مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہئے؟‏

ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہئے؟‏

سوال

۲ ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہئے؟‏

آج‌کل بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ آپ چاہے کسی سے بھی دُعا کریں،‏ وہ خدا تک ہی پہنچتی ہے۔‏ یہ نظریہ خاص طور پر اُن لوگوں کو اچھا لگتا ہے جو یہ چاہتے ہیں کہ تمام مذاہب مختلف عقیدوں کے باوجود متحد ہو جائیں۔‏ لیکن کیا یہ نظریہ دُرست ہے؟‏

خدا کا کلام پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے لوگ سچے خدا سے دُعا نہیں کرتے۔‏ بائبل جس زمانے میں لکھی گئی تھی اُس میں بُتوں سے دُعا کرنا بہت عام تھا۔‏ لیکن سچے خدا نے باربار لوگوں کو اِس سے منع کِیا۔‏ اِس کی مثال ہمیں زبور ۱۱۵:‏۴-‏۶ میں ملتی ہے۔‏ اِن آیات میں بُتوں کے متعلق لکھا ہے:‏ ”‏اُن کے کان ہیں پر وہ سنتے نہیں۔‏“‏ تو پھر کسی ایسے خدا سے دُعا کرنے کا کیا فائدہ جو سُن ہی نہیں سکتا۔‏

اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں خدا کے کلام میں درج ایک واقعے پر غور کریں۔‏ سچے نبی ایلیاہ نے بعل کے بُت کی پوجا کرنے والوں سے کہا کہ ”‏مَیں اپنے خدا سے دُعا کروں گا اور تُم اپنے خدا سے دُعا کرو۔‏ جس کا خدا دُعا کا جواب دے گا وہی سچا خدا ہوگا۔‏“‏ اِن بُت‌پرستوں نے ایلیاہ کا چیلنج قبول کر لیا اور بلند آواز سے اپنے خدا کو پکارنے لگے۔‏ وہ چلّا چلّا کر صبح سے شام تک دُعا کرتے رہے۔‏ مگر کچھ فائدہ نہ ہوا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجہ کرنے والا تھا۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۲۹‏)‏ لیکن جب ایلیاہ نے دُعا کی تو کیا ہوا؟‏

جب ایلیاہ نے دُعا کی تو اُس کے خدا نے فوراً اُس کی دُعا کا جواب دیا۔‏ اُس نے آسمان سے آگ نازل کی جس نے قربانی کو لکڑیوں،‏ پتھروں اور مٹی سمیت بھسم کر دیا۔‏ ایلیاہ کی دُعا کیوں سنی گئی؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے ایلیاہ کی دُعا پر غور کریں جو پہلا سلاطین ۱۸:‏۳۶،‏ ۳۷ میں درج ہے۔‏ عبرانی زبان میں جس میں بائبل لکھی گئی تھی،‏ یہ دُعا صرف ۳۰ الفاظ پر مشتمل ہے۔‏ لیکن اِن چند الفاظ میں بھی اُس نے تین مرتبہ سچے خدا کو اُس کے نام یہوواہ سے پکارا۔‏

کنعان کے ملک میں رہنے والے لوگ بعل کو اپنا خدا مانتے تھے۔‏ بعل کا مطلب ”‏مالک“‏ یا ”‏آقا“‏ ہے۔‏ اِس ملک میں ہر علاقے کے لوگ اپنےاپنے طریقے سے بعل کی پوجا کرتے تھے اور علاقے کی مناسبت سے اُس کا نام رکھتے تھے۔‏ لیکن کائنات میں کسی اَور خدا کا نام یہوواہ نہیں ہے۔‏ یہ نام صرف سچے خدا کا ہے۔‏ اِسی لئے سچے خدا نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ ”‏یہوؔواہ مَیں ہوں۔‏ یہی میرا نام ہے۔‏ مَیں اپنا جلال کسی دوسرے کے لئے اور اپنی حمد کھودی ہوئی مورتوں کے لئے روا نہ رکھوں گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۲:‏۸‏۔‏

کیا ایلیاہ کی دُعا اور بعل کے پجاریوں کی دُعا ایک ہی خدا تک پہنچی تھیں؟‏ زناکاری اور انسانی قربانی بعل کی پوجا کا خاص حصہ تھی جبکہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والے لوگ ایسی شرمناک رسموں سے پاک تھے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایلیاہ کی دُعا اور بعل کے پجاریوں کی دُعا ایک ہی خدا تک نہیں پہنچ سکتی تھیں۔‏ اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں ایک مثال پر غور کریں۔‏ آپ کا ایک دوست ہے جس کی لوگ بہت عزت کرتے ہیں۔‏ آپ اپنے اِس دوست کو خط بھیجنا چاہتے ہیں۔‏ آپ اِس خط پر یقیناً کسی ایسے شخص کا نام نہیں لکھیں گے جو نہایت بدنام ہے اور آپ کے دوست جیسی سوچ اور معیار بھی نہیں رکھتا۔‏

اگر آپ یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کائنات کے خالق سے دُعا کرتے ہیں۔‏ * یسعیاہ نبی نے اپنی دُعا میں کہا کہ ”‏تُو اَے [‏یہوواہ]‏ ہمارا باپ“‏ ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۳:‏۱۶‏)‏ یسوع مسیح بھی اِسی ہستی کا ذکر کر رہا تھا جب اُس نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ ”‏مَیں اپنے باپ اور تمہارے باپ اور اپنے خدا اور تمہارے خدا کے پاس اُوپر جاتا ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۲۰:‏۱۷‏)‏ یہوواہ خدا یسوع مسیح کا باپ ہے۔‏ یسوع مسیح خود بھی یہوواہ خدا سے دُعا کرتا تھا اور اُس نے اپنے پیروکاروں کو بھی یہی سکھایا کہ وہ یہوواہ خدا سے دُعا کریں۔‏—‏متی ۶:‏۹‏۔‏

کیا بائبل کے مطابق ہمیں یسوع مسیح،‏ مریم،‏ فرشتوں یا پھر مُقدسین سے دُعا کرنی چاہئے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ ہمیں صرف یہوواہ خدا سے دُعا کرنی چاہئے۔‏ آئیں اِس کی دو وجوہات پر غور کریں۔‏ پہلی وجہ یہ ہے کہ دُعا عبادت کا اہم حصہ ہے اور بائبل کے مطابق ہمیں صرف اور صرف یہوواہ کی عبادت کرنی چاہئے۔‏ (‏خروج ۲۰:‏۵‏)‏ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہی ’‏دُعا کا سننے والا‘‏ ہے۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ اگرچہ یہوواہ دوسروں کو بہت سے کام سونپتا ہے مگر دُعا سننے کا کام اُس نے اپنے پاس ہی رکھا ہے۔‏ خدا کا وعدہ ہے کہ وہ خود ہماری دُعائیں سنے گا۔‏

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی دُعائیں قبول ہوں تو سچے خدا یہوواہ سے دُعا کریں۔‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جو کوئی [‏یہوواہ]‏ کا نام لے گا نجات پائے گا۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۲۱‏)‏ لیکن کیا خدا ہر ایک کی دُعا سنتا ہے اور ہر قسم کی دُعائیں قبول کرتا ہے؟‏ کیا ہمیں کسی اَور بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے تاکہ یہوواہ ہماری دُعا قبول کرے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 بعض مذہبی روایات کے مطابق خدا کا نام زبان پر لانا غلط ہے۔‏ اِن روایات کے مطابق تو دُعا میں بھی خدا کا نام نہیں لینا چاہئے۔‏ تاہم جب بائبل عبرانی اور یونانی زبان میں لکھی گئی تھی تو اِن زبانوں میں یہ نام تقریباً ۷۰۰۰ مرتبہ استعمال ہوا۔‏ یہوواہ کے وفادار خادموں نے اپنی دُعاؤں میں یہ نام کئی مرتبہ استعمال کِیا تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

ایلیاہ اور بعل کے پجاریوں کے واقعے سے ثابت ہو گیا کہ خدا تمام دُعائیں قبول نہیں کرتا