مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بیٹا باپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہے

بیٹا باپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہے

بیٹا باپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہے

‏”‏کوئی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے سوا بیٹے کے اور اُس شخص کے جس پر بیٹا اُسے ظاہر کرنا چاہے۔‏“‏—‏لو ۱۰:‏۲۲‏۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

یسوع مسیح اپنے باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے لئے سب سے زیادہ لائق کیوں تھے؟‏

یسوع مسیح نے کن طریقوں سے اپنے باپ کو ظاہر کِیا؟‏

ہم کن طریقوں سے باپ کو دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱،‏ ۲.‏ کس سوال نے بہت سے لوگوں کو اُلجھن میں ڈال رکھا ہے؟‏ اور ایسا کیوں ہے؟‏

خدا کون ہے؟‏ اِس سوال نے بہت سے لوگوں کو اُلجھن میں ڈال رکھا ہے۔‏ مثال کے طور پر زیادہ‌تر مسیحی مانتے ہیں کہ خدا تثلیث ہے یعنی تین ہستیوں پر مشتمل ہے۔‏ لیکن وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اِس عقیدے کو سمجھنا ممکن نہیں ہے۔‏ ایک پادری نے لکھا کہ ”‏یہ عقیدہ انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔‏“‏ جو لوگ ارتقا کے نظریے کو مانتے ہیں،‏ اُن کا خیال ہے کہ کوئی خدا ہے ہی نہیں۔‏ وہ سمجھتے ہیں کہ قدرت کے کرشمے محض اتفاق سے وجود میں آئے ہیں۔‏ لیکن چارلس ڈارون جنہوں نے ارتقا کا نظریہ پیش کِیا،‏ اُنہوں نے خدا کے وجود سے انکار نہیں کِیا تھا۔‏ اُنہوں نے بس یہ کہا کہ ”‏میرے خیال میں انسان،‏ خدا کو سمجھنے کے قابل نہیں ہے۔‏“‏

۲ زیادہ‌تر لوگوں نے خدا کے وجود کے بارے میں سوچا ضرور ہے۔‏ لیکن جب اُنہیں اپنے سوالوں کے کوئی ایسے جواب نہیں ملے جن سے اُنہیں اطمینان ہو جاتا تو اُنہوں نے مایوس ہو کر خدا کی تلاش کرنا چھوڑ دیا۔‏ واقعی شیطان نے ’‏بےایمانوں کی عقلوں کو اندھا کر دیا ہے۔‏‘‏ (‏۲-‏کر ۴:‏۴‏)‏ حیرانی کی بات نہیں ہے کہ زیادہ‌تر لوگ کائنات کے خالق کے بارے میں سچائی کو نہیں جانتے۔‏—‏یسع ۴۵:‏۱۸‏۔‏

۳‏.‏ ‏(‏الف)‏ کس نے خدا کو ہم پر ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۳ لیکن خدا کے بارے میں سچائی جاننا بہت لازمی ہے۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ صرف وہی لوگ نجات پائیں گے جو ’‏یہوواہ کا نام لیتے ہیں۔‏‘‏ (‏روم ۱۰:‏۱۳‏)‏ یہوواہ کا نام لینے میں یہ شامل ہے کہ ہم اُس ہستی کی ذات اور صفات کو جانیں جس کا نام یہوواہ ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔‏ اُنہوں نے اپنے باپ کو اُن پر ظاہر کِیا۔‏ ‏(‏لوقا ۱۰:‏۲۲ کو پڑھیں۔‏)‏ باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے لئے یسوع مسیح سب سے زیادہ لائق کیوں تھے؟‏ اُنہوں نے کن طریقوں سے اپنے باپ کو ظاہر کِیا؟‏ اور ہم باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ آئیں،‏ اِن سوالوں پر غور کریں۔‏

یسوع مسیح باپ کو ظاہر کرنے کے لئے سب سے زیادہ لائق تھے

۴،‏ ۵.‏ یسوع مسیح اپنے باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے لئے سب سے زیادہ لائق کیوں تھے؟‏

۴ آسمانی باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے لئے یسوع مسیح سے زیادہ لائق کوئی اَور نہیں تھا۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ زمین پر آنے سے مُدتوں پہلے یسوع مسیح آسمان پر ”‏خدا کے اِکلوتے بیٹے“‏ کے طور پر موجود تھے۔‏ (‏یوح ۱:‏۱۴؛‏ ۳:‏۱۸‏)‏ وہ یہوواہ خدا کے بہت ہی قریب تھے۔‏ اُس وقت کوئی اَور مخلوق خلق نہیں کی گئی تھی۔‏ باپ اور بیٹا آپس میں بہت ساری باتیں کرتے ہوں گے۔‏ کروڑوں سال اِکٹھے گزارنے سے اُن دونوں کے درمیان محبت کا رشتہ بہت ہی مضبوط ہو گیا ہوگا۔‏ (‏یوح ۵:‏۲۰؛‏ ۱۴:‏۳۱‏)‏ تصور کریں کہ اِس سارے عرصے میں بیٹے نے باپ کی ذات اور صفات کے بارے میں کتنا کچھ سیکھا ہوگا۔‏‏—‏کلسیوں ۱:‏۱۵-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏

۵ باپ نے اپنے بیٹے کو ”‏کلامِ‌خدا“‏ یعنی اپنا ترجمان مقرر کِیا۔‏ (‏مکا ۱۹:‏۱۳‏)‏ اِس وجہ سے بھی یسوع مسیح اپنے باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے لئے سب سے زیادہ لائق تھے۔‏ یوحنا رسول نے ”‏کلام“‏ یعنی یسوع مسیح کے بارے میں لکھا کہ وہ ”‏باپ کی گود میں ہے۔‏“‏ (‏یوح ۱:‏۱،‏ ۱۸‏)‏ اِس اصطلاح سے یوحنا رسول اُس زمانے کے ایک رواج کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔‏ کھانے کے دوران مہمان صوفے پر لیٹ کر کھانا کھاتے تھے۔‏ ایک مہمان کی کمر دوسرے مہمان کے سینے سے لگی ہوتی تھی۔‏ یوں وہ ایک دوسرے کے اِتنے قریب ہوتے تھے کہ وہ آپس میں آسانی سے بات‌چیت کر سکتے تھے۔‏ لہٰذا جب بائبل میں کہا گیا کہ بیٹا ”‏باپ کی گود میں ہے“‏ تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ باپ سے کُھل کر بات کر سکتا تھا۔‏

۶،‏ ۷.‏ باپ اور بیٹے کا رشتہ کیسے مضبوط ہوتا گیا؟‏

۶ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ باپ اور بیٹے کا رشتہ اَور بھی گہرا ہوتا گیا۔‏ بیٹے کو’‏ہر روز خدا کی خوشنودی‘‏ حاصل تھی۔‏ ‏(‏امثال ۸:‏۲۲،‏ ۲۳،‏ ۳۰،‏ ۳۱ کو پڑھیں۔‏)‏ جیسے جیسے دونوں مل کر کام کرتے رہے اور بیٹے نے باپ کی صفات اپنائیں،‏ تو ظاہر ہے کہ اُن کا رشتہ مضبوط ہوتا گیا۔‏ جب یہوواہ خدا نے فرشتوں اور انسانوں کو بنایا تو بیٹے نے دیکھا کہ باپ اپنی مخلوق کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے۔‏ اِس طرح بیٹے کے دل میں اپنے باپ کے لئے عزت اور قدر اَور بھی بڑھ گئی۔‏

۷ جب شیطان نے یہ دعویٰ کِیا کہ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا تو بیٹے کو یہ دیکھنے کا موقع ملا کہ باپ کسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنی محبت،‏ انصاف‌پسندی،‏ حکمت اور قوت کو کیسے عمل میں لاتا ہے۔‏ اِس طرح بیٹے نے بھی مشکلات سے نپٹنا سیکھا۔‏ یہ تربیت اُس وقت اُس کے کام آئی جب اُسے زمین پر مشکلات کا سامنا ہوا۔‏—‏یوح ۵:‏۱۹‏۔‏

۸‏.‏ یہوواہ خدا کی صفات کو سمجھنے کے لئے اِنجیلوں کو پڑھنا ہمارے لئے کیوں فائدہ‌مند ہے؟‏

۸ کوئی اَور مخلوق یہوواہ خدا کو اِتنی اچھی طرح سے نہیں جانتی جتنی اچھی طرح سے یسوع مسیح اپنے باپ کو جانتے ہیں۔‏ اِس لئے وہ اپنے باپ کی ذات اور صفات کو بڑی تفصیل سے ظاہر کر سکتے تھے۔‏ لہٰذا باپ کو جاننے کا اِس سے بہتر طریقہ کوئی نہیں کہ ہم اُس کے اِکلوتے بیٹے کی تعلیم اور کاموں پر غور کریں۔‏ مثال کے طور پر لفظ محبت کے معنی کو پوری طرح سے سمجھنے کے لئے لغت میں اُس کی تعریف پڑھنا کافی نہیں۔‏ لیکن جب ہم اِنجیلوں میں یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں محبت کی جیتی‌جاگتی مثال نظر آتی ہے۔‏ یوں ہم سمجھ جاتے ہیں کہ جب بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”‏خدا محبت ہے“‏ تو اِس کا کیا مطلب ہے۔‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۸،‏ ۱۶‏)‏ اِسی طرح یسوع مسیح نے خدا کی دوسری صفات کو بھی اپنے شاگردوں پر ظاہر کِیا۔‏

یسوع مسیح نے کن طریقوں سے اپنے باپ کو ظاہر کِیا؟‏

۹‏.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح نے کن دو طریقوں سے اپنے باپ کو ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ مثال دے کر سمجھائیں کہ یسوع مسیح نے اپنی تعلیم کے ذریعے باپ کو کیسے ظاہر کِیا۔‏

۹ یسوع مسیح نے کن طریقوں سے باپ کو اپنے پیروکاروں پر ظاہر کِیا؟‏ اُنہوں نے دو طریقوں سے ایسا کِیا:‏ اپنی تعلیم اور اپنے کاموں سے۔‏ آئیں،‏ پہلے یسوع مسیح کی تعلیم پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو جو باتیں سکھائیں،‏ اِن سے ہم اپنے آسمانی باپ کی سوچ اور احساسات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے اپنے باپ کو ایک ایسے آدمی سے تشبیہ دی جو اپنی کھوئی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں نکلا۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ جب اُسے وہ بھیڑ مل گئی تو ’‏اُس نے اُن ننانوے کی نسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زیادہ خوشی کی۔‏‘‏ پھر یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اِسی طرح تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ ہم اِس تمثیل سے یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏ شاید ہمیں کبھی‌کبھار ایسا لگے کہ ہماری کوئی قدر نہیں اور کسی کو ہماری پرواہ نہیں۔‏ لیکن یہ نہ بھولیں کہ یہوواہ خدا کی نظروں میں آپ ”‏اِن چھوٹوں میں سے ایک“‏ ہیں جن کی وہ بڑی قدر کرتا ہے اور جن کی اُسے فکر ہے۔‏

۱۰.‏ یسوع مسیح نے اپنے کاموں کے ذریعے باپ کو کیسے ظاہر کِیا؟‏

۱۰ یسوع مسیح نے ایک اَور طریقے سے یعنی اپنے کاموں سے اپنے باپ کو ظاہر کِیا۔‏ جب فلپس رسول نے اُن سے کہا کہ ”‏باپ کو ہمیں دِکھا“‏ تو اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏ (‏یوح ۱۴:‏۸،‏ ۹‏)‏ آئیں،‏ چند ایسی مثالوں پر غور کریں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کے کاموں میں یہوواہ خدا کی صفات کی جھلک نظر آتی ہے۔‏ ایک مرتبہ ایک کوڑھی نے یسوع مسیح سے مِنت کی کہ ”‏اگر تُو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔‏“‏ حالانکہ وہ شخص ”‏کوڑھ سے بھرا ہوا“‏ تھا پھر بھی یسوع مسیح نے اُسے چُھوا اور کہا:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں۔‏ تُو پاک صاف ہو جا۔‏“‏ اُس کوڑھی نے اِس معجزے میں ضرور یہوواہ خدا کی قوت کو دیکھ لیا ہوگا۔‏ (‏لو ۵:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ جب لعزر فوت ہوئے تو یسوع مسیح ”‏دل میں نہایت رنجیدہ“‏ ہوئے اور اُن کے ”‏آنسو بہنے لگے۔‏“‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ وہ لعزر کو زندہ کریں گے۔‏ لیکن لعزر کے رشتہ‌داروں اور دوستوں کے غم کو دیکھ کر اُنہیں بھی بہت دُکھ ہوا۔‏ یہ دیکھ کر اُن کے شاگردوں نے یہوواہ خدا کی ہمدردی کا اندازہ لگا لیا ہوگا۔‏ (‏یوح ۱۱:‏۳۲-‏۳۵،‏ ۴۰-‏۴۳‏)‏ یقیناً اِنجیل میں آپ کی ایسی پسندیدہ کہانیاں ہوں گی جن میں آپ کو آسمانی باپ کی رحم‌دلی کی جھلک نظر آتی ہے۔‏

۱۱.‏ ‏(‏الف)‏ کاروبار کرنے والوں کو ہیکل سے باہر نکالنے سے یسوع مسیح نے اپنے باپ کے بارے میں کیا ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہمیں اِس واقعے سے کیوں حوصلہ ملتا ہے؟‏

۱۱ ذرا اُس واقعے کو یاد کریں جب یسوع مسیح نے ہیکل میں کاروبار کرنے والوں کو باہر نکال دیا تھا۔‏ اُنہوں نے رسیوں سے ایک کوڑا بنایا اور بھیڑیں اور بیل بیچنے والوں کو وہاں سے نکال دیا۔‏ اُنہوں نے صرافوں کے سکے بکھیر دئے اور اُن کے تختے اُلٹ دئے۔‏ (‏یوح ۲:‏۱۳-‏۱۷‏)‏ یسوع مسیح کو اِتنے جوش میں دیکھ کر شاگردوں کو وہ پیشین‌گوئی یاد آئی جو داؤد بادشاہ نے کی تھی:‏ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی۔‏“‏ (‏زبور ۶۹:‏۹‏)‏ یسوع مسیح کی اِس سخت کارروائی سے ظاہر ہوا کہ وہ خدا کی عبادت کرنے کے اِنتظام کو آلودہ ہونے سے بچانا چاہتے تھے۔‏ اِس واقعے سے ہم آسمانی باپ کی ذات کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏ ہم یہ سیکھتے ہیں کہ وہ بدکاری کو ختم کرنے کی نہ صرف طاقت رکھتا ہے بلکہ وہ ایسا کرنے کی دلی خواہش بھی رکھتا ہے۔‏ہم یسوع مسیح کی سخت کارروائی سے یہ اندازہ بھی لگا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا دُنیا میں ہونے والی بُرائی کو دیکھ کر کیسا محسوس کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا کے بارے میں یہ سب کچھ جان کر ہمیں بڑا حوصلہ ملتا ہے،‏ خاص طور پر اُس وقت جب ہم ناانصافی کا نشانہ بنتے ہیں۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ جس طرح سے پیش آئے،‏ اِس سے آپ یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۱۲ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ جس طرح سے پیش آئے،‏ اِس سے بھی ہم باپ کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ شاگرد آپس میں بحث کرتے رہتے تھے کہ اُن میں بڑا کون ہے۔‏ یوں اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ مغرور ہیں۔‏ (‏مر ۹:‏۳۳-‏۳۵؛‏ ۱۰:‏۴۳؛‏ لو ۹:‏۴۶‏)‏ یسوع مسیح نے ایک بہت لمبے عرصے کے دوران دیکھا تھا کہ یہوواہ خدا مغرور لوگوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے۔‏ (‏۲-‏سمو ۲۲:‏۲۸؛‏ زبور ۱۳۸:‏۶‏)‏ یسوع مسیح نے یہ بھی دیکھا تھا کہ شیطان غرور میں آکر سب سے بڑا ہونا چاہتا تھا۔‏ لہٰذا یسوع مسیح کو اِس بات پر بڑا دُکھ ہوا ہوگا کہ اُن کے شاگردوں میں،‏ یہاں تک کہ اُن کے رسولوں میں بھی غرور تھا جن کو اُنہوں نے خود تربیت دی تھی۔‏ جب یسوع مسیح کی زندگی کے آخری لمحے نزدیک آ گئے تھے تو اُس وقت بھی شاگرد اِسی بحث میں اُلجھے ہوئے تھے کہ اُن میں بڑا کون ہے۔‏ (‏لو ۲۲:‏۲۴-‏۲۷‏)‏ لیکن شاگردوں کی خامیوں کے باوجود یسوع مسیح بڑی نرمی سے اُن کی اصلاح کرتے رہے۔‏ اُنہوں نے اُمید کا دامن نہیں چھوڑا تھا کہ ایک دن اُن کے شاگرد اُن جیسا مزاج اپنا لیں گے۔‏—‏فل ۲:‏۵-‏۸‏۔‏

۱۳ جب ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے بڑے صبر اور نرمی سے اپنے شاگردوں کی اصلاح کی تو ہم یہوواہ خدا کی ذات اور صفات کو اَور اچھی طرح سے سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ کیا آپ کو یسوع مسیح کی تعلیم اور اُن کے کاموں میں اُن کے آسمانی باپ کی جھلک نظر آتی ہے؟‏ یہوواہ خدا اپنے بندوں کی خطاؤں کے باوجود اُنہیں ترک نہیں کرتا۔‏ خدا کی صفات پر غور کرنے سے ہمیں یہ ترغیب ملتی ہے کہ ہم اپنے گُناہوں سے توبہ کریں اور معافی کے لئے دُعا کریں۔‏

بیٹا باپ کو ظاہر کرنا چاہتا تھا

۱۴.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح اپنے باپ کو ظاہر کرنا چاہتے تھے؟‏

۱۴ بہت سے حکمران اپنی عوام کی آواز کو دبانے کے لئے اُنہیں اندھیرے میں رکھتے ہیں اور اُن سے اہم معلومات چھپاتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس یسوع مسیح بڑی خوشی سے دوسروں کو اپنے باپ کے بارے میں معلومات دیتے تھے۔‏ وہ چاہتے تھے کہ لوگ اُن کے باپ کو اچھی طرح سے جانیں۔‏ ‏(‏متی ۱۱:‏۲۷ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ”‏سمجھ بخشی ہے تاکہ اُس کو جو حقیقی ہے [‏یعنی یہوواہ خدا کو]‏ جانیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۲۰‏)‏ اِس طرح یسوع مسیح کے شاگرد باپ کے بارے میں اُن کی تعلیم کو پوری طرح سے سمجھ پائے۔‏ یسوع مسیح نے باپ کے بارے میں ایسی تعلیم نہیں دی جو سمجھ سے باہر ہو،‏ جیسے کہ تثلیث کا عقیدہ۔‏

۱۵.‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ کے متعلق بعض باتیں شاگردوں کو کیوں نہیں بتائی تھیں؟‏

۱۵ کیا یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو وہ سب کچھ بتا دیا تھا جو وہ اپنے باپ کے بارے میں جانتے تھے؟‏ جی‌نہیں۔‏ بعض باتیں ایسی تھیں جو اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو نہیں بتائی تھیں۔‏ ‏(‏یوحنا ۱۶:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کی وجہ یہ تھی کہ شاگرد اِن باتوں کی ”‏برداشت نہیں کر سکتے“‏ تھے یعنی ابھی وہ اِن باتوں کو پوری طرح سے سمجھنے کے قابل نہیں تھے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے بتایا کہ جب ”‏مددگار“‏ آئے گا یعنی جب اُنہیں روحُ‌القدس ملے گی تو اُن پر بہت سی باتیں ظاہر کی جائیں گی۔‏ روحُ‌القدس اُنہیں ”‏تمام سچائی کی راہ“‏ دِکھائے گی۔‏ (‏یوح ۱۶:‏۷،‏ ۱۳‏)‏ جس طرح والدین اپنے بچوں کو کچھ باتیں اُس وقت تک نہیں بتاتے جب تک بچے سمجھ‌دار نہیں ہو جاتے اُسی طرح یسوع مسیح نے بھی اِس بات کا لحاظ رکھا کہ ابھی اُن کے شاگردوں کی صلاحیتیں محدود تھیں۔‏ اُنہوں نے باپ کے متعلق کچھ باتیں اُس وقت تک ظاہر نہیں کی تھیں جب تک شاگرد اِنہیں پوری طرح سمجھنے کے لائق نہیں ہو گئے تھے۔‏

یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں

۱۶،‏ ۱۷.‏ آپ باپ کو دوسروں پر ظاہر کرنے کے لائق کیوں ہیں؟‏

۱۶ جب ہم کسی کو اچھی طرح جان جاتے ہیں اور اُس کی خوبیوں سے متاثر ہوتے ہیں تو ہم دوسروں کو اُس کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں۔‏ یسوع مسیح لوگوں کو اپنے باپ کے بارے میں بتانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔‏ (‏یوح ۱۷:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ کیا ہم بھی یسوع مسیح کی طرح باپ کو دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ ہم نے دیکھا ہے کہ باپ کے بارے میں جتنا علم یسوع مسیح رکھتے تھے اُتنا کوئی اَور نہیں رکھتا تھا۔‏ وہ لوگوں کو اپنے باپ کے بارے میں بتانا چاہتے تھے،‏ یہاں تک کہ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو سمجھ بخشی تاکہ وہ باپ کی ذات اور صفات کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔‏ یسوع مسیح کی مدد سے ہم نے آسمانی باپ کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے جبکہ ہمارے اِردگِرد کے لوگ خدا کے بارے میں اِتنا نہیں جانتے۔‏ ہم یسوع مسیح کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُنہوں نے اپنی تعلیم اور کاموں سے باپ کو ہم پر ظاہر کِیا۔‏ ہم اِس بات پر بڑا فخر بھی کر سکتے ہیں کہ ہم باپ کو جانتے ہیں۔‏ (‏یرم ۹:‏۲۴؛‏ ۱-‏کر ۱:‏۳۱‏)‏ چونکہ ہم یہوواہ خدا کے نزدیک جانے کی کوشش کرتے ہیں اِس لئے وہ ہمارے نزدیک آ گیا ہے۔‏ (‏یعقو ۴:‏۸‏)‏ لہٰذا اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہم دوسروں کو خدا کے بارے میں بتانے کے لائق ہیں۔‏ لیکن ہم کن طریقوں سے باپ کو دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ واضح کریں کہ ہم کن طریقوں سے باپ کو دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

۱۸ ہمیں یسوع مسیح کی طرح اپنی باتوں اور کاموں سے باپ کو ظاہر کرنا چاہئے۔‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ جن لوگوں سے ہم مُنادی کے کام کے دوران ملتے ہیں،‏ اُن میں سے زیادہ‌تر خدا کو نہیں جانتے۔‏ شاید وہ جھوٹی تعلیمات کی وجہ سے خدا کے بارے میں سچائی سے واقف نہیں۔‏ ہم اُنہیں خدا کے نام،‏ انسانوں کے لئے اُس کے مقصد اور اُس کی ذات اور صفات کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ جب ہم بائبل میں کوئی ایسا واقعہ پڑھتے ہیں جس سے ہم خدا کی صفات کے بارے میں کوئی نئی بات سیکھتے ہیں تو ہم بہن‌بھائیوں کو اِس کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔‏ یوں وہ بھی اِس سے فائدہ حاصل کریں گے۔‏

۱۹ ہم یسوع مسیح کی طرح اپنے کاموں سے بھی باپ کو دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ جب لوگ ہمارے کاموں میں اُس محبت کی جھلک دیکھیں گے جو یسوع مسیح نے ظاہر کی تھی تو وہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرف کھنچے چلے آئیں گے۔‏(‏افس ۵:‏۱،‏ ۲‏)‏ پولس رسول نے نصیحت کی کہ ”‏میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۱‏)‏ ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ لوگ ہمارے کاموں میں خدا کی ذات اور صفات کو دیکھیں۔‏ آئیں،‏ ہم یسوع مسیح کی طرح باپ کو دوسروں پر ظاہر کرتے رہیں۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