مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں کب اور کہاں دُعا کرنی چاہئے؟‏

ہمیں کب اور کہاں دُعا کرنی چاہئے؟‏

سوال

۵ ہمیں کب اور کہاں دُعا کرنی چاہئے؟‏

بہت سے مذاہب اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ دُعا دن میں مخصوص اوقات پر کرنی چاہئے۔‏ نیز دُعا کے لئے بڑےبڑے عالیشان عبادت‌خانے بھی ہونے چاہئیں۔‏ لیکن کیا خدا کا کلام یہ واضح کرتا ہے کہ دُعا کسی خاص وقت اور جگہ پر ہی کی جانی چاہئے؟‏

پاک کلام میں بعض مخصوص موقعوں کا ذکر ملتا ہے جن پر دُعا کرنا مناسب ہے۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے سے پہلے خدا کا شکر کرنے کے لئے دُعا کرتا تھا۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۷‏)‏ نیز جب یسوع مسیح کے شاگرد عبادت کے لئے جمع ہوتے تھے تو وہ دُعا کرتے تھے۔‏ اِس طرح اُنہوں نے دُعا کے سلسلے میں اُسی دستور کو قائم رکھا جو یروشلیم کی عبادت‌گاہ اور یہودیوں کے دیگر عبادت‌خانوں میں کئی صدیوں سے چلا آ رہا تھا۔‏ خدا یہ چاہتا تھا کہ اُس کا ”‏گھر سب قوموں کے لئے دُعا کا گھر“‏ ہو۔‏—‏مرقس ۱۱:‏۱۷‏۔‏

جب خدا کے خادم اکٹھے مل کر دُعا کرتے ہیں تو اُن کی دُعا کا بہت اثر ہو سکتا ہے۔‏ اِس موقعے پر جو لوگ حاضر ہوتے ہیں،‏ اگر وہ ایمان میں متحد ہیں اور اُن کی خاطر کی جانے والی دُعا بائبل کے اصولوں کے مطابق ہے تو خدا اِس سے خوش ہوتا ہے۔‏ یہ دُعا خدا کو ایسا کام کرنے کی طرف بھی مائل کر سکتی ہے جو شاید ویسے وہ نہ کرتا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ جب یہوواہ کے گواہ عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ مل کر دُعا بھی کرتے ہیں۔‏ لہٰذا آپ کو دعوت دی جاتی ہے کہ آپ یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہ پر آئیں اور دیکھیں کہ وہ کیسے دُعا کرتے ہیں۔‏

تاہم خدا کے کلام کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ دُعا کسی خاص وقت اور جگہ پر ہی کی جائے۔‏ پاک کلام میں ہم خدا کے ایسے خادموں کے متعلق پڑھتے ہیں جو کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ پر دُعا کِیا کرتے تھے۔‏ دُعا کے سلسلے میں یسوع مسیح نے یہ ہدایت کی تھی کہ ”‏جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کرکے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دُعا کر۔‏ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔‏“‏—‏متی ۶:‏۶‏۔‏

کائنات کے خالق اور مالک سے تنہائی میں کسی بھی وقت بات کرنا واقعی ایک بہت بڑا شرف ہے۔‏ نیز ہم خوش ہیں کہ وہ ہماری بات کو غور سے سنتا بھی ہے۔‏ یسوع مسیح بھی اکثر تنہائی میں دُعا کِیا کرتا تھا۔‏ ایک مرتبہ جب اُسے نہایت اہم فیصلہ کرنے کے لئے رہنمائی کی ضرورت تھی تو اُس نے خدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گزار دی۔‏—‏لوقا ۶:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

خدا کے کلام میں ایسے مردوں اور عورتوں کا ذکر بھی ملتا ہے جنہوں نے مشکل فیصلے کرنے یا آزمائشوں کا سامنا کرنے کے لئے خدا سے دُعا کی۔‏ اِن میں سے بعض نے دل میں دُعا کی اور بعض نے اُونچی آواز میں دُعا کی۔‏ بعض نے تنہائی میں دُعا کی جبکہ دیگر نے اکٹھے مل کر دُعا کی۔‏ اہم بات یہ ہے کہ اُنہوں نے دُعا ضرور کی تھی۔‏ خدا اپنے سب خادموں کو نصیحت کرتا ہے کہ ”‏بِلاناغہ دُعا کرو۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۷‏)‏ وہ اپنے خادموں کی دُعائیں سننے سے کبھی بیزار نہیں ہوتا۔‏ واقعی یہ خدا کی محبت کا واضح ثبوت ہے۔‏

آج‌کل بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا دُعا کرنے کا کوئی فائدہ ہے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے اگلے مضمون پر غور کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر عبارت]‏

ہم کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ پر دُعا کر سکتے ہیں۔‏