مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اب قبولیت کا وقت ہے“‏

‏”‏اب قبولیت کا وقت ہے“‏

‏”‏اب قبولیت کا وقت ہے“‏

‏”‏دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔‏ دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔‏“‏ —‏۲-‏کر ۶:‏۲‏۔‏

۱.‏ یہ سمجھنا کیوں ضروری ہے کہ ہمیں کس وقت پر کونسا کام پہلے کرنا چاہئے؟‏

‏”‏ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نیچے ہوتا ہے ایک وقت ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۳:‏۱‏)‏ اِس آیت میں سلیمان یہ واضح کرتا ہے کہ کوئی بھی کام کرنے کے لئے صحیح وقت کا انتخاب کرنا بہت اہم ہے۔‏ مثال کے طور پر بیج بونے،‏ سفر کرنے،‏ کاروبار کرنے یا پھر دوسروں سے ملنے کا ایک مناسب وقت ہوتا ہے۔‏ تاہم یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ کسی مخصوص وقت پر کونسا کام کرنا زیادہ اہم ہے۔‏ دوسرے لفظوں میں ہمیں صاف طور پر معلوم ہونا چاہئے کہ ہمیں کس وقت پر کونسا کام پہلے کرنا چاہئے۔‏

۲.‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یسوع مسیح اپنے دَور کی اہمیت سے واقف تھا؟‏

۲ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُسے یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کہ وہ ایک اہم دَور میں رہ رہا ہے اور اُسے کون کونسا کام کرنا ہے۔‏ وہ جانتا تھا کہ مسیحا کے متعلق پیشینگوئیوں کے پورے ہونے کا وقت آ گیا ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۱۱؛‏ مکا ۱۹:‏۱۰‏)‏ اِس کے پیشِ‌نظر یسوع مسیح نے لوگوں پر یہ ظاہر کِیا کہ وہی مسیحا ہے جسے بھیجنے کا خدا نے وعدہ کِیا تھا۔‏ نیز اُس نے خدا کی بادشاہت کی مُنادی کی اور ایسے لوگوں کو جمع کِیا جو اُس کے ساتھ مل کر بادشاہی کریں گے۔‏ اُس نے ایسی کلیسیا کی بنیاد بھی ڈالی جو پوری دُنیا میں مُنادی اور شاگرد بنانے کا کام جاری رکھے گی۔‏—‏مر ۱:‏۱۵‏۔‏

۳.‏ یسوع مسیح اپنے دَور کی اہمیت سے واقف تھا۔‏ اِس کا اُس کی خدمت پر کیا اثر ہوا؟‏

۳ چونکہ یسوع مسیح اِس حقیقت سے واقف تھا کہ وہ ایک اہم دَور میں رہ رہا ہے اِس لئے اُس نے اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے میں بڑے جوش سے کام لیا۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں اِس لئے فصل کے مالک کی مِنت کرو کہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیجے۔‏“‏ (‏لو ۱۰:‏۲؛‏ ملا ۴:‏۵،‏ ۶‏)‏ یسوع مسیح نے ایک موقع پر ۱۲ شاگردوں کو اور پھر کسی دوسرے موقع پر ۷۰ شاگردوں کو خاص ہدایات دے کر اِس بات کی مُنادی کرنے کے لئے بھیجا کہ ”‏آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏جب یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو حکم دے چکا تو ایسا ہوا کہ وہاں سے چلا گیا تاکہ اُن کے شہروں میں تعلیم دے اور مُنادی کرے۔‏“‏—‏متی ۱۰:‏۵-‏۷؛‏ ۱۱:‏۱؛‏ لو ۱۰:‏۱‏۔‏

۴.‏ پولس رسول کس لحاظ سے یسوع مسیح کی مانند تھا؟‏

۴ یسوع مسیح نے جوش کے ساتھ خدا کی عبادت کرنے کے سلسلے میں اپنے پیروکاروں کے لئے ایک اچھی مثال قائم کی۔‏ پولس رسول نے اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کو یہ تاکید کی کہ ”‏میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۱‏)‏ پولس رسول کس لحاظ سے یسوع مسیح کی مانند تھا؟‏ پولس رسول بھی یسوع مسیح کی طرح بڑے جوش کے ساتھ خوشخبری کی مُنادی کرتا تھا۔‏ اُس نے اپنے خطوں میں مختلف کلیسیاؤں کو خدا کی خدمت کے حوالے سے ضروری ہدایت کی۔‏ مثال کے طور پر اُس نے لکھا کہ ”‏کوشش میں سُستی نہ کرو،‏“‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی خدمت کرتے رہو،‏“‏ ”‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو،‏“‏ اور ”‏جو کام کرو جی سے کرو۔‏ یہ جان کر کہ [‏یہوواہ]‏ کے لئے کرتے ہو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۱؛‏ ۱-‏کر ۱۵:‏۵۸؛‏ کل ۳:‏۲۳‏)‏ پولس رسول اپنی ساری زندگی وہ واقعہ نہ بھول پایا جو دمشق جاتے وقت اُس کے ساتھ پیش آیا تھا۔‏ اُسے یسوع مسیح کی یہ بات بھی یاد رہی جو شاید اُسے شاگرد حننیاہ نے بتائی ہوگی کہ ”‏یہ قوموں بادشاہوں اور بنی‌اسرائیل پر میرا نام ظاہر کرنے کا میرا چُنا ہوا وسیلہ ہے۔‏“‏—‏اعما ۹:‏۱۵؛‏ روم ۱:‏۱،‏ ۵؛‏ گل ۱:‏۱۶‏۔‏

‏”‏قبولیت کا وقت“‏

۵.‏ پولس رسول نے کس وجہ سے بڑی دلیری اور جوش سے مُنادی کی؟‏

۵ اعمال کی کتاب پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پولس رسول نے بڑی دلیری اور جوش سے مُنادی کی۔‏ (‏اعما ۱۳:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۱۷:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۱۸:‏۵‏)‏ پولس رسول بھی یہ بات جانتا تھا کہ وہ ایک بہت ہی اہم دَور میں رہ رہا ہے۔‏ اُس نے کہا کہ ”‏دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔‏ دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کر ۶:‏۲‏)‏ بابل میں غلامی کرنے والے اسرائیلیوں کے لئے ۵۳۷ قبل‌ازمسیح کا سال قبولیت کا وقت تھا۔‏ اِس سال میں وہ غلامی سے رِہا ہو کر اپنے وطن واپس آئے تھے۔‏ (‏یسع ۴۹:‏۸،‏ ۹‏)‏ لیکن پولس رسول کس قبولیت کے وقت کا ذکر کر رہا تھا؟‏ آئیں دیکھیں کہ پولس رسول کے ذہن میں کیا تھا۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ آج ممسوح مسیحیوں کو کونسا شرف دیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ممسوح مسیحیوں کے ساتھ کون خدمت کر رہے ہیں؟‏

۶ پولس رسول نے کرنتھیوں کے نام اپنے دوسرے خط کے شروع میں یہ کہا کہ اُسے اور دیگر ممسوح مسیحیوں کو بہت بڑا شرف بخشا گیا ہے۔‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۸-‏۲۰ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس نے کہا کہ یہوواہ خدا نے اُنہیں ایک خاص مقصد کے لئے بلایا ہے۔‏ یہوواہ نے اُنہیں ”‏میل ملاپ کی خدمت“‏ سونپی ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ نے اُنہیں یہ کام دیا ہے کہ وہ انسانوں کی مدد کریں تاکہ وہ ”‏خدا سے میل ملاپ“‏ یعنی صلح کر لیں۔‏ یوں وہ خدا کی قربت کو دوبارہ حاصل کرلیں گے جس وہ محروم ہو گئے تھے۔‏

۷ جب باغِ‌عدن میں آدم اور حوا نے گُناہ کِیا تو تمام انسان یہوواہ خدا کی قربت سے محروم ہو گئے تھے۔‏ (‏روم ۳:‏۱۰،‏ ۲۳‏)‏ خدا سے دُور ہونے کی وجہ سے انسان خدا اور اُس کی مرضی سے ناواقف ہو گئے جس کا انجام دُکھ‌تکلیف اور موت ہوا۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ہم کو معلوم ہے کہ ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔‏“‏ (‏روم ۸:‏۲۲‏)‏ لیکن یہوواہ خدا نے ایک خاص انتظام کِیا جس کے ذریعے لوگوں کی مدد بلکہ اُن سے ”‏منت“‏ کی گئی کہ وہ خدا کے قریب آئیں اور اُس سے صلح کریں۔‏ یہی وہ خدمت تھی جو یہوواہ خدا نے پولس رسول اور دیگر ممسوح مسیحیوں کے سپرد کی تھی۔‏ یوں ایک اَور ”‏قبولیت کا وقت“‏ شروع ہوا جو یسوع مسیح پر ایمان لانے والوں کے لئے ”‏نجات کا دن“‏ ثابت ہوا۔‏ آج بھی تمام ممسوح مسیحی اور اُن کے ساتھ خدمت کرنے والی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کر رہے ہیں کہ وہ ’‏قبولیت کے وقت‘‏ میں خدا سے صلح کریں۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۸.‏ انسان کے ساتھ خدا کی صلح میں قابلِ‌غور بات کیا ہے؟‏

۸ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ انسان نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی۔‏ پھر بھی خدا نے انسان کے ساتھ صلح کرنے میں پہل کی۔‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۱۰،‏ ۱۹‏)‏ خدا نے ایسا کیسے کِیا؟‏ پولس رسول نے لکھا کہ ”‏خدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دُنیا کا میل ملاپ کر لیا اور اُن کی تقصیروں کو اُن کے ذمہ نہ لگایا اور اُس نے میل ملاپ کا پیغام ہمیں سونپ دیا ہے۔‏“‏—‏۲-‏کر ۵:‏۱۹؛‏ یسع ۵۵:‏۶‏۔‏

۹.‏ پولس رسول نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ وہ خدا کے رحم کے لئے شکرگزار ہے؟‏

۹ یہوواہ خدا نے فدیے کا بندوبست کِیا تاکہ جو کوئی فدیے پر ایمان لائے اُس کے گُناہ معاف کئے جائیں اور وہ خدا کی قربت حاصل کرے۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا نے اپنے نمائندوں کو بھیجا تاکہ وہ تمام لوگوں کی خدا کے ساتھ صلح کرنے کی حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ ‏(‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ پولس رسول خدا کی مرضی سے اور اپنے دَور کی اہمیت سے واقف تھا۔‏ اِس لئے اُس نے بڑے جوش کے ساتھ ”‏میل ملاپ کی خدمت“‏ کی۔‏ یہوواہ خدا آج بھی یہ چاہتا ہے کہ جو لوگ اُس سے دُور ہیں،‏ وہ اُس کے قریب آ جائیں۔‏ پولس رسول کی یہ بات کہ ”‏اب قبولیت کا وقت ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ یہ نجات کا دن ہے“‏ ہمارے زمانے پر بھی لاگو ہوتی ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کتنی زیادہ محبت اور رحم کرنے والا ہے۔‏—‏خر ۳۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

خدا کے ’‏فضل کو بےفائدہ‘‏ نہ جانے دیں

۱۰.‏ ماضی اور حال میں ممسوح مسیحیوں کے لئے ’‏نجات کے دن‘‏ کی کیا اہمیت رہی ہے؟‏

۱۰ خدا کے فضل سے پہلے اُن کو فائدہ ہوتا ہے جو ”‏مسیح میں“‏ ہیں۔‏ (‏۲-‏کر ۵:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اُن کے لئے ”‏نجات کا دن“‏ ۳۳ عیسوی کے پنتِکُست پر شروع ہوا۔‏ اُس وقت سے لے کر اُنہیں ”‏میل ملاپ کا پیغام“‏ سنانے کا کام سونپا گیا ہے۔‏ آج بھی زمین پر موجود ممسوح مسیحی ”‏میل ملاپ کی خدمت“‏ کر رہے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یوحنا رسول نے رویا میں جن چار فرشتوں کو دیکھا تھا وہ ’‏زمین کی چاروں ہواؤں کو تھامے ہوئے ہیں تاکہ زمین پر ہوا نہ چلے۔‏‘‏ اِس لئے ابھی تک”‏یہ نجات کا دن ہے“‏ بلکہ یہ ”‏قبولیت کا وقت ہے۔‏“‏ (‏مکا ۷:‏۱-‏۳‏)‏ اِسی وجہ سے ۲۰ ویں صدی کے شروع سے لے کر ممسوح مسیحی پوری دُنیا میں بڑے جوش کے ساتھ ”‏میل ملاپ کی خدمت“‏ انجام دے رہے ہیں۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ بیسویں صدی کے آغاز میں ممسوح مسیحیوں نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے دَور کی اہمیت کو سمجھتے ہیں؟‏ (‏صفحہ ۱۷ پر تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

۱۱ مثال کے طور پر کتاب جیہوواز وٹنسز پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم میں لکھا ہے کہ ۲۰ ویں صدی کے شروع میں ”‏بھائی چارلس ٹیز رسل اور اُن کے ساتھی یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ کٹائی کے وقت میں رہ رہے ہیں۔‏ وہ سمجھتے تھے کہ یہ لوگوں کو پاک کلام سے سچائی سکھانے کا وقت ہے جو اُنہیں آزاد کرے گی۔‏“‏ اِس سلسلے میں اُنہوں نے کیا کِیا؟‏ وہ جانتے تھے کہ وہ ’‏قبولیت کے وقت‘‏ میں رہ رہے ہیں اِس لئے لوگوں کو عبادت کے لئے بلانا ہی کافی نہیں ہوگا۔‏ پادری کافی عرصے سے ایسا ہی کر رہے تھے۔‏ اِس کے برعکس اُن ممسوح مسیحیوں نے لوگوں کو عبادت پر بلانے کے ساتھ‌ساتھ خوشخبری سنانے کے نئےنئے طریقے تلاش کئے۔‏ مثلاً اُنہوں نے مُنادی کے کام کو فروغ دینے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کِیا۔‏

۱۲ بادشاہت کی خوشخبری پھیلانے کے لئے اِن تھوڑے سے پُرجوش ممسوح مسیحیوں نے اشتہار،‏ رسالے اور کتابیں استعمال کیں۔‏ اُنہوں نے بائبل پر مبنی بہت سے مضامین ہزاروں اخباروں میں شائع کروائے۔‏ اُنہوں نے کئی ملکوں میں ریڈیو کے ذریعے بائبل پر مبنی پروگرام نشر کئے۔‏ اُنہوں نے متحرک تصویروں کے ساتھ آواز کی ریکارڈنگ کو بھی استعمال کِیا حالانکہ اُس وقت کی فلمیں آواز کے بغیر بنتی تھیں۔‏ اِس طرح محنت سے کام کرنے کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ آج تقریباً ۷۰ لاکھ لوگوں نے ”‏خدا سے میل ملاپ“‏ کرنے کے پیغام کو قبول کر لیا ہے اور وہ دوسروں کو بھی یہ پیغام سنا رہے ہیں۔‏ واقعی کم تجربے اور کم سہولیات کے باوجود خدا کے اِن خادموں نے جوش کے ساتھ خدمت کرنے کی عمدہ مثال قائم کی۔‏

۱۳.‏ ہمیں خدا کے کس ارادے کے مطابق عمل کرنا چاہئے؟‏

۱۳ ہمارے زمانے میں بھی پولس ر سول کی یہ بات کہ ”‏اب قبولیت کا وقت ہے“‏ سچ ثابت ہو رہی ہے۔‏ ہم شکرگزار ہیں کہ ہم پر یہوواہ کا فضل ہوا ہے اور اُس نے ہمیں ”‏میل ملاپ کا پیغام“‏ سننے اور قبول کرنے کا موقع دیا ہے۔‏ لہٰذا ہمیں پولس رسول کی اِس بات پر دھیان چاہئے کہ ’‏خدا کے فضل کو بےفائدہ نہ رہنے دو۔‏‘‏ (‏۲-‏کر ۶:‏۱‏)‏ خدا نے انسانوں پر اِس لئے فضل کِیا کہ وہ یسوع مسیح کے ذریعے ’‏دُنیا سے میل ملاپ کر لے۔‏‘‏—‏۲-‏کر ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۴.‏ بہت سے ملکوں میں بادشاہت کی خوشخبری کے سلسلے میں کیا تبدیلی ہوئی ہے؟‏

۱۴ شیطان نے بیشتر لوگوں کی عقلوں کو اندھا کر دیا ہے۔‏ اِس لئے وہ خدا سے دُور ہیں اور نہیں سمجھتے کہ خدا نے اُن پر فضل کیوں کِیا ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۴:‏۳،‏ ۴؛‏ ۱-‏یوح ۵:‏۱۹‏)‏ لیکن جیسےجیسے دُنیا کے حالات خراب ہو رہے ہیں،‏ زیادہ لوگ ہمارے پیغام کو سننے کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔‏ جب ہم اُنہیں یہ بتاتے ہیں کہ خدا سے دُور ہونے کی وجہ سے ہی انسان کو دُکھ‌تکلیف کا سامنا ہوتا ہے تو بہت سے لوگ ہمارا پیغام قبول کر لیتے ہیں۔‏ ایسے ملکوں میں جہاں پہلے بیشتر لوگ ہمارا پیغام سننا نہیں چاہتے تھے،‏ اب وہاں بھی بہت سے لوگ خوشخبری قبول کرکے خدا کی قربت میں آ رہے ہیں۔‏ پس کیا ہم اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ اب ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ جوش کے ساتھ لوگوں کی ”‏خدا سے میل ملاپ“‏ کرنے کے لئے حوصلہ‌افزائی کرنی چاہئے؟‏

۱۵.‏ ہماری مُنادی کا مقصد کیا ہے؟‏

۱۵ ہمارا کام لوگوں کو صرف یہ بتانا نہیں کہ خدا کی قربت میں آنے سے اُنہیں سکون ملے گا اور وہ مشکلات میں اُنہیں سنبھالے گا۔‏ بہت سے لوگ یہی سوچ کر چرچ جاتے ہیں اور چرچ کے رہنما بھی اُنہیں یہی سکھاتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیم ۴:‏۳،‏ ۴‏)‏ مگر ہماری مُنادی کا مقصد یہ نہیں ہے۔‏ دراصل ہم مُنادی کے ذریعے لوگوں کو یہ خوشخبری دیتے ہیں کہ یہوواہ محبت کی بِنا پر یسوع مسیح کی قربانی کے وسیلے سے ہماری خطاؤں کو معاف کرتا ہے۔‏ پس اب لوگوں کے لئے ممکن ہے کہ وہ خدا سے صلح کرکے اُس کی قربت میں آ جائیں۔‏ (‏روم ۵:‏۱۰؛‏ ۸:‏۳۲‏)‏ تاہم ”‏قبولیت کا وقت“‏ جلد ہی ختم ہونے والا ہے۔‏

‏”‏رُوح میں سرگرم رہو“‏

۱۶.‏ پولس رسول دلیری اور جوش کے ساتھ مُنادی کرنے کے قابل کیسے ہوا؟‏

۱۶ ہم یہوواہ کی عبادت کے لئے جوش کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏ بعض لوگ شرمیلے ہوتے ہیں یا پھر اُنہیں دوسروں کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ جوش نہ تو محض اپنے جذبات کا اظہار کرنا ہے اور نہ ہی پیدائشی طور پر یہ ہماری شخصیت کا حصہ ہوتا ہے بلکہ ہمیں اِسے اپنے اندر پیدا کرنا پڑتا ہے۔‏ لیکن ہم اپنے اندر جوش کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کہا کہ ”‏رُوح میں سرگرم رہو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۱‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ یہوواہ خدا کی روحُ‌القدس کی مدد سے پولس رسول دلیری اور جوش کے ساتھ مُنادی کرتا رہا۔‏ پولس رسول کو مُناد کے طور پر مقرر کرنے سے لے کر روم میں قتل کئے جانے تک تقریباً ۳۰ سال کا عرصہ ہے۔‏ اِن ۳۰ سالوں میں پولس رسول کا جوش ذرا بھی کم نہیں ہوا تھا۔‏ اُس نے ہمیشہ یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا اور یہوواہ نے بھی اُسے پاک رُوح کے ذریعے طاقت بخشی۔‏ اُس نے کہا کہ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏ (‏فل ۴:‏۱۳‏)‏ ہم پولس رسول کی مثال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏

۱۷.‏ ہم ”‏رُوح میں سرگرم“‏ کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

۱۷ رومیوں ۱۲:‏۱۱ میں پولس رسول نے جو یونانی لفظ استعمال کِیا اُس کا مطلب ”‏اُبلنا“‏ ہے۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پانی اُبلتا رہے تو ضروری ہے کہ آگ مسلسل جلتی رہے۔‏ ”‏رُوح میں سرگرم“‏ رہنے کے لئے بھی ضروری ہے کہ ہمیں خدا کی پاک رُوح مسلسل ملتی رہے۔‏ یہوواہ نے ہمیں روحانی طور پر مضبوط کرنے کے لئے بہت سے انتظامات کئے ہیں۔‏ اگر ہم خدا کی پاک رُوح پانا چاہتے ہیں تو ہمیں اِن تمام انتظامات سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔‏ اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم باقاعدگی سے ذاتی اور خاندانی طور پر بائبل کا مطالعہ کریں،‏ دُعا میں مشغول رہیں اور اجلاسوں پر حاضر ہوں۔‏ پس جس طرح مسلسل آگ جلنے سے پانی اُبلتا رہتا ہے اُسی طرح اِن انتظامات سے فائدہ حاصل کرنے سے ہم ”‏رُوح میں سرگرم“‏ رہتے ہیں۔‏‏—‏اعمال ۴:‏۲۰؛‏ ۱۸:‏۲۵ کو پڑھیں۔‏

۱۸.‏ مسیحیوں کے طور پر ہمارا دھیان کس کام پر ہونا چاہئے؟‏

۱۸ ایسا شخص جو اپنی زندگی کسی کام کے لئے وقف کر دیتا ہے،‏ اُس کا دھیان اُسی کام پر رہتا ہے۔‏ چاہے اُس کی راہ میں کوئی بھی مشکل آئے وہ اُس کام کو ضرور کرتا ہے۔‏ مسیحیوں کے طور پر ہم نے بھی اپنی زندگی یہوواہ کی خدمت کے لئے وقف کی ہے۔‏ اِس لئے یسوع مسیح کی طرح ہمارا دھیان بھی یہوواہ کی خدمت پر رہتا ہے۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۷‏)‏ یہوواہ خدا کی مرضی ہے کہ زیادہ سے زیادہ انسان اُس سے صلح کریں اور اُس کی قربت میں آئیں۔‏ پس اِس زمانے کے سب سے اہم کام کو یسوع مسیح اور پولس رسول کی طرح پورے جوش کے ساتھ کریں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• پولس رسول اور دیگر ممسوح مسیحیوں کو میل ملاپ کی کونسی خدمت ملی تھی؟‏

‏• ممسوح مسیحیوں نے ’‏قبولیت کے وقت‘‏ کو کیسے عقلمندی سے استعمال کِیا ہے؟‏

‏• خدا کے خادم ”‏رُوح میں سرگرم“‏ کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

پولس رسول ساری زندگی وہ واقعہ نہ بھول پایا جو دمشق جاتے وقت اُس کے ساتھ پیش آیا تھا