مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏راستباز آفتاب کی مانند چمکیں گے‘‏

‏’‏راستباز آفتاب کی مانند چمکیں گے‘‏

‏’‏راستباز آفتاب کی مانند چمکیں گے‘‏

‏”‏اُس وقت راستباز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانند چمکیں گے۔‏ جس کے کان ہو وہ سُن لے۔‏“‏—‏متی ۱۳:‏۴۳‏۔‏

۱.‏ یسوع مسیح نے تمثیلوں سے بادشاہی کے متعلق کن مختلف باتوں کی وضاحت کی؟‏

یسوع مسیح تمثیلوں میں کلام کرتا تھا۔‏ اُس نے بادشاہی کے متعلق مختلف باتوں کی وضاحت کرنے کے لئے بہت سی تمثیلیں پیش کیں۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ وہ لوگوں سے ”‏سب باتیں .‏ .‏ .‏ تمثیلوں“‏ میں کہتا تھا اور ”‏بغیر تمثیل کے وہ اُن سے کچھ نہ کہتا تھا۔‏“‏ (‏متی ۱۳:‏۳۴‏)‏ یسوع نے بادشاہی کا بیج بونے کے بارے میں تمثیلیں پیش کرتے ہوئے ظاہر کِیا کہ بادشاہی کا پیغام سننے اور قبول کرنے کا انحصار کسی شخص کی دلی حالت پر ہوتا ہے۔‏ نیز،‏ اُس نے یہ بھی بتایا کہ روحانی طور پر ترقی کرنے کے لئے ہمیں یہوواہ خدا کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔‏ (‏مر ۴:‏۳-‏۹،‏ ۲۶-‏۲۹‏)‏ یسوع نے اپنی تمثیلوں میں یہ بھی ظاہر کِیا کہ مسیحی کلیسیا بڑی تیزی سے ترقی کرے گی حالانکہ شروع میں اِس کی ترقی شاید اتنی واضح نہ ہو۔‏ (‏متی ۱۳:‏۳۱-‏۳۳‏)‏ اِس کے علاوہ اُس نے سمجھایا کہ بادشاہی کا پیغام سننے والے اشخاص میں سے ہر کوئی بادشاہت میں داخل نہیں ہوگا۔‏—‏متی ۱۳:‏۴۷-‏۵۰‏۔‏ *

۲.‏ یسوع کی گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں اچھا بیج کس کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

۲ تاہم،‏ یسوع کی ایک تمثیل میں اُس کے ساتھ حکمرانی کرنے والے لوگوں کو جمع کئے جانے پر توجہ دلائی گئی ہے۔‏ یہ گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل ہے جو متی ۱۳ باب میں درج ہے۔‏ ایک دوسری تمثیل میں یسوع نے کہا تھا کہ بیج ”‏بادشاہی کا کلام“‏ ہے۔‏ لیکن گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں یسوع ہمیں بتاتا ہے کہ اچھا بیج ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ ہیں۔‏ (‏متی ۱۳:‏۱۹،‏ ۳۸‏)‏ یہ بادشاہت کی رعایا نہیں بلکہ بادشاہت کے ”‏فرزند“‏ یعنی وارث ہیں۔‏—‏روم ۸:‏۱۴-‏۱۷؛‏ گلتیوں ۴:‏۶،‏ ۷ کو پڑھیں۔‏

گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل

۳.‏ اِس تمثیل میں مالک کو کونسا مسئلہ درپیش تھا اور اُس نے اِسے کیسے حل کِیا؟‏

۳ تمثیل کچھ یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانند ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بویا۔‏ مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہوں میں کڑوے دانے بھی بو گیا۔‏ پس جب پتیاں نکلیں اور بالیں آئیں تو وہ کڑوے دانے بھی دکھائی دئے۔‏ نوکروں نے آ کر گھر کے مالک سے کہا اَے خداوند کیا تُو نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہ بویا تھا؟‏ اُس میں کڑوے دانے کہاں سے آ گئے؟‏ اُس نے اُن سے کہا یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔‏ نوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟‏ اُس نے کہا نہیں ایسا نہ ہو کہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہوں بھی اُکھاڑ لو۔‏ کٹائی تک دونوں کو اِکٹھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُونگا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کر لو اور جلانے کے لئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہوں میرے کھتے میں جمع کر دو۔‏“‏—‏متی ۱۳:‏۲۴-‏۳۰‏۔‏

۴.‏ (‏ا)‏ کھیت میں اچھا بیج بونے والا آدمی کون ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے یہ بیج بونا کب اور کیسے شروع کِیا؟‏

۴ اپنے کھیت میں اچھا بیج بونے والا آدمی کون ہے؟‏ یسوع اپنے شاگردوں کے سامنے اِس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے اِس کا جواب یوں دیتا ہے:‏ ”‏اچھے بیج کا بونے والا ابنِ‌آؔدم ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۳:‏۳۷‏)‏ ”‏ابنِ‌آؔدم“‏ یعنی یسوع نے اپنی ساڑھے تین سال کی خدمت کے دوران زمین کو بیج بونے کے لئے تیار کِیا تھا۔‏ (‏متی ۸:‏۲۰؛‏ ۲۵:‏۳۱؛‏ ۲۶:‏۶۴‏)‏ پھر ۳۳ عیسوی کے پنتِکُست سے اُس نے اچھا بیج بونا شروع کِیا جو ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ ہیں۔‏ اِس موقع پر یسوع نے یہوواہ خدا کے نمائندے کی حیثیت سے شاگردوں پر روحُ‌القدس نازل کی۔‏ اِس طرح وہ خدا کے فرزند بن گئے۔‏ * (‏اعما ۲:‏۳۳‏)‏ اچھا بیج پکی ہوئی گیہوں بن گیا۔‏ لہٰذا،‏ اچھا بیج بونے کا مقصد یہ تھا کہ اُن تمام لوگوں کو جمع کر لیا جائے جو یسوع مسیح کے ہم‌میراث ہوں گے اور اُس کے ساتھ ملکر بادشاہی کریں گے۔‏

۵.‏ اِس تمثیل میں دُشمن کون ہے اور کڑوے دانے کس کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟‏

۵ اِس تمثیل میں دُشمن کون ہے اور کڑوے دانے کس کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟‏ یسوع مسیح بتاتا ہے کہ دُشمن ”‏اِبلیس“‏ ہے جبکہ کڑوے دانے ”‏شریر کے فرزند“‏ ہیں۔‏ (‏متی ۱۳:‏۲۵،‏ ۳۸،‏ ۳۹‏)‏ کڑوے دانے پکنے سے پہلے بالکل گیہوں کی طرح ہی نظر آتے ہیں۔‏ یہ اُن لوگوں کی کیا خوب عکاسی کرتے ہیں جو بادشاہی کے فرزند ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اچھے پھل پیدا نہیں کرتے۔‏ یہ جھوٹے مسیحی یسوع مسیح کے پیروکار ہونے کا محض دکھاوا کرتے ہیں مگر اصل میں وہ شیطان اِبلیس کی ”‏نسل“‏ کا حصہ ہیں۔‏—‏پید ۳:‏۱۵‏۔‏

۶.‏ کڑوے دانے کب نظر آئے اور اُس وقت لوگ کس لحاظ سے ’‏سو‘‏ رہے تھے؟‏

۶ کڑوے دانوں جیسے یہ مسیحی کب نظر آئے؟‏ یسوع مسیح نے کہا کہ دُشمن نے ”‏لوگوں کے سوتے“‏ میں آکر کڑوے دانے بو دئے۔‏ (‏متی ۱۳:‏۲۵‏)‏ لیکن ایسا کب ہوا؟‏ اِس کا جواب ہمیں پولس رسول کے اُن الفاظ سے ملتا ہے جو اُس نے افسس کے بزرگوں سے کہے تھے۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں یہ جانتا ہوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جنہیں گلّہ پر کچھ ترس نہ آئے گا۔‏ اور خود تُم میں سے ایسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی‌اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔‏“‏ (‏اعما ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ پولس رسول نے اُن بزرگوں کو روحانی طور پر جاگتے رہنے کی تاکید کی۔‏ جب تک رسول زندہ تھے اُنہوں نے مسیحی کلیسیا میں جھوٹی تعلیمات کو پھیلنے سے ’‏روک‘‏ رکھا تھا مگر اُن کے موت کی نیند سوتے ہی بہت سے مسیحی بھی روحانی نیند سو گئے۔‏ ‏(‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۳،‏ ۶-‏۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اِسی کے ساتھ مسیحی کلیسیا میں جھوٹی تعلیمات بڑی تیزی سے پھیلنا شروع ہو گئیں۔‏

۷.‏ کیا کچھ گیہوں کڑوے دانے بن گئے تھے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۷ یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا تھا کہ گیہوں کڑوے دانے بن جاتا ہے بلکہ اُس نے کہا کہ گیہوں کے ساتھ کڑوے دانوں کو بو دیا گیا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اِس تمثیل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سچے مسیحی سچائی کی راہ سے ہٹ جاتے ہیں۔‏ اِس کی بجائے یہ ظاہر کرتی ہے کہ شیطان جھوٹے لوگوں کو مسیحی کلیسیا میں داخل کرکے اِسے بگاڑنا چاہتا ہے۔‏ آخری رسول یوحنا کے بڑھاپے تک مسیحی کلیسیا میں جھوٹی تعلیمات کافی حد تک پھیل چکی تھیں۔‏—‏۲-‏پطر ۲:‏۱-‏۳؛‏ ۱-‏یوح ۲:‏۱۸‏۔‏

‏”‏کٹائی تک دونوں کو اِکٹھا بڑھنے دو“‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کے شاگرد اِس تمثیل میں نوکروں کے لئے مالک کی ہدایت کیوں سمجھ گئے ہوں گے؟‏ (‏ب)‏ گیہوں اور کڑوے دانے کیسے اکٹھے بڑھے ہیں؟‏

۸ نوکر اپنے مالک کو اِس مسئلے کے بارے میں بتاتے ہیں اور پوچھتے ہیں:‏ ”‏کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر[‏کڑوے دانے]‏ جمع کریں؟‏“‏ (‏متی ۱۳:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ مالک حیران کر دینے والا جواب دیتا ہے۔‏ وہ کہتا ہے کہ گیہوں اور کڑوے دانوں کو کٹائی تک اِکٹھے بڑھنے دو۔‏ لیکن یسوع کے شاگرد اِس بات کو ضرور سمجھ گئے ہوں گے۔‏ وہ جانتے تھے کہ گیہوں اور کڑوے دانوں میں فرق کرنا کتنا مشکل ہے۔‏ کھیتی‌باڑی سے واقفیت رکھنے والے لوگوں کو معلوم ہے کہ کڑوے دانوں کے پودوں کی جڑیں گیہوں کی جڑوں کے ساتھ اتنی اُلجھی ہوتی ہیں کہ اِنہیں اُکھاڑنے سے گیہوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔‏ اِسی لئے مالک اِن کے بڑھنے تک انتظار کرنے کا حکم دیتا ہے۔‏

۹ صدیوں کے دوران مسیحی دُنیا کے مختلف فرقوں جیسےکہ رومن کیتھولک،‏ آرتھوڈکس چرچ اور پروٹسٹنٹ گروپوں نے بہت زیادہ کڑوے دانے پیدا کئے ہیں۔‏ لیکن اِسی عرصے میں گیہوں کے بیج بھی دُنیا میں بوئے گئے ہیں۔‏ تمثیل میں بتایا گیا ہے کہ گھر کا مالک ایک لمبے عرصے تک صبر سے اِن کے بڑھنے کا انتظار کرتا ہے۔‏ مگر اِس طویل انتظار کی نسبت کٹائی کا وقت بہت مختصر ہوگا۔‏

بالآخر کٹائی کا وقت آ گیا

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ کٹائی کب شروع ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ گیہوں یہوواہ کے کھتے میں کیسے جمع کِیا جاتا ہے؟‏

۱۰ یسوع مسیح ہمیں بتاتا ہے:‏ ”‏کٹائی دُنیا کا آخر ہے اور کاٹنے والے فرشتے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۱۳:‏۳۹‏)‏ اِس آخری زمانے میں بادشاہی کے فرزندوں کو جمع کرکے کڑوے دانوں جیسے لوگوں سے الگ کِیا جانا ہے۔‏ اِس سلسلے میں پطرس رسول کہتا ہے:‏ ”‏وہ وقت آ پہنچا ہے کہ خدا کے گھر سے عدالت شروع ہو اور جب ہم ہی سے شروع ہوگی تو اُن کا کیا انجام ہوگا جو خدا کی خوشخبری کو نہیں مانتے؟‏“‏—‏۱-‏پطر ۴:‏۱۷‏۔‏

۱۱ ‏”‏دُنیا کا آخر“‏ یعنی اخیر زمانہ شروع ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے تمام لوگوں کی عدالت ہوئی خواہ وہ ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ تھے یا”‏شریر کے فرزند۔‏“‏ کٹائی کے آغاز میں ”‏پہلے“‏ بڑا بابل گِر پڑا اور اِس کے بعد بادشاہی کے فرزند جمع کئے گئے۔‏ (‏متی ۱۳:‏۳۰‏)‏ لیکن اِس آخری زمانے میں گیہوں یعنی بادشاہی کے فرزندوں کو یہوواہ کے کھتے میں کیسے جمع کِیا جاتا ہے؟‏ اِنہیں بڑے بابل کی غلامی سے آزاد کی گئی کلیسیا میں جمع کِیا جاتا ہے جہاں اُنہیں خدا کی خوشنودی اور تحفظ حاصل ہوتا ہے۔‏ نیز،‏ اِن فرزندوں میں سے جو مر جاتے ہیں اُنہیں آسمانی زندگی مِل جاتی ہے۔‏

۱۲.‏ کٹائی کا وقت کب تک جاری رہتا ہے؟‏

۱۲ یہ عدالت کب تک جاری رہتی ہے؟‏ یسوع مسیح نے ”‏کٹائی کے وقت“‏ کا حوالہ دیا جو کچھ دیر تک چلتا ہے۔‏ (‏مکا ۱۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ جب تک ممسوح مسیحیوں پر حتمی مہر نہیں ہو جاتی اُنہیں اِن آخری ایام کے دوران مسلسل پرکھا جائے گا۔‏—‏مکا ۷:‏۱-‏۴‏۔‏

۱۳.‏ کڑوے دانوں جیسے لوگ کیسے ٹھوکر کھلاتے اور بدکاری کرتے ہیں؟‏

۱۳ بادشاہی میں سے کن لوگوں کو جمع کِیا جائے گا اور یہ لوگ کس طرح دوسروں کو ٹھوکر کھلائیں گے اور بدکاری کریں گے؟‏ (‏متی ۱۳:‏۴۱‏)‏ کڑوے دانوں جیسے پادریوں نے صدیوں سے کروڑوں لوگوں کو گمراہ کِیا ہے۔‏ اُنہوں نے ”‏ٹھوکر کھلانے والی چیزوں“‏ یعنی تثلیث اور دوزخ جیسے جھوٹے عقیدوں سے خدا کی توہین کی ہے۔‏ بہتیرے مذہبی راہنماؤں نے دُنیا کے ساتھ دوستی رکھنے اور بداخلاقی کرنے سے بُری مثال قائم کی ہے۔‏ (‏یعقو ۴:‏۴‏)‏ اِس کے علاوہ چرچ اپنے ارکان کی بداخلاقی کو نظرانداز کر دیتا ہے۔‏ ‏(‏یہوداہ ۴ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے باوجود وہ خداپرستی اور پاکیزگی کا دکھاوا کرتے ہیں۔‏ بادشاہی کے فرزند کڑوے دانوں جیسے لوگوں اور اُن کی ٹھوکر کھلانے والی تعلیمات سے الگ ہو کر واقعی بہت خوش ہیں۔‏

۱۴.‏ کڑوے دانوں جیسے لوگ کیسے روتے اور دانت پیستے ہیں؟‏

۱۴ کڑوے دانوں جیسے لوگ کیسے روتے اور دانت پیستے ہیں؟‏ (‏متی ۱۳:‏۴۲‏)‏ ”‏شریر کے فرزند“‏ اِس بات سے تکلیف محسوس کرتے ہیں کہ ’‏بادشاہی کے فرزندوں‘‏ نے اُن کی جھوٹی اور نقصان‌دہ تعلیمات کا پردہ فاش کر دیا ہے۔‏ اُنہیں یہ بھی افسوس ہے کہ اُن کے ارکان دن‌بدن کم ہوتے جا رہے ہیں اور اُن کا اختیار بھی اب پہلے جیسا نہیں رہا۔‏‏—‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۳،‏ ۱۴ کو پڑھیں۔‏

۱۵.‏ کڑوے دانوں جیسے لوگ کس لحاظ سے آگ میں جلائے جاتے ہیں؟‏

۱۵ کڑوے دانے کس لحاظ سے جمع کئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں؟‏ (‏متی ۱۳:‏۴۰‏)‏ کڑوے دانوں کا آگ میں جلایا جانا اُن کی حتمی عدالت یعنی ابدی تباہی کو ظاہر کرتا ہے۔‏ (‏مکا ۲۰:‏۱۴؛‏ ۲۱:‏۸‏)‏ اِن جھوٹے مسیحیوں کو ”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران نیست کِیا جائے گا۔‏—‏متی ۲۴:‏۲۱‏۔‏

وہ ”‏آفتاب کی مانند چمکیں گے“‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ ملاکی نے خدا کی ہیکل کے بارے میں کیا پیشینگوئی کی اور یہ کیسے پوری ہونا شروع ہوئی؟‏

۱۶ گیہوں یعنی بادشاہی کے فرزند کب ”‏آفتاب کی مانند چمکیں گے“‏؟‏ (‏متی ۱۳:‏۴۳‏)‏ خدا کی ہیکل کو پاک‌صاف کرنے کے بارے میں ملاکی نبی نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏خداوند جس کے تُم طالب ہو ناگہان اپنی ہیکل میں آ موجود ہوگا۔‏ ہاں عہد کا رسول جس کے تُم آرزومند ہو آئے گا ربُ‌الافواج [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے۔‏ پر اُس کے آنے کے دن کی کس میں تاب ہے؟‏ اور جب اُس کا ظہور ہوگا تو کون کھڑا رہ سکے گا؟‏ کیونکہ وہ سنار کی آگ اور دھوبی کے صابون کی مانند ہے۔‏ اور وہ چاندی کو تانے اور پاک صاف کرنے والے کی مانند بیٹھے گا اور بنی‌لاؔوی کو سونے اور چاندی کی مانند پاک صاف کرے گا تاکہ وہ راستبازی سے [‏یہوواہ]‏ کے حضور ہدئے گذرانیں۔‏“‏—‏ملا ۳:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۷ یہ پیشینگوئی سن ۱۹۱۸ میں پوری ہونا شروع ہوئی جب یہوواہ خدا نے اپنے ’‏عہد کے رسول‘‏ یسوع مسیح کے ساتھ روحانی ہیکل کی جانچ کی۔‏ ملاکی نبی بیان کرتا ہے کہ ہیکل کے پاک‌صاف ہو جانے کے بعد کیا واقع ہوتا ہے:‏ ”‏تُم رجوع لاؤ گے اور صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔‏“‏ (‏ملا ۳:‏۱۸‏)‏ اُس وقت سچے مسیحیوں نے جس جوش‌وجذبے کے ساتھ یہوواہ خدا کی خدمت کی اُس سے ظاہر ہو گیا کہ کٹائی کا وقت شروع ہو چکا ہے۔‏

