والد اپنے بیٹوں کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟
والد اپنے بیٹوں کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟
”ابو! آپ کو اِتنا سب کچھ کیسے پتہ ہے؟“ کیا آپ کے بیٹے نے کبھی آپ سے اِس طرح کا سوال کِیا ہے؟ شاید اُس لمحے آپ کو باپ ہونے پر فخر محسوس ہوا ہو۔ لیکن اگر آپ کا بیٹا آپ کے کسی مشورے پر عمل کرے اور اُسے فائدہ ہو تو آپ کی خوشی اَور بڑھ جائے گی۔ *—امثال 23:15، 24۔
جیسے جیسے آپ کا بیٹا بڑا ہو رہا ہے، کیا وہ پہلے کی طرح آپ کی قدر کرتا ہے یا وقت کے ساتھ ساتھ اِس میں کمی آ گئی ہے؟ جب آپ کا بیٹا بالغ ہو رہا ہوتا ہے تو اِس عرصے کے دوران آپ اُس کے ساتھ اپنے رشتے کو کیسے مضبوط رکھ سکتے ہیں؟ آئیں، پہلے کچھ ایسی مشکلوں پر غور کریں جن کا والدوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عام طور پر پیش آنے والی تین مشکلات
1. وقت کی کمی: زیادہتر ملکوں میں والد کی کمائی سے ہی گھر کا خرچہ چلتا ہے۔ عام طور پر والدوں کو کام کرنے کے لیے تقریباً سارا دن گھر سے باہر رہنا پڑتا ہے۔ کچھ جگہوں پر والد اپنے بچوں کے ساتھ بہت ہی کم وقت گزارتے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس میں ہونے والے ایک حالیہ سروے کے مطابق والد اپنے بچوں کی دیکھبھال کرنے میں ایک دن میں 12 منٹ سے بھی کم وقت صرف کرتے ہیں۔
غور کریں: آپ اپنے بیٹے کے ساتھ کتنا وقت گزارتے ہیں؟ اگلے ایک یا دو ہفتے کے دوران اُس سارے وقت کو لکھ لیں جو آپ ہر روز اپنے بیٹے کے ساتھ گزارتے ہیں۔ آپ شاید یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں کہ آپ اپنے بیٹے کے ساتھ کتنا کم وقت گزارتے ہیں۔
2. اچھی مثال کی کمی: کچھ آدمیوں نے اپنے والدوں کے ساتھ بہت کم وقت گزارا ہوتا ہے۔ فرانس میں رہنے والے جین مری کہتے ہیں: ”میری اپنے ابو کے ساتھ بہت کم باتچیت ہوتی تھی۔“ اِس کا جین مری پر کیا اثر پڑا؟ وہ کہتے ہیں: ”اِس وجہ سے مجھے ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا جن کے بارے میں مَیں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ مثال کے طور پر مجھے اپنے بیٹے سے کُھل کر باتچیت کرنا مشکل لگتا ہے۔“ کچھ آدمی ایسے ہوتے ہیں جو اپنے والد کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کے ساتھ اُن کا رشتہ اِتنا مضبوط نہیں ہوتا۔ 43 سالہ فلپ کہتے ہیں: ”میرے ابو کو میرے لیے محبت کا اِظہار کرنا مشکل لگتا تھا۔ اِس وجہ سے مجھے بھی اپنے بیٹے کے لیے محبت ظاہر کرنا مشکل لگتا ہے۔“
غور کریں: کیا آپ کو لگتا ہے کہ جس طرح سے آپ کے والد آپ کے ساتھ پیش آتے تھے اُسی طرح آپ اپنے بیٹے کے ساتھ پیش آتے ہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنے والد کی اچھی یا بُری عادتوں کی نقل کرتے ہیں؟
3. اچھی صلاح کی کمی: کچھ ثقافتوں میں خیال کِیا جاتا ہے کہ بچوں کی پرورش کے سلسلے میں باپ کا کردار اِتنا اہم نہیں ہے۔ لُوقا جن کی پرورش مغربی یورپ کے ایک ملک میں ہوئی، کہتے ہیں: ”مَیں جہاں پلا بڑھا وہاں لوگ سوچتے تھے کہ بچوں کی دیکھبھال کرنا بیوی کی ذمےداری ہے۔“ کچھ اَور ثقافتوں میں والدوں کی یہ حوصلہافزائی کی جاتی ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ ذرا سختی سے پیش آئیں۔ مثال کے طور پر جارج جن کی پرورش افریقہ کے ایک ملک میں ہوئی، کہتے ہیں: ”جس ثقافت سے میرا تعلق ہے، اُس میں والد اپنے بچوں کے ساتھ اِس لیے نہیں کھیلتے کہ کہیں اُن کا اِختیار نہ کم ہو جائے۔ اِس لیے مجھے بھی اپنے بیٹے کے ساتھ کھیلنا ہمیشہ مشکل لگتا ہے۔“
غور کریں: آپ کے علاقے میں والدوں سے کس طرح کا رویہ رکھنے کی توقع کی جاتی ہے؟ کیا اُنہیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ بچوں کی پرورش کرنا عورت کا کام ہے؟ کیا اُنہیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کے لیے پیار کا اِظہار کریں؟ یا اِس طرح کی سوچ کو پسند نہیں کِیا جاتا؟
اگر آپ کو ایک والد کے طور پر اِن میں سے کسی ایک یا زیادہ مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اِن مشوروں پر غور کریں۔
اپنے بیٹے کو چھوٹی عمر سے ہی سکھانا شروع کریں
ایسا لگتا ہے کہ بیٹوں میں پیدائش سے ہی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے والد جیسے بنیں۔ اِس لیے جب آپ کا بیٹا چھوٹا ہو تو اِس بات کا فائدہ اُٹھائیں۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ اپنے بچے کے لیے کب وقت نکال سکتے ہیں؟
جب بھی ممکن ہو، اپنے روزمرہ کے کاموں میں اپنے بیٹے کو شامل کریں۔ مثال کے طور پر اگر آپ گھر کا کوئی کام کر رہے ہیں تو اُس سے کہیں کہ وہ آپ کی مدد کرے۔ اگر آپ جھاڑو لگا رہے ہیں تو اُسے بھی ایک چھوٹا جھاڑو دیں۔ بےشک اُسے اپنے ہیرو کی نقل کر کے بہت خوشی ہوگی! شاید آپ کو وہ کام کرنے میں تھوڑا زیادہ وقت لگ جائے۔ لیکن اِس طرح آپ دونوں کا رشتہ مضبوط ہوگا اور آپ اُسے کام کرنے کی اچھی عادت ڈال رہے ہوں گے۔ کئی سال پہلے بائبل میں والدوں کو یہ نصیحت کی گئی تھی کہ وہ اپنے روزمرہ کاموں میں اپنے بچوں کو شامل کریں اور اِس دوران اُن سے باتچیت کریں اور اُنہیں تعلیم دیں۔ (اِستثنا 6:6-9) یہ نصیحت آج بھی فائدہمند ہے۔
اپنے بیٹے کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ اُس کے ساتھ کھیلنے کے لیے بھی وقت نکالیں۔ اُس کے ساتھ کھیلنے سے آپ کو نہ صرف مزہ آئے گا بلکہ آپ اُسے کچھ سکھا بھی پائیں گے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب والد اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتے ہیں تو وہ بچوں میں ہمت پیدا کرتے ہیں اور اُنہیں ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے تیار کرتے ہیں۔
جب باپ اور بیٹا مل کر کھیلتے ہیں تو اُنہیں ایک اَور بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ تحقیقدان مشعل فائز کہتے ہیں: ”ساتھ کھیلنے کی وجہ سے بیٹا کُھل کر اپنے باپ سے بات کر پاتا ہے۔“ اِس دوران ایک والد اپنی باتوں اور کاموں سے اپنے بیٹے کے لیے محبت ظاہر کر سکتا ہے۔ اِس طرح وہ اپنے بیٹے کو بھی سکھاتا ہے کہ وہ پیار کا اِظہار کیسے کر سکتا ہے۔ جرمنی میں رہنے والے آندرے کہتے ہیں: ”جب میرا بیٹا چھوٹا تھا تو ہم اکثر اِکٹھے کھیلتے تھے۔ مَیں اُسے گلے لگاتا تھا۔اِس طرح اُس نے بھی میرے لیے پیار ظاہر کرنا سیکھا۔“
رات کو سونے سے پہلے بھی والد فرق فرق طریقوں سے اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ اُسے باقاعدگی سے کوئی کہانی پڑھ کر سنا سکتے ہیں۔ اور جب وہ یہ بتاتا ہے کہ اُس کا دن کیسا گزرا اور اُسے کتنا مزہ آیا تو آپ اُس کی بات دھیان سے سُن سکتے ہیں۔ اِس طرح وہ بڑا ہو کر بھی آسانی سے آپ کے ساتھ باتچیت کر پائے گا۔
اُن کاموں میں دلچسپی لیں جن میں آپ کے بیٹے کو دلچسپی ہے
کچھ نوجوان لڑکے اپنے والدوں سے بات کرنا ضروری نہیں سمجھتے حالانکہ اُن کے والد اُن سے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر آپ کا بیٹا آپ کے سوالوں کو نظرانداز کرتا ہے تو یہ نہ سوچیں کہ وہ آپ سے کسی بھی قسم کی باتچیت نہیں کرنا چاہتا۔ اگر آپ اُس کے ساتھ باتچیت کا کوئی اَور طریقہ اپنائیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کُھل کر باتچیت کرنا چاہے۔
فرانس میں رہنے والے زیک کو کبھی کبھار اپنے بیٹے جیروم کے ساتھ باتچیت کرنا مشکل لگتا تھا۔ لیکن اپنے بیٹے کو باتچیت پر مجبور کرنے کی بجائے اُنہوں نے اُس سے بات کرنے کا ایک اَور طریقہ اپنایا۔ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ فٹبال کھیلنے لگے۔ زیک کہتے ہیں: ”فٹبال کھیلنے کے بعد ہم آرام کرنے کے لیے کچھ دیر گھاس پر بیٹھ جاتے تھے۔ اِس دوران وہ دل کھول کر مجھ سے بات کرتا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمارا رشتہ اِس وجہ سے مضبوط ہوا کیونکہ ہم دونوں ساتھ ہوتے تھے اور اکیلے ہوتے تھے۔“
لیکن اگر آپ کے بیٹے کو کھیل وغیرہ پسند نہیں ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آندرے اُس وقت کو یاد کرتے ہیں جب وہ گھنٹوں اپنے بیٹے کے ساتھ ستاروں کو دیکھا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں: ”ہم سردیوں میں رات کے وقت کُھلے آسمان کے نیچے کُرسیوں پر بیٹھ جاتے تھے۔ ہم کمبل اوڑھ کر اور ہاتھ میں چائے کا کپ لے کر آسمان کو دیکھتے تھے۔ پھر ہم اِن ستاروں کو بنانے والے کے بارے میں بات کرتے تھے، ہم ذاتی معاملوں کے بارے میں بات کرتے تھے بلکہ یوں کہیں کہ ہم تقریباً ہر موضوع پر بات کرتے تھے۔“—یسعیاہ 40:25، 26۔
لیکن اگر آپ کو وہ کام پسند نہیں ہیں جو آپ کے بیٹے کو پسند ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ ایسی صورت میں شاید آپ کو کچھ ایسے کام چھوڑنے پڑیں جو آپ کو پسند ہیں۔ (فِلپّیوں 2:4) جنوبی افریقہ میں رہنے والے ایئن کہتے ہیں: ”مجھے کھیلنا بہت پسند تھا۔ لیکن میرے بیٹے کو اِس میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی۔ اُسے جہاز اور کمپیوٹر پسند تھے۔ اِس لیے مَیں نے بھی اِن چیزوں کا شوق پیدا کِیا۔ مَیں اُسے ہوائی جہازوں کے شو دِکھانے لے جاتا تھا اور اُس کے ساتھ کمپیوٹر پر ہوائی جہاز اُڑانے والی گیم کھیلا کرتا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ میرا بیٹا اِس وجہ سے میرے ساتھ زیادہ کُھل کر بات کر پاتا تھا کیونکہ ہم اِکٹھے وہ کام کرتے تھے جن میں ہمیں مزہ آتا تھا۔“
اپنے بیٹے میں اِعتماد پیدا کریں
”ابو! دیکھیں!“ شاید آپ کے بیٹے نے اُس وقت آپ سے ایسا کہا ہو جب اُس نے بچپن میں کچھ نیا کرنا سیکھا ہو۔ اگر اب اُس نے جوانی میں قدم رکھ دیا ہے تو کیا وہ اب بھی آپ سے آپ کی رائے لیتا ہے؟ شاید نہیں۔ لیکن اگر وہ ذمےدار اِنسان بننا چاہتا ہے تو اُسے واقعی آپ کے مشوروں کی ضرورت ہے۔
اِس سلسلے میں یہوواہ خدا نے بہت اچھی مثال قائم کی ہے۔ جب اُس کا بیٹا یسوع زمین پر ایک خاص کام کا آغاز کرنے والا تھا تو اُس نے سب لوگوں کے سامنے یہ کہہ کر اپنے پیار کا اِظہار کِیا: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ (متی 3:17؛ 5:48) یہ سچ ہے کہ اپنے بیٹے کی تربیت کرنا اور اُسے سکھانا آپ کی ذمےداری ہے۔ (اِفسیوں 6:4)لیکن جب وہ کوئی اچھا کام کرتا ہے یا اچھی بات کرتا ہے تو کیا آپ اُس کی تعریف کرتے ہیں؟
کچھ آدمیوں کو اپنے بچوں کی تعریف کرنا اور اُن کے لیے محبت کا اِظہار کرنا مشکل لگتا ہے۔ شاید اُن کی پرورش کسی ایسے گھرانے میں ہوئی ہو جہاں اُن کے ماں باپ اُن کے کسی اچھے کام کے لیے اُن کی تعریف کرنے کی بجائے اُن کی غلطیوں پر زیادہ توجہ دِلاتے تھے۔ اگر آپ کی پرورش بھی ایسے ہی ماحول میں ہوئی ہے تو آپ کو اپنے بیٹے کا اِعتماد بڑھانے کے لیے مسلسل کوشش کرنی ہوگی۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ لُوقا جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے، اپنے 15 سال بیٹے مینوئیل کے ساتھ باقاعدگی سے گھر کے کام کرتے ہیں۔ لُوقا کہتے ہیں: ”کبھی کبھار مَیں اپنے بیٹے مینوئیل سے کہتا ہوں کہ وہ فلاں کام شروع کرے اور اگر اُسے میری ضرورت ہوگی تو مَیں اُس کی مدد کروں گا۔ زیادہتر وہ اُس کام کو خود ہی ختم کر لیتا ہے جو مَیں اُسے دیتا ہوں۔ جب وہ کوئی کام پورا کر لیتا ہے تو اُسے خوشی ملتی ہے اور اُس کا اِعتماد بھی بڑھتا ہے۔ اچھے سے کام کرنے پر مَیں اُس کی تعریف کرتا ہوں۔ لیکن جب وہ کام اُتنی اچھی طرح نہیں کر پاتا جتنی اچھی طرح اُس نے سوچا ہوتا ہے تب بھی مَیں اُس کی تعریف کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ اُس نے بہت محنت کی ہے۔“
آپ بڑے منصوبوں کو پورا کرنے میں بھی اپنے بیٹے کی مدد کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے بھی آپ اُس کا اِعتماد بڑھا سکتے ہیں۔ آپ اُس صورت میں کیا کر سکتے ہیں جب آپ کا بیٹا اُتنی جلدی اُن منصوبوں کو پورا نہیں کر پاتا جتنی جلدی آپ نے سوچا ہوتا ہے؟ یا آپ تب کیا کر سکتے ہیں جب آپ کے بیٹے کے منصوبے اچھے ہیں مگر یہ اُن منصوبوں سے فرق ہیں جو آپ نے اُس کے لیے سوچ رکھے ہیں؟ ایسی صورت میں شاید آپ کو اپنی توقعات پر پھر سے غور کرنے کی ضرورت ہو۔ زیک جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے، کہتے ہیں: ”مَیں ایسے منصوبے بنانے میں اپنے بیٹے کی مدد کرتا ہوں جنہیں وہ پورا کر سکے۔ لیکن مَیں اِس بات کا بھی خیال رکھتا ہوں کہ یہ اُس کے منصوبے ہوں نہ کہ میرے۔ پھر مَیں اِس بات کو بھی ذہن میں رکھتا ہوں کہ وہ اپنے منصوبوں کو اپنی سپیڈ سے پورا کرے۔“ اگر آپ اپنے بیٹے کی بات سنتے ہیں، اُس کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہیں اور ناکامی کی صورت میں اُس کی ہمت بڑھاتے ہیں تو آپ اُس کے منصوبوں کو پورا کرنے میں اُس کی مدد کر رہے ہوتے ہیں۔
سچ ہے کہ آپ کے رشتے میں مشکلیں تو آئیں گی۔ لیکن اگر آپ اِن مشوروں پر عمل کرتے رہیں گے تو اِس با ت کا اِمکان بہت کم ہوگا کہ آپ کا بیٹا آپ سے دُور ہو۔ بےشک ہم سب ایسے شخص کے قریب رہنا چاہتے ہیں جو زندگی میں آگے بڑھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 حالانکہ اِس مضمون میں باپ اور بیٹے کے رشتے کی بات کی گئی ہے لیکن اِس میں دیے گئے اصول باپ اور بیٹی کے رشتے پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