مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کے متعلق کیا سکھایا؟‏

یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کے متعلق کیا سکھایا؟‏

یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کے متعلق کیا سکھایا؟‏

‏”‏وہ مُنادی کرتا اور خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سناتا ہوا شہرشہر اور گاؤں‌گاؤں پھرنے لگا۔‏“‏—‏لوقا ۸:‏۱‏۔‏

ہم اکثر ایسے موضوعات کے بارے میں بات کرنا پسند کرتے ہیں جو ہمارے دل کو اچھے لگتے ہیں۔‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے بھی کہا تھا کہ ”‏جو دل میں بھرا ہے وہی مُنہ پر آتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۲:‏۳۴‏)‏ لہٰذا،‏ جب ہم غور کرتے ہیں کہ یسوع مسیح نے اپنی مُنادی کے دوران کن موضوعات پر بات کی تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ اُس کی نظر میں خدا کی بادشاہت بہت اہم تھی۔‏

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏ خدا کی بادشاہت ایک ایسی حکومت ہے جسے خدا نے خود قائم کِیا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اِسی بادشاہت کی مُنادی کی۔‏ انجیلوں میں بادشاہی کا ذکر ۱۱۰ سے زیادہ مرتبہ آتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اِس بادشاہت کی صرف تعلیم ہی نہیں دی بلکہ اپنے معجزوں سے بھی ظاہر کِیا کہ خدا کی بادشاہت کیا کرے گی۔‏

اِس کا بادشاہ کون ہے؟‏ اِس حکومت کا بادشاہ انسان کے ووٹوں سے منتخب نہیں کِیا گیا۔‏ یسوع مسیح نے سکھایا کہ خود یہوواہ خدا نے اُسے بادشاہ بنایا ہے۔‏

مسیحا کے متعلق پیشینگوئیوں سے یسوع مسیح اچھی طرح واقف تھا۔‏ اُسے معلوم تھا کہ مسیحا ایسی بادشاہت کا حکمران ہوگا جس کا کوئی آخر نہ ہوگا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۷:‏۱۲-‏۱۴؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ متی ۲۶:‏۶۳،‏ ۶۴‏)‏ یاد کریں کہ یسوع نے یہ واضح کِیا کہ وہی مسیحا ہے جس کے آنے کا وعدہ کِیا گیا تھا۔‏ یوں اُس نے ظاہر کِیا کہ خدا نے اُسے بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا ہے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے کئی مرتبہ ”‏میری بادشاہی“‏ کی اصطلاح استعمال کی۔‏—‏یوحنا ۱۸:‏۳۶‏۔‏

یسوع مسیح نے سکھایا کہ اَور لوگ بھی اُس کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ اُس نے اِن لوگوں کو ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ کہا کیونکہ اُن کی تعداد بہت کم ہے۔‏ اُس نے اُن سے کہا:‏ ”‏تمہارے باپ کو پسند آیا کہ تمہیں بادشاہی دے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲‏)‏ بائبل کی آخری کتاب بتاتی ہے کہ یسوع مسیح کے ساتھ کُل ایک لاکھ ۴۴ ہزار اشخاص بادشاہی کریں گے۔‏—‏مکاشفہ ۵:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۱۴:‏۱‏۔‏

خدا کی بادشاہت کہاں سے حکمرانی کرے گی؟‏ یسوع مسیح نے پُنطیُس پیلاطُس سے کہا کہ ”‏میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۸:‏۳۶‏)‏ خدا کی بادشاہت کو کسی انسانی نمائندے کی ضرورت نہیں ہوگی۔‏ یسوع مسیح نے اکثر خدا کی بادشاہت کو ”‏آسمان کی بادشاہی“‏ کہا۔‏ * (‏متی ۴:‏۱۷؛‏ ۵:‏۳،‏ ۱۰،‏ ۱۹،‏ ۲۰‏)‏ لہٰذا،‏ خدا کی بادشاہت ایک آسمانی حکومت ہے۔‏

یسوع مسیح کو معلوم تھا کہ زمین پر زندگی گزرانے کے بعد وہ آسمان پر چلا جائے گا۔‏ اِسی لئے اُس نے اپنے ساتھ حکمرانی کرنے والوں سے کہا کہ وہ اُن کے لئے ”‏جگہ تیار“‏ کرے گا یعنی اُن کے لئے آسمان پر جانے کی راہ کھولے گا۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۲،‏ ۳‏۔‏

یہ بادشاہت کیا کرے گی؟‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو یہ دُعا کرنا سکھایا کہ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ آسمان پر خدا کی مرضی پوری ہو رہی ہے اور یہ بادشاہت زمین پر بھی خدا کی مرضی پوری کرے گی۔‏ ایسا کرنے کے لئے یہ زمین پر بڑی تبدیلیاں کرے گی۔‏

یہ بادشاہت زمین پر کیا تبدیلیاں کرے گی؟‏ یسوع مسیح نے سکھایا کہ خدا کی بادشاہت بُرے کام کرنے والے لوگوں کو ختم کر دے گی۔‏ (‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۳۴،‏ ۴۶‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ زمین ہر طرح کی بُرائی سے پاک ہو جائے گی۔‏ زمین پر ”‏حلیم،‏“‏ ”‏رحمدل،‏“‏ ”‏پاک دل،‏“‏ راستباز اور صلح‌پسند لوگ آباد ہوں گے۔‏—‏متی ۵:‏۵-‏۹‏۔‏

اِن وفادار لوگوں کو آلودگی سے بھری زمین پر نہیں رہنا پڑے گا کیونکہ یسوع مسیح کے وعدے کے مطابق خدا کی بادشاہت زمین پر حیرت‌انگیز تبدیلیاں کرے گی۔‏ یسوع مسیح کے ساتھ مرنے والے ایک ڈاکو نے کہا:‏ ”‏اَے یسوؔع جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مجھے یاد کرنا۔‏“‏ یسوع مسیح نے اُسے جواب دیا:‏ ”‏مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ .‏ .‏ .‏ تُو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا۔‏“‏ (‏لوقا ۲۳:‏۴۲،‏ ۴۳‏)‏ خدا کی بادشاہت اِس زمین کو فردوس بنا دے گی جیسےکہ باغِ‌عدن تھا۔‏

یہ بادشاہت ہمارے لئے کیا کرے گی؟‏ یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کے آنے کا نہ صرف وعدہ کِیا بلکہ اُس نے معجزے کرنے سے ظاہر کِیا کہ یہ بادشاہت انسان کے لئے کیا کرے گی۔‏ اُس نے بیماروں کو شفا دینے سے ثابت کِیا کہ وہ اپنی بادشاہت میں ہر طرح کی بیماری ختم کر دے گا۔‏ خدا کے کلام میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏یسوؔع تمام گلیلؔ میں پھرتا رہا اور اُن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی مُنادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کرتا رہا۔‏“‏—‏متی ۴:‏۲۳‏۔‏

مثال کے طور پر یسوع مسیح نے ایک ”‏جنم کے اندھے کی آنکھیں“‏ کھولیں۔‏ (‏یوحنا ۹:‏۱-‏۷،‏ ۳۲،‏ ۳۳‏)‏ یسوع مسیح نے کوڑھ سے بھرے ایک شخص کو چُھو کر شفا بخشی۔‏ (‏مرقس ۱:‏۴۰-‏۴۲‏)‏ جب ”‏ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا“‏ یسوع کے پاس لایا گیا تو اُس نے اُسے اچھا کر کے یہ ثابت کر دکھایا کہ وہ ”‏بہروں کو سننے کی اور گونگوں کو بولنے“‏ کی طاقت بخش سکتا ہے۔‏—‏مرقس ۷:‏۳۱-‏۳۷‏۔‏

خدا کی طرف سے مقرر کِیا ہوا بادشاہ یسوع موت پر بھی قادر ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ یسوع مسیح نے تین مُردوں کو زندہ کِیا۔‏ اِن میں ایک بیوہ کا بیٹا،‏ ایک ۱۲ سالہ لڑکی اور اُس کا عزیز دوست لعزر شامل تھے۔‏—‏لوقا ۷:‏۱۱-‏۱۵؛‏ ۸:‏۴۱-‏۵۵؛‏ یوحنا ۱۱:‏۳۸-‏۴۴‏۔‏

اِس بادشاہت کے تحت رہنے والے لوگوں کا مستقبل بہت ہی روشن ہو گا۔‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے یوحنا رسول کو ایک رویا دکھائی جس میں اُس نے دیکھا کہ ”‏خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہوگا۔‏ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱:‏۱؛‏ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ ذرا ایک ایسی دُنیا کا تصور کریں جس میں دُکھ‌درد اور موت نہیں ہو گی۔‏ اُس وقت یہ دُعا پوری ہو گی کہ جس طرح خدا کی مرضی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏

خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟‏ یسوع مسیح نے بتایا کہ جب وہ بادشاہ بنے گا تو اُس وقت ایک خاص دَور شروع ہوگا۔‏ یسوع مسیح نے اِس دَور کے متعلق پیشینگوئی کی کہ پوری دُنیا میں جنگیں،‏ کال،‏ زلزلے،‏ وبائیں اور دیگر بُرے کام ہوں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۷-‏۱۲؛‏ لوقا ۲۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ یسوع مسیح کی یہ ساری باتیں سن ۱۹۱۴ سے پوری ہو رہی ہیں۔‏ یہی وہ سال تھا جب پہلی عالمی جنگ شروع ہوئی تھی۔‏ اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع مسیح اب بادشاہ بن چکا ہے اور جلد ہی وہ اپنی بادشاہت کے ذریعے زمین پر خدا کی مرضی پوری کرے گا۔‏ *

کیا خدا کی بادشاہت آپ کو ذاتی طور پر فائدہ پہنچائےگی؟‏ اِس کا انحصار اِس بات پر ہے کہ آپ یسوع مسیح کا پیغام قبول کرتے ہیں یا نہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 اصطلاح ”‏آسمان کی بادشاہی“‏ متی کی انجیل میں تقریباً ۳۰ مرتبہ آئی ہے۔‏

^ پیراگراف 17 اِس بات کو جاننے کے لئے کہ خدا کی بادشاہت نزدیک ہے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۹‏”‏کیا ہم ’‏اخیر زمانہ‘‏ میں رہ رہے ہیں؟‏“‏ کو پڑھیں۔‏ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