۱۸.‏ دانی‌ایل نے ہمارے زمانے کے بارے میں کیا پیشینگوئی کی تھی؟‏

۱۸ دانی‌ایل نبی نے بھی ہمارے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا:‏ ‏”‏اہلِ‌دانش نُورِفلک کی مانند چمکیں گے اور جن کی کوشش سے بہتیرے صادق ہو گئے ستاروں کی مانند ابدالآباد تک روشن ہوں گے۔‏“‏ (‏دان ۱۲:‏۳‏)‏ یہ چمکنے والے لوگ کون ہیں؟‏ یہ ممسوح مسیحی یعنی وہی گیہوں ہیں جس کا ذکر یسوع مسیح نے اپنی گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں کِیا تھا۔‏ بڑی بِھیڑ نے بھی یہ بات سمجھ لی ہے کہ کڑوے دانوں جیسے جھوٹے مسیحیوں کو ”‏جمع“‏ کِیا جا رہا ہے۔‏ لہٰذا،‏ آسمانی بادشاہت کے تحت زمین پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھنے والے یہ لوگ روحانی اسرائیل کے بقیے کا ساتھ دیتے ہیں۔‏ یوں وہ بھی اِس تاریک دُنیا میں اپنی روشنی چمکاتے ہیں۔‏—‏زک ۸:‏۲۳؛‏ متی ۵:‏۱۴-‏۱۶؛‏ فل ۲:‏۱۵‏۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ کس بات کے منتظر ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس سوال کا جواب دیا جائے گا؟‏

۱۹ آجکل ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ آسمان پر زندگی حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔‏ (‏روم ۸:‏۱۸،‏ ۱۹؛‏ ۱-‏کر ۱۵:‏۵۳؛‏ فل ۱:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ جب تک وہ اپنا یہ اجر حاصل نہیں کر لیتے اُن کے لئے وفادار رہنا اور ’‏شریر کے فرزندوں‘‏ سے فرق نظر آتے ہوئے اپنی روشنی چمکانا ضروری ہے۔‏ (‏متی ۱۳:‏۳۸؛‏ مکا ۲:‏۱۰‏)‏ ہمارے زمانے میں کڑوے دانوں کو ”‏جمع“‏ کرنے کے واقعی بہت عمدہ نتائج حاصل ہوئے ہیں۔‏ ہم کتنے خوش ہیں کہ ہمیں یہ سب کچھ دیکھنے اور سمجھنے کا شرف ملا ہے!‏

۲۰ تاہم،‏ بادشاہی کے فرزندوں اور اُن کی بادشاہی کے تحت زمین پر ابدی زندگی کی اُمید رکھنے والی بڑی بِھیڑ میں کیا تعلق ہے؟‏ اِس سوال کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 اِن تمثیلوں کے متعلق مزید تفصیل جاننے کے لئے جولائی ۱۵،‏ ۲۰۰۸ کے مینارِنگہبانی میں صفحہ ۱۲-‏۲۱کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 4 اِس تمثیل میں بیج بونا مُنادی اور شاگرد بنانے کی طرف اشارہ نہیں کرتا جس سے نئے لوگوں نے کلیسیا میں آنا تھا اور ممسوح مسیحی بن جانا تھا۔‏ غور کریں کہ کھیت میں بوئے جانے والے اچھے بیج کے بارے میں یسوع نے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ بادشاہی کے فرزند بن جائیں گے بلکہ اُس نے کہا کہ یہ ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ ہیں۔‏ دراصل بیج کا بویا جانا پوری دُنیا میں سے اِن فرزندوں کے مسح کئے جانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں مندرجہ‌ذیل کا کیا مطلب ہے؟‏

‏• اچھا بیج

‏• بیج بونے والا آدمی

‏• بیج کا بویا جانا

‏• دُشمن

‏• کڑوے دانے

‏• کٹائی کا وقت

‏• کھتہ

‏• رونا اور دانت پیسنا

‏• آگ میں جلایا جانا

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

پنتِکُست ۳۳ عیسوی کے موقع پر اچھا بیج بونے کا آغاز ہوا

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

گیہوں یعنی بادشاہی کے فرزندوں کو اب یہوواہ کے کھتے میں جمع کِیا جا رہا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Pictorial Archive

‏.‎Near Eastern History‎( Est)‏