کیا خدا نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا ہے؟
کیا خدا نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا ہے؟
ستمبر ۱۱، ۲۰۰۱ کی صبح ۸:۴۶ پر ایک جہاز کو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی ٹاور سے ٹکرایا گیا۔ دہشتگردوں نے مختلف عمارتوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جن میں سے یہ پہلا نشانہ تھا۔ اِس پہلے حملے اور دیگر حملوں کا دورانیہ ۱۰۲ منٹ تھا جن میں تقریباً ۳۰۰۰ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دسمبر ۲۶، ۲۰۰۴
بحرِہند میں ایک بڑا زلزلہ آیا جس کی شدت ۰.۹ تھی۔ اِس زلزلے سے اُٹھنے والی لہروں نے ۱۱ ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بعض لہریں تقریباً ۵۰۰۰ کلومیٹر (۳۰۰۰ میل) دُور افریقہ تک گئیں۔ اِس تباہکُن زلزلے کی وجہ سے ایک ہی دن میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں میں سے بعض مر گئے جبکہ دیگر لاپتہ ہوگئے۔ اِس کے علاوہ، دس لاکھ سے زیادہ لوگ بےگھر ہوگئے۔
اگست ۱، ۲۰۰۹ کو ایک ۴۲ سال کا شخص اپنے پانچ سالہ بیٹے کے ساتھ موٹر بوٹ چلا رہا تھا۔ اچانک اُن کی بوٹ گودی (کشتیوں تک پہنچنے کی جگہ) سے ٹکرا گئی۔ وہ آدمی تو اُسی وقت مر گیا لیکن اُس کا بیٹا شدید زخمی ہو گیا۔ اُن کی ایک رشتہدار نے کہا: ”ہمیں اُمید تھی کہ شاید کوئی معجزہ ہوگا اور وہ بچ جائے گا۔“ مگر ایسا نہ ہوا کیونکہ وہ بچہ اگلے دن مر گیا۔
جب ہم دہشتگردی اور قدرتی آفات کے بارے میں پڑھتے ہیں یاپھر ہم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کیا ہم یہ سوچتے ہیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے خدا اُسے دیکھتا بھی ہے یا نہیں؟ کیا آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ خدا کو ہماری فکر ہے یا نہیں؟ اگلا مضمون ہمیں خدا کے کلام سے اِن سوالوں کے تسلیبخش جواب فراہم کرے گا۔
[صفحہ ۳ پر تصویروں کے حوالہجات]
Dieter Telemans/Panos Pictures ©
PRAKASH SINGH/AFP/Getty Images
Dieter Telemans/Panos Pictures ©