مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اگر آپ کے گھر والے آپ کے ہم‌ایمان نہیں ہیں

اگر آپ کے گھر والے آپ کے ہم‌ایمان نہیں ہیں

اگر آپ کے گھر والے آپ کے ہم‌ایمان نہیں ہیں

‏”‏تجھے کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنے شوہر [‏یا بیوی]‏ کو بچا لے؟‏“‏—‏۱-‏کر ۷:‏۱۶‏۔‏

اِن سوالوں کے جواب تلاش کریں:‏

اگر ایک مسیحی کے گھر والے اُس کے ہم‌ایمان نہیں ہیں تو وہ گھر کے ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟‏

ایک مسیحی اپنے گھر والوں کو سچائی کی طرف مائل کرنے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟‏

کلیسیا کے افراد ایسے مسیحیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں؟‏

۱.‏ جب کوئی شخص بادشاہت کی خوشخبری کو قبول کرتا ہے تو بعض اوقات اُس کے گھر والوں کا کیا ردِعمل ہوتا ہے؟‏

ایک دفعہ جب یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو مُنادی کرنے کے لئے بھیجا تو اُنہوں نے اُن کو یہ ہدایت دی:‏ ”‏چلتے چلتے یہ مُنادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱،‏ ۷‏)‏ جن لوگوں نے اِس خوشخبری کو قبول کِیا،‏ اُنہیں دلی سکون اور خوشی حاصل ہوئی۔‏ لیکن یسوع مسیح نے رسولوں کو یہ بھی بتایا کہ مُنادی کے کام کی وجہ سے مسیحیوں کی مخالفت کی جائے گی۔‏ (‏متی ۱۰:‏۱۶-‏۲۳‏)‏ ایسی مخالفت کو برداشت کرنا خاص طور پر اُس وقت مشکل ہوتا ہے جب یہ گھر والوں کی طرف سے آتی ہے۔‏‏—‏متی ۱۰:‏۳۴-‏۳۶ کو پڑھیں۔‏

۲.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ خوشگوار زندگی اُن بہن‌بھائیوں کی پہنچ میں بھی ہے جن کے گھر والے یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتے؟‏

۲ کیا اِس کا مطلب ہے کہ اگر ہمارے گھر والے خدا کے کلام کی خوشخبری کو قبول نہیں کرتے تو گھر کا ماحول کبھی خوشگوار نہیں ہو سکتا؟‏ جی‌نہیں۔‏ ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا کہ ایک مسیحی کے گھر والے اُس کی سخت مخالفت کریں۔‏ اور وقت کے ساتھ‌ساتھ مخالفت اکثر کم بھی ہو جاتی ہے۔‏ اگر ہمارے گھر والے ہماری مخالفت کرتے ہیں یا سچائی میں دلچسپی نہیں رکھتے تو ہمارے ردِعمل سے صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا مشکل صورتحال میں بھی اپنے وفادار خادموں کو خوشی بخشتا ہے۔‏ ایک مسیحی اپنی خوشی برقرار رکھنے کے لئے خود بھی کچھ قدم اُٹھا سکتا ہے:‏ (‏۱)‏ وہ گھر میں صلح اور امن کو فروغ دے سکتا ہے۔‏ (‏۲)‏ اور وہ اپنے گھر والوں کو سچائی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‏

گھر میں صلح اور امن کو فروغ دیں

۳.‏ ایک مسیحی کو اُس صورت میں بھی صلح اور امن کو فروغ کیوں دینا چاہئے جب اُس کے گھر والے اُس کے ہم‌ایمان نہیں ہیں؟‏

۳ اگر گھر میں صلح اور امن ہو تو اِس بات کا زیادہ امکان ہے کہ ایک مسیحی کے گھر والے بھی سچائی کو اپنا لیں۔‏ ‏(‏یعقوب ۳:‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ ایک مسیحی کو اُس صورت میں بھی صلح اور امن کو فروغ دینا چاہئے جب اُس کے گھر والے اُس کے ہم‌ایمان نہیں ہیں۔‏ وہ ایسا کیسے کر سکتا ہے؟‏

۴.‏ ایک مسیحی اپنے دلی سکون کو برقرار رکھنے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟‏

۴ پہلے تو یہ بہت ضروری ہے کہ ایک مسیحی اپنے دلی سکون کو برقرار رکھے۔‏ اِس کے لئے اُسے دل کی گہرائیوں سے دُعا کرنی چاہئے اور یوں اُسے ”‏خدا کا اِطمینان“‏ حاصل ہوگا۔‏ (‏فل ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ اگر وہ یہوواہ خدا کی تعلیم پر عمل کرتا ہے تو اُسے خوشی ملتی ہے اور اُسے ”‏کامل سکون میسر“‏ ہوتا ہے۔‏ (‏یسع ۵۴:‏۱۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ اجلاسوں اور مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے بھی خوشی اور سکون حاصل ہوتا ہے۔‏ عموماً وہ بہن‌بھائی بھی کسی نہ کسی طرح اِن کاموں میں حصہ لے سکتے ہیں جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں۔‏ اِس سلسلے میں اینزا کی مثال پر غور کریں۔‏ * اُن کے شوہر اُن کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔‏ اینزا گھر کا کام‌کاج ختم کرنے کے بعد مُنادی کے کام میں حصہ لیتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب بھی مَیں لوگوں کو خوشخبری سنانے کے لئے نکلتی ہوں،‏ یہوواہ خدا میری کوششوں میں برکت ڈالتا ہے۔‏“‏ ایسی برکتوں سے خوشی،‏ دلی سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔‏

۵.‏ ‏(‏الف)‏ جن مسیحیوں کے گھر والے اُن کے ہم‌ایمان نہیں ہیں،‏ اُن کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ وہ کہاں سے مدد حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۵ اگر ایک مسیحی کے گھر والے اُس کے ہم‌ایمان نہیں ہیں تو بھی اُسے اُن کے ساتھ صلح سے رہنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔‏ کبھی‌کبھار ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ شاید وہ ہمیں کوئی ایسا کام کرنے کے لئے کہیں جو بائبل کے خلاف ہو اور پھر جب ہم اُن کی بات نہیں مانتے تو ہو سکتا ہے کہ وہ ہم سے ناراض ہو جائیں۔‏ لیکن اگر ہم خدا کے اصولوں پر قائم رہتے ہیں تو ممکن ہے کہ وقت کے ساتھ‌ساتھ وہ ہماری مخالفت کرنا بند کر دیں۔‏ ظاہر ہے کہ اگر ہم اُس وقت بھی ضد کرتے ہیں جب کوئی معاملہ بائبل کے اصولوں کے خلاف نہیں ہے تو ہم بِلاوجہ گھر کا ماحول خراب کر دیں گے۔‏ ‏(‏امثال ۱۶:‏۷ کو پڑھیں۔‏)‏ جب ہمیں کسی مشکل صورتحال کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر جماعت کی کتابوں اور رسالوں سے ہدایت حاصل کرنی چاہئے اور کلیسیا کے بزرگوں سے مشورہ لینا چاہئے۔‏—‏امثا ۱۱:‏۱۴‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ ‏(‏الف)‏ کچھ لوگوں کو یہ ناگوار کیوں گزرتا ہے کہ اُن کے گھر والوں میں سے کوئی بائبل کا مطالعہ کر رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ اپنے گھر والوں کی مخالفت پر ہمیں کس طرح کا ردِعمل دِکھانا چاہئے؟‏

۶ گھر میں صلح اور امن کو فروغ دینے کے لئے ہمیں یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا چاہئے اور اپنے گھر والوں کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ (‏امثا ۱۶:‏۲۰‏)‏ یہ ایسے لوگوں کے لئے بھی بہت اہم ہے جنہوں نے ابھی بائبل کا مطالعہ شروع کِیا ہے۔‏ اکثر اُن کے جیون‌ساتھی کو اعتراض نہیں ہوتا کہ وہ بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُن کا جیون‌ساتھی یہ بھی سمجھ جائے کہ اِس سے اُن کے گھرانے کو فائدہ ہوگا۔‏ لیکن دوسرے لوگوں کو شاید اپنے جیون‌ساتھی کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے۔‏ مثال کے طور پر اسٹر نامی ایک خاتون جو اب یہوواہ کی گواہ ہیں،‏ وہ اُس وقت بہت غصے میں آ گئیں جب اُن کے شوہر نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اُن کی کتابیں اور رسالے پھینک دیتی تھی یا جلا دیتی تھی۔‏“‏ ہاورڈ نامی ایک آدمی کو بھی شروع میں یہ بات ناگوار گزری کہ اُن کی بیوی بائبل کا مطالعہ کر رہی ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏بہت سے شوہر سوچتے ہیں کہ اُن کی بیوی کو ایک خطرناک مذہبی گروہ میں شامل ہونے کے لئے ورغلایا جا رہا ہے۔‏ یہ سوچ کر کہ اُن کی بیوی خطرے میں ہے،‏ وہ اُس سے سختی سے پیش آتے ہیں۔‏“‏

۷ ہو سکتا ہے کہ ہم کسی ایسے شخص کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں جسے اپنے جیون‌ساتھی کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہوتا ہے۔‏ ہم اُسے سمجھا سکتے ہیں کہ گھر کا ماحول خوشگوار رکھنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ بائبل کا مطالعہ کرنا چھوڑ دے۔‏ اگر وہ اپنے جیون‌ساتھی کے ساتھ ”‏نرم‌مزاجی اور احترام کے ساتھ“‏ پیش آئے گا تو صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ ہاورڈ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اِس بات کی بہت قدر کرتا ہوں کہ میری بیوی میری سخت باتوں پر غصے میں نہیں آتی تھی بلکہ مجھے بڑی نرمی سے جواب دیتی تھی۔‏“‏ ہاورڈ کی بیوی کہتی ہیں:‏ ”‏میرے شوہر چاہتے تھے کہ مَیں بائبل کا مطالعہ کرنا چھوڑ دوں۔‏ وہ کہتے تھے کہ ”‏یہوواہ کے گواہ تمہیں ورغلا رہے ہیں۔‏“‏ اُن سے بحث کرنے کی بجائے مَیں نے اُن سے کہا کہ ”‏شاید آپ صحیح کہہ رہے ہیں لیکن مجھے اُن کی تعلیم میں ابھی تک کوئی غلط بات نظر نہیں آئی۔‏“‏ مَیں نے اُنہیں وہ کتاب پڑھنے کے لئے دی جس سے مَیں بائبل کا مطالعہ کر رہی تھی۔‏ اُنہوں نے اِسے پڑھا اور اِس کے خلاف کوئی بات نہ کہہ سکے۔‏ یوں اُن کا نظریہ بدل گیا۔‏“‏ اپنے جیون‌ساتھی کے احساسات کو سمجھنا بہت اہم ہے۔‏ جب آپ اجلاسوں پر جاتے ہیں یا مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو شاید آپ کے جیون‌ساتھی کو لگے کہ اُسے اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے اور آپ کی شادی خطرے میں ہے۔‏ لیکن اگر آپ اُسے یقین دِلاتے ہیں کہ آپ اُس سے پیار کرتے ہیں تو اُس کی پریشانی دُور ہو جائے گی۔‏

اپنے گھر والوں کو سچائی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں

۸.‏ پولس رسول نے اُن مسیحیوں کو کیا ہدایت دی جن کے جیون‌ساتھی اُن کے ہم‌ایمان نہیں ہیں؟‏

۸ پولس رسول نے یہ ہدایت دی کہ مسیحیوں کو اپنے جیون‌ساتھی کو صرف اِس لئے نہیں چھوڑنا چاہئے کہ وہ اُن کا ہم‌ایمان نہیں ہے۔‏ * ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۲-‏۱۶ کو پڑھیں۔‏)‏ ایک مسیحی کو یہ اُمید نہیں چھوڑنی چاہئے کہ ایک نہ ایک دن اُس کا جیون‌ساتھی بھی یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگے گا۔‏ اِس اُمید کی بِنا پر اُس کی خوشی برقرار رہے گی۔‏ البتہ اپنے جیون‌ساتھی کو گواہی دیتے وقت ایک خاص بات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔‏ یہ کونسی بات ہے؟‏

۹.‏ جب ایک شخص اپنے گھر والوں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بتاتا ہے تو اُسے کونسی بات ذہن میں رکھنی چاہئے؟‏

۹ کچھ لوگ جب بائبل کی سچائیوں کو سمجھ جاتے ہیں تو وہ اِتنے زیادہ خوش ہو جاتے ہیں کہ وہ ہر وقت دوسروں کو بھی اِن کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں۔‏ وہ سوچتے ہیں کہ اُن کی طرح اُن کے گھر والے بھی فوراً سچائی کو قبول کر لیں گے لیکن اکثر ایسا نہیں ہوتا۔‏ ایک بھائی جن کا نام جےسن ہے،‏ وہ بتاتے ہیں کہ سچائی سیکھنے کے بعد وہ سب لوگوں کو اِس کے بارے میں بتانا چاہتے تھے۔‏ اِس پر اُن کی بیوی کا کیا ردِعمل تھا؟‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں بہت تنگ آ گئی تھی۔‏“‏ ایک اَور بہن جنہوں نے اپنے شوہر کے ۱۸ سال بعد سچائی کو قبول کِیا،‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے سچائی کو قبول کرنے کے لئے زیادہ وقت کی ضرورت تھی۔‏“‏ اگر آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں جس کا جیون‌ساتھی بائبل کی سچائیوں میں دلچسپی نہیں رکھتا تو اُسے دِکھائیں کہ وہ اپنے جیون‌ساتھی کو ناراض کئے بغیر اُسے گواہی کیسے دے سکتا ہے۔‏ جس طرح بارش کی ہلکی‌ہلکی بوندیں آسانی سے مٹی میں جذب ہو جاتی ہیں لیکن تیز بارش سب کچھ بہا لے جاتی ہے اِسی طرح جب ایک شخص اپنے جیون‌ساتھی کو بائبل کی سچائیاں قطرہ‌قطرہ کرکے بتاتا ہے تو اِس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ اُس کے جیون‌ساتھی کے دل میں سچائی کا بیج جڑ پکڑ لے۔‏

۱۰-‏۱۲.‏ ‏(‏الف)‏ پطرس رسول نے اُن مسیحیوں کو کیا ہدایت دی جن کے جیون‌ساتھی اُن کے ہم‌ایمان نہیں ہیں؟‏ (‏ب)‏ ایک بیوی نے ۱-‏پطرس ۳:‏۱،‏ ۲ میں درج ہدایت پر عمل کرنا کیسے سیکھا؟‏

۱۰ غور کریں کہ پطرس رسول نے اُن بیویوں کو کیا ہدایت دی جن کے شوہر مسیحی نہیں تھے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏اَے بیویو!‏ تُم بھی اپنےاپنے شوہر کے تابع رہو۔‏ اِس لئے کہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں تو بھی تمہارے پاکیزہ چال‌چلن اور خوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی‌اپنی بیوی کے چال‌چلن سے خدا کی طرف کھنچ جائیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ اگر ایک بیوی اُس صورت میں بھی اپنے شوہر کی تابع رہتی ہے اور اُس کا احترام کرتی ہے جب وہ اُس کے ساتھ سختی سے پیش آتا ہے تو شاید اُس کا شوہر یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگے۔‏ یہی بات ایک مسیحی شوہر پر بھی لاگو ہوتی ہے۔‏ اگر وہ اُس وقت بھی خدا کے اصولوں کے مطابق اپنے گھرانے کی پیشوائی کرتا ہے جب اُس کی بیوی اُس کی مخالفت کرتی ہے تو شاید اُس کی بیوی بھی سچائی کو قبول کر لے۔‏—‏۱-‏پطر ۳:‏۷-‏۹‏۔‏

۱۱ بہت سے مسیحیوں کو پطرس رسول کی ہدایت پر عمل کرنے سے فائدہ ہوا ہے۔‏ اِن میں سے ایک سلمیٰ ہیں۔‏ جب اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا تو اُن کے شوہر سٹیون بہت ناراض ہوئے۔‏ سٹیون کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے بہت غصہ آیا اور مجھے یہ فکر ستانے لگی کہ میری بیوی مجھ سے دُور ہو جائے گی۔‏“‏ سلمیٰ کہتی ہیں:‏ ”‏بائبل کا مطالعہ کرنے سے پہلے بھی سٹیون کے ساتھ زندگی گزارنا آسان نہیں تھا۔‏ مجھے ہر قدم پھونک‌پھونک کر رکھنا پڑتا تھا کیونکہ وہ بہت جلدی غصے میں آ جاتے تھے۔‏ اور جب مَیں نے بائبل کا مطالعہ شروع کِیا تو وہ اَور بھی غصیلے ہو گئے۔‏“‏ سلمیٰ کی صورتحال میں بہتری کیسے آئی؟‏

۱۲ جو بہن سلمیٰ کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتی تھیں،‏ اُنہوں نے سلمیٰ کو ایک ایسا مشورہ دیا جس سے صورتحال بہتر ہو گئی۔‏ سلمیٰ کہتی ہیں:‏ ”‏ایک دن جب بہن میرے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لئے آئیں تو مَیں نے اُن کو بتایا کہ ”‏آج مَیں مطالعہ نہیں کرنا چاہتی۔‏“‏ اِس سے ایک رات پہلے میرے اور سٹیون کے درمیان بہت بحث ہوئی تھی اور سٹیون نے مجھ پر ہاتھ اُٹھایا تھا۔‏ مجھے خود پر بہت ترس آ رہا تھا۔‏ جب مَیں نے بہن کو پوری بات بتائی تو اُنہوں نے مجھے ۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴-‏۷ پڑھنے کے لئے کہا۔‏ اِن آیتوں کو پڑھنے کے بعد مَیں نے کہا:‏ ”‏سٹیون تو میرے لئے کبھی ایسا کچھ نہیں کرتے۔‏“‏ لیکن بہن نے مجھ سے کہا:‏ ”‏آپ اِن آیتوں میں درج کن کاموں سے سٹیون کے لئے محبت ظاہر کرتی ہیں؟‏“‏ مَیں نے جواب دیا:‏ ”‏کوئی بھی نہیں۔‏ سٹیون کے ساتھ تو گزارا کرنا ہی اِتنا مشکل ہے۔‏“‏ اِس پر بہن نے نرمی سے کہا:‏ ”‏سلمیٰ،‏ آپ دونوں میں سے کون مسیح کی پیروی کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟‏ آپ یا سٹیون؟‏“‏ مَیں سمجھ گئی کہ مجھے اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‏ مَیں نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ وہ میری مدد کرے تاکہ مَیں سٹیون کے ساتھ محبت اور نرمی سے پیش آ سکوں۔‏ اِس کے بعد آہستہ‌آہستہ صورتحال بہتر ہونے لگی۔‏“‏ آخرکار ۱۷ سال کے بعد سٹیون نے سچائی کو قبول کر لیا۔‏

کلیسیا کے افراد کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ کلیسیا کے افراد ایسے مسیحیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں؟‏

۱۳ جیسے بارش کے بہت سے قطرے مل کر زمین پر پڑتے ہیں اور یوں پودوں کی نشوونما کا باعث بنتے ہیں اِسی طرح کلیسیا کے تمام افراد کچھ نہ کچھ کر سکتے ہیں تاکہ ایسے مسیحیوں کی خوشی بڑھ جائے جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں۔‏ برازیل کی رہنے والی ایلوینا کہتی ہیں:‏ ”‏مسیحی بہن‌بھائیوں کی محبت کی وجہ سے مَیں سچائی کی راہ پر قائم رہ سکی ہوں۔‏“‏

۱۴ اگر کلیسیا کے افراد ایک مسیحی کے جیون ساتھی کے ساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں اور اُس میں دلچسپی لیتے ہیں تو اکثر اُس کا دل سچائی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔‏ نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے ایک بھائی جنہوں نے اپنی بیوی کے ۱۳ سال بعد سچائی کو قبول کِیا،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏ایک دفعہ مَیں ایک یہوواہ کے گواہ کے ساتھ کہیں جا رہا تھا اور راستے میں اُس کی گاڑی خراب ہو گئی۔‏ ہم قریب کے ایک گاؤں میں رہنے والے یہوواہ کے گواہوں کے پاس گئے اور اُنہوں نے ہمیں رات کو اپنے گھر ٹھہرانے کا بندوبست کِیا۔‏ اُنہوں نے ہمارا اِتنا خیال رکھا جیسے وہ ہمیں بچپن سے جانتے ہوں۔‏ مَیں نے وہ مسیحی محبت محسوس کی جس کا میری بیوی اکثر ذکر کرتی تھی۔‏“‏ اِنگلینڈ کی ایک بہن جو اپنے شوہر کے ۱۸ سال بعد یہوواہ کی گواہ بنیں،‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏یہوواہ کے گواہ ہم دونوں کو کھانے پر بلایا کرتے تھے۔‏ مجھے ہمیشہ یہ محسوس ہوا کہ وہ مجھے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔‏“‏ * اِنگلینڈ میں رہنے والے ایک اَور بھائی جنہوں نے اپنی بیوی کے کئی سال بعد سچائی کو قبول کِیا،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏بہن‌بھائی ہمارے گھر آیا کرتے تھے اور ہمیں اپنے گھر بلایا کرتے تھے۔‏ وہ ہمیشہ میرا خیال رکھتے تھے۔‏ یہاں تک کہ جب مَیں ہسپتال میں داخل تھا تو بہت سے بہن‌بھائی مجھ سے ملنے کے لئے آئے۔‏“‏ کیا آپ بھی اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے اُن گھر والوں میں دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں؟‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ اگر ایک مسیحی کے گھر والے سچائی کو قبول نہیں کرتے تو وہ اپنی خوشی کو کیسے برقرار رکھ سکتا ہے؟‏

۱۵ کبھی‌کبھار ایسا ہوتا ہے کہ ہماری تمام کوششوں کے باوجود ہمارے کئی گھر والے یا رشتہ‌دار سچائی کو قبول نہیں کرتے۔‏ شاید وہ کئی سالوں کے بعد بھی خوشخبری میں دلچسپی نہ لیں یا پھر ہماری مخالفت کرتے رہیں۔‏ (‏متی ۱۰:‏۳۵-‏۳۷‏)‏ لیکن اگر ہم مسیحی خوبیاں ظاہر کرتے رہیں گے تو اِس کے اچھے نتائج ہو سکتے ہیں۔‏ ایک شوہر جس نے اپنی بیوی کے کئی سال بعد سچائی کو قبول کِیا،‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏جب ایک مسیحی ایسی خوبیاں ظاہر کرتا ہے جو خدا کو پسند ہیں تو اُس کے جیون‌ساتھی کے دل پر اِس کا اثر ضرور ہوتا ہے حالانکہ آپ کو اِس کا پتہ نہیں چلتا۔‏ اِس لئے کبھی یہ نہ سوچیں کہ میرا جیون‌ساتھی کبھی سچائی کو قبول نہیں کرے گا۔‏“‏

۱۶ یاد رکھیں کہ اگر آپ کے گھر والے سچائی کو قبول نہ بھی کریں پھر بھی آپ اپنی خوشی برقرار رکھ سکتے ہیں۔‏ ایک بہن جو ۲۱ سال سے یہوواہ کی گواہ ہیں اور جن کے شوہر اب تک یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتے،‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں پوری کوشش کرتی ہوں کہ مَیں یہوواہ خدا کو خوش کروں،‏ اُس کی وفادار رہوں اور اُس کے قریب رہوں۔‏ اِس سے میری خوشی برقرار رہتی ہے۔‏ مَیں باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرتی ہوں،‏ اجلاسوں پر جاتی ہوں،‏ مُنادی کے کام میں حصہ لیتی ہوں اور کلیسیا کے دوسرے بہن‌بھائیوں کی مدد کرتی ہوں۔‏ ایسا کرنے سے خدا کے ساتھ میری دوستی اَور بھی مضبوط ہو گئی ہے اور میرے دل کی حفاظت ہوئی ہے۔‏“‏—‏امثا ۴:‏۲۳‏۔‏

ہمت نہ ہاریں!‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ ایک مسیحی اِس اُمید کو کیسے برقرار رکھ سکتا ہے کہ اُس کے گھر والے ایک نہ ایک دن سچائی کو قبول کر لیں گے؟‏

۱۷ اگر آپ کے گھر والے آپ کے ہم‌ایمان نہیں ہیں تو بھی ہمت نہ ہاریں۔‏ یاد رکھیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے بڑے نام کے باعث اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا۔‏“‏ (‏۱-‏سمو ۱۲:‏۲۲‏)‏ جب تک آپ اُس کے وفادار رہیں گے،‏ وہ آپ کا ساتھ دے گا۔‏ ‏(‏۲-‏تواریخ ۱۵:‏۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس لئے ’‏یہوواہ میں مسرور رہیں۔‏‘‏ ’‏اپنی راہ اُس پر چھوڑ دیں اور اُس پر توکل کریں۔‏‘‏ (‏زبور ۳۷:‏۴،‏ ۵‏)‏ ”‏دُعا کرنے میں مشغول“‏ رہیں اور اِس بات پر پورا بھروسا رکھیں کہ یہوواہ خدا مشکل صورتحال میں بھی آپ کو حوصلہ دے گا۔‏—‏روم ۱۲:‏۱۲‏۔‏

۱۸ یہوواہ خدا سے پاک روح کے لئے دُعا کریں تاکہ آپ اپنے گھر میں ”‏سب کے ساتھ صلح“‏ سے رہ سکیں۔‏ (‏عبر ۱۲:‏۱۴‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ اپنے گھر کا ماحول خوشگوار رکھیں۔‏ شاید اِس طرح ایک نہ ایک دن آپ کے گھر والے بھی یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگیں۔‏ اگر آپ ہر کام ”‏خدا کے جلال کے لئے“‏ کریں گے تو آپ کو خوشی اور دلی سکون حاصل ہوگا۔‏ (‏۱-‏کر ۱۰:‏۳۱‏)‏ اور یہ کبھی نہ بھولیں کہ آپ کے مسیحی بہن‌بھائی آپ سے پیار کرتے ہیں اور آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 اِس مضمون میں فرضی نام استعمال ہوئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 8 پولس رسول کے کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا کہ مسیحی انتہائی مشکل صورتحال میں بھی اپنے جیون‌ساتھی سے علیٰحدگی اختیار نہیں کر سکتے۔‏ یہ ہر ایک کا ذاتی فیصلہ ہے۔‏ اِس سلسلے میں کتاب خدا کی محبت میں قائم رہیں کے صفحہ ۲۲۰ اور ۲۲۱ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 14 پاک صحیفوں کے مطابق ایسے لوگوں کے ساتھ کھانا کھانا غلط نہیں ہے جو یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتے۔‏—‏۱-‏کر ۱۰:‏۲۷‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

اپنے جیون‌ساتھی کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانے کے لئے مناسب موقعے کا انتخاب کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے اُن گھر والوں میں دلچسپی ظاہر کریں جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں۔‏