مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قومیں برکت پائیں گی

شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قومیں برکت پائیں گی

شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قومیں برکت پائیں گی

‏”‏تُم ایک برگزیدہ نسل۔‏ شاہی کاہنوں کا فرقہ۔‏ مُقدس قوم اور ایسی اُمت ہو جو خدا کی خاص ملکیت ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۹‏۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ خدا نے پہلی مرتبہ یہ کب کہا کہ وہ شاہی کاہنوں کے فرقے کو وجود میں لائے گا؟‏

نئے عہد کے فریق شاہی کاہنوں کا فرقہ کیوں بن سکتے ہیں؟‏

شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قوموں کو کونسی برکتیں ملیں گی؟‏

۱‏.‏ ‏(‏الف)‏ اِس کی کیا وجہ ہے کہ ”‏عشایِ‌ربانی“‏ کو مسیح کی موت کی یادگاری کا نام بھی دیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کے گواہ اِس تقریب کو کیوں مناتے ہیں؟‏

یسوع مسیح اور اُن کے ۱۲ رسولوں نے ۱۴ نیسان ۳۳ء کی شام کو آخری بار عیدِفسح منائی۔‏ پھر یسوع مسیح نے یہوداہ اسکریوتی کو وہاں سے بھیج دیا کیونکہ وہ بےوفا نکلے تھے۔‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے ایک نئی تقریب شروع کی جسے بعد میں ”‏عشایِ‌ربانی“‏ کا نام دیا گیا۔‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۲۰‏)‏ چونکہ اِس موقعے پر یسوع مسیح نے دو بار حکم دیا کہ ”‏میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو“‏ اِس لئے ہم اِس تقریب کو یسوع مسیح کی موت کی یادگاری بھی کہتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کے اِس حکم پر عمل کرتے ہیں اور ہر سال مسیح کی موت کی یادگاری مناتے ہیں۔‏ ہمارے کیلنڈر کے مطابق ۲۰۱۲ء میں نیسان کی چودھویں تاریخ جمعرات ۵ اپریل کو سورج غروب ہونے کے بعد شروع ہوگی۔‏

۲‏.‏ یسوع مسیح نے روٹی اور مے کے بارے میں کیا کہا؟‏

۲ اُس موقعے پر یسوع مسیح نے کیا کِیا؟‏ لوقا کی اِنجیل میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یسوع مسیح]‏ نے روٹی لی اور شکر کرکے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔‏ میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔‏ اور اِسی طرح کھانے کے بعد پیالہ یہ کہہ کر دیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔‏“‏ (‏لو ۲۲:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ رسولوں نے یسوع مسیح کے اِن الفاظ سے کیا نتیجہ اخذ کِیا ہوگا؟‏

۳‏.‏ یسوع مسیح نے روٹی اور مے کے بارے میں جو کچھ کہا،‏ اِس سے رسولوں نے کیا نتیجہ اخذ کِیا ہوگا؟‏

۳ کاہن ہیکل میں جانوروں کی قربانیاں چڑھاتے تھے۔‏ یسوع مسیح کے رسول جانتے تھے کہ یہ قربانیاں یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اور گُناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لئے چڑھائی جاتی ہیں۔‏ (‏احبا ۱:‏۴؛‏ ۲۲:‏۱۷-‏۲۹‏)‏ لہٰذا جب یسوع مسیح نے کہا کہ ’‏میرا بدن تمہارے واسطے دیا جائے گا‘‏ اور ’‏میرا خون تمہارے واسطے بہایا جائے گا‘‏ تو رسول سمجھ گئے کہ وہ اپنی جان قربان کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔‏ یہ قربانی اُن تمام قربانیوں سے افضل تھی جو یہودی چڑھاتے تھے۔‏

۴‏.‏ یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”‏یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے“‏؟‏

۴ یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”‏یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے“‏؟‏ رسول جانتے تھے کہ یرمیاہ ۳۱:‏۳۱-‏۳۳ میں نئے عہد کی پیشین‌گوئی کی گئی تھی۔‏ ‏(‏اِسے پڑھیں۔‏)‏ وہ سمجھ گئے ہوں گے کہ یسوع مسیح اب اُس نئے عہد کو متعارف کرا رہے ہیں جس کا ذکر یرمیاہ نبی نے کِیا تھا۔‏ یہ عہد اُس عہد کی جگہ لےلے گا جو یہوواہ خدا نے موسیٰ کے ذریعے بنی‌اسرائیل کے ساتھ باندھا تھا۔‏ اِس عہد کو شریعت بھی کہا جاتا ہے۔‏ کیا نئے عہد اور شریعت میں کوئی تعلق تھا؟‏

۵‏.‏ شریعت کے ذریعے بنی‌اسرائیل کونسا شرف حاصل کر سکتے تھے؟‏

۵ یہوواہ خدا نے جس مقصد کے لئے شریعت دی تھی اور بعد میں نیا عہد باندھا تھا،‏ اُس میں گہرا تعلق تھا۔‏ جب یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو شریعت دی تو اُس نے کہا:‏ ”‏اگر تُم پوری طرح میری فرمان‌برداری کرو اور میرے عہد پر چلو تو تمام قوموں میں سے تُم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے حالانکہ ساری زمین میری ہے۔‏ تُم میرے لیے کاہنوں کی ایک مملکت [‏یعنی بادشاہت]‏ اور ایک مُقدس قوم ہو گے۔‏“‏ (‏خر ۱۹:‏۵،‏ ۶‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ بنی‌اسرائیل نے اِن الفاظ سے کیا نتیجہ اخذ کِیا ہوگا؟‏

شاہی کاہنوں کا فرقہ بننے کا موقع

۶‏.‏ یہوواہ خدا نے اپنے کس وعدے کو پورا کرنے کے لئے بنی‌اسرائیل کو شریعت دی؟‏

۶ بنی‌اسرائیل جانتے تھے کہ عہد سے مُراد ایک پکا وعدہ یا معاہدہ ہے کیونکہ یہوواہ خدا نے نوح اور ابرہام کے ساتھ بھی عہد باندھے تھے۔‏ (‏پید ۶:‏۱۸؛‏ ۹:‏۸-‏۱۷؛‏ ۱۵:‏۱۸؛‏ ۱۷:‏۱-‏۹‏)‏ جب یہوواہ خدا نے ابرہام سے عہد باندھا تو اُس نے ابرہام سے وعدہ کِیا کہ ”‏تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی۔‏“‏ (‏پید ۲۲:‏۱۸‏)‏ یہوواہ خدا نے اِس وعدے کو پورا کرنے کے لئے بنی‌اسرائیل کو شریعت دی۔‏ اور بنی‌اسرائیل نے وعدہ کِیا کہ وہ شریعت پر عمل کریں گے۔‏ اِس معاہدے کی بِنا پر بنی‌اسرائیل سب قوموں میں سے یہوواہ خدا کی ’‏خاص ملکیت ٹھہر‘‏ سکتے تھے۔‏ یہوواہ خدا بنی‌اسرائیل کو اِس لئے اپنی ”‏خاص ملکیت“‏ ٹھہرانا چاہتا تھا تاکہ وہ ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ بن سکیں۔‏

۷‏.‏ اصطلاح ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ کا کیا مطلب ہے؟‏

۷ بنی‌اسرائیل جانتے تھے کہ بادشاہ کسے کہتے ہیں اور کاہن کسے کہتے ہیں۔‏ لیکن اُس وقت تک صرف ملکِ‌صدق،‏ یہوواہ خدا کی رضا سے بیک‌وقت بادشاہ اور کاہن رہے تھے۔‏ (‏پید ۱۴:‏۱۸‏)‏ اب یہوواہ خدا شریعت کے ذریعے بنی‌اسرائیل کو ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ بننے کا موقع دے رہا تھا۔‏ بائبل کی دوسری کتابوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کو شاہی کاہنوں کا فرقہ بننے کا موقع دیا جا رہا تھا یعنی کہ ایک ہی وقت میں بادشاہ اور کاہن کے عہدے پر فائز ہونے کا موقع۔‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۹‏۔‏

۸‏.‏ یہوواہ خدا کے کاہن کونسے کام انجام دیتے تھے؟‏

۸ بادشاہ حکمرانی کرتے تھے۔‏ لیکن کاہن کیا کرتے تھے؟‏ عبرانیوں ۵:‏۱ میں لکھا ہے کہ ”‏ہر سردارکاہن آدمیوں میں سے منتخب ہو کر آدمیوں ہی کے لئے اُن باتوں کے واسطے مقرر کِیا جاتا ہے جو خدا سے علاقہ رکھتی ہیں تاکہ نذریں اور گُناہوں کی قربانیاں گذرانے۔‏“‏ یہوواہ خدا کے کاہن،‏ خدا کے سامنے لوگوں کے نمائندے تھے۔‏ وہ قربانیاں چڑھا کر خدا سے التجا کرتے تھے کہ وہ لوگوں کے گُناہ معاف کر دے۔‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ کاہن یہوواہ خدا کے نمائندوں کی حیثیت سے لوگوں کو خدا کی شریعت کی تعلیم بھی دیتے تھے۔‏ (‏احبا ۱۰:‏۸-‏۱۱؛‏ ملا ۲:‏۷‏)‏ اِس طرح یہوواہ خدا کے کاہن لوگوں کی مدد کرتے تھے تاکہ لوگ خدا سے دوستی کا رشتہ جوڑیں۔‏

۹‏.‏ ‏(‏الف)‏ بنی‌اسرائیل کو کس صورت میں ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ بننے کا شرف ملتا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کے لئے کاہن کیوں مقرر کئے؟‏ (‏ج)‏ بنی‌اسرائیل شریعت کے تحت ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ کیوں نہیں بن سکے؟‏

۹ شریعت کی بِنا پر بنی‌اسرائیل کو بادشاہوں اور کاہنوں کے فرائض انجام دینے کا شرف مل سکتا تھا جس سے تمام قوموں کو فائدہ ہوتا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے کہا تھا کہ اُنہیں یہ شرف اُسی صورت میں ملے گا اگر وہ ’‏پوری طرح اُس کی فرمان‌برداری کریں گے اور اُس کے عہد پر چلیں گے۔‏‘‏ کیا بنی‌اسرائیل خدا کی فرمان‌برداری پوری طرح کر پائے؟‏ جی‌نہیں۔‏ (‏روم ۳:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اِس لئے یہوواہ خدا نے اُنہی میں سے کچھ لوگوں کو کاہنوں کے طور پر مقرر کِیا۔‏ یہ کاہن بنی‌اسرائیل کے گُناہوں کے لئے تو قربانیاں چڑھاتے تھے لیکن وہ بادشاہ کے طور پر خدمت انجام نہیں دیتے تھے۔‏ (‏احبا ۴:‏۱–‏۶:‏۷‏)‏ اِن کاہنوں کو اپنی خطاؤں کے لئے بھی قربانیاں چڑھانی پڑتی تھیں۔‏ (‏عبر ۵:‏۱-‏۳؛‏ ۸:‏۳‏)‏ یہوواہ خدا نے اِن قربانیوں کو قبول کِیا حالانکہ اِن کے ذریعے مکمل طور پر گُناہوں کا کفارہ ادا نہیں ہوتا تھا۔‏ جو آدمی شریعت کے تحت کاہنوں کے فرائض انجام دیتے تھے،‏ وہ اُس دُوری کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے تھے جو خدا اور انسانوں میں تھی۔‏ اِسی لئے تو پولس رسول نے کہا تھا کہ ”‏ممکن نہیں کہ بیلوں اور بکروں کا خون گُناہوں کو دُور کرے۔‏“‏ (‏عبر ۱۰:‏۱-‏۴‏)‏ دراصل بنی‌اسرائیل ”‏لعنت کے ماتحت“‏ تھے کیونکہ وہ پوری طرح سے شریعت پر عمل نہیں کر پائے۔‏ (‏گل ۳:‏۱۰‏)‏ بھلا اِس حالت میں وہ شاہی کاہنوں کے فرقے کے طور پر سب قوموں کی نمائندگی کیسے کر سکتے تھے؟‏

۱۰.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو شریعت کیوں دی؟‏

۱۰ تو پھر کیا یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کا محض دل بہلانے کے لئے اُن سے یہ وعدہ کِیا تھا کہ وہ ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ ہوں گے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اگر وہ پورے دل سے خدا کی فرمانبرداری کرنے کی کوشش کرتے تو اُن کو یہ شرف ضرور ملتا۔‏ لیکن جب تک وہ شریعت کے تحت تھے،‏ ایسا ممکن نہیں تھا۔‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ ‏(‏گلتیوں ۳:‏۱۹-‏۲۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں،‏ دیکھیں کہ اُن کو شریعت کیوں دی گئی تھی۔‏ جو اسرائیلی شریعت پر عمل کرتے تھے،‏ وہ بُت‌پرستی سے پاک رہتے تھے۔‏ شریعت کی وجہ سے بنی‌اسرائیل کو احساس ہوا کہ وہ گنہگار ہیں۔‏ وہ جان گئے کہ جو قربانیاں سردارکاہن گزرانتے ہیں،‏ اُن میں کمی ہے اِس لئے اُنہیں ایک افضل قربانی کی ضرورت ہے۔‏ اِس کے علاوہ شریعت ایک اُستاد کی طرح تھی جس نے اسرائیلیوں کو تیار کِیا تاکہ وہ مسیح کو قبول کریں۔‏ (‏مسیح ایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جسے مسح کِیا گیا ہو۔‏)‏ پھر جب مسیح آئے تو اُنہوں نے اُس عہد کو متعارف کرایا جس کا ذکر یرمیاہ نبی نے کِیا تھا۔‏ جن لوگوں نے مسیح کو قبول کِیا،‏ وہ نئے عہد کے فریق بن گئے۔‏ اِنہی لوگوں کو ’‏کاہنوں کی ایک بادشاہت‘‏ بننے کا شرف ملنا تھا۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہ کیسے ممکن تھا۔‏

خدا کا وعدہ نئے عہد کے ذریعے پورا ہوا

۱۱.‏ یسوع مسیح شاہی کاہنوں کے فرقے کی بنیاد کیسے بن گئے؟‏

۱۱ سن ۲۹ء میں یسوع جو کہ ناصرۃ کے رہنے والے تھے،‏ مسیح بن گئے۔‏ یہ تب کی بات ہے جب اُنہوں نے بپتسمہ لیا۔‏ یسوع مسیح نے بپتسمہ لینے سے ظاہر کِیا کہ وہ اُس مقصد کو پورا کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے خدا نے اُن کو بھیجا ہے۔‏ اِس موقعے پر یہوواہ خدا نے یسوع کو روحُ‌القدس سے مسح کِیا اور کہا:‏ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۳-‏۱۷؛‏ اعما ۱۰:‏۳۸‏)‏ خدا نے یسوع کو اِس لئے مسح کِیا تاکہ وہ اُن لوگوں کے سردارکاہن بن سکیں جو اُن پر ایمان لائیں اور آئندہ اُن کے بادشاہ بھی بن سکیں۔‏ (‏عبر ۱:‏۸،‏ ۹؛‏ ۵:‏۵،‏ ۶‏)‏ یوں یسوع مسیح شاہی کاہنوں کے فرقے کی بنیاد بن گئے۔‏

۱۲.‏ یسوع مسیح کی قربانی کے ذریعے کیا کچھ ممکن ہو گیا؟‏

۱۲ سردارکاہن کے طور پر یسوع مسیح انسانوں کو اُس گُناہ سے چھڑا سکتے تھے جو اُنہیں آدم سے ورثے میں ملا تھا۔‏ لیکن اِس کے لئے اُن کو کیسی قربانی دینی تھی؟‏ اُنہوں نے عشایِ‌ربانی کے موقعے پر خود کہا تھا کہ وہ اپنی بےعیب جان کو قربان کریں گے۔‏ ‏(‏عبرانیوں ۹:‏۱۱،‏ ۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح ایک اچھے سردارکاہن ہونا چاہتے تھے۔‏ اِس لئے وہ اپنی موت تک طرح‌طرح کی آزمائشیں جھیلنے اور فرمانبرداری کی تربیت پانے کو تیار تھے۔‏ (‏عبر ۴:‏۱۵؛‏ ۵:‏۷-‏۱۰‏)‏ مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد یسوع مسیح آسمان پر چلے گئے جہاں اُنہوں نے یہوواہ خدا کو اپنی بےعیب انسانی جان کی قیمت فدیے کے طور پر پیش کی۔‏ (‏عبر ۹:‏۲۴‏)‏ اُس وقت سے یسوع مسیح،‏ یہوواہ خدا سے اُن لوگوں کے لئے مِنت کر سکتے ہیں جو اُن کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں۔‏ وہ اِن لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ خدا کی خدمت کر سکیں اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں۔‏ (‏عبر ۷:‏۲۵‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر نئے عہد کو نافذ کِیا گیا۔‏—‏عبر ۸:‏۶؛‏ ۹:‏۱۵‏۔‏

۱۳.‏ نئے عہد کے فریقوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟‏

۱۳ جو لوگ نئے عہد کے فریق ہیں،‏ اُنہیں بھی روحُ‌القدس سے مسح کِیا جاتا ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۱:‏۲۱‏)‏ اِس عہد کے فریقوں کو یہودیوں اور غیریہودیوں دونوں میں سے چُنا گیا۔‏ (‏افس ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ نئے عہد کے فریقوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟‏ اُن کے گُناہ مکمل طور پر معاف کئے جاتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا کہ ”‏مَیں اُن کی بدکرداری کو بخش دوں گا اور اُن کے گُناہ کو یاد نہ کروں گا۔‏“‏ (‏یرم ۳۱:‏۳۴‏)‏ جب اُن کے گُناہ معاف ہو جاتے ہیں تو وہ ’‏کاہنوں کی بادشاہت‘‏ میں شامل ہو جاتے ہیں۔‏ پطرس رسول نے ممسوح مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏تُم ایک برگزیدہ نسل۔‏ شاہی کاہنوں کا فرقہ۔‏ مُقدس قوم اور ایسی اُمت ہو جو خدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ اُس کی خوبیاں ظاہر کرو جس نے تمہیں تاریکی سے اپنی عجیب روشنی میں بلایا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۹‏)‏ اِس آیت میں پطرس رسول نے اُن الفاظ کا حوالہ دیا جو یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو شریعت دیتے وقت کہے تھے اور اِن کو اُن مسیحیوں پر لاگو کِیا جو نئے عہد کے فریق ہیں۔‏—‏خر ۱۹:‏۵،‏ ۶‏۔‏

قومیں برکت پائیں گی

۱۴.‏ شاہی کاہنوں کا فرقہ کہاں خدمت انجام دیتا ہے؟‏

۱۴ نئے عہد کے فریق کہاں خدمت انجام دیتے ہیں؟‏ وہ زمین پر کاہنوں کے ایک گروہ کے طور پر لوگوں کے سامنے یہوواہ خدا کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں وہ ’‏خدا کی خوبیاں ظاہر کرتے ہیں‘‏ یعنی اُس کی خوبیوں کا چرچا کرتے ہیں اور لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ پھر جب وہ فوت ہو جاتے ہیں تو اُن کو آسمان پر زندہ کِیا جاتا ہے جہاں وہ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر اپنی ذمہ‌داریاں نبھاتے ہیں۔‏ (‏لو ۲۲:‏۲۹؛‏ ۱-‏پطر ۱:‏۳-‏۵؛‏ مکا ۱:‏۶‏)‏ اِس سلسلے میں یوحنا رسول نے ایک رویا میں دیکھا کہ آسمان پر یہوواہ خدا کے تخت کے سامنے بہت سی روحانی ہستیاں کھڑی ہیں۔‏ یہ ہستیاں برّہ کے نام ایک نیا گیت گا رہی ہیں جس کے بول یہ ہیں:‏ ”‏تُو نے ذبح ہو کر اپنے خون سے ہر ایک قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت اور قوم میں سے خدا کے واسطے لوگوں کو خرید لیا۔‏ اور اُن کو ہمارے خدا کے لئے ایک بادشاہی اور کاہن بنا دیا اور وہ زمین پر بادشاہی کرتے ہیں۔‏“‏ (‏مکا ۵:‏۸-‏۱۰‏)‏ یوحنا رسول نے ایک اَور رویا میں اِن بادشاہوں کے بارے میں کہا:‏ ”‏وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور اُس کے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کریں گے۔‏“‏ (‏مکا ۲۰:‏۶‏)‏ یہ بادشاہ یسوع مسیح سمیت شاہی کاہنوں کا وہ فرقہ ہیں جس کے ذریعے سب قومیں برکت پائیں گی۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے انسانوں کو کیا برکتیں ملیں گی؟‏

۱۵ شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قوموں کو کیا برکتیں ملیں گی؟‏ مکاشفہ کے ۲۱ویں باب میں اِس فرقے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ آسمان پر واقع ایک شہر ہے۔‏ اِس شہر کو نیا یروشلیم اور ”‏برّہ کی بیوی“‏ بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏مکا ۲۱:‏۹‏)‏ اِس باب میں لکھا ہے کہ ”‏مَیں نے شہرِمُقدس نئے یرؔوشلیم کو آسمان پر سے خدا کے پاس سے اُترتے دیکھا اور وہ اُس دُلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کِیا ہو۔‏ پھر مَیں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہوگا۔‏ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ (‏مکا ۲۱:‏۲-‏۴‏)‏ یہ تو واقعی بڑی شاندار برکتیں ہیں۔‏ جب موت ہی نہیں رہے گی تو پھر آنسو،‏ ماتم،‏ درد اور آہ‌ونالہ بھی نہیں رہیں گے۔‏ اُس وقت انسانوں میں کوئی عیب یا نقص نہیں ہوگا۔‏ پھر خدا اور انسانوں میں جو دُوری تھی،‏ وہ بالکل ختم ہو جائے گی۔‏

۱۶ شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قوموں کو اَور کیا برکتیں ملیں گی؟‏ مکاشفہ ۲۲:‏۱،‏ ۲ میں لکھا ہے:‏ ”‏اُس نے مجھے بلور کی طرح چمکتا ہوا آبِ‌حیات کا ایک دریا دِکھایا جو خدا اور برّہ کے تخت سے نکل کر اُس شہر [‏یعنی نئے یروشلیم]‏ کی سڑک کے بیچ میں بہتا تھا۔‏ اور دریا کے وارپار زندگی کا درخت تھا۔‏ اُس میں بارہ قسم کے پھل آتے تھے اور ہر مہینے میں پھلتا تھا اور اُس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ہوتی تھی۔‏“‏ جیسا کہ اِس رویا میں دکھایا گیا ہے کہ ’‏قوموں کو شفا ہو گی۔‏‘‏ اِس کا مطلب ہے کہ انسان اُس گُناہ سے بالکل پاک ہو جائیں گے جو اُنہیں آدم سے ورثے میں ملا تھا۔‏ پھر تو واقعی ”‏پہلی چیزیں جاتی رہیں“‏ گی۔‏

شاہی کاہنوں کا فرقہ اپنی ذمہ‌داری پوری کرے گا

۱۷.‏ شاہی کاہنوں کا فرقہ ۱۰۰۰ سال حکمرانی کرنے کے بعد کونسی ذمہ‌داری پوری کر چُکا ہوگا؟‏

۱۷ شاہی کاہنوں کا فرقہ ۱۰۰۰ سال تک حکمرانی کرے گا۔‏ اِس دوران اُس کی مدد سے تمام انسانوں سے گُناہ کا داغ مکمل طور پر مٹ جائے گا۔‏ ہزار سال کے آخر پر زمین پر صرف بےعیب انسان ہوں گے۔‏ پھر یسوع مسیح سردارکاہن اور بادشاہ کے طور پر تمام انسانوں کو یہوواہ خدا کے حضور پیش کریں گے۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۲-‏۲۶ کو پڑھیں۔‏)‏ یوں شاہی کاہنوں کے فرقے نے اُس ذمہ‌داری کو پورا کر لیا ہوگا جو خدا نے اُسے سونپی تھی۔‏

۱۸.‏ جب شاہی کاہنوں کا فرقہ ۱۰۰۰ سال حکمرانی کر چکے گا تو یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح کے اِن ساتھیوں کو کونسا کام دے گا؟‏

۱۸ اِس کے بعد یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح کے اِن ساتھیوں کو کونسا کام دے گا؟‏ مکاشفہ ۲۲:‏۵ میں لکھا ہے کہ ”‏وہ ابداُلآباد بادشاہی کریں گے۔‏“‏ وہ کس پر بادشاہی کریں گے؟‏ بائبل میں اِس کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔‏ لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ آسمان پر جانے کے بعد وہ غیرفانی ہوں گے اور ۱۰۰۰ سال حکمرانی کرنے کے بعد بہت ہی تجربہ‌کار ہوں گے۔‏ لہٰذا وہ آگے کو بھی بادشاہوں کے طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہیں گے۔‏

۱۹.‏ عشایِ‌ربانی کے موقعے پر جمع لوگوں کے دل میں کن باتوں کی یاد تازہ کی جائے گی؟‏

۱۹ جب ہم جمعرات ۵ اپریل ۲۰۱۲ء کو مسیح کی موت کی یادگاری منانے کے لئے جمع ہوں گے تو بائبل کی اِن تعلیمات کے بارے میں ہماری یاد تازہ کی جائے گی۔‏ اِس موقعے پر ممسوح مسیحی روٹی کھائیں گے اور مے پئیں گے جس سے وہ ظاہر کریں گے کہ وہ نئے عہد کے فریق ہیں۔‏ یوں اُن کے دل میں اُس ذمہ‌داری اور اُس شرف کی یاد تازہ ہو جائے گی جو اُنہیں ملا ہے۔‏ بِلاشُبہ ہم سب اِس اہم تقریب پر شریک ہوں گے کیونکہ ہم شکرگزار ہیں کہ یہوواہ خدا نے شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے انسانوں کو برکت دینے کا بندوبست کِیا ہے۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

شاہی کاہنوں کے فرقے کے ذریعے قومیں برکت پائیں گی۔‏