پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
ساٹھ سال سے زیادہ عمر کی ایک عورت نے بُتپرستی کرنی کیوں چھوڑ دی؟ شنٹو مذہب کے ایک پجاری نے مندر میں کام کرنا چھوڑ کر مسیحی مذہب کیوں اپنا لیا؟ ایک عورت جسے پیدائش کے بعد گود لیا گیا تھا، ٹھکرائے جانے کے احساس سے کیسے باہر نکلی؟ آئیں، اِن لوگوں کی کہانی اِنہی کی زبانی سنیں۔
”اب مَیں بُتوں کی غلامی نہیں کر رہی۔“—آبا ڈانسو
پیدائش: 1938ء
پیدائش کا ملک: بینین
ماضی: بُتپرست
میری سابقہ زندگی: میری پرورش ایک گاؤں میں ہوئی جو ایک جھیل کے کنارے دَلدلی علاقے میں واقع ہے۔ گاؤں کے لوگ مچھلیاں پکڑتے ہیں اور گائے بیل، بھیڑ بکریاں، سؤر اور پرندے پالتے ہیں۔ اِس علاقے میں سڑکیں نہیں ہیں اِس لیے لوگ آنے جانے کے لیے کشتیاں اِستعمال کرتے ہیں۔ عام طور پر لوگ اپنے گھر لکڑی اور گھاسپھوس سے بناتے ہیں لیکن کچھ لوگ اینٹیں بھی اِستعمال کرتے ہیں۔ یہاں زیادہتر لوگ غریب ہیں لیکن جرائم کی شرح شہروں کی نسبت کم ہے۔
جب مَیں چھوٹی تھی تو میرے ابو نے مجھے اور میری بہن کو ایک ایسی جگہ بھیج دیا جہاں ہمارے روایتی عقیدوں کی تعلیم دی جاتی تھی۔ وہاں ہمیں ایسی چیزوں کی عبادت کرنا سکھایا گیا جن کے بارے میں خیال کِیا جاتا ہے کہ اُن میں کوئی جادوئی طاقت ہے یا کوئی دیوی دیوتا سمایا ہوا ہے۔ جب مَیں بڑی ہوئی تو مَیں ڈوڈوا نامی دیوتا کو پوجنے لگی جسے یوروبا قبیلے کے لوگ مانتے ہیں۔ مَیں نے اُس دیوتا کے لیے ایک مندر بنایا۔ مَیں باقاعدگی سے اُس کے سامنے شکرقندیاں، کھجور کا تیل، گھونگے، مُرغیاں، فاختائیں اور دوسرے جانور نذرانے کے طور پر پیش کرتی تھی۔ یہ چیزیں کافی مہنگی ہوتی تھیں اور اِنہیں خریدنے میں اکثر میرے سارے پیسے خرچ ہو جاتے تھے۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر: جب مَیں نے بائبل کورس شروع کِیا تو مَیں نے سیکھا کہ صرف یہوواہ ہی سچا خدا ہے۔ مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ وہ ایسی عبادت کو قبول نہیں کرتا جس میں بُتوں کو اِستعمال کِیا جائے۔ (خروج 20:4، 5؛ 1-کُرنتھیوں 10:14) پھر مَیں سمجھ گئی کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔ اِس لیے مَیں نے اپنے سارے بُت پھینک دیے اور اِن سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کو بھی اپنے گھر سے نکال دیا۔ مَیں نے عاملوں سے مستقبل کا حال دریافت کرنا بند کر دیا اور مقامی رسموں اور جنازے کی رسموں میں حصہ لینا چھوڑ دیا۔
ساٹھ سال سے زیادہ کی عمر میں اِس طرح کی تبدیلیاں کرنا میرے لیے آسان نہیں تھا۔ میرے دوستوں، رشتےداروں اور پڑوسیوں نے میری مخالفت کی اور میرا مذاق اُڑایا۔ لیکن مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ مجھے صحیح راہ پر چلنے کی طاقت دے۔ مجھے پاک کلام میں لکھی اِس بات سے بڑی تسلی ملی: ”[یہوواہ] کا نام محکم بُرج ہے؛ راستباز اُس میں بھاگ جاتے ہیں اور محفوظ رہتے ہیں۔“—امثال 18:10، نیو اُردو بائبل ورشن۔
