مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏خدا تمہاری حفاظت کرتا ہے تاکہ تُم نجات پا سکو‘‏

‏’‏خدا تمہاری حفاظت کرتا ہے تاکہ تُم نجات پا سکو‘‏

‏’‏خدا تمہاری حفاظت کرتا ہے تاکہ تُم نجات پا سکو‘‏

‏”‏وہ اپنی قدرت کے ذریعہ اور تمہارے ایمان کے وسیلہ سے تمہاری حفاظت کرتا ہے تاکہ تُم اُس نجات کو پا سکو جو آخری وقت میں ظاہر ہونے والی ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۱:‏۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

یہوواہ خدا ہمیں اپنی طرف کیسے کھینچ لایا ہے؟‏

ہم کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی صلاح پر چل رہے ہیں؟‏

یہوواہ خدا ہمیں حوصلہ‌افزائی کیسے فراہم کرتا ہے؟‏

۱،‏ ۲.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل میں ہمیں کیسے یقین دِلایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم آخر تک اُس کے وفادار رہ سکیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا ہمیں کتنے قریب سے جانتا ہے؟‏

‏”‏جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۳‏)‏یسوع مسیح کی اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس بدکار دُنیا کے خاتمے سے صرف وہی لوگ بچیں گے جو آخر تک یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہم سے یہ توقع نہیں کرتا ہے کہ ہم مشکلات کو اپنے بل‌بوتے پر برداشت کریں یا مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی عقل پر بھروسا کریں۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”‏خدا سچا ہے۔‏ وہ تُم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۰:‏۱۳‏)‏ اِس آیت سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

۲ اگر یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہم کس حد تک آزمائش کو برداشت کر سکتے ہیں تو وہ ہمارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔‏ اُسے معلوم ہے کہ ہمیں کن مسائل کا سامنا ہے،‏ ہماری خوبیاں اور خامیاں کیا ہیں۔‏ کیا واقعی یہوواہ خدا ہمیں اِتنے قریب سے جانتا ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ وہ ہمارے روزمرہ کے کاموں،‏ یہاں تک کہ ہمارے خیالوں اور ارادوں کو بھی جانتا ہے۔‏‏—‏زبور ۱۳۹:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏

۳،‏ ۴.‏ ‏(‏الف)‏ داؤد کی مثال سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں اچھی طرح جانتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آج‌کل یہوواہ خدا کون‌سا حیران‌کُن کام کر رہا ہے؟‏

۳ شاید آپ کو اِس بات پر یقین رکھنا مشکل لگے کہ یہوواہ خدا ہم معمولی انسانوں کو اِتنی اچھی طرح جانتا ہے۔‏ زبور نویس داؤد نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا تھا۔‏ اِس لئے اُنہوں نے یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جن کو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں تو پھر انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے؟‏“‏ (‏زبور ۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ داؤد نے یہ سوال شاید اِس لئے پوچھا کیونکہ یہوواہ خدا نے اُن میں خاص دلچسپی لی تھی۔‏ داؤد،‏ یسی کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے اور ”‏بھیڑبکریوں کے پیچھے پیچھے“‏ چلتے تھے۔‏ پھر بھی یہوواہ خدا نے کہا کہ داؤد ”‏اُس کے دل کے مطابق“‏ ہیں اور اُنہیں ”‏اپنی قوم کا پیشوا“‏ مقرر کِیا۔‏(‏۱-‏سمو ۱۳:‏۱۴؛‏ ۲-‏سمو ۷:‏۸‏)‏ ذرا سوچیں کہ داؤد کو یہ جان کر کتنی حیرت ہوئی ہوگی کہ کائنات کا خالق اُن کی سوچ اور خیالات پر دھیان دیتا ہے حالانکہ وہ ایک ادنیٰ چرواہے ہیں۔‏

۴ ہمارے لئے بھی یہ حیرت کی بات ہے کہ یہوواہ خدا ہم میں سے ہر ایک کو جانتا ہے اور ہم میں دلچسپی لیتا ہے۔‏ وہ ’‏قوموں کی مرغوب چیزوں‘‏ یعنی خلوص‌دل لوگوں کو جمع کر رہا ہے تاکہ وہ اُس کی عبادت کریں۔‏ پھر وہ اُن کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ ہمیشہ اُس کے وفادار رہ سکیں۔‏(‏حج ۲:‏۷‏)‏ لیکن وہ اُن کی مدد کیسے کرتا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب جاننے سے پہلے آئیں،‏ یہ دیکھیں کہ یہوواہ خدا لوگوں کو اپنی عبادت کے لئے کیسے جمع کر رہا ہے۔‏

یہوواہ خدا ہمیں اپنی طرف کھینچ لایا ہے

۵‏.‏ یہوواہ خدا لوگوں کو اپنے بیٹے کی طرف کیسے کھینچ لاتا ہے؟‏ مثال دیں۔‏

۵ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔‏“‏ (‏یوح ۶:‏۴۴‏)‏ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی رہنمائی کے بغیر یسوع مسیح کے شاگرد نہیں بن سکتے۔‏ لیکن یہوواہ خدا خلوص‌دل لوگوں کو اپنے بیٹے کی طرف کیسے کھینچ لاتا ہے؟‏ وہ خوشخبری کی مُنادی اور پاک روح کے ذریعے لوگوں کو کھینچ لاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب پولس رسول اور اُن کے ساتھی شہر فلپی میں آئے تو اُن کی ملاقات ایک عورت سے ہوئی جس کا نام لدیہ تھا۔‏ اُنہوں نے اُس عورت کو خوشخبری سنائی۔‏ اعمال کی کتاب میں لکھا ہے کہ ”‏اُس کا دل [‏یہوواہ]‏ نے کھولا تاکہ پولسؔ کی باتوں پر توجہ کرے۔‏“‏ یہوواہ خدا نے پاک روح کے ذریعے لدیہ کی مدد کی تاکہ وہ خوشخبری کے پیغام کو سمجھ سکیں۔‏ اِس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لدیہ نے ”‏اپنے گھرانے سمیت بپتسمہ لے لیا۔‏“‏—‏اعما ۱۶:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

۶‏.‏ یہوواہ خدا ہم سب کو اپنی طرف کیسے کھینچ لایا ہے؟‏

۶ کیا یہوواہ خدا نے پاک روح کے ذریعے صرف لدیہ کا ہی دل کھولا تھا اور اُنہیں اپنی طرف کھینچا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ اگر آپ بپتسمہ‌یافتہ گواہ ہیں تو یہوواہ خدا نے آپ کو بھی اپنی طرف کھینچا ہے۔‏ جس طرح اُس نے لدیہ میں کوئی اچھائی دیکھی تھی اُسی طرح اُس نے آپ میں بھی کوئی اچھائی ضرور دیکھی ہے۔‏ جب آپ کو بادشاہت کا پیغام سنایا گیا تو یہوواہ خدا نے پاک روح کے ذریعے اِس پیغام کو سمجھنے میں آپ کی مدد کی۔‏ (‏۱-‏کر ۲:‏۱۲‏)‏ جب آپ نے اُس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کی تو اُس نے آپ کی کوشش میں برکت دی۔‏ اور جب آپ نے اپنی زندگی اُس کے لئے وقف کر دی تو اُسے بہت خوشی ہوئی۔‏ واقعی جب سے آپ نے سچائی کی راہ پر چلنا شروع کِیا تب سے یہوواہ خدا ہر قدم پر آپ کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏

۷‏.‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم آخر تک اُس کے وفادار رہ سکیں؟‏

۷ چونکہ یہوواہ خدا ہمیں اپنی طرف کھینچ لایا ہے اِس لئے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم آخر تک اُس کے وفادار رہ سکیں۔‏ یہوواہ خدا کو معلوم ہے کہ جس طرح ہم اُس کی رہنمائی کے بغیر اُس کی خدمت شروع نہیں کر سکے تھے اِسی طرح ہم اُس کی رہنمائی کے بغیر اُس کے وفادار بھی نہیں رہ سکیں گے۔‏ پطرس رسول نے ممسوح مسیحیوں کو یقین دِلایا کہ یہوواہ خدا ”‏اپنی قدرت کے ذریعہ اور تمہارے ایمان کے وسیلہ سے تمہاری حفاظت کرتا ہے تاکہ تُم اُس نجات کو پا سکو جو آخری وقت میں ظاہر ہونے والی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏)‏ یہ الفاظ سب مسیحیوں پر لاگو ہوتے ہیں۔‏ لیکن آج‌کل یہوواہ خدا اپنے بندوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنا بہت اہم ہے کیونکہ یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کے لئے ہمیں اُس کی مدد کی ضرورت ہے۔‏

یہوواہ خدا ہمیں غلط قدم اُٹھانے سے روک سکتا ہے

۸‏.‏ ہم کوئی غلط قدم اُٹھانے کے خطرے میں کیوں پڑ سکتے ہیں؟‏

۸ ہم خطاکار ہیں اور ہمیں زندگی میں بہت سی پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ اِس کی وجہ سے شاید ہم بعض معاملات میں غلط سوچ اپنا لیں اور یوں کوئی غلط قدم اُٹھانے کے خطرے میں پڑ جائیں۔‏ ‏(‏گلتیوں ۶:‏۱ کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں۔‏)‏ * اِس سلسلے میں آئیں،‏ ایک واقعے پر غور کریں جو داؤد کی زندگی میں پیش آیا تھا۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا نے داؤد کو غلط قدم اُٹھانے سے کیسے روکا تھا؟‏ (‏ب)‏ آج‌کل یہوواہ خدا ہماری مدد کیسے کرتا ہے تاکہ ہم اُس کے وفادار رہ سکیں؟‏

۹ جب داؤد اپنی جان بچانے کے لئے ساؤل بادشاہ سے بھاگ رہے تھے تو ایک مرتبہ اُنہیں ساؤل سے انتقام لینے کا موقع ملا۔‏ مگر اُس وقت اُنہوں نے خود پر قابو رکھا اور ساؤل کو کوئی نقصان نہ پہنچایا۔‏ (‏۱-‏سمو ۲۴:‏۲-‏۷‏)‏لیکن اِس واقعے کے کچھ دیر بعد ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی جس میں داؤد آپے سے باہر ہو گئے۔‏ اُنہیں اپنے اور اپنے آدمیوں کے لئے پانی اور خوراک کی ضرورت تھی۔‏ اُنہوں نے نابال نامی ایک اسرائیلی سے درخواست کی کہ وہ اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں دیں۔‏ لیکن نابال نے انکار کر دیا اور داؤد کی بےعزتی کی۔‏ اِس پر داؤد کو بہت غصہ آیا اور اُنہوں نے نابال اور اُن کے سارے گھرانے سے بدلہ لینے کی ٹھان لی۔‏ اُنہوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ اگر وہ بےگُناہوں کا خون بہائیں گے تو وہ یہوواہ خدا کی نظر میں مجرم بن جائیں گے۔‏ لیکن نابال کی بیوی ابیجیل نے عین وقت پر آکر داؤد کو اِتنی بڑی غلطی کرنے سے روکا۔‏ داؤد سمجھ گئے کہ دراصل یہوواہ خدا ہی ابیجیل کے ذریعے اُنہیں یہ غلط قدم اُٹھانے سے روک رہا ہے۔‏ اِس لئے اُنہوں نے ابیجیل سے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اؔسرائیل کا خدا مبارک ہو جس نے تجھے آج کے دن مجھ سے ملنے کو بھیجا۔‏ اور تیری عقل‌مندی مبارک۔‏ تُو خود بھی مبارک ہو جس نے مجھ کو آج کے دن خون‌ریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا انتقام لینے سے باز رکھا۔‏“‏—‏۱-‏سمو ۲۵:‏۹-‏۱۳،‏ ۲۱،‏ ۲۲،‏ ۳۲،‏ ۳۳‏۔‏

۱۰ ہم اِس واقعے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ یہوواہ خدا نے ابیجیل کے ذریعے داؤد کو غلط قدم اُٹھانے سے روکا تھا۔‏آج‌کل بھی وہ اپنے بندوں کو غلطی کرنے سے روک سکتا ہے۔‏ بِلاشُبہ ہمیں یہ توقع تو نہیں کرنی چاہئے کہ جب بھی ہم کوئی غلطی کرنے لگیں گے تو یہوواہ خدا ہمیں روکنے کے لئے کسی کو بھیجے گا۔‏ہم یہ نہیں جانتے کہ یہوواہ خدا فلاں صورتحال میں کیا کرے گا یا کیا ہونے دے گا۔‏(‏واعظ ۱۱:‏۵‏)‏ لیکن ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے حالات سے واقف ہے اور ہماری پوری مدد کرے گا تاکہ ہم اُس کے وفادار رہ سکیں۔‏ یہوواہ خدا ہمیں یقین دِلاتا ہے:‏ ”‏مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔‏ مَیں تجھے صلاح دوں گا۔‏ میری نظر تجھ پر ہوگی۔‏“‏ (‏زبور ۳۲:‏۸‏)‏ یہوواہ خدا ہمیں صلاح کیسے دیتا ہے؟‏ ہم اُس کی صلاح سے فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے؟‏ آئیں،‏ مکاشفہ کی کتاب سے اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں۔‏

یہوواہ خدا ہمیں صلاح دیتا ہے

۱۱.‏ یہوواہ خدا کلیسیاؤں کے بارے میں کتنا کچھ جانتا ہے؟‏

۱۱ مکاشفہ ۲ اور ۳ باب میں ایک رویا درج ہے جس میں یوحنا رسول نے دیکھا کہ یسوع مسیح سات کلیسیاؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔‏ اِس رویا سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح اِن کلیسیاؤں کی اندرونی صورتحال سے بخوبی واقف تھے۔‏ یہاں تک کہ اُنہوں نے اِن کلیسیاؤں کے بعض رُکنوں کا نام لیا جنہوں نے یا تو اچھے کام کئے تھے یا پھر بُرے۔‏ اُنہوں نے اِن کلیسیاؤں کے کاموں کے مطابق اِن کی تعریف کی اور اِنہیں نصیحت بھی کی۔‏ اِس رویا کا کیا مطلب ہے؟‏ سات کلیسیائیں ۱۹۱۴ء کے بعد کے ممسوح مسیحیوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔‏ اور اِن سات کلیسیاؤں کو جو نصیحت دی گئی،‏ وہ صرف ممسوح مسیحیوں کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام مسیحیوں کے لئے ہے۔‏ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے بیٹے کے ذریعے اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏ ہم اُس کی رہنمائی سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۲.‏ ہم کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی رہنمائی میں چل رہے ہیں؟‏

۱۲ یہوواہ خدا کی رہنمائی سے فائدہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر کی کتابوں اور رسالوں کا مطالعہ کریں۔‏ اِن کے ذریعے یہوواہ خدا ہمیں نصیحت اور صلاح دیتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ لیکن اِس نصیحت اور صلاح سے ہمیں فائدہ تبھی ہوگا جب ہم اِس پر سوچ‌بچار کرنے کے لئے وقت نکالیں گے اور اِس پر عمل بھی کریں گے۔‏ اگر ہم باقاعدگی سے ذاتی مطالعہ کرتے ہیں تو یہوواہ خدا ہمیں ”‏ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے۔‏“‏ (‏یہوداہ ۲۴‏)‏ کیا آپ کو کبھی دیانت‌دار نوکر کی کتابوں یا رسالوں میں کوئی بات پڑھنے کے بعد ایسا لگا ہے کہ یہ بات آپ ہی کے لئے لکھی گئی ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو سمجھ لیں کہ وہ بات یہوواہ خدا آپ سے کہہ رہا ہے اور اِس پر عمل کریں۔‏ جس طرح کبھی‌کبھار ہمارا کوئی دوست ہمارا کندھا تھپتھپا کر کسی بات پر ہماری توجہ دِلاتا ہے اُسی طرح یہوواہ خدا پاک روح کے ذریعے کسی بات پر ہماری توجہ دِلاتا ہے۔‏ شاید وہ ہمیں اشارہ دیتا ہے کہ ہمیں اپنے چال‌چلن یا سوچ میں کوئی تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے۔‏ جب ہم دیانت‌دار نوکر کی کتابوں سے ملنے والی ہدایت کو قبول کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی رہنمائی میں چل رہے ہیں۔‏ ‏(‏زبور ۱۳۹:‏۲۳،‏ ۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اِس بات کا جائزہ لیں کہ ہم ذاتی مطالعہ کرنے کے لئے کتنا وقت صرف کرتے ہیں۔‏

۱۳.‏ اِس بات کا جائزہ لینا کیوں ضروری ہے کہ ہم بائبل کا مطالعہ کرنے کے لئے کتنا وقت صرف کرتے ہیں؟‏

۱۳ اگر ہم تفریح کرنے میں زیادہ وقت لگائیں گے تو ہمارے پاس ذاتی مطالعے کے لئے بہت کم وقت بچے گا۔‏ اِس سلسلے میں ایک بھائی نے کہا:‏ ”‏آج‌کل تفریح کرنا پہلے کی نسبت کہیں زیادہ آسان اور سستا ہو گیا ہے۔‏ اِس کے بہت سے مختلف ذریعے دستیاب ہیں جیسے کہ ٹی‌وی،‏ کمپیوٹر اور موبائل فون وغیرہ۔‏“‏ اگر ہم احتیاط نہیں برتیں گے تو شاید ہم تفریح کرنے میں اِتنا زیادہ وقت صرف کرنے لگیں گے کہ ہمارے پاس بائبل کا گہرا مطالعہ کرنے کے لئے بہت کم وقت بچے گا۔‏ (‏افس ۵:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ لہٰذا ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے:‏ ”‏مَیں بائبل کی گہری باتوں پر تحقیق کرنے کے لئے کتنی بار وقت نکالتا ہوں؟‏ کیا صرف اُسی وقت جب اجلاسوں پر میرا کوئی حصہ یا تقریر ہوتی ہے؟‏“‏ اگر ایسا ہے تو خاندانی عبادت یا ذاتی مطالعے کے لئے مقرر کئے گئے وقت کو زیادہ گہرائی سے مطالعہ کرنے کے لئے استعمال کریں۔‏ اِس طرح ہمیں خدا کی حکمت حاصل ہوگی جو ہماری حفاظت کرے گی تاکہ ہم آخر تک یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکیں۔‏—‏امثا ۲:‏۱-‏۵‏۔‏

یہوواہ خدا ہمیں حوصلہ بخشتا ہے

۱۴.‏ بائبل سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمارے احساسات سے واقف ہے؟‏

۱۴ داؤد کو اپنی زندگی میں بہت سی پریشانیوں اور مصیبتوں کا سامنا ہوا تھا۔‏ (‏۱-‏سمو ۳۰:‏۳-‏۶‏)‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اُن کے احساسات سے واقف تھا۔‏ ‏(‏زبور ۳۴:‏۱۸؛‏ ۵۶:‏۸ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ بات داؤد کے لئے بڑی تسلی کا باعث تھی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏”‏مَیں تیری رحمت سے خوش‌وخرم رہوں گا کیونکہ تُو نے میرا دُکھ دیکھ لیا ہے۔‏ تُو میری جان کی مصیبتوں سے واقف ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۱:‏۷‏)‏ ہمیں بھی اِس بات سے تسلی ملتی ہے کہ جب ہم ’‏شکستہ‌دل اور خستہ جان‘‏ ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا ہمارے احساسات کو سمجھتا ہے۔‏ وہ ہماری پریشانیوں اور مشکلوں سے نہ صرف واقف ہے بلکہ وہ ہمیں حوصلہ بھی دیتا ہے تاکہ ہم اِنہیں برداشت کر سکیں۔‏ ہمارے اجلاس ایک اہم ذریعہ ہیں جن سے یہوواہ خدا ہمیں حوصلہ‌افزائی فراہم کرتا ہے۔‏

۱۵.‏ ہم آسف کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۵ زبور نویس آسف کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ اجلاسوں پر جانا بہت فائدہ‌مند ہے۔‏ جب آسف نے یہ دیکھا کہ بدکار لوگ تو بڑے مزے سے زندگی گزارتے ہیں لیکن راست‌باز لوگ تکلیف اُٹھاتے ہیں تو آسف بےحوصلہ ہو گئے۔‏ وہ سوچنے لگے کہ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‏ اُنہوں نے اپنے جذبات کا اِظہار اِن الفاظ میں کِیا:‏ ”‏میرا دل رنجیدہ ہوا اور میرا جگر چِھد گیا تھا۔‏“‏ اِس سوچ کی وجہ سے وہ خدا کی خدمت کرنا بس چھوڑنے ہی والے تھے۔‏ لیکن آسف کی سوچ کیسے بدلی؟‏ وہ ”‏خدا کے مقدِس میں“‏گئے۔‏ وہاں یہوواہ خدا کے دوسرے خادموں سے مل کر آسف اپنی سوچ کو درست کرنے کے قابل ہوئے۔‏ وہ سمجھ گئے کہ بدکاروں کی خوشحالی صرف چند دنوں کی ہے۔‏ اور یہوواہ خدا جلد ہی بدکاروں کا انصاف کرے گا۔‏(‏زبور ۷۳:‏۲،‏ ۱۳-‏۲۲‏)‏ بعض اوقات شاید ہم بھی آسف کی طرح محسوس کریں۔‏ اِس دُنیا میں ہونے والی ناانصافیوں کو دیکھ کر ہم بھی مایوس ہو سکتے ہیں۔‏ لیکن کلیسیا میں بہن‌بھائیوں سے مل کر ہمیں حوصلہ ملتا ہے اور یوں ہم خوشی سے خدا کی خدمت کرنا جاری رکھتے ہیں۔‏

۱۶.‏ ہم حنّہ کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۶ بعض اوقات کلیسیا میں کوئی ایسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے شاید آپ اجلاسوں پر جانا نہ چاہیں۔‏ شاید آپ کو کسی ذمہ‌داری سے ہٹا دیا گیا یا شاید کسی وجہ سے آپ کو خود یہ ذمہ‌داری چھوڑنی پڑی۔‏ اور اب آپ کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‏ یا پھر کسی بہن یا بھائی سے آپ کا اختلاف ہو گیا ہے۔‏ اگر ایسا ہے تو حنّہ کی مثال کو یاد رکھیں۔‏ ‏(‏۱-‏سموئیل ۱:‏۴‏-‏۸کو پڑھیں۔‏)‏ حنّہ کی سوتن فننہ اُنہیں بہت طعنے مارتی تھیں۔‏ ہر سال جب وہ سیلا میں یہوواہ کے گھر عبادت کے لئے جاتے تھے تو فننہ اَور بھی زیادہ حنّہ کو تنگ کرتی تھیں۔‏ اِس سے حنّہ اِتنی پریشان ہو جاتی تھیں کہ وہ ”‏روتی اور کھانا نہ کھاتی“‏ تھیں۔‏ لیکن اُنہوں نے یہوواہ خدا کے گھر جانا نہیں چھوڑا۔‏ یہوواہ خدا نے حنّہ کی وفاداری کو بہت سراہا اور اُنہیں برکت بخشی۔‏—‏۱-‏سمو ۱:‏۱۱،‏ ۲۰‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ ‏(‏الف)‏ اجلاسوں پر ہماری حوصلہ‌افزائی کیسے ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ کو یہ جان کر کیسا محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا آپ کی حفاظت کرتا ہے؟‏

۱۷ ہمیں بھی حنّہ کی مثال پر عمل کرنا چاہئے اور اجلاسوں پر جانا کبھی نہیں چھوڑنا چاہئے۔‏ اجلاسوں پر جانے سے ہمیں حوصلہ‌افزائی ملتی ہے۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ اجلاس کے دوران ہم شاید تقریر میں یا کسی بہن یا بھائی کے تبصرے میں کوئی ایسی بات سنتے ہیں جو ہمارے دل کو چُھو لیتی ہے۔‏ یا پھر اجلاس سے پہلے یا بعد میں ہم کسی بہن یا بھائی سے بات‌چیت کرتے ہیں اور یوں ہمارے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔‏ (‏امثا ۱۵:‏۲۳؛‏ ۱۷:‏۱۷‏)‏ یہوواہ خدا کی حمد کے گیت گانے سے ہمارا دل خوشی سے بھر جاتا ہے۔‏ جب ہمارے ”‏دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے“‏ تو اجلاسوں پر جانا اَور بھی ضروری ہوتا ہے۔‏ اجلاسوں پر یہوواہ خدا ہمیں تسلی دیتا ہے جس سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوتا ہے کہ ہم آخر تک اُس کے وفادار رہیں گے۔‏—‏زبور ۹۴:‏۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

۱۸ یہوواہ خدا کے سایے میں ہم ویسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسا آسف نے محسوس کِیا تھا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تُو نے میرا دہنا ہاتھ پکڑ رکھا ہے۔‏ تُو اپنی مصلحت سے میری رہنمائی کرے گا۔‏“‏(‏زبور ۷۳:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ ہم یہوواہ خدا کے شکرگزار ہیں کہ وہ ہماری حفاظت کرتا ہے تاکہ ہم نجات پا سکیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 گلتیوں ۶:‏۱‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن:‏‏”‏اَے بھائیو!‏ اگر کوئی انسان انجانے میں غلط قدم اُٹھا لیتا ہے تو تُم جو روحانی طور پر پُختہ ہو،‏ اُسے نرمی سے سدھارنے کی کوشش کرو لیکن خبردار رہو کہ تُم خود کسی پھندے میں نہ پھنس جاؤ۔‏“‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے آپ کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

خدا کی صلاح پر چلنے سے ہماری حفاظت ہوتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

اجلاسوں سے ہمیں مشکلات کو برداشت کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔‏