کیا آپ کو دھوکے میں رکھا گیا ہے؟
کیا آپ کو دھوکے میں رکھا گیا ہے؟
اگر آپ کو پتہ چلے کہ جس شخص پر آپ بھروسا رکھتے تھے، اُس نے آپ سے جھوٹ بولا ہے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟ آپ کو یقیناً بےحد دُکھ ہوگا۔ شاید آپ کو غصہ آئے، ذلت محسوس ہو اور یہ لگے کہ آپ سے بےوفائی کی گئی ہے۔ جھوٹ بولنے کی وجہ سے شادیاں ٹوٹ جاتی ہیں، دوستیاں ختم ہو جاتی ہیں اور لوگوں کو لاکھوں کا نقصان ہوتا ہے۔
ذرا سوچیں کہ آپ اُس وقت کیسا محسوس کریں گے اگر آپ کو پتہ چلے کہ آج تک آپ کو خدا کے بارے میں جھوٹ ہی بتایا گیا ہے؟ اگر آپ مذہبی ہیں تو آپ کو واقعی بہت دُکھ ہوگا۔ آئیں، کچھ ایسے لوگوں کے بیان پر غور کرتے ہیں جو چرچ جاتے تھے لیکن پھر اُن پر جھوٹے عقیدوں کا پردہ فاش ہوا۔
● ”مَیں نے یہ محسوس کِیا کہ چرچ نے مجھے دھوکا دیا ہے۔“—ڈئین۔
● ”مجھے تو بہت ہی غصہ آیا۔ مجھے لگا جیسے مجھے دھوکے میں رکھا گیا ہو، میری ساری اُمیدوں پر پانی پھر گیا ہو اور سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ہوں۔“—لوئس۔
یہ بات تو شاید کبھی آپ کے وہموگمان میں بھی نہیں آئی ہوگی کہ آپ کو خدا کے بارے میں جھوٹ بتایا گیا ہے۔ شاید اِس کی وجہ یہ ہو کہ آپ نے اپنے والدین، کسی مذہبی رہنما یا اپنے کسی پکے دوست سے خدا کے بارے میں سیکھا ہے۔ یہ تو ایسے لوگ ہیں جن پر آپ کو بڑا ہی بھروسا ہے اور جو آپ کا بُرا نہیں چاہتے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ بچپن سے کسی عقیدے کو سچ مانتے آئے ہوں۔ لیکن آپ اِس بات سے بھی انکار نہیں کریں گے کہ چاہے ایک عقیدے کو لاکھوں لوگ ہی کیوں نہ مانتے ہوں، وہ جھوٹا ہو سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں امریکہ کے سابق وزیرِاعظم فرینکلن روزویلٹ نے کہا: ”ایک بات اگر جھوٹی ہے تو باربار دہرانے سے یہ سچ نہیں ہو جاتی۔“
پھر آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آیا آپ کو خدا کے بارے میں سچی تعلیم دی گئی ہے یا جھوٹی؟ غور کریں کہ یسوع مسیح نے خدا سے دُعا کرتے وقت کہا تھا کہ ”تیرا کلام سچائی ہے۔“ (یوحنا ۱۷:۱۷) لہٰذا خدا کے کلام میں درج تعلیم پر غور کرنے سے ہم جان سکتے ہیں کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے۔
آئیں، بائبل کی روشنی میں پانچ ایسے جھوٹے نظریوں پر غور کریں جو خدا کے بارے میں پھیلائے گئے ہیں۔ اِس بات پر بھی غور کریں کہ حقیقت جاننے سے آپ کو کیا فائدہ ہوگا۔