رشوتخوری—ایک بڑھتی ہوئی وبا
رشوتخوری—ایک بڑھتی ہوئی وبا
”ہماری کمپنی ایک سرکاری ادارے کے لئے کام کرتی ہے۔ یہ ادارہ ہمارے کام کا معاوضہ ادا کرنے میں اکثر دو یا تین مہینے لگا دیتا ہے۔ لیکن حال ہی میں مجھے ایک سرکاری ملازم کا فون آیا۔ اُس نے کہا کہ ”اگر آپ میری مٹھی کچھ گرم کریں تو مَیں آپ کی کمپنی کی رقم جلد دلوا دیا کروں گا۔““ —جان *
آپ پر کبھی رشوت دینے یا لینے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ہے؟ شاید ایسا نہ ہوا ہو۔ لیکن آپ کسی نہ کسی طرح کی بددیانتی سے متاثر تو ضرور ہوئے ہوں گے۔
کاروباری اور حکومتی سطح پر رشوتخوری اور کرپشن کا جائزہ لینے والے ایک عالمی ادارے (ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل) نے ۲۰۱۱ء میں ۱۸۳ ملکوں کا سروے کِیا۔ اِس ادارے نے صفر سے دس تک درجے طے کئے ہوئے ہیں۔ صفر کا درجہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں بہت زیادہ بددیانتی ہے جبکہ دس کا درجہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں بددیانتی بہت ہی کم ہے۔ اِس ادارے کی رپورٹ کے مطابق ۱۸۳ ملکوں میں سے زیادہتر ملکوں کا درجہ پانچ سے کم ہے۔ سن ۲۰۰۹ء میں اِسی ادارے کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ”دُنیا کا کوئی بھی ملک کرپشن سے پاک نہیں۔“
بعض اوقات تو رشوتخوری اور کرپشن بہت تباہکُن ثابت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ۲۰۱۰ء میں ہیٹی میں آنے والے زلزلے نے ہزاروں لوگوں کی جان لی۔ ٹائم رسالے کی رپورٹ کے مطابق اِس بھاری جانی نقصان کی وجہ کسی حد تک ”رشوتخوری اور لاپرواہی تھی۔“ اِس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ”بہت سی عمارتیں کسی قابل انجینئر کے نقشے کے مطابق نہیں بنائی گئی تھیں کیونکہ تعمیری منصوبوں کی جانچ کرنے والے سرکاری افسروں نے رشوت کھا کر جعلی نقشوں کی منظوری دے دی تھی۔“
کیا رشوتخوری کی وبا کا کوئی دائمی علاج ہے؟ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ رشوتخوری کے اسباب کیا ہیں۔ آئیں، اگلے مضمون میں اِن کا جائزہ لیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 نام بدل دیا گیا ہے۔
[صفحہ ۳ پر عبارت]
”رشوتخور شخص اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتا ہے۔ رشوتخوری سے اُن لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے جن کی زندگی یا روزگار کا انحصار عہدہدار لوگوں کی دیانتداری پر ہوتا ہے۔“—ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل