مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

محتاجوں کو کون چھڑائے گا؟‏

محتاجوں کو کون چھڑائے گا؟‏

محتاجوں کو کون چھڑائے گا؟‏

‏”‏اَے خدا!‏ بادشاہ کو اپنے احکام .‏ .‏ .‏ عطا فرما۔‏ کیونکہ وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے .‏ .‏ .‏ چھڑائے گا۔‏“‏—‏زبور ۷۲:‏۱،‏ ۱۲‏۔‏

۱.‏ داؤد کی مثال سے ہم یہوواہ خدا کے رحم کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

یہ تسلی‌بخش الفاظ قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے لکھے تھے۔‏ یہ الفاظ لکھنے سے کئی سال پہلے داؤد نے بت‌سبع کے ساتھ زناکاری کی تھی جس پر وہ بہت پشیمان تھا۔‏ اُس وقت داؤد نے یہوواہ سے یہ التجا کی:‏ ”‏اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔‏ .‏ .‏ .‏ میرا گُناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ دیکھ!‏ مَیں نے بدی میں صورت پکڑی اور مَیں گُناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱-‏۵‏)‏ ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارا رحیم خدا یہوواہ ہمیشہ یہ یاد رکھتا ہے کہ ہم نے گُناہ کا ورثہ پایا ہے۔‏

۲.‏ زبور ۷۲ پر غور کرنے سے ہم کیا سمجھنے کے قابل ہوں گے؟‏

۲ یہوواہ خدا یہ جانتا ہے کہ ہماری حالت قابلِ‌رحم ہے۔‏ اِس لئے پاک کلام میں لکھا ہے کہ خدا نے جس بادشاہ کو مقرر کِیا ہے ”‏وہ محتاج کو جب وہ فریاد کرے۔‏ اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔‏ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔‏ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔‏“‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ محتاجوں کو کیسے بچایا جائے گا؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے آئیں ہم زبور ۷۲ پر غور کریں۔‏ یہ زبور داؤد کے بیٹے سلیمان کی بادشاہت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ سلیمان کی حکمرانی یسوع مسیح کی حکمرانی کا عکس تھی۔‏ لہٰذا،‏ اِس زبور کا مطالعہ کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح کی حکمرانی لوگوں کو مصیبت سے کیسے بچائے گی۔‏

سلیمان کی حکمرانی یسوع کی حکمرانی کا عکس

۳.‏ سلیمان نے یہوواہ سے کیا درخواست کی اور یہوواہ نے اِس کا جواب کیسے دیا؟‏

۳ بادشاہ داؤد نے مرنے سے پہلے یہ ہدایت کی کہ اُس کا بیٹا سلیمان بادشاہ بنے گا۔‏ اِس کے بعد داؤد نے سلیمان کو کچھ خاص ہدایات دیں جن کی سلیمان نے پابندی کی۔‏ (‏۱-‏سلا ۱:‏۳۲-‏۳۵؛‏ ۲:‏۱-‏۳‏)‏ پھر یہوواہ خدا نے سلیمان کو خواب میں دکھائی دے کر یہ کہا:‏ ”‏مانگ مَیں تجھے کیا دُوں۔‏“‏ سلیمان نے یہوواہ خدا سے یہ درخواست کی:‏ ”‏تُو اپنے خادم کو اپنی قوم کا انصاف کرنے کے لئے سمجھنے والا دل عنایت کر تاکہ مَیں بُرے اور بھلے میں امتیاز کر سکوں۔‏“‏ اِس درخواست کے جواب میں یہوواہ نے سلیمان کو نہ صرف حکمت دی بلکہ اُسے دولت اور عزت بھی بخشی۔‏—‏۱-‏سلا ۳:‏۵،‏ ۹-‏۱۳‏۔‏

۴.‏ سبا کی ملکہ نے سلیمان کی حکومت کے متعلق کیا کہا تھا؟‏

۴ یہوواہ کی برکت سے سلیمان کی حکومت میں ایسی خوشحالی اور سلامتی تھی جو کسی اَور حکومت کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔‏ (‏۱-‏سلا ۴:‏۲۵‏)‏ سلیمان کی شہرت سُن کر بہت سے لوگ اُسے دیکھنے آتے تھے۔‏ اِن میں سے ایک سبا کی ملکہ تھی جو بہت سارے مشیروں اور ملازموں کے ساتھ بڑی دُور سے سفر کرکے سلیمان کی شان‌وشوکت دیکھنے آئی تھی۔‏ اُس نے سلیمان سے کہا:‏ ”‏وہ سچی خبر تھی جو مَیں نے .‏ .‏ .‏ اپنے مُلک میں سنی تھی۔‏ توبھی .‏ .‏ .‏ مجھے تو آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا کیونکہ تیری حکمت اور اقبالمندی اُس شہرت سے جو مَیں نے سنی بہت زیادہ ہے۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۱۰:‏۱،‏ ۶،‏ ۷‏)‏ لیکن یسوع مسیح میں سلیمان سے کہیں زیادہ حکمت تھی۔‏ اِسی لئے یسوع نے یہ بالکل ٹھیک کہا تھا کہ ”‏دیکھو یہاں وہ ہے جو سلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔‏“‏—‏متی ۱۲:‏۴۲‏۔‏

یسوع مسیح کی حکمرانی میں دُکھ‌تکلیف کا خاتمہ

۵.‏ زبور ۷۲ کیا واضح کرتا ہے اور یہ کس دَور کا عکس پیش کرتا ہے؟‏

۵ جیساکہ پہلے بتایا گیا ہے،‏ سلیمان کی حکمرانی یسوع مسیح کی حکمرانی کا عکس تھی۔‏ لہٰذا،‏ آئیں زبور ۷۲ پر غور کریں تاکہ ہم یسوع مسیح کی حکمرانی میں حاصل ہونے والی برکات کے متعلق سیکھ سکیں۔‏ ‏(‏زبور ۷۲:‏۱-‏۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ زبور واضح کرتا ہے کہ ”‏سلامتی کا شہزادہ“‏ یسوع مسیح اپنے باپ یہوواہ کے انصاف اور صداقت کے مطابق ”‏سلطنت“‏ کرے گا۔‏ (‏یسع ۹:‏۶،‏ ۷‏)‏ خدا کی رہنمائی کے تحت یسوع مسیح غریبوں کے حق کی حفاظت کرے گا اور محتاجوں کی اولاد کو بچائے گا۔‏ اُس کی حکمرانی میں سلامتی اور صداقت ہوگی۔‏ یسوع مسیح نے زمین پر جو کام کئے اُن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُس کی ہزارسالہ حکمرانی میں لوگوں کو کونسی برکات حاصل ہوں گی۔‏—‏مکا ۲۰:‏۴‏۔‏

۶.‏ یسوع مسیح نے ہزار سالہ حکمرانی میں حاصل ہونے والی برکات کا عکس کیسے پیش کِیا؟‏

۶ آئیں یسوع مسیح کے چند ایسے کاموں پر غور کریں جن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ زبور ۷۲ کے مطابق انسانوں کے لئے کیا کرے گا۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو وہ مصیبت‌زدہ لوگوں کے ساتھ بہت رحم سے پیش آتا تھا۔‏ (‏متی ۹:‏۳۵،‏ ۳۶؛‏ ۱۵:‏۲۹-‏۳۱‏)‏ ایک مرتبہ ایک کوڑھی نے یسوع مسیح کے پاس آکر یہ درخواست کی:‏ ”‏اگر تُو چاہے تو مجھے پاک‌صاف کر سکتا ہے۔‏“‏ یسوع نے اُس سے کہا:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں۔‏ تُو پاک صاف ہو جا۔‏“‏ وہ شخص فوراً پاک‌صاف ہو گیا۔‏ (‏مر ۱:‏۴۰-‏۴۲‏)‏ پھر ایک دن یسوع مسیح نے ایک جنازے کے آگے ایک بوڑھی عورت کو روتے ہوئے دیکھا۔‏ وہ بیوہ تھی جس کا اکلوتا بیٹا مر گیا تھا۔‏ یسوع کو اُس پر بہت ”‏ترس آیا۔‏“‏ یسوع نے جنازے کے پاس جا کر کہا ”‏اَے جوان مَیں تجھ سے کہتا ہوں اُٹھ۔‏“‏ اُس بیوہ کا بیٹا پھر سے زندہ ہو گیا۔‏—‏لو ۷:‏۱۱-‏۱۵‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ یسوع مسیح نے بعض کونسے معجزے کئے؟‏

۷ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو معجزے کرنے کی طاقت دی۔‏ اِس سلسلے میں اُس عورت کی مثال پر غور کریں ”‏جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا۔‏“‏ وہ ”‏کئی طبیبوں سے بڑی تکلیف اُٹھا چکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کرکے بھی اُسے کچھ فائدہ نہ ہوا تھا بلکہ زیادہ بیمار ہو گئی تھی۔‏“‏ اُس عورت نے بِھیڑ میں آکر چپکے سے یسوع کی پوشاک کو چھؤا۔‏ اُسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ شریعت کے مطابق وہ ناپاک تھی۔‏ (‏احبا ۱۵:‏۱۹،‏ ۲۵‏)‏ یسوع کو محسوس ہوا کہ اُس میں سے قوت نکلی ہے۔‏ اِس لئے اُس نے پوچھا کہ مجھے کس نے چھؤا ہے۔‏ وہ عورت ”‏ڈرتی اور کانپتی ہوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دیا۔‏“‏ یسوع مسیح نے یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ خدا نے اُس عورت کو شفا دی ہے اُس سے کہا:‏ ”‏بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔‏ سلامت جا اور اپنی اُس بیماری سے بچی رہ۔‏“‏—‏مر ۵:‏۲۵-‏۲۷،‏ ۳۰،‏ ۳۳،‏ ۳۴‏۔‏

۸ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی طاقت سے جو معجزے کئے اُنہیں دیکھ کر لوگوں پر گہرا اثر ہوا ہوگا۔‏ مثلاً،‏ یسوع نے پہاڑی وعظ پیش کرنے سے پہلے بہت سے بیماروں کو شفا دی۔‏ اِس موقع پر جتنے بھی لوگ حاضر تھے وہ اِن معجزوں کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے ہوں گے۔‏ (‏لو ۶:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اپنے دو شاگرد یسوع کے پاس یہ جاننے کے لئے بھیجے کہ آیا وہی مسیحا ہے۔‏ جب وہ شاگرد یسوع کے پاس آئے تو یسوع نے اُن کے سامنے ’‏بہت سے لوگوں کو بیماریوں اور آفتوں اور بُری رُوحوں سے نجات بخشی اور بہت سے اندھوں کو بینائی عطا کی۔‏‘‏ پھر یسوع نے اُن سے کہا کہ ”‏جو کچھ تُم نے دیکھا اور سنا ہے جا کر یوؔحنا سے بیان کر دو کہ اندھے دیکھتے ہیں۔‏ لنگڑے چلتے پھرتے ہیں۔‏ کوڑھی پاک صاف کئے جاتے ہیں۔‏ بہرے سنتے ہیں۔‏ مُردے زندہ کئے جاتے ہیں۔‏ غریبوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے۔‏“‏ (‏لو ۷:‏۱۹-‏۲۲‏)‏ یہ خبر سُن کر یوحنا کو واقعی بہت حوصلہ ملا ہوگا!‏

۹.‏ یسوع مسیح کے معجزوں نے کس وقت کا عکس پیش کِیا تھا؟‏

۹ یہ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے زمین پر جن لوگوں کو شفا دی یا جن مُردوں کو زندہ کِیا وہ بعد میں پھر مر گئے تھے۔‏ لیکن یسوع مسیح کے معجزوں نے اُس وقت کا عکس پیش کِیا جب انسانوں کو اُس کی حکمرانی میں مکمل طور پر دُکھ‌تکلیف سے چھٹکارا مل جائے گا۔‏

ساری زمین فردوس بن جائے گی

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ یسوع کی حکمرانی کیسی ہوگی اور ہم اُس کی حکمرانی سے کب تک فائدہ حاصل کرتے رہیں گے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کے ساتھ فردوس میں کون ہوگا اور وہ ہمیشہ تک زندہ رہنے کے قابل کیسے ہوگا؟‏

۱۰ ذرا تصور کریں کہ جب زمین فردوس بن جائے گی تو زندگی کیسی ہوگی۔‏ ‏(‏زبور ۷۲:‏۵-‏۹ کو پڑھیں۔‏)‏ جس طرح سورج اور چاند ہمیشہ قائم رہیں گے اُسی طرح خدا کے خادم بھی ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏ یسوع مسیح کی حکمرانی ”‏کٹی ہوئی گھاس پر مینہ کی مانند اور زمین کو سیراب کرنے والی بارش کی طرح“‏ انسان کو تازگی بخشے گی۔‏

