مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے ہو جانا ایک رحمت

یہوواہ کے ہو جانا ایک رحمت

یہوواہ کے ہو جانا ایک رحمت

”‏ہم .‏ .‏ .‏[‏یہوواہ]‏ ہی کے ہیں۔‏“‏—‏روم ۱۴:‏۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ہمیں کونسا شرف حاصل ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

یہوواہ نے اسرائیلی قوم کو بہت بڑا شرف دیا تھا۔‏ اُس نے اُن سے کہا کہ ”‏تُم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے۔‏“‏ (‏خر ۱۹:‏۵‏)‏ آج بھی مسیحی کلیسیا کے ارکان کو یہوواہ خدا کے ہو جانے کا شرف حاصل ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۹؛‏ مکا ۷:‏۹،‏ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ یہ ایک ایسا شرف ہے جس سے ہمیں ابدی فائدہ پہنچتا ہے۔‏

۲ یہوواہ خدا کے ہو جانا محض ایک شرف ہی نہیں بلکہ ایک بڑی ذمہ‌داری بھی ہے۔‏ بعض شاید یہ سوچیں:‏ ’‏کیا مَیں یہوواہ خدا کی توقع پر پورا اُتر سکوں گا؟‏ اگر مَیں گُناہ میں پڑ جاؤں تو کیا یہوواہ خدا مجھ سے مُنہ پھیر لے گا؟‏ کیا یہوواہ خدا کے ہو جانے سے میری آزادی ختم ہو جائے گی؟‏‘‏ ایسے سوالوں پر ضرور غور کِیا جانا چاہئے۔‏ لیکن اِن سے پہلے اِس سوال پر توجہ دینا ضروری ہے کہ ’‏یہوواہ کے ہو جانے سے کونسے فائدے حاصل ہوتے ہیں؟‏‘‏

یہوواہ کے ہو جانا خوشی بخشتا ہے

۳.‏ راحب کو یہوواہ خدا کی قوم میں شامل ہونے سے کیا فائدہ ہوا؟‏

۳ کیا یہوواہ خدا کے ہو جانے والے لوگوں کو اِس سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟‏ آئیں اِس سلسلے میں راحب کی مثال پر غور کریں جو ایک کسبی تھی اور یریحو میں رہتی تھی۔‏ اُس نے ایسے ماحول میں پرورش پائی تھی جہاں جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت کی جاتی تھی۔‏ لیکن جب اُس نے سنا کہ یہوواہ نے اسرائیلیوں کو کیسی‌کیسی فتوحات عطا کی ہیں تو وہ سمجھ گئی کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے۔‏ اُس نے اپنی جان پر کھیل کر خدا کے چنے ہوئے لوگوں کو بچایا۔‏ ایسا کرنے سے اُس نے خدا کے لوگوں پر بھروسا ظاہر کِیا کہ وہ آئندہ اُس کی حفاظت کریں گے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اِسی طرح راؔحب فاحشہ بھی جب اُس نے قاصدوں کو اپنے گھر میں اُتارا اور دوسری راہ سے رخصت کِیا تو کیا اعمال سے راستباز نہ ٹھہری؟‏“‏ (‏یعقو ۲:‏۲۵‏)‏ ذرا تصور کریں کہ جب راحب خدا کی سچی عبادت کرنے والی قوم میں شامل ہو گئی تو اُسے کتنا فائدہ پہنچا ہوگا۔‏ یہ وہ قوم تھی جسے خدا اپنی شریعت کے ذریعے محبت اور انصاف سے تعلیم دے رہا تھا۔‏ وہ اپنی پُرانی زندگی کو چھوڑ کر کتنی خوش ہوئی ہو گی!‏ اُس کی شادی ایک اسرائیلی سے ہو گئی اور اُس کا ایک بیٹا ہوا جو خدا کا وفادار خادم تھا۔‏—‏یشو ۶:‏۲۵؛‏ روت ۲:‏۴-‏۱۲؛‏ متی ۱:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۴.‏ روت کو یہوواہ خدا کی خدمت کا فیصلہ کرنے سے کیا فائدہ ہوا؟‏

۴ موآبی روت نے بھی یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا تھا۔‏ وہ بچپن سے کموس اور دیگر موآبی دیوتاؤں کی عبادت کر رہی تھی۔‏ مگر پھر اُسے سچے خدا یہوواہ کے بارے میں پتہ چلا اور اُس کی شادی ایک اسرائیلی سے ہو گئی جو اُس کے مُلک میں رہنے کے لئے آیا تھا۔‏ ‏(‏روت ۱:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ بعد میں جب روت اور اُس کی جیٹھانی عرفہ اپنی ساس نعومی کے ساتھ بیت‌لحم جانے لگیں تو نعومی نے اُنہیں اپنے گھر لوٹ جانے کی تاکید کی۔‏ اُن کے لئے اسرائیل میں رہنا مشکل ہو سکتا تھا۔‏ عرفہ تو ”‏اپنے کُنبے اور اپنے دیوتا کے پاس لوٹ گئی“‏ مگر روت واپس نہ گئی۔‏ وہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چاہتی تھی اِس لئے وہ اپنے ایمان پر قائم رہی۔‏ اُس نے نعومی سے کہا:‏ ”‏تُو مِنت نہ کر کہ مَیں تجھے چھوڑوں اور تیرے پیچھے سے لوٹ جاؤں کیونکہ جہاں تُو جائے گی مَیں جاؤں گی اور جہاں تُو رہے گی مَیں رہوں گی۔‏ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔‏“‏ (‏روت ۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ یہوواہ خدا کی خدمت کا فیصلہ کرنے سے روت یہوواہ کی شریعت کے تابع ہوگئی جس میں بیواؤں اور غریبوں کی دیکھ‌بھال کے لئے ایک خاص انتظام کِیا گیا تھا۔‏ یہوواہ خدا کے سایے میں اُسے خوشی اور تحفظ حاصل ہوا۔‏

۵.‏ آپ نے وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے والوں کی زندگی سے کیا سیکھا ہے؟‏

۵ شاید آپ بھی ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جنہوں نے خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کِیا ہے اور وہ کئی سالوں سے وفاداری کے ساتھ اُس کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اُن سے پوچھیں کہ اُنہیں اِس خدمت سے کونسے فائدے حاصل ہوئے ہیں۔‏ اگرچہ اُنہیں بھی مسائل کا سامنا ہوتا ہے پھربھی اُن کی زندگی سے زبور نویس کے اِن الفاظ کی صداقت ظاہر ہوتی ہے:‏ ”‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۴۴:‏۱۵‏۔‏

یہوواہ کی جائز توقعات

۶.‏ ہمیں اِس بات سے پریشان کیوں نہیں ہونا چاہئے کہ ہم خدا کی توقع پر پورا نہیں اُتر پائیں گے؟‏

۶ آپ شاید سوچتے ہوں کہ کیا مَیں یہوواہ خدا کی توقع پر پورا اُتر سکوں گا۔‏ یہوواہ خدا کے خادم بننا،‏ اُس کے قوانین کے مطابق چلنا اور اُس کے نام کی گواہی دینا مشکل معلوم ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب یہوواہ خدا نے موسیٰ کو بھیجا کہ وہ مصر کے بادشاہ اور اسرائیلیوں کو پیغام سنائے تو اُس نے محسوس کِیا کہ وہ یہ کام نہیں کر سکتا۔‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا نے موسیٰ سے کوئی ناجائز توقع نہیں کی تھی۔‏ یہوواہ خدا نے ’‏اُسے سکھایا کہ اُسے کیا کرنا ہے۔‏‘‏ ‏(‏خروج ۳:‏۱۱؛‏ ۴:‏۱،‏ ۱۰،‏ ۱۳-‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ موسیٰ نے یہوواہ خدا کی ہدایت کو قبول کِیا جس سے اُسے خدا کی مرضی پوری کرنے کی خوشی حاصل ہوئی۔‏ یہوواہ خدا ہم سے بھی ایسے کام کی توقع کبھی نہیں کرتا جو ہم کر نہیں سکتے۔‏ وہ ہماری کمزوریوں سے واقف ہے اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ یسوع مسیح کے شاگرد کے طور پر خدا کی خدمت کرنے سے نہ صرف دوسروں کو فائدہ پہنچتا ہے بلکہ یہوواہ خدا بھی خوش ہوتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ خدا کی خدمت پریشانی کا نہیں بلکہ خوشی کا باعث ہوتی ہے۔‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرے پاس آؤ۔‏ مَیں تُم کو آرام دُونگا۔‏ میرا جؤا اپنے اُوپر اٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏“‏—‏متی ۱۱:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

۷.‏ ہم یہ اعتماد کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنی توقع پر پورا اُترنے میں ہماری مدد کرے گا؟‏

۷ اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے ہیں تو وہ ہمیشہ ہمیں مدد اور طاقت فراہم کرے گا۔‏ مثال کے طور پر،‏ یرمیاہ دوسروں سے بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس کرتا تھا۔‏ اِسی لئے جب یہوواہ خدا نے اُسے اپنا نبی مقرر کِیا تو اُس نے کہا:‏ ”‏ہائے [‏یہوواہ]‏ خدا!‏ دیکھ مَیں بول نہیں سکتا کیونکہ مَیں تو بچہ ہوں۔‏“‏ بعد میں تو اُس نے یہاں تک کہا کہ ’‏مَیں پھر کبھی اُس کے نام سے کلام نہیں کروں گا۔‏‘‏ (‏یرم ۱:‏۶؛‏ ۲۰:‏۹‏)‏ اِس کے باوجود یہوواہ خدا کی طاقت سے وہ ۴۰ سال تک ایسا پیغام سناتا رہا جسے لوگ پسند نہیں کرتے تھے۔‏ یہوواہ خدا نے باربار اُسے یقین دلایا کہ ”‏مَیں تیرے ساتھ ہُوں کہ تیری حفاظت کروں اور تجھے رہائی دوں۔‏“‏—‏یرم ۱:‏۸،‏ ۱۹؛‏ ۱۵:‏۲۰‏۔‏

۸.‏ ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کیسے ظاہر کرتے ہیں؟‏

۸ جس طرح یہوواہ خدا نے موسیٰ اور یرمیاہ کو طاقت بخشی اُسی طرح وہ اپنی مرضی پوری کرنے میں آج ہماری مدد بھی کر سکتا ہے۔‏ لیکن اِس کے لئے خدا پر بھروسا کرنا لازمی ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔‏“‏ (‏امثا ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ جب ہم پاک کلام اور کلیسیا کے ذریعے خدا کی مدد قبول کرتے ہیں تو ہم اُس پر اپنا بھروسا ظاہر کرتے ہیں۔‏ اِسی طرح اگر ہم ہر بات میں اُس کی راہنمائی قبول کرتے ہیں توپھر کوئی بھی آزمائش ہماری راستی کو توڑ نہیں سکے گی۔‏

یہوواہ ہمیں سنبھالتا ہے

۹،‏ ۱۰.‏ زبور ۹۱ میں کس تحفظ کا وعدہ کِیا گیا ہے؟‏

۹ بعض لوگ خود کو وقف کرنے سے اِس لئے گھبراتے ہیں کہ اگر اُن سے کوئی گُناہ ہو گیا تو وہ یہوواہ خدا کی نظر سے گِر جائیں گے۔‏ لیکن خوشی کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے ہماری حفاظت کا بندوبست کِیا ہے تاکہ ہم اُس کی قربت میں رہ سکیں۔‏ آئیں دیکھیں کہ اِسے زبور ۹۱ میں کیسے واضح کِیا گیا ہے۔‏

۱۰ اِس زبور کا آغاز اِن الفاظ سے ہوتا ہے:‏ ”‏جو حق‌تعالیٰ کے پردہ میں رہتا ہے۔‏ وہ قادرِمطلق کے سایہ میں سکونت کرے گا۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔‏ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔‏ کیونکہ وہ تجھے صیاد کے پھندے سے .‏ .‏ .‏ چھڑائے گا۔‏“‏ (‏زبور ۹۱:‏۱-‏۳‏)‏ غور کریں کہ یہاں یہوواہ خدا اُن لوگوں کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے جو اُس سے محبت کرتے اور اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏ ‏(‏زبور ۹۱:‏۹،‏ ۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن یہوواہ خدا کس لحاظ سے حفاظت کرتا ہے؟‏ یہ سچ ہے کہ ماضی میں یہوواہ خدا نے اپنے بعض خادموں کی جسمانی طور پر حفاظت کی کیونکہ اِن کی نسل سے مسیحا نے آنا تھا۔‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا کے بہتیرے خادموں کو وفادار رہنے کی وجہ سے قید میں ڈالا گیا،‏ اذیت پہنچائی گئی اور قتل کر دیا گیا۔‏ (‏عبر ۱۱:‏۳۴-‏۳۹‏)‏ دراصل یہوواہ خدا نے اُنہیں جسمانی نہیں بلکہ روحانی طور پر محفوظ رکھا تھا۔‏ اُس نے اُنہیں دلیری بخشی تاکہ وہ اپنی راستی پر قائم رہ سکیں۔‏ لہٰذا،‏ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اِس زبور میں یہوواہ خدا جسمانی نہیں بلکہ روحانی تحفظ کا وعدہ کرتا ہے۔‏

۱۱.‏ ”‏حق‌تعالیٰ کے پردہ“‏ سے کیا مُراد ہے اور خدا کن لوگوں کو اِس میں حفاظت فراہم کرتا ہے؟‏

۱۱ زبور نویس نے ”‏حق‌تعالیٰ“‏ کے جس ’‏پردے‘‏ کا ذکر کِیا وہ روحانی تحفظ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ اِس پردے یعنی روحانی تحفظ میں رہنے والے لوگ ایسے خطرات سے بچ جاتے ہیں جو خدا کے لئے اُن کی محبت اور ایمان کو کمزور کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۵:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱۲۱:‏۵‏)‏ روحانی تحفظ ایک پردہ کی مانند کیوں ہے؟‏ کیونکہ دُنیا کے لوگ اِسے سمجھ نہیں سکتے۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا اِس پردہ میں اُن لوگوں کو حفاظت فراہم کرتا ہے جو یہ اقرار کرتے ہیں:‏ ’‏تُو میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔‏‘‏ اگر ہم اِس پردہ میں رہتے ہیں تو ہمیں ”‏صیاد“‏ یعنی شیطان کے پھندے میں پھنس کر خدا کی خوشنودی کھو دینے کا ڈر نہیں ہوگا۔‏

۱۲.‏ کونسے خطرات ہمیں خدا سے دُور کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ کونسے خطرات ہمیں خدا سے دُور کر سکتے ہیں؟‏ زبور نویس بہت سے خطرات کا ذکر کرتا ہے جن میں ’‏اندھیرے میں چلنے والی وبا اور دوپہر کو ویران کرنے والی ہلاکت‘‏ شامل ہیں۔‏ (‏زبور ۹۱:‏۵،‏ ۶‏)‏ ”‏صیاد“‏ فرق‌فرق پھندے لگاتا ہے۔‏ مثلاً اُس نے بہتیرے لوگوں کے اندر اپنی من‌مانی کرنے کی خواہش پیدا کر دی ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۱۱:‏۳‏)‏ نیز،‏ تکبر،‏ لالچ،‏ ارتقا کا نظریہ،‏ قوم‌پرستی اور جھوٹا مذہب بھی اُس کے کامیاب پھندے ثابت ہوئے ہیں۔‏ (‏کل ۲:‏۸‏)‏ کئی لوگ تو بداخلاقی کے گڑھے میں گِر گئے ہیں۔‏ یہ پھندے ایسی وباؤں کی مانند ہیں جن کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے دلوں سے خدا کی محبت ختم ہو گئی ہے۔‏‏—‏زبور ۹۱:‏۷-‏۱۰ کو پڑھیں؛‏ متی ۲۴:‏۱۲‏۔‏

خدا کے تحفظ میں رہیں

۱۳.‏ یہوواہ خدا ہمیں ایسے خطرات سے کیسے بچاتا ہے جو ہمیں اُس سے دُور کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو اِن خطرات سے کیسے بچاتا ہے؟‏ زبور نویس بیان کرتا ہے:‏ ”‏وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حکم دے گا کہ تیری سب راہوں میں تیری حفاظت کریں۔‏“‏ (‏زبور ۹۱:‏۱۱‏)‏ فرشتے خوشخبری سنانے کے کام میں ہماری راہنمائی اور حفاظت کرتے ہیں۔‏ (‏مکا ۱۴:‏۶‏)‏ اِس کے علاوہ کلیسیا کے بزرگ ہمیں بائبل پر مبنی تعلیم دیتے ہیں جو ہمیں دُنیاوی نظریات کے دھوکے میں آنے سے بچاتی ہے۔‏ وہ ہمیں ذاتی مدد فراہم کرتے ہیں تاکہ ہم دُنیاوی طورطریقے اپنانے سے گریز کر سکیں۔‏ (‏طط ۱:‏۹؛‏ ۱-‏پطر ۵:‏۲‏)‏ نیز،‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ مختلف خطرات سے آگاہ کرتا ہے۔‏ جیسےکہ ارتقا کی تعلیم،‏ جنسی خواہشات،‏ دولت اور شہر ت کی آرزو اور دیگر گندے کام۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ ایسے خطرات سے بچنے کے لئے آپ کی مدد کیسے ہوئی ہے؟‏

۱۴.‏ خدا کی طرف سے ملنے والی حفاظت ہمیں کیسے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟‏

۱۴ ہمیں خدا کے ”‏پردہ“‏ یعنی روحانی تحفظ میں رہنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟‏ جس طرح ہم ہر روز حادثات اور بیماریوں جیسے جسمانی خطرات سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اُسی طرح ہمیں روحانی خطرات سے بچنے کے لئے بھی مسلسل کارروائی کرنی چاہئے۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں باقاعدگی کے ساتھ یہوواہ خدا کی راہنمائی سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔‏ یہ راہنمائی ہمیں نوکر جماعت کی طرف سے شائع ہونے والی کتابوں اور رسالوں،‏ کلیسیائی اجلاسوں اور اسمبلیوں سے ملتی ہے۔‏ ہم بزرگوں سے بھی صلاح‌مشورہ کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی اچھی مثال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ کلیسیا کے نزدیک رہنے سے ہم دانا بن جائیں گے۔‏—‏امثا ۱۳:‏۲۰؛‏ ۱-‏پطرس ۴:‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۱۵.‏ ہم کس بات کا اعتماد رکھ سکتے ہیں اور کیوں؟‏

۱۵ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ خدا ہمیں ایسی ہر بات سے بچا سکتا ہے جس سے ہم اُس کی خوشنودی کھو سکتے ہیں۔‏ (‏روم ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ اُس نے اپنی کلیسیا کو طاقتور مذہبی اور سیاسی دُشمنوں سے بچایا ہے جن کا مقصد ہمیں ہلاک کرنا نہیں بلکہ ہمیں اپنے پاک خدا سے دُور کر دینا ہے۔‏ یہوواہ خدا کا یہ وعدہ واقعی سچ ثابت ہوا ہے:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔‏“‏—‏یسع ۵۴:‏۱۷‏۔‏

ہمیں آزادی کون دیتا ہے؟‏

۱۶.‏ دُنیا ہمیں آزادی کیوں نہیں دے سکتی؟‏

۱۶ کیا یہوواہ خدا کے ہو جانے سے ہماری آزادی ختم ہو جائے گی؟‏ جی‌نہیں بلکہ دُنیا کے ہو جانے سے ہماری آزادی ختم ہوتی ہے۔‏ اِس دُنیا کا حکمران بہت ظالم ہے جو لوگوں کو اپنا غلام بنا لیتا ہے۔‏ (‏یوح ۱۴:‏۳۰‏)‏ مثال کے طور پر،‏ آجکل مہنگائی اور غربت کی وجہ سے لوگوں کا گزربسر کرنا مشکل ہو گیا ہے۔‏ اُنہیں زیادہ وقت کے لئے کام کرنا پڑتا ہے اور اِس طرح وہ اپنے کام کے غلام بن جاتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۳:‏۱۶،‏ ۱۷ پر غور کریں۔‏)‏ بُرے کام بھی لوگوں کو اپنا غلام بنا لیتے ہیں۔‏ (‏یوح ۸:‏۳۴؛‏ عبر ۳:‏۱۳‏)‏ دُنیا کے لوگ تو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہوواہ کی تعلیم اور معیاروں کے خلاف زندگی گزارنے سے آزادی ملتی ہے۔‏ لیکن جو لوگ اُن کی بات مان لیتے ہیں وہ بہت ہی جلد گندی اور گُناہ سے بھری زندگی کے غلام بن جاتے ہیں۔‏—‏روم ۱:‏۲۴-‏۳۲‏۔‏

۱۷.‏ یہوواہ خدا ہمیں کس لحاظ سے آزاد کرتا ہے؟‏

۱۷ اِس کے برعکس،‏ اگر ہم خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دیں گے تو وہ ہمیں ہر طرح کی غلامی سے آزاد کر دے گا۔‏ بعض لحاظ سے ہماری حالت اُس شخص کی مانند ہے جو کسی جان‌لیوا بیماری میں مبتلا ہوتا ہے۔‏ اُس نے اپنی زندگی ایک ماہر سرجن کے ہاتھ میں سونپ دی ہے جو اُسے اِس بیماری سے بچا سکتا ہے۔‏ ہم سب نے بھی گُناہ کو ورثے میں پایا ہے جو ایک مُہلک بیماری کی طرح ہے۔‏ اِس کا انجام موت ہے۔‏ اِس لئے ہم یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دینے سے ہی گُناہ کے اثرات سے بچنے اور ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏یوح ۳:‏۳۶‏)‏ جس طرح کسی سرجن کی شہرت سُن کر ہمارا اعتماد اُس پر بڑھ جاتا ہے اُسی طرح یہوواہ خدا کے بارے میں مسلسل علم حاصل کرنا اُس پر ہمارے بھروسے کو مضبوط کرتا ہے۔‏ پس،‏ ہمیں خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے رہنا چاہئے کیونکہ اِس سے یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت قائم رہے گی اور ہم اُس کے ہو جانے سے نہیں گھبرائیں گے۔‏—‏۱-‏یوح ۴:‏۱۸‏۔‏

۱۸.‏ یہوواہ خدا کے ہو جانے سے کونسی برکت حاصل ہوتی ہے؟‏

۱۸ یہوواہ خدا تمام انسانوں کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔‏ اُس کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏پس تُو زندگی کو اختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی۔‏ تاکہ تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھے۔‏“‏ (‏است ۳۰:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم خوشی سے اُس کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرکے اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کریں۔‏ خدا کے ہو جانے سے ہماری آزادی ختم نہیں ہوتی بلکہ اِس سے ہمیں ہمیشہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏

۱۹.‏ یہوواہ خدا کے ہو جانے کا موقع ہمارے لئے ایک رحمت کیوں ہے؟‏

۱۹ ہم گنہگار ہیں اِس لئے ہم پاک خدا کے ہو جانے کا حق نہیں رکھتے مگر خدا کی رحمت کی بدولت ایسا ممکن ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۱:‏۹‏)‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اگر ہم جیتے ہیں تو [‏یہوواہ]‏ کے واسطے جیتے ہیں اور اگر مرتے ہیں تو [‏یہوواہ]‏ کے واسطے مرتے ہیں۔‏ پس ہم جئیں یا مریں [‏یہوواہ]‏ ہی کے ہیں۔‏“‏ (‏روم ۱۴:‏۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہمیں یہوواہ خدا کے ہو جانے کا فیصلہ کرنے سے کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہوگا۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• یہوواہ خدا کے ہو جانے سے ہمیں کونسے فائدے حاصل ہوتے ہیں؟‏

‏• ہم کیوں خدا کی توقعات پر پورا اُترنے کے قابل ہوتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ خدا اپنے خادموں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

دوسروں سے پوچھیں کہ اُنہوں نے یہوواہ خدا کے ہو جانے سے کیسے فائدہ حاصل کِیا ہے

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا کن طریقوں سے ہماری حفاظت کرتا ہے؟‏