آپس میں بات کرنے سے شادی کے بندھن کو مضبوط بنائیں
”باموقع باتیں روپہلی [یعنی چاندی کی] ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔“ —امثا ۲۵:۱۱۔
۱. جب میاںبیوی آپس میں مؤثر باتچیت کرتے ہیں تو اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
”میری بیوی میری سب سے اچھی دوست ہے۔ مَیں اُس کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ پسند کرتا ہوں۔ جب مَیں اُس کے ساتھ اپنی خوشیاں بانٹتا ہوں تو یہ اَور بڑھتی ہیں۔ اور جب مَیں اُس کے ساتھ اپنی پریشانیوں کے بارے میں بات کرتا ہوں تو میرا دل ہلکا ہو جاتا ہے۔“ یہ بات کینیڈا میں رہنے والے یہوواہ کے ایک گواہ نے کہی۔ آسٹریلیا سے ایک گواہ نے کہا: ”میری شادی کو ۱۱ سال ہو گئے ہیں۔ اور اِس عرصے کے دوران مَیں نے ایک بار بھی اپنی بیوی سے بات کرنا نہیں چھوڑا۔ ہمیں ایک دوسرے پر پورا بھروسا ہے اور ہمارا ازدواجی بندھن مضبوط ہے۔ اِس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے آپس میں مؤثر باتچیت کرنے کی عادت بنا لی ہے۔“ ملک کوسٹا ریکا میں رہنے والی ایک گواہ نے کہا: ”ہم ایک دوسرے کو اپنے دل کی بات بتاتے ہیں۔ اِس سے ہمارا شادی کا بندھن اَور حسین ہو گیا ہے۔ ہماری محبت دنبدن بڑھ رہی ہے اور ہم ایک دوسرے سے بےوفائی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہم یہوواہ خدا کے بھی قریب آ گئے ہیں۔“
۲. کن وجوہات کی بِنا پر میاںبیوی کے لئے ایک دوسرے کو اپنے خیالات بتانا مشکل ہو سکتا ہے؟
۲ کیا آپ کو اپنے جیونساتھی کے ساتھ باتچیت کرنے سے خوشی ملتی ہے یا آپ کو اُس کے ساتھ اپنے دل کی بات کرنا مشکل لگتا ہے؟ سب انسان خطا کے پتلے ہیں۔ سب کی عادتیں فرق ہیں اور سب نے الگالگ ماحول میں پرورش پائی ہے۔ اِس لئے جب دو انسان شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں تو اُنہیں ایک دوسرے کو اپنے خیالات بتانے میں اکثر مشکل ہوتی ہے۔ (روم ۳:۲۳) اِس کے علاوہ شوہر اور بیوی کا بات کرنے کا طریقہ ایک دوسرے سے فرق ہوتا ہے۔ لہٰذا ازدواجی رشتے پر تحقیق کرنے والے دو عالموں کی یہ بات بالکل درست ہے کہ ”شادی کے بندھن کو نبھانے کے لئے ہمت اور پُختہ ارادے کی ضرورت ہوتی ہے۔“
۳. بعض میاںبیوی ایک خوشگوار زندگی کیوں گزار رہے ہیں؟
۳ ایک کامیاب ازدواجی بندھن کو محنت اور قربانیوں سے سینچا جاتا ہے۔ لیکن اِس سے جو خوشی ملتی ہے اُس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ ایک دوسرے سے محبت کرنے والے میاںبیوی واقعی خوشگوار زندگی سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔ (واعظ ۹:۹) اِس سلسلے میں اِضحاق اور ربقہ کے محبت بھرے ازدواجی بندھن پر غور کریں۔ (پید ۲۴:۶۷) کافی عرصہ اِکٹھے گزارنے کے باوجود اُن کی محبت ذرا بھی کم نہیں ہوئی تھی۔ آجکل بھی بہت سے میاںبیوی ایسی ہی محبت بھری زندگی گزار رہے ہیں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُنہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ اپنے خیالات اور احساسات کے بارے میں کُھل کر بات کرنا سیکھ لیا ہے۔ لیکن اِس کے لئے وہ فہم، محبت، عزت اور فروتنی سے کام لیتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ یہ چار خصوصیات ظاہر کرنے سے میاںبیوی ایک دوسرے کو اپنے خیالات بتانے میں کیسے بہتری لا سکتے ہیں۔
