مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیحی مردو!‏ کیا آپ یسوع مسیح کا اختیار مانتے ہیں؟‏

مسیحی مردو!‏ کیا آپ یسوع مسیح کا اختیار مانتے ہیں؟‏

مسیحی مردو!‏ کیا آپ یسوع مسیح کا اختیار مانتے ہیں؟‏

‏”‏ہر مرد کا سر مسیح .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏۱-‏کر ۱۱:‏۳‏۔‏

۱.‏ یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا بےترتیبی کا نہیں بلکہ ترتیب کا بانی ہے؟‏

‏”‏اَے ہمارے [‏یہوواہ]‏ اور خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔‏“‏ (‏مکا ۴:‏۱۱‏)‏ یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا کائنات کا خالق ہے۔‏ اِسی لئے وہ اپنی تمام مخلوق پر اختیار رکھتا ہے۔‏ یہوواہ خدا ”‏بےترتیبی کا نہیں بلکہ ترتیب کا بانی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۴:‏۳۳‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ مثال کے طور پر خدا نے ایک ایسا انتظام قائم کِیا ہے جس کے تحت فرشتے منظم طریقے سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏—‏یسع ۶:‏۱-‏۳؛‏ عبر ۱۲:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے سب سے پہلے کس کو خلق کِیا؟‏ (‏ب)‏ بائبل سے ہم یہوواہ خدا اور اُس کے پہلوٹھے بیٹے کے مرتبے کے متعلق کیا سیکھتے ہیں؟‏

۲ یہوواہ خدا ساری کائنات کی تخلیق سے بھی پہلے موجود تھا۔‏ اُس کی سب سے پہلی تخلیق ایک رُوحانی ہستی تھی۔‏ اُس کا نام ”‏کلام“‏ تھا کیونکہ وہ یہوواہ خدا کا نمائندہ تھا۔‏ اِس کلام کے وسیلے سے باقی تمام چیزوں کو خلق کِیا گیا۔‏ پھر وہ ایک بےعیب انسان کے طور پر زمین پر آیا۔‏ زمین پر وہ یسوع مسیح کہلایا۔‏‏—‏یوحنا ۱:‏۱-‏۳،‏ ۱۴ کو پڑھیں۔‏

۳ بائبل سے ہم یہوواہ خدا اور اُس کے پہلوٹھے بیٹے کے مرتبے کے متعلق کیا سیکھتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں پولس رسول کی اِس بات پر غور کریں جو اُس نے خدا کے الہام سے لکھی:‏ ”‏مَیں تمہیں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہر مرد کا سر مسیح اور عورت کا سر مرد اور مسیح کا سر خدا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۳‏)‏ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ یسوع مسیح جس کے ’‏وسیلے سے سب چیزیں پیدا کی گئیں‘‏ اپنے باپ کے تابع ہے۔‏ (‏کل ۱:‏۱۶‏)‏ دراصل خدا کے خادموں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ یہوواہ خدا کی طرف سے دئے گئے اختیار کی تابعداری کریں تاکہ اُن میں امن اور اتحاد قائم رہے۔‏

۴،‏ ۵.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح اپنے باپ کا اختیار تسلیم کرتا تھا؟‏

۴ کیا یسوع مسیح خوشی سے یہوواہ کے اختیار کو تسلیم کرتے ہوئے زمین پر آیا تھا؟‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔‏ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہوگیا۔‏ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔‏“‏—‏فل ۲:‏۵-‏۸‏۔‏

۵ یسوع مسیح ہمیشہ اپنے باپ کا اختیار تسلیم کرتا تھا۔‏ اِس لئے اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا۔‏ .‏ .‏ .‏ میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۵:‏۳۰‏)‏ اُس نے بتایا کہ ”‏مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو [‏میرے باپ کو]‏ پسند آتے ہیں۔‏“‏ (‏یوح ۸:‏۲۹‏)‏ اپنی موت سے پہلے یسوع مسیح نے دُعا میں اپنے باپ سے کہا:‏ ”‏جو کام تُو نے مجھے کرنے کو دیا تھا اُس کو تمام کرکے مَیں نے زمین پر تیرا جلال ظاہر کِیا۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۴‏)‏ پس یسوع مسیح نے اپنے باپ کے اختیار کو خوشی سے تسلیم کِیا۔‏

باپ کی تابعداری بیٹے کے لئے فائدہ‌مند

۶.‏ یسوع مسیح نے کونسی عمدہ خوبیاں ظاہر کیں؟‏

۶ یسوع مسیح نے زمین پر آکر بہت سی عمدہ خوبیاں ظاہر کیں۔‏ مثال کے طور پر اُس نے اپنے باپ سے بہت محبت کی۔‏ اُس نے کہا کہ ”‏مَیں باپ سے محبت رکھتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۱۴:‏۳۱‏)‏ یسوع مسیح نے انسانوں کے لئے بھی بڑی محبت ظاہر کی۔‏ ‏(‏متی ۲۲:‏۳۵-‏۴۰ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح مہربان اور رحمدل تھا۔‏ وہ مغرور یا سخت‌مزاج نہیں تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔‏ مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔‏ میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔‏ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ ہر عمر کے لوگ یسوع مسیح سے مل کر خوش ہوتے تھے۔‏ خاص طور پر ظلم اور ناانصافی کا سامنا کرنے والے لوگ یسوع مسیح کی باتوں سے تسلی پاتے تھے۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ جس عورت کے ۱۲ سال سے خون جاری تھا اُس کے لئے شریعت کے مطابق کیا کرنا منع تھا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح اِس عورت کے ساتھ کیسے پیش آیا؟‏

۷ ذرا غور کریں کہ یسوع مسیح عورتوں کے ساتھ کیسے پیش آتا تھا۔‏ شروع ہی سے مرد عورتوں کے ساتھ سختی سے پیش آتے رہے ہیں۔‏ قدیم اسرائیل میں مذہبی پیشوا بھی عورتوں سے بُرا سلوک کرتے تھے۔‏ لیکن یسوع مسیح عورتوں کے ساتھ عزت سے پیش آیا۔‏ اِس سلسلے میں اُس عورت کی مثال پر غور کریں جس کے ۱۲ سال سے خون جاری تھا۔‏ وہ ”‏کئی طبیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کچھ فائدہ نہ ہوا تھا بلکہ زیادہ بیمار ہوگئی تھی۔‏“‏ شریعت کے مطابق وہ ناپاک تھی اِس لئے جو کوئی اُسے چُھوتا وہ بھی ناپاک ہو جاتا۔‏—‏احبا ۱۵:‏۱۹،‏ ۲۵‏۔‏

۸ جب اِس عورت نے سنا کہ یسوع بیماروں کو شفا دیتا ہے تو وہ بھی یسوع مسیح کے آس‌پاس جمع بِھیڑ میں شامل ہوگئی۔‏ اُس نے سوچا کہ ”‏اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔‏“‏ لہٰذا،‏ اُس نے جیسے ہی یسوع کو چُھوا تو وہ ٹھیک ہو گئی۔‏ یسوع مسیح جانتا تھا کہ اِس عورت کو شریعت کے مطابق اُس کی پوشاک نہیں چُھونی چاہئے تھی۔‏ پھربھی یسوع غصہ ہونے کی بجائے اُس کے ساتھ رحم سے پیش آیا۔‏ وہ سمجھتا تھا کہ طویل بیماری کی وجہ سے یہ عورت بہت دُکھی ہے اور اُسے مدد کی اشد ضرورت ہے۔‏ پس،‏ یسوع مسیح نے اُس سے بڑے پیار سے کہا:‏ ”‏بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔‏ سلامت جا اور اپنی اِس بیماری سے بچی رہ۔‏“‏—‏مر ۵:‏۲۵-‏۳۴‏۔‏

