کلیسیا کی اچھی روح کو برقرار رکھیں
کلیسیا کی اچھی روح کو برقرار رکھیں
”خداوند یسوؔع مسیح کا فضل تمہاری روح کے ساتھ رہے۔“—فل ۴:۲۳۔
اِن سوالوں کے جواب دیں:
مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ میلجول رکھتے وقت ہم کلیسیا میں اچھی روح کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں؟
جب ہم جوش اور لگن سے بادشاہت کی مُنادی کرتے ہیں تو کلیسیا میں اچھی روح کیوں پیدا ہوتی ہے؟
جب ہم کلیسیا کے بزرگوں کو کسی مسیحی کے سنگین گُناہ سے باخبر کرتے ہیں تو کلیسیا کی اچھی روح کیوں برقرار رہتی ہے؟
۱. فلپی اور تھواتیرہ کے مسیحیوں کو داد کیوں دی گئی؟
پہلی صدی میں فلپی کے رہنے والے مسیحی غریب تھے۔ اِس کے باوجود وہ بڑے فراخدل تھے اور اُنہیں اپنے مسیحی بہنبھائیوں سے دلی محبت تھی۔ (فل ۱:۳-۵، ۹؛ ۴:۱۵، ۱۶) پولس رسول نے اُنہیں داد دی اور لکھا کہ ”خداوند یسوؔع مسیح کا فضل تمہاری روح کے ساتھ رہے۔“ (فل ۴:۲۳) تھواتیرہ میں رہنے والے مسیحیوں میں بھی ایسی ہی روح یعنی ایسا ہی جذبہ تھا۔ اِس لئے یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”مَیں تیرے کاموں اور محبت اور ایمان اور خدمت اور صبر کو تو جانتا ہوں اور یہ بھی کہ تیرے پچھلے کام پہلے کاموں سے زیادہ ہیں۔“—مکا ۲:۱۹۔
۲. ہمارے رُجحان سے کلیسیا کی روح پر کیسا اثر پڑ سکتا ہے؟
۲ کلیسیا کی روح سے مُراد وہ جذبہ یا رُجحان ہوتا ہے جس سے ایک کلیسیا پہچانی جاتی ہے۔ ہر کلیسیا کی اپنیاپنی روح ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر کچھ کلیسیائیں اِس بات سے پہچانی جاتی ہیں کہ اُن میں بڑی محبت ہے۔ بعض اِس بات کے لئے مشہور ہیں کہ وہ بڑے جوشوجذبے سے خوشخبری سناتی ہیں۔ اگر کلیسیا کے افراد خود میں اچھا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کلیسیا کا اتحاد بڑھتا ہے اور کلیسیا کی اچھی روح برقرار رہتی ہے۔ (۱-کر ۱:۱۰) لیکن جب کلیسیا کے کچھ افراد میں بُرا رُجحان ہوتا ہے تو کلیسیا پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ اِس وجہ سے شاید کلیسیا میں خدا کی خدمت کرنے کا جذبہ ٹھنڈا پڑ جائے، بہنبھائی خوشخبری سنانے کے لئے سرگرم ہونے کی بجائے نیمگرم ہو جائیں اور سنگین گُناہوں کو نظرانداز کرنے لگیں۔ (۱-کر ۵:۱؛ مکا ۳:۱۵، ۱۶) آپ کی کلیسیا میں کیسی روح پائی جاتی ہے؟ آپ اپنی کلیسیا میں اچھی روح کو فروغ دینے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
مسیحی بہنبھائیوں سے میلجول رکھنے سے
۳، ۴. ہم اجلاسوں پر یہوواہ خدا کی ستائش کیسے کر سکتے ہیں؟
۳ داؤد نے یہوواہ خدا کے حضور یہ گیت گایا: ”مَیں بڑے مجمع میں تیری شکرگذاری کروں گا۔ مَیں بہت سے لوگوں میں تیری ستایش کروں گا۔“ (زبور ۳۵:۱۸) جب داؤد خدا کے خادموں کے ساتھ ہوتے تھے تو وہ یہوواہ خدا کی ستائش کرتے تھے۔ ہم ہر ہفتے اجلاسوں پر اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے ہیں جہاں ہم مینارِنگہبانی اور دیگر کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اِس دوران ہم تبصرے دے کر اپنے ایمان اور جوش کو ظاہر کر سکتے ہیں۔ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے: ”کیا مَیں تبصرے دینے کی پوری کوشش کرتا ہوں؟ کیا مَیں اجلاس پر جانے سے پہلے مواد کا مطالعہ کرتا ہوں تاکہ مَیں اچھے تبصرے دے سکوں؟ کیا مَیں اپنے بچوں کی مدد کرتا ہوں تاکہ وہ بھی اچھے تبصرے تیار کریں اور اجلاس پر اپنے لفظوں میں جواب دیں؟“
۴ ہم اجلاسوں پر کس طرح سے گیت گاتے ہیں؟ کیا ہمارے گانے کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا دل خدا کی راہ پر قائم ہے؟ داؤد نے یہ گیت گایا: ”میرا دِل قائم ہے۔ اَے خدا! میرا دِل قائم ہے۔ مَیں گاؤں گا بلکہ مَیں مدحسرائی کروں گا۔“ (زبور ۵۷:۷) جب ہم اجلاسوں پر پورے دل سے گیت گاتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کی مدحسرائی یعنی تعریف کرتے ہیں۔ کیا آپ بھی ایسا کرتے ہیں؟ اگر ہمیں کچھ گیت مشکل لگتے ہیں تو ہم خاندانی عبادت کے دوران اِنہیں گانے کی مشق کر سکتے ہیں۔ زبور نویس کی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ ’ہم عمر بھر یہوواہ کی تعریف کریں اور جب تک ہمارا وجود ہے ہم اپنے خدا کی مدحسرائی کریں۔‘—زبور ۱۰۴:۳۳۔
۵، ۶. (الف) ہم کن طریقوں سے مہماننوازی کر سکتے ہیں اور فراخدلی سے کام لے سکتے ہیں؟ (ب) جب ہم مہماننواز اور فراخدل ہوں گے تو کلیسیا کے بہنبھائیوں پر کیا اثر پڑے گا؟
۵ ہم مہماننوازی کرنے سے بھی کلیسیا میں محبت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ پولس رسول نے عبرانیوں کے نام خط میں یہ نصیحت کی کہ ”[تمہاری] برادرانہ محبت قائم رہے۔ مسافرپروری [یعنی مہماننوازی] سے غافل نہ رہو۔“ (عبر ۱۳:۱، ۲) ہم سفری نگہبان اور اُن کی بیوی کو یا پھر کلیسیا کے کُلوقتی خادموں کو اپنے ہاں کھانے پر بلا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم وقتاًفوقتاً کلیسیا کے اَور بھی بہنبھائیوں کو کھانے پر یا پھر اپنے ساتھ خاندانی عبادت کرنے کے لئے بلا سکتے ہیں، مثلاً بیواؤں کو، ایسے بہنبھائیوں کو جو اکیلے میں اپنے بچوں کی پرورش کر رہے ہیں وغیرہ۔
۶ پولس رسول نے تیمتھیس سے کہا کہ وہ کلیسیا کے بہنبھائیوں کو یہ نصیحت کریں کہ ”نیکی کریں اور اچھے کاموں میں دولتمند بنیں اور سخاوت پر تیار اور امداد پر مستعد ہوں۔ اور آیندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کر رکھیں تاکہ حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔“ (۱-تیم ۶:۱۷-۱۹) دراصل پولس رسول چاہتے تھے کہ اُن کے مسیحی بہنبھائی فراخدلی سے کام لینا سیکھیں۔ ہم مہنگائی اور بےروزگاری کے اِس دَور میں بھی فراخدلی سے کام لے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے پاس گاڑی ہے تو کیا آپ دوسروں کو اپنے ساتھ اجلاسوں پر یا پھر اُس علاقے میں لے جا سکتے ہیں جہاں مُنادی کا بندوبست ہے؟ اور اگر کوئی بہن یا بھائی آپ کو اپنی گاڑی میں اجلاس پر یا پھر مُنادی کے بندوبست پر لے جاتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ کلیسیا میں اچھی روح کو فروغ ملے؟ شاید آپ اُسے پٹرول یا گاڑی کی سروس کروانے کے لئے کچھ پیسے دے سکتے ہیں۔ فراخدلی سے کام لینے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں۔ یوں اُنہیں احساس ہوگا کہ ہمیں اُن سے بڑی محبت ہے۔ جب ہم ”اہلِایمان کے ساتھ“ نیکی کرتے ہیں، اُن کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور اپنے مالواسباب سے اُن کی مدد کرتے ہیں تو ہمارے دل میں اُن کے لئے محبت بڑھے گی اور کلیسیا میں اچھی روح پیدا ہوگی۔—گل ۶:۱۰۔
۷. جب ہم بہنبھائیوں کے راز فاش نہیں کرتے تو کلیسیا پر اچھا اثر کیوں پڑتا ہے؟
۷ کلیسیا میں محبت کے بندھن کو مضبوط کرنے کے لئے ہمیں اچھا دوست ثابت ہونا چاہئے اور دوسروں کے راز فاش نہیں کرنے چاہئیں۔ (امثال ۱۸:۲۴ کو پڑھیں۔) ہم اچھے دوست کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟ اگر ہمارا دوست ہمیں اپنے دل کی بات بتاتا ہے تو ہمیں اُس کی باتوں کا ڈھنڈورا نہیں پیٹنا چاہئے۔ کیا ہمارے مسیحی بہنبھائی ہم پر بھروسا کر سکتے ہیں کہ ہم اُن کے راز فاش نہیں کریں گے؟ اگر ایسا ہے تو ہم میں محبت کا جو بندھن ہے، وہ اَور مضبوط ہو جائے گا۔ آئیں، ایک اچھا دوست ثابت ہوں اور یوں کلیسیا میں محبت اور امن کو فروغ دیں۔—امثا ۲۰:۱۹۔
جوش اور لگن سے بادشاہت کی مُنادی کرنے سے
۸. (الف) یسوع مسیح نے لودیکیہ کی کلیسیا کو کیا نصیحت کی؟ (ب) یسوع مسیح نے یہ نصیحت کیوں کی؟
۸ یسوع مسیح نے لودیکیہ کی کلیسیا سے کہا: ”مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں کہ نہ تُو سرد ہے نہ گرم۔ کاشکہ تُو سرد یا گرم ہوتا۔ پس چُونکہ تُو نہ تو گرم ہے نہ سرد بلکہ نیمگرم ہے اِس لئے مَیں تجھے اپنے مُنہ سے نکال پھینکنے کو ہوں۔“ (مکا ۳:۱۵، ۱۶) لودیکیہ کی کلیسیا کے بہنبھائیوں میں خوشخبری سنانے کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اِس وجہ سے اُن کی آپس کی محبت بھی ٹھنڈی پڑ گئی ہو۔ لہٰذا یسوع مسیح نے اُنہیں بڑی محبت سے یہ نصیحت کی: ”مَیں جنجن کو عزیز رکھتا ہوں اُن سب کو ملامت اور تنبیہ کرتا ہوں۔ پس سرگرم ہو اور توبہ کر۔“—مکا ۳:۱۹۔
۹. جب ہم جوش سے بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں تو اِس کا کلیسیا پر کیا اثر پڑتا ہے؟
۹ کلیسیا میں اچھی روح کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں جوش سے بادشاہت کی خوشخبری سنانی چاہئے۔ دراصل کلیسیائیں قائم کرنے کا ایک مقصد یہ ہے کہ خلوصدل لوگوں کو ڈھونڈا جائے اور اُنہیں پاک کلام کی تعلیم دی جائے۔ سو ہمیں یسوع مسیح کی طرح پورے جوش سے شاگرد بنانے چاہئیں۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ لو ۴:۴۳) بائبل میں ہم سب کو ”خدا کے ساتھ کام کرنے والے“ کہا گیا ہے۔ (۱-کر ۳:۹) جتنی لگن سے ہم مُنادی کے کام میں حصہ لیں گے اُتنا ہی ہمارا اتحاد بڑھے گا۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ جب ہم اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ گھرگھر جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے ایمان کا دفاع کیسے کرتے ہیں اور اُن کے دل میں یہوواہ خدا اور اُس کے کلام کے لئے کتنی محبت ہے تو ہمارے دل میں اُن کے لئے محبت اور احترام بڑھتا ہے۔ اِس کے علاوہ جب ہم مل کر بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں تو کلیسیا ”ایک دل ہو کر“ یہوواہ خدا کی عبادت کرتی ہے۔—صفنیاہ ۳:۹ کو پڑھیں۔
۱۰. جب ہم بادشاہت کی خوشخبری سنانے میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمارے بہنبھائیوں پر کیسا اثر پڑتا ہے؟
۱۰ جب ہم بادشاہت کی خوشخبری سنانے میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمارے بہنبھائیوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ ایسا کیوں ہے۔ اگر ہم لوگوں کے احساسات سمجھنے کی زیادہ کوشش کریں گے اور اُن کے دل میں بائبل کی سچائیوں کے لئے محبت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تو ہم مؤثر طریقے سے گواہی دے سکیں گے۔ یوں ہمارے دل میں بادشاہت کی مُنادی کرنے کا شوق بڑھے گا۔ (متی ۹:۳۶، ۳۷) پھر جب ہم شوق سے بادشاہت کی مُنادی کریں گے تو اُن بہنبھائیوں میں بھی مُنادی کرنے کا شوق بڑھے گا جو ہمارے ساتھ ہوں گے۔ یاد کریں کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو دودو کرکے مُنادی کرنے کے لئے بھیجا۔ (لو ۱۰:۱) اِس کا فائدہ نہ صرف یہ تھا کہ وہ ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے تھے اور ایک دوسرے کی تربیت کرتے تھے بلکہ اِس سے اُنہیں مُنادی کرنے میں بہت مزہ بھی آتا تھا۔ جب ہم کسی ایسے مسیحی کے ساتھ مُنادی کرتے ہیں جو شوق سے گواہی دیتا ہے تو ہمیں بھی بڑا مزہ آتا ہے۔ اُس کے شوق کو دیکھ کر ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے اور ہم بھی لگن سے بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں۔—روم ۱:۱۲۔
کلیسیا کو پاک رکھنے سے
۱۱. (الف) موسیٰ کے زمانے میں کچھ اسرائیلیوں نے کیسا رُجحان ظاہر کِیا؟ (ب) اِس رُجحان کا کیا نتیجہ نکلا؟
۱۱ بنیاسرائیل کو مصر سے نکلے ابھی کچھ ہی ہفتے گزرے تھے کہ وہ موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ اِس بُرے رُجحان کی وجہ سے وہ یہوواہ خدا اور اُس کے نمائندوں کے خلاف بغاوت کرنے پر اُتر آئے۔ (خر ۱۶:۱، ۲) اِس کے نتیجے میں جو اسرائیلی مصر سے آزاد ہوئے تھے، اُن میں سے چند ہی اُس ملک میں جا سکے جس کا وعدہ یہوواہ خدا نے کِیا تھا۔ یہاں تک کہ موسیٰ کو بھی اِس ملک میں جانے کی اجازت نہیں ملی کیونکہ ایک موقعے پر اُنہوں نے بنیاسرائیل کے بُرے رویے سے تنگ آکر خدا کی بڑائی نہیں کی۔ (است ۳۲:۴۸-۵۲) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم میں اسرائیلیوں جیسا رُجحان پیدا نہ ہو؟
۱۲. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم دوسروں کے خلاف بڑبڑانے کی عادت میں نہ پڑیں؟
۱۲ ہمیں دوسروں کے خلاف بڑبڑانے کی عادت سے خبردار رہنا چاہئے۔ اگر ہم عاجزی سے کام لیں گے اور اختیار والوں کا احترام کریں گے تو ہم اِس عادت میں پڑنے سے بچے رہیں گے۔ ہمیں اِس بات پر بھی نظر رکھنی چاہئے کہ ہم کس طرح کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔ کیا ہم ایسی تفریح کا انتخاب کرتے ہیں جو بائبل کے اصولوں سے ہٹ کر ہے؟ یا کیا ہم ایسے لوگوں کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں جو یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتے، مثلاً ہمجماعتوں یا ساتھی کارکنوں کے ساتھ؟ اگر ایسا ہے تو ہم پر بُرا اثر پڑے گا۔ بہتر یہی ہوگا کہ ہم ایسے لوگوں کے ساتھ کم ہی وقت گزاریں جو ہر وقت دوسروں میں نقص نکالتے رہتے ہیں یا پھر اپنی منمانی کرنے پر تلے رہتے ہیں۔—امثا ۱۳:۲۰۔
۱۳. جن بہنبھائیوں کو دوسروں کے خلاف بڑبڑانے کی عادت ہوتی ہے، وہ اَور کونسے غلط کام کرنے کے خطرے میں ہوتے ہیں؟
۱۳ جن بہنبھائیوں کو دوسروں کے خلاف بڑبڑانے کی عادت ہوتی ہے، وہ اَور بھی غلط کام کرنے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اُن کی وجہ سے کلیسیا کا اتحاد متاثر ہو سکتا ہے۔ وہ بہنبھائیوں کے خلاف شکایتیں کرنے سے اُن کو دُکھ پہنچاتے ہیں۔ اور وہ دوسروں کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلانے کے خطرے میں ہوں گے جو کہ خدا کی نظر میں سنگین گُناہ ہے۔ (احبا ۱۹:۱۶) پہلی صدی میں کلیسیا کے کچھ بہنبھائی ’عزتداروں پر لعنطعن کرتے تھے۔‘ (یہوداہ ۸، ۱۶) اِس کا مطلب ہے کہ وہ کلیسیا کے بزرگوں کے خلاف بڑبڑا رہے تھے۔ یہ بات خدا کو سخت ناپسند تھی۔
۱۴، ۱۵. (الف) اگر ہم سنگین گُناہ کو نظرانداز کریں گے تو کلیسیا پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ (ب) اگر آپ کو پتہ ہے کہ کلیسیا کا ایک فرد چھپچھپ کر کوئی سنگین گُناہ کر رہا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
۱۴ اگر آپ کو پتہ ہے کہ کلیسیا کا ایک فرد چھپچھپ کر کوئی سنگین گُناہ کر رہا ہے، مثلاً وہ حد سے زیادہ شراب پیتا ہے، گندی تصویریں دیکھتا ہے یا بےحیائی کے کام کرتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟ (افس ۵:۱۱، ۱۲) اگر ہم سنگین گُناہوں کو نظرانداز کریں گے تو شاید یہوواہ خدا کلیسیا سے اپنی پاک روح ہٹا لے۔ اِس طرح کلیسیا کی اچھی روح برباد ہو جائے گی۔ (گل ۵:۱۹-۲۳) پولس رسول نے کُرنتھس کے مسیحیوں کو ہدایت دی کہ وہ کلیسیا کو ہر طرح کی بُرائی سے پاک رکھیں۔ (۱-کر ۵:۱۱) ہمیں بھی کلیسیا کو ہر طرح کی بُرائی سے پاک رکھنا چاہئے تاکہ اِس کی اچھی روح برقرار رہے۔ اِس سلسلے میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟
۱۵ جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ہمیں دوسروں کے ذاتی معاملات کا ڈھنڈورا نہیں پیٹنا چاہئے۔ اور خاص طور پر جب کوئی ہم پر بھروسا کرکے ہمیں اپنے دل کی بات بتاتا ہے تو ہمیں اُس کا راز فاش نہیں کرنا چاہئے۔ ایسا کرنا غلط ہوتا ہے۔ لیکن اگر کسی نے سنگین گُناہ کِیا ہے تو کلیسیا کے بزرگوں کو اِس کی خبر ہونی چاہئے۔ (احبار ۵:۱ کو پڑھیں۔) کلیسیا کے بزرگوں کو یہ ذمہداری دی گئی ہے کہ وہ ایسے معاملات کو حل کریں۔ لہٰذا اگر ہمیں پتہ ہے کہ فلاں بہن یا بھائی نے سنگین گُناہ کِیا ہے تو ہمیں اُس سے کہنا چاہئے کہ وہ جا کر بزرگوں کو اِس کے بارے میں بتائے اور اُن سے مدد حاصل کرے۔ (یعقو ۵:۱۳-۱۵) لیکن اگر کچھ دن گزرنے کے بعد بھی اُس نے بزرگوں سے بات نہیں کی تو پھر ہمیں خود جا کر بزرگوں کو اِس کے بارے میں بتانا چاہئے۔
۱۶. اگر ہم کلیسیا کے بزرگوں کو کسی کے سنگین گُناہ کے بارے میں بتاتے ہیں تو اِس میں کلیسیا کی بہتری کیوں ہے؟
۱۶ ہماری کلیسیا ایک ایسی جگہ کی طرح ہونی چاہئے جہاں بہنبھائی ہر طرح کے خطرے سے محفوظ رہیں۔ جب ہم بزرگوں کو بتاتے ہیں کہ فلاں مسیحی نے سنگین گُناہ کِیا ہے تو ہم کلیسیا کو خطرے سے محفوظ رکھتے ہیں۔ کلیسیا کے بزرگ اُس مسیحی کو سمجھاتے ہیں کہ اُس کا گُناہ سنگین کیوں ہے۔ اگر وہ مسیحی اپنی بُری روِش سے توبہ کرتا ہے اور اصلاح قبول کرتا ہے تو کلیسیا کی روح خطرے میں نہیں رہے گی۔ لیکن اگر وہ مسیحی توبہ نہیں کرتا اور بزرگوں کی ہدایتوں پر عمل نہیں کرتا تو اُسے کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ اِس طرح کلیسیا سے بُرا اثر دُور ہو جاتا ہے اور کلیسیا کی اچھی روح خطرے میں نہیں رہتی۔ (۱-کرنتھیوں ۵:۱۱ کو پڑھیں۔) لہٰذا ہم سب کی ذمہداری ہے کہ اگر ہمیں کسی کے سنگین گُناہ کے بارے میں پتہ چلتا ہے تو کلیسیا کے بزرگوں کو اِس کی اطلاع کریں اور اُن کی ہدایتوں پر عمل کریں۔ جب ہم اپنی ذمہداری پوری کریں گے تو ہمارے مسیحی بہنبھائیوں کی بھلائی ہوگی اور کلیسیا کی اچھی روح برقرار رہے گی۔
کلیسیا کے اتحاد کو برقرار رکھنے سے
۱۷، ۱۸. ہم کلیسیا کے اتحاد کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟
۱۷ پہلی صدی میں یسوع مسیح کے شاگرد ”رسولوں سے تعلیم پانے . . . میں مشغول رہے“ اور یوں کلیسیا کا اتحاد مضبوط رہا۔ (اعما ۲:۴۲) جب بزرگ اُنہیں صحیفوں سے ہدایت دیتے تھے تو وہ اِس پر عمل کرتے تھے۔ اِسی طرح آج بھی کلیسیا کے بزرگ دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کی ہدایتوں پر عمل کرتے ہیں جس کی وجہ سے کلیسیا کا اتحاد بڑھتا ہے۔ (۱-کر ۱:۱۰) جب ہمیں یہوواہ خدا کی تنظیم اور کلیسیا کے بزرگوں کی طرف سے ہدایتیں ملتی ہیں تو ہمیں اِن پر عمل کرنا چاہئے۔ اِس طرح ظاہر ہوگا کہ ہم ”ایک دوسرے کے ساتھ صلح کے بند سے بندھے“ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔—افس ۴:۳، نیو اُردو بائبل ورشن۔
۱۸ آئیں، کلیسیا میں اچھی روح پیدا کرنے اور اِسے برقرار رکھنے کی پوریپوری کوشش کریں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ’خداوند یسوع مسیح کا فضل ہماری روح کے ساتھ رہے گا۔‘—فل ۴:۲۳۔
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
کیا آپ اجلاسوں کے لئے اچھے تبصرے تیار کرتے ہیں تاکہ کلیسیا میں اچھی روح کو فروغ ملے؟
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
جب ہم گیتوں کی مشق کرکے اِنہیں اجلاسوں پر دل سے گاتے ہیں تو کلیسیا میں اچھی روح فروغ پاتی ہے۔