مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچے مسیحیوں کا اتحاد خدا کے لئے جلال کا باعث

سچے مسیحیوں کا اتحاد خدا کے لئے جلال کا باعث

سچے مسیحیوں کا اتحاد خدا کے لئے جلال کا باعث

‏”‏کوشش کرو کہ اتحادِرُوح صلح کے بند سے بندھا رہے۔‏“‏—‏افس ۴:‏۳‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

۱.‏ پہلی صدی میں افسس کی کلیسیا یہوواہ خدا کے لئے جلال کا باعث کیسے بنی؟‏

قدیم افسس ایک بڑا تجارتی شہر تھا۔‏ اِس میں رہنے والے بعض مسیحی اتنے امیر تھے کہ اُنہوں نے غلام رکھے ہوئے تھے۔‏ بعض مسیحی خود غلام تھے جو غربت کی زندگی بسر کر رہے تھے۔‏ (‏افس ۶:‏۵،‏ ۹‏)‏ کچھ یہودی تھے جنہوں نے پولس رسول سے اُس وقت تعلیم حاصل کی تھی جب وہ اُن کے عبادتخانہ میں آ کر تین مہینے تک خدا کی بادشاہت کی تعلیم دیتا رہا۔‏ بعض ارتمس کی پوجا کرتے تھے اور جادوگر تھے۔‏ (‏اعما ۱۹:‏۸،‏ ۱۹،‏ ۲۶‏)‏ اگرچہ افسس کی کلیسیا کے مسیحیوں کا پس‌منظر ایک دوسرے سے بہت فرق تھا توبھی وہ آپس میں متحد تھے۔‏ پولس رسول جانتا تھا کہ کلیسیا کے اتحاد سے سچے خدا یہوواہ کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ اِسی لئے اُس نے لکھا:‏ ”‏کلیسیا میں .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ کی تمجید ہوتی رہے۔‏“‏—‏افس ۳:‏۲۱‏۔‏

۲.‏ افسس کی کلیسیا کو کس خطرے کا سامنا تھا؟‏

۲ تاہم،‏ افسس کی کلیسیا کا اتحاد خطرے میں تھا۔‏ پولس رسول نے اِس کلیسیا کے بزرگوں کو آگاہ کِیا:‏ ”‏خود تُم میں سے ایسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔‏“‏ (‏اعما ۲۰:‏۳۰‏)‏ نیز،‏ بعض مسیحیوں نے ابھی تک دُنیا کی رُوح کو ترک نہیں کِیا تھا جو پولس رسول کے مطابق ”‏نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے۔‏“‏—‏افس ۲:‏۲؛‏ ۴:‏۲۲‏۔‏

افسیوں کے نام خط کا موضوع اتحاد

۳،‏ ۴.‏ افسیوں کے نام خط میں پولس رسول نے اتحاد کے موضوع پر کیسے زور دیا؟‏

۳ پولس رسول اِس بات کو سمجھتا تھا کہ مسیحیوں کو اپنا اتحاد قائم رکھنے کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اِس سلسلے میں اُس نے خدا کے الہام سے افسس کے مسیحیوں کے نام ایک خط لکھا جس کا موضوع اتحاد ہی تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ پولس رسول نے لکھا کہ خدا چاہتا ہے کہ ”‏مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے۔‏“‏ (‏افس ۱:‏۱۰‏)‏ اُس نے مسیحیوں کو پتھروں سے بھی تشبِیہ دی جن سے مکمل عمارت بنتی ہے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏ہر ایک عمارت مِل ملا کر [‏یہوواہ]‏ میں ایک پاک مقدِس بنتا جاتا ہے۔‏“‏ (‏افس ۲:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ نیز،‏ اُس نے واضح کِیا کہ خدا نے سب انسانوں کو پیدا کِیا ہے۔‏ اُس نے یہوواہ خدا کو ”‏باپ“‏ کہا ”‏جس سے آسمان اور زمین کا ہر ایک خاندان نامزد ہے۔‏“‏ (‏افس ۳:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ یوں پولس رسول نے ظاہر کِیا کہ خواہ کوئی یہودیوں میں سے مسیحی بنا ہے یا غیرقوموں میں سے اُنہیں آپس میں متحد ہونا چاہئے۔‏

۴ اب ہم افسیوں کے نام خط کے چوتھے باب کا جائزہ لیں گے۔‏ اِس باب سے ہم یہ سیکھیں گے کہ اتحاد قائم رکھنے کے لئے کوشش کیوں کرنی پڑتی ہے؟‏ یہوواہ متحد ہونے میں ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟‏ اتحاد قائم رکھنے کے لئے ہمیں کونسی خوبیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے؟‏ اِس پورے باب کو پڑھنا ہمارے لئے فائدہ‌مند ہوگا۔‏

اتحاد قائم رکھنے کے لئے کوشش ضروری ہے

۵.‏ (‏ا)‏ فرشتے متحد ہو کر خدمت کرنے کے قابل کیوں ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمارے لئے اتحاد قائم رکھنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟‏

۵ پولس رسول نے افسس کے بھائیوں کو نصیحت کی کہ وہ ”‏اتحادِرُوح“‏ کو قائم رکھیں۔‏ (‏افس ۴:‏۳‏)‏ اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے کوشش کی ضرورت ہے۔‏ لیکن کیوں؟‏ آئیں اِس بات کو سمجھنے کے لئے فرشتوں کی مثال پر غور کریں۔‏ جس طرح زمین پر سب جاندار ایک جیسے نہیں ہیں اُسی طرح یہوواہ خدا نے جن لاکھوں فرشتوں کو خلق کِیا ہے وہ بھی ایک جیسے نہیں ہیں۔‏ (‏دان ۷:‏۱۰‏)‏ لیکن وہ ایک دوسرے سے فرق ہونے کے باوجود متحد ہو کر خدا کی خدمت کرتے ہیں کیونکہ وہ یہوواہ خدا کا حکم مانتے اور اُس کی مرضی بجا لاتے ہیں۔‏ ‏(‏زبور ۱۰۳:‏۲۰،‏ ۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ فرشتوں کی طرح ہم میں بھی فرق فرق لیاقتیں ہیں۔‏ لیکن ہمارے اندر کمزوریاں بھی ہیں جن کی وجہ سے اتحاد قائم رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏

۶.‏ ہمیں آپس میں مل کر کام کرنے کے لئے کونسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں؟‏

۶ ہم سب نے گُناہ کا ورثہ پایا ہے۔‏ اِس لئے جب ہم مل کر کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اکثر مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک مسیحی ذرا ٹھنڈے مزاج کا ہے مگر وہ وقت کا پابند نہیں ہے جبکہ دوسرا مسیحی وقت کا پابند تو ہے مگر بہت جلدی غصے میں آ جاتا ہے۔‏ یہ دونوں شاید ایک دوسرے کی خامیوں کو تو آسانی سے دیکھ لیتے ہیں مگر اپنی خامیوں کو نہیں دیکھتے۔‏ ایسے بھائی آپس میں مل کر کام کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏ اِس کے لئے اُنہیں اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے جن کا ذکر پولس رسول نے کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ تُم سے التماس کرتا ہوں کہ .‏ .‏ .‏ کمال فروتنی اور ملائمت اور صبر سے محبت میں ایک دوسرے کی برداشت کرو۔‏ اور کوشش کرو کہ اتحادِرُوح صلح کے بند سے بندھا رہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۱-‏۳‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ ایسی خوبیاں پیدا کرنے سے ہم بھی اتحاد کو فروغ دینے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏

۷.‏ یہ کیوں اہم ہے کہ خطاکار مسیحی آپس میں متحد رہنے کے لئے کوشش کریں؟‏

۷ خدا کے سچے خادموں کی ایک ہی جماعت ہے۔‏ اِس لئے یہ نہایت اہم ہے کہ ہم اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ متحد رہیں حالانکہ وہ بھی خطاکار ہیں۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ایک ہی بدن ہے اور ایک ہی رُوح۔‏ چُنانچہ تمہیں جو بلائے گئے تھے اپنے بلائے جانے سے اُمید بھی ایک ہی ہے۔‏ ایک ہی خداوند ہے۔‏ ایک ہی ایمان۔‏ ایک ہی بپتسمہ۔‏ اور سب کا خدا اور باپ ایک ہی ہے۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۴-‏۶‏)‏ اِن آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سچے خادموں کی جماعت کو ہی یہوواہ کی پاک رُوح اور برکت حاصل ہے۔‏ لہٰذا،‏ اگر کوئی مسیحی بہن یا بھائی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہم کہیں اَور نہیں جا سکتے۔‏ ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی باتیں کہیں اَور نہیں ملیں گی۔‏—‏یوح ۶:‏۶۸‏۔‏

‏”‏آدمیوں کے روپ میں تحفے“‏ اتحاد کو فروغ دیتے ہیں

۸.‏ یسوع مسیح نے کلیسیا کے اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے کیا بندوبست کِیا ہے؟‏

۸ پولس رسول نے واضح کِیا کہ یسوع مسیح نے کلیسیا کو متحد رکھنے کے لئے ”‏آدمیوں کے روپ میں تحفے“‏ دئے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں اُس نے پُرانے زمانے کے فوجیوں کی مثال دی۔‏ پُرانے وقتوں میں جب کوئی فوج کسی قوم کو فتح کرتی تھی تو اِس کے فوجی اکثر لوگوں کو غلام بنا کر اپنے ساتھ لے آتے تھے۔‏ یہ غلام گھریلو کام‌کاج میں اُن کی بیویوں کا ہاتھ بٹاتے تھے۔‏ (‏زبور ۶۸:‏۱،‏ ۱۲،‏ ۱۸‏)‏ اِسی طرح یسوع مسیح نے بھی جب دُنیا پر فتح پائی تو اُسے بہت سے غلام ملے۔‏ یہ غلام خوشی سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ ‏(‏افسیوں ۴:‏۷،‏ ۸ کو پڑھیں۔‏)‏ * یسوع مسیح نے اپنے اِن غلاموں کو کیا ذمہ‌داریاں سونپیں؟‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اُسی نے بعض کو رسول اور بعض کو نبی اور بعض کو مبشر اور بعض کو چرواہا اور اُستاد بنا کر دے دیا۔‏ تاکہ مُقدس لوگ کامل بنیں اور خدمت‌گذاری کا کام کِیا جائے اور مسیح کا بدن ترقی پائے۔‏ جب تک ہم سب کے سب خدا کے بیٹے کے ایمان اور اُس کی پہچان میں ایک نہ ہو جائیں اور کامل انسان نہ بنیں یعنی مسیح کے پورے قد کے اندازہ تک نہ پہنچ جائیں۔‏“‏—‏افس ۴:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ ”‏آدمیوں کے روپ میں تحفے“‏ کلیسیا کا اتحاد قائم رکھنے میں کیسے مدد کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کلیسیا کے ہر رُکن کو اتحاد قائم رکھنے کی کوشش کیوں کرنی چاہئے؟‏

۹ ‏”‏آدمیوں کے روپ میں تحفے“‏ شفیق چرواہے ہیں جو کلیسیا کے اتحاد کو قائم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر دو بھائی خود کو ایک دوسرے سے بڑا ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کلیسیا کے بزرگوں کو اُنہیں تنہائی میں ”‏حلم‌مزاجی“‏ سے سمجھانا چاہئے۔‏ اِس طرح وہ کلیسیا کا اتحاد قائم رکھنے میں مدد کریں گے۔‏ (‏گل ۵:‏۲۶–‏۶:‏۱‏)‏ ”‏آدمیوں کے روپ میں تحفے“‏ اُستادوں کے طور پر بھی خدمت کرتے ہیں۔‏ وہ بائبل کی تعلیمات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں تاکہ ہمارا ایمان مضبوط رہے۔‏ یوں ہم پُختہ مسیحی بنتے ہیں اور کلیسیا میں اتحاد فروغ پاتا ہے۔‏ پولس رسول نے لکھا کہ ”‏ہم آگے کو بچے نہ رہیں اور آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے اُن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اُچھلتے بہتے نہ پھریں۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ جس طرح ہمارے جسم کا ہر ایک عضو دوسرے اعضا کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اُسی طرح کلیسیا کا ہر رُکن اِس کے اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔‏‏—‏افسیوں ۴:‏۱۵،‏ ۱۶ کو پڑھیں۔‏

نئی انسانیت پہن لیں

۱۰.‏ اِس دُنیا کے طورطریقے اپنانا ہمارے اتحاد کے لئے خطرہ کیسے بن سکتا ہے؟‏

۱۰ افسیوں کے نام خط کا چوتھا باب ظاہر کرتا ہے کہ اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنا بہت ضروری ہے۔‏ محبت ظاہر کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم خدا کے اخلاقی معیاروں پر عمل کریں۔‏ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں حرامکاری اور بدچلنی سے بچنا چاہئے۔‏ پولس رسول نے مسیحی بھائیوں کو تاکید کی کہ ”‏جس طرح غیرقومیں .‏ .‏ .‏ چلتی ہیں تُم آیندہ کو اُس طرح نہ چلنا۔‏“‏ غیرقوم کے لوگوں نے ”‏سُن ہو کر شہوت‌پرستی کو اختیار کِیا تاکہ ہر طرح کے گندے کام حرص سے کریں۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ اگر ہم اِس بُری دُنیا کی سوچ اور طورطریقے اپنا لیتے ہیں تو اِس سے ہمارے اتحاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ آجکل دُنیا میں بہت سے لوگ چھپ کر یا سرِعام حرامکاری کرتے ہیں۔‏ وہ ایک دوسرے سے گندے مذاق کرتے ہیں اور تفریح کے لئے گندی فلمیں دیکھتے ہیں۔‏ بعض لوگ شاید ایسا تو نہیں کرتے مگر وہ مخالف جنس کے ساتھ دل‌لگی کرتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرنا بھی حرامکاری کا باعث بن سکتا ہے جو ہمیں یہوواہ خدا اور کلیسیا سے دُور کر سکتا ہے۔‏ جب شادی‌شُدہ لوگ دل‌لگی کرنے کی وجہ سے زناکاری میں پڑ جاتے ہیں تو اُن کا ازدواجی بندھن ٹوٹ جاتا ہے اور بچے ماں‌باپ سے جُدا ہو جاتے ہیں۔‏ واقعی اِس سے خاندان کا اتحاد ختم ہو جاتا ہے۔‏ پس،‏ دُنیا کے طورطریقے اپنانے کے بُرے نتائج کی وجہ سے ہی پولس رسول نے لکھا تھا:‏ ”‏تُم نے مسیح کی ایسی تعلیم نہیں پائی۔‏“‏—‏افس ۴:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۱۱.‏ بائبل مسیحیوں کو اپنے اندر کونسی تبدیلی لانے کی نصیحت کرتی ہے؟‏

۱۱ پولس رسول نے واضح کِیا کہ ہمیں ایسی سوچ سے بچنے کی ضرورت ہے جو ہمارے درمیان پھوٹ ڈال سکتی ہے۔‏ اِس کی بجائے ہمیں ایسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں جو اتحاد کو قائم رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏تُم اپنے اگلے چال‌چلن کی اُس پُرانی انسانیت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔‏ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔‏ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ ہم ”‏اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے“‏ کیسے بن سکتے ہیں؟‏ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم پاک کلام اور پُختہ مسیحیوں کی مثال سے جوکچھ سیکھتے ہیں اُس پر غور کریں۔‏ اِس طرح ہم ایسی ”‏نئی انسانیت“‏ پہننے کے قابل ہوں گے جو ”‏خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏

اپنی گفتگو سے اتحاد کو فروغ دیں

۱۲.‏ (‏ا)‏ سچ بولنا اتحاد قائم رکھنے میں کیسے مدد کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ بعض لوگوں کو سچ بولنا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏

۱۲ خاندان اور کلیسیا میں ایک دوسرے کے ساتھ سچ بولنا بہت ضروری ہے۔‏ جب ہم ایک دوسرے سے سچ بولتے ہیں اور کُھل کر بات کرتے ہیں تو اِس سے آپسی تعلقات خوشگوار ہو جاتے ہیں۔‏ (‏یوح ۱۵:‏۱۵‏)‏ لیکن جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو وہ اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔‏ شاید اِسی وجہ سے پولس رسول نے لکھا تھا:‏ ”‏پس جھوٹ بولنا چھوڑ کر ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے سچ بولے کیونکہ ہم آپس میں ایک دوسرے کے عضو ہیں۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۵‏)‏ جن لوگوں کو بچپن ہی سے جھوٹ بولنے کی عادت ہوتی ہے اُنہیں سچ بولنا بہت مشکل لگتا ہے۔‏ لیکن اگر وہ اپنی اِس عادت کو چھوڑنے کی کوشش کریں تو یہوواہ خدا خوش ہوگا اور اُن کی مدد کرے گا۔‏

۱۳.‏ دوسروں کو ٹھیس پہنچانے والی گفتگو سے بچنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۳ یہوواہ خدا نے ہمارے لئے گفتگو کے سلسلے میں بھی کچھ معیار قائم کئے ہیں۔‏ اِن معیاروں کی پابندی کرنے سے ہم خاندان اور کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کوئی گندی بات تمہارے مُنہ سے نہ نکلے .‏ .‏ .‏ ہر طرح کی تلخ‌مزاجی اور قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دُور کی جائیں۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۹،‏ ۳۱‏)‏ دوسروں کو ٹھیس پہنچانے والی گفتگو سے بچنے کے لئے ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنا سیکھنا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی سے بُرے لہجے میں بات کرتا ہے تو اُسے اپنے رویے میں تبدیلی لانی چاہئے۔‏ اُسے یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا بھی عورتوں کی عزت کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے بعض عورتوں کو پاک رُوح سے مسح کرکے اُنہیں مسیح کے ساتھ بادشاہی کرنے کا شرف بخشا ہے۔‏ (‏گل ۳:‏۲۸؛‏ ۱-‏پطر ۳:‏۷‏)‏ اگر ایک عورت کو اپنے شوہر کے ساتھ غصے سے بات کرنے کی عادت ہے تو اُسے اپنی اِس عادت پر قابو پانا چاہئے۔‏ اُسے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہئے جو دوسروں پر کبھی بھی جھنجھلاتا نہیں تھا۔‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

۱۴.‏ اپنے غصے کو قابو میں نہ رکھنا کیوں نقصاندہ ہو سکتا ہے؟‏

۱۴ لوگ اکثر غصے کی حالت میں دوسروں کو ٹھیس پہنچانے والی گفتگو کرتے ہیں۔‏ غصہ آگ کی مانند ہے۔‏ اگر اِسے قابو میں نہ رکھا جائے تو یہ اتحاد کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔‏ (‏امثا ۲۹:‏۲۲‏)‏ اگر کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا بھی ہے تو ہمیں اپنے غصے پر قابو رکھنا چاہئے۔‏ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہمارا غصہ دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب کر سکتا ہے۔‏ مسیحیوں کو ایک دوسرے کو معاف کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔‏ اُنہیں ناراضگی کو دل میں نہیں رکھنا چاہئے اور نہ ہی آپسی اختلاف کے بارے میں باربار بات کرنی چاہئے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۸؛‏ ۱۰۳:‏۸،‏ ۹؛‏ امثا ۱۷:‏۹‏)‏ پولس رسول نے افسیوں کو نصیحت کی تھی:‏ ”‏غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔‏ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔‏ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ اگر کوئی شخص اپنے غصے کو قابو میں نہیں رکھتا تو وہ ابلیس کو کلیسیا میں نااتفاقی اور جھگڑے کا بیج بونے کا موقع دیتا ہے۔‏

۱۵.‏ چوری کرنا کلیسیا پر کیا اثر ڈالتا ہے؟‏

۱۵ پولس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی کہ ”‏چوری کرنے والا پھر چوری نہ کرے۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۸‏)‏ بِلاشُبہ،‏ اِس نصیحت پر عمل کرنے سے ہم کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دیتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کے سبھی خادم ایک دوسرے پر بھروسا کرتے ہیں۔‏ لیکن اگر کوئی مسیحی چوری کرتا ہے تو وہ اِس بھروسے کو توڑتا ہے۔‏ اِس صورت میں کلیسیا کے اتحاد کو نقصان پہنچتا ہے۔‏

یہوواہ خدا کی محبت ہمیں متحد رکھتی ہے

۱۶.‏ پولس رسول نے اتحاد قائم رکھنے کے لئے کیا نصیحت کی؟‏

۱۶ اگر کلیسیا کے سب ارکان خدا سے محبت کرتے ہیں تو پھر وہ ایک دوسرے کے ساتھ بھی محبت سے پیش آئیں گے۔‏ یوں کلیسیا کا اتحاد بڑھے گا۔‏ یہوواہ خدا کی مہربانی کے لئے شکرگزار ہونے کی وجہ سے ہم اِس نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے:‏ ”‏وہی [‏بات کرو]‏ جو ضرورت کے موافق ترقی کے لئے اچھی ہو تاکہ اُس سے سننے والوں پر فضل ہو۔‏ اور ایک دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۹،‏ ۳۲‏)‏ یہوواہ خدا خطاکار انسانوں کے گُناہوں کو معاف کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا چاہئے۔‏

۱۷.‏ ہمیں اتحاد کو فروغ دینے کی کوشش کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۷ خدا کے خادموں کا اتحاد اُس کے لئے جلال کا باعث بنتا ہے۔‏ پاک رُوح کی رہنمائی سے ہم مختلف طریقوں سے اتحاد کو فروغ دینے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ ہمیں کبھی بھی پاک رُوح کی رہنمائی کے خلاف نہیں جانا چاہئے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا کے پاک روح کو رنجیدہ نہ کرو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۳۰‏)‏ ہمارا اتحاد واقعی ایک خزانے کی مانند ہے جس کی ہمیں خوب حفاظت کرنی چاہئے۔‏ اتحاد سے نہ صرف ہمیں خوشی ملتی ہے بلکہ یہوواہ خدا کی تمجید بھی ہوتی ہے۔‏ پس،‏ ”‏عزیز فرزندوں کی طرح خدا کی مانند بنو۔‏ اور محبت سے چلو۔‏“‏—‏افس ۵:‏۱،‏ ۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں افسیوں ۴:‏۷،‏ ۸ اِس طرح ہے:‏ ”‏ہم میں سے ہر ایک پر اِس قدر فضل ہوا ہے جس قدر مسیح نے نعمت بانٹی ہے۔‏ اِس لئے کہا گیا ہے:‏ ’‏جب وہ اُوپر گیا تو اُس نے قیدی لئے؛‏ اُس نے آدمیوں کے روپ میں تحفے دئے۔‏‘‏ “‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• کونسی خوبیاں اتحاد کو فروغ دینے میں مسیحیوں کی مدد کرتی ہیں؟‏

‏• ہمارا چال‌چلن کلیسیا میں کیسے اتحاد کو فروغ دیتا ہے؟‏

‏• ہماری گفتگو اتحاد کو کیسے فروغ دیتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

مختلف قوموں کے لوگ متحد ہیں

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ دل‌لگی کرنا کتنا نقصاندہ ہو سکتا ہے؟‏