مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏وہ تجھ کو مل جائے گا“‏

‏”‏وہ تجھ کو مل جائے گا“‏

خدا کے نزدیک جائیں

‏”‏وہ تجھ کو مل جائے گا“‏

۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹

کیا آپ خدا کو جانتے ہیں؟‏ شاید آپ کو لگے کہ اِس سوال کا جواب تو بہت آسان ہے۔‏ مگر ایسا نہیں ہے۔‏ دراصل خدا کو جاننے میں یہ شامل ہے کہ ہم اُس کی مرضی اور معیاروں سے واقف ہوں۔‏ اِس طرح ہم یہوواہ کے اتنے قریب ہو جائیں گے کہ ہم اپنے ہر کام اور ہر بات سے اُسے خوش کرنا چاہیں گے۔‏ مگر کیا ہم واقعی یہوواہ کے اِس قدر قریب ہو سکتے ہیں؟‏ اگر ایسا ممکن ہے تو پھر ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ اِن سوالوں کا جواب ہمیں ۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹ میں درج بادشاہ داؤد کی نصیحت سے ملتا ہے جو اُس نے اپنے بیٹے سلیمان کو کی تھی۔‏

ذرا اُس موقعے کا تصور کریں جب داؤد نے سلیمان کو یہ نصیحت کی تھی۔‏ داؤد ۴۰ سال سے اسرائیل پر حکومت کر رہا تھا۔‏ اُس کی حکومت میں اسرائیل میں بہت خوشحالی تھی۔‏ داؤد کے بعد سلیمان بادشاہ بننے والا تھا جو ابھی نوجوان ہی تھا۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱‏)‏ داؤد نے اپنی موت سے پہلے سلیمان کو کونسی نصیحت کی؟‏

داؤد خدا کو اچھی طرح جانتا تھا۔‏ اِسی لئے اُس نے اپنے بیٹے کو بھی یہ نصیحت کی کہ ”‏اَے میرے بیٹے سلیماؔن اپنے باپ کے خدا کو پہچان“‏ یعنی خدا کو اچھی طرح جان لے۔‏ سلیمان تو پہلے ہی سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتا تھا۔‏ اُس وقت تک تقریباً ۱۱ عبرانی صحیفے مکمل ہو چکے تھے اور سلیمان یقیناً جانتا تھا کہ اِن میں یہوواہ کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏ ایک عالم کے مطابق جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏پہچان“‏ کِیا گیا ہے،‏ اُس کا مطلب ”‏گہری واقفیت“‏ ہے۔‏ لہٰذا داؤد چاہتا تھا کہ اُس کا بیٹا خدا کے بارے میں صرف علم ہی حاصل نہ کرے بلکہ یہوواہ کے اُتنا ہی قریب ہو جتنا کہ وہ خود تھا۔‏

خدا کی قربت حاصل ہونے سے یقیناً سلیمان کی زندگی اور سوچ پر گہرا اثر ہوا ہوگا۔‏ داؤد نے اُسے تاکید کی کہ ”‏پورے دل اور رُوح کی مستعدی سے [‏خدا]‏ کی عبادت کر۔‏“‏ غور کریں کہ داؤد نے سلیمان کو پہلے خدا کو جاننے کی نصیحت کی اور اُس کے بعد خدا کی عبادت یعنی خدمت کرنے کی تاکید کی۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ہم خدا کو جان لیتے ہیں تو پھر ہمارے دل میں اُس کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏ لیکن ہمیں مجبوری یا ریاکاری سے خدا کی خدمت نہیں کرنی چاہئے۔‏ (‏زبور ۱۲:‏۲؛‏ ۱۱۹:‏۱۱۳‏)‏ داؤد نے اپنے بیٹے کو تاکید کی کہ وہ پورے دل سے خوشی کے ساتھ خدا کی خدمت کرے۔‏

داؤد نے نیک‌نیتی کے ساتھ خدا کی عبادت کرنے کی تاکید کیوں کی؟‏ داؤد نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سب دلوں کو جانچتا ہے اور جو کچھ خیال میں آتا ہے اُسے پہچانتا ہے۔‏“‏ سلیمان کو محض اپنے باپ کو خوش کرنے کے لئے خدا کی خدمت نہیں کرنی تھی۔‏ یہوواہ خدا ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اُس کی عبادت سچے دل سے کرتے ہیں۔‏

کیا سلیمان نے اپنے باپ کی مثال پر عمل کِیا اور خدا کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کی؟‏ اِس سلسلے میں داؤد نے اپنے بیٹے کو بتایا:‏ ”‏اگر تُو اُسے ڈھونڈے تو وہ تجھ کو مل جائے گا اور اگر تُو اُسے چھوڑے تو وہ ہمیشہ کے لئے تجھے ردّ کر دے گا۔‏“‏ پس خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ضروری تھا کہ سلیمان خدا کو جاننے کے لئے پوری کوشش کرے۔‏ *

داؤد کی نصیحت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے نزدیک رہیں۔‏ لیکن خدا کے قریب جانے کے لئے ہمیں اُسے ’‏ڈھونڈنے‘‏ کی ضرورت ہے۔‏ خدا کے کلام پر سوچ‌بچار کرنے سے ہم خدا کو بہت قریب سے جاننے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‏ خدا کو جاننے سے ہم پورے دل سے خوشی کے ساتھ اُس کی خدمت کر سکیں گے۔‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ اُس کے خادم دل‌وجان سے اُس کی خدمت کریں اور وہ اِس کا حقدار بھی ہے۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 سلیمان نے شروع میں تو پورے دل سے خدا کی خدمت کی مگر بعد میں وہ خدا کا وفادار نہ رہا۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۴‏۔‏