مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیح کے سچے خادم بنیں

مسیح کے سچے خادم بنیں

مسیح کے سچے خادم بنیں

‏”‏ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور بُرا درخت بُرا پھل لاتا ہے۔‏“‏—‏متی ۷:‏۱۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ اِس آخری زمانے میں یسوع مسیح کے سچے اور جھوٹے خادموں میں کونسا فرق صاف ظاہر ہے؟‏

یسوع مسیح نے کہا تھا کہ بہت سے لوگ اُس کی خدمت کرنے کا جھوٹا دعویٰ کریں گے۔‏ لیکن اُس نے یہ بھی واضح کِیا کہ وہ اپنی تعلیمات اور چال‌چلن کی وجہ سے سچے خادموں سے بالکل فرق نظر آئیں گے۔‏ (‏متی ۷:‏۱۵-‏۱۷،‏ ۲۰‏)‏ یہ بات سچ ہے کہ آجکل دُنیا میں مختلف طرح کی تعلیمات پائی جاتی ہیں جو ہمارے دل اور دماغ پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں۔‏ (‏متی ۱۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ جھوٹی تعلیم سیکھنے والے ”‏بُرا پھل“‏ لاتے ہیں جبکہ سچی تعلیم سیکھنے والے ”‏اچھا پھل“‏ لاتے ہیں۔‏

۲ اِس آخری زمانے میں یہ دونوں طرح کے پھل صاف نظر آ رہے ہیں۔‏ ‏(‏دانی‌ایل ۱۲:‏۳،‏ ۱۰ کو پڑھیں۔‏)‏ جھوٹے مسیحی خدا کے بارے میں غلط نظریہ رکھتے ہیں اور محض دکھاوے کے لئے اُس کی عبادت کرتے ہیں جبکہ سچے مسیحی خدا کو جانتے ہیں اور ”‏رُوح اور سچائی“‏ سے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ (‏یوح ۴:‏۲۴؛‏ ۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵‏)‏ وہ مسیح جیسی خوبیاں ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن ہم کیسی خوبیاں ظاہر کرتے ہیں؟‏ اب ہم پانچ ایسے نکات پر غور کریں گے جن سے ہم سچے مسیحیوں کو پہچاننے کے قابل ہوں گے۔‏ اِن نکات کا جائزہ لیتے وقت خود سے پوچھیں:‏ ’‏کیا مَیں خدا کے کلام پر عمل کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں دوسروں کو خدا کے کلام پر مبنی تعلیم دیتا ہوں؟‏ کیا لوگ میرے چال‌چلن اور تعلیم سے متاثر ہو کر سچائی کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں؟‏‘‏

خدا کے کلام پر چلیں

۳.‏ یہوواہ خدا کس بات سے خوش ہوتا ہے اور اِس کا سچے مسیحیوں کے لئے کیا مطلب ہے؟‏

۳ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جو مجھ سے اَے خداوند اَے خداوند!‏ کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۲۱‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنا نہیں بلکہ مسیح کی تعلیم پر عمل کرنا یہوواہ خدا کو خوش کرتا ہے۔‏ اِس کا مطلب یہ ہے کہ سچے مسیحی اپنی زندگی کے ہر پہلو میں مسیح کی تعلیم پر عمل کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ وہ روپےپیسے،‏ ملازمت،‏ تفریح،‏ تہوار،‏ شادی اور دیگر انسانی تعلقات کے سلسلے میں ہمیشہ مسیح کے سکھائے ہوئے اُصولوں پر چلتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس جھوٹے مسیحی دُنیا کی سوچ اور طورطریقے اپناتے ہیں جو اِس آخری زمانے میں بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔‏—‏زبور ۹۲:‏۷‏۔‏

۴،‏ ۵.‏ ہم ملاکی ۳:‏۱۸ میں درج یہوواہ خدا کی بات پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۴ ملاکی نبی نے اِس حوالے سے لکھا:‏ ”‏تب تُم رُجوع لاؤ گے اور صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔‏“‏ (‏ملا ۳:‏۱۸‏)‏ اِن الفاظ کی روشنی میں خود سے پوچھیں:‏ ’‏کیا مَیں دُنیا کے لوگوں سے فرق نظر آتا ہوں؟‏ کیا مَیں سکول یا کام کی جگہ پر اپنے دوستوں کی مانند بننا چاہتا ہوں؟‏ کیا مَیں بائبل کے اُصولوں پر عمل کرتا ہوں اور ضرورت پڑنے پر اپنے ایمان کی وضاحت کرنے کے لئے تیار رہتا ہوں؟‏‘‏ ‏(‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۶ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ بات سچ ہے کہ ہم دوسروں کو یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ ہم اُن سے زیادہ نیک ہیں۔‏ مگر ہمیں اُن لوگوں سے فرق ضرور ہونا چاہئے جو نہ تو یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور نہ ہی اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏

۵ اگر آپ اپنے اندر بہتری لانے کی گنجائش محسوس کرتے ہیں تو پھر آپ باقاعدگی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے،‏ دُعا کرنے اور اجلاسوں پر حاضر ہونے سے خدا کی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔‏ جتنا زیادہ ہم خدا کے کلام پر عمل کریں گے اُتنا ہی زیادہ ہم ”‏اچھا پھل“‏ لائیں گے۔‏ اِس اچھے پھل میں ”‏ہونٹوں کا پھل“‏ بھی شامل ہے ”‏جو [‏خدا]‏ کے نام کا اقرار کرتے ہیں۔‏“‏—‏عبر ۱۳:‏۱۵‏۔‏

خدا کی بادشاہت کی مُنادی کریں

۶،‏ ۷.‏ بادشاہت کی مُنادی کے سلسلے میں سچے مسیحی جھوٹے مسیحیوں سے کیسے فرق ہیں؟‏

۶ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مجھے اَور شہروں میں بھی خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانا ضرور ہے کیونکہ مَیں اِسی لئے بھیجا گیا ہُوں۔‏“‏ (‏لو ۴:‏۴۳‏)‏ یسوع مسیح نے خاص خدا کی بادشاہت کے بارے میں ہی مُنادی کیوں کی تھی؟‏ یسوع جانتا تھا کہ اِس بادشاہت کے بادشاہ کی حیثیت سے وہ اپنے ممسوح بھائیوں کے ساتھ ملکر گُناہ اور ابلیس کا خاتمہ کرے گا۔‏ یوں وہ انسانوں کے تمام مسائل کی بنیادی وجہ ہی ختم کر دے گا۔‏ (‏روم ۵:‏۱۲؛‏ مکا ۲۰:‏۱۰‏)‏ اِسی لئے اُس نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا کہ وہ دُنیا کے آخر تک اِس بادشاہت کی مُنادی کریں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ مگر مسیح کے شاگرد ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے لوگ یہ کام نہیں کرتے اور نہ ہی وہ کر سکتے ہیں۔‏ آئیں اِس کی تین وجوہات پر غور کریں۔‏ پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ خدا کی بادشاہت کے متعلق کچھ نہیں جانتے اِس لئے وہ اِس کی مُنادی نہیں کر سکتے۔‏ دوسری وجہ یہ ہے کہ اِن میں سے بیشتر کے اندر فروتنی اور دلیری نہیں ہے۔‏ اِس لئے وہ اُس تمسخر اور مخالفت کو برداشت نہیں کر سکتے جس کا مُنادی میں سامنا ہوتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۹؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۲۳‏)‏ تیسری وجہ یہ ہے کہ جھوٹے مسیحیوں کے پاس خدا کی پاک رُوح نہیں ہے۔‏—‏یوح ۱۴:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

