مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏روح کے پھل‘‏ سے خدا کی بڑائی ہوتی ہے

‏’‏روح کے پھل‘‏ سے خدا کی بڑائی ہوتی ہے

‏’‏روح کے پھل‘‏ سے خدا کی بڑائی ہوتی ہے

‏”‏میرے باپ کا جلال اِسی سے ہوتا ہے کہ تُم بہت سا پھل لاؤ۔‏“‏—‏یوح ۱۵:‏۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏الف)‏ ہم کن موقعوں پر دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم کس قوت کے ذریعے بہتر طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کر سکتے ہیں؟‏

ایک صورتحال پر غور کریں۔‏ کلیسیا کی ایک بہن دیکھتی ہے کہ ایک جوان بہن کچھ پریشان ہے۔‏ وہ اُس بہن کے ساتھ مل کر مُنادی کرنے کا بندوبست بناتی ہے۔‏ جب وہ مُنادی میں جاتی ہیں تو جوان بہن اُس بہن کو اپنی پریشانی کے بارے میں بتاتی ہے۔‏ اِس طرح اُس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔‏ گھر جا کر جوان بہن یہوواہ خدا کا شکر ادا کرتی ہے کہ اُس بہن نے اُس کی بات سنی اور اُس کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ ایک اَور صورتحال پر غور کریں۔‏ ایک شوہر اور بیوی جو کافی عرصے سے ایک دوسرے ملک میں خدا کی خدمت کر رہے تھے،‏ اب واپس اپنے ملک آئے ہیں۔‏ ایک دعوت کے دوران وہ بتاتے ہیں کہ اُس ملک میں اُنہیں کن‌کن باتوں کا تجربہ ہوا۔‏ ایک جوان بھائی اُن کی باتوں کو غور سے سنتا ہے۔‏ کچھ سال کے بعد وہ جوان بھائی ایک دوسرے مُلک میں خدا کی خدمت کرنے جا رہا ہے۔‏ اِس دوران وہ اُس جوڑے کے بارے میں سوچتا ہے جن کی باتوں سے اُس کے اندر دوسرے ملک میں جا کر مُنادی کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔‏

۲ شاید آپ کو بھی ایسے موقعے یاد ہوں جب آپ نے کسی کی حوصلہ‌افزائی کی یا پھر کسی نے آپ کی ہمت بڑھائی۔‏ یہ سچ ہے کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ لوگ کسی کی بات سُن کر اپنی زندگی میں کوئی بہت بڑی تبدیلی لائیں۔‏ لیکن ہمیں ہر روز ایسے بہت سے موقعے ملتے ہیں جب ہم دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں اور اُن کی ہمت بڑھا سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک خاص قوت ہماری مدد کرتی ہے۔‏ یہ کونسی قوت ہے؟‏ یہ قوت روحُ‌القدس یعنی خدا کی پاک روح ہے۔‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ اِس قوت کے ذریعے ہم اپنے اندر مختلف خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں۔‏ یوں ہم بہتر طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳ کو پڑھیں۔‏

۳.‏ (‏الف)‏ جب ہم روح کا پھل پیدا کرتے ہیں تو اِس سے یہوواہ خدا کی تمجید کیسے ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۳ چونکہ پاک روح یہوواہ خدا کی قوت ہے اِس لئے اِس کے مطابق چلنے سے ہم خدا جیسی خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں۔‏ (‏کل ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ ہمیں خدا جیسی خوبیاں کیوں پیدا کرنی چاہئیں؟‏ اِس کی اہم وجہ ہمیں یسوع مسیح کے اِن الفاظ سے پتہ چلتی ہے:‏ ”‏میرے باپ کا جلال اِسی سے ہوتا ہے کہ تُم بہت سا پھل لاؤ۔‏“‏ * (‏یوح ۱۵:‏۸‏)‏ جب ہم اپنے اندر ”‏روح کا پھل“‏ پیدا کرتے ہیں تو ہم نیک کام کرتے ہیں۔‏ اِن نیک کاموں سے یہوواہ خدا کی تمجید ہوتی ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۱۶‏)‏ خدا کی پاک روح کا پھل دُنیا کی روح کے پھل سے کیسے فرق ہے؟‏ ہم روح کا پھل کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ روح کا پھل پیدا کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟‏ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے ہم اِس مضمون میں روح کے پھل کے پہلے تین پہلوؤں پر غور کریں گے۔‏

خدا جیسی محبت

۴.‏ یسوع مسیح نے پہاڑی وعظ میں محبت کے بارے میں کیا بتایا؟‏

۴ پاک روح ہمارے اندر جو محبت پیدا کرتی ہے،‏ وہ دُنیا میں پائی جانے والی محبت سے بالکل فرق ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ میں اِس فرق کے بارے میں بتایا۔‏ ‏(‏متی ۵:‏۴۳-‏۴۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے کہا کہ قوموں کے لوگ صرف اُنہی لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو اُن سے محبت کرتے ہیں۔‏ وہ صرف اُنہی کی مدد کرتے ہیں جو اُن کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا کے بیٹے کہلانا چاہتے ہیں تو ہمیں اُن لوگوں جیسا نہیں ہونا چاہئے۔‏ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم دوسروں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے جیسا وہ ہمارے ساتھ کرتے ہیں۔‏ اِس کی بجائے ہمیں یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہوئے سب کے لئے محبت ظاہر کرنی چاہئے۔‏ لیکن ہم اپنے دُشمنوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۵.‏ ہم اپنے دُشمنوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۵ خدا کے کلام میں درج ایک مثال پر غور کریں۔‏ جب پولس رسول اور سیلاس شہر فلپی میں بادشاہت کی مُنادی کر رہے تھے تو اُنہیں گرفتار کر لیا گیا اور ماراپیٹا گیا۔‏ پھر اُنہیں قیدخانے میں ڈالا گیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دئے گئے۔‏ جیل کے داروغہ نے بھی شاید اُن سے بُرا سلوک کِیا ہو۔‏ جب بھونچال آیا اور پولس رسول اور سیلاس قید سے آزاد ہو گئے تو کیا اُنہوں نے یہ سوچا کہ اب ہم داروغہ سے اپنا بدلہ لیں گے؟‏ جی‌نہیں بلکہ اُنہوں نے داروغہ کو خودکُشی کرنے سے روکا۔‏ اُنہوں نے اُسے اور اُس کے گھر والوں کو خدا کا کلام سنایا جس کی وجہ سے وہ اور اُس کے گھر والے خدا پر ایمان لے آئے۔‏ (‏اعما ۱۶:‏۱۹-‏۳۴‏)‏ آج‌کل بھی ہمارے بہت سے بہن‌بھائی ’‏اُن لوگوں کے واسطے برکت چاہتے ہیں جو اُنہیں ستاتے ہیں۔‏‘‏—‏روم ۱۲:‏۱۴‏۔‏

۶.‏ ہم کن طریقوں سے اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ (‏صفحہ ۲۳ پر بکس کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۶ جب ہمیں اپنے دُشمنوں سے محبت رکھنی چاہئے تو پھر ہمیں اپنے بہن‌بھائیوں سے تو اِس سے کہیں زیادہ محبت رکھنی چاہئے۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏ہم پر .‏ .‏ .‏ بھائیوں کے واسطے جان دینا فرض ہے۔‏“‏ ‏(‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۶-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں روزمرّہ کے معاملات میں بھی اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے محبت ظاہر کرنی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر اگر ہم کوئی ایسا کام کرتے ہیں یا کوئی ایسی بات کہہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی بہن یا بھائی ہم سے ناراض ہو جاتا ہے تو ہمیں اُس سے صلح کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔‏ (‏متی ۵:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ لیکن ہم اُس صورت میں کیا کرتے ہیں جب کوئی بہن یا بھائی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے؟‏ کیا ہم ناراضگی کو دل میں بٹھا لیتے ہیں یا ہم اُسے معاف کرنے کو تیار ہوتے ہیں؟‏ (‏زبور ۸۶:‏۵‏)‏ پاک روح ہمارے اندر جو محبت پیدا کرتی ہے،‏ وہ ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم دوسروں کی غلطیوں کو درگزر کریں اور اُن کو معاف کریں جیسے یہوواہ خدا ہمیں معاف کرتا ہے۔‏—‏کل ۳:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ ۱-‏پطر ۴:‏۸‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏الف)‏ ہم لوگوں کے لئے محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏ (‏نیچے دی گئی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

۷ اگر ہم یہوواہ خدا کے لئے اپنی محبت کو بڑھاتے ہیں تو ہم اپنے بہن بھائیوں کے لئے بےلوث محبت پیدا کر سکتے ہیں۔‏ (‏افس ۵:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱-‏یوح ۴:‏۹-‏۱۱،‏ ۲۰،‏ ۲۱‏)‏ ہم یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏ ہم بائبل کو پڑھنے،‏ اِس پر سوچ‌بچار کرنے اور یہوواہ خدا سے دُعا کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ لہٰذا ہمیں اِن کاموں کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔‏

۸ فرض کریں کہ بائبل پڑھنا،‏ اِس پر سوچ‌بچار کرنا اور یہوواہ خدا سے دُعا کرنا دن میں صرف ایک مخصوص گھنٹے کے دوران ممکن ہوتا۔‏ اگر ایسا ہوتا تو کیا ہم اِس وقت کو دوسرے کاموں میں صرف کرتے؟‏ یقیناً نہیں،‏ ہم ضرور بائبل پڑھتے اور یہوواہ خدا سے دُعا کرتے تاکہ ہم اُس کی قربت حاصل کر سکیں۔‏ حقیقت یہ ہے کہ ہم جب چاہیں یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں اور زیادہ‌تر مسیحی جب چاہیں بائبل پڑھ سکتے ہیں۔‏ پھر بھی ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے روزمرّہ کاموں میں اِتنے مگن ہو جائیں کہ ہمارے پاس بائبل پڑھنے اور دُعا کرنے کے لئے وقت نہ رہے۔‏ لہٰذا ہمیں اِن اہم کاموں کے لئے وقت مقرر کرنا چاہئے۔‏ کیا آپ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں؟‏

‏”‏روحُ‌القدس کی خوشی“‏

۹.‏ روحُ‌القدس سے حاصل ہونے والی خوشی کی ایک خصوصیت کیا ہے؟‏

۹ روح کے پھل کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ مشکل حالات میں بھی ہم میں قائم رہتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں خوشی پر غور کریں جو روح کے پھل کا دوسرا پہلو ہے۔‏ خوشی ایک ایسے پودے کی طرح ہے جو مشکل حالات سے گزرنے کے باوجود پھل لاتا ہے۔‏ پوری دُنیا میں بہت سے یہوواہ کے گواہوں نے ”‏کلام کو بڑی مصیبت میں روحُ‌القدس کی خوشی کے ساتھ قبول“‏ کِیا ہے۔‏ (‏۱-‏تھس ۱:‏۶‏)‏ کئی یہوواہ کے گواہوں کو روزمرّہ زندگی میں مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے اُنہیں طاقت بخشتا ہے ’‏تاکہ وہ خوشی کے ساتھ ہر صورت سے صبر اور تحمل کر سکیں۔‏‘‏ (‏کل ۱:‏۱۱‏)‏ ہم کن وجوہات کی بِنا پر خوش رہتے ہیں؟‏

۱۰.‏ ہم کن وجوہات کی بِنا پر خوش رہتے ہیں؟‏

۱۰ شیطان کی دُنیا کی دولت ناپائیدار ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیں جو خزانہ بخشا ہے،‏ ہم ہمیشہ اُس سے فائدہ حاصل کریں گے۔‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۱۷؛‏ متی ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ یہوواہ خدا نے ہمیں یہ اُمید بخشی ہے کہ ہمارا مستقبل شاندار ہوگا۔‏ ہم خدا کے لوگوں میں شامل ہیں جو پوری دُنیا میں مل کر کام کرتے ہیں۔‏ ہم خاص طور پر اِس وجہ سے خوش رہتے ہیں کیونکہ ہمیں یہوواہ خدا کی قربت حاصل ہے۔‏ ذرا داؤد بادشاہ کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہیں اپنی جان بچانے کے لئے اِدھر اُدھر بھاگنا پڑا۔‏ پھر بھی اُنہوں نے یہوواہ خدا کی حمد کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏تیری شفقت زندگی سے بہتر ہے۔‏ میرے ہونٹ تیری تعریف کریں گے۔‏ اِسی طرح مَیں عمر بھر تجھے مبارک کہوں گا اور تیرا نام لے کر اپنے ہاتھ اُٹھایا کروں گا۔‏“‏ (‏زبور ۶۳:‏۳،‏ ۴‏)‏ جب ہمیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو ہم بھی دل کی خوشی سے یہوواہ خدا کی حمد کرتے ہیں۔‏

۱۱.‏ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں؟‏

۱۱ پولس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏خداوند میں ہر وقت خوش رہو۔‏ پھر کہتا ہوں کہ خوش رہو۔‏“‏ (‏فل ۴:‏۴‏)‏ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں؟‏ کیونکہ جب شیطان نے یہوواہ خدا کے حکمرانی کرنے کے حق پر اعتراض کِیا تو اُس نے یہ دعویٰ بھی کِیا کہ کوئی بھی انسان خوشی سے خدا کی خدمت نہیں کرتا۔‏ (‏ایو ۱:‏۹-‏۱۱‏)‏ اگر ہم یہوواہ خدا کی خدمت خوشی سے نہیں بلکہ محض فرض سمجھ کر کرتے ہیں تو ہماری حمد کی قربانی ادھوری ہے۔‏ اِس لئے ہمیں زبور میں درج اِن الفاظ پر دھیان دینا چاہئے:‏ ”‏خوشی سے [‏یہوواہ]‏ کی عبادت کرو۔‏ گاتے ہوئے اُس کے حضور حاضر ہو۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۰:‏۲‏)‏ جب ہم خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو اُس کی بڑائی ہوتی ہے۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ جب ہمارے دل میں منفی احساسات پیدا ہوں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ سچ ہے کہ یہوواہ کے خادم بھی کبھی‌کبھی افسردہ یا بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔‏ (‏فل ۲:‏۲۵-‏۳۰‏)‏ جب ہم پریشان یا بےحوصلہ ہوں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ افسیوں ۵:‏۱۸،‏ ۱۹ میں لکھا ہے:‏ ”‏رُوح سے معمور ہوتے جاؤ۔‏ اور آپس میں مزامیر اور گیت اور روحانی غزلیں گایا کرو اور دل سے [‏یہوواہ]‏ کے لئے گاتے بجاتے رہا کرو۔‏“‏ ہم اِس ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ جب ہمارے دل میں منفی احساسات پیدا ہوں تو ہم یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں اور حوصلہ‌افزا باتوں پر غور کر سکتے ہیں۔‏ ‏(‏فلپیوں ۴:‏۶-‏۹ کو پڑھیں۔‏)‏ کچھ لوگ ایسے احساسات پر قابو پانے کے لئے کتابچہ یہوواہ خدا کے حضور گیت گائیں کے گیتوں کی موسیقی لگاتے ہیں اور ساتھ‌ساتھ یہ گیت گنگناتے ہیں۔‏ ایک بھائی کسی مشکل میں پڑ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ پریشان رہتا تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ خدا سے دُعا کرنے کے ساتھ‌ساتھ کچھ گیتوں کو زبانی یاد کِیا۔‏ مَیں اُونچی آواز میں یا پھر دل میں یہ گیت گاتا تھا۔‏ اِس سے مجھے اطمینان حاصل ہوتا تھا۔‏ اُس وقت کتاب یہوواہ کے نزدیک جائیں * نئی‌نئی آئی تھی۔‏ مَیں نے اِس کتاب کو ایک سال کے اندر دو مرتبہ پڑھا۔‏ یہ بالکل ایسے ہی تھا جیسے کسی نے میرے زخموں پر مرہم لگا دیا ہے۔‏ مجھے یقین ہے کہ یہوواہ خدا نے میری مدد کی کہ مَیں اپنے احساسات پر قابو پا سکوں۔‏“‏

‏’‏صلح کا بند‘‏

۱۴.‏ صلح سے رہنے کی وجہ سے یہوواہ کے گواہوں میں کیا پایا جاتا ہے؟‏

۱۴ گلتیوں ۵:‏۲۲ میں روح کے پھل کے تیسرے پہلو کے لئے لفظ اطمینان استعمال کِیا گیا ہے۔‏ یونانی زبان میں اِس کے لئے جو لفظ استعمال ہوا ہے،‏ اُس کا مطلب امن اور صلح بھی ہے۔‏ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ صلح کے ساتھ رہتے ہیں۔‏ اِس کا ثبوت اُن کے بڑےبڑے اجتماعات پر ملتا ہے جن پر مختلف قوموں اور ملکوں کے لوگ آتے ہیں۔‏ اکثر وہ ایسی نسلوں سے تعلق رکھتے ہیں جو ایک دوسرے کی دُشمن ہیں۔‏ اِس کے باوجود وہ ایک دوسرے سے گھل‌مل جاتے ہیں۔‏ دوسرے لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ ”‏ایک دوسرے کے ساتھ صلح کے بند سے بندھے“‏ ہوئے ہیں۔‏ (‏افس ۴:‏۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ واقعی،‏ یہوواہ کے گواہوں کے درمیان پایا جانے والا اتحاد بہت شاندار ہے۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏الف)‏ پطرس رسول کا پس‌منظر کیا تھا؟‏ اور وہ کونسی غلط سوچ رکھتے تھے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے پطرس رسول کی مدد کیسے کی کہ وہ اپنی سوچ کو بدلیں؟‏

۱۵ خدا کے بہت سے خادم ایسے ہیں جو پہلے مختلف قوموں سے تعصب برتتے تھے لیکن اُنہوں نے اِس پر قابو پایا۔‏ اِس سلسلے میں پطرس رسول کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تُم تو جانتے ہو کہ یہودی کو غیرقوم والے سے صحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائز ہے مگر خدا نے مجھ پر ظاہر کِیا کہ مَیں کسی آدمی کو نجس یا ناپاک نہ کہوں۔‏“‏ (‏اعما ۱۰:‏۲۴-‏۲۹؛‏ ۱۱:‏۱-‏۳‏)‏ اِس سے ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ ایک وقت تھا جب پطرس رسول غیرقوموں کے لوگوں سے تعصب برتتے تھے۔‏ اِس کی وجہ شاید یہ تھی کہ اُنہوں نے ایک یہودی کے طور پر پرورش پائی تھی۔‏ اور یہودیوں کا نظریہ یہ تھا کہ اُنہیں صرف یہودیوں سے ہی محبت رکھنی چاہئے،‏ باقی سب قومیں اُن کی دُشمن ہیں۔‏ *

۱۶ ذرا تصور کریں کہ جب پطرس رسول کُرنیلیس کے گھر گئے تو اُنہیں کتنا عجیب لگا ہوگا۔‏ یہ کیسے ممکن تھا کہ ایک شخص جو پہلے غیرقوم کے لوگوں کو کمتر خیال کرتا تھا،‏ اب اُن کے ساتھ ”‏پیوستہ ہو کر“‏ ”‏صلح کے بند“‏ سے بندھ گیا تھا؟‏ (‏افس ۴:‏۳،‏ ۱۶‏)‏ اِس واقعے سے کچھ دن پہلے خدا کی روح نے پطرس رسول کا دل کھولا تاکہ وہ اپنی سوچ کو بدلیں اور غیرقوم کے لوگوں سے تعصب نہ کریں۔‏ ایک رویا میں یہوواہ خدا نے پطرس رسول پر ظاہر کِیا کہ وہ ہر قوم اور نسل کے لوگوں سے محبت کرتا ہے۔‏ (‏اعما ۱۰:‏۱۰-‏۱۵‏)‏ اِس لئے پطرس رسول نے کُرنیلیس سے کہا:‏ ”‏اب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں۔‏ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راست‌بازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔‏“‏ (‏اعما ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پطرس رسول نے اپنی سوچ بدل لی تھی اور پوری طرح ”‏برادری“‏ کے ساتھ متحد ہو گئے تھے۔‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۱۷‏۔‏

۱۷.‏ یہوواہ کے بہت سے خادم اپنی سوچ میں کونسی تبدیلی لائے ہیں؟‏

۱۷ پطرس رسول کی طرح آج‌کل بھی یہوواہ کے لوگوں نے اپنی سوچ بدل لی ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۲:‏۳،‏ ۴ کو پڑھیں۔‏)‏ ‏”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏ سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ ”‏خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم“‏ کر رہے ہیں۔‏ (‏مکا ۷:‏۹؛‏ روم ۱۲:‏۲‏)‏ اِن میں بہت سے ایسے لوگ شامل ہیں جو پہلے دوسری قوموں کے لوگوں سے نفرت کرتے تھے اور اُن سے تعصب برتتے تھے۔‏ لیکن خدا کے کلام اور اُس کی پاک روح کی مدد سے اُنہوں نے سیکھ لیا ہے کہ ”‏اُن باتوں کے طالب رہیں جن سے میل‌ملاپ اور باہمی ترقی ہو۔‏“‏ (‏روم ۱۴:‏۱۹‏)‏ اُن کے اتحاد سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏الف)‏ ہم کلیسیا میں صلح اور اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟‏

۱۸ ہم خدا کے لوگوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏ بہت سی کلیسیاؤں میں ایسے بہن‌بھائی ہیں جو کسی دوسرے ملک سے آئے ہیں۔‏ اُن میں سے کچھ کے رسم‌ورواج اُس ملک کے رسم‌ورواج سے فرق ہیں اور اُن کو وہاں کی زبان بھی اچھی طرح سے نہیں آتی۔‏ کیا ہم اُن کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏ خدا کے کلام میں ہمیں ایسا کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔‏ رومیوں کی کلیسیا میں یہودی اور غیریہودی دونوں شامل تھے۔‏ پولس رسول نے اِس کلیسیا کے نام اپنے خط میں لکھا:‏ ”‏جس طرح مسیح نے خدا کے جلال کے لئے تُم کو اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے اُسی طرح تُم بھی ایک دوسرے کو شامل کر لو۔‏“‏ (‏روم ۱۵:‏۷‏)‏ کیا آپ کی کلیسیا میں کوئی بہن یا بھائی ہے جسے آپ بہتر طور پر جاننے کی کوشش کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ روحُ‌القدس کے مطابق زندگی گزارنے میں اَور کیا کچھ شامل ہے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے ہم اگلے مضمون میں روح کے پھل کے باقی پہلوؤں پر غور کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 یسوع مسیح نے جس پھل کا ذکر کِیا،‏ اِس میں ”‏روح کا پھل“‏ اور ”‏ہونٹوں کا پھل“‏ دونوں شامل ہیں۔‏ ہم بادشاہت کی مُنادی کرنے سے یہوواہ خدا کے حضور ”‏ہونٹوں کا پھل“‏ چڑھاتے ہیں۔‏—‏عبر ۱۳:‏۱۵‏۔‏

^ پیراگراف 13 یہ کتاب اُردو میں دستیاب نہیں ہے۔‏

^ پیراگراف 15 احبار ۱۹:‏۱۸ میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو انتقام نہ لینا اور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ رکھنا بلکہ اپنے ہمسایہ سے اپنی مانند محبت کرنا۔‏“‏ یہودی مذہبی رہنماؤں نے اِس آیت سے یہ مطلب نکال لیا تھا کہ ”‏اپنی قوم کی نسل“‏ یا ”‏ہمسایہ“‏ جیسے الفاظ صرف یہودی لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ شریعت کے مطابق اسرائیلیوں کو دوسری قوموں کے لوگوں سے الگ رہنا تھا۔‏ لیکن شریعت میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا تھا کہ غیرقوموں کے لوگ اُن کے دُشمن ہیں اور اُن سے نفرت کی جانی چاہئے۔‏

آپ کا جواب کیا ہے؟‏

‏• ہم اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• یہ کیوں اہم ہے کہ ہم خوشی سے خدا کی خدمت کریں؟‏

‏• ہم کلیسیا میں صلح اور اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر بکس]‏

‏”‏یہی سچے مسیحی ہیں“‏

کتاب یہوواہ کے گواہ—‏نازیوں کے مخالفین جو موت کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھے ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏ میں ایک جوان یہودی قیدی کے بارے میں بتایا گیا جو پہلی دفعہ یہوواہ کے گواہوں سے نوئین‌گامے کے قیدی کیمپ میں ملا۔‏ اُس نے کہا:‏

‏”‏جب ہم ڈخاؤ کیمپ سے اِس کیمپ میں پہنچے تو یہاں پر جو یہودی پہلے سے موجود تھے،‏ وہ اپنی چیزیں چھپانے لگے تاکہ اُنہیں ہمیں کچھ نہ دینا پڑے۔‏ .‏ .‏ .‏ قیدی بننے سے پہلے ہم سب ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے۔‏ لیکن اب تو زندگی اور موت کا سوال تھا۔‏ اِس لئے ہر ایک کو اپنی‌اپنی پڑی تھی۔‏ لیکن بائبل سٹوڈنٹس ایک دوسرے کی مدد کر رہے تھے۔‏ اُنہیں پائپوں کی مرمت کا کام دیا گیا تھا۔‏ سردی بہت زیادہ تھی پھر بھی اُنہیں پورا دن ٹھنڈے یخ پانی میں کھڑے ہو کر یہ کام کرنا پڑتا تھا۔‏ پتہ نہیں،‏ وہ یہ سب کچھ کیسے برداشت کر لیتے تھے؟‏ وہ کہتے تھے:‏ ”‏یہوواہ خدا ہمیں طاقت دیتا ہے۔‏“‏ قیدیوں کو جو کھانا دیا جاتا تھا،‏ اُس سے مشکل سے ہی کسی کا پیٹ بھرتا تھا۔‏ پھر بھی بائبل سٹوڈنٹس نے اپنے حصے کا آدھا کھانا اپنے اُن ساتھیوں کو دیا جو ڈخاؤ کیمپ سے آئے تھے۔‏ وہ ایک دوسرے کے ساتھ بڑی محبت سے پیش آئے۔‏ اُنہوں نے کھانا کھانے سے پہلے دُعا کی۔‏ وہ سب بہت خوش اور مطمئن لگ رہے تھے۔‏ یہ سب دیکھ کر مَیں نے سوچا کہ یہی سچے مسیحی ہیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویریں]‏

کیا آپ دوسرے کاموں سے وقت نکالتے ہیں تاکہ آپ یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب ہو جائیں؟‏