مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کی بےمثال فروتنی

یسوع مسیح کی بےمثال فروتنی

یسوع مسیح کی بےمثال فروتنی

‏”‏مَیں نے تُم کو ایک نمونہ دِکھایا ہے کہ جیسا مَیں نے تمہارے ساتھ کِیا ہے تُم بھی کِیا کرو۔‏“‏—‏یوح ۱۳:‏۱۵‏۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح نے فروتنی کیسے ظاہر کی؟‏

زمین پر یسوع مسیح نے فروتنی کیسے ظاہر کی؟‏

یسوع مسیح کی عاجزی اور فروتنی سے کیا فائدے ہوئے ہیں؟‏

۱،‏ ۲.‏ یسوع مسیح نے زمین پر اپنی زندگی کی آخری رات اپنے شاگردوں کے لئے کون‌سی مثال قائم کی؟‏

یہ زمین پر یسوع مسیح کی زندگی کی آخری رات تھی۔‏ وہ یروشلیم میں ایک گھر میں اپنے رسولوں کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے۔‏ اِس دوران اُنہوں نے اُٹھ کر اپنا چوغہ اُتارا اور اپنی کمر پر ایک تولیہ باندھ لیا۔‏ پھر اُنہوں نے ایک برتن میں پانی لیا اور اپنے شاگردوں کے پاؤں دھوئے اور تولیے سے خشک کئے۔‏ اِس کے بعد اُنہوں نے اپنا چوغہ دوبارہ پہن لیا۔‏ یسوع مسیح نے ایسا کام کیوں کِیا جسے بہت سے لوگ ادنیٰ سمجھتے تھے؟‏—‏یوح ۱۳:‏۳-‏۵‏۔‏

۲ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے بتایا:‏ ”‏تُم جانتے ہو کہ مَیں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا؟‏ .‏ .‏ .‏ پس جب مجھ خداوند اور اُستاد نے تمہارے پاؤں دھوئے تو تُم پر بھی فرض ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔‏ کیونکہ مَیں نے تُم کو ایک نمونہ دِکھایا ہے کہ جیسا مَیں نے تمہارے ساتھ کِیا ہے تُم بھی کِیا کرو۔‏“‏ (‏یوح ۱۳:‏۱۲-‏۱۵‏)‏ ایسا ادنیٰ کام کرکے یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کے لئے فروتنی کی مثال قائم کی۔‏ رسولوں کو یہ مثال ہمیشہ یاد رہی اور اُنہیں یہ ترغیب ملی کہ وہ بھی ایک دوسرے کے ساتھ فروتنی سے پیش آئیں۔‏

۳.‏ ‏(‏الف)‏ دو موقعوں پر یسوع مسیح نے فروتنی سے کام لینے کی اہمیت کو کیسے ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۳ اِس موقعے سے پہلے بھی کئی بار یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو سکھایا تھا کہ فروتنی سے کام لینا بہت اہم ہے۔‏ ایک مرتبہ جب اُن کے رسول اِس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ اُن میں بڑا کون ہے تو یسوع مسیح نے ایک بچے کو اپنے پاس کھڑا کرکے اُن سے کہا:‏ ”‏جو کوئی اِس بچہ کو میرے نام پر قبول کرتا ہے وہ مجھے قبول کرتا ہے اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے کیونکہ جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔‏“‏ (‏لو ۹:‏۴۶-‏۴۸‏)‏ اِس کے بعد ایک موقعے پر یسوع مسیح فریسیوں سے بات کر رہے تھے جو خود کو دوسروں سے بڑا سمجھتے تھے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔‏“‏ (‏لو ۱۴:‏۱۱‏)‏ یسوع مسیح چاہتے تھے کہ اُن کے پیروکار فروتنی اختیار کریں یعنی وہ مغرور نہ ہوں اور خود کو دوسروں سے بڑا یا اہم خیال نہ کریں۔‏ آئیں،‏ فروتنی کے حوالے سے یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں اور دیکھیں کہ ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ جو شخص عاجزی اور فروتنی سے کام لیتا ہے،‏ صرف اُسی کو اِس سے فائدہ نہیں ہوتا بلکہ دوسروں کو بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏

‏”‏مَیں باغی‌وبرگشتہ نہ ہوا“‏

۴.‏ خدا کے اِکلوتے بیٹے نے زمین پر آنے سے پہلے فروتنی کیسے ظاہر کی؟‏

۴ خدا کے اِکلوتے بیٹے نے زمین پر آنے سے پہلے بھی فروتنی ظاہر کی تھی۔‏ آسمان پر یسوع مسیح نے اپنے باپ کے ساتھ ایک لمبا عرصہ گزارا تھا۔‏ یسعیاہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ باپ بیٹے کا آپس میں بہت ہی گہرا رشتہ تھا۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے مجھ کو شاگرد کی زبان بخشی تاکہ مَیں جانوں کہ کلام کے وسیلہ سے کس طرح تھکےماندے کی مدد کروں۔‏ وہ مجھے ہر صبح جگاتا ہے اور میرا کان لگاتا ہے تاکہ شاگردوں کی طرح سنوں۔‏ [‏یہوواہ]‏ خدا نے میرے کان کھول دئے اور مَیں باغی‌وبرگشتہ نہ ہوا۔‏“‏ (‏یسع ۵۰:‏۴،‏ ۵‏)‏ خدا کا بیٹا بہت فروتن تھا اِس لئے اُس نے اپنے باپ کی تعلیم پر کان لگایا۔‏ وہ بڑے شوق سے اپنے باپ سے تعلیم حاصل کرتا تھا۔‏ اُس نے اِس بات پر خوب غور کِیا ہوگا کہ اُس کا باپ گنہگار انسانوں پر رحم کرنے سے کتنی فروتنی ظاہر کرتا ہے۔‏

۵.‏ شیطان کے ساتھ بحث‌وتکرار کے وقت بھی یسوع مسیح نے فروتنی کیسے ظاہر کی؟‏

۵ آسمان پر موجود سبھی فرشتے خدا کے اِکلوتے بیٹے کی طرح فروتن نہیں تھے۔‏ ایک فرشتہ جو بعد میں شیطان اِبلیس کہلایا،‏ اُس کے دل میں گھمنڈ سما گیا اور وہ خود کو دوسروں سے بڑا سمجھنے لگا۔‏ وہ خدا سے تعلیم حاصل کرنا نہیں چاہتا تھا۔‏ اور اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اُس نے خدا کے خلاف بغاوت کر دی۔‏ اِس کے برعکس یسوع مسیح نہ تو زیادہ سے زیادہ اختیار حاصل کرنا چاہتے تھے اور نہ ہی کبھی اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر جب موسیٰ نبی وفات پا گئے تو اُن کی لاش کے بارے میں فرشتوں کے سردار میکائیل یعنی یسوع مسیح اور اِبلیس کی بحث‌وتکرار ہوئی۔‏ اُس وقت بھی یسوع مسیح نے کوئی ایسی کارروائی نہ کی جس کا اُنہیں اختیار نہیں تھا۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے فروتنی سے اِس معاملے کو کائنات کے سب سے بڑے منصف کے ہاتھ میں چھوڑ دیا۔‏ وہ چاہتے تھے کہ یہوواہ خدا ہی اِس معاملے کو اپنے وقت پر اور اپنے طریقے سے حل کرے۔‏‏—‏یہوداہ ۹ کو پڑھیں۔‏

۶.‏ خدا کے حکم کے مطابق زمین پر آنے سے یسوع مسیح نے فروتنی کیسے ظاہر کی؟‏

۶ زمین پر آنے سے پہلے یسوع اُن پیشین‌گوئیوں سے واقف تھے جو خدا نے مسیح کے متعلق کی تھیں۔‏ لہٰذا اُنہیں یہ بات پہلے سے ہی معلوم ہوگی کہ زمین پر آکر اُنہیں بہت سی تکلیفیں سہنی پڑیں گی۔‏ پھر بھی وہ خدا کا کہنا مان کر زمین پر آ گئے اور اپنی جان دوسروں کی خاطر قربان کر دی۔‏ وہ یہ سب کچھ کرنے کے لئے کیوں تیار ہو گئے؟‏ اِس لئے کہ وہ فروتن تھے۔‏ اُن کی فروتنی کے بارے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اُس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔‏ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اِختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔‏“‏—‏فل ۲:‏۶،‏ ۷‏۔‏

زمین پر یسوع مسیح کی لاجواب فروتنی

۷،‏ ۸.‏ یسوع مسیح نے اپنے بچپن میں اور پھر مُنادی کے کام کے دوران عاجزی کیسے ظاہر کی؟‏

۷ پولس رسول نے لکھا کہ یسوع مسیح نے ”‏انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۸‏)‏ اُنہوں نے بچپن سے ہی فروتنی کی بہترین مثال قائم کی۔‏ وہ اپنے والدین یوسف اور مریم کے ’‏تابع رہے‘‏ حالانکہ اُن کے والدین خطاکار انسان تھے۔‏ (‏لو ۲:‏۵۱‏)‏ بچوں کو یسوع مسیح کی اِس مثال پر عمل کرنا چاہئے۔‏ اگر وہ خوشی سے اپنے والدین کی فرمانبرداری کریں گے تو یہوواہ خدا اُنہیں بہت سی برکتیں دے گا۔‏

۸ یسوع مسیح نے جوانی میں بھی عاجزی ظاہر کی۔‏ اُن کی نظر میں اپنی نہیں بلکہ خدا کی مرضی کو پورا کرنا سب سے اہم تھا۔‏ (‏یوح ۴:‏۳۴‏)‏ وہ لوگوں کو تعلیم دیتے وقت خدا کا نام استعمال کرتے تھے اور اُنہیں سکھاتے تھے کہ انسانوں کے لئے خدا کا مقصد کیا ہے اور وہ کن صفات کا مالک ہے۔‏ وہ نہ صرف لوگوں کو خدا کی مرضی پر عمل کرنے کی تعلیم دیتے تھے بلکہ خود بھی اُس کی مرضی پر چلتے تھے۔‏ مثال کے طور پر جب وہ اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھا رہے تھے تو اُنہوں نے دُعا میں سب سے پہلے یہ کہا:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ یوں اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ اُن کی زندگی میں خدا کے نام کی بڑائی کرنا سب سے اہم ہونا چاہئے۔‏ وہ خود بھی ہمیشہ خدا کے نام کی بڑائی کرتے تھے۔‏ اُنہوں نے مرنے سے کچھ دیر پہلے اپنے باپ سے کہا:‏ ”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۲۶‏)‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ تسلیم کِیا کہ وہ سب کام خدا کی مدد سے کرتے ہیں۔‏—‏یوح ۵:‏۱۹‏۔‏

۹.‏ زکریاہ نبی نے مسیح کے بارے میں کیا پیشین‌گوئی کی تھی؟‏ اور یہ پیشین‌گوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۹ زکریاہ نبی نے مسیح کے بارے میں لکھا تھا:‏ ”‏اَے بنتِ‌صیوؔن تُو نہایت شادمان ہو۔‏ اَے دُخترِیرؔوشلیم خوب للکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔‏ وہ صادق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے۔‏ وہ حلیم ہے اور گدھے بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے۔‏“‏ (‏زک ۹:‏۹‏)‏ یہ پیشین‌گوئی ۳۳ عیسوی میں پوری ہوئی۔‏ اُس سال عید فسح سے پہلے جب یسوع مسیح شہر یروشلیم آئے تو لوگوں نے اُن کے استقبال کے لئے اپنے کپڑے اور درختوں کی ڈالیاں راستے میں بچھائیں۔‏ سارے شہر میں دھوم مچ گئی۔‏ جب لوگ یسوع مسیح کو اپنا بادشاہ مان کر نعرے لگا رہے تھے تو اُس وقت بھی اُنہوں نے عاجزی اور فروتنی کا دامن نہ چھوڑا۔‏—‏متی ۲۱:‏۴-‏۱۱‏۔‏

۱۰.‏ یسوع مسیح نے موت تک خدا کا وفادار رہ کر کیا ثابت کِیا؟‏

۱۰ یسوع مسیح تکلیف‌دہ موت تک فروتنی اور فرمانبرداری کی راہ پر چلتے رہے۔‏ یوں اُنہوں نے یہ ثابت کر دِکھایا کہ انسان کٹھن سے کٹھن حالات میں بھی یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے شیطان کا یہ دعویٰ بھی جھوٹا کر دیا کہ انسان اپنے مطلب کے لئے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏ (‏ایو ۱:‏۹-‏۱۱؛‏ ۲:‏۴‏)‏ اپنے باپ کی فرمانبرداری کرنے سے اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ اُن کی نظر میں صرف یہوواہ خدا ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے اور وہی سب سے اچھا حکمران ہے۔‏ اپنے فروتن بیٹے کی اٹوٹ وفاداری دیکھ کر خدا کا دل یقیناً خوشی سے بھر گیا ہوگا!‏‏—‏امثال ۲۷:‏۱۱ کو پڑھیں۔‏

۱۱.‏ یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان لانے والوں کے لئے کون‌سی راہ کُھل گئی ہے؟‏

۱۱ یسوع مسیح نے اپنی جان دے کر تمام انسانوں کا فدیہ دیا۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ فدیے کے بندوبست کی بِنا پر یہوواہ خدا انسانوں کے گُناہ معاف کرتا ہے اور اُنہیں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دیتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏راست‌بازی کے ایک کام کے وسیلہ سے سب آدمیوں کو وہ نعمت ملی جس سے [‏وہ]‏ راست‌باز ٹھہر کر زندگی پائیں۔‏“‏ (‏روم ۵:‏۱۸‏)‏ یسوع مسیح کی قربانی سے ممسوح مسیحیوں کے لئے آسمان پر غیرفانی زندگی حاصل کرنے اور ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کے لئے زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی راہ کُھل گئی۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ روم ۸:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

‏’‏مَیں دل کا فروتن ہوں‘‏

۱۲.‏ یسوع مسیح کن طریقوں سے خطاکار انسانوں کے ساتھ حلم اور فروتنی سے پیش آئے؟‏

۱۲ یسوع مسیح نے ’‏محنت اُٹھانے والوں اور بوجھ سے دبے ہوئے‘‏ تمام لوگوں کو اپنے پاس آنے کی دعوت دی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ یسوع مسیح حلیم اور فروتن ہونے کی وجہ سے خطاکار انسانوں کے ساتھ بڑی نرمی سے پیش آتے تھے اور کسی کی طرف‌داری نہیں کرتے تھے۔‏ وہ اپنے شاگردوں سے ایسے کاموں کی توقع نہیں کرتے تھے جو اُن کے بس میں نہیں تھے۔‏ وہ اُن کی حوصلہ‌افزائی کرتے اور اُنہیں شاباش دیتے تھے۔‏ وہ نہ تو اُنہیں یہ احساس دِلاتے تھے کہ وہ اُن کے شاگرد کہلانے کے لائق نہیں اور نہ ہی کبھی اُن کے ساتھ سختی سے پیش آتے تھے۔‏ اِس کے برعکس یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو یقین دِلایا کہ اگر وہ اُن کے پیچھے چلیں گے اور اُن کی تعلیم پر عمل کریں گے تو اُنہیں تازگی ملے گی کیونکہ اُن کا ’‏جؤا ملائم اور اُن کا بوجھ ہلکا ہے۔‏‘‏ یہی وجہ تھی کہ مردعورت،‏ چھوٹے بڑے،‏ ہر طرح کے لوگ اُن کے پاس بِلاجھجھک آتے تھے۔‏—‏متی ۱۱:‏۳۰‏۔‏

۱۳.‏ یسوع مسیح نے اُن لوگوں کے لئے رحم کیسے ظاہر کِیا جو مسائل سے دوچار تھے؟‏

۱۳ یسوع مسیح کے زمانے میں عام لوگ کافی مسئلوں سے دوچار تھے۔‏ اُنہیں ایسے لوگوں پر بڑا ترس آتا تھا اور وہ اُن کے کام آنے کی پوری کوشش کرتے تھے۔‏ ایک مرتبہ شہر یریحو کے پاس اُنہیں دو اندھے آدمی ملے۔‏ اُن میں سے ایک کا نام برتمائی تھا۔‏ وہ چلا چلا کر یسوع مسیح سے مدد مانگ رہے تھے مگر لوگوں نے اُنہیں ڈانٹا کہ چپ رہیں۔‏ اِس جمگھٹے میں یسوع مسیح اُن اندھے بھکاریوں کی پکار کو سنی‌اَن‌سنی کر سکتے تھے۔‏ مگر اُنہوں نے ایسا نہ کِیا۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏اِن بھکاریوں کو میرے پاس لاؤ۔‏“‏ اُنہوں نے ترس کھا کر اُن کی آنکھیں اچھی کر دیں۔‏ یوں اُنہوں نے اپنے باپ کی مثال پر عمل کِیا اور گنہگار انسانوں کے ساتھ فروتنی اور رحم سے پیش آئے۔‏—‏متی ۲۰:‏۲۹-‏۳۴؛‏ مر ۱۰:‏۴۶-‏۵۲‏۔‏

‏”‏جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا“‏

۱۴.‏ یسوع مسیح کی فروتنی سے کیا فائدے ہوئے؟‏

۱۴ یسوع مسیح کی فروتنی بہت فائدہ‌مند ثابت ہوئی۔‏ یہوواہ خدا کو یہ دیکھ کر بڑی خوشی ملی کہ اُس کا بیٹا فروتنی سے اُس کی مرضی پر عمل کرتا ہے۔‏ یسوع مسیح کی حلیمی اور فروتنی سے رسولوں اور شاگردوں کو تازگی حاصل ہوئی۔‏ وہ یسوع مسیح کی مثال،‏ اُن کی تعلیم اور حوصلہ‌افزائی کی بدولت اَور بھی اچھی طرح خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوئے۔‏ یسوع مسیح کی فروتنی سے دوسرے لوگوں کو بھی بڑا فائدہ ہوا۔‏ اُنہوں نے لوگوں کو تعلیم دی اور اُن کی مدد کی۔‏ دراصل وہ تمام لوگ جو یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں،‏ وہ ہمیشہ تک برکتوں سے مالامال رہیں گے۔‏

۱۵.‏ یسوع مسیح کو فروتنی اختیار کرنے کا کیا فائدہ ہوا؟‏

۱۵ کیا یسوع مسیح کو فروتنی اختیار کرنے سے خود بھی کوئی فائدہ ہوا تھا؟‏ جی‌ہاں۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا:‏ ”‏جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۱۲‏)‏ یہ بات یسوع مسیح کے حق میں بالکل سچ ثابت ہوئی۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا نے بھی اُسے بہت سربلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے۔‏ تاکہ یسوؔع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے۔‏ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔‏ خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔‏ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اقرار کرے کہ یسوؔع مسیح خداوند ہے۔‏“‏ یسوع مسیح کی فروتنی اور وفاداری کے بدلے میں یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو آسمان اور زمین کی تمام مخلوق پر اختیار بخشا۔‏—‏فل ۲:‏۹-‏۱۱‏۔‏

یسوع مسیح فروتن لوگوں کو بچائیں گے

۱۶.‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یسوع مسیح ہمیشہ عاجزی اور فروتنی ظاہر کرتے رہیں گے؟‏

۱۶ خدا کا بیٹا عاجزی اور فروتنی کا دامن ہمیشہ تھامے رکھے گا۔‏ زبور کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح بادشاہ کی حیثیت سے خدا کے دُشمنوں کے خلاف کارروائی کیسے کریں گے۔‏ اِس میں بتایا گیا ہے کہ وہ ”‏سچائی اور حلم [‏”‏فروتنی،‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن]‏ اور صداقت کی خاطر اپنی شان‌وشوکت میں اقبال‌مندی سے سوار“‏ ہوں گے۔‏ (‏زبور ۴۵:‏۴‏)‏ ہرمجِدّون پر وہ اُن لوگوں کی خاطر کارروائی کریں گے جو فروتن ہیں اور سچائی اور راست‌بازی سے محبت کرتے ہیں۔‏ اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر جب وہ ”‏ساری حکومت اور سارا اِختیار اور قدرت نیست“‏ کر دیں گے تو کیا وہ تب بھی فروتنی ظاہر کریں گے؟‏ جی‌ہاں۔‏ وہ ”‏بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ“‏ کر دیں گے۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۴-‏۲۸ کو پڑھیں۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ ‏(‏الف)‏ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم فروتنی کے حوالے سے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کن سوالوں پر غور کِیا جائے گا؟‏

۱۷ کیا ہم یسوع مسیح کی طرح فروتنی ظاہر کرتے رہیں گے؟‏ دراصل وہ ہرمجِدّون کی جنگ سے صرف اُنہی لوگوں کو بچائیں گے جو فروتن اور راست‌باز ہیں۔‏ لہٰذا نجات پانے کے لئے فروتنی ظاہر کرنا بہت ضروری ہے۔‏ اِس کے علاوہ جیسے یسوع مسیح کی فروتنی سے نہ صرف اُنہیں بلکہ دوسروں کو بھی فائدہ ہوا تھا ویسے ہی اگر ہم فروتنی ظاہر کریں گے تو اِس سے ہمیں اور دوسروں کو فائدہ ہوگا۔‏

۱۸ ہم فروتنی کے حوالے سے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہم مشکلات میں بھی فروتنی ظاہر کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب اگلے مضمون میں دئے جائیں گے۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

ہم فروتنی کے حوالے سے یسوع مسیح کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

یسوع مسیح کا رحم مثالی تھا۔‏