۹.‏ جب شاگردوں نے بچوں کو یسوع مسیح کے پاس آنے سے روکا تو اُس نے کیا کہا؟‏

۹ بچے بھی یسوع مسیح کے پاس آ کر خوش ہوتے تھے۔‏ ایک موقع پر جب لوگ اپنے بچوں کو یسوع مسیح کے پاس لانے لگے تو شاگردوں نے اُنہیں جھڑکا۔‏ اُنہوں نے سوچا کہ یسوع مسیح بہت مصروف ہے اِس لئے وہ بچوں سے ملنا نہیں چاہے گا۔‏ مگر ”‏یسوؔع یہ دیکھ کر خفا ہوا اور [‏شاگردوں]‏ سے کہا بچوں کو میرے پاس آنے دو۔‏ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خدا کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ پھر اُس نے اُنہیں اپنی گود میں لیا اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُن کو برکت دی۔‏“‏ یسوع مسیح کسی مجبوری کے تحت نہیں بلکہ خوشی کے ساتھ بچوں سے ملا۔‏—‏مر ۱۰:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏

۱۰.‏ یسوع مسیح میں وہ تمام خوبیاں کیسے پیدا ہوئیں جو اُس نے زمین پر آکر ظاہر کیں؟‏

۱۰ یسوع مسیح میں وہ تمام خوبیاں کیسے پیدا ہوئیں جو اُس نے زمین پر آکر ظاہر کی تھیں؟‏ دراصل زمین پر آنے سے پہلے وہ اپنے آسمانی باپ کے ساتھ ایک لمبا عرصہ گزار چکا تھا اور اُس سے بہت کچھ سیکھ چکا تھا۔‏ ‏(‏امثال ۸:‏۲۲،‏ ۲۳،‏ ۳۰ کو پڑھیں۔‏)‏ وہ یہ دیکھ چکا تھا کہ اُس کا باپ تمام مخلوقات پر اپنا اختیار بڑی محبت سے عمل میں لاتا ہے۔‏ اِس سے یسوع نے بھی اپنا اختیار محبت سے عمل میں لانا سیکھا۔‏ اگر یسوع مسیح اپنے باپ کی تابعداری نہ کرتا تو وہ کبھی بھی ایسا کرنے کے قابل نہ ہوتا۔‏ یسوع مسیح کے لئے اپنے باپ کا اختیار ماننا بڑی خوشی کی بات تھی اور یہوواہ خدا کو بھی یقیناً ایسے تابعدار بیٹے پر ناز تھا۔‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے زمین پر آکر اپنے آسمانی باپ کی شاندار خوبیاں ظاہر کیں۔‏ واقعی،‏ خدا کی بادشاہت کے حکمران یسوع مسیح کا اختیار تسلیم کرنا ہمارے لئے ایک شرف ہے!‏

مسیح جیسی خوبیاں ظاہر کریں

۱۱.‏ (‏ا)‏ ہمیں کس کی مانند بننے کی کوشش کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ کلیسیا میں خاص طور پر مردوں کو کیوں مسیح کی مانند بننا چاہئے؟‏

۱۱ کلیسیا کے تمام ارکان خاص طور پر مردوں کو یسوع مسیح کی مانند بننے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ’‏ہر مرد کا سر مسیح ہے۔‏‘‏ جیسے یسوع مسیح اپنے سر یہوواہ خدا کی مانند بنا ویسے ہی مسیحی مردوں کو اپنے سر یسوع مسیح کی مانند بننے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ مسیحی بننے کے بعد پولس رسول نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔‏ اِس لئے اُس نے مسیحیوں کو یہ مشورہ دیا:‏ ”‏تُم میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۱‏)‏ پطرس رسول نے بھی کچھ ایسا ہی کہا:‏ ”‏تُم اِسی کے لئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُس کے نقشِ‌قدم پر چلو۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏)‏ ایک اَور وجہ بھی ہے جس کی بِنا پر مردوں کو مسیح کی مانند بننا چاہئے۔‏ کلیسیا میں مردوں کو ہی بزرگوں اور خادموں کے طور پر مقرر کِیا جاتا ہے۔‏ جس طرح یسوع مسیح نے اپنے اندر یہوواہ خدا کی خوبیاں پیدا کرنے سے خوشی حاصل کی اُسی طرح مسیحی مرد بھی مسیح جیسی خوبیاں پیدا کرنے سے خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ بزرگوں کو گلّے کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے؟‏

۱۲ کلیسیا کے بزرگوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ مسیح کی مانند بننا سیکھیں۔‏ اِس سلسلے میں پطرس رسول نے بزرگوں کو یہ نصیحت کی:‏ ”‏خدا کے اُس گلّہ کی گلّہ‌بانی کرو جو تُم میں ہے۔‏ لاچاری سے نگہبانی نہ کرو بلکہ خدا کی مرضی کے موافق خوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے۔‏ اور جو لوگ تمہارے سُپرد ہیں اُن پر حکومت نہ جتاؤ بلکہ گلّہ کے لئے نمونہ بنو۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۵:‏۱-‏۳‏)‏ مسیحی بزرگوں کو حکومت جتانے والے،‏ اپنی من‌مانی کرنے والے اور دوسروں پر سختی کرنے والے نہیں ہونا چاہئے۔‏ اِس کی بجائے اُنہیں گلّے کے ساتھ محبت،‏ نرمی،‏ فروتنی اور مہربانی سے پیش آنا چاہئے۔‏

۱۳ کلیسیا میں پیشوائی کرنے والوں کو یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ وہ بھی خطاکار ہیں۔‏ (‏روم ۳:‏۲۳‏)‏ اِس لئے اُنہیں بڑے شوق سے یسوع مسیح کے بارے میں سیکھنا چاہئے اور اُس کی طرح دوسروں کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہئے۔‏ اُنہیں اِس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں پطرس رسول یہ نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏سب کے سب ایک دوسرے کی خدمت کے لئے فروتنی سے کمربستہ رہو اِس لئے کہ خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۵‏۔‏

۱۴.‏ بزرگ دوسروں کی عزت کرنے کے سلسلے میں کیسے ایک عمدہ مثال قائم کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ بزرگوں کو خدا کے گلّہ کے ساتھ پیش آتے وقت عمدہ خوبیاں ظاہر کرنی چاہئیں۔‏ رومیوں ۱۲:‏۱۰ بیان کرتی ہے:‏ ”‏برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔‏ عزت کے رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏ لہٰذا،‏ بزرگوں اور خادموں کو دوسروں کی عزت کرنی چاہئے۔‏ دوسرے مسیحیوں کی طرح اُنہیں بھی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۳‏)‏ خاص طور پر پیشوائی کرنے والے دوسروں کو خود سے بہتر سمجھتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ پولس رسول کی اِس مشورت پر عمل کر رہے ہوں گے:‏ ”‏غرض ہم زورآوروں کو چاہئے کہ ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں نہ کہ اپنی خوشی کریں۔‏ ہم میں ہر شخص اپنے پڑوسی کو اُس کی بہتری کے واسطے خوش کرے تاکہ اُس کی ترقی ہو۔‏ کیونکہ مسیح نے بھی اپنی خوشی نہیں کی۔‏“‏—‏روم ۱۵:‏۱-‏۳‏۔‏

‏’‏بیویوں کی عزت کریں‘‏

۱۵.‏ شوہروں سے کیا توقع کی جاتی ہے؟‏

۱۵ آئیں اب شادی‌شُدہ مردوں کے لئے پطرس کی مشورت پر غور کریں۔‏ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ تُم بھی بیویوں کے ساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اُس کی عزت کرو۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۷‏)‏ کسی کی عزت کرنے میں یہ بات شامل ہے کہ اُس کی رائے،‏ ضروریات اور خواہشات کا لحاظ رکھا جائے اور اگر اُس کی بات کسی اصول کے خلاف نہیں ہے تو اُسے مان لیا جائے۔‏ شوہروں سے بھی اپنی بیویوں کے لئے اِسی طرح عزت دکھانے کی توقع کی جاتی ہے۔‏

۱۶.‏ پاک کلام کے مطابق شوہروں کو اپنی بیویوں کی عزت کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۶ پطرس نے شوہروں کو بیویوں کی عزت کرنے کا مشورہ دینے کے ساتھ‌ساتھ یہ بھی واضح کِیا کہ اُنہیں ایسا کیوں کرنا چاہئے۔‏ اُس نے بتایا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اُن کی ’‏دُعائیں رُک جائیں‘‏ گی یعنی یہوواہ خدا اُن کی دُعائیں نہیں سنے گا۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۷‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کی نظر میں یہ بات نہایت اہم ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی عزت کرے۔‏ نیز،‏ جب شوہر اپنی بیوی کے ساتھ عزت سے پیش آتا ہے تو بیوی کے دل میں بھی اپنے شوہر کے لئے عزت بڑھ جاتی ہے۔‏

۱۷.‏ شوہروں کو اپنی بیویوں سے کس حد تک محبت کرنی چاہئے؟‏

۱۷ بیویوں سے محبت کرنے کے سلسلے میں خدا کا کلام نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ کبھی کسی نے اپنے جسم سے دشمنی نہیں کی بلکہ اُس کو پالتا اور پرورش کرتا ہے جیسے کہ مسیح کلیسیا کو۔‏ .‏ .‏ .‏ تُم میں سے بھی ہر ایک اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت رکھے۔‏“‏ (‏افس ۵:‏۲۸،‏ ۲۹،‏ ۳۳‏)‏ شوہروں کو اپنی بیویوں سے کس حد تک محبت کرنی چاہئے؟‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔‏“‏ (‏افس ۵:‏۲۵‏)‏ اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے یسوع مسیح نے دوسروں کی خاطر اپنی جان قربان کی ویسے ہی شوہروں کو بھی بیویوں کی خاطر اپنی جان دے دینے سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔‏ جب مسیحی شوہر اپنی بیوی کے لئے ہمدردی اور محبت دکھاتا ہے تو بیوی کے لئے شوہر کے اختیار کو ماننا آسان ہو جاتا ہے۔‏

۱۸.‏ شوہر اپنی بیویوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

۱۸ کیا شوہروں کے لئے اِس حد تک بیویوں کی عزت کرنا مشکل ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ کیونکہ یہوواہ خدا کبھی بھی شوہروں سے کسی ایسے کام کی توقع نہیں کرتا جو اُن کے بس میں نہ ہو۔‏ اِس کے علاوہ،‏ یہوواہ کے خادم اُس کی پاک رُوح سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحُ‌القدس کیوں نہ دے گا؟‏“‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ شوہر دُعا میں یہوواہ خدا سے اُس کی پاک رُوح مانگ سکتے ہیں تاکہ وہ دوسروں خاص طور پر اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے قابل ہو سکیں۔‏‏—‏اعمال ۵:‏۳۲ کو پڑھیں۔‏

۱۹.‏ اگلے مضمون میں کس بات پر غور کِیا جائے گا؟‏

۱۹ واقعی،‏ مردوں کی ذمہ‌داری ہے کہ وہ مسیح کا اختیار تسلیم کریں اور اُس کی مثال پر عمل کرنا سیکھیں۔‏ لیکن اِس سلسلے میں عورتوں خاص طور پر بیویوں کی ذمہ‌داری کیا ہے؟‏ اگلے مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ یہوواہ کے انتظام میں عورتوں کا کردار کیا ہے اور اُنہیں اِسے کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہمیں اپنے اندر یسوع مسیح کی کونسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں؟‏

‏• بزرگوں کو کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے؟‏

‏• شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویریں]‏

دوسروں کی عزت کرنے سے مسیح کی مثال پر عمل کریں