۱۱ جب ہم اِس زبور کی تکمیل کا تصور کرتے ہیں تو ہمارے دل فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید سے کس قدر خوش ہوتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ جب یسوع مسیح نے اپنے ساتھ سولی دئے جانے والے ڈاکو سے کہا کہ ”‏تُو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا“‏ تو وہ کتنا خوش ہوا ہوگا۔‏ (‏لو ۲۳:‏۴۳‏)‏ یسوع مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت میں اِس ڈاکو کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ اگر وہ یسوع مسیح کی فرمانبرداری کرے گا تو وہ زمین پر ہمیشہ تک خوشی سے زندگی گزارے گا۔‏

۱۲.‏ یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی میں مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے ناراستوں کو کیا موقع دیا جائے گا؟‏

۱۲ یسوع مسیح کی حکمرانی میں ”‏صادق برومند ہوں گے“‏ یعنی وہ ہر لحاظ سے ترقی کریں گے۔‏ (‏زبور ۷۲:‏۷‏)‏ جس طرح یسوع مسیح نے زمین پر لوگوں سے محبت کی ویسے ہی وہ اپنی ہزار سالہ حکمرانی میں بھی انسانوں سے بہت زیادہ محبت کرے گا۔‏ خدا کی نئی دُنیا میں مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے ”‏ناراستوں“‏ کو بھی خدا کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے گا۔‏ اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏ (‏اعما ۲۴:‏۱۵‏)‏ بِلاشُبہ،‏ جو لوگ خدا کے اصولوں کی پابندی نہیں کریں گے اُنہیں نئی دُنیا کے امن اور سلامتی میں خلل نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔‏ اِس کی بجائے اُنہیں ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا۔‏

۱۳.‏ یسوع مسیح کی حکمرانی کتنی وسیع ہوگی اور اِس حکمرانی میں امن کبھی ختم کیوں نہیں ہوگا؟‏

۱۳ یسوع مسیح کی حکمرانی کے متعلق لکھا گیا ہے:‏ ”‏اُس کی سلطنت سمندر سے سمندر تک اور دریایِ‌فرؔات سے زمین کی انتہا تک ہوگی۔‏ بیابان کے رہنے والے اُس کے آگے جھکیں گے اور اُس کے دشمن خاک چاٹیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۷۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع مسیح ساری زمین پر حکمرانی کرے گا۔‏ (‏زک ۹:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ ایسے لوگ جو یسوع مسیح کی حکمرانی کے فائدوں کو سمجھتے ہیں وہ ”‏اُس کے آگے جھکیں گے“‏ یعنی وہ اُس کی حکمرانی کو دل سے قبول کریں گے۔‏ لیکن اُس وقت جو لوگ خدا کی رہنمائی کو رد کریں گے وہ ”‏خاک چاٹیں گے۔‏“‏ وہ گویا کہ ”‏سو برس“‏ کی عمر میں ہلاک کر دئے جائیں گے جو ہمیشہ کی زندگی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔‏—‏یسع ۶۵:‏۲۰‏۔‏

انسانوں کے لئے ہمدردی

۱۴،‏ ۱۵.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح انسانوں کا ہمدرد ہے اور وہ اُنہیں مصیبتوں سے چھٹکارا دے گا؟‏

۱۴ ہم سب کو گُناہ کا ورثہ ملا ہے لیکن ہم نااُمید نہیں ہیں۔‏ ‏(‏زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح جانتا ہے کہ ہم خطاکار ہیں اِس لئے وہ ہمارا ہمدرد ہے۔‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح نے خود راستبازی کی خاطر دُکھ اُٹھایا۔‏ یہوواہ خدا نے یسوع کی حفاظت کرنا چھوڑ دیا تاکہ اُس کی وفاداری کی پوری آزمائش ہو سکے۔‏ ایک موقع پر یسوع نے اِس قدر جذباتی دباؤ کا سامنا کِیا کہ ”‏اُس کا پسینہ گویا خون کی بڑی‌بڑی بوندیں ہو کر زمین“‏ پر ٹپکنے لگا۔‏ (‏لو ۲۲:‏۴۴‏)‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے سولی پر اپنے باپ کو پکار کر کہا:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ اَے میرے خدا!‏ تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‏“‏ (‏متی ۲۷:‏۴۵،‏ ۴۶‏)‏ شیطان نے پوری کوشش کی کہ یسوع مسیح خدا کا وفادار نہ رہے۔‏ لیکن یسوع تمام تکلیف کے باوجود یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔‏

۱۵ یسوع ہماری تکلیفوں سے واقف ہے۔‏ وہ ”‏محتاج کو جب وہ فریاد کرے۔‏ اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔‏“‏ اپنے باپ کی طرح یسوع مسیح بھی بڑی محبت سے ’‏محتاجوں کی سنے گا اور شکستہ‌دلوں کو شفا دے گا اور اُن کے زخم باندھے گا۔‏‘‏ (‏زبور ۶۹:‏۳۳؛‏ ۱۴۷:‏۳‏)‏ یسوع اِس لئے”‏ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد“‏ ہے کیونکہ ”‏وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا۔‏“‏ (‏عبر ۴:‏۱۵‏)‏ ہمیں یہ جان کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ یسوع مسیح اب آسمان پر بادشاہ بن چکا ہے اور بہت ہی جلد انسانوں کو تمام مصیبتوں سے چھٹکارا دے گا۔‏

۱۶.‏ سلیمان اپنے لوگوں کے دُکھ درد کو سمجھنے کے قابل کیوں تھا؟‏

۱۶ سلیمان بھی ”‏غریب اور محتاج پر ترس“‏ کھاتا تھا۔‏ اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ دانا اور سمجھدار شخص تھا۔‏ اِس کے علاوہ سلیمان کی اپنی زندگی افسوسناک واقعات سے بھری تھی۔‏ سلیمان کے بھائی امنون نے اپنی بہن تمر کی عزت لوٹی تھی۔‏ اِس وجہ سے سلیمان کے بھائی ابی‌سلوم نے امنون کو قتل کر دیا۔‏ (‏۲-‏سمو ۱۳:‏۱،‏ ۱۴،‏ ۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ابی‌سلوم نے داؤد کا تخت اُلٹنے کی کوشش کی مگر اُسے شکست ہوئی اور وہ یوآب کے ہاتھوں مارا گیا۔‏ (‏۲-‏سمو ۱۵:‏۱۰،‏ ۱۴؛‏ ۱۸:‏۹،‏ ۱۴‏)‏ پھر سلیمان کے بھائی ادونیاہ نے بادشاہ بننے کی کوشش کی۔‏ اگر وہ اپنی کوشش میں کامیاب ہو جاتا تو سلیمان کو یقیناً قتل کر دیا جاتا۔‏ (‏۱-‏سلا ۱:‏۵‏)‏ واقعی،‏ سلیمان انسانوں کے دُکھ درد سے اچھی طرح واقف تھا۔‏ اِس بات کا ثبوت ہمیں اُن الفاظ سے ملتا ہے جو اُس نے ہیکل کی مخصوصیت کے موقع پر دُعا میں کہے تھے۔‏ بادشاہ سلیمان نے اپنے لوگوں کے متعلق کہا کہ جب ”‏ہر شخص اپنے دُکھ اور رنج کو جان کر اپنے ہاتھ اِس گھر کی طرف پھیلائے۔‏ تو تُو [‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ سُن کر معاف کر دینا اور ہر شخص کو .‏ .‏ .‏ اُس کی سب روِش کے مطابق بدلہ دینا۔‏“‏—‏۲-‏توا ۶:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ خدا کے کچھ خادموں کو بعض‌اوقات کس وجہ سے دُکھ درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏ (‏ب)‏ وہ ایسے احساسات سے نپٹنے کے قابل کیسے ہوئے ہیں؟‏

۱۷ بعض‌اوقات ہم اپنے ماضی کی وجہ سے دُکھ درد کا سامنا کرتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں آئیں ایک مسیحی بہن مریم * کی مثال پر غور کریں جس کی عمر ۳۰ سال ہے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏میرے پاس زندگی کی ساری خوشیاں ہیں۔‏ مگر جب کبھی مجھے میرا ماضی یاد آتا ہے تو مجھے نہایت شرمندگی محسوس ہونے لگتی ہے۔‏ مَیں بہت اُداس ہو جاتی ہوں اور رونے لگتی ہوں۔‏ مجھے ایسے لگتا ہے کہ جیسے یہ سب کل ہی کی بات ہے۔‏ جب پُرانی یادیں تازہ ہوتی ہیں تو مَیں احساسِ‌کمتری کا شکار ہو جاتی ہوں۔‏ مجھے لگتا ہے جیسے میرے جینے کا کوئی فائدہ نہیں۔‏“‏

۱۸ خدا کے بہت سے خادم بعض‌اوقات ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‏ لیکن وہ ایسے احساسات سے نپٹنے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں مریم بیان کرتی ہیں:‏ ”‏کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی رفاقت سے مجھے بہت خوشی ملتی ہے۔‏ مَیں مستقبل کے لئے یہوواہ کے وعدوں پر دھیان لگائے رکھنے کی بھی کوشش کرتی ہوں۔‏ مجھے یقین ہے کہ اب وہ وقت دُور نہیں جب میرے غم کے آنسو خوشی کے آنسوؤں میں بدل جائیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۱۲۶:‏۵‏)‏ ہمیں اپنے بادشاہ یعنی یہوواہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح پر بھروسا رکھنا چاہئے۔‏ اُس کے بارے میں پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔‏ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔‏ وہ فدیہ دے کر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائے گا اور اُن کا خون اُس کی نظر میں بیش‌قیمت ہوگا۔‏“‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ یہ الفاظ کتنے تسلی‌بخش ہیں!‏

برکتوں سے بھری نئی دُنیا آنے والی ہے

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ زبور ۷۲ کے مطابق مسیح کی حکمرانی کس مسئلے کو ختم کر دے گی؟‏ (‏ب)‏ مسیح کی حکمرانی سے حاصل ہونے والی برکات کے لئے کس کی حمدوستائش ہونی چاہئے؟‏ (‏پ)‏ آپ اِن برکات کے متعلق کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

۱۹ ذرا ایک بار پھر تصور کریں کہ یسوع مسیح کی حکمرانی میں راستباز انسانوں کی زندگی کس قدر خوشیوں اور برکتوں سے بھری ہوگی۔‏ ہم سے وعدہ کِیا گیا ہے کہ ”‏زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔‏“‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۶‏)‏ عموماً پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج نہیں اُگتا۔‏ اِس لئے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی نئی دُنیا میں زمین بہت زیادہ زرخیز ہو جائے گی۔‏ اُس وقت زمین کا ”‏پھل لبناؔن کے درختوں کی طرح جھومے گا۔‏“‏ سلیمان کے زمانے میں لبنان ایک بہت ہی پھلدار علاقہ تھا۔‏ ذرا سوچیں!‏ مسیح کی حکمرانی میں کوئی بھی شخص بھوکے پیٹ نہیں سوئے گا۔‏ سب لوگ ایسی ضیافت سے لطف اُٹھائیں گے جس میں لذیذ کھانے ہوں گے۔‏—‏یسع ۲۵:‏۶-‏۸؛‏ ۳۵:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۲۰ مسیح کی حکمرانی میں حاصل ہونے والی برکات کے لئے کس کی حمدوستائش ہونی چاہئے؟‏ اِس کا حقدار صرف کائنات کا حکمران یہوواہ خدا ہے۔‏ نئی دُنیا میں ہم سب خوشی سے زبور ۷۲ کے اِن آخری دلکش الفاظ میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کا شکر ادا کریں گے:‏ ”‏اُس کا نام [‏بادشاہ یسوع مسیح]‏ ہمیشہ قائم رہے گا۔‏ جب تک سورج ہے اُس کا نام رہے گا اور لوگ اُس کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔‏ سب قومیں اُسے خوش‌نصیب کہیں گی۔‏ [‏یہوواہ]‏ خدا اؔسرائیل کا خدا مبارک ہو۔‏ وہی عجیب‌وغریب کام کرتا ہے۔‏ اُس کا جلیل نام ہمیشہ کے لئے مبارک ہو اور ساری زمین اُس کے جلال سے معمور ہو۔‏ آمین ثم آمین!‏“‏—‏زبور ۷۲:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 نام بدل دیا گیا ہے۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• زبور ۷۲ میں کس کی حکمرانی کا عکس پیش کِیا گیا ہے؟‏

‏• زبور ۷۲:‏۸،‏ ۹ کے مطابق یسوع مسیح کی حکمرانی کتنی وسیع ہوگی؟‏

‏• زبور ۷۲ میں جن برکات کی پیشینگوئی کی گئی ہے آپ اُن کے متعلق کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

سلیمان کی حکمرانی میں پائی جانے والی خوشحالی اور سلامتی نے کس کا عکس پیش کِیا؟‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

ہمیں یسوع کی حکمرانی میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے