مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”‏جو کوئی تجھے ایک کوس بیگار میں لے جائے اُس کے ساتھ دو کوس چلا جا“‏؟‏

▪ یسوع مسیح نے یہ بات پہاڑی وعظ میں کہی تھی۔‏ (‏متی ۵:‏۴۱‏)‏ جو لوگ اُن کی بات سُن رہے تھے،‏ وہ غالباً سمجھ گئے ہوں گے کہ یسوع مسیح کا اشارہ اُن کاموں کی طرف ہے،‏ جنہیں کرنے کے لئے حکومت اپنے شہریوں کو مجبور کر سکتی ہے۔‏

پہلی صدی عیسوی میں اسرائیل پر رومی حکومت کا قبضہ تھا۔‏ رومی اہلکار سرکاری کام کی رفتار کو بڑھانے کے لئے لوگوں کو کام کرنے پر مجبور کرتے تھے یا پھر اُن کے جانور یا دوسری چیزیں عارضی طور پر لے لیتے تھے۔‏ مثال کے طور پر رومی فوجیوں نے شمعون نامی ایک کُرینی آدمی کو مجبور کِیا کہ وہ یسوع مسیح کی صلیب اُٹھا کر اُس جگہ تک لے جائے جہاں اُنہیں قتل کِیا جائے گا۔‏ (‏متی ۲۷:‏۳۲‏)‏ رومی اہلکار یہودیوں کو اکثر ایسے ہی سخت اور مشکل کام دیتے تھے جو یہودیوں کو کسی عذاب سے کم نہیں لگتے تھے۔‏

ہم یہ تو نہیں جانتے کہ رومی یہودیوں کو بوجھ اُٹھا کر کتنی دُور تک جانے کے لئے مجبور کر سکتے تھے۔‏ لیکن اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہودیوں سے جتنی دُور تک جانے کا تقاضا کِیا جاتا تھا،‏ وہ اُس سے ایک قدم بھی آگے جانے کے لئے راضی نہیں ہوتے ہوں گے۔‏ لہٰذا جب یسوع مسیح نے دو کوس جانے کی نصیحت کی تو وہ دراصل یہ کہنا چاہتے تھے کہ حکومت جو کام کرنے کا تقاضا کرتی ہے،‏ اُسے خوشی سے کرنا چاہئے بشرطیکہ وہ کام خدا کے قانون کے خلاف نہ ہو۔‏—‏مرقس۱۲:‏۱۷۔‏

حنّاہ کون تھے جن کا ذکر اِنجیل میں کِیا گیا ہے؟‏

▪ یسوع مسیح کے مقدمے کے وقت حنّاہ اور کائفا دونوں کا حوالہ ”‏سردارکاہن“‏ کے طور پر دیا گیا ہے۔‏ لیکن اصل میں اُس وقت کائفا سردارکاہن تھے جبکہ حنّاہ اُن کے سُسر تھے۔‏ (‏لوقا ۳:‏۲؛‏ یوحنا ۱۸:‏۱۳،‏ ۱۹؛‏ اعمال ۴:‏۶‏)‏ حنّاہ خود بھی ۶ یا ۷ عیسوی سے ۱۵ عیسوی تک سردارکاہن کے عہدے پر فائز رہ چکے تھے۔‏ لیکن پھر ایک رومی حاکم ولیرئیس گراتس نے اُنہیں اِس عہدے سے ہٹا دیا۔‏ اِس کے باوجود اسرائیل میں حنّاہ کا بڑا اثرورسوخ رہا۔‏ اُن کے پانچ بیٹے سردارکاہن بنے اور ایک داماد بھی اِس عہدے پر مقرر ہوا۔‏

جب بنی‌اسرائیل ایک آزاد قوم تھے تو اُس وقت سردارکاہن مرتے دم تک اِس عہدے پر قائم رہتا تھا۔‏ (‏گنتی ۳۵:‏۲۵‏)‏ لیکن جب روم نے اسرائیل پر قبضہ کر لیا تو رومی حکومت نے اپنے چنے ہوئے لوگوں کو اسرائیل پر اہلکار اور بادشاہ مقرر کِیا۔‏ یہ اہلکار اور بادشاہ سردارکاہن کو مقرر کرنے اور اُسے اِس عہدے سے ہٹانے کا اختیار رکھتے تھے۔‏ تاریخ‌دان فلاویس یوسیفس کے مطابق سوریہ کے رومی حاکم کورینس نے تقریباً ۶ یا ۷ عیسوی میں ایک شخص یوعزر کو کاہن کے رُتبے سے ہٹا کر حنّاہ کو مقرر کِیا تھا۔‏ ایسا لگتا ہے کہ رومی اہلکار کاہنوں میں سے ہی ایک کو سردارکاہن چنتے تھے۔‏

حنّاہ کا گھرانہ بہت ہی لالچی تھا۔‏ اُن کے پاس بڑی دولت تھی جو اُنہوں نے شاید ہیکل میں ہونے والے کاروبار سے کمائی تھی۔‏ ہیکل میں کبوتر،‏ بھیڑیں،‏ تیل،‏ مے اور قربانیوں کے لئے ضروری سامان فروخت کِیا جاتا تھا۔‏ حنّاہ اور اُن کا گھرانہ ایسی تمام چیزوں کی قیمتیں طے کرتے تھے اور بڑا منافع کماتے تھے۔‏ یوسیفس کے مطابق حنّاہ کے بیٹے حننیاہ کے ”‏نوکر بہت ہی خبیث تھے۔‏ وہ لوگوں سے زبردستی کاہنوں کے لئے ہدیے لیتے تھے۔‏ اور جو شخص ہدیہ نہیں دیتا تھا،‏ اُسے وہ مارتے پیٹتے تھے۔‏“‏