مجھے یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاسوں میں جانے سے بھی بڑی مدد ملی۔ وہاں مَیں نے دیکھا کہ لوگ ایک دوسرے سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ مَیں اِس بات سے بھی متاثر ہوئی کہ وہ لوگ بائبل کے اعلیٰ معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ صرف یہوواہ کے گواہ ہی سچے مذہب کی پیروی کرتے ہیں۔
میری زندگی سنور گئی: بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کی وجہ سے مَیں اپنے بچوں کے زیادہ قریب ہو گئی ہوں۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے کندھوں سے کوئی بھاری بوجھ ہٹ گیا ہو۔ مَیں بےجان بُتوں پر اپنا سارا پیسہ لگا دیتی تھی جن سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوتا تھا۔ لیکن اب مَیں یہوواہ کی عبادت کرتی ہوں جس نے ہمارے تمام مسئلوں کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کا وعدہ کِیا ہے۔ (مکاشفہ 21:3، 4) مَیں بہت خوش ہوں کہ اب مَیں بُتوں کی غلامی نہیں کر رہی بلکہ یہوواہ کی غلامی کر رہی ہوں! یہوواہ خدا نے مجھے صحیح معنوں میں تحفظ اور سلامتی کا احساس بخشا ہے۔
”مَیں بچپن سے خدا کو ڈھونڈ رہا تھا۔“—شینجی ساٹو
پیدائش: 1951ء
پیدائش کا ملک: جاپان
ماضی: شنٹو مذہب کا پجاری
میری سابقہ زندگی: مَیں جاپان کے ایک دیہاتی علاقے میں پلا بڑھا۔ میرے والدین بہت مذہبی تھے۔ اُنہوں نے مجھے بچپن سے ہی شنٹو مذہب کے دیوتاؤں کی عبادت کرنا سکھایا۔ جب مَیں چھوٹا تھا تو مَیں اکثر اپنی نجات کے بارے میں سوچتا تھا۔ میرے دل میں مصیبتزدہ لوگوں کی مدد کرنے کی شدید خواہش تھی۔ مجھے یاد ہے کہ جب مَیں پرائمری سکول میں تھا تو اُستاد نے ایک دن کلاس کے سارے بچوں سے پوچھا کہ وہ بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہیں۔ میرے ہمجماعتوں کے اِس حوالے سے بڑے واضح منصوبے تھے جیسے سائنسدان بننا وغیرہ۔ مَیں نے کہا کہ مَیں بڑا ہو کر خدا کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ اِس پر وہ سب مجھ پر ہنسنے لگے۔
ہائی سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مَیں نے ایک ایسے سکول میں داخلہ لے لیا جہاں مذہبی اُستاد بننے کی تعلیم دی جاتی تھی۔ اُس دوران مَیں شنٹو مذہب کے ایک پجاری سے ملا جو اپنے فارغ وقت میں کالی جِلد والی ایک کتاب پڑھتا رہتا تھا۔ ایک دن اُس نے مجھ سے پوچھا: ”ساٹو، کیا آپ کو پتہ ہے کہ یہ کون سی کتاب ہے؟“ مَیں نے کتاب کی جِلد دیکھی تھی اِس لیے مَیں نے کہا: ”بائبل۔“ اِس پر اُس نے کہا: ”جو بھی شخص شنٹو مذہب کا پجاری بننا چاہتا ہے، اُسے یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔“
مَیں فوراً باہر جا کر ایک بائبل خرید لایا۔ مَیں نے اِسے اپنی کتابوں والی الماری میں بالکل سامنے ہی بڑا سنبھال کر رکھا۔ لیکن مَیں نے اِسے پڑھا نہیں کیونکہ مَیں سکول میں بہت مصروف رہتا تھا۔ جب مَیں نے اِس سکول کی تعلیم مکمل کر لی تو مَیں شنٹو مذہب کے ایک مندر میں پجاری کے طور پر کام کرنے لگا۔ یوں میرا بچپن کا خواب سچ ہو گیا!
لیکن جلد ہی مجھے احساس ہو گیا کہ شنٹو مذہب کے پجاری ویسے کام نہیں کرتے تھے جیسے مَیں نے سوچے تھے۔ زیادہتر پجاری نہ تو دوسروں سے پیار کرتے تھے اور نہ ہی اُن کی پرواہ کرتے تھے۔ بہت سے پجاریوں کا ایمان بھی کمزور تھا۔ مجھ سے بڑے ایک پجاری نے تو یہ تک کہا: ”اگر تُم یہاں کامیاب ہونا چاہتے ہو تو تمہیں صرف فلسفوں کے بارے میں بات کرنی چاہیے، مذہب کے بارے میں بات کرنا منع ہے۔“
یہ سب دیکھ کر مَیں شنٹو مذہب سے بدظن ہو گیا۔ مَیں نے مندر میں اپنا کام جاری رکھا لیکن ساتھ ساتھ مَیں دوسرے مذاہب کے بارے میں بھی جاننے کی کوشش کرنے لگا۔ مگر وہ سب بھی تقریباً شنٹو مذہب جیسے ہی تھے۔ مَیں نے جتنے زیادہ مذاہب کا مطالعہ کِیا، مَیں اُتنا ہی بےدل ہوتا گیا۔ مجھے لگنے لگا کہ کسی بھی مذہب میں سچائی نہیں پائی جاتی۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر: 1988ء میں مَیں بدھ مت کے ایک پیروکار سے ملا جس نے مجھے بائبل پڑھنے کے لیے کہا۔ تب مجھے شنٹو مذہب کا وہ پجاری یاد آیا جس نے سالوں پہلے مجھے بائبل پڑھنے کے لیے کہا تھا۔ اِس لیے مَیں نے بائبل پڑھنے کا فیصلہ کِیا۔ جب مَیں نے بائبل پڑھنی شروع کی تو مجھے مزہ آنے لگا۔ کبھی کبھی تو مجھے بائبل پڑھتے پڑھتے رات سے صبح ہو جاتی تھی۔
جب مَیں نے بائبل پڑھی تو مجھے اُس خدا سے دُعا کرنے کی ترغیب ملی جس کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔ شروع شروع میں مَیں وہ دُعا کِیا کرتا تھا جو متی 6:9-13 میں درج ہے۔ مَیں ہر دو گھنٹے کے بعد اِس دُعا کو دُہراتا تھا، تب بھی جب مَیں پجاری کے طور پر کام کر رہا ہوتا تھا۔
مَیں جو کچھ پڑھ رہا تھا، اُس کے بارے میں میرے بہت سے سوال تھے۔ تب تک میری شادی ہو چُکی تھی اور مَیں جانتا تھا کہ یہوواہ کے گواہ لوگوں کو بائبل کی تعلیم دیتے ہیں کیونکہ وہ میری بیوی کے پاس آیا کرتے تھے۔ مَیں نے یہوواہ کی ایک گواہ کو تلاش کِیا اور اُس پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی۔ مَیں اِس بات سے بڑا متاثر ہوا کہ اُس نے میرے ہر سوال کا جواب بائبل سے دیا۔ پھر اُس نے یہ بندوبست کِیا کہ مَیں یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کر سکوں۔
کچھ ہی عرصے بعد مَیں یہوواہ کے گواہوں کے اِجلاسوں میں جانے لگا۔ اُس وقت مجھے احساس نہیں ہوا لیکن وہاں کچھ ایسے گواہ بھی تھے جن کے ساتھ مَیں ماضی میں بڑی بُری طرح پیش آیا تھا۔ اِس کے باوجود وہ مجھ سے بہت اچھی طرح ملے اور میرا خیرمقدم کِیا۔
اُن اِجلاسوں میں مَیں نے سیکھا کہ خدا شوہروں سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے گھرانے کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آئیں۔ اِس سے پہلے مَیں پجاری کے طور پر اپنے کام میں اِتنا مصروف رہتا تھا کہ اپنی بیوی اور دونوں بچوں پر توجہ نہیں دیتا تھا۔ مجھے فوراً احساس ہو گیا کہ مَیں مندر میں آنے والے لوگوں کی بات تو بڑے دھیان سے سنتا ہوں لیکن مَیں نے اپنی بیوی کے دل کی بات کبھی نہیں سنی۔
جیسے جیسے مَیں نے بائبل کورس کِیا، مَیں نے یہوواہ خدا کے بارے میں بہت کچھ سیکھا جس کی وجہ سے مَیں اُس کے قریب ہوتا گیا۔ کچھ آیتوں نے خاص طور پر میرے دل کو چُھو لیا جیسے کہ رومیوں 10:13 جہاں لکھا ہے: ”جو شخص یہوواہ کا نام لیتا ہے، وہ نجات پائے گا۔“ مَیں بچپن سے خدا کو ڈھونڈ رہا تھا اور آخرکار وہ مجھے مل گیا تھا!
اب جب مَیں مندر جاتا تھا تو مجھے سب کچھ عجیب سا لگتا تھا۔ شروع شروع میں مَیں اِس بارے میں پریشان ہوتا تھا کہ اگر مَیں شنٹو مذہب چھوڑوں گا تو لوگ کیا سوچیں گے۔ لیکن مَیں ہمیشہ سے خود سے کہتا آیا تھا کہ اگر مجھے کہیں اَور سچا خدا مل گیا تو مَیں یہ مذہب چھوڑ دوں گا۔ اِس لیے 1989ء کے موسمِبہار میں مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنے ضمیر کی آواز سنوں گا۔ مَیں نے مندر چھوڑ دیا اور خود کو یہوواہ کے ہاتھوں میں سونپ دیا۔
مندر کو چھوڑنا آسان نہیں تھا۔ مجھ سے بڑے پجاریوں نے مجھ پر تنقید کی اور دباؤ ڈالا کہ مَیں مندر نہ چھوڑوں۔ اِس سے بھی مشکل کام اپنے والدین کو اِس بارے میں بتانا تھا۔ جب مَیں اُن کے گھر جا رہا تھا تو مَیں اِتنا پریشان تھا کہ میرے سینے میں درد ہو رہا تھا اور میری ٹانگوں میں جان نہیں تھی۔ مَیں راستے میں کئی بار رُکا اور یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ مجھے ہمت دے۔
جب مَیں اپنے والدین کے گھر پہنچا تو مَیں اِس موضوع پر بات کرنے سے بہت گھبرا رہا تھا۔ کئی گھنٹے گزر گئے۔ آخرکار بڑی دُعائیں کرنے کے بعد مَیں نے اپنے ابو کو سب کچھ بتا دیا۔ مَیں نے اُنہیں بتایا کہ مجھے سچا خدا مل گیا ہے اور اُس کی خدمت کرنے کے لیے مَیں شنٹو مذہب چھوڑ رہا ہوں۔ میرے ابو کو بہت دھچکا لگا اور وہ بڑے دُکھی ہو گئے۔ ہمارے دوسرے رشتےدار بھی وہاں آ گئے اور میرا ذہن بدلنے کی کوشش کرنے لگے۔ مَیں اپنے خاندان کا دل نہیں دُکھانا چاہتا تھا۔ لیکن مَیں یہ بھی جانتا تھا کہ یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر کے مَیں صحیح کام کر رہا ہوں۔ وقت کے ساتھ ساتھ میرا خاندان میرے فیصلے کا احترام کرنے لگا۔
مَیں نے ویسے تو مندر چھوڑ دیا تھا لیکن ذہنی طور پر اِسے چھوڑنا کافی مشکل تھا کیونکہ میری زندگی اِسی کے گِرد گھومتی تھی۔ مَیں نے اِسے بھولنے کی بہت کوشش کی لیکن مَیں جہاں بھی جاتا، مجھے کچھ نہ کچھ ایسا دِکھائی دیتا جو مجھے میری پُرانی زندگی کی یاد دِلاتا۔
اِس حوالے سے دو چیزوں نے میری بڑی مدد کی۔ ایک تو یہ کہ مَیں نے اپنے گھر سے وہ ساری چیزیں نکال دیں جن کا تعلق شنٹو مذہب سے تھا۔ پھر مَیں نے اُن سب کو جلا دیا یعنی کتابوں، تصویروں، یہاں تک کہ مہنگی مہنگی چیزوں کو بھی۔ دوسری چیز جس نے میری مدد کی، وہ یہ تھی کہ مَیں نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کی۔ اُن کی دوستی اور ساتھ سے مجھے بڑا فائدہ ہوا۔ آہستہ آہستہ ماضی کی یادیں میرے ذہن سے مٹتی گئیں۔
میری زندگی سنور گئی: مَیں اپنے بیوی بچوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا تھا جس کی وجہ سے وہ بہت تنہا محسوس کرتے تھے۔ لیکن پھر مَیں اُن کے ساتھ وقت گزارنے لگا جیسا کہ بائبل میں شوہروں سے کہا گیا ہے۔ یوں ہم سب ایک دوسرے کے قریب آ گئے۔ کچھ عرصے بعد میری بیوی بھی میرے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرنے لگی۔ اب ہمارا بیٹا، ہماری بیٹی اور ہمارا داماد ہمارے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں۔
میرا بچپن کا خواب تھا کہ مَیں خدا کی خدمت کروں اور لوگوں کی مدد کروں۔ اب میرا یہ خواب میری توقع سے بڑھ کر پورا ہو رہا ہے۔ مَیں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا کہ مَیں یہوواہ کا کتنا شکرگزار ہوں!
”مجھے یہ احساس ہوتا تھا کہ میری زندگی میں کسی چیز کی کمی ہے۔“—لینیٹ ہاٹنگ
پیدائش: 1958ء
پیدائش کا ملک: جنوبی افریقہ
ماضی: ٹھکرائے جانے کے احساس کا شکار
میری سابقہ زندگی: مَیں شہر جرمسٹن میں پیدا ہوئی۔ وہاں پر لوگ نہ تو زیادہ امیر تھے اور نہ زیادہ غریب اور جرائم کی شرح بھی کافی کم تھی۔ میرے ماں باپ کو لگا کہ وہ میری پرورش نہیں کر پائیں گے اِس لیے اُنہوں نے مجھے کسی کو گود دینے کا فیصلہ کِیا۔ جب مَیں صرف 14 دن کی تھی تو ایک شفیق جوڑے نے مجھے گود لے لیا۔ مَیں اُنہیں ہی اپنے امی ابو سمجھنے لگی۔ لیکن جب مجھے سچ پتہ چلا تو مَیں ٹھکرائے جانے کے احساس کا شکار ہو گئی۔ مجھے میرے وہ والدین پرائے پرائے سے لگنے لگے جنہوں نے مجھے گود لیا تھا۔ مجھے محسوس ہونے لگا کہ وہ مجھے نہیں سمجھتے۔
جب مَیں تقریباً 16 سال کی تھی تو مَیں شرابخانوں میں جانے لگی جہاں مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ ڈانس کرتی تھی اور لائیو موسیقی سنتی تھی۔ 17 سال کی عمر میں مَیں نے سگریٹ پینی شروع کر دی۔ مَیں اُن ماڈلز کی طرح دُبلی پتلی ہونا چاہتی تھی جو سگریٹ کے اِشتہاروں میں نظر آتی تھیں۔ جب مَیں 19 سال کی ہوئی تو مَیں شہر جوہانسبرگ میں کام کرنے لگی۔ زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ مَیں بُرے لوگوں کی صحبت میں پڑ گئی۔ جلد ہی مَیں گندی زبان اِستعمال کرنے لگی، بہت زیادہ سگریٹ پینے لگی اور چھٹی والے دن بےتحاشا شراب پینے لگی۔
اِس کے باوجود مَیں جسمانی طور پر کافی چست تھی۔ مَیں باقاعدگی سے ورزش کرتی تھی اور فٹبال اور سکواش کھیلتی تھی۔ اِس کے علاوہ مَیں نے سخت محنت کی اور کمپیوٹر کی دُنیا میں اپنا نام بنا لیا۔ مَیں نے کافی پیسہ کما لیا اِس لیے بہت سے لوگ مجھے کامیاب سمجھنے لگے۔ لیکن مَیں خوش نہیں تھی اور اپنی زندگی سے مایوس تھی۔ اندر ہی اندر مجھے یہ احساس ہوتا تھا کہ میری زندگی میں کسی چیز کی کمی ہے۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر: جب مَیں نے بائبل کورس شروع کِیا تو مَیں نے سیکھا کہ یہوواہ محبت کا خدا ہے۔ مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ اُس نے اپنا کلام بائبل دے کر ہمارے لیے محبت ظاہر کی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اُس نے ہماری رہنمائی کے لیے ہمیں ذاتی طور پر ایک خط لکھا ہو۔ (یسعیاہ 48:17، 18) مَیں سمجھ گئی کہ یہوواہ خدا کی رہنمائی سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے مجھے اپنی زندگی میں کچھ بڑی بڑی تبدیلیاں کرنی ہوں گی۔
مجھے ایک تبدیلی یہ کرنی تھی کہ مَیں بُرے دوستوں کو چھوڑ دوں۔ مجھ پر امثال 13:20 کا بڑا گہرا اثر ہوا جہاں لکھا ہے: ”وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔“ اِس اصول سے مجھے یہ ترغیب ملی کہ مَیں اپنے پُرانے دوستوں کو چھوڑ دوں اور یہوواہ کے گواہوں میں نئے دوست بناؤں۔
میرے لیے سب سے مشکل کام سگریٹ چھوڑنا تھا کیونکہ مجھے اِس کی بڑی بُری لت لگی ہوئی تھی۔ مَیں نے آہستہ آہستہ اِس عادت پر تو قابو پا لیا لیکن مجھے ایک اَور مشکل کا سامنا ہوا۔ سگریٹ چھوڑنے کی وجہ سے میرا وزن تقریباً ساڑھے 13 کلو (تقریباً 30 پونڈ) بڑھ گیا۔ اِس سے میری عزتِنفس کو بڑی ٹھیس پہنچی۔ مجھے اپنا وزن کم کرنے میں تقریباً 10 سال لگ گئے۔ لیکن مَیں جانتی تھی کہ سگریٹ چھوڑ کر مَیں نے صحیح کام کِیا ہے۔ مَیں یہوواہ سے دُعا کرتی رہی اور اُس نے میری مدد کی تاکہ مَیں اپنی کوششوں میں کامیاب ہو سکوں۔
میری زندگی سنور گئی: اب میری صحت پہلے سے اچھی ہے اور مَیں مطمئن ہوں۔ اب مَیں اُس کھوکھلی خوشی کے پیچھے نہیں بھاگ رہی جو دُنیا میں پیسہ کمانے اور مرتبہ حاصل کرنے سے ملتی ہے۔ اِس کی بجائے مجھے دوسروں کو بائبل کی تعلیم دینے سے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اِس وجہ سے تین ایسی عورتیں یہوواہ کی گواہ بن گئی ہیں جو پہلے میرے ساتھ کام کرتی تھیں۔ میرے شوہر بھی میرے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ جن والدین نے مجھے گود لیا تھا، اُن کے فوت ہونے سے پہلے مَیں نے اُنہیں بائبل میں لکھے اِس وعدے کے بارے میں بتایا کہ خدا زمین کو فردوس بنا دے گا اور مُردوں کو زندہ کرے گا۔
یہوواہ کے قریب جانے سے مَیں ٹھکرائے جانے کے احساس سے نکل پائی ہوں۔ اُس نے مجھے ایک ایسے خاندان کا حصہ بنا کر اپنائیت کا احساس دِلایا ہے جو پوری دُنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ اِس خاندان میں مجھے بہت سی مائیں، باپ، بھائی اور بہنیں ملی ہیں۔—مرقس 10:29، 30۔
[تصویر]
یہوواہ کی گواہ بن کر مجھے سچی محبت ملی ہے۔
[تصویر]
شنٹو مذہب کا وہ مندر جہاں مَیں ایک زمانے میں عبادت کرتا تھا۔