۷ اِس کے برعکس،‏ مسیح کے سچے شاگرد اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور وہ کونسے کام انجام دے گی۔‏ نیز،‏ وہ اپنی زندگی میں بادشاہت کی پوری حمایت کرتے ہیں اور یہوواہ خدا کی پاک رُوح کی طاقت سے ساری دُنیا میں اِس کی مُنادی کرتے ہیں۔‏ (‏زک ۴:‏۶‏)‏ کیا آپ بھی مُنادی میں باقاعدگی سے حصہ لیتے ہیں؟‏ کیا آپ مُنادی میں زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں یا کیا آپ اپنا تعلیم دینے کا طریقہ بہتر بنا سکتے ہیں؟‏ بعض نے اَور اچھی طرح بائبل استعمال کرنے سے اپنی خدمت کو مؤثر بنایا ہے۔‏ پولس رسول بھی صحائف سے دلیلیں پیش کِیا کرتا تھا اِس لئے وہ یہ لکھ سکتا تھا:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏عبر ۴:‏۱۲؛‏ اعما ۱۷:‏۲،‏ ۳‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ کن تجربات سے مُنادی میں بائبل پڑھنے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم خدا کا کلام مؤثر طریقے سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏

۸ گھرگھر مُنادی کے دوران ایک بھائی نے کسی کیتھولک آدمی کے ساتھ دانی‌ایل ۲:‏۴۴ پڑھی اور یہ وضاحت کی کہ خدا کی بادشاہت کیسے حقیقی امن اور سلامتی لائے گی۔‏ اُس آدمی نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں خوش ہوں کہ آپ نے نہ صرف مجھے آیت بتائی بلکہ بائبل کھول کر اِسے میرے سامنے پڑھا بھی ہے۔‏“‏ جب ایک بھائی نے کسی گریک آرتھوڈکس خاتون کے سامنے کوئی آیت پڑھی تو اُس نے کئی سوال پوچھے۔‏ اِس بھائی اور اُس کی بیوی نے بائبل سے اُس کو جواب دئے۔‏ بعد میں اُس خاتون نے کہا:‏ ”‏کیا آپ جانتے ہیں کہ مَیں نے آپ کی بات کیوں سنی؟‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ آپ بائبل لیکر میرے گھر آئے اور اِسے کھول کر میرے سامنے پڑھا۔‏“‏

۹ یہ بات سچ ہے کہ ہماری کتابیں اور رسالے بھی اہم ہیں۔‏ اِنہیں مُنادی میں ضرور پیش کِیا جانا چاہئے۔‏ مگر ہمیں بائبل کو اِن سے زیادہ استعمال کرنا چاہئے۔‏ لہٰذا،‏ اگر ہم مُنادی میں بائبل کم استعمال کرتے ہیں تو پھر ہمیں اِسے زیادہ استعمال کرنے کا عزم کرنا چاہئے۔‏ آپ کچھ ایسی آیتوں کا انتخاب کر سکتے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور یہ آپ کے علاقے میں پائے جانے والے مسائل کو کیسے حل کرے گی۔‏ پھر مُنادی میں اِن آیتوں کو بائبل سے پڑھ کر سنائیں۔‏

خدا کا نام استعمال کریں

۱۰،‏ ۱۱.‏ خدا کا نام استعمال کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح اور اُن لوگوں میں کیا فرق ہے جو اُس کے خادم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں؟‏

۱۰ ‏”‏تُم میرے گواہ ہو [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ مَیں ہی خدا ہُوں۔‏“‏ (‏یسع ۴۳:‏۱۲‏)‏ یہوواہ خدا کے سب سے بڑے گواہ یسوع مسیح کے لئے خدا کا نام استعمال کرنا اور اِس کی مُنادی کرنا ایک شرف تھا۔‏ ‏(‏خروج ۳:‏۱۵؛‏ یوحنا ۱۷:‏۶؛‏ عبرانیوں ۲:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اپنے باپ کے نام کی گواہی دینے کی وجہ سے ہی یسوع مسیح ”‏سچا گواہ“‏ کہلایا۔‏—‏مکا ۱:‏۵؛‏ متی ۶:‏۹‏۔‏

