مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کی طرح محبت سے تعلیم دیں

یسوع مسیح کی طرح محبت سے تعلیم دیں

یسوع مسیح کی طرح محبت سے تعلیم دیں

‏”‏انسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کِیا۔‏“‏—‏یوح ۷:‏۴۶‏۔‏

۱.‏ یسوع مسیح کی تعلیم کا لوگوں پر کِیا اثر ہوا؟‏

ذرا تصور کریں کہ یسوع مسیح سے تعلیم پانا لوگوں کے لئے کتنا بڑا شرف رہا ہوگا!‏ بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کی تعلیم کو سننے والے لوگ اُس سے کس‌قدر متاثر ہوتے تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ انجیل‌نویس لوقا نے بیان کِیا کہ یسوع مسیح کے آبائی علاقے ناصرۃ کے لوگ ”‏اُن پُرفضل باتوں پر جو اُس کے مُنہ سے نکلتی تھیں تعجب“‏ کرنے لگے۔‏ متی رسول بیان کرتا ہے کہ جب یسوع مسیح نے پہاڑی وعظ پیش کِیا تو ”‏بِھیڑ اُس کی تعلیم سے حیران ہوئی۔‏“‏ اِس کے علاوہ،‏ یوحنا رسول نے بیان کیا کہ جن پیادوں کو یسوع مسیح کو پکڑنے کے لئے بھیجا گیا وہ خالی ہاتھ لوٹ آئے اور کہا:‏ ”‏انسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کِیا۔‏“‏—‏لو ۴:‏۲۲؛‏ متی ۷:‏۲۸؛‏ یوح ۷:‏۴۶‏۔‏

۲.‏ یسوع مسیح نے کن طریقوں سے تعلیم دی؟‏

۲ یسوع مسیح کے بارے میں اِن پیادوں کا نظریہ غلط نہیں تھا۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یسوع مسیح عظیم‌ترین اُستاد تھا جو کبھی ہو گزرا۔‏ اُس نے بڑے واضح انداز میں تعلیم دی۔‏ کوئی بھی شخص اُس کی باتوں کو غلط ثابت نہیں کر سکتا تھا۔‏ اُس نے بڑی مہارت سے تمثیلوں اور سوالوں کا استعمال کِیا۔‏ یسوع مسیح جس طرح کے لوگوں سے ملتا اپنی تعلیم کو اُنہی کے مطابق ڈھال لیتا خواہ وہ امیر ہوتے یا غریب۔‏ یسوع مسیح نے گہری سچائیوں کو بھی اِس طریقے سے بیان کِیا کہ لوگ اِنہیں سمجھ پائیں۔‏ تاہم،‏ یسوع مسیح صرف اِنہی وجوہات کی بِنا پر عظیم‌ترین اُستاد نہیں تھا۔‏

محبت ایک اہم‌ترین خوبی

۳.‏ ایک اُستاد کے طور پر،‏ یسوع مسیح اُس زمانے کے مذہبی راہنماؤں سے کیسے فرق تھا؟‏

۳ بیشک بعض فقیہ اور فریسی بہت زیادہ علم رکھتے تھے اور بڑی مہارت سے تعلیم دیتے تھے۔‏ لیکن یسوع مسیح کا تعلیم دینے کا طریقہ کس لحاظ سے اُن سے مختلف تھا؟‏ دراصل یہ مذہبی راہنما لوگوں سے محبت نہیں رکھتے تھے۔‏ وہ اُنہیں ناچیز جانتے اور ”‏لعنتی“‏ خیال کرتے تھے۔‏ (‏یوح ۷:‏۴۹‏)‏ اِس کے برعکس،‏ یسوع مسیح کو اُن لوگوں پر ترس آتا تھا کیونکہ وہ ”‏اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۶‏)‏ وہ رحم‌دل،‏ مہربان اور نرم‌مزاج تھا۔‏ مزیدبرآں،‏ مذہبی راہنما خدا سے بھی محبت نہیں رکھتے تھے۔‏ (‏یوح ۵:‏۴۲‏)‏ تاہم،‏ یسوع مسیح اپنے باپ سے محبت رکھتا اور اُس کی مرضی بجا لانے سے خوش ہوتا تھا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ مذہبی راہنما اپنے فائدے کے لئے خدا کے کلام کو توڑمروڑ کر پیش کرتے تھے لیکن یسوع مسیح ’‏خدا کے کلام‘‏ سے محبت کرتا تھا۔‏ اُس نے نہ صرف لوگوں کو خدا کے کلام میں سے تعلیم دی بلکہ خود بھی اِس میں درج اصولوں کے مطابق زندگی گزاری۔‏ (‏لو ۱۱:‏۲۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو جو تعلیم دی،‏ جس طرح اُن سے پیش آیا اور جس طریقے سے اُنہیں سکھایا اِس سے اُس کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ لوگوں کو محبت سے تعلیم دینا کیوں اہم ہے؟‏ (‏ب)‏ تعلیم دینے کے سلسلے میں علم اور مہارت کیوں اہم ہیں؟‏

۴ یسوع مسیح کے پیروکاروں کے طور پر،‏ ہم مُنادی کے دوران اور روزمرّہ زندگی میں اُس کے نقشِ‌قدم پر چلنا چاہتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ ہمارا مقصد نہ صرف بائبل سے تعلیم دینا ہے بلکہ یہوواہ خدا کی خوبیاں بالخصوص محبت ظاہر کرنا بھی ہے۔‏ اِس بات سے قطع‌نظر کہ ہم کتنا علم رکھتے ہیں یا تعلیم دینے میں کتنے ماہر ہیں،‏ اگر ہم لوگوں سے محبت رکھتے ہیں تو ہم مُنادی کے دوران لوگوں کے دل تک پہنچنے کے قابل ہوں گے۔‏ پس شاگرد بنانے کے کام میں مؤثر بننے کے لئے ہمیں یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلتے ہوئے محبت سے تعلیم دینی چاہئے۔‏

۵ اچھا اُستاد بننے کے لئے ہمیں اُس موضوع کا بخوبی علم ہونا چاہئے جس پر ہم بات کریں گے۔‏ نیز،‏ ہمیں دوسروں کو اِس کے بارے میں بتانے کے لئے مہارت بھی پیدا کرنی چاہئے۔‏ یسوع مسیح نے ایسا علم اور مہارت حاصل کرنے میں اپنے شاگردوں کی مدد کی۔‏ آجکل یہوواہ خدا اپنی تنظیم کے ذریعے ایسا کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۳؛‏ لوقا ۱۲:‏۴۲ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن تعلیم دیتے وقت ہمیں نہ صرف اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کرنا چاہئے بلکہ دل سے اِس کام کو کرنا چاہئے۔‏ جب ہم علم،‏ مہارت اور محبت کے ساتھ لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں تو اِس کے شاندار نتائج نکلتے ہیں۔‏ ہم کیسے لوگوں کو محبت سے تعلیم دے سکتے ہیں؟‏ یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے ایسا کیسے کِیا تھا؟‏ آئیں دیکھیں۔‏

ہمیں یہوواہ خدا سے محبت رکھنی چاہئے

۶.‏ ہم جس شخص سے محبت رکھتے ہیں اُس کے بارے میں کس طرح بات کرتے ہیں؟‏

۶ ہم اُن چیزوں کے بارے میں بات کرنا پسند کرتے ہیں جو ہمارے لئے اہمیت کی حامل ہیں۔‏ ایسا کرتے وقت ہم بہت خوش اور پُرجوش ہوتے ہیں۔‏ یہ بات خاص طور پر اُس وقت سچ ہوتی ہے جب ہم کسی ایسے شخص کے بارے میں بات کرتے ہیں جس سے ہم بہت محبت کرتے ہیں۔‏ ہم اُس شخص کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں وہ دوسروں کو بھی بتانا چاہتے ہیں۔‏ ہم اُس کی تعریف کرتے اور اُسے عزت دیتے ہیں۔‏ ہم ایسا اِس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ بھی اُس سے محبت رکھیں اور اُس کی خوبیوں کی قدر کریں۔‏

۷.‏ خدا سے محبت رکھنے کی وجہ سے یسوع مسیح نے کیا کچھ کِیا؟‏

۷ اِس سے پہلے کہ ہم لوگوں کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت پیدا کریں،‏ ہمیں خود اُسے جاننے اور اُس سے محبت رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۶-‏۳۸‏)‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے ایک عمدہ مثال قائم کی۔‏ وہ یہوواہ خدا سے اپنے سارے دل،‏ جان،‏ عقل اور طاقت سے محبت رکھتا تھا۔‏ چونکہ یسوع مسیح آسمان پر اپنے باپ کے ساتھ اربوں سال گزار چکا تھا اِس لئے وہ اُسے اچھی طرح جانتا تھا۔‏ اِسی وجہ سے یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں باپ سے محبت رکھتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۱۴:‏۳۱‏)‏ اُس نے اِس محبت کو اپنی باتوں اور کاموں سے ظاہر کِیا۔‏ اِس محبت کی بِنا پر اُس نے ہمیشہ وہ کام کئے جو اُس کے باپ کو پسند آتے تھے۔‏ (‏یوح ۸:‏۲۹‏)‏ اِسی محبت کی وجہ سے اُس نے سختی سے اُن مذہبی پیشواؤں کو سرزنش کی جو خدا کے نمائندے ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔‏ اِس محبت نے اُس کے اندر یہ جذبہ پیدا کِیا کہ وہ دوسروں کو یہوواہ خدا کے بارے میں جاننے اور اُس سے محبت رکھنے میں مدد دے۔‏

۸.‏ خدا کے لئے محبت نے یسوع مسیح کے شاگردوں کے اندر کون سا جذبہ پیدا کِیا؟‏

۸ یسوع مسیح کی طرح،‏ اُس کے شاگرد بھی یہوواہ خدا سے محبت رکھتے تھے۔‏ اِس محبت نے اُن کے اندر دلیری اور جوش سے خوشخبری سنانے کا جذبہ پیدا کِیا۔‏ اگرچہ اُس وقت کے مذہبی پیشواؤں نے اُن کی مخالفت کی توبھی اُنہوں نے پورے یروشلیم میں خوشخبری پھیلا دی۔‏ کیونکہ یہ ممکن نہیں تھا کہ جو کچھ شاگردوں نے دیکھا اور سنا وہ نہ کہیں۔‏ (‏اعما ۴:‏۲۰؛‏ ۵:‏۲۸‏)‏ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا اُن کے ساتھ ہے اور اُنہیں برکت دے گا۔‏ واقعی،‏ یہوواہ خدا نے اُنہیں برکت دی!‏ اِسی وجہ سے یسوع مسیح کی موت کے تقریباً ۳۰ سال بعد پولس رسول نے لکھا کہ خوشخبری کی مُنادی ”‏آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی“‏ جا چکی ہے۔‏—‏کل ۱:‏۲۳‏۔‏

۹.‏ ہم خدا کے لئے اپنی محبت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

۹ اگر ہم اچھے اُستاد بننا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی خدا کے لئے اپنی محبت کو بڑھاتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہم دُعا میں خدا سے بات‌چیت کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے،‏ بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں کو پڑھنے اور اجلاسوں پر حاضر ہونے سے ہم اُس کی آواز سن سکتے ہیں۔‏ جوں‌جوں ہم خدا کے بارے میں علم حاصل کرتے ہیں اُس کے لئے ہماری محبت گہری ہوتی جاتی ہے۔‏ پھر جب ہم اپنی باتوں اور کاموں سے خدا کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو دوسرے اِسے دیکھ کر یہوواہ خدا کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں۔‏‏—‏زبور ۱۰۴:‏۳۳،‏ ۳۴ کو پڑھیں۔‏

ہمیں سچائی سے محبت رکھنی چاہئے

۱۰.‏ ایک اچھے اُستاد میں کونسی خوبی پائی جاتی ہے؟‏

۱۰ ایک اچھا اُستاد وہ ہوتا ہے جسے اُن باتوں سے محبت ہوتی ہے جو وہ دوسروں کو سکھاتا ہے۔‏ اُسے یقین ہوتا ہے کہ یہ باتیں سچ اور بہت اہمیت کی حامل ہیں۔‏ ایسا اُستاد طالب‌علموں کو بڑے جوش سے تعلیم دیتا اور اُن کے دل تک پہنچنے کے قابل ہوتا ہے۔‏ اِس کے برعکس،‏ اگر ایک اُستاد اُن باتوں کی قدر نہیں کرتا جو وہ سکھاتا ہے تو طالب‌علم بھی اِن باتوں کی قدر نہیں کریں گے۔‏ پس خدا کے کلام سے تعلیم دینے والوں کے طور پر آپ کی اچھی مثال سننے والوں پر اچھا اثر ڈالے گی۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏کوئی شاگرد .‏ .‏ .‏ جب پوری طرح تربیت پائے گا تو اپنے اُستاد جیسا ہو جائے گا۔‏“‏—‏لو ۶:‏۴۰‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

۱۱.‏ یسوع مسیح نے اُن باتوں کو کیوں اہم خیال کِیا جن کی اُس نے تعلیم دیتا تھا؟‏

۱۱ یسوع مسیح نے جوکچھ لوگوں کو سکھایا وہ اُس کی اہمیت سے واقف تھا۔‏ وہ جانتا تھا کہ وہ لوگوں کو ”‏خدا کی باتیں“‏ یعنی اپنے آسمانی باپ کے بارے میں سچائی اور ”‏ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“‏ بتا رہا ہے جو بہت بیش‌قیمت ہیں۔‏ (‏یوح ۳:‏۳۴؛‏ ۶:‏۶۸‏)‏ یسوع مسیح کی سکھائی ہوئی سچائیاں روشنی کی مانند تھیں جن سے یہ واضح ہو گیا کہ کیا غلط ہے اور کیا صحیح۔‏ اِن سچائیوں کے ذریعے اُن لوگوں کو تسلی اور اُمید ملی جنہیں جھوٹے مذہبی پیشواؤں نے گمراہ کر رکھا تھا اور جو ابلیس کے ہاتھ سے ظلم اُٹھاتے تھے۔‏ (‏اعما ۱۰:‏۳۸‏)‏ سچائی کے لئے یسوع مسیح کی محبت نہ صرف اُس کی تعلیم بلکہ اُس کے کاموں سے بھی ظاہر ہوئی۔‏

۱۲.‏ پولس رسول نے خوشخبری سنانے کے شرف کو کیسا خیال کِیا؟‏

۱۲ یسوع کی طرح،‏ اُس کے شاگرد بھی یہوواہ خدا اور مسیح کے بارے میں سچائیوں سے محبت رکھتے تھے۔‏ اِسی وجہ سے مخالفین اُنہیں یہ سچائیاں دوسروں کو بتانے سے روک نہ سکے۔‏ پولس رسول نے روم کے مسیحیوں کے نام لکھا:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ خوشخبری سنانے کو حتیٰ‌المقدور تیار ہوں۔‏ کیونکہ مَیں انجیل سے شرماتا نہیں۔‏ اِس لئے کہ وہ ہر ایک ایمان لانے والے کے واسطے .‏ .‏ .‏ نجات کے لئے خدا کی قدرت ہے۔‏“‏ (‏روم ۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ پولس رسول نے سچائی سنانے کو ایک شرف خیال کِیا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مجھ پر .‏ .‏ .‏ یہ فضل ہوا کہ مَیں غیرقوموں کو مسیح کی بےقیاس دولت کی خوشخبری دوں۔‏“‏ (‏افس ۳:‏۸‏)‏ پس ہم تصور کر سکتے ہیں کہ پولس رسول نے دوسروں کو یہوواہ خدا اور اُس کے مقاصد کے بارے میں کس‌قدر جوش سے تعلیم دی۔‏

۱۳.‏ ہمیں کن وجوہات کی بِنا پر خوشخبری سے محبت رکھنی چاہئے؟‏

۱۳ خدا کے کلام میں پائی جانے والی خوشخبری ہمیں اپنے خالق کو جاننے اور اُس کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔‏ یہ خوشخبری زندگی میں اہم سوالوں کے جواب حاصل کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ یہ ہماری زندگیوں کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہے اور ہمیں اُمید دیتی ہے۔‏ نیز،‏ یہ ہمیں مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے تقویت بخشتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ یہ خوشخبری ہماری زندگی کو بامقصد بنا دیتی ہے۔‏ دُنیا کا کوئی بھی علم اِس خوشخبری سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‏ یہ ایک بیش‌قیمت تحفہ ہے جس سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔‏ جب ہم یہ خوشخبری دوسروں کو سناتے ہیں تو ہماری خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔‏—‏اعما ۲۰:‏۳۵‏۔‏

۱۴.‏ ہم خوشخبری کے لئے اپنی محبت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

۱۴ آپ خوشخبری کے لئے اپنی محبت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏ خدا کے کلام کو پڑھتے وقت اِس پر غوروخوض کریں۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب آپ یسوع مسیح کی زمینی خدمتگزاری یا پھر پولس رسول کے کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کے متعلق پڑھتے ہیں تو تصور کریں کہ آپ اُن کے ساتھ ہیں۔‏ جب آپ نئی دُنیا کے بارے میں پیشینگوئیاں پڑھتے ہیں تو تصور کریں کہ آپ وہاں موجود ہیں۔‏ اُس وقت حالات کتنے فرق ہوں گے!‏ اِس کے علاوہ،‏ اُن برکات کے بارے میں سوچیں جو آپ کو خوشخبری کو قبول کرنے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں۔‏ اگر آپ خوشخبری سے محبت رکھتے ہیں تو جن لوگوں کو آپ تعلیم دیتے ہیں وہ بھی اِس سے اثرپذیر ہوں گے۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں اُن باتوں پر غوروخوض کرنا چاہئے جو ہم نے سیکھی ہیں اور جو ہم دوسروں کو سکھاتے ہیں۔‏‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵،‏ ۱۶ کو پڑھیں۔‏

ہمیں لوگوں سے محبت رکھنی چاہئے

۱۵.‏ ایک اُستاد کو اپنے طالب‌علموں سے محبت کیوں رکھنی چاہئے؟‏

۱۵ ایک اچھا اُستاد تعلیم دیتے وقت اِس بات کا خیال رکھتا ہے کہ طالب‌علموں کو بھی اپنی رائے کا اظہار کرنے کا موقع دے۔‏ وہ اُن سے محبت رکھتا اور اُن کی فکر کرتا ہے۔‏ اِس لئے وہ اپنی تعلیم کو اُن کی ضرورت اور سمجھ کے مطابق ڈھالتا ہے۔‏ وہ اپنے طالب‌علموں کی صلاحیت اور حالات کو بھی ذہن میں رکھتا ہے۔‏ جب اُستاد محبت سے تعلیم دیتا ہے تو اُس کے لئے سکھانا اور طالب علم کے لئے سیکھنا آسان ہو جاتا ہے۔‏ یوں یہ دونوں کے لئے خوشی کا باعث ہوتا ہے۔‏

۱۶.‏ یسوع مسیح نے لوگوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

۱۶ یسوع مسیح نے لوگوں کے لئے ایسی ہی محبت ظاہر کی۔‏ اُس نے انسانوں کے لئے اتنی زیادہ محبت دکھائی کہ اُن کی نجات کے لئے اپنی جان تک قربان کر دی۔‏ (‏یوح ۱۵:‏۱۳‏)‏ اپنی خدمتگزاری کے دوران،‏ یسوع مسیح ہمیشہ لوگوں کی مدد کرنے اور اُنہیں اپنے باپ کے بارے میں تعلیم دینے کے لئے تیار رہتا تھا۔‏ یہ توقع کرنے کی بجائے کہ لوگ اُس کے پاس آئیں،‏ یسوع مسیح نے اُنہیں خوشخبری سنانے کے لئے سینکڑوں میل کا سفر کِیا۔‏ (‏متی ۴:‏۲۳-‏۲۵؛‏ لو ۸:‏۱‏)‏ وہ مہربان اور متحمل تھا۔‏ جب شاگردوں کو اصلاح کی ضرورت تھی تو اُس نے محبت سے ایسا کِیا۔‏ (‏مر ۹:‏۳۳-‏۳۷‏)‏ اُس نے اُن پر اِس اعتماد کا اظہار کِیا کہ وہ خوشخبری کے اچھے مُناد بن سکتے ہیں۔‏ یوں یسوع مسیح نے اُن کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ بِلاشُبہ،‏ آج تک کوئی بھی انسان یسوع مسیح جیسا اُستاد ثابت نہیں ہو سکا۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں کے لئے جو محبت ظاہر کی اِس سے اُن کے اندر اُس سے محبت رکھنے اور اُس کے حکموں پر عمل کرنے کا جذبہ پیدا ہوا۔‏‏—‏یوحنا ۱۴:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏

۱۷.‏ یسوع کے شاگردوں نے دوسروں کے لئے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

۱۷ یسوع مسیح کی طرح اُس کے شاگردوں نے بھی اُن لوگوں کے لئے محبت اور شفقت ظاہر کی جنہیں وہ مُنادی کرتے تھے۔‏ حالانکہ اُنہیں اذیت کا سامنا کرنا پڑا اور اپنی جان تک خطرے میں ڈالنی پڑی توبھی اُنہوں نے خوشخبری کی مُنادی کرنا جاری رکھا۔‏ واقعی،‏ اُن کے دل میں خوشخبری کو قبول کرنے والے لوگوں کے لئے بہت زیادہ محبت تھی۔‏ مثال کے طور پر،‏ پولس رسول نے لوگوں کے لئے اپنے احساسات کا اظہار یوں کِیا:‏ ”‏جس طرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے اُسی طرح ہم تمہارے درمیان نرمی کے ساتھ رہے۔‏ اور اُسی طرح ہم تمہارے بہت مشتاق ہو کر نہ فقط خدا کی خوشخبری بلکہ اپنی جان تک بھی تمہیں دے دینے کو راضی تھے۔‏ اِس واسطے کہ تُم ہمارے پیارے ہو گئے تھے۔‏“‏—‏۱-‏تھس ۲:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ ہم مُنادی کے کام کے لئے قربانیاں کیوں دیتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ مثال دیں کہ جب ہم لوگوں کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو وہ اِس سے متاثر ہوتے ہیں۔‏

۱۸ آجکل بھی یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں مُنادی کرتے اور ایسے لوگوں کی تلاش کرتے ہیں جو خدا کو جاننا اور اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ پچھلے ۱۷ سالوں کے دوران ہر سال ہم نے مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں ایک ارب سے زیادہ گھنٹے صرف کئے ہیں۔‏ ہم مُنادی کے کام کو فروغ دینے کے لئے خوشی سے اپنا وقت،‏ توانائی اور روپیہ‌پیسہ استعمال کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح کی طرح،‏ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ لوگ ہمیشہ کی زندگی کا باعث بننے والا علم حاصل کریں۔‏ (‏یوح ۱۷:‏۳؛‏ ۱-‏تیم ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ پس محبت کی بِنا پر ہم یہوواہ خدا کے بارے میں جاننے اور اُس سے محبت رکھنے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔‏

۱۹ جب ہم لوگوں کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو وہ اِس سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ امریکہ میں رہنے والی ایک پائنیر بہن ایسے لوگوں کو تسلی دینے کے لئے خط لکھتی ہے جن کے عزیز موت کی وجہ سے اُن سے بچھڑ گئے ہیں۔‏ اُس کے خط کے جواب میں ایک آدمی نے لکھا:‏ ”‏پہلے تو مَیں حیران ہوا کہ کوئی شخص کسی اجنبی کو اِس مشکل وقت کو برداشت کرنے میں مدد دینے کے لئے اتنی کوشش کیسے کر سکتا ہے۔‏ میرے خیال میں آپ نہ صرف انسانوں بلکہ خدا سے بھی محبت رکھتی ہیں جو زندگی کی راہ پر انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔‏“‏

۲۰.‏ محبت سے تعلیم دینا کیوں اہم ہے؟‏

۲۰ ایک مصنف کا کہنا ہے کہ جب ہم محبت اور مہارت دونوں کو کام میں لاتے ہیں تو اِس کے شاندار نتائج حاصل ہوتے ہیں۔‏ دوسروں کو تعلیم دیتے وقت ہم اُنہیں یہوواہ خدا کے بارے میں جاننے اور اُس کے لئے محبت پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ اچھے اُستاد بننے کے لئے ہمیں یہوواہ خدا،‏ سچائی اور لوگوں کے لئے محبت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ جب ہم مُنادی کے دوران ایسی محبت ظاہر کرتے ہیں تو ہمیں نہ صرف دینے سے خوشی حاصل ہوتی ہے بلکہ یہ اطمینان بھی ہوتا ہے کہ ہم یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چل رہے اور یہوواہ خدا کو خوش کر رہے ہیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• دوسروں کو خوشخبری کی تعلیم دیتے وقت یہ کیوں اہم ہے کہ

ہم خدا سے محبت رکھیں؟‏

ہم سچائی سے محبت رکھیں؟‏

ہم اُن لوگوں سے محبت رکھیں جنہیں ہم تعلیم دیتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یسوع مسیح کا تعلیم دینے کا طریقہ فقیہوں اور فریسیوں سے کیسے فرق تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

اچھے اُستاد بننے کے لئے ہمیں علم،‏ مہارت اور سب سے بڑھکر محبت کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے