مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ یہوواہ خدا سے معافی حاصل کر سکتے ہیں

آپ یہوواہ خدا سے معافی حاصل کر سکتے ہیں

آپ یہوواہ خدا سے معافی حاصل کر سکتے ہیں

‏’‏یہوواہ خدایِ‌رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور گُناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا ہے۔‏‘‏—‏خر ۳۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

اِن سوالوں کے جواب تلاش کریں:‏

داؤد اور منسی کے سنگین گُناہوں پر یہوواہ خدا نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا اور کیوں؟‏

یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو معاف کیوں نہیں کِیا تھا؟‏

یہوواہ خدا سے معافی حاصل کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱،‏ ۲.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا بنی‌اسرائیل سے کیسے پیش آیا؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟‏

نحمیاہ کے زمانے میں کچھ لاویوں نے لوگوں کے سامنے خدا سے دُعا کی جس میں اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ اُن کے باپ‌دادا نے باربار یہوواہ خدا کی نافرمانی کی۔‏ لیکن یہوواہ خدا اُنہیں معاف کرتا رہا۔‏ وہ ایسا ”‏خدا ہے جو رحیم‌وکریم معاف کرنے کو تیار اور قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا نے نحمیاہ کے دَور میں بھی یہودیوں پر اپنی شفقت کا سایہ قائم رکھا۔‏—‏نحم ۹:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

۲ ہم سب کو خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏مَیں یہوواہ خدا سے معافی حاصل کرنے کے لئے کیا کر سکتا ہوں؟‏“‏ اِس سوال کا جواب جاننے کے لئے آئیں،‏ بادشاہ داؤد اور بادشاہ منسی کی مثال پر غور کریں جن کے گُناہوں کو یہوواہ خدا نے بخش دیا تھا۔‏

داؤد کے سنگین گُناہ

۳-‏۵.‏ داؤد نے کون‌سے سنگین گُناہ کئے؟‏

۳ بادشاہ داؤد ایک نیک انسان تھے مگر اُن سے بھی سنگین گُناہ ہوئے۔‏ اُن کے دو گُناہوں کا تعلق ایک شادی‌شُدہ جوڑے اُوریاہ اور بت‌سبع سے ہے۔‏ اُن کے یہ دو گُناہ نہ صرف اِس جوڑے کے لئے بلکہ داؤد کے لئے بھی انتہائی افسوس‌ناک نتائج کا باعث بنے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے جس طرح داؤد کی اصلاح کی،‏ اُس سے ہم سیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا کس صورت میں اور کس حد تک معاف کرتا ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ داؤد نے کیا کِیا تھا۔‏

۴ داؤد نے اپنی فوج کو عمونیوں کے شہر ربہ پر حملہ کرنے کے لئے بھیجا تھا۔‏ ربہ کا علاقہ دریائےیردن کے پار تھا۔‏ یہ یروشلیم کے مشرق میں تھا اور اِس سے ۸۰ کلومیٹر (‏۵۰ میل)‏ کے فاصلے پر تھا۔‏ داؤد بادشاہ جنگ پر جانے کی بجائے اپنے محل میں ہی رہے۔‏ اُنہوں نے اپنے محل کی چھت سے ایک شادی‌شُدہ عورت بت‌سبع کو نہاتے ہوئے دیکھا۔‏ بت‌سبع کا شوہر جنگ کے لئے گیا ہوا تھا۔‏ داؤد کے دل میں اُس عورت کے بارے میں بُرے خیال پیدا ہوئے اور اُنہوں نے اُسے اپنے محل میں بلوا کر اُس کے ساتھ زنا کِیا۔‏—‏۲-‏سمو ۱۱:‏۱-‏۴‏۔‏

۵ جب داؤد کو پتہ چلا کہ بت‌سبع ماں بننے والی ہیں تو اُنہوں نے اُن کے شوہر اُوریاہ کو جنگ سے واپس بلوا لیا۔‏ داؤد کا خیال تھا کہ اُوریاہ اپنے گھر جائیں گے اور اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات کریں گے۔‏ لیکن داؤد کی بڑی کوشش کے باوجود اُوریاہ اپنے گھر نہ گئے۔‏ اِس لئے داؤد نے اپنی فوج کے سپہ‌سالار کے نام ایک خط لکھا اور اُسے ہدایت کی کہ وہ اُوریاہ کو ”‏گھمسان میں سب سے آگے“‏ رکھے اور باقی فوجی اُن کے پاس سے ہٹ جائیں۔‏ اِس طرح داؤد کی سازش کے مطابق اُوریاہ بڑی آسانی سے جنگ میں مارے گئے۔‏ (‏۲-‏سمو ۱۱:‏۱۲-‏۱۷‏)‏ داؤد زنا تو کر ہی چکے تھے لیکن اب اُنہوں نے ایک معصوم شخص کی جان لے کر دوسرا بڑا گُناہ کِیا۔‏

اپنے گُناہوں پر داؤد کی پشیمانی

۶.‏ داؤد کے گُناہوں پر یہوواہ خدا نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏ اور اِس سے ہم یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۶ داؤد نے جو کچھ کِیا،‏ وہ یہوواہ خدا کی نظروں سے چھپا نہیں تھا۔‏ (‏امثا ۱۵:‏۳‏)‏ اگرچہ اُوریاہ کی موت کے بعد داؤد نے بت‌سبع سے شادی کر لی مگر یہوواہ خدا ”‏اُس کام سے جِسے داؔؤد نے کِیا تھا .‏ .‏ .‏ ناراض ہوا۔‏“‏ (‏۲-‏سمو ۱۱:‏۲۷‏)‏ اِس صورت میں یہوواہ خدا نے کیا کِیا؟‏ اُس نے ناتن نبی کو داؤد کے پاس بھیجا۔‏ چونکہ یہوواہ معاف کرنے والا خدا ہے اِس لئے وہ داؤد پر رحم کرنے کو تیار تھا۔‏ مگر وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا داؤد اپنی غلطی پر دل سے پشیمان ہیں۔‏ اُس نے داؤد کو مجبور نہیں کِیا کہ وہ اپنے گُناہوں کا اعتراف کریں۔‏ اِس کی بجائے اُس نے ناتن نبی سے کہا کہ وہ داؤد کو ایک ایسی کہانی سنائیں جس سے داؤد سمجھ جائیں کہ اُنہوں نے کتنا بڑا گُناہ کِیا ہے۔‏ ‏(‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۱-‏۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے اِس نازک معاملے کو بڑے ہی عمدہ طریقے سے نپٹایا۔‏ کیا اِس سے آپ کو حوصلہ نہیں ملتا؟‏

۷.‏ ناتن نبی کی کہانی سن کر داؤد نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏

۷ ناتن نبی کی کہانی سُن کر داؤد نے سوچا کہ غریب آدمی کے ساتھ بڑی ناانصافی ہوئی ہے۔‏ اُنہیں امیر آدمی پر بہت غصہ آیا اور اُنہوں نے ناتن سے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی حیات کی قسم کہ وہ شخص جس نے یہ کام کِیا واجب‌القتل ہے۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ امیر آدمی کو غریب آدمی کا نقصان بھرنا چاہئے۔‏ لیکن جیسے ہی ناتن نبی نے داؤد کو بتایا کہ وہ امیر شخص ”‏تُو ہی ہے“‏ تو اُنہیں بہت بڑا دھچکا لگا۔‏ پھر ناتن نے داؤد سے کہا کہ اُن کے گُناہوں کی وجہ سے ’‏اب تلوار اُن کے گھر سے کبھی الگ نہ ہوگی‘‏ اور اُن کے گھرانے پر بڑی مصیبتیں آئیں گی۔‏ اُنہیں دوسروں کے سامنے بڑی ذلت اُٹھانی پڑے گی۔‏ داؤد کو اپنے گُناہوں کی سنگینی کا احساس ہو گیا۔‏ اُنہوں نے بڑی شرمندگی سے کہا:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کا گُناہ کِیا۔‏“‏—‏۲-‏سمو ۱۲:‏۵-‏۱۴‏۔‏

داؤد کو معافی ملی

۸،‏ ۹.‏ ‏(‏الف)‏ زبور ۵۱ سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ داؤد اپنے کئے پر نہایت پشیمان تھے؟‏ (‏ب)‏ زبور ۵۱ سے ہم یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۸ اِس واقعے کے بعد داؤد نے ایک گیت لکھا جس کی شاعری سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دل کی گہرائیوں سے اپنے کئے پر شرمندہ تھے۔‏ زبور ۵۱ میں ہم داؤد کے دل سے نکلنے والی فریاد پڑھ سکتے ہیں۔‏ اِس سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے نہ صرف اپنے گُناہوں کا اقرار کِیا بلکہ اِن سے توبہ بھی کی۔‏ اُنہیں سب سے زیادہ اِس بات کی فکر تھی کہ وہ کہیں یہوواہ خدا کی قربت کھو نہ بیٹھیں۔‏ اِس لئے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے فقط تیرا ہی گُناہ کِیا ہے۔‏“‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے التجا کی:‏ ”‏اَے خدا!‏ میرے اندر پاک دل پیدا کر اور میرے باطن میں ازسرِنو مستقیم رُوح ڈال۔‏ .‏ .‏ .‏ اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر اور مستعد رُوح سے مجھے سنبھال۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱-‏۴،‏ ۷-‏۱۲‏)‏ جب ہم یہوواہ خدا سے اپنی خطاؤں کے بارے میں دُعا کرتے ہیں تو کیا ہم بھی داؤد کی طرح سنجیدگی اور صاف‌گوئی سے کام لیتے ہیں؟‏

۹ یہوواہ خدا نے داؤد کے گُناہ کے اثرات کو دُور نہیں کِیا تھا۔‏ داؤد کو زندگی‌بھر اِنہیں بھگتنا پڑا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اُنہیں معاف کر دیا کیونکہ اُنہوں نے توبہ کر لی تھی اور وہ بہت ”‏شکستہ اور خستہ دل“‏ تھے۔‏ ‏(‏زبور ۳۲:‏۵ کو پڑھیں؛‏ ۵۱:‏۱۷)‏ یہوواہ خدا ہمارے دل کو دیکھتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ کون ہٹ‌دھرمی سے گُناہ کرتا ہے اور کون وقتی طور پر اپنی خواہشوں میں پھنس کر گُناہ کر بیٹھتا ہے۔‏ لہٰذا خدا نے داؤد اور بت‌سبع کو شریعت کے مطابق سزا دلوانے کی بجائے خود اُن کا فیصلہ کِیا اور اُن پر رحم کِیا۔‏ (‏احبا ۲۰:‏۱۰‏)‏ یہاں تک کہ خدا نے اُن کے بیٹے سلیمان کو اِسرائیل کا اگلا بادشاہ بنایا۔‏—‏۱-‏توا ۲۲:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۱۰.‏ ‏(‏الف)‏ داؤد کو معاف کرنے کی ایک اَور وجہ کیا ہو سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا ہمیں کس صورت میں معاف کرے گا؟‏

۱۰ داؤد کو معاف کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اُنہوں نے ساؤل بادشاہ پر رحم کِیا تھا۔‏ (‏۱-‏سمو ۲۴:‏۴-‏۷‏)‏ یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ جیسا سلوک ہم دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں،‏ یہوواہ خدا ہمارے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک کرے گا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏عیب‌جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب‌جوئی نہ کی جائے۔‏ جس طرح تُم عیب‌جوئی کرتے ہو اُسی طرح تمہاری بھی عیب‌جوئی کی جائے گی اور جس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے واسطے ناپا جائے گا۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱،‏ ۲‏)‏ یہ کتنی تسلی کی بات ہے کہ یہوواہ خدا ہمارے گُناہ معاف کرنے کو تیار ہے،‏ چاہے وہ کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں۔‏ لیکن ہمیں معافی اُسی صورت میں ملے گی جب ہم دوسروں کو معاف کریں گے،‏ اپنے گُناہوں کا اعتراف کریں گے اور اُن پر پشیمان ہوں گے۔‏ جو لوگ سچی توبہ کرتے ہیں،‏ اُن کے لئے یہوواہ خدا کی طرف سے ”‏تازگی کے دن“‏ آتے ہیں۔‏‏—‏اعمال ۳:‏۱۹ کو پڑھیں۔‏

منسی کی اپنے سنگین گُناہوں سے توبہ

۱۱.‏ بادشاہ منسی نے کون‌سے گھنونے کام کئے تھے؟‏

۱۱ آئیں،‏ بائبل سے ایک اَور مثال پر غور کریں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا سنگین گُناہوں کو معاف کے لئے تیار ہے۔‏ داؤد بادشاہ کے حکومت شروع کرنے کے تقریباً ۳۶۰ سال بعد منسی،‏ یہوداہ کے ملک کے بادشاہ بنے۔‏ اپنی ۵۵ سالہ حکومت میں اُنہوں نے بڑے گھنونے کام کئے۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے بعل دیوتا کے لئے مذبحے بنائے،‏ سورج،‏ چاند اور ستاروں کی پوجا کی،‏ اپنے بیٹوں کو قربانی کے طور پر آگ میں جلایا اور جادوگری کو فروغ دیا۔‏ واقعی منسی نے ”‏[‏یہوواہ]‏ کی نظر میں بہت بدکاری کی۔‏“‏ اِسی وجہ سے یہوواہ خدا نے اُنہیں سزا دی۔‏—‏۲-‏توا ۳۳:‏۱-‏۶‏۔‏

۱۲.‏ منسی اپنے خدا کی طرف کیسے پھرے؟‏

۱۲ اسوری فوج منسی کو قید کرکے بابل لے گئی۔‏ قید میں منسی کو شاید وہ بات یاد آئی ہوگی جو موسیٰ نبی نے بنی‌اسرائیل سے کہی تھی۔‏ موسیٰ نے کہا تھا:‏ ”‏جب تُو مصیبت میں پڑے گا اور یہ سب باتیں تجھ پر گذریں گی تو آخری دنوں میں تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کی طرف پھرے گا اور اُس کی مانے گا۔‏“‏ (‏است ۴:‏۳۰‏)‏ منسی واقعی اپنے خدا کی طرف پھرے۔‏ مگر کیسے؟‏ وہ ”‏نہایت خاکسار“‏ بنے اور خدا سے دُعا کرتے رہے۔‏ (‏جیسا کہ صفحہ ۲۴ پر تصویر میں دِکھایا گیا ہے۔‏)‏ (‏۲-‏توا ۳۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ ہم یہ نہیں جانتے کہ بادشاہ منسی نے دُعا میں خدا سے کیا کہا ہوگا۔‏ لیکن بِلاشُبہ اُنہوں نے خدا کے حضور ویسے ہی خیالات کا اِظہار کِیا ہوگا جسے خیالات داؤد بادشاہ نے زبور ۵۱ میں درج کئے ہیں۔‏ بہرحال منسی اپنے گُناہوں پر بہت پشیمان ہوئے اور اُن کی سوچ اور رویہ بالکل بدل گیا۔‏

۱۳.‏ یہوواہ خدا نے منسی کو کیوں معاف کر دیا تھا؟‏

۱۳ جب منسی نے یہوواہ خدا سے فریاد کی تو اُس نے کیا کِیا؟‏ اُس نے ”‏[‏منسی]‏ کی دُعا قبول کرکے اُس کی فریاد سنی۔‏“‏ داؤد کی طرح منسی کو بھی احساس ہو گیا کہ اُنہوں نے بہت سنگین گُناہ کئے ہیں اور اُنہوں نے دل سے توبہ کر لی۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا نے اُنہیں معاف کر دیا اور اُن کا تخت اُن کو لوٹا دیا۔‏ یوں ”‏منسیؔ نے جان لیا کہ [‏یہوواہ]‏ ہی خدا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏توا ۳۳:‏۱۳‏)‏ منسی کی مثال سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا رحیم ہے اور سچی توبہ کرنے والوں کے گُناہ بخش دیتا ہے۔‏

کیا خدا ہر گنہگار کو معاف کرتا ہے؟‏

۱۴.‏ یہوواہ خدا کس بِنا پر گنہگاروں کو معاف کرتا ہے؟‏

۱۴ ہم میں سے زیادہ‌تر تو داؤد اور منسی جیسے سنگین گُناہ نہیں کریں گے۔‏ لیکن ہم اُن کی مثال سے یہ سیکھتے ہیں کہ خدا انسانوں کے سنگین گُناہوں کو بھی بخشنے کے لئے تیار ہے اگر وہ دل سے توبہ کریں تو۔‏

۱۵.‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیشہ ہر گنہگار کو معاف نہیں کرتا؟‏

۱۵ بِلاشُبہ یہوواہ خدا ہمیشہ ہر گنہگار کو معاف نہیں کرتا۔‏ اِس سلسلے میں ذرا داؤد اور منسی کا موازنہ یہوداہ اور اسرائیل کے باغی لوگوں سے کریں۔‏ خدا نے ناتن نبی کو داؤد کے پاس بھیجا اور اُنہیں اپنے گُناہوں کا اقرار کرنے کا موقع دیا۔‏ داؤد نے اپنی غلطی مانی اور توبہ کی۔‏ جب بادشاہ منسی پر مصیبتیں آئیں تو اُنہوں نے بھی سچی توبہ کی۔‏ لیکن یہوداہ اور اسرائیل کے لوگوں نے اکثر اپنے گُناہوں سے توبہ نہیں کی تھی حالانکہ خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے اُنہیں بار بار بتایا کہ وہ اُن کی روِش سے خوش نہیں۔‏ اسرائیلیوں کی ہٹ‌دھرمی کی وجہ سے خدا نے اُنہیں معاف نہیں کِیا تھا۔‏ ‏(‏نحمیاہ ۹:‏۳۰ کو پڑھیں۔‏)‏ جب یہودی بابل کی غلامی سے واپس آ گئے تو تب بھی یہوواہ خدا اپنے وفادار بندوں کو اُن کے پاس بھیجتا رہا جیسے کہ عزرا کاہن اور ملاکی نبی۔‏ بنی‌اسرائیل جب یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق چلتے تھے تو وہ بہت خوش رہتے تھے۔‏—‏نحم ۱۲:‏۴۳-‏۴۷‏۔‏

۱۶.‏ ‏(‏الف)‏ اسرائیلی قوم کو اپنے گُناہوں سے توبہ نہ کرنے کی کیا سزا ملی؟‏ (‏ب)‏آج‌کل انفرادی طور پر اسرائیلی لوگوں کے پاس کیا موقع ہے؟‏

۱۶ پھر ایک وقت آیا جب خدا نے اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجا اور اُس کی بےعیب قربانی کے ذریعے ہمیشہ کے لئے انسانوں کے گُناہوں کا کفارہ دے دیا۔‏ یوں خدا نے جانوروں کی قربانیاں پیش کرنے کا اِنتظام ختم کر دیا۔‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے یروشلیم کے متعلق ایک بات کہی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کا باپ اِس شہر کے بارے میں کیا احساسات رکھتا تھا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اَے یرؔوشلیم!‏ اَے یرؔوشلیم!‏ تُو جو نبیوں کو قتل کرتا اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتا ہے!‏ کتنی بار مَیں نے چاہا کہ جس طرح مُرغی اپنے بچوں کو پروں تلے جمع کر لیتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کر لوں مگر تُم نے نہ چاہا!‏ دیکھو تمہارا گھر تمہارے لئے ویران چھوڑا جاتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا نے اسرائیلی قوم کو رد کر دیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے گُناہوں سے توبہ نہیں کی تھی۔‏ اور اُس نے روحانی اسرائیل کو چن لیا۔‏ (‏متی ۲۱:‏۴۳؛‏ گل ۶:‏۱۶‏)‏ لیکن کیا آج‌کل انفرادی طور پر اسرائیلی لوگ اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں؟‏ جی‌ہاں۔‏ اگر وہ یہوواہ خدا پر اور یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان لائیں تو خدا اُنہیں معاف کرے گا۔‏ جب خدا کی بادشاہت میں زمین پر مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو وہ لوگ بھی معافی حاصل کر پائیں گے جنہیں اپنے گُناہوں سے توبہ کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔‏—‏یوح ۵:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ اعما ۲۴:‏۱۵‏۔‏

معافی حاصل کرنے کی شرائط

۱۷،‏ ۱۸.‏ یہوواہ خدا سے معافی حاصل کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ یہوواہ خدا تو ہمیں معاف کرنے کو تیار ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اُس سے معافی حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ بِلاشُبہ ہمیں داؤد اور منسی کی طرح اپنے گُناہوں پر پشیمان ہونا چاہئے۔‏ ہمیں اپنے گُناہوں کا اقرار کرنا چاہئے،‏ یہوواہ خدا سے معافی مانگنی چاہئے اور اُس سے التجا کرنی چاہئے کہ وہ ہمارے اندر پاک‌دل پیدا کرے۔‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۰‏)‏ اگر ہم سے کوئی سنگین گُناہ ہو گیا ہے تو ہمیں کلیسیا کے بزرگوں سے بھی رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔‏ (‏یعقو ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ ہمارے گُناہ چاہے کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں،‏ ہمیں اِس بات سے اطمینان ملتا ہے کہ یہوواہ ”‏خدایِ‌رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔‏ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔‏ گُناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا“‏ ہے۔‏ یہوواہ خدا ہزاروں سال پہلے بھی گُناہوں کا بخشنے والا تھا اور وہ آج بھی نہیں بدلا۔‏—‏خر ۳۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۱۸ یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں سے وعدہ کِیا تھا کہ اگر وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں گے تو وہ اُنہیں مکمل طور پر معاف کر دے گا۔‏ اُن کے گُناہ اگرچہ ”‏قرمزی“‏ ہوں تو بھی وہ ”‏برف کی مانند سفید ہو جائیں گے۔‏“‏ ‏(‏یسعیاہ ۱:‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم بھی یہوواہ خدا سے اپنے گُناہوں کی مکمل معافی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ مگر صرف اُسی صورت میں اگر ہم توبہ کریں اور خدا کا شکر ادا کریں کہ وہ ہمیں معاف کرنے کو تیار ہے۔‏

۱۹.‏ ہم اگلے مضمون میں کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۱۹ دوسروں کو معاف کرنے کے سلسلے میں ہم یہوواہ خدا کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ ہم اُن لوگوں کو معاف کرنے کے لئے کیسے تیار رہ سکتے ہیں جو سنگین گُناہ کرنے کے بعد سچی توبہ کر لیتے ہیں؟‏ اگلے مضمون میں بتایا جائے گا کہ ہم اِس سلسلے میں اپنا جائزہ لیں تاکہ ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی طرح بن سکیں جو ”‏نیک اور معاف کرنے کو تیار ہے۔‏“‏—‏زبور ۸۶:‏۵‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے منسی کو معاف کر دیا اور اُنہیں پھر سے بادشاہ بنا دیا۔‏