۱۱ اِس کی بجائے بہتیرے لوگ خدا اور اُس کے بیٹے کے خادم ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر وہ خدا کا نام استعمال نہیں کرتے اور اُسے بائبل کے ترجموں سے نکال دیتے ہیں۔‏ اِس طرح وہ خدا کے پاک نام کے لئے کوئی احترام نہیں دکھاتے۔‏ اِس سلسلے میں کیتھولک مذہب کے راہنماؤں کو حال ہی میں یہ ہدایت ملی کہ وہ عبادت کے دوران ”‏خدا کا نام یہوواہ استعمال نہ کریں۔‏“‏ * یہ سوچ کتنی غلط ہے!‏

۱۲.‏ سن ۱۹۳۱ میں یہوواہ کے خادم کس خاص مفہوم میں اُس کی اُمت بن گئے؟‏

۱۲ یسوع مسیح اور اُس سے بھی پہلے کے بےشمار گواہوں کی طرح سچے مسیحی بڑے فخر سے خدا کا نام استعمال کرتے ہیں۔‏ (‏عبر ۱۲:‏۱‏)‏ اِسی لئے سن ۱۹۳۱ میں خدا کے خادموں نے اپنا نام یہوواہ کے گواہ رکھ لیا۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰-‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ یوں مسیح کے سچے شاگرد ایک خاص مفہوم میں خدا کے ’‏نام کی اُمت‘‏ بن گئے۔‏—‏اعما ۱۵:‏۱۴،‏ ۱۷‏۔‏

۱۳.‏ خدا اپنے نام سے کہلانے والے لوگوں سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

۱۳ خدا اپنے نام سے کہلانے والے لوگوں سے کیا توقع کرتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں ایک بات تو یہ ہے کہ ہمیں اُس کے نام کی گواہی دینی چاہئے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو کوئی [‏یہوواہ]‏ کا نام لے گا نجات پائے گا۔‏ مگر جس پر وہ ایمان نہیں لائے اُس سے کیونکر دُعا کریں؟‏ اور جس کا ذکر اُنہوں نے سنا نہیں اُس پر ایمان کیونکر لائیں؟‏ اور بغیر مُنادی کرنے والے کے کیونکر سنیں؟‏ اور جب تک وہ بھیجے نہ جائیں مُنادی کیونکر کریں؟‏“‏ (‏روم ۱۰:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں بڑی ہوشیاری سے ایسی جھوٹی مذہبی تعلیمات کا پردہ‌فاش کرنا چاہئے جن سے خدا کی بدنامی ہوتی ہے۔‏ اِن میں سے ایک دوزخ کی تعلیم ہے جس کی وجہ سے بہتیرے لوگ محبت کرنے والے خدا کو بہت ظالم سمجھتے ہیں۔‏—‏یرم ۷:‏۳۱؛‏ ۱-‏یوح ۴:‏۸؛‏ مرقس ۹:‏۱۷-‏۲۷ پر غور کریں۔‏

۱۴.‏ خدا کا نام سیکھنے کے بعد بعض لوگوں نے کیسا محسوس کِیا؟‏

۱۴ کیا آپ اپنے آسمانی باپ کے نام کی گواہی دینے کو ایک شرف خیال کرتے ہیں؟‏ کیا آپ دوسروں کو بھی یہ پاک نام بتاتے ہیں؟‏ فرانس کے شہر پیرس میں رہنے والی ایک خاتون کو پتہ چلا کہ یہوواہ کے گواہ خدا کا نام جانتے ہیں۔‏ اِس لئے جب ایک گواہ اُس سے ملنے آئی تو اُس نے کہا کہ بائبل میں یہ نام کہاں لکھا ہے۔‏ جب اُسے زبور ۸۳:‏۱۸ میں یہ نام دکھایا گیا تو وہ اِس سے بہت متاثر ہوئی۔‏ وہ بائبل کا مطالعہ کرنے لگی اور اب وہ وفاداری سے کسی دوسرے مُلک میں خدمت کر رہی ہے۔‏ جب آسٹریلیا میں ایک کیتھولک خاتون نے پہلی مرتبہ اپنی بائبل میں خدا کا نام دیکھا تو خوشی سے اُس کے آنسو بہنے لگے۔‏ اب وہ کئی سالوں سے ایک پائنیر کے طور پر خدمت کر رہی ہے۔‏ حال ہی میں جب جمیکا میں گواہوں نے ایک خاتون کو اُس کی بائبل میں خدا کا نام دکھایا تو وہ بھی خوشی سے رونے لگی۔‏ پس خدا کے نام کی مُنادی کرنے کو ایک شرف سمجھیں اور یسوع مسیح کی نقل کرتے ہوئے خدا کا نام سب پر ظاہر کریں۔‏

‏’‏دُنیا سے محبت نہ رکھو‘‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ سچے مسیحی دُنیا کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں اور ہمیں خود سے کونسے سوال پوچھنے چاہئیں؟‏

۱۵ ‏”‏نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں۔‏ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں باپ کی محبت نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوح ۲:‏۱۵‏)‏ دُنیا اور اُس کی سوچ کا یہوواہ خدا اور اُس کی پاک رُوح سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‏ لہٰذا مسیح کے سچے شاگرد نہ صرف اِس دُنیا کا حصہ بننے سے باز رہتے ہیں بلکہ دل سے اِسے رد بھی کرتے ہیں۔‏ وہ یعقوب شاگرد کی اِس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ”‏دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دُشمنی کرنا ہے۔‏“‏—‏یعقو ۴:‏۴‏۔‏

۱۶ لیکن آزمائشوں سے بھری اِس دُنیا میں یعقوب کی اِس بات پر عمل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۴:‏۱۰‏)‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے لئے یہ دُعا کی تھی:‏ ”‏مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو اُنہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شریر سے اُن کی حفاظت کر۔‏ جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اِس بات کے پیشِ‌نظر خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ’‏کیا مَیں دُنیا کا حصہ بننے سے بچنے کی کوشش کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں دوسروں کے سامنے یہ ظاہر کرتا ہوں کہ مَیں جھوٹے مذہب سے تعلق رکھنے والے یا دُنیا کی سوچ کو فروغ دینے والے تہوار نہیں مناتا؟‏‘‏—‏۲-‏کر ۶:‏۱۷؛‏ ۱-‏پطر ۴:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۱۷.‏ خلوص‌دل لوگوں میں یہوواہ کے خادم بننے کی خواہش کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟‏

۱۷ یہ سچ ہے کہ بائبل کے اُصولوں پر چلنے کی وجہ سے دُنیا ہمیں پسند تو نہیں کرے گی مگر اِس سے خلوص‌دل لوگ ہمارا پیغام سننے کی طرف مائل ضرور ہوں گے۔‏ خلوص‌دل لوگ جب یہ دیکھتے ہیں کہ ہمارا ایمان بائبل پر مبنی ہے اور ہم اِس کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو اُن میں بھی ممسوح اشخاص سے یہ کہنے کی خواہش پیدا ہوتی کہ ”‏ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏—‏زک ۸:‏۲۳‏۔‏

سچی مسیحی محبت ظاہر کریں

۱۸.‏ یہوواہ خدا اور پڑوسی کے لئے محبت ظاہر کرنے میں کیا شامل ہے؟‏

۱۸ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ“‏ اور ”‏اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷،‏ ۳۹‏)‏ اِس آیت میں یونانی لفظ اگاپے کا ترجمہ محبت کِیا گیا ہے۔‏ ایسی محبت میں دوسروں کے لئے نہ صرف نیک اور جائز کام کرنا بلکہ اُن کے لئے گہرا اور شدید احساس رکھنا بھی شامل ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۲۲‏)‏ ایسی محبت خودغرض نہیں بلکہ بےلوث ہوتی ہے۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴-‏۷ کو پڑھیں۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ مسیحی محبت کی طاقت ظاہر کرنے والے چند تجربات بیان کریں۔‏

۱۹ محبت چونکہ خدا کی پاک رُوح کے پھل کا حصہ ہے اِس لئے سچے مسیحی نسلی،‏ معاشرتی اور سیاسی اختلافات پر بھی قابو پا لیتے ہیں حالانکہ دوسرے لوگوں کو ایسا کرنا بہت مشکل لگتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵ کو پڑھیں؛‏ گل ۵:‏۲۲‏)‏ ایسی محبت سچائی کی تلاش کرنے والے لوگوں کے دل کو چھو لیتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب ایک یہودی پہلی دفعہ مسیحی اجلاس پر حاضر ہوا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہودی اور عربی ملکر یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں۔‏ اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ باقاعدگی سے اجلاسوں پر آنے لگا اور بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ کیا آپ اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے ایسی ہی محبت دکھاتے ہیں؟‏ کیا آپ کنگڈم‌ہال آنے والے نئے لوگوں سے خوشی کے ساتھ ملتے ہیں خواہ اُن کا تعلق کسی بھی قوم،‏ نسل یا طبقے سے ہو؟‏

۲۰ سچے مسیحی ہونے کے ناطے ہم سب لوگوں سے محبت رکھتے ہیں۔‏ السلواڈور میں ایک نوجوان بہن ۸۷ سالہ کٹر کیتھولک خاتون کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی تھی۔‏ ایک دن اُس خاتون کی طبیعت اتنی خراب ہو گئی کہ اُسے ہسپتال جانا پڑا۔‏ جب وہ واپس گھر آئی تو گواہ بہنوں نے ایک مہینے تک اُس کے کھانےپینے کا بہت خیال رکھا۔‏ اِس عرصہ کے دوران اُس خاتون کے چرچ سے کوئی بھی اُسے ملنے نہ آیا۔‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏ اُس نے اپنے گھر سے ساری مذہبی تصویریں نکال دیں،‏ اپنے چرچ کو چھوڑ دیا اور بائبل کا مطالعہ کرنا جاری رکھا۔‏ واقعی،‏ دل پر اثر کرنے کی جتنی طاقت مسیحی محبت میں ہے اُتنی لفظوں میں نہیں۔‏

۲۱.‏ ہم اپنا مستقبل مضبوط بنیاد پر کیسے قائم کر سکتے ہیں؟‏

۲۱ یسوع اُن لوگوں سے جو اُس کی خدمت کرنے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں جلد ہی یہ کہے گا کہ ”‏میری کبھی تُم سے واقفیت نہ تھی۔‏ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۲۳‏)‏ پس آئیں ایسا پھل پیدا کریں جس سے باپ اور بیٹے دونوں کے لئے عزت ظاہر ہو۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏جو کوئی میری یہ باتیں سنتا اور اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس عقلمند آدمی کی مانند ٹھہرے گا جس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۲۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ اگر ہم مسیح کے سچے خادم بنتے ہیں تو ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل ہوگی۔‏ اور یوں ہمارا مستقبل مضبوط بنیاد پر قائم ہوگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 انگریزی زبان میں کیتھولک مذہب کی بعض جدید کتابوں اور دی جیروصلم بائبل میں خدا کا نام ”‏یاوے“‏ کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• مسیح کے سچے شاگرد اُس کے جھوٹے شاگردوں سے کیسے فرق نظر آتے ہیں؟‏

‏• چند ایسے ’‏پھلوں‘‏ کا ذکر کریں جن سے سچے مسیحیوں کی پہچان ہوتی ہے؟‏

‏• ایسے پھل لانے کے لئے آپ کیا کریں گے جن سے مسیحیوں کی پہچان ہوتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

کیا آپ مُنادی میں ہمیشہ بائبل استعمال کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

کیا دوسرے لوگ یہ جانتے ہیں کہ آپ ایسے تہوار نہیں مناتے جو بائبل کے اُصولوں کے خلاف ہیں؟‏