فہم سے کام لیں
۴، ۵. جب میاںبیوی فہم سے کام لیتے ہیں تو اُنہیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ مثالیں دیں۔
۴ بائبل میں لکھا ہے: ”اچھے فہم والے لوگ مقبول ہوتے ہیں۔“ (امثا ۱۳:۱۵، نیو اُردو بائبل ورشن) شادی کے بندھن میں فہم سے کام لینا واقعی بہت ضروری ہے۔ (امثال ۲۴:۳ کو پڑھیں۔) فہم اور حکمت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ خدا کا کلام ہے۔ ایک اہم بات جو ہم پاک کلام سے سیکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ خدا نے عورت کو مرد کی مددگار بنایا تھا۔ وہ دونوں جسمانی اور جذباتی لحاظ سے فرق ہیں۔ (پید۲:۱۸) مردوں اور عورتوں کا بات کرنے کا انداز فرقفرق ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے سے فرق موضوعات کے بارے میں بات کرنا پسند کرتے ہیں۔ مثلاً ایک عورت عموماً اپنے احساسات، دوسرے لوگوں اور اُن کے حالات کے بارے میں بات کرنا پسند کرتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اُس کا شوہر اُسے اپنے دل کی باتیں بتائے۔ یوں بیوی کو احساس ہوتا ہے کہ اُس کا شوہر اُسے پیار کرتا ہے۔ اِس کے برعکس ایک مرد اپنے احساسات پر بات کرنے کی بجائے کام، کھیل، مسائل اور اُن کے حل کے بارے میں بات کرنا پسند کرتا ہے۔ البتہ وہ یہ ضرور چاہتا ہے کہ اُس کی بیوی اُس کی عزت کرے۔
۵ برطانیہ سے یہوواہ کی ایک گواہ نے کہا: ”جب مَیں کسی مسئلے پر بات کرنا چاہتی ہوں تو میرا شوہر میری پوری بات سنے بغیر ہی فوراً مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔ اِس سے مجھے بڑی مایوسی ہوتی ہے۔ میری خواہش بس اِتنی ہوتی ہے کہ وہ میری بات سنے اور مجھے سمجھے۔“ ایک شوہر نے کہا: ”جب ہماری نئینئی شادی ہوئی تھی تو میری یہی کوشش ہوتی تھی کہ مَیں اپنی بیوی کے ہر مسئلے کو فوراً حل کر دوں۔ لیکن جلد ہی مجھے احساس ہو گیا کہ وہ بس اِتنا چاہتی ہے کہ مَیں آرام سے بیٹھ کر اُس کی بات سنوں۔“ (امثا ۱۸:۱۳؛ یعقو ۱:۱۹) فہم کو کام میں لانے والا شوہر اپنی بیوی کے جذبات کا خیال رکھتا ہے اور اُس کے جذبات کا لحاظ رکھتے ہوئے قدم اُٹھاتا ہے۔ یوں وہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے احساسات اور خیالات کی قدر کرتا ہے۔ (۱-پطر ۳:۷) بیوی کو بھی فہم سے کام لیتے ہوئے اپنے شوہر کے خیالات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جب دونوں ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں اور پاک کلام کے اصولوں پر چلتے ہیں تو اُن کا بندھن اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ وہ اپنی زندگی میں اچھے فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
۶، ۷. (الف) واعظ ۳:۷ میں درج اصول کو مدِنظر رکھتے ہوئے میاںبیوی فہم سے کیسے کام لے سکتے ہیں؟ (ب) ایک بیوی سمجھداری کا ثبوت کیسے دے سکتی ہے؟ (ج) ایک شوہر کو کیا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؟
۶ سمجھدار میاںبیوی یہ بھی جانتے ہیں کہ ”چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔“ (واعظ ۳:۱، ۷) یہوواہ کی ایک گواہ جس کی شادی کو دس سال ہو گئے ہیں، کہتی ہے: ”اب مجھے اندازہ ہو گیا ہے کہ مجھے کب کسی معاملے کے متعلق بات کرنی چاہئے اور کب نہیں کرنی چاہئے۔ اگر میرا شوہر مصروف ہے تو مَیں اُس کے فارغ ہونے کا انتظار کرتی ہوں۔ یوں ہماری تُوتُو مَیںمَیں نہیں ہوتی بلکہ ہم آرام سے بات کرتے ہیں۔“ ایک سمجھدار بیوی نرمی سے بات کرتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ جو باتیں مناسب وقت پر کی جاتی ہیں، وہ نہ صرف دلکش ہوتی ہیں بلکہ اُن کی قدر بھی کی جاتی ہے۔—امثال ۲۵:۱۱ کو پڑھیں۔
۷ ایک شوہر کو نہ صرف اپنی بیوی کی بات دھیان سے سننی چاہئے بلکہ اُس سے اپنے دل کی بات کہنی بھی چاہئے۔ ایک کلیسیا کے بزرگ کی شادی کو ۲۷ سال ہو گئے ہیں لیکن ابھی بھی اُسے اپنی بیوی سے اپنے دل کی بات کہنا مشکل لگتا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”مَیں آج بھی اِس مشکل پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہوں۔“ ایک بھائی جس کی شادی کو ۲۴ سال ہو گئے ہیں، وہ کہتا ہے: ”مَیں کسی مسئلے کے متعلق اپنے احساسات کا اِظہار کرنا پسند نہیں کرتا تھا۔ مَیں یہ سوچتا تھا کہ اگر مَیں اِس مسئلے پر بات نہیں کروں گا تو یہ اپنے آپ ختم ہو جائے گا۔ لیکن اب مَیں سمجھ گیا ہوں کہ کسی معاملے کے بارے میں اپنے احساسات کا اِظہار کرنا کمزوری نہیں ہے۔ جب مجھے اپنی بیوی کو اپنے خیالات کے متعلق بتانا مشکل لگتا ہے تو
مَیں خدا سے دُعا کرتا ہوں تاکہ مَیں اپنی بات کو صحیح الفاظ اور صحیح انداز میں کہہ سکوں۔ پھر مَیں ایک لمبی سانس بھرتا ہوں اور اپنی بات شروع کرتا ہوں۔“ میاںبیوی کو اپنی بات کہنے کے لئے صحیح موقعے کا انتخاب کرنا چاہئے، شاید اُس وقت جب وہ اکیلے میں روزانہ کی آیت پڑھتے ہیں یا پھر بائبل کو پڑھتے ہیں۔۸. خدا کی عبادت کرنے والے میاںبیوی آپس میں باتچیت کرنے کے انداز میں بہتری لانے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟
۸ میاںبیوی میں یہ خواہش ہونی چاہئے کہ وہ آپس میں باتچیت کرنے کے انداز میں بہتری لائیں۔ آجکل دُنیا میں بہت سے ایسے شادیشُدہ لوگ ہیں جو ایسا کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ لیکن خدا کی عبادت کرنے والے شوہر اور بیوی دل سے ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں، اُس کی پاک روح کی رہنمائی میں چلتے ہیں اور اپنے رشتے کو مُقدس سمجھتے ہیں۔ یہوواہ کی ایک گواہ جس کی شادی کو ۲۶ سال ہو گئے ہیں، وہ کہتی ہے: ”مَیں اور میرا شوہر جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی نظر میں شادی ایک مُقدس رشتہ ہے۔ اِس لئے ہم نے ایک دوسرے سے جُدا ہونے کے بارے میں کبھی سوچا تک نہیں۔ اگر ہم میں کوئی اختلاف پیدا ہو بھی جائے تو ہم اُس پر فوراً باتچیت کرتے ہیں اور اُسے حل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔“ جو میاںبیوی شادی کے بندھن کے سلسلے میں خدا کے اصولوں پر چلتے ہیں، خدا اُن سے خوش ہوتا ہے اور اُنہیں برکت دیتا ہے۔—زبور ۱۲۷:۱۔
آپس میں محبت کو بڑھائیں
۹، ۱۰. میاںبیوی آپس میں محبت کو بڑھانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۹ شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میاںبیوی ایک دوسرے سے گہری محبت کریں۔ (کل ۳:۱۴) جب میاںبیوی ہر دُکھ سُکھ میں ساتھ رہتے ہیں تو اُن کی محبت بڑھتی ہے۔ وہ ایک دوسرے کے گہرے دوست بن جاتے ہیں اور آپس میں وقت گزارنے سے اُنہیں خوشی ملتی ہے۔ فلموں اور ڈراموں میں اکثر یہ دِکھایا جاتا ہے کہ ہیرو اور ہیروئن میں محبت اِس لئے بڑھتی ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے کو جانی یا مالی نقصان سے بچاتے ہیں۔ لیکن شادی کا رشتہ ایسے چند ایک بڑے کاموں سے مضبوط نہیں ہوتا۔ اِس کی بجائے یہ بندھن محبت بھری بہت سی چھوٹیچھوٹی باتوں سے مضبوط ہوتا ہے، جیسے کہ ایک دوسرے کو پیار سے گلے لگانا، تعریف کرنا، مسکرا کر دیکھنا یا پھر یہ پوچھنا کہ ”آپ کا دن کیسا گزرا؟“ ایسی چھوٹیچھوٹی باتوں سے میاںبیوی میں محبت کا احساس اَور بڑھتا ہے۔ ہمارے ایک بھائی نے بتایا کہ وہ اور اُن کی بیوی ۱۹ سال سے خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی خیریت معلوم کرنے کے لئے دن کے دوران ایک دوسرے کو فون یا ایسایمایس کرتے ہیں۔
۱۰ آپس میں محبت کرنے والے میاںبیوی ایک دوسرے کو سمجھنے اور جاننے کی بھی پوری کوشش کرتے ہیں۔ (فل ۲:۴) وہ جانتے ہیں کہ اُن دونوں میں خامیاں ہیں۔ پھر بھی جتنا زیادہ وہ ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اُتنا ہی اُن میں پیار بڑھتا ہے۔ کامیاب بندھن وہی ہوتا ہے جو وقت کے ساتھساتھ مضبوط اور گہرا ہوتا جائے۔ لہٰذا اگر آپ شادیشُدہ ہیں تو خود سے پوچھیں: ”مَیں اپنے جیونساتھی کو کتنی اچھی طرح جانتا ہوں؟ کیا مَیں اُس کے جذبات اور خیالات کو سمجھتا ہوں؟ کیا مَیں کبھیکبھار اُس کی اُن خوبیوں کے متعلق سوچتا ہوں جن سے متاثر ہو کر مَیں نے اُس سے شادی کی تھی؟“
ایک دوسرے کی عزت کریں
۱۱. ازدواجی بندھن کو کامیاب بنانے کے لئے میاںبیوی کو ایک دوسرے کی عزت کیوں کرنی چاہئے؟ مثال دیں۔
۱۱ خوشگوار زندگی گزارنے والے میاںبیوی میں بھی کبھیکبھار اختلاف ہو جاتا ہے۔ ابرہام اور سارہ میں بھی ایسا ہوا تھا۔ (پید ۲۱:۹-۱۱) لیکن اُن کے رشتے میں کوئی دراڑ نہیں آئی تھی۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک دوسرے کی عزت کرتے تھے۔ ایک مرتبہ جب ابرہام اور سارہ ملک مصر میں گئے تو ابرہام نے سارہ سے کہا کہ مصر کے لوگوں سے ”تُو یہ کہہ دینا کہ مَیں اِس کی بہن ہوں۔“ یہ بات عبرانی زبان میں ایک حکم نہیں بلکہ درخواست کی صورت میں کہی گئی تھی۔ (پید ۱۲:۱۱، ۱۳) سارہ بھی ابرہام کی عزت کرتی تھیں اور اُنہیں ”خداوند کہتی“ تھیں۔ (۱-پطر ۳:۶) جب میاںبیوی کے دل میں ایک دوسرے کے لئے عزت نہیں ہوتی تو عموماً یہ اُن کی باتوں اور لہجے سے ظاہر ہو جاتا ہے۔ (امثا ۱۲:۱۸) اگر وہ اِس سلسلے میں کچھ نہیں کریں گے تو اُن کا بندھن ٹوٹنے کی نوبت آ سکتی ہے۔—یعقوب ۳:۷-۱۰، ۱۷، ۱۸ کو پڑھیں۔
۱۲. نئےنویلے جوڑوں کو خاