مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیح جیسا مزاج رکھیں

مسیح جیسا مزاج رکھیں

مسیح جیسا مزاج رکھیں

‏”‏ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوؔع کا بھی تھا۔‏“‏—‏فل ۲:‏۵‏۔‏

۱.‏ ہمیں مسیح جیسا مزاج کیوں رکھنا چاہئے؟‏

یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرے پاس آؤ۔‏ .‏ .‏ .‏ مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اِس دعوت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کس قسم کے مزاج کا مالک تھا۔‏ اُس نے انسانوں کے لئے سب سے بہترین مثال قائم کی۔‏ اگرچہ یسوع خدا کا بیٹا تھا اور بہت زیادہ اختیار رکھتا تھا توبھی اُس نے مصیبت‌زدہ لوگوں کے لئے ہمدردی اور مہربانی دکھائی۔‏

۲.‏ ہم یسوع مسیح کے مزاج کے کن پہلوؤں پر غور کریں گے؟‏

۲ اِس اور اگلے دو مضامین میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم مسیح جیسا مزاج کیسے پیدا کر سکتے ہیں۔‏ نیز یہ کہ ہم اپنی زندگی میں ”‏مسیح کی عقل“‏ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۲:‏۱۶‏)‏ اِس سلسلے میں ہم یسوع مسیح کے مزاج کے پانچ پہلوؤں پر غور کریں گے:‏ اُس کی نرم‌مزاجی اور فروتنی،‏ اُس کی مہربانی،‏ خدا کے لئے اُس کی فرمانبرداری،‏ اُس کی دلیری اور اُس کی محبت۔‏

یسوع کی فروتنی سے سیکھیں

۳.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو فروتنی کا کونسا درس دیا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی کمزوریوں کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۳ خدا کا بیٹا یسوع خوشی سے زمین پر آیا اور خطاکار انسانوں کے درمیان خدمت انجام دی حالانکہ اِن میں سے بعض نے بعدازاں اُسے قتل کر دیا۔‏ تاہم،‏ یسوع مسیح نے ہمیشہ اپنی خوشی کو برقرار رکھا اور ضبطِ‌نفس کا مظاہرہ کِیا۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ جب ہمیں دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے ٹھیس پہنچتی ہے تو یسوع مسیح کو’‏تکتے رہنا‘‏ اپنی خوشی کو برقرار رکھنے اور ضبطِ‌نفس ظاہر کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏ (‏عبر ۱۲:‏۲‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو دعوت دی کہ ’‏اُس کا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لیں‘‏ تاکہ اُس سے سیکھیں۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹‏)‏ وہ یسوع سے کیا سیکھ سکتے تھے؟‏ ایک بات تو یہ کہ یسوع مسیح نرم‌مزاج تھا اور وہ اپنے شاگردوں کی غلطیوں کے باوجود اُن کے ساتھ تحمل سے پیش آتا تھا۔‏ اپنی موت سے پہلے،‏ یسوع مسیح نے شاگردوں کے پاؤں دھونے سے اُنہیں ”‏دل کا فروتن“‏ بننے کا درس دیا جو وہ کبھی نہیں بھول سکتے تھے۔‏ ‏(‏یوحنا ۱۳:‏۱۴-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ بعدازاں،‏ جب پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا ’‏جاگتے رہنے‘‏ میں ناکام ہو گئے تو یسوع مسیح نے اُن کی کمزوری کو سمجھتے ہوئے کہا:‏ ”‏اَے شمعوؔن تُو سوتا ہے؟‏ .‏ .‏ .‏ جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔‏ رُوح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔‏“‏—‏مر ۱۴:‏۳۲-‏۳۸‏۔‏

۴،‏ ۵.‏ یسوع مسیح کی مثال دوسروں کی خامیوں کے لئے مناسب ردِعمل دکھانے میں ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟‏

۴ اگر کلیسیا میں کوئی بہن‌بھائی مقابلہ‌بازی کی رُوح ظاہر کرتا،‏ چھوٹی‌چھوٹی باتوں پر ناراض ہو جاتا یا پھر بزرگوں اور ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی طرف سے ملنے والی ہدایت پر عمل کرنے میں سستی دکھاتا ہے تو ہم کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں؟‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ شاید ہم دُنیا کے لوگوں میں ایسی کمزوریوں کی توقع کرتے ہیں اِس لئے ہم اُنہیں معاف کر دیتے ہیں۔‏ لیکن جب ہم اپنے بہن‌بھائیوں میں ایسی کمزوریاں یا خامیاں دیکھتے ہیں تو شاید ہم اُنہیں معاف کرنا مشکل پاتے ہیں۔‏ اگر ہم دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے جلدی سے ناراض ہو جاتے ہیں تو ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے،‏ ’‏مَیں کیسے بہتر طور پر ”‏مسیح کی عقل“‏ ظاہر کر سکتا ہوں؟‏‘‏ یاد رکھیں کہ جب یسوع مسیح کے شاگرد اُس کی توقعات پر پورے نہیں اُترے تو وہ اُن سے ناراض نہیں ہوا تھا۔‏

۵ پطرس رسول کے معاملے پر غور کریں۔‏ جب یسوع مسیح نے پطرس کو کشتی سے نکل کر پانی پر چلنے کے لئے کہا تو وہ صرف کچھ دیر کے لئے ایسا کرنے کے قابل ہوا۔‏ لیکن جب اُس نے تیز ہوا کو دیکھا تو ڈوبنے لگا۔‏ کیا اِس پر یسوع مسیح غصے میں آ گیا اور یہ کہنے لگا:‏ ”‏تم اِسی لائق ہو!‏ تمہیں ضرور سبق ملنا چاہئے“‏؟‏ ہرگز نہیں!‏ ”‏یسوؔع نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیا اور اُس سے کہا اَے کم اعتقاد تُو نے کیوں شک کِیا؟‏“‏ (‏متی ۱۴:‏۲۸-‏۳۱‏)‏ یسوع مسیح کی طرح کیا ہم بھی نرم‌مزاجی سے ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد کرتے ہیں جن کا ایمان کمزور پڑ گیا ہے؟‏

۶.‏ یسوع مسیح نے بڑا بننے کے سلسلے میں اپنے رسولوں کو کیا تعلیم دی؟‏

۶ پطرس،‏ رسولوں کی اِس بحث میں بھی شامل تھا کہ اُن میں بڑا کون ہے۔‏ یعقوب اور یوحنا یسوع کی بادشاہت میں اُس کے دہنے اور بائیں ہاتھ بیٹھنا چاہتے تھے۔‏ جب پطرس اور دیگر رسولوں نے یہ سنا تو وہ بہت خفا ہوئے۔‏ یسوع مسیح جانتا تھا کہ رسولوں کے اِس رُجحان کی وجہ وہ ماحول ہے جس میں اُنہوں نے پرورش پائی ہے۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے اُنہیں پاس بلا کر کہا:‏ ”‏تُم جانتے ہو کہ غیرقوموں کے سردار اُن پر حکم چلاتے اور امیر اُن پر اختیار جتاتے ہیں۔‏ تُم میں اَیسا نہ ہوگا بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے۔‏ اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔‏“‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے اُنہیں اپنی مثال دی:‏ ”‏ابنِ‌آدم اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔‏“‏—‏متی ۲۰:‏۲۰-‏۲۸‏۔‏

۷.‏ ہم میں سے ہر ایک کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟‏

۷ یسوع مسیح کی فروتنی پر غور کرنے سے ہمیں اپنے بھائیوں میں ”‏سب سے چھوٹا“‏ بننے میں مدد مل سکتی ہے۔‏ (‏لو ۹:‏۴۶-‏۴۸‏)‏ ایسا کرنا کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔‏ یہوواہ خدا ایک بڑے خاندان کے سربراہ کے طور پر یہ چاہتا ہے کہ اُس کے بچے ”‏مل کر رہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۳:‏۱‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ سے دُعا کی کہ تمام سچے مسیحی متحد رہیں تاکہ ”‏دُنیا جانے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا اور جس طرح کہ تُو نے مجھ سے محبت رکھی ان سے بھی محبت رکھی۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۲۳‏)‏ لہٰذا،‏ ہمارا اتحاد یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم مسیح کے پیروکار ہیں۔‏ اِس اتحاد کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں دوسروں کی کمزوریوں کے بارے میں یسوع مسیح جیسا نظریہ رکھنا چاہئے۔‏ یسوع مسیح دوسروں کو معاف کر دیتا تھا۔‏ اُس نے واضح کِیا کہ صرف دوسروں کو معاف کرنے کی صورت میں ہی ہمیں معافی حاصل ہو سکتی ہے۔‏‏—‏متی ۶:‏۱۴،‏ ۱۵ کو پڑھیں۔‏

۸.‏ ہم کافی عرصے سے خدا کی خدمت کرنے والے بہن‌بھائیوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۸ ہم اُن لوگوں کے ایمان کی نقل کرنے سے بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جو کئی سالوں سے یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چل رہے ہیں۔‏ یسوع مسیح کی طرح،‏ خدا کے یہ خادم بھی سمجھتے ہیں کہ سب انسان خطاکار ہیں۔‏ اُنہوں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ مسیح جیسی ہمدردی دکھانے سے نہ صرف ”‏ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت“‏ کرنے میں ہماری مدد ہوتی ہے بلکہ اِس سے کلیسیا میں اتحاد کو بھی فروغ ملتا ہے۔‏ نیز،‏ اِس سے پوری کلیسیا کی مسیح جیسا مزاج رکھنے میں مدد ہوتی ہے۔‏ کئی سالوں سے خدا کی خدمت کرنے والے یہ مسیحی اپنے بہن‌بھائیوں کے بارے میں بالکل پولس رسول جیسی سوچ رکھتے ہیں کہ ’‏خدا اُنہیں یہ توفیق دے کہ وہ یک‌دل اور یک‌زبان ہو کر یسوع مسیح کے خدا اور باپ کی تمجید کریں۔‏‘‏ (‏روم ۱۵:‏۱،‏ ۵،‏ ۶‏)‏ جی‌ہاں،‏ جب ہم مل کر یہوواہ خدا کی پرستش کرتے ہیں تو اِس سے اُسے جلال ملتا ہے۔‏

۹.‏ ہمیں یسوع مسیح کی مثال کی نقل کرنے کے لئے پاک رُوح کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۹ یسوع مسیح نے ”‏دل کا فروتن“‏ ہونے کو حلم سے منسلک کِیا جو خدا کی پاک رُوح کے پھل کا ایک حصہ ہے۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں یسوع مسیح کی مثال پر غور کرنے کے ساتھ‌ساتھ یہوواہ خدا کی پاک رُوح کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم اُس کی مثال پر پورے طور پر عمل کر سکیں۔‏ پس ہمیں خدا کی پاک رُوح کے لئے دُعا کرنی اور اپنے اندر اِس کا پھل پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو ’‏محبت،‏ خوشی،‏ اطمینان،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نیکی،‏ ایمانداری،‏ حلم اور پرہیزگاری‘‏ پر مشتمل ہے۔‏ (‏گل ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ فروتنی اور حلیمی ظاہر کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح کی نقل کرنے سے ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ خدا کو خوش کریں گے۔‏

یسوع لوگوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آیا

۱۰.‏ یسوع مسیح نے مہربانی کیسے ظاہر کی؟‏

۱۰ مہربانی بھی پاک رُوح کے پھل کا ایک حصہ ہے۔‏ یسوع مسیح ہمیشہ دوسروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آتا تھا۔‏ یسوع اُن لوگوں سے ’‏خوشی کے ساتھ ملتا تھا‘‏ جو اُس کے پیچھے آتے تھے۔‏ ‏(‏لوقا ۹:‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ دوسروں کے لئے یسوع مسیح کی مہربانی سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ ایک مہربان شخص نرم‌مزاج،‏ ہمدرد اور رحیم ہوتا ہے۔‏ یسوع مسیح میں یہ تمام خوبیاں پائی جاتی تھیں۔‏ اُسے لوگوں پر ترس آتا تھا ”‏کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔‏“‏—‏متی ۹:‏۳۵،‏ ۳۶‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کے لوگوں کے لئے ترس دکھانے کی ایک مثال پیش کریں۔‏ (‏ب)‏ ہم اِس مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۱ یسوع مسیح نہ صرف لوگوں کے لئے ترس محسوس کرتا تھا بلکہ وہ عملی طور پر بھی اُن کی مدد کرتا تھا۔‏ اِس سلسلے میں اُس عورت کی مثال پر غور کریں جسے بارہ برس سے خون جاری تھا۔‏ وہ جانتی تھی کہ موسوی شریعت کے تحت وہ ناپاک ہے اور جس کسی کو وہ چھوئے گی وہ بھی ناپاک ہو جائے گا۔‏ (‏احبا ۱۵:‏۲۵-‏۲۷‏)‏ تاہم،‏ اُس نے یسوع مسیح کے بارے میں جوکچھ سنا تھا اِس کی بِنا پر اُسے پورا یقین تھا کہ وہ ضرور اُسے شفا دے گا۔‏ اِس لئے وہ کہتی تھی:‏ ”‏اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔‏“‏ پس ہمت کرکے اُس نے ایسا کِیا اور فی‌الفور شفا پائی۔‏

۱۲ یسوع مسیح نے یہ محسوس کِیا کہ کسی نے اُسے چھوا ہے۔‏ اِس پر اُس نے اپنے اردگرد نگاہ کی تاکہ جس نے یہ کام کِیا اُسے دیکھے۔‏ وہ عورت اِس بات سے ڈر رہی تھی کہ یسوع مسیح اُسے شریعت کی خلاف‌ورزی کرنے کی وجہ سے ڈانٹے گا۔‏ اِس لئے وہ یسوع کے قدموں پر گِر پڑی اور سب کچھ سچ‌سچ اُسے بتا دیا۔‏ کیا یسوع مسیح نے اِس عورت کو ملامت کی؟‏ جی‌نہیں!‏ اِس کے برعکس،‏ اُس نے کہا:‏ ”‏بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔‏ سلامت جا۔‏“‏ (‏مر ۵:‏۲۵-‏۳۴‏)‏ اِن مہربانہ الفاظ کو سن کر اُس عورت کو کتنی تسلی ملی ہوگی!‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کا رویہ فریسیوں سے کیسے مختلف تھا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے بچوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کِیا؟‏

۱۳ سخت‌دل فریسی دوسروں پر بھاری بوجھ ڈالتے تھے مگر یسوع مسیح نے کبھی ایسا نہیں کِیا تھا۔‏ (‏متی ۲۳:‏۴‏)‏ وہ مہربانی اور تحمل سے لوگوں کو یہوواہ کی راہوں کی تعلیم دیتا تھا۔‏ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ ہمیشہ محبت اور شفقت سے پیش آیا اور اُن کے لئے ایک سچا دوست ثابت ہوا۔‏ (‏امثا ۱۷:‏۱۷؛‏ یوح ۱۵:‏۱۱-‏۱۵‏)‏ یہاں تک کہ بچے بھی یسوع مسیح کے پاس آ کر خوشی محسوس کرتے تھے۔‏ وہ ہمیشہ بچوں کے لئے وقت نکالتا تھا۔‏ ایک موقع پر شاگردوں نے مذہبی پیشواؤں کی طرح خود کو بڑا سمجھتے ہوئے لوگوں کو اپنے بچے یسوع مسیح کے پاس لانے سے روکا۔‏ یہ دیکھ کر یسوع مسیح اپنے شاگردوں سے خفا ہوا اور اُن سے کہا:‏ ”‏بچوں کو میرے پاس آنے دو۔‏ ان کو منع نہ کرو کیونکہ خدا کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔‏“‏ اِس کے بعد اُس نے بچوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے شاگردوں کو ایک اہم سبق سکھایا:‏ ”‏مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی خدا کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرے وہ اُس میں ہرگز داخل نہ ہوگا۔‏“‏—‏مر ۱۰:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

۱۴.‏ جب بچے کلیسیا میں محبت اور شفقت حاصل کرتے ہیں تو اُنہیں کون سے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟‏

۱۴ ذرا تصور کریں کہ بڑے ہونے کے بعد اُن بچوں کو کیسا محسوس ہوتا ہوگا جب وہ یہ یاد کرتے ہوں گے کہ یسوع مسیح نے ’‏اُنہیں اپنی گود میں لیا تھا اور اُنہیں برکت دی تھی۔‏‘‏ (‏مر ۱۰:‏۱۶‏)‏ آجکل بھی بچے بڑے ہو کر خوشی سے اُن بزرگوں اور دیگر مسیحیوں کو یاد کرتے ہیں جو اُن کے ساتھ شفقت سے پیش آئے تھے۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب بچے چھوٹی عمر سے ہی کلیسیا میں محبت اور شفقت حاصل کرتے ہیں تو وہ یہ سیکھ جاتے ہیں کہ یہوواہ کی پاک رُوح اُس کے لوگوں پر ہے۔‏

نامہربان دُنیا میں مہربانی دکھائیں

۱۵.‏ جب لوگ ہمارے ساتھ مہربانی سے پیش نہیں آتے تو ہمیں حیران کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏

۱۵ آجکل بہت سے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے پاس دوسروں کے لئے مہربانی دکھانے کا وقت نہیں ہے۔‏ اِس لئے سکول میں،‏ کام کی جگہ پر،‏ سفر کے دوران اور مُنادی میں بہت سے لوگ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ مہربانی سے پیش نہیں آتے۔‏ اُن کا یہ رویہ ہمیں مایوس کر سکتا ہے لیکن ہمیں اِس سے حیران نہیں ہونا چاہئے۔‏ یہوواہ خدا نے پولس رسول کے ذریعے ہمیں پہلے ہی سے آگاہ کِیا کہ ”‏اخیر زمانہ“‏ میں سچے مسیحیوں کو ایسے لوگوں کے درمیان رہنا پڑے گا جو ”‏خودغرض .‏ .‏ .‏ طبعی محبت سے خالی“‏ ہوں گے۔‏—‏۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۶.‏ ہم کلیسیا میں مسیح جیسی مہربانی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ اِس نامہربان دُنیا کے برعکس سچی مسیحی کلیسیا کا ماحول کس‌قدر تازگی‌بخش ہے!‏ یسوع مسیح کی نقل کرتے ہوئے ہم میں سے ہر ایک کلیسیا میں ایسے ماحول کو فروغ دے سکتا ہے۔‏ مگر ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اِس کا ایک طریقہ کلیسیا میں ایسے بہن‌بھائیوں کی مدد اور حوصلہ‌افزائی کرنا ہے جو بیماری یا دیگر مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ اِس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں اگرچہ مشکلات دن‌بہ‌دن بڑھتی جا رہی ہیں لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔‏ قدیم زمانے میں بھی مسیحیوں کو ایسی مشکلات کا سامنا ہوا تھا۔‏ لہٰذا،‏ جس طرح پہلی صدی میں مسیحیوں نے ایک‌دوسرے کی مدد کی ہمیں بھی ایک‌دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی کہ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا دو۔‏ کمزوروں کو سنبھالو۔‏ سب کے ساتھ تحمل سے پیش آؤ۔‏“‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۴‏)‏ ایسا کرنے کے لئے مسیح جیسی مہربانی درکار ہے۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ مسیح جیسی مہربانی ظاہر کرنے کے بعض طریقے کونسے ہیں؟‏

۱۷ مسیحیوں کے طور پر ہم پر یہ ذمہ‌داری عائد ہوتی ہے کہ ہم یسوع مسیح کی طرح اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں۔‏ ہمیں نہ صرف اُن بہن‌بھائیوں کے لئے جنہیں ہم کئی سالوں سے جانتے ہیں بلکہ اُن کے لئے بھی جن سے ہم پہلے نہیں ملے فکرمندی دکھانے کی ضرورت ہے۔‏ (‏۳-‏یوح ۵-‏۸‏)‏ جس طرح یسوع مسیح دوسروں کے لئے ہمدردی دکھانے میں پہل کرتا تھا اِسی طرح ہمیں بھی دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے مواقع کی تلاش میں رہنا چاہئے۔‏—‏یسع ۳۲:‏۲؛‏ متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

۱۸ لہٰذا،‏ ہمیں اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے نہ صرف ہمدردی محسوس کرنی چاہئے بلکہ اُن کی مدد کرنے کے عملی طریقوں کی تلاش میں بھی رہنا چاہئے۔‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏برادرانہ محبت سے آپس میں ایک‌دوسرے کو پیار کرو۔‏ عزت کی رُو سے ایک‌دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۰‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کے ساتھ مہربانی اور ہمدردی سے پیش آنے اور بےریا محبت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔‏ پولس رسول نے مسیح جیسی محبت کو اِس طرح بیان کِیا:‏ ”‏محبت صابر ہے اور مہربان۔‏ محبت حسد نہیں کرتی۔‏ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۳:‏۴‏)‏ پس اپنے دل میں کسی بہن یا بھائی کے لئے ناراضگی رکھنے کی بجائے ہمیں اِس تاکید پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏ایک‌دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک‌دوسرے کے قصور معاف کرو۔‏“‏—‏افس ۴:‏۳۲‏۔‏

۱۹.‏ مسیح جیسی مہربانی ظاہر کرنے کے کونسے عمدہ نتائج نکلتے ہیں؟‏

۱۹ جب ہم ہر موقع پر مسیح جیسی مہربانی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اِس کے عمدہ نتائج نکلتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یہوواہ خدا کی پاک رُوح کلیسیا میں کام کرتی اور مسیحیوں کو رُوح کا پھل پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ جب ہم یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلتے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے میں مدد دیتے ہیں تو کلیسیا میں اتحاد کو فروغ ملتا ہے۔‏ نیز،‏ اِس سے یہوواہ خدا کو جلال ملتا ہے۔‏ پس آئیں دوسروں کے ساتھ یسوع جیسی فروتنی اور مہربانی سے پیش آتے رہنے کا عزم کریں۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• یسوع نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ ’‏حلیم اور دل کا فروتن‘‏ ہے؟‏

‏• یسوع نے مہربانی کیسے ظاہر کی؟‏

‏• اِس بدکار دُنیا میں ہم کن طریقوں سے مسیح جیسی حلیمی اور مہربانی ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

جب پطرس کی طرح ہمارے کسی بھائی کا ایمان کمزور پڑ جاتا ہے تو کیا ہم ہاتھ بڑھا کر اُس کی مدد کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

آپ کیسے کلیسیا میں مہربانی کو فروغ دے سکتے ہیں؟‏