مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہے؟‏

کیا یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہے؟‏

کیا یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہے؟‏

‏”‏تُم پہلے [‏خدا]‏ کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تُم کو مل جائیں گی۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏الف)‏ گلتیوں ۶:‏۱۶ میں اصطلاح ”‏خدا کے اؔسرائیل“‏ کا اشارہ کس کی طرف ہے؟‏ (‏ب)‏ متی ۱۹:‏۲۸ میں اصطلاح ”‏اؔسرائیل کے بارہ قبیلوں“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

جب آپ بائبل میں لفظ اسرائیل پڑھتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟‏ شاید آپ اضحاق کے بیٹے یعقوب کے بارے میں سوچیں جن کو خدا نے اسرائیل کا نام دیا۔‏ یا پھر شاید آپ کے ذہن میں بنی‌اسرائیل آئیں جو خدا کی قوم تھے۔‏ بائبل میں ”‏خدا کے اؔسرائیل“‏ کا بھی ذکر ہوا ہے۔‏ اِس سے مُراد وہ ایک لاکھ ۴۴ ہزار مسیحی ہیں جنہیں خدا نے اپنی روح سے مسح کِیا ہے۔‏ یہ مسیحی آسمان پر بادشاہ اور کاہن ہوں گے۔‏ (‏گل ۶:‏۱۶؛‏ مکا ۷:‏۴؛‏ ۲۱:‏۱۲‏)‏ لیکن متی ۱۹:‏۲۸ میں لفظ اسرائیل کو ایک اَور معنی میں بھی استعمال کِیا گیا ہے۔‏

۲ اِس آیت میں یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جب ابنِ‌آدم نئی پیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا تو تُم بھی جو میرے پیچھے ہو لئے ہو بارہ تختوں پر بیٹھ کر اؔسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۲۸‏)‏ اصطلاح ”‏اؔسرائیل کے بارہ قبیلوں“‏ سے مُراد وہ لوگ ہیں جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گے۔‏ اور جن ایک لاکھ ۴۴ ہزار اشخاص کا ذکر پچھلے پیراگراف میں ہوا ہے،‏ وہ کاہنوں کے طور پر اِن لوگوں کی خدمت کریں گے۔‏

۳،‏ ۴.‏ ممسوح مسیحی ہمارے لئے کونسی مثال قائم کر رہے ہیں؟‏

۳ پُرانے زمانے کے لاویوں اور کاہنوں کی طرح ممسوح مسیحی بھی یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کو بہت بڑا شرف خیال کرتے ہیں۔‏ (‏گن ۱۸:‏۲۰‏)‏ ممسوح مسیحی اِس بات کی توقع نہیں کرتے کہ اُنہیں زمین پر کوئی علاقہ میراث کے طور پر دیا جائے۔‏ مکاشفہ ۴:‏۱۰،‏ ۱۱ میں لکھا ہے کہ جب وہ آسمان پر جائیں گے تو وہ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہ اور کاہن کے طور پر خدمت کریں گے۔‏ لہٰذا آسمان پر بھی وہ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہیں گے۔‏—‏حز ۴۴:‏۲۸‏۔‏

۴ جب تک ممسوح مسیحی زمین پر ہیں،‏ اُن کی طرزِزندگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ خدا کو اپنا حصہ سمجھتے ہیں۔‏ اُن کے نزدیک یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے زیادہ اہم کچھ نہیں۔‏ پطرس رسول نے ممسوح مسیحیوں کو ہدایت دی کہ ”‏اپنے بلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرو۔‏“‏ (‏۲-‏پطر ۱:‏۱۰‏)‏ ممسوح مسیحی اِس ہدایت پر کیسے عمل کرتے ہیں؟‏ وہ یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں اور اُن کے نقشِ‌قدم پر چلتے ہیں۔‏ اِن مسیحیوں میں بھی کمزوریاں ہوتی ہیں اور اُن کو بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ لیکن وہ اِس بات کو بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرتے۔‏ وہ یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے حالات کی وجہ سے خدا کی خدمت میں زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔‏ اِس کی بجائے وہ خدا کی خدمت کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں اور جی‌جان لگا کر اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ ممسوح مسیحی اُن مسیحیوں کے لئے اچھی مثال قائم کر رہے ہیں جو ہمیشہ تک زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏

۵.‏ (‏الف)‏ تمام مسیحیوں کو کیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہوواہ خدا اُن کا حصہ ہو؟‏ (‏ب)‏ متی ۱۶:‏۲۴ میں درج بات پر عمل کرنا آسان کیوں نہیں ہے؟‏

۵ چاہے ہم زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہوں یا آسمان پر جانے کی،‏ ہم سب کو ’‏اپنی خودی کا انکار کرنے اور اپنی صلیب اُٹھانے اور یسوع مسیح کے پیچھے ہو لینے‘‏ کی ضرورت ہے۔‏ (‏متی ۱۶:‏۲۴‏)‏ آج‌کل لاکھوں لوگ جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں،‏ یہی کر رہے ہیں۔‏ وہ یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں اور یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چل رہے ہیں۔‏ وہ یہوواہ خدا کی خدمت سے جان چھڑانے کی کوشش نہیں کرتے۔‏ اگر اُنہیں لگتا ہے کہ وہ خدا کی خدمت میں زیادہ وقت لگا سکتے ہیں تو وہ ایسا کرتے ہیں۔‏ بہت سے یہوواہ کے گواہوں نے اقدام اُٹھائے ہیں تاکہ وہ سادہ زندگی گزار سکیں اور پہل‌کاروں کے طور پر خدا کی خدمت کر سکیں۔‏ دیگر بہن‌بھائی یہ کوشش کرتے ہیں کہ وہ سال میں کچھ مہینے مددگار پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کریں۔‏ جو بہن‌بھائی ایسا نہیں کر پاتے وہ بھی خوشخبری سنانے کے کام میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ یہ سب مریم کی طرح ہیں جنہوں نے یسوع مسیح کے سر پر بیش‌قیمت تیل ڈالا۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏[‏مریم]‏ نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے .‏ .‏ .‏ جو کچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔‏“‏ (‏مر ۱۴:‏۶-‏۸‏)‏ ہمیں بھی چاہئے کہ جو کچھ ہم خدا کی خدمت میں کر سکتے ہیں،‏ وہ کریں۔‏ ایسا کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ اِس دُنیا پر شیطان کا راج ہے۔‏ لہٰذا ہمیں خدا پر بھروسا کرنا چاہئے اور دل‌وجان سے اُس کی خدمت کرنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اِس سلسلے میں آئیں،‏ چار نکتوں پر غور کریں۔‏

پہلے خدا کی بادشاہی کی تلاش کریں

۶.‏ (‏الف)‏ دُنیا کے لوگ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ اُن کا حصہ اِسی زندگی میں ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں داؤد کی مثال پر کیوں عمل کرنا چاہئے؟‏

۶ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ وہ پہلے خدا کی بادشاہی اور اُس کی راست‌بازی کی تلاش کریں۔‏ دُنیا میں لوگ عام طور پر بہتر سے بہتر کی تلاش کرتے ہیں۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ’‏دُنیا کے لوگوں کا بخرہ [‏یعنی حصہ]‏ اِسی زندگی میں ہے۔‏‘‏ ‏(‏زبور ۱۷:‏۱،‏ ۱۳-‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اِن لوگوں کی نظر میں یہوواہ خدا کی کوئی اہمیت نہیں۔‏ اِن میں سے بہت سے لوگوں کو بس اِسی بات کی فکر رہتی ہے کہ وہ ایک آرام‌دہ زندگی گزاریں،‏ اپنے بچوں کی پرورش کریں اور اُن کے لئے بہت کچھ چھوڑ جائیں۔‏ واقعی اُن کا حصہ اِسی زندگی میں ہے۔‏ لیکن بادشاہ داؤد ایسے نہیں تھے۔‏ وہ یہوواہ خدا کے نزدیک نیک‌نام ہونا چاہتے تھے۔‏ اُن کے بیٹے سلیمان نے کہا کہ ہم سب کو خدا کے نزدیک نیک‌نام ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ (‏واعظ ۷:‏۱‏)‏ آسف کی طرح داؤد بھی جانتے تھے کہ یہوواہ خدا کی دوستی سے بڑھ کر زندگی میں اَور کوئی چیز نہیں۔‏ داؤد خوش تھے کہ یہوواہ خدا اُن کا دوست ہے۔‏ ہمارے زمانے میں بہت سے مسیحیوں نے یہ ثابت کِیا ہے کہ اُن کے نزدیک یہوواہ خدا کی خدمت کرنا،‏ اُن کی ملازمت سے زیادہ اہم ہے۔‏

۷.‏ جب ایک بھائی نے پہلے خدا کی بادشاہت کی تلاش کی تو اُن کو کونسی برکت ملی؟‏

۷ ذرا جین‌کلوڈ کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں رہتے ہیں۔‏ اُن کے تین بچے ہیں اور وہ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کرتے ہیں۔‏ اُس ملک میں بڑی بےروزگاری ہے۔‏ اِسی لئے جن لوگوں کے پاس ملازمت ہے،‏ وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں تاکہ اُن کی نوکری ہاتھ سے چلی نہ جائے۔‏ ایک دن جین‌کلوڈ کے مینیجر نے اُن سے کہا کہ اب سے اُن کو رات کی شفٹ میں کام کرنا ہوگا۔‏ یہ شفٹ شام ساڑھے چھ بجے شروع ہوتی تھی اور اُنہیں پورا ہفتہ کام کرنا پڑتا۔‏ جین‌کلوڈ نے اپنے مینیجر سے کہا کہ ”‏مجھ پر اپنے گھر کا خرچہ پورا کرنے کی ہی ذمہ‌داری نہیں ہے بلکہ مجھ پر یہ بھی ذمہ‌داری ہے کہ مَیں اپنے گھر والوں کی مدد کروں تاکہ وہ خدا کی قربت میں رہیں۔‏ اِس کے علاوہ مجھے کلیسیا میں بھی ذمہ‌داریاں نبھانی ہیں۔‏“‏ اِس پر مینیجر نے اُن سے کہا کہ ”‏تمہیں تو شکر کرنا چاہئے کہ تمہارے پاس نوکری ہے۔‏ بیوی‌بچے،‏ سب کچھ بھول جاؤ۔‏ بس نوکری پر دھیان دو۔‏ تمہیں دونوں میں سے کسی ایک چیز کو چننا ہوگا،‏ مذہب کو یا پھر ملازمت کو۔‏“‏ اگر آپ جین‌کلوڈ کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟‏ جین‌کلوڈ کو یقین تھا کہ اگر اُن کی نوکری چلی بھی گئی تو یہوواہ خدا اُن کی مدد کرے گا تاکہ وہ اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کر سکیں۔‏ اُنہیں معلوم تھا کہ نوکری چلے جانے کی صورت میں بھی اُن کے پاس کلیسیا میں کرنے کے لئے بہت سے کام ہوں گے۔‏ لہٰذا وہ اجلاس پر گئے اور اِس کے بعد اپنی نوکری پر جانے کے لئے تیار ہوئے۔‏ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ آیا اُنہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے یا نہیں۔‏ وہ یہ سوچ ہی رہے تھے کہ اُنہیں فون آیا کہ مینیجر کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔‏ لیکن جین‌کلوڈ کی نوکری قائم رہی۔‏

۸،‏ ۹.‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا حصہ ہو تو ہمیں لاویوں اور کاہنوں کی طرح کیا کرنا چاہئے؟‏

۸ شاید ہم میں سے بعض کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہوا ہو۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُس وقت آپ نے پریشان ہو کر یہ سوچا ہو کہ ”‏اگر میری نوکری چلی گئی تو مَیں اپنے گھر کی ضروریات کیسے پوری کروں گا؟‏“‏ (‏۱-‏تیم ۵:‏۸‏)‏ چاہے آپ ایسی صورتحال سے گزرے ہوں یا نہیں،‏ آپ نے تجربہ کِیا ہوگا کہ یہوواہ خدا کبھی بھی اُن لوگوں کو مایوس نہیں کرتا جو اُسے اپنا حصہ سمجھتے ہیں اور اُس کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کِیا کہ اگر وہ ’‏پہلے بادشاہی کی تلاش‘‏ کریں گے تو خدا اُن کی تمام ضروریات پوری کرے گا۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۹ ذرا لاویوں کے بارے میں سوچیں۔‏ اُن کو کوئی علاقہ میراث میں نہیں دیا گیا تھا بلکہ اُنہیں یہ ذمہ‌داری دی گئی تھی کہ وہ خدا کی عبادت کے سلسلے میں بنی‌اسرائیل کی سربراہی کریں۔‏ اِس لئے اُنہیں اِس بات پر بھروسا کرنے کی ضرورت تھی کہ یہوواہ خدا اُن کا خیال رکھے گا۔‏ یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا تھا کہ ”‏تیرا حصہ .‏ .‏ .‏ مَیں ہوں۔‏“‏ (‏گن ۱۸:‏۲۰‏)‏ اگرچہ ہم لاویوں اور کاہنوں کی طرح ہیکل میں تو خدا کی خدمت نہیں کرتے لیکن ہم بھی یہوواہ خدا پر بھروسا رکھ سکتے ہیں۔‏ جوں‌جوں اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آ رہا ہے،‏ ہمیں اِس بات کی توقع کرنی چاہئے کہ ہماری مشکلات بڑھتی جائیں گی۔‏ (‏مکا ۱۳:‏۱۷‏)‏ اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ خدا ہماری ضروریات پوری کرے گا۔‏

پہلے خدا کی راست‌بازی کی تلاش کریں

۱۰،‏ ۱۱.‏ ملازمت کے سلسلے میں کچھ لوگوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں؟‏ اِس کی ایک مثال دیں۔‏

۱۰ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے یہ بھی کہا کہ ’‏پہلے خدا کی راست‌بازی کی تلاش کرو۔‏‘‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم صحیح اور غلط کے سلسلے میں انسانوں کی سوچ کی بجائے خدا کی رہنمائی قبول کریں۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۵۵:‏۸،‏ ۹ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنے سے پہلے کچھ لوگ تمباکو کے کھیت اُگاتے تھے یا سگریٹ کی فیکٹری میں کام کرتے تھے۔‏ بعض لوگ پیشے کے طور پر دوسروں کو جنگ کی تربیت دیتے تھے یا پھر جنگی سامان بنا کر بیچتے تھے۔‏ لیکن جب اُنہوں نے سیکھا کہ یہوواہ خدا کو ایسے کام پسند نہیں ہیں تو اُنہوں نے اپنی ملازمت چھوڑ دی تاکہ وہ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر بپتسمہ لے سکیں۔‏—‏یسع ۲:‏۴؛‏ ۲-‏کر ۷:‏۱؛‏ گل ۵:‏۱۴‏۔‏

۱۱ اِس سلسلے میں اینڈرو کی مثال پر غور کریں۔‏ جب اینڈرو اور اُن کی بیوی نے یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھا تو اُنہوں نے اپنی زندگی اُس کے لئے وقف کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ حالانکہ اینڈرو کو اپنی ملازمت بہت پسند تھی لیکن اُنہوں نے اِسے چھوڑ دیا۔‏ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟‏ دراصل وہ نیوی میں کام کرتے تھے۔‏ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا کو خوش کرنے کے لئے اُنہیں اپنی ملازمت چھوڑنی پڑے گی۔‏ جس وقت اینڈرو نے اپنی ملازمت چھوڑی،‏ اُن کے دو بچے تھے۔‏ اُن کے پاس اِتنے پیسے تھے کہ وہ بس چند مہینے ہی گزارا کر سکتے تھے۔‏ انسانی نقطۂ‌نظر سے اُن کے حالات بہت خراب تھے۔‏ لیکن لاویوں کی طرح اُنہوں نے بھی یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا اور نئی ملازمت کی تلاش شروع کر دی۔‏ اب جب بھی اینڈرو اور اُن کے گھر والے اُس وقت کو یاد کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ الفاظ بالکل سچ ہیں کہ ”‏یہوواہ کا ہاتھ چھوٹا نہیں ہو گیا کہ بچا نہ سکے۔‏“‏ (‏یسع ۵۹:‏۱‏)‏ اینڈرو اور اُن کی بیوی نے سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کِیا جس کی وجہ سے وہ پہل‌کاروں کے طور پر خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوئے۔‏ اینڈرو کہتے ہیں کہ ”‏کبھی‌کبھار ہم پیسوں یا رہائش یا پھر اپنی صحت کی وجہ سے پریشان ہوتے تھے اور کبھی‌کبھی ہم اِس وجہ سے بھی پریشان ہو جاتے تھے کہ اب ہم بوڑھے ہو رہے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا۔‏ بےشک ہمیں خدا کی خدمت کرنے سے بہت سی برکتیں ملی ہیں۔‏ اِس سے بڑا شرف اَور کوئی نہیں کہ انسان خدا کی خدمت کرے۔‏“‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

۱۲.‏ (‏الف)‏ پہلے خدا کی راست‌بازی کی تلاش کرنے کے لئے آپ کو کس چیز کی ضرورت ہے؟‏ (‏ب)‏ اپنے علاقے میں رہنے والے کسی ایسے یہوواہ کے گواہ کی مثال دیں جس نے پہلے خدا کی راست‌بازی کی تلاش کی۔‏

۱۲ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تمہارے لئے ناممکن نہ ہوگی۔‏“‏ (‏متی ۱۷:‏۲۰‏)‏ کیا آپ اُس وقت بھی خدا کی راست‌بازی کی تلاش کریں گے جب آپ کو اِس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے؟‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے لئے ایسا کرنا مشکل ہوگا تو آپ کو کلیسیا کے بہن‌بھائیوں سے بات کرنی چاہئے۔‏ جب وہ آپ کو بتائیں گے کہ یہوواہ خدا نے کن موقعوں پر اور کن طریقوں سے اُن کی مدد کی ہے تو آپ کا ایمان اَور مضبوط ہو جائے گا۔‏

یہوواہ خدا کی رہنمائی کی قدر کریں

۱۳.‏ اگر آپ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کو شرف خیال کرتے ہیں تو آپ کس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ کیا آپ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کو شرف خیال کرتے ہیں؟‏ اِس صورت میں آپ اِس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ آپ کی رہنمائی کرے گا اور آپ کی ضروریات پوری کرے گا بالکل جس طرح اُس نے لاویوں کے ساتھ کِیا تھا۔‏ یاد ہے کہ جب داؤد غار میں چھپے ہوئے تھے تو اُن کو پورا بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی مدد کرے گا۔‏ اِسی طرح جب ہمیں لگتا ہے کہ ہم اکیلے پڑ گئے ہیں تو ہم اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری بھی مدد کرے گا۔‏ یاد کریں کہ جب آسف ”‏خدا کے مقدِس“‏ میں گئے تو اُن کی سوچ میں تبدیلی آ گئی اور اُن کی پریشانی دُور ہو گئی۔‏ (‏زبور ۷۳:‏۱۷‏)‏ اِسی طرح اگر ہم پریشان ہیں تو ہمیں یہوواہ خدا سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔‏ اگر ہم ہر حال میں یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں گے تو ظاہر ہوگا کہ ہمارے نزدیک خدا کی خدمت کرنے سے بڑھ کر اَور کچھ نہیں۔‏ یوں یہوواہ خدا ہمارا حصہ ہوگا۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏الف)‏ جب بائبل کی کسی تعلیم کے سلسلے میں خدا کی تنظیم کی سمجھ میں تبدیلی آتی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہئے؟‏

۱۴ جب ہمیں دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر کے ذریعے ”‏خدا کی تہ کی باتیں“‏ سمجھائی جاتی ہیں تو ہمارا ردِعمل کیا ہوتا ہے؟‏ (‏۱-‏کر ۲:‏۱۰-‏۱۳‏)‏ اِس سلسلے میں پطرس رسول نے ہمارے لئے عمدہ مثال قائم کی۔‏ ایک بار یسوع مسیح نے یہودیوں سے کہا:‏ ”‏جب تک تُم ابنِ‌آدم کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خون نہ پیو تُم میں زندگی نہیں۔‏“‏ بہت سے شاگرد سمجھے کہ یسوع مسیح سچ‌مچ اپنے خون اور گوشت کی بات کر رہے ہیں۔‏ اِن شاگردوں نے کہا:‏ ”‏یہ کلام ناگوار ہے۔‏ اِسے کون سُن سکتا ہے؟‏“‏ یسوع مسیح کی اِس بات کی وجہ سے ”‏شاگردوں میں سے بہتیرے اُلٹے پھر گئے۔‏“‏ لیکن پطرس رسول نے کہا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ ہم کس کے پاس جائیں؟‏ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔‏“‏—‏یوح ۶:‏۵۳،‏ ۶۰،‏ ۶۶،‏ ۶۸‏۔‏

۱۵ پطرس رسول بھی یسوع مسیح کی بات کو نہیں سمجھ پائے تھے۔‏ لیکن اُنہیں اِس بات پر بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح کے ذریعے لوگوں کو سچائی کی تعلیم دے رہا ہے۔‏ جب بائبل کی کسی تعلیم کے سلسلے میں خدا کی تنظیم کی سمجھ میں تبدیلی آتی ہے تو ہم کیا کرتے ہیں؟‏ کیا ہم یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ تبدیلی کن صحیفوں اور دلائل کی بِنا پر کی گئی ہے؟‏ (‏امثا ۴:‏۱۸‏)‏ پہلی صدی میں بیریہ کے لوگوں نے ”‏بڑے شوق سے کلام کو قبول کِیا اور روزبروز کتابِ‌مُقدس میں تحقیق کرتے تھے۔‏“‏ (‏اعما ۱۷:‏۱۱‏)‏ اگر آپ اُن کی مثال پر عمل کریں گے تو آپ کے دل میں اِس بات کے لئے قدر بڑھ جائے گی کہ آپ خدا کی خدمت کر سکتے ہیں۔‏ آپ نہایت شکرگزار ہوں گے کہ یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہے۔‏

‏’‏صرف خداوند میں شادی کریں‘‏

۱۶.‏ جو مسیحی چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن کا حصہ ہو،‏ اُن کو بائبل کے کس حکم پر عمل کرنا چاہئے؟‏

۱۶ خدا پر بھروسا کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ مسیحی بائبل کے اِس حکم پر عمل کریں:‏ ’‏صرف خداوند میں شادی کرو۔‏‘‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۹‏)‏ بہت سے مسیحیوں نے فیصلہ کِیا ہے کہ وہ اِس حکم پر عمل کریں گے،‏ چاہے اُنہیں غیرشادی‌شُدہ ہی کیوں نہ رہنا پڑے۔‏ خدا اِن مسیحیوں کا بہت خیال رکھتا ہے۔‏ جب داؤد کو لگا کہ وہ اکیلے پڑ گئے ہیں تو اُنہوں نے کیا کِیا؟‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے مدد مانگی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں [‏خدا]‏ کے حضور فریاد کرتا ہوں۔‏ مَیں اپنا دُکھ اُس کے حضور بیان کرتا ہوں۔‏ جب مجھ میں میری جان نڈھال تھی۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۲:‏۱-‏۳‏)‏ یرمیاہ نبی نے بھی بہت عرصے تک غیرشادی‌شُدہ رہ کر خدا کی خدمت کی۔‏ شاید وہ بھی کبھی‌کبھار خود کو تنہا محسوس کرتے تھے لیکن وہ یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہے۔‏

۱۷.‏ جب ایک کنواری بہن خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں تو وہ کیا کرتی ہیں؟‏

۱۷ ذرا ایک غیرشادی‌شُدہ بہن کی مثال پر غور کریں جو امریکہ میں رہتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں شادی تو کرنا چاہتی ہوں لیکن صرف ایسے شخص سے جو میرے لئے اچھا جیون‌ساتھی ثابت ہو۔‏ میری امی یہوواہ کی گواہ نہیں ہیں۔‏ وہ چاہتی تھیں کہ مَیں شادی کر لوں،‏ بھلے وہ شخص کیسا بھی ہو۔‏ ایک دفعہ مَیں نے امی سے کہا کہ کیا آپ چاہتی ہیں کہ مَیں کسی غلط انسان سے شادی کر لوں اور پھر ساری عمر روتی رہوں؟‏ جب میری امی نے دیکھا کہ میرے پاس اچھی نوکری ہے،‏ میرا اچھا گزارا ہو رہا ہے اور مَیں خوش ہوں تو آخرکار اُنہوں نے اِس بات پر زور ڈالنا چھوڑ دیا کہ شادی کرو۔‏“‏ یہ بہن بھی کبھی‌کبھار خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں۔‏ اِس صورت میں وہ کیا کرتی ہیں؟‏ وہ کہتی ہیں کہ ”‏مَیں یہوواہ خدا پر بھروسا کرتی ہوں۔‏ اُس نے ہمیشہ میری مدد کی ہے۔‏“‏ اِس بہن نے کیا کِیا تاکہ یہوواہ خدا پر اُن کا بھروسا قائم رہے؟‏ وہ کہتی ہیں کہ ”‏مَیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتی ہوں۔‏ تب مجھے احساس ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا میرے بہت قریب ہے اور مَیں اکیلی نہیں ہوں۔‏ جب کائنات کی سب سے اعلیٰ ہستی میری دُعا کو سُن رہی ہے تو پھر بھلا مَیں کیسے خوش نہ ہوں؟‏“‏ اِس بہن کو پکا یقین ہے کہ بائبل کی یہ بات سچ ہے کہ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ لہٰذا وہ بغیر کسی غرض سے دوسروں کی مدد کرتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں کہ ”‏جب مَیں کسی کی خاطر کچھ کرتی ہوں تو مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏“‏ (‏اعما ۲۰:‏۳۵‏)‏ اِس بہن کو یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے بڑی خوشی ملتی ہے۔‏ واقعی یہوواہ خدا اِس بہن کا حصہ ہے۔‏

۱۸.‏ آپ یہوواہ خدا کا حصہ کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

۱۸ خواہ آپ کی صورتحال کیسی بھی ہو،‏ یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہو سکتا ہے۔‏ لیکن اِس کے لئے ضروری ہے کہ آپ خدا پر بھروسا کریں اور دل‌وجان سے اُس کی خدمت کریں۔‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو یہوواہ خدا آپ کو اپنی اُمت میں شامل کر لے گا۔‏ (‏۲-‏کر ۶:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ پھر آپ یہوواہ خدا کا حصہ ہوں گے بالکل جس طرح ماضی میں خدا کے خادم اُس کا حصہ تھے۔‏ ‏(‏استثنا ۳۲:‏۹،‏ ۱۰ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے دوسری قوموں میں سے بنی‌اسرائیل کو اپنا حصہ سمجھا اور اِسی طرح وہ آپ کو بھی اپنا حصہ سمجھے گا اور آپ کی ضروریات پوری کرے گا۔‏—‏زبور ۱۷:‏۸‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• جب آپ پہلے خدا کی بادشاہت اور اُس کی راست‌بازی کی تلاش کریں گے تو یہ کیسے ظاہر ہوگا کہ یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہے؟‏

‏• اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا حصہ ہو تو ہم اُس کی رہنمائی کی قدر کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• آپ ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۹ میں درج حکم پر کیسے عمل کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ خدا آپ کا حصہ ہو؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر عبارت]‏

اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا حصہ ہو تو ہمیں اُس کی خدمت کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

غیرشادی‌شُدہ مسیحی یرمیاہ نبی کی مثال سے تسلی پا سکتے ہیں۔‏