مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سنجیدگی سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں

سنجیدگی سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں

سنجیدگی سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں

‏”‏ہم .‏ .‏ .‏ سنجیدگی سے امن‌وآرام کے ساتھ زندگی گزاریں۔‏“‏—‏۱-‏تیم ۲:‏۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏الف)‏ بہت سے لوگ تفریح کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ کیوں دیتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏ ہر دن ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵‏)‏ جن لوگوں کو خدا کی قربت حاصل نہیں ہے،‏ وہ اِن مسائل سے نپٹنا مشکل پاتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ اپنی پریشانیوں کو بُھلانے کے لئے عیش‌وعشرت یا تفریح کا سہارا لیتے ہیں۔‏

۲ وہ تفریح کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ لیکن مسیحیوں کو ایسا نہیں کرنا چاہئے۔‏ تو پھر کیا ہمیں ہر وقت سنجیدہ رہنا چاہئے اور کبھی تفریح نہیں کرنی چاہئے؟‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم زندگی میں زیادہ اہم باتوں کو توجہ دے سکیں اور اپنی ذمہ‌داریوں کو پورا کر سکیں؟‏ بائبل کے کونسے اصول ہماری رہنمائی کر سکتے ہیں تاکہ ہم خدا کی خدمت کے بارے میں صحیح نظریہ رکھیں اور حد سے زیادہ سنجیدہ نہ بنیں؟‏

تفریح کے سلسلے میں دُنیا کی سوچ نہ اپنائیں

۳،‏ ۴.‏ بائبل سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں سنجیدگی سے زندگی گزارنی چاہئے؟‏

۳ آج‌کل بہت سے لوگ ”‏خدا کی نسبت عیش‌وعشرت کو زیادہ دوست“‏ رکھتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۴‏)‏ اگر ہم بھی ایسا کریں گے تو ہم خدا سے دُور ہو جائیں گے۔‏ (‏امثا ۲۱:‏۱۷‏)‏ پولس رسول نے تیمتھیس اور ططس کے نام اپنے خط میں بتایا کہ مسیحیوں کو سنجیدگی سے زندگی گزرانی چاہئے اور اِس میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ اُن کی نصیحت پر عمل کرنے سے ہم تفریح کے بارے میں دُنیا کی سوچ اپنانے سے بچ سکیں گے۔‏‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۱،‏ ۲؛‏ ططس ۲:‏۲-‏۸ کو پڑھیں۔‏

۴ سلیمان بادشاہ نے بھی یہ بتایا کہ ہمیں تفریح میں حد سے زیادہ مگن ہونے کی بجائے زیادہ اہم باتوں کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔‏ (‏واعظ ۳:‏۴؛‏ ۷:‏۲-‏۴‏)‏ ہماری زندگی مختصر ہے اِس لئے ہمیں ”‏جانفشانی“‏ کرنی چاہئے تاکہ ہم نجات حاصل کر سکیں۔‏ (‏لو ۱۳:‏۲۴‏)‏ ہماری زندگی کے ہر پہلو سے ظاہر ہونا چاہئے کہ ہم ’‏بہتر چیزوں کا امتیاز کر سکتے ہیں۔‏‘‏—‏فل ۱:‏۱۰‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

۵.‏ سنجیدگی سے زندگی گزارنے میں کیا شامل ہے؟‏

۵ سنجیدگی سے زندگی گزارنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم محنت سے کام کریں۔‏ اِس سلسلے میں ہمیں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہئے۔‏ (‏یوح ۵:‏۱۷‏)‏ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ محنت اور دیانتداری سے کام کرنے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔‏ ہماری کلیسیاؤں میں خاندان کے سربراہ جانتے ہیں کہ اُنہیں اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کی ذمہ‌داری دی گئی ہے۔‏ وہ اپنی اِس ذمہ‌داری کو سنجیدہ خیال کرتے ہیں۔‏ اُنہیں معلوم ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ ’‏ایمان کے منکر‘‏ ہوں گے۔‏—‏۱-‏تیم ۵:‏۸‏۔‏

سنجیدگی اور خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں

۶.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم سنجیدگی سے اُس کی خدمت کریں؟‏

۶ یہوواہ خدا شروع سے ہی چاہتا تھا کہ اُس کے لوگ سنجیدگی سے اُس کی خدمت کریں۔‏ مثال کے طور پر موسیٰ کی شریعت میں بنی‌اسرائیل کو بتایا گیا کہ اگر وہ یہوواہ خدا کے حکموں کو سنجیدہ خیال نہیں کریں گے تو اُنہیں اِس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔‏ (‏یشو ۲۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ پہلی صدی عیسوی میں یسوع مسیح کے پیروکاروں نے سخت کوشش کی تاکہ کلیسیا غلط تعلیمات اور نظریات سے پاک رہے۔‏ اِس طرح اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ سنجیدگی سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏یوح ۷-‏۱۱؛‏ مکا ۲:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ آج‌کل بھی سچے مسیحی خدا کی خدمت کو سنجیدہ خیال کرتے ہیں۔‏—‏۱-‏تیم ۶:‏۲۰‏۔‏

۷.‏ پولس رسول نے اپنی خوشی کیسے برقرار رکھی؟‏

۷ جب ہم مُنادی کا کام کرتے ہیں تو ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔‏ لیکن اِس خوشی کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں مُنادی کے کام کو سنجیدہ خیال کرنا چاہئے اور اِس کے لئے تیاری کرنی چاہئے۔‏ پولس رسول نے ایسا ہی کِیا تھا۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏مَیں سب آدمیوں کے لئے سب کچھ بنا ہوا ہوں تاکہ کسی طرح سے بعض کو بچاؤں۔‏ اور مَیں سب کچھ انجیل کی خاطر کرتا ہوں تاکہ اَوروں کے ساتھ اُس میں شریک ہوؤں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۹:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ پولس رسول پہلے سے اِس بارے میں سوچتے تھے کہ وہ مختلف قوموں کے لوگوں کو خدا کا پیغام کس طرح سنائیں گے۔‏ اِس وجہ سے وہ کئی لوگوں کی مدد کر پائے کہ وہ بھی خدا کے خادم بنیں۔‏ یوں پولس رسول کی خوشی برقرار رہی۔‏

۸.‏ (‏الف)‏ ہمیں مُنادی کے کام کو کتنا اہم خیال کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے سے خوشی کیوں ملتی ہے؟‏

۸ پولس رسول مُنادی کے کام کے بارے میں بہت سنجیدہ تھے۔‏ یہاں تک کہ وہ اُن لوگوں کا غلام بننے کے لئے تیار تھے جو خدا کا پیغام سنتے تھے۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۱؛‏ ۱-‏کر ۹:‏۱۹‏)‏ ہم بھی دوسروں کو بائبل کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں،‏ چاہے یہ اجلاس میں ہو یا پھر خاندانی عبادت کے دوران،‏ یا پھر جب ہم کسی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں۔‏ کیا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دوسروں کو تعلیم دینا ایک سنجیدہ ذمہ‌داری ہے؟‏ شاید ہمیں لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لئے وقت نکالنا مشکل لگے۔‏ اِس صورت میں ہم دوسرے کاموں سے وقت نکال سکتے ہیں۔‏ جب ہم نجات حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔‏ اور اِس خوشی کا مقابلہ کسی بھی چیز سے نہیں کِیا جا سکتا۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏لینے والے کی نسبت دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔‏“‏—‏اعما ۲۰:‏۳۵‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏الف)‏ کیا سنجیدگی سے زندگی گزارنے کا یہ مطلب ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ ہنسی‌مذاق اور تفریح ہی نہ کریں؟‏ وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ بزرگ کیا کر سکتے ہیں تاکہ بہن‌بھائی بِلاجھجک اُن سے بات کر سکیں؟‏

۹ سنجیدگی سے زندگی گزارنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دوسروں کے ساتھ ہنسی‌مذاق اور تفریح نہیں کر سکتے۔‏ یسوع مسیح نہ صرف تعلیم دیتے تھے بلکہ دوسروں کے ساتھ کھانا کھانے اور تفریح کرنے کے لئے بھی وقت نکالتے تھے۔‏ (‏لو ۵:‏۲۷-‏۲۹؛‏ یوح ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہمیں اِتنے سنجیدہ نہیں ہونا چاہئے کہ لوگ ہمارے پاس آنے سے ہچکچائیں۔‏ یسوع مسیح حد سے زیادہ سنجیدہ نہیں تھے۔‏ اِس لئے نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی بِلاجھجک اُن کے پاس آتے تھے۔‏ (‏مر ۱۰:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ ہم یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ ایک بھائی نے ایک بزرگ کے بارے میں کہا:‏ ”‏وہ خود تو اپنی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں لیکن وہ دوسروں سے حد سے زیادہ توقعات نہیں کرتے۔‏“‏ کیا یہ آپ کے بارے میں بھی کہا جا سکتا ہے؟‏ ہمیں دوسروں سے مناسب توقعات کرنی چاہئیں۔‏ جب والدین اپنے بچوں سے مناسب توقعات کرتے ہیں اور اُنہیں ایسے مشورے دیتے ہیں جن پر عمل کرنا بچوں کے بس میں ہے تو بچے خدا کی خدمت میں ترقی کرتے ہیں۔‏ اِسی طرح بزرگوں کو خدا کی خدمت میں ترقی کرنے کے لئے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنی چاہئے۔‏ ایسا کرتے وقت اُنہیں بہن‌بھائیوں کو ایسے مشورے دینے چاہئیں جن پر وہ عمل بھی کر سکیں۔‏ بزرگوں کو خود کو زیادہ اہم نہیں سمجھنا چاہئے ورنہ لوگ اُن سے بات کرنا مشکل پائیں گے۔‏ (‏روم ۱۲:‏۳‏)‏ ایک بہن نے کہا:‏ ”‏مَیں یہ نہیں چاہتی کہ بزرگ ہر بات مذاق میں اُڑا دیں۔‏ لیکن اگر وہ ہر وقت سنجیدہ رہیں گے تو اُن سے بات کرنا مشکل ہوگا۔‏“‏ ایک اَور بہن نے کہا:‏ ”‏مجھے کچھ بزرگوں سے بات کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے کیونکہ وہ بہت سنجیدہ ہیں۔‏“‏ یاد رکھیں کہ اگر بزرگ حد سے زیادہ سنجیدہ ہوں گے تو بہن‌بھائیوں کے لئے خوشی سے خدا کی خدمت کرنا مشکل ہوگا۔‏

کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے قابل بنیں

۱۱.‏ کلیسیا میں زیادہ ذمہ‌داریاں حاصل کرنے کے لئے ایک بھائی کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۱ پولس رسول نے کلیسیا کے بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ کلیسیا میں زیادہ ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے قابل بنیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جو شخص نگہبان کا عہدہ چاہتا ہے وہ اچھے کام کی خواہش کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۳:‏۱،‏ ۴‏)‏ پولس رسول یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ بھائی اختیار حاصل کرنے کی غرض سے کلیسیا میں عہدے کی خواہش کریں بلکہ اچھے کام کرنے اور اپنے بہن‌بھائیوں کی خدمت کرنے کی غرض سے۔‏ لہٰذا کلیسیا میں زیادہ ذمہ‌داریاں حاصل کرنے کے لئے ایک بھائی کو اپنے اندر مسیح جیسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں۔‏ اگر ایک بھائی کو بپتسمہ لئے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے اور وہ ۱-‏تیمتھیس ۳:‏۸-‏۱۳ میں درج شرائط پر پورا اُترتا ہے تو اُسے خدمت‌گزار خادم کے طور پر مقرر کِیا جا سکتا ہے۔‏ غور کریں کہ ۸ آیت میں لکھا ہے کہ ”‏خادموں کو بھی سنجیدہ ہونا چاہئے۔‏“‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ نوجوان بھائی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے تیار ہیں؟‏

۱۲ اگر آپ ایک نوجوان بھائی ہیں اور آپ کا بپتسمہ ہو چُکا ہے تو آپ کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے قابل کیسے بن سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ مُنادی کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔‏ کیا آپ ہر عمر کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ مُنادی کرتے ہیں؟‏ کیا آپ کسی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏ جب آپ لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت اُن تجاویز پر عمل کرتے ہیں جو آپ اجلاسوں میں سیکھتے ہیں تو آپ کی تعلیم دینے کی صلاحیت بہتر ہوگی۔‏ اِس کے علاوہ آپ اُن لوگوں کے احساسات کا لحاظ رکھنا بھی سیکھیں گے جو بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں۔‏ جب وہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ صبر سے اُن کی مدد کر پائیں گے۔‏

۱۳ آپ اَور کن طریقوں سے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے لئے تیار ہیں؟‏ آپ کلیسیا میں عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ آپ کنگڈم ہال کی صفائی اور مرمت میں حصہ لے سکتے ہیں۔‏ اِن طریقوں سے آپ ظاہر کریں گے کہ آپ کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے سنجیدہ ہیں۔‏ اِس طرح آپ تیمتھیس کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے جو صاف‌دلی سے کلیسیا میں خدمت کرتے تھے۔‏‏—‏فلپیوں ۲:‏۱۹-‏۲۲ کو پڑھیں۔‏

۱۴.‏ نوجوان بھائی کس طرح ”‏آزمائے“‏ جا سکتے ہیں؟‏

۱۴ کلیسیا کے بزرگوں کو چاہئے کہ وہ اُن نوجوان بھائیوں کو ذمہ‌داریاں دیں جو ’‏جوانی کی خواہشوں سے بھاگتے‘‏ اور ”‏راست‌بازی اور ایمان اور محبت اور صلح“‏ جیسی خوبیاں پیدا کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیم ۲:‏۲۲‏)‏ اِس طرح نوجوان بھائی ’‏آزمائے جائیں گے۔‏‘‏ اگر وہ اپنی ذمہ‌داریوں کو اچھی طرح سے پورا کریں گے تو اُن کی ’‏ترقی سب پر ظاہر ہوگی۔‏‘‏—‏۱-‏تیم ۳:‏۱۰؛‏ ۴:‏۱۵‏۔‏

کلیسیا اور خاندان میں سنجیدگی سے کام لیں

۱۵.‏ ہم ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱،‏ ۲ کی نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ سنجیدگی سے زندگی گزارنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی عزت کریں۔‏ پولس رسول نے تیمتھیس کو ایسا کرنے کی نصیحت دی تھی۔‏ ‏(‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس نصیحت پر عمل کرنا خاص طور پر اُس وقت اہم ہے جب ہم مخالف جنس کے ساتھ پیش آتے ہیں۔‏ ایوب نے عورتوں کی عزت کرنے کے معاملے میں بڑی اچھی مثال قائم کی۔‏ اُنہوں نے عزم کِیا کہ وہ ہمیشہ اپنی بیوی کے وفادار رہیں گے اور کسی عورت کو بُری نظر سے نہیں دیکھیں گے۔‏ (‏ایو ۳۱:‏۱‏)‏ ہمیں کسی مخالف جنس کے ساتھ دل‌لگی نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی اِتنا بےتکلف ہونا چاہئے کہ اُسے بُرا لگے۔‏ اگر کلیسیا کا ایک بھائی اور بہن آپس میں شادی کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں تو اِس صورت میں بھی اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔‏ ایک مسیحی کبھی بھی مخالف جنس کے جذبات سے نہیں کھیلے گا۔‏—‏امثا ۱۲:‏۲۲‏۔‏

۱۶.‏ خاندان کے سربراہ کے بارے میں دُنیا کا نظریہ کیا ہے؟‏ اور بائبل میں اُس کے کردار کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

۱۶ ہمیں نہ صرف کلیسیا میں بلکہ خاندان میں بھی سنجیدگی سے کام لینا چاہئے۔‏ خاندان کے ہر فرد کو اپنے کردار کو سنجیدہ لینا چاہئے۔‏ البتہ آج‌کل بہت سے لوگ ایسا نہیں کرتے۔‏ مثال کے طور پر فلموں اور ڈراموں میں شوہر کے کردار کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے شوہر کو بڑی ذمہ‌داری سونپی ہے۔‏ اِس لئے بائبل میں شوہر کو ”‏بیوی کا سر“‏ کہا گیا ہے۔‏—‏افس ۵:‏۲۳؛‏ ۱-‏کر ۱۱:‏۳‏۔‏

۱۷.‏ اگر شوہر خاندانی عبادت کے بندوبست کو اہم خیال کرتا ہے تو اِس سے اُس کے بارے میں کیا ظاہر ہوگا؟‏

۱۷ اگر ایک شوہر اپنے گھر والوں کی جسمانی ضروریات پوری کرتا ہے لیکن اُن کی روحانی ضروریات پوری نہیں کرتا تو وہ اپنی ذمہ‌داری کو صحیح طرح سے انجام نہیں دے رہا۔‏ (‏است ۶:‏۶،‏ ۷‏)‏ پہلا تیمتھیس ۳:‏۴ میں بتایا گیا ہے کہ اگر خاندان کا سربراہ کلیسیا میں ترقی کرنا چاہتا ہے تو اُسے ’‏اپنے گھر کا بخوبی بندوبست کرنا چاہئے اور اپنے بچوں کو کمال سنجیدگی سے تابع رکھنا چاہئے۔‏‘‏ خاندان کے سربراہ خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں باقاعدگی سے خاندانی عبادت کے لئے وقت نکالتا ہوں؟‏“‏ بعض شوہر ایسا نہیں کرتے اِس لئے بیویوں کو اُنہیں یاد دلانا پڑتا ہے۔‏ سچ ہے کہ اِس ذمہ‌داری کو پورا کرنے میں بیوی کو اپنے شوہر کی مدد کرنی چاہئے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ خاندانی عبادت اصل میں شوہر کی ذمہ‌داری ہے۔‏ لہٰذا شوہروں کو اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ آیا وہ سنجیدگی سے اِس ذمہ‌داری کو پورا کر رہے ہیں یا نہیں۔‏

۱۸.‏ بچے سنجیدگی سے زندگی گزارنا کیسے سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۸ بچوں کو بھی چاہئے کہ وہ سنجیدگی سے زندگی گزارنا سیکھیں۔‏ (‏واعظ ۱۲:‏۱‏)‏ وہ بچپن سے ہی گھر کے کام‌کاج میں والدین کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔‏ (‏نوحہ ۳:‏۲۷‏)‏ جب داؤد چھوٹے تھے تو اُنہوں نے خود میں ایسی صلاحیتیں پیدا کیں جن کے ذریعے وہ ایک اچھے چرواہے بن گئے۔‏ اُنہوں نے مختلف ساز بجانا بھی سیکھا۔‏ اِس مہارت کی وجہ سے وہ اِتنے مشہور ہو گئے کہ اُنہیں ساؤل بادشاہ کے حضور جانے کا موقع ملا۔‏ (‏۱-‏سمو ۱۶:‏۱۱،‏ ۱۲،‏ ۱۸-‏۲۱‏)‏ بِلاشُبہ داؤد بچپن میں کھیلتےکودتے بھی تھے لیکن اُنہوں نے ایسی مہارتیں بھی سیکھیں جن سے وہ یہوواہ خدا کی بڑائی کر سکیں۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے چرواہے کے طور پر جو کچھ سیکھا،‏ یہ بعد میں بنی‌اِسرائیل کی پیشوائی کرنے میں اُن کے کام آیا۔‏ بچو اور نوجوانو،‏ کیا آپ ایسی مہارتیں حاصل کر رہے ہیں جو بڑے ہو کر یہوواہ خدا کی خدمت کرنے میں آپ کے کام آئیں گی؟‏

‏”‏حد سے زیادہ نیکوکار نہ ہو“‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ سنجیدگی سے زندگی گزارنے کے سلسلے میں آپ کا عزم کیا ہے؟‏

۱۹ ہمیں سنجیدگی سے کام لینا چاہئے لیکن ہمیں حد سے زیادہ سنجیدہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہم ”‏حد سے زیادہ نیکوکار“‏ نہیں بننا چاہتے۔‏ ‏(‏واعظ ۷:‏۱۶‏)‏ جب ہم گھر میں یا کام کی جگہ پر ہوتے ہیں یا پھر اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو ہم مناسب حد تک ہنسی‌مذاق بھی کر سکتے ہیں۔‏ اِس طرح دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات خوشگوار رہیں گے۔‏ گھر کے افراد کو اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ ہر وقت ایک دوسرے میں نقص نہ نکالیں،‏ ورنہ گھر کا ماحول خوشگوار نہیں رہے گا۔‏ جب ہم کلیسیا میں ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں،‏ ہنسی‌خوشی ملتےجلتے ہیں،‏ حوصلہ‌افزا انداز میں تعلیم دیتے ہیں اور بات‌چیت کرتے ہیں تو ہماری خوشی برقرار رہے گی۔‏—‏۲-‏کر ۱۳:‏۱۰؛‏ افس ۴:‏۲۹‏۔‏

۲۰ آج‌کل زیادہ‌تر لوگ یہوواہ خدا کے حکموں کو اہم خیال نہیں کرتے۔‏ اِس کے برعکس یہوواہ کے لوگ اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں اور ہر بات میں اُس کے فرمانبردار رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ ہم بہت خوش ہیں کہ ہم بھی اُن لوگوں میں شامل ہیں جو سنجیدگی سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ ہم ہمیشہ ایسا کرتے رہیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہے؟‏

‏• ہمیں تفریح کے بارے میں دُنیا کی سوچ کیوں نہیں اپنانی چاہئے؟‏

‏• ہم سنجیدگی اور خوشی سے خدا کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• کلیسیا میں بھائی یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے تیار ہیں؟‏

‏• ہم کلیسیا اور گھر میں سنجیدگی سے کام کیسے لے سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

ایک شوہر کو اپنے گھر والوں کی جسمانی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ‌ساتھ اُن کی روحانی ضروریات بھی پوری کرنی چاہئیں۔‏