شیطان کے پھندوں سے بچنے کا عزم کریں
شیطان کے پھندوں سے بچنے کا عزم کریں
’اِبلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہو۔‘—افس ۶:۱۱۔
آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟
یہوواہ کے بندے مالودولت کی ہوس کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
شادیشُدہ مسیحی حرامکاری کے گڑھے میں گِرنے سے بچنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
آپ کے خیال میں یہ فائدہمند کیوں ہے کہ ہم مالودولت کی ہوس اور حرامکاری کے پھندے سے بچنے کا عزم کریں؟
۱، ۲. (الف) شیطان ممسوح مسیحیوں اور یسوع مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کا دُشمن کیوں ہے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم شیطان کے کن پھندوں کے بارے میں بات کریں گے؟
شیطان کو انسانوں پر بالکل ترس نہیں آتا۔ وہ خاص طور پر خدا کے بندوں کا دُشمن ہے۔ دراصل وہ ممسوح مسیحیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔ (مکا ۱۲:۱۷) ممسوح مسیحی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے کام میں رہنمائی کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ راز فاش کر دیا ہے کہ اِس بدکار دُنیا کا سردار شیطان ہے۔ اِبلیس، یسوع مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کا بھی دُشمن ہے کیونکہ وہ اِس کام میں ممسوح مسیحیوں کی حمایت کر رہی ہیں۔ شیطان اِن بھیڑوں سے اِس لئے بھی نفرت کرتا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتی ہیں جبکہ شیطان خود یہ اُمید ہمیشہ کے لئے کھو چُکا ہے۔ (یوح ۱۰:۱۶) لہٰذا یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ شیطان بڑے غصے میں ہے۔ چاہے ہم آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں یا زمین پر رہنے کی، شیطان ہم سب کا دُشمن ہے۔ اُس کا مقصد صرف اور صرف ہمیں اپنا شکار بنانا ہے۔—۱-پطر ۵:۸۔
۲ اپنے اِس مقصد کو پورا کرنے کے لئے شیطان ہماری راہوں میں طرحطرح کے پھندے لگاتا ہے۔ چونکہ اُس نے ’بےایمانوں کی عقلوں کو اندھا کر دیا ہے‘ اِس لئے وہ خوشخبری کو قبول نہیں کرتے اور شیطان کے لگائے ہوئے پھندوں کو دیکھ نہیں پاتے۔ اِبلیس نے بعض ایسے لوگوں کو بھی اپنے جال میں پھنسا لیا ہے جنہوں نے بادشاہت کے پیغام کو قبول کِیا تھا۔ (۲-کر ۴:۳، ۴) پچھلے مضمون میں ہم نے شیطان کے تین پھندوں کے بارے میں سیکھا تھا اور اِس بات پر غور کِیا تھا کہ ہم اِن سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ یہ پھندے تھے: (۱) زبان کا غلط استعمال، (۲) خوف اور دباؤ اور (۳) شرمندگی کا بوجھ۔ اب آئیں، ہم شیطان کے دو اَور پھندوں کے بارے میں سیکھیں اور دیکھیں کہ ہم اِن سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ یہ پھندے ہیں: مالودولت کی ہوس اور حرامکاری۔
مالودولت کی ہوس
۳، ۴. بعض لوگ اِس دُنیا کی فکروں کی وجہ سے مالودولت کے لالچ کا شکار کیسے ہو سکتے ہیں؟
۳ یسوع مسیح نے بیج بونے والے کی تمثیل پیش کی۔ اِس تمثیل میں اُنہوں نے کہا متی ۱۳:۲۲) واقعی مالودولت کی ہوس ایک ایسا پھندا ہے جسے ہمارا دُشمن شیطان ہمیں پھنسانے کے لئے استعمال کرتا ہے۔
کہ کچھ بیج جھاڑیوں میں بویا گیا۔ یسوع مسیح نے اِس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ خدا کے کلام کو سنتے ہیں لیکن ”دُنیا کی فکر اور دولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بےپھل رہ“ جاتے ہیں۔ (۴ یسوع مسیح نے اِس آیت میں دو چیزوں کا ذکر کِیا جو مل کر ”کلام کو دبا“ دیتی ہیں۔ پہلی چیز ”دُنیا کی فکر“ ہے۔ اِن ’بُرے دنوں‘ میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جن کی وجہ سے ہم فکرمند ہو سکتے ہیں۔ (۲-تیم ۳:۱) مہنگائی دنبدن بڑھتی جا رہی ہے اور بےروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اِس لئے شاید آپ کو گزارا کرنا مشکل لگے۔ شاید مستقبل کی فکر آپ کو کھائے جاتی ہے اور آپ سوچتے ہیں کہ ”ریٹائر ہونے کے بعد میرا گزارا کیسے ہوگا؟“ بعض لوگ اِن فکروں کی وجہ سے دولت کمانے کے دُھن میں لگ جاتے ہیں۔ وہ پیسے کو محفوظ مستقبل کی ضمانت سمجھتے ہیں۔
۵. ہم کس لحاظ سے ’دولت کے فریب‘ میں آ سکتے ہیں؟
۵ دوسری چیز ”دولت کا فریب“ ہے جو ”دُنیا کی فکر“ کے ساتھ مل کر کلام کو دبا دیتا ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ’روپیہ پناہگاہ ہے۔‘ (واعظ ۷:۱۲) لیکن پیسے کے پیچھے بھاگنا عقلمندی کی بات نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ اُنہوں نے جتنا زیادہ امیر بننے کی کوشش کی اُتنا ہی وہ مالودولت کے لالچ میں پھنستے گئے۔ یہاں تک کہ بعض پیسے کے غلام بن گئے ہیں۔—متی ۶:۲۴۔
۶، ۷. (الف) آپ کو اپنے کام کی جگہ پر کس قسم کی پیشکش ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے آپ دولت کی ہوس کا شکار ہو سکتے ہیں؟ (ب) جب ایک مسیحی کو اوورٹائم کرنے کے لئے کہا جاتا ہے تو اُسے کن باتوں پر غور کرنا چاہئے؟
۶ بعض اوقات ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا اور ہمارے اندر دولت حاصل کرنے کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ فرض کریں کہ آپ جس کمپنی میں کام کرتے ہیں، اُس کا مالک آپ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے: ”آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہماری کمپنی کو ایک بہت بڑا آرڈر ملا ہے۔ اِس آرڈر کو پورا کرنے کے لئے ہمیں کچھ مہینے اوورٹائم تو کرنا پڑے گا مگر اِس کے بدلے آپ کو اچھے خاصے پیسے بھی ملیں گے۔“ یہ بات سن کر آپ کا ردِعمل کیا ہوگا؟ یہ سچ ہے کہ اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنا آپ کی ذمہداری ہے لیکن آپ کی اَور ذمہداریاں بھی ہیں۔ (۱-تیم ۵:۸) خود سے پوچھیں کہ ”مجھے کتنا اوورٹائم کرنا پڑے گا؟ اگر مَیں اوورٹائم کرتا ہوں تو کیا مَیں باقاعدگی سے اجلاسوں پر جا پاؤں گا اور خاندانی عبادت کر پاؤں گا؟“
۷ اِس سلسلے میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے یہ سوچیں کہ آپ کو کونسی چیز زیادہ عزیز ہے؟ دولت یا یہوواہ خدا کے ساتھ قربت؟ کیا آپ زیادہ دولت کمانے کے چکر میں خدا کی خدمت کو داؤ پر لگا دیں گے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اِس طرح دولت کے پیچھے بھاگنے سے آپ اور آپ کے گھر والے یہوواہ خدا سے دُور ہو سکتے ہیں؟ —۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰ کو پڑھیں۔
اگر آپ مالودولت کی ہوس کا شکار ہونے کے خطرے میں ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟۸. بائبل کی کونسی مثالیں یہ جاننے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں کہ ہم کہیں مالودولت کی ہوس کا شکار تو نہیں ہو رہے؟
۸ اگر ہم مالودولت کی ہوس کے پھندے سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں وقتاًفوقتاً اپنا جائزہ لینا چاہئے۔ ہم کبھی بھی عیسو کی طرح نہیں بننا چاہیں گے جنہوں نے یہوواہ خدا کی طرف سے ملنے والی برکات کو ناچیز جانا۔ (پید ۲۵:۳۴؛ عبر ۱۲:۱۶) ہم اُس امیر شخص کی طرح بھی نہیں بننا چاہتے جس نے یسوع مسیح کے پیچھے چلنے کی دعوت کو قبول نہیں کِیا تھا۔ یسوع مسیح نے اُس شخص سے کہا تھا کہ اپنا سب کچھ ’بیج کر غریبوں کو دے دے اور میرے پیچھے ہو لے‘ لیکن وہ ”غمگین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا۔“ (متی ۱۹:۲۱، ۲۲) دولت کے شکنجے میں جکڑا ہوا یہ شخص تاریخ کی سب سے عظیم ہستی کا شاگرد بننے کا اعزاز کھو بیٹھا۔ ہمارے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہم یسوع مسیح کے شاگرد ہیں۔ لیکن ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ کہیں ہم یہ اعزاز کھو نہ بیٹھیں۔
۹، ۱۰. بائبل کے مطابق ہمیں مالودولت کے سلسلے میں کونسا نظریہ اپنانا چاہئے؟
۹ اگر ہم دُنیا کی فکروں کے بوجھ تلے دبنا نہیں چاہتے تو ہمیں یسوع مسیح کی اِس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے: ”فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیرقومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔“—متی ۶:۳۱، ۳۲؛ لو ۲۱:۳۴، ۳۵۔
۱۰ دولت کے فریب کا شکار ہونے سے بچنے کے لئے ہمیں اجور کے نظریے کو اپنانا چاہئے جنہوں نے امثال ۳۰:۸ میں کہا: ”مجھ کو نہ کنگال کر نہ دولتمند۔ میری ضرورت کے مطابق مجھے روزی دے۔“ اجور یہ بات سمجھتے تھے کہ پیسے کے بغیر زندگی کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہے۔ لیکن وہ یہ بھی جانتے تھے کہ پیسہ ہمیں اپنا غلام بنا سکتا ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ”دُنیا کی فکر اور دولت کا فریب“ ہمیں یہوواہ خدا سے دُور کر سکتا ہے۔ اگر ہم ہر وقت دُنیا کی چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں تو ہمارے پاس خدا کی خدمت کے لئے وقت نہیں بچے گا۔ ہو سکتا ہے کہ بادشاہت کی خوشخبری سنانے کی خواہش ہمارے دل سے مٹ جائے۔ اِس لئے یہ پکا عزم کریں کہ آپ مالودولت کے لالچ کے پھندے میں نہیں پھنسیں گے۔—عبرانیوں ۱۳:۵ کو پڑھیں۔
حرامکاری—ایک پوشیدہ گڑھا
۱۱، ۱۲. اپنی ملازمت کی جگہ پر ایک مسیحی حرامکاری کے پھندے میں کیسے پھنس سکتا ہے؟
۱۱ شکاری کسی بڑے اور طاقتور جانور کو پکڑنے کے لئے اُس راستے میں ایک گڑھا کھودتے ہیں جہاں سے وہ جانور اکثر گزرتا ہے۔ پھر وہ اُس گڑھے کو جھاڑیوں اور مٹی سے چھپا دیتے ہیں۔ حرامکاری بھی ایک ایسے ہی چھپے ہوئے گڑھے کی طرح ہے۔ شیطان بہت سے لوگوں کو اِس گڑھے میں گِرا چُکا ہے۔ (امثا ۲۲:۱۴؛ ۲۳:۲۷) بعض مسیحی بھی اِس گڑھے میں گِر گئے کیونکہ اُنہوں نے ایسی روِش اختیار کی جو اُنہیں حرامکاری کی طرف لے گئی۔ کچھ شادیشُدہ مسیحی حرامکاری کر بیٹھے کیونکہ وہ کسی اَور شخص کی محبت میں گرفتار ہو گئے تھے۔
۱۲ بعض شادیشُدہ لوگ اپنی ملازمت کی جگہ پر کسی کو اپنا دل دے بیٹھتے ہیں۔ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جن لوگوں نے حرامکاری کی، اُن میں سے ۵۰ فیصد سے زیادہ عورتوں اور تقریباً ۷۵ فیصد مردوں نے اُس شخص کے ساتھ حرامکاری کی جس کے ساتھ وہ کام کرتے ہیں۔ کیا آپ کسی مخالف جنس کے ساتھ کام کرتے ہیں؟ اُس کے ساتھ آپ کے تعلقات کیسے ہیں؟ کیا آپ صرف کام کی حد تک رہتے ہیں یا پھر اِس حد کو پار کرتے ہیں یا دوسروں کو اِس حد سے آگے بڑھنے دیتے ہیں؟ مثال کے طور پر ایک مسیحی بہن اپنے کام کی جگہ پر کسی مرد کے ساتھ اِتنا گھلمل جاتی ہے کہ وہ اُسے اپنی ازدواجی زندگی کے مسائل بتانے لگتی ہے۔ یا پھر ایک مسیحی بھائی کے کام کی جگہ پر کوئی عورت اُس کی اِتنی اچھی دوست بن جاتی ہے کہ وہ سوچنے لگتا ہے کہ ”وہ میری رائے کی قدر کرتی ہے اور جب مَیں بات کرتا ہوں تو وہ دھیان سے سنتی ہے۔ وہ واقعی میری عزت کرتی ہے۔ کاش میری بیوی بھی میری اِتنی ہی عزت اور قدر کرتی۔“ ذرا
تصور کریں کہ ایسی صورتحال کا سامنا کرنے والے مسیحی کتنی آسانی سے حرامکاری کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔۱۳. ایک شادیشُدہ مسیحی، کلیسیا میں کسی اَور کو چاہنے کی طرف کیسے مائل ہو سکتا ہے؟
۱۳ ہو سکتا ہے کہ کوئی شادیشُدہ مسیحی کلیسیا میں کسی اَور کو چاہنے لگے۔ یا پھر شاید کوئی کنوارا مسیحی کلیسیا میں کسی شادیشُدہ شخص کو اپنا دل دے بیٹھے۔ اِس سلسلے میں ایک سچے واقعے پر غور کریں۔ دانیایل اور اُن کی بیوی سارہ * دونوں پہلکار تھے۔ دانیایل کلیسیا میں ایک بزرگ کے طور پر بھی خدمت کرتے تھے۔ اُنہیں جب بھی کلیسیا میں کوئی کام دیا جاتا تھا، وہ کبھی انکار نہیں کرتے تھے۔ دانیایل پانچ آدمیوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہے تھے جن میں سے تین نے بپتسمہ لے لیا۔ اِن تینوں کو کسی ایسے شخص کی ضرورت تھی جس سے وہ اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں اور مشورہ لے سکیں۔ چونکہ دانیایل کلیسیا کے کاموں میں بہت مصروف رہتے تھے اِس لئے یہ تینوں مشورے لینے کے لئے اکثر سارہ کے پاس جاتے تھے۔ اپنی مصروفیت کی وجہ سے دانیایل، سارہ کو بھی توجہ نہیں دے پاتے تھے۔ لیکن اِن تینوں نے سارہ کو وہ توجہ دی جس کی اُنہیں ضرورت تھی۔ یہ صورتحال سارہ اور اِن تینوں کے لئے ایک خطرناک پھندا ثابت ہوئی۔ دانیایل نے کہا: ”میری بیوی کئی مہینوں تک دوسروں کی مدد کرتےکرتے تھک گئی تھی اور اب اُسے خود حوصلہافزائی کی ضرورت تھی۔ اِس عرصے کے دوران مَیں نے اُسے وقت اور توجہ نہیں دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میری بیوی اُن تین آدمیوں میں سے ایک کے ساتھ حرامکاری کر بیٹھی۔ مَیں کلیسیا کے کاموں میں اِتنا مصروف تھا کہ مجھے اِس بات کا احساس بھی نہ ہوا کہ میری بیوی یہوواہ خدا سے دُور ہو رہی ہے۔“ آپ اِس طرح کے پھندے میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۱۴، ۱۵. شادیشُدہ مسیحی حرامکاری کے گڑھے میں گِرنے سے بچنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۱۴ اگر ہم حرامکاری کے گڑھے میں گِرنے سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ اپنے جیونساتھی کے وفادار رہنا کیوں ضروری ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔“ (متی ۱۹:۶) کبھی بھی یہ نہ سوچیں کہ کلیسیا کا کام آپ کے جیونساتھی سے زیادہ اہم ہے۔ اگر آپ غیرضروری کاموں کی وجہ سے اکثر اپنے جیونساتھی سے دُور رہتے ہیں تو آپ کا ازدواجی بندھن کمزور ہو سکتا ہے۔ اور یوں آپ حرامکاری کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
۱۵ اگر آپ کلیسیا میں بزرگ ہیں تو ظاہری بات ہے کہ گلّے کی دیکھبھال کرنا آپ کی ذمہداری ہے۔ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا: ”خدا کے اُس گلّہ کی گلّہبانی کرو جو تُم میں ہے۔ لاچاری سے نگہبانی نہ کرو بلکہ خدا کی مرضی کے موافق خوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے۔“ (۱-پطر ۵:۲) لہٰذا بزرگوں کو اِس اہم ذمہداری کو پورا کرنا چاہئے۔ لیکن خیال رکھیں کہ اچھا بزرگ بننے کے چکر میں کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اچھے شوہر نہ بن پائیں۔ اگر آپ اپنی ساری توجہ کلیسیا کے ارکان کو دیں اور آپ کی بیوی آپ کی توجہ کو ترسے تو یہ اُس کے لئے بڑی خطرناک بات ہوگی۔ اِس صورت میں آپ کا بندھن ٹوٹنے کی نوبت آ سکتی ہے۔ دانیایل نے سیکھ لیا کہ ایک بزرگ کو کلیسیا کی ذمہداریاں نبھانے میں اِتنا مگن نہیں ہونا چاہئے کہ وہ اپنے گھرانے کو ہی بھول جائے۔
۱۶، ۱۷. (الف) ایک شادیشُدہ مسیحی اپنے کام کی جگہ پر یہ کیسے ظاہر کر سکتا ہے کہ وہ اپنے جیونساتھی کے علاوہ کسی اَور کے ساتھ کوئی رشتہ قائم نہیں کرنا چاہتا؟ (ب) ہمارے رسالوں سے ایسے مضامین کی مثالیں دیں جن میں بتایا گیا ہے کہ مسیحی حرامکاری کے پھندے میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
۱۶ مینارِنگہبانی اور جاگو! میں ایسے بہت سے مشورے دئے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے شادیشُدہ مسیحی حرامکاری کے پھندے میں پھنسنے سے بچ سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں یکم ستمبر ۲۰۰۶ء کے مینارِنگہبانی میں کچھ مشورے دئے گئے ہیں۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ آپ کے کام کی جگہ پر یا کسی دوسری جگہ پر کونسی ایسی صورتیں پیدا ہو سکتی ہیں جن میں ایک شادیشُدہ مسیحی کسی اَور کے بہت قریب آ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی مخالف جنس کے ساتھ اوورٹائم کرتے ہیں تو اِس صورت میں آپ اُس کے بہت زیادہ قریب آ سکتے ہیں۔ آپ کو اپنی باتوں اور انداز سے یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ آپ اپنے جیونساتھی کے علاوہ کسی اَور سے کوئی رشتہ قائم نہیں کرنا چاہتے۔ دللگی کرنے سے یا بےحیا لباس پہننے سے مخالف جنس کا دھیان اپنی طرف کھینچنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے کام کی جگہ پر اپنے جیونساتھی اور بچوں کی تصویریں رکھیں۔ اِس سے دوسروں پر یہ ظاہر ہوگا کہ آپ کے گھر والے آپ کے لئے بہت اہم ہیں۔ اور آپ کا اپنا عزم بھی مضبوط ہوگا کہ آپ کبھی کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے آپ کے گھر والوں کو دُکھ پہنچے۔ اگر کوئی آپ کے ساتھ دللگی کرتا ہے تو اپنے ردِعمل سے ظاہر کریں کہ آپ کو اُس کی حرکتیں پسند نہیں ہیں۔
۱۷ جولائی-ستمبر ۲۰۰۹ء کے جاگو! میں ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان تھا ”شادی کے بندھن میں وفاداری کی اہمیت۔“ اِس مضمون میں بتایا گیا تھا کہ کسی دوسرے مرد یا عورت کے بارے میں گندے خیالات کو ذہن میں لانے سے حرامکاری کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ (یعقو ۱:۱۴، ۱۵) اگر آپ شادیشُدہ ہیں تو یہ اچھا ہوگا کہ آپ دونوں میاںبیوی وقتاًفوقتاً اِس طرح کے مضامین کو مل کر پڑھیں۔ شادی کا بندوبست یہوواہ خدا نے شروع کِیا ہے اِس لئے یہ ایک مُقدس رشتہ ہے۔ اگر آپ دونوں اِس بات پر غور کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں کہ آپ اپنے ازدواجی بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ آپ اِس نعمت کی قدر کرتے ہیں۔—پید ۲:۲۱-۲۴۔
۱۸، ۱۹. (الف) زناکاری کے کونسے نتائج نکلتے ہیں؟ (ب) اپنے جیونساتھی کے وفادار رہنے سے ہمیں کونسی برکات ملتی ہیں؟
۱۸ اگر آپ کے دل میں اپنے جیونساتھی کے علاوہ کسی اَور کے لئے محبت جاگ رہی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ کو اُن نقصاندہ نتائج پر غور کرنا چاہئے جو حرامکاری اور زناکاری کی وجہ سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ (امثا ۷:۲۲، ۲۳؛ گل ۶:۷) جو لوگ زناکاری کرتے ہیں، وہ یہوواہ خدا کی قربت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وہ نہ صرف خود کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ اپنے جیونساتھی کو بھی ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ (ملاکی ۲:۱۳، ۱۴ کو پڑھیں۔) اُن برکات کے بارے میں بھی سوچیں جو پاک چالچلن رکھنے والے لوگوں کو ملتی ہیں۔ وہ نہ صرف ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں بلکہ اب بھی ایک خوشگوار زندگی گزارتے ہیں۔ اور اُن کا ضمیر بھی پاک رہتا ہے۔—امثال ۳:۱، ۲ کو پڑھیں۔
۱۹ زبورنویس نے لکھا: ”[خدا کی] شریعت سے محبت رکھنے والے مطمئن ہیں۔ اُن کے لئے ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں۔“ (زبور ۱۱۹:۱۶۵) لہٰذا خدا کے قوانین سے محبت رکھیں اور اِس بُرے زمانے میں غور سے دیکھیں کہ آپ کس طرح چلتے ہیں تاکہ آپ ”نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند“ چلیں۔ (افس ۵:۱۵، ۱۶) شیطان نے ہماری راہ میں قدم قدم پر پھندے لگا رکھے ہیں۔ یہوواہ خدا ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم ”قائم“ رہیں اور ”شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا“ سکیں۔—افس ۶:۱۱، ۱۶۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 13 نام بدل دئے گئے ہیں۔
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
دُنیا کی فکروں اور دولت کے فریب کا شکار ہو کر یہوواہ خدا سے دُور نہ ہوں۔
[صفحہ ۳۲ پر تصویر]
نہ تو خود کسی سے دللگی کریں اور نہ ہی دللگی کرنے والے شخص کو کوئی غلط تاثر دیں کیونکہ یہ حرامکاری کا باعث بن سکتا ہے۔