مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح نے خدا کی راستبازی کیسے ظاہر کی؟‏

یسوع مسیح نے خدا کی راستبازی کیسے ظاہر کی؟‏

یسوع مسیح نے خدا کی راستبازی کیسے ظاہر کی؟‏

‏”‏خدا نے [‏مسیح]‏ کے خون کے باعث ایک ایسا کفارہ ٹھہرایا جو ایمان لانے سے فائدہ‌مند ہو تاکہ .‏ .‏ .‏ [‏خدا]‏ اپنی راستبازی ظاہر کرے۔‏“‏—‏روم ۳:‏۲۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ بائبل انسان کے بارے میں کس حقیقت کو اُجاگر کرتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

بائبل میں لکھا ہے کہ آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی۔‏ ہم سب آدم اور حوا کے گُناہ سے متاثر ہوئے ہیں۔‏ بائبل آدم اور حوا کے گُناہ کے اثر کو یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔‏“‏ (‏روم ۵:‏۱۲‏)‏ ہم اچھے کام کرنے کی خواہ کتنی ہی کوشش کیوں نہ کریں ہم سے غلطی ہو ہی جاتی ہے جس کے لئے ہمیں خدا کی معافی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کہا:‏ ”‏جس نیکی کا اِرادہ کرتا ہوں وہ تو نہیں کرتا مگر جس بدی کا اِرادہ نہیں کرتا اُسے کر لیتا ہوں۔‏ ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!‏“‏—‏روم ۷:‏۱۹،‏ ۲۴‏۔‏

۲ ہم سب نے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے۔‏ اِس سلسلے میں تین سوال قابلِ‌غور ہیں۔‏ یسوع مسیح گُناہ سے پاک کیسے پیدا ہوا تھا؟‏ اُس نے بپتسمہ کیوں لیا؟‏ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی راستبازی کیسے ظاہر کی؟‏ سب سے بڑھکر یہ کہ یسوع مسیح کی موت سے کیا انجام پایا؟‏

خدا کی حکمرانی پر شک

۳.‏ شیطان نے حوا کو خدا کی نافرمانی کرنے پر کیسے اُکسایا؟‏

۳ آدم اور حوا نے خدا کی حکمرانی کو رد کرنے سے ’‏پُرانے سانپ‘‏ یعنی ابلیس کو اپنا حاکم بنا لیا۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۹‏)‏ بائبل میں لکھا ہے کہ شیطان نے آدم اور حوا کو خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا۔‏ لیکن اُس نے ایسا کیسے کِیا؟‏ شیطان نے آدم اور حوا کے ذہن میں شک پیدا کر دیا کہ آیا یہوواہ خدا کی حکمرانی اُن کے لئے فائدہ‌مند ہے یا نہیں۔‏ اُس نے حوا سے پوچھا:‏ ”‏کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تُم نہ کھانا؟‏“‏ حوا نے اُسے بتایا کہ یہوواہ خدا نے اُنہیں ایک درخت کا پھل کھانے بلکہ اُسے چھونے سے بھی منع کِیا ہے۔‏ خدا نے کہا ہے کہ اگر ہم وہ پھل کھائیں گے تو مر جائیں گے۔‏ شیطان نے الزام لگایا کہ خدا جھوٹ بول رہا ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏تُم ہرگز نہ مرو گے۔‏“‏ یوں حوا نے شیطان کے دھوکے میں آ کر یہ سمجھنا شروع کر دیا کہ خدا نے واقعی اُنہیں کسی خاص چیز سے محروم رکھا ہے۔‏ وہ سوچنے لگی کہ یہ پھل کھانے سے وہ خدا کی مانند بن جائے گی اور اپنے اچھےبُرے کا فیصلہ کرنے کے قابل ہو جائے گی۔‏—‏پید ۳:‏۱-‏۵‏۔‏

۴.‏ شیطان انسانوں کا حاکم کیسے بن گیا؟‏

۴ شیطان کا دعویٰ تھا کہ انسان خدا کی رہنمائی کے بغیر زیادہ خوش رہ سکتے ہیں۔‏ آدم نے خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنے کی بجائے اپنی بیوی کی بات مانی اور وہ پھل کھا لیا جسے کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا۔‏ یوں آدم نے خدا کے خلاف گُناہ کِیا اور اپنی اولاد کو بھی گُناہ اور موت کا ورثہ دیا۔‏ اِس بغاوت کے نتیجے میں شیطان انسانوں کا حاکم بن گیا۔‏ اِسی وجہ سے بائبل میں شیطان کو ’‏اِس جہان کا خدا‘‏ کہا گیا ہے۔‏—‏۲-‏کر ۴:‏۴؛‏ روم ۷:‏۱۴‏۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے اپنے کہنے کے مطابق کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے آدم اور حوا کی اولاد کے لئے کیا اُمید دی؟‏

۵ یہوواہ خدا نے اپنے کہنے کے مطابق آدم اور حوا کو موت کی سزا سنائی۔‏ (‏پید ۳:‏۱۶-‏۱۹‏)‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اب زمین اور انسانوں کے لئے خدا کی مرضی پوری نہیں ہوگی۔‏ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو تو سزا سنائی مگر اُن کی آنے والے پُشتوں کے لئے ایک اُمید دی۔‏ اُس نے ایک ”‏نسل“‏ کا وعدہ کِیا جو سانپ کے ’‏سر کو کچلے گی۔‏‘‏ لیکن اِس سے پہلے یہ سانپ نسل کی ایڑی پر کاٹے گا۔‏ (‏پید ۳:‏۱۵‏)‏ بائبل اِس پیشینگوئی کی تکمیل میں یسوع مسیح کے کردار کو یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا کا بیٹا اِسی لئے ظاہر ہوا تھا کہ اِبلیس کے کاموں کو مٹائے۔‏“‏ (‏۱-‏یوح ۳:‏۸‏)‏ لیکن یسوع مسیح کے کاموں اور اُس کی موت سے خدا کی راستبازی کیسے ظاہر ہوئی؟‏

یسوع مسیح نے بپتسمہ کیوں لیا؟‏

۶.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح ایک بےعیب انسان کے طور پر پیدا ہوا تھا؟‏

۶ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ آدم کی طرح یسوع مسیح بھی بالکل بےعیب انسان تھا۔‏ (‏روم ۵:‏۱۴؛‏ ۱-‏کر ۱۵:‏۴۵‏)‏ لیکن یہ کیسے ہو سکتا تھا؟‏ جبرائیل فرشتے نے یسوع مسیح کے متعلق مریم سے کہا کہ ”‏روحُ‌القدس تجھ پر نازل ہوگا اور خداتعالےٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مولودِمُقدس خدا کا بیٹا کہلائے گا۔‏“‏ (‏لو ۱:‏۳۵‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح ایک بےعیب انسان کے طور پر پیدا ہوا تھا۔‏ غالباً مریم نے یسوع کو بچپن ہی میں بتادیا ہوگا کہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔‏ اِسی لئے جب یوسف اور مریم نے یسوع کو ہیکل میں اُستادوں سے گفتگو کرتے پایا تو یسوع نے یوسف اور مریم سے کہا کہ ”‏کیا تُم کو معلوم نہ تھا کہ مجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرور ہے؟‏“‏ (‏لو ۲:‏۴۹‏)‏ پس،‏ بچپن ہی سے یسوع کی نظر میں خدا کی راستبازی ظاہر کرنا بہت اہم تھا۔‏

۷.‏ ہر لحاظ سے بےعیب ہونے کی وجہ سے یسوع مسیح کیا کرنے کے قابل تھا؟‏

۷ یسوع مسیح باقاعدگی سے عبادتخانہ میں جایا کرتا تھا۔‏ یوں اُس نے ظاہر کِیا کہ وہ خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں جاننے کا شوق رکھتا ہے۔‏ یسوع ہر لحاظ سے بےعیب تھا۔‏ اِسی لئے وہ عبرانی صحائف میں سے جوکچھ پڑھتا یا سنتا اُسے اچھی طرح سمجھنے کے قابل تھا۔‏ (‏لو ۴:‏۱۶‏)‏ نیز،‏ وہ اپنا بےعیب بدن انسانوں کے لئے قربان کر سکتا تھا۔‏ انجیل کے مطابق یسوع مسیح بپتسمہ لیتے وقت دُعا کر رہا تھا۔‏ یہ دُعا شاید زبور ۴۰:‏۶-‏۸ کے الفاظ پر مبنی تھی۔‏—‏لو ۳:‏۲۱؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۵-‏۱۰ کو پڑھیں۔‏ *

۸.‏ یوحنا نے یہ کیوں سوچا کہ یسوع کے لئے بپتسمہ لینا مناسب نہیں؟‏

۸ پہلے یوحنا نے یہ سوچا کہ یسوع کے لئے بپتسمہ لینا مناسب نہیں ہے۔‏ اُس نے ایسا کیوں سوچا؟‏ دراصل یہودی یہوواہ خدا کی شریعت کے خلاف گُناہوں سے توبہ کے اظہار میں یوحنا سے بپتسمہ لیتے تھے۔‏ مگر یسوع مسیح کا قریبی رشتہ‌دار ہونے کی وجہ سے یوحنا جانتا تھا کہ یسوع نے کوئی گُناہ نہیں کِیا اِس لئے اُسے توبہ کی ضرورت نہیں ہے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے یوحنا کو سمجھایا کہ یہ موزوں ہے کہ وہ یوحنا سے بپتسمہ لے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے۔‏“‏—‏متی ۳:‏۱۵‏۔‏

۹.‏ یسوع مسیح نے بپتسمہ لے کر کیا ظاہر کِیا؟‏

۹ یسوع یہ جانتا ہوگا کہ وہ گُناہ سے پاک اولاد پیدا کر سکتا ہے۔‏ مگر یسوع نے کبھی ایسا کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا کیونکہ یہ یہوواہ کی مرضی نہیں تھی۔‏ یہوواہ خدا نے یسوع کو زمین پر اِس لئے بھیجا تھا کہ وہ مسیحا کے طور پر وہ کام کرے جن کی پیشینگوئی کی گئی تھی۔‏ اِس میں یہ شامل تھا کہ وہ اپنی بےعیب زندگی انسانوں کے لئے قربان کرے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۵۳:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح کا بپتسمہ ہمارے بپتسمے سے فرق تھا۔‏ اُس نے خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرنے کی خاطر بپتسمہ نہیں لیا تھا کیونکہ وہ ایک ایسی قوم میں پیدا ہوا تھا جو پہلے ہی یہوواہ کے لئے وقف تھی۔‏ دراصل،‏ یسوع مسیح نے بپتسمہ لے کر یہ ظاہر کِیا کہ وہ مسیحا کے طور پر خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے خود کو پیش کر رہا ہے۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کے لئے یہوواہ خدا کی مرضی میں کیا کچھ شامل تھا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے خدا کی مرضی کو کس جذبے سے پورا کِیا؟‏

۱۰ یہوواہ خدا کی مرضی یہ تھی کہ یسوع مسیح لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنائے۔‏ یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ یسوع لوگوں کو شاگرد بنائے اور اُنہیں دوسروں کو بادشاہت کے متعلق تعلیم دینے کی تربیت دے۔‏ خود کو پیش کرنے سے یسوع نے یہ بھی ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کی خاطر اذیت اور تکلیف‌دہ موت کا سامنا کرنے کو بھی تیار ہے۔‏ یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ سے بہت محبت کرتا تھا۔‏ اِسی لئے یسوع نے خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے خوشی سے خود کو قربانی کے لئے پیش کر دیا۔‏ (‏یوح ۱۴:‏۳۱‏)‏ یسوع یہ بات جان کر خوش تھا کہ اُس کی بےعیب انسانی جان کی قیمت یہوواہ کے حضور پیش کرنے سے انسانوں کو گُناہ اور موت سے رِہائی ملے گی۔‏ کیا یہوواہ اِس بات سے خوش تھا کہ یسوع نے یہ تمام ذمہ‌داریاں پوری کرنے کے لئے خود کو پیش کِیا ہے؟‏

۱۱.‏ کیا یہوواہ خدا اِس بات سے خوش تھا کہ یسوع نے خود کو مسیحا کے طور پر پیش کِیا ہے؟‏

۱۱ چاروں انجیلیں یہ تصدیق کرتی ہیں کہ جب یسوع مسیح یردن سے بپتسمہ لے کر باہر آیا تو یہوواہ خدا نے آسمان سے اپنی خوشی کا اظہار کِیا تھا۔‏ اِس سلسلے میں یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یہ گواہی دی:‏ ”‏مَیں نے رُوح کو کبوتر کی طرح آسمان سے اُترتے دیکھا ہے اور وہ [‏یسوع]‏ پر ٹھہر گیا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں نے دیکھا اور گواہی دی ہے کہ یہ خدا کا بیٹا ہے۔‏“‏ (‏یوح ۱:‏۳۲-‏۳۴‏)‏ اِس کے علاوہ آسمان سے یہوواہ کی آواز آئی کہ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏—‏متی ۳:‏۱۷؛‏ مر ۱:‏۱۱؛‏ لو ۳:‏۲۲‏۔‏

موت تک وفاداری

۱۲.‏ یسوع مسیح نے اپنے بپتسمے کے بعد ساڑھے تین سال تک کیا کِیا؟‏

۱۲ اپنے بپتسمے کے بعد ساڑھے تین سال تک یسوع مسیح بڑی لگن سے لوگوں کو اپنے باپ کے متعلق تعلیم دیتا رہا۔‏ اُس نے لوگوں کو بتایا کہ خدا کی حکمرانی اُن کے لئے بہت سی برکات لائے گی۔‏ یسوع مسیح نے مختلف علاقوں میں مُنادی کرنے کے لئے پیدل سفر کِیا۔‏ مگر تھکاوٹ اور بھوک اُسے حق پر گواہی دینے سے روک نہ سکی۔‏ (‏یوح ۴:‏۶،‏ ۳۴؛‏ ۱۸:‏۳۷‏)‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی تعلیم دی۔‏ اُس نے بیماروں کو شفا دی،‏ ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلایا اور مُردوں کو زندہ کِیا۔‏ ایسا کرنے سے یسوع نے ظاہر کِیا کہ خدا کی بادشاہت انسانوں کو کیسے فائدہ پہنچائے گی۔‏—‏متی ۱۱:‏۴،‏ ۵‏۔‏

۱۳.‏ یسوع مسیح نے دُعا کے متعلق کیا ہدایات دیں؟‏

۱۳ یسوع مسیح نے کبھی بھی یہ تاثر نہیں دیا تھا کہ وہ اپنی حکمت سے تعلیم دیتا ہے اور اپنی طاقت سے معجزے دکھاتا ہے۔‏ اُس نے ہمیشہ یہ تسلیم کِیا کہ وہ خدا کی حکمت سے تعلیم دیتا اور اُسی کی طاقت سے معجزے کرتا ہے۔‏ (‏یوح ۵:‏۱۹؛‏ ۱۱:‏۴۱-‏۴۴‏)‏ یسوع مسیح نے ایسے اہم معاملات کو بھی واضح کِیا جن کے متعلق ہمیں دُعا کرنی چاہئے۔‏ اُس نے سکھایا کہ ہمیں یہ دُعا کرنی چاہئے کہ خدا کا نام یہوواہ ”‏پاک مانا جائے۔‏“‏ ہمیں یہ دُعا بھی مانگنی چاہئے کہ خدا کی حکمرانی شیطان کی حکمرانی کو ختم کر دے تاکہ خدا کی ”‏مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ یسوع مسیح نے اِس بات پر زور دیا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری یہ دُعائیں پوری ہوں تو ہمیں ”‏پہلے [‏خدا]‏ کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش“‏ کرنی چاہئے۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۱۴.‏ ایک بےعیب انسان ہونے کے باوجود یسوع مسیح کے لئے خدا کی مرضی پوری کرنا آسان کیوں نہیں تھا؟‏

۱۴ یسوع مسیح پر ایک بھاری ذمہ‌داری تھی۔‏ یہوواہ خدا کی مرضی پوری ہونے اور اُس کا نام پاک ٹھہرائے جانے کا انحصار اِس بات پر تھا کہ یسوع مسیح ناانصافی اور تکلیف‌دہ موت کے باوجود وفادار رہے۔‏ اِسی لئے جب یسوع مسیح کی موت کا وقت نزدیک آیا تو وہ بہت زیادہ جذباتی دباؤ محسوس کرنے لگا۔‏ اپنی موت سے پانچ دن پہلے یسوع مسیح نے دُعا کی:‏ ”‏اب میری جان گھبراتی ہے۔‏ پس مَیں کیا کہوں؟‏ اَے باپ!‏ مجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پہنچا ہوں۔‏“‏ اِن الفاظ سے یسوع مسیح نے اپنے احساسات کا اظہار کِیا۔‏ لیکن اُس کے نزدیک خدا کے نام کی بڑائی زیادہ ضروری تھی اِس لئے اُس نے دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ!‏ اپنے نام کو جلال دے۔‏“‏ یہوواہ خدا نے فوراً اِس دُعا کے جواب میں کہا:‏ ”‏مَیں نے اُس کو جلال دیا ہے اور پھر بھی دُونگا۔‏“‏ (‏یوح ۱۲:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ یہوواہ خدا کے یہ الفاظ سن کر یسوع مسیح کو یقیناً حوصلہ ملا ہوگا کہ وہ اپنے باپ کی حکمرانی کو راست ثابت کرنے میں ضرور کامیاب ہو جائے گا۔‏ اِسی لئے یسوع مسیح نہایت کٹھن آزمائش کا سامنا کرنے کو تیار تھا۔‏

یسوع کی موت سے کیا انجام پایا؟‏

۱۵.‏ یسوع مسیح نے آخری سانس لیتے ہوئے یہ کیوں کہا کہ ”‏تمام ہوا“‏؟‏

۱۵ یسوع مسیح نے سولی پر اپنی آخری سانس لیتے ہوئے کہا:‏ ”‏تمام ہوا۔‏“‏ (‏یوح ۱۹:‏۳۰‏)‏ یسوع مسیح اپنے بپتسمے سے لے کر موت تک خدا کی مدد سے بہت بڑےبڑے کام انجام دینے کے قابل ہوا تھا۔‏ یسوع مسیح کی موت پر ایک بہت بڑا زلزلہ آیا جسے دیکھ کر رومی صوبہ‌دار نے کہا:‏ ”‏بیشک یہ خدا کا بیٹا تھا۔‏“‏ (‏متی ۲۷:‏۵۴‏)‏ صوبہ‌دار نے شاید یہ دیکھا ہوگا کہ جب یسوع نے خود کو خدا کا بیٹا کہا تو لوگ اُس کا مذاق اُڑا رہے تھے۔‏ تمام تکلیفوں کو برداشت کرنے سے یسوع مسیح نے یہ ثابت کر دیا کہ شیطان جھوٹا ہے۔‏ شیطان نے خدا کے تمام وفادار خادموں پر یہ الزام لگایا تھا کہ ”‏انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔‏“‏ (‏ایو ۲:‏۴‏)‏ تاہم،‏ یسوع مسیح نے وفادار رہ کر یہ ظاہر کِیا کہ آدم اور حوا بھی یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکتے تھے کیونکہ یسوع مسیح کی آزمائش کے مقابلے میں اُن کی آزمائش بہت ہی معمولی تھی۔‏ سب سے بڑھ کر موت تک وفادار رہنے سے یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی حکمرانی کو راست ثابت کِیا۔‏ ‏(‏امثال ۲۷:‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح کی موت سے اَور بہت کچھ بھی انجام پایا۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح سے پہلے جو لوگ یہوواہ کی خدمت کرتے تھے اُنہیں کس بِنا پر راستباز ٹھہرایا گیا تھا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے یسوع مسیح کو اُس کی وفاداری کا کیا اجر دیا اور یسوع اب کیا کر رہا ہے؟‏

۱۶ یسوع مسیح کے زمین پر آنے سے پہلے یہوواہ خدا کے اَور بہت سے خادم ہو گزرے تھے۔‏ وہ یہوواہ خدا کی نظر میں نیک‌نام تھے اور یہوواہ خدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کرنے کا وعدہ کِیا۔‏ (‏یسع ۲۵:‏۸؛‏ دان ۱۲:‏۱۳‏)‏ لیکن یہوواہ خدا کس بِنا پر خطاکار انسانوں کو راستباز قرار دے سکتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا نے [‏یسوع]‏ کے خون کے باعث ایک ایسا کفارہ ٹھہرایا جو ایمان لانے سے فائدہ‌مند ہو تاکہ جو گُناہ پیشتر ہو چکے تھے اور جن سے خدا نے تحمل کرکے طرح دی تھی اُن کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہر کرے۔‏ بلکہ اِسی وقت اُس کی راستبازی ظاہر ہو تاکہ وہ خود بھی عادل رہے اور جو یسوؔع پر ایمان لائے اُس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو۔‏“‏—‏روم ۳:‏۲۵،‏ ۲۶‏۔‏

۱۷ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کرکے اُسے پہلے سے بھی کہیں اعلیٰ مقام بخشا۔‏ اب یسوع مسیح ایک غیرفانی ہستی ہے۔‏ (‏عبر ۱:‏۳‏)‏ سردار کاہن اور بادشاہ کے طور پر خداوند یسوع مسیح خدا کی راستبازی ظاہر کرنے میں اپنے پیروکاروں کی مدد کر رہا ہے۔‏ ہم شکرگزار ہیں کہ یہوواہ خدا اُن تمام لوگوں کو اَجر بخشتا ہے جو یسوع مسیح کی طرح وفاداری سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏‏—‏زبور ۳۴:‏۳؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۶ کو پڑھیں۔‏

۱۸.‏ ہم اگلے مضمون سے کس سوال کا جواب حاصل کریں گے؟‏

۱۸ ہابل سے لے کر یسوع کے زمین پر آنے تک یہوواہ کے تمام وفادار خادموں کو اُس کی قربت حاصل تھی کیونکہ وہ اُس نسل پر مضبوط ایمان رکھتے تھے جس کا وعدہ یہوواہ نے کِیا تھا۔‏ یہوواہ خدا جانتا تھا کہ اُس کا بیٹا وفادار ثابت ہوگا۔‏ اُس کی قربانی سے ’‏دُنیا کے گُناہوں‘‏ کا کفارہ دیا جائے گا۔‏ (‏یوح ۱:‏۲۹‏)‏ لیکن یسوع کی قربانی آجکل بھی لوگوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔‏ (‏روم ۳:‏۲۶‏)‏ یسوع کی قربانی سے آپ کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب ہم اگلے مضمون سے حاصل کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 پولس رسول یہاں یونانی سپتواجنتا سے حوالہ دے رہا تھا جس کے مطابق زبور ۴۰:‏۶-‏۸ میں یہ بات لکھی ہے کہ ”‏تُو نے میرے لئے ایک بدن تیار کِیا۔‏“‏ لیکن یہ جملہ قدیم عبرانی صحائف کے موجودہ نسخوں میں نہیں ہے۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• شیطان نے یہوواہ خدا کی حکمرانی پر شک کیسے ڈالا؟‏

‏• یسوع مسیح نے بپتسمہ کیوں لیا تھا؟‏

‏• یسوع مسیح کی موت سے کیا انجام پایا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح نے بپتسمہ کیوں لیا تھا؟‏