مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا مُردے زندہ ہوں گے؟‏

کیا مُردے زندہ ہوں گے؟‏

پاک صحیفوں کی تعلیم

کیا مُردے زندہ ہوں گے؟‏

اِس مضمون میں ایسے سوالوں پر غور کِیا گیا ہے جن کے بارے میں لوگ اکثر سوچتے ہیں۔‏ اِس میں یہ بھی واضح کِیا گیا ہے کہ آپ پاک صحیفوں میں اِن سوالوں کے جواب کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ خوشی سے آپ کی مدد کریں گے تاکہ آپ اپنے سوالوں کے جواب حاصل کر سکیں۔‏

۱.‏ کیا مُردے زندہ ہوں گے؟‏

جب یسوع مسیح اپنے دوست لعزر کے گاؤں پہنچے تو لعزر کو مرے ہوئے چار دن ہو گئے تھے۔‏ یسوع مسیح اُس غار پر گئے جس میں لعزر کی لاش کو رکھا گیا تھا۔‏ لعزر کی دو بہنیں جن کے نام مریم اور مرتھا تھے،‏ وہ بھی یسوع مسیح کے ساتھ تھیں۔‏ دیکھتے ہی دیکھتے غار کے سامنے بہت لوگ جمع ہو گئے۔‏ جب یسوع مسیح نے لعزر کو زندہ کر دیا تو مریم اور مرتھا کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔‏‏—‏یوحنا ۱۱:‏۲۰-‏۲۴،‏ ۳۸-‏۴۴ کو پڑھیں۔‏

مرتھا یہ ایمان رکھتی تھیں کہ مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ دراصل قدیم زمانے سے ہی یہوواہ خدا کے خادموں کا یہ ایمان ہے کہ ایک وقت آئے گا جب خدا مُردوں کو زندہ کرے گا اور اُن کو زمین پر آباد کرے گا۔‏‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۱۷-‏۱۹ کو پڑھیں۔‏

۲.‏مرنے کے بعد انسان کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟‏

پاک صحیفوں کے مطابق ہر جاندار میں زندگی کا دم ہے جس کی بدولت وہ زندہ رہتا ہے۔‏ (‏واعظ ۳:‏۱۹؛‏ پیدایش ۷:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ لیکن پاک صحیفوں میں یہ نہیں کہا گیا کہ خدا نے جانداروں میں کوئی ایسی شے ڈالی جو مرنے کے بعد کسی اَور جہان میں زندہ رہتی ہے۔‏ انسان مٹی سے بنا ہے اور جب وہ مر جاتا ہے تو مٹی میں لوٹ جاتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۷؛‏ ۳:‏۱۹‏)‏ انسان دماغ کی وجہ سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ جب وہ مر جاتا ہے تو اُس کی یہ صلاحیت ختم ہو جاتی ہے کیونکہ اُس کا دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔‏ یہی وجہ تھی کہ جب لعزر کو زندہ کِیا گیا تو اُنہوں نے اِس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ مرنے کے بعد اُن کے ساتھ کیا ہوا تھا۔‏ چُنانچہ جب انسان مر جاتا ہے تو وہ نہ تو کچھ سوچ سکتا ہے اور نہ ہی کچھ محسوس کر سکتا ہے۔‏‏—‏زبور ۱۴۶:‏۴؛‏ واعظ ۹:‏۵ کو پڑھیں۔‏

چونکہ مُردے کچھ محسوس نہیں کر سکتے اِس لئے وہ اذیت بھی نہیں سہہ سکتے۔‏ لہٰذا یہ عقیدہ غلط ہے کہ خدا مُردوں کو دوزخ میں تڑپاتا ہے۔‏ اِس عقیدے سے خدا کی توہین ہوتی ہے۔‏ خدا نے تو کبھی سوچا بھی نہیں کہ وہ لوگوں کو آگ میں تڑپائے۔‏ اُس کو اِس خیال ہی سے نفرت ہے۔‏‏—‏یرمیاہ ۳۲:‏۳۵ کو پڑھیں۔‏

۳.‏ کیا ہم مُردوں سے بات کر سکتے ہیں؟‏

مُردے بول نہیں سکتے۔‏ (‏زبور ۱۱۵:‏۱۷‏)‏ لیکن بُرے فرشتے یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ ہیں۔‏ اِس لئے کبھی‌کبھار وہ کسی مرے ہوئے شخص کی آواز بنا کر بات کرتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ بعض لوگ مُردوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن پاک صحیفوں میں اِس سے منع کِیا گیا ہے۔‏‏—‏استثنا ۱۸:‏۱۰،‏ ۱۱ کو پڑھیں۔‏

۴.‏ خدا کن‌کن کو زندہ کرے گا؟‏

خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ مستقبل میں وہ زمین کو فردوس بنائے گا اور کروڑوں مُردوں کو زندہ کرے گا۔‏ اِن میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جنہوں نے اِس لئے بُرے کام کئے کیونکہ وہ خدا کو نہیں جانتے تھے۔‏‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳؛‏ اعمال ۲۴:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏

جن مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا،‏ اُنہیں خدا کے حکموں کے بارے میں سکھایا جائے گا۔‏ اگر وہ خدا کے حکموں پر عمل کریں گے تو ثابت ہو جائے گا کہ وہ واقعی یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ جو لوگ زندہ ہونے کے بعد اچھے کام کریں گے،‏ وہ ہمیشہ تک زمین پر خوشی‌خوشی رہیں گے۔‏ لیکن جو لوگ زندہ ہونے کے بعد بُرے کام کرنے سے باز نہیں آئیں گے،‏ وہ ہمیشہ کے لئے موت کی آغوش میں چلے جائیں گے۔‏ یہ اُن کی سزا ہو گی۔‏‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹ کو پڑھیں۔‏

۵.‏ یہوواہ خدا مُردوں کو کیوں زندہ کرے گا؟‏

خدا کو انسانوں سے اِتنی محبت تھی کہ اُس نے اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے لئے اپنی جان دے۔‏ اگر یہوواہ خدا اپنے بیٹے کو نہ بھیجتا تو مُردے زندہ نہ ہو سکتے۔‏‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ رومیوں ۶:‏۲۳ کو پڑھیں۔‏

مزید معلومات کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ اِس کتاب کے باب نمبر ۶ اور ۷ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

آدم کو مٹی سے بنایا گیا تھا۔‏