیسیا میں مقرر بزرگوں کے اختیار کی تابعداری کرتے ہیں۔‏

۱۶-‏۱۸.‏ (‏ا)‏ کیا تمام ممسوح اشخاص بائبل کی سچائیوں کی نئی سمجھ آشکارا کرنے کے کام میں حصہ لیتے ہیں؟‏ مثال دیں۔‏ (‏ب)‏ گورننگ باڈی کے لئے ہر ممسوح شخص سے رائے لینا کیوں ضروری نہیں ہے؟‏

۱۶ کیا پوری دُنیا میں تمام ممسوح مسیحی بائبل کی سچائیوں کی نئی سمجھ آشکارا کرنے کے لئے ایک‌دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں؟‏ جی‌نہیں۔‏ اگرچہ نوکر جماعت کی مجموعی طور پر یہ ذمہ‌داری ہے کہ وہ مسیح کے ممسوح پیروکاروں کو روحانی خوراک فراہم کرے توبھی اِس کے تمام اراکین مختلف کام انجام دیتے ہیں۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۴-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ جیسا کہ پہلے بیان کِیا گیا ہے پہلی صدی میں تمام مسیحی مُنادی کے کام میں حصہ لیتے تھے۔‏ مگر بائبل کی کتابیں لکھنے اور کلیسیا کی نگہبانی کرنے کے لئے چند ہی اشخاص کو استعمال کِیا گیا۔‏

۱۷ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ بعض صحائف بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی بہن یا بھائی سنگین گناہ کرتا ہے تو ”‏کلیسیا“‏ کو اِس معاملے کا فیصلہ کرنا چاہئے۔‏ (‏متی ۱۸:‏۱۷‏)‏ دراصل پوری کلیسیا نہیں بلکہ بزرگ کلیسیا کی نمائندگی کرتے ہوئے فیصلہ کرتے ہیں۔‏ وہ فیصلہ کرنے سے پہلے کلیسیا کے ہر رکن سے اُس کی رائے نہیں پوچھتے۔‏ بلکہ بزرگ کلیسیا کے فائدے کے لئے فیصلے کرنے کی اپنی ذمہ‌داری کو بخوبی انجام دیتے ہیں۔‏

۱۸ اِسی طرح آجکل بھی چند ممسوح اشخاص نوکر جماعت کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ وہ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کو تشکیل دیتے ہیں۔‏ یہ ممسوح اشخاص بادشاہت سے تعلق رکھنے والے کاموں اور روحانی خوراک فراہم کرنے کے کام کی نگرانی کرتے ہیں۔‏ پہلی صدی کی طرح،‏ آج بھی گورننگ باڈی فیصلے کرنے سے پہلے نوکر جماعت کے ہر رُکن سے اُس کی رائے نہیں پوچھتی۔‏ ‏(‏اعمال ۱۶:‏۴،‏ ۵ کو پڑھیں۔‏)‏ تاہم،‏ تمام ممسوح مسیحی آجکل ہونے والے کٹائی کے اہم کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ ایک جماعت کے طور پر ایک ”‏بدن“‏ ہیں لیکن اِس کا ہر رُکن مختلف کام انجام دیتا ہے۔‏—‏۱-‏کر ۱۲:‏۱۹-‏۲۶‏۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ بڑی بِھیڑ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ اور اِس کی گورننگ باڈی کے بارے میں کونسا نظریہ رکھتی ہے؟‏

۱۹ دیانتدار اور عقلمند نوکر اور گورننگ باڈی کے درمیان تعلق کے بارے میں جان کر زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والی بڑی بِھیڑ پر کیا اثر ہونا چاہئے؟‏ بادشاہ کے مال کے طور پر،‏ زمینی اُمید رکھنے والے خوشی سے گورننگ باڈی کے انتظامات کے لئے تعاون دکھاتے ہیں جو ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی نمائندگی کرتی ہے۔‏ بڑی بِھیڑ کے اراکین گورننگ باڈی کی زیرِہدایت ملنے والی روحانی خوراک کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏ اگرچہ بڑی بِھیڑ کے ارکان نوکر جماعت کے لئے احترام ظاہر کرتے ہیں توبھی وہ اِس جماعت کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے اشخاص کو حد سے زیادہ عزت نہیں دیتے۔‏ وہ شخص جو واقعی خدا کی پاک رُوح سے مسح ہوتا ہے کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ اُسے خاص عزت دی جائے۔‏—‏اعما ۱۰:‏۲۵،‏ ۲۶؛‏ ۱۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۲۰ خواہ ہم ”‏نوکرچاکروں“‏ یعنی ممسوح بقیے کا حصہ ہوں یا بڑی بِھیڑ کا،‏ آئیں اِس بات کا عزم کریں کہ ہم دیانتدار داروغہ اور اُس کی گورننگ باڈی کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔‏ دُعا ہے کہ ہم سب ’‏جاگتے رہیں‘‏ اور آخر تک خدا کے وفادار رہیں۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۳،‏ ۴۲‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کون ہے،‏ اور نوکرچاکر کون ہیں؟‏

‏• کسی شخص کو یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ وہ آسمانی بلاوے میں شریک ہے؟‏

‏• بائبل کی سچائیوں کو آشکارا کرنے کی ذمہ‌داری کس کو سونپی گئی ہے؟‏

‏• ایک ممسوح شخص کو اپنے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

آجکل،‏ گورننگ باڈی دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کی نمائندگی کرتی ہے۔‏ پہلی صدی میں بھی ایسا ہی بندوبست تھا