مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ شادی کی نعمت کی قدر کرتے ہیں؟‏

کیا آپ شادی کی نعمت کی قدر کرتے ہیں؟‏

کیا آپ شادی کی نعمت کی قدر کرتے ہیں؟‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ یہ کرے کہ تُم کو اپنے اپنے شوہر کے گھر میں آرام ملے۔‏“‏—‏روت ۱:‏۹‏۔‏

اِن سوالوں کے جواب تلاش کریں:‏

اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ماضی میں یہوواہ کے بندے شادی کے بندھن کی قدر کرتے تھے؟‏

ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی نظر میں یہ بات بہت اہم ہے کہ ہم اپنا جیون‌ساتھی کسے چنتے ہیں؟‏

آپ نے ازدواجی بندھن کے سلسلے میں بائبل کی کون‌سی ہدایت پر عمل کرنے کا ارادہ کِیا ہے؟‏

۱.‏ آدم کو ایک خوبصورت بیوی پا کر کیسا محسوس ہوا؟‏

پہلے انسان آدم ایک خوبصورت بیوی پا کر اِتنے خوش ہوئے کہ اُنہوں نے یہ شعر کہہ ڈالا:‏ ”‏یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے اِس لئے وہ ناری کہلائے گی کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی۔‏“‏ (‏پید ۲:‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا نے آدم کو گہری نیند سلا دیا اور اُن کی ایک پسلی نکال لی۔‏ خدا اُس پسلی سے ایک خوبصورت عورت بنا کر آدم کے پاس لایا۔‏ اور بعد میں آدم نے اُس عورت کا نام حوا رکھا۔‏ خدا نے اُن دونوں کو شادی کے بندھن میں باندھ دیا۔‏ چونکہ یہوواہ خدا نے حوا کو آدم کی پسلی سے بنایا تھا اِس لئے آدم اور حوا آج‌کل کے شوہروں اور بیویوں کی نسبت ایک دوسرے کے زیادہ قریب تھے۔‏

۲.‏ مرد اور عورت شادی کرنے کی آرزو کیوں رکھتے ہیں؟‏

۲ یہوواہ خدا نے انسان میں مخالف جنس کے لئے کشش رکھی ہے۔‏ اِس لئے یہ قدرتی بات ہے کہ مرد اور عورت شادی کرنے کی آرزو رکھتے ہیں۔‏ دی ورلڈ بک انسائیکلوپیڈیا میں لکھا ہے:‏ ”‏شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑے یہ توقع کرتے ہیں ہے کہ وہ جنسی ملاپ کریں گے اور اُن کی محبت سدا قائم رہے گی۔‏“‏ یہوواہ خدا کے بہت سے بندوں نے شادی کے بندوبست کی قدر کی اور اُن کا بندھن زندگی بھر قائم رہا۔‏

وہ شادی کی نعمت کی قدر کرتے تھے

۳.‏ ابرہام نے اِضحاق کے لئے بیوی تلاش کرنے کے لئے کیا کِیا؟‏

۳ ابرہام نبی شادی کے بندوبست کی بڑی قدر کرتے تھے۔‏ اِس لئے وہ چاہتے تھے کہ اُن کے بیٹے اِضحاق کی شادی ایسی عورت سے ہو جو یہوواہ خدا کی عبادت کرتی ہو۔‏ اُنہوں نے اپنے ایک عمررسیدہ نوکر سے کہا کہ وہ مسوپتامیہ کے علاقے میں جائے اور وہاں سے اِضحاق کے لئے بیوی لے کر آئے۔‏ اِس نوکر نے یہوواہ خدا سے مدد کی درخواست کی اور یہوواہ خدا نے اُس کی دُعا سنی۔‏ نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اِضحاق کو ایک نیک بیوی ملی جس کا نام ربقہ تھا۔‏ یہوواہ خدا نے ابرہام سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُس کی نسل کو خوب بڑھائے گا۔‏ اور ربقہ نے اِس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کِیا۔‏ (‏پید ۲۲:‏۱۸؛‏ ۲۴:‏۱۲-‏۱۴،‏ ۶۷‏)‏ آج‌کل بہت سے لوگ اپنے جیون‌ساتھی کا انتخاب خود کرتے ہیں جبکہ بعض لوگ دوسروں سے مدد لیتے ہیں۔‏ لیکن ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ جب تک ہم سے مدد مانگی نہ جائے،‏ ہمیں دوسروں کے رشتے کرانے میں خواہ‌مخواہ دخل نہیں دینا چاہئے۔‏ یہ بھی سچ ہے کہ خدا جوڑے آسمانوں پر نہیں بناتا۔‏ لیکن وہ اُن مسیحیوں کی رہنمائی ضرور کرتا ہے جو جیون‌ساتھی کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں اُس سے دُعا کرتے ہیں اور پاک روح کی ہدایت پر چلتے ہیں۔‏—‏گل ۵:‏۱۸،‏ ۲۵‏۔‏

۴،‏ ۵.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ شولمیت اور چرواہا ایک دوسرے سے بڑی محبت کرتے تھے؟‏

۴ شولمیت بہت خوبصورت اسرائیلی لڑکی تھیں۔‏ وہ یہ نہیں چاہتی تھیں کہ اُن کی سہیلیاں اُنہیں سلیمان بادشاہ سے شادی کرنے پر مجبور کریں۔‏ اِس لئے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اَے یرؔوشلیم کی بیٹیو!‏ مَیں نے تمہیں قسم دِلائی ہے کہ میرے دل میں عشق نہ جگاؤ جب تک کہ یہ خودبخود نہ جاگے۔‏“‏ (‏غز ۸:‏۴‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن)‏ شولمیت کو ایک چرواہے سے محبت تھی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں شاؔرون کی نرگس اور وادیوں کی سوسن ہوں۔‏“‏ لیکن چرواہے نے کہا:‏ ”‏جیسی سوسن جھاڑیوں میں ویسی ہی میری محبوبہ کنواریوں میں ہے۔‏“‏ (‏غز ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ وہ دونوں واقعی ایک دوسرے کی محبت کا دم بھرتے تھے۔‏

۵ چونکہ شولمیت اور چرواہا یہوواہ خدا سے بڑی محبت کرتے تھے اِس لئے جب اُن کی شادی ہوئی تو اُن کا ازدواجی بندھن مضبوط رہا ہو گا۔‏ یہ بات شولمیت کے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتی ہے:‏ ”‏نگین کی مانند مجھے اپنے دل میں لگا رکھ اور تعویذ کی مانند اپنے بازو پر کیونکہ عشق موت کی مانند زبردست ہے اور غیرت پاتال سی بےمروت ہے۔‏ اُس کے شعلے آگ کے شعلے ہیں اور [‏یاہ]‏ کے شعلہ کی مانند۔‏ سیلاب عشق کو بجھا نہیں سکتا۔‏ باڑھ اُس کو ڈبا نہیں سکتی۔‏“‏ (‏غز ۸:‏۶،‏ ۷‏)‏ اِس سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ اگر ہم شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو ہمیں ایسے ساتھی کا انتخاب کرنا چاہئے جو شادی کے بندھن کی قدر کرتا ہو۔‏

خدا کی نظر میں آپ کا فیصلہ اہم ہے

۶،‏ ۷.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اِس بات کو اہم سمجھتا ہے کہ ہم اپنا جیون‌ساتھی کسے چنتے ہیں؟‏

۶ یہوواہ خدا کی نظر میں یہ بات بہت اہم ہے کہ آپ اپنا جیون‌ساتھی کسے چنتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو کنعانی لوگوں کے سلسلے میں یہ حکم دیا تھا کہ ”‏تُو اُن سے بیاہ شادی بھی نہ کرنا۔‏ نہ اُن کے بیٹوں کو اپنی بیٹیاں دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لئے اُن کی بیٹیاں لینا۔‏ کیونکہ وہ تیرے بیٹوں کو میری پیروی سے برگشتہ کر دیں گے تاکہ وہ اَور معبودوں کی عبادت کریں۔‏ یوں [‏یہوواہ]‏ کا غضب تُم پر بھڑکے گا اور وہ تجھ کو جلد ہلاک کر دے گا۔‏“‏ (‏است ۷:‏۳،‏ ۴‏)‏ اِس کے صدیوں بعد عزرا کاہن نے کہا:‏ ”‏تُم نے خطا کی ہے اور اؔسرائیل کا گُناہ بڑھانے کو اجنبی عورتیں بیاہ لی ہیں۔‏“‏ (‏عز ۱۰:‏۱۰‏)‏ پہلی صدی عیسوی میں پولس رسول نے مسیحیوں کو بتایا کہ ”‏جب تک کہ عورت کا شوہر جیتا ہے وہ اُس کی پابند ہے پر جب اُس کا شوہر مر جائے تو جس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صرف خداوند میں۔‏“‏—‏۱-‏کر ۷:‏۳۹‏۔‏

۷ اگر یہوواہ خدا کا کوئی خادم کسی ایسے شخص سے شادی کر لیتا ہے جو اُس کا ہم‌ایمان نہیں ہے تو وہ خدا کی نافرمانی کرتا ہے۔‏ عزرا کے زمانے میں رہنے والے اسرائیلیوں نے ’‏اجنبی عورتوں سے بیاہ‘‏ کرنے سے یہوواہ خدا کا حکم توڑا تھا۔‏ بائبل میں مسیحیوں کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے ہم‌ایمان سے شادی کریں۔‏ اِس لئے مسیحیوں کو ایسے شخص سے شادی کرنے کے بہانے نہیں ڈھونڈنے چاہئیں جو اُن کا ہم‌ایمان نہیں ہے۔‏ (‏عز ۱۰:‏۱۰؛‏ ۲-‏کر ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اگر ایک بپتسمہ‌یافتہ مسیحی کسی ایسے شخص سے شادی کرتا ہے جو یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو وہ شادی کی نعمت کی ناقدری کرتا ہے۔‏ ایسی صورت میں اُسے کلیسیا میں ذمہ‌داریوں سے ہٹایا جا سکتا ہے۔‏ ذرا سوچیں کیا یہ دُعا کرنا مناسب ہے کہ ”‏اَے یہوواہ خدا مَیں مانتا ہوں کہ مَیں نے تیرا حکم توڑا ہے لیکن پھر بھی میری درخواست ہے کہ میری شادی کو کامیاب کر۔‏“‏

ہمارے آسمانی باپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا

۸‏.‏ ہمیں شادی کے سلسلے میں خدا کی ہدایات پر عمل کیوں کرنا چاہئے؟‏

۸ جب کوئی شخص ایک مشین بناتا ہے تو اُسے اِس مشین کو چلانے کا صحیح طریقہ بھی معلوم ہوتا ہے۔‏ اِس لئے وہ اِسے استعمال کرنے کے سلسلے میں ہدایات دے سکتا ہے۔‏ اگر ہم مشین کو اُس کی ہدایات کے مطابق استعمال نہیں کریں گے تو وہ خراب ہو جائے گی۔‏ اِسی طرح شادی کے بندھن کا آغاز یہوواہ خدا نے کِیا ہے۔‏ لہٰذا اگر ہم خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس کی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے۔‏

۹‏.‏ یہوواہ خدا نے انسان کو شادی کی نعمت کیوں عطا کی؟‏

۹ یہوواہ خدا انسانوں کے بارے میں اور ازدواجی بندھن کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔‏ یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ انسان ’‏پھلیں اور بڑھیں‘‏ اِس لئے اُس نے انسانوں میں جنسی خواہش رکھی۔‏ (‏پید ۱:‏۲۸‏)‏ یہوواہ خدا کو معلوم ہے کہ تنہائی انسان کو اُداس کر سکتی ہے۔‏ اِسی لئے اُس نے محسوس کِیا کہ ”‏آؔدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں۔‏ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔‏“‏ (‏پید ۲:‏۱۸‏)‏ یہوواہ خدا اِس بات سے واقف ہے کہ ازدواجی بندھن انسان کی زندگی میں خوشیاں لا سکتا ہے۔‏‏—‏امثال ۵:‏۱۵-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏

۱۰.‏ جنسی معاملات کے سلسلے میں مسیحی شوہروں اور بیویوں کو یہوواہ خدا کے کن معیاروں پر عمل کرنا چاہئے؟‏

۱۰ ہم سب نے گُناہ کا ورثہ پایا ہے۔‏ اِس لئے ہر شوہر اور بیوی کے درمیان کچھ نہ کچھ مسائل ضرور کھڑے ہوتے ہیں۔‏ لیکن اگر یہوواہ کے بندے اُس کے کلام کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو وہ شادی‌شُدہ زندگی کو ہنسی‌خوشی گزار سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ازدواجی تعلقات کے سلسلے میں پولس رسول کی ہدایت پر غور کریں۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱-‏۵ کو پڑھیں۔‏)‏ پاک کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ شوہر اور بیوی کے درمیان جنسی تعلقات صرف اولاد پیدا کرنے تک ہی محدود رہنے چاہئیں۔‏ وہ ایک دوسرے کی جذباتی اور جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر وہ غیرفطری جنسی عمل کرتے ہیں تو اِس سے یہوواہ خدا کو نفرت ہے۔‏ مسیحی شوہروں اور بیویوں کو جنسی معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور عزت سے پیش آنا چاہئے اور کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے یہوواہ خدا ناراض ہو۔‏

۱۱.‏ روت کو خدا کی ہدایات پر عمل کرنے کا کیا اجر ملا؟‏

۱۱ شادی کا بندھن خوشی کا باعث ہونا چاہئے نہ کہ غم کا۔‏ ایک مسیحی شوہر اور بیوی کا گھر امن اور خوشیوں کا گہوارہ ہونا چاہئے۔‏ ذرا اُس واقعے کے بارے میں سوچیں جو تقریباً ۳۰۰۰ سال پہلے پیش آیا۔‏ ایک بیوہ عورت جس کا نام نعومی تھا،‏ ملک موآب سے یہوداہ کے ملک کو جا رہی تھیں۔‏ اُن کے ساتھ اُن کی دو بیوہ بہوویں تھیں جن کے نام عرفہ اور روت تھے۔‏ نعومی نے اپنی جوان بہوؤں سے کہا کہ ”‏تُم اپنے ملک کو لوٹ جاؤ۔‏“‏ لیکن روت اپنے ملک واپس جانے کی بجائے نعومی کے ساتھ یہوداہ کے ملک میں آ گئیں۔‏ وہ سچے خدا یہوواہ سے پیار کرتی تھیں اِس لئے اُنہیں یقین دِلایا گیا کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اؔسرائیل کے خدا کی طرف سے جس کے پَروں کے نیچے تُو پناہ کے لئے آئی ہے تجھ کو پورا اجر ملے“‏ گا۔‏ (‏روت ۱:‏۹؛‏ ۲:‏۱۲‏)‏ روت نے شادی کو خدا کی ایک نعمت خیال کِیا۔‏ اور اِس نعمت کی قدر کرتے ہوئے اُنہوں نے یہوواہ خدا کے ایک بندے بوعز سے شادی کی۔‏ روت جب مُردوں میں سے زندہ ہوں گی تو اُنہیں یہ جان کر بڑی خوشی ہوگی کہ وہ یسوع مسیح کے پرکھوں میں شامل تھیں۔‏ (‏متی ۱:‏۱،‏ ۵،‏ ۶؛‏ لو ۳:‏۲۳،‏ ۳۲‏)‏ روت نے شادی کے سلسلے میں خدا کی ہدایات پر عمل کِیا اور خدا نے بھی اُنہیں بڑی برکتوں سے نوازا۔‏

ازدواجی بندھن کی کامیابی کا راز

۱۲.‏ ہم ازدواجی بندھن کے بارے میں بہترین ہدایات کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ چونکہ یہوواہ خدا شادی کا بانی ہے اِس لئے شادی کے سلسلے میں اُس سے بہتر صلاح اَور کوئی نہیں دے سکتا۔‏ وہ ہمیں ایسی ہدایات دیتا ہے جو ازدواجی بندھن کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری ہیں۔‏ اُس کے کلام میں شادی کے بارے میں جو بھی صلاح دی گئی ہے،‏ وہ ہمیشہ صحیح اور فائدہ‌مند ثابت ہوتی ہے۔‏ لہٰذا جب کوئی ازدواجی زندگی کے سلسلے میں کسی کو صلاح دے تو اُسے پاک کلام کے مطابق صلاح دینی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر پولس رسول نے مسیحیوں کو یہ صلاح دی:‏ ”‏تُم میں سے ہر شوہر کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت رکھے اور بیوی کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے شوہر سے ادب سے پیش آئے۔‏“‏ (‏افس ۵:‏۳۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ ہم اِس سادہ سی ہدایت کو سمجھتے تو ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اِس پر عمل بھی کرتے ہیں؟‏ اگر ہم شادی کو خدا کی طرف سے ایک نعمت سمجھتے ہیں اور اِس کی قدر کرتے ہیں تو ہم اِس ہدایت پر ضرور عمل کریں گے۔‏ *

۱۳.‏ اگر ایک شوہر ۱-‏پطرس ۳:‏۷ میں دی گئی ہدایت پر عمل نہیں کرتا تو اِس کا کیا نتیجہ ہو سکتا ہے؟‏

۱۳ ایک مسیحی شوہر اپنی بیوی کے ساتھ بڑی محبت سے پیش آتا ہے۔‏ پطرس رسول نے مسیحی شوہروں کو یہ ہدایت کی:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ تُم بھی بیویوں کے ساتھ عقل‌مندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اُس کی عزت کرو اور یوں سمجھو کہ ہم دونوں زندگی کی نعمت کے وارث ہیں تاکہ تمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۷‏)‏ اگر کوئی شوہر اِس ہدایت پر عمل نہیں کرتا تو اُس کی ’‏دُعائیں رُک جائیں گی‘‏ یعنی یہوواہ خدا اُس کی دُعائیں نہیں سنے گا۔‏ اِس صورت میں دونوں میاں‌بیوی خدا کی قربت سے دُور ہو سکتے ہیں اور اُن کی گھریلو زندگی اُلجھنوں اور لڑائی‌جھگڑوں کا شکار ہو سکتی ہے۔‏

۱۴.‏ ایک محبت کرنے والی بیوی اپنے گھرانے کے لئے کیا کر سکتی ہے؟‏

۱۴ جو بیویاں خدا کے کلام پر عمل کرتی ہیں اور پاک روح کی رہنمائی میں چلتی ہیں،‏ و ہ اپنے گھر کو خوشیوں اور امن کا گہوارہ بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔‏ ظاہری بات ہے کہ جو شوہر یہوواہ خدا کے حکموں کا احترام کرتا ہے،‏ وہ اپنی بیوی سے پیار کرے گا اور ہر طرح سے اُس کی حفاظت بھی کرے گا۔‏ بیوی کی بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اُس کا شوہر اُس سے پیار کرے۔‏ اِس لئے وہ ایسی خوبیاں ظاہر کرتی ہے جن سے شوہر کی نظر میں اُس کی قدر بڑھ جاتی ہے۔‏ امثال ۱۴:‏۱ میں لکھا ہے:‏ ”‏دانا عورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔‏“‏ ایک عقل‌مند اور محبت کرنے والی بیوی اپنے گھرانے کی سلامتی اور خوشحالی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔‏ وہ شادی کی نعمت کے لئے دل سے قدر ظاہر کرتی ہے۔‏

۱۵.‏ افسیوں ۵:‏۲۲-‏۲۵ میں کیا ہدایت دی گئی ہے؟‏

۱۵ جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے سے ویسی ہی محبت رکھتے ہیں جیسی مسیح نے کلیسیا سے رکھی تو وہ شادی کی نعمت کے لئے قدر ظاہر کرتے ہیں۔‏ ‏(‏افسیوں ۵:‏۲۲-‏۲۵ کو پڑھیں۔‏)‏ جو میاں‌بیوی ایک دوسرے کو چاہتے ہیں وہ ناراضگی کی صورت میں بھی ایک دوسرے سے بات کرنا بند نہیں کرتے۔‏ وہ غرور اور ایسی ہی دوسری خصلتوں کی وجہ سے اپنے بندھن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیتے۔‏

اُنہیں کوئی جُدا نہ کرے

۱۶.‏ بعض مسیحی غیرشادی‌شُدہ کیوں رہتے ہیں؟‏

۱۶ بہت سے لوگ زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر شادی کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔‏ لیکن بعض مسیحی غیرشادی‌شُدہ رہتے ہیں کیونکہ اُنہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملتا جو اُن کے لئے اچھا جیون‌ساتھی ثابت ہو اور جو یہوواہ سے بھی پیار کرتا ہو۔‏ بعض مسیحی اِس لئے شادی نہیں کرتے کیونکہ وہ ازدواجی زندگی کی ذمہ‌داریوں سے آزاد رہ کر اپنا زیادہ وقت خدا کی خدمت میں لگانا چاہتے ہیں۔‏ لیکن ایک مسیحی کے لئے غیرشادی‌شُدہ رہنا اُسی صورت میں نعمت ثابت ہوگا جب وہ خدا کے اخلاقی معیاروں کے مطابق چلے گا۔‏—‏متی ۱۹:‏۱۰-‏۱۲؛‏ ۱-‏کر ۷:‏۱،‏ ۶،‏ ۷،‏ ۱۷‏۔‏

۱۷.‏ ‏(‏الف)‏ ازدواجی بندھن کے سلسلے میں ہمیں یسوع مسیح کی کون‌سی بات یاد رکھنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ اگر ایک مسیحی کسی اَور کے جیون‌ساتھی کو چاہنے لگتا ہے تو اُسے فوراً کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۷ چاہے ہم شادی‌شُدہ ہیں یا غیرشادی‌شُدہ،‏ ہمیں یسوع مسیح کی اِس بات کو یاد رکھنا چاہئے:‏ ”‏کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جس [‏یعنی خدا]‏ نے اُنہیں بنایا اُس نے اِبتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے؟‏ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔‏ اِس لئے جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۴-‏۶‏)‏ کسی دوسرے شخص کے جیون‌ساتھی کا لالچ کرنا گُناہ ہے۔‏ (‏است ۵:‏۲۱‏)‏ اگر ایک مسیحی کسی اَور کے جیون‌ساتھی کو چاہنے لگتا ہے تو اُسے اِس بُری خواہش کو اپنے دل سے نکالنے کے لئے فوراً قدم اُٹھانا چاہئے۔‏ چاہے اُسے ایسا کرنے کے لئے ذہنی اور جذباتی کرب سے ہی کیوں نہ گزرنا پڑے۔‏ (‏متی ۵:‏۲۷-‏۳۰‏)‏ یہ بہت اہم ہے کہ ہم ایسی غلط سوچ کو درست کریں اور اپنے حیلہ‌باز دل کی ناجائز خواہشوں کو سر نہ اُٹھانے دیں۔‏—‏یرم ۱۷:‏۹‏۔‏

۱۸.‏ ہمیں شادی کے بندھن کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۱۸ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو نہ تو یہوواہ خدا کو جانتے ہیں اور نہ ہی یہ جانتے ہیں کہ شادی اُس کی طرف سے ایک نعمت ہے،‏ پھر بھی وہ شادی کے بندھن کی کچھ قدر ضرور کرتے ہیں۔‏ تو پھر ذرا یہ سوچیں کہ یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہمیں ازدواجی بندھن کی کتنی زیادہ قدر کرنی چاہئے اور اپنی زندگی سے یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ ہم اِس بندھن کو یہوواہ خدا کی ایک نعمت سمجھتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 اگر آپ خوشگوار ازدواجی زندگی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کتاب خدا کی محبت میں قائم رہیں کے باب نمبر ۱۰ اور ۱۱ کو دیکھیں۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر عبارت]‏

جب میاں‌بیوی خوشگوار ازدواجی زندگی گزارتے ہیں تو نہ صرف پورے گھرانے کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ یہوواہ خدا کی بھی بڑائی ہوتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

روت نے شادی کی نعمت کی بڑی قدر کی۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

کیا آپ اپنی زندگی سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ شادی کی نعمت کی قدر کرتے ہیں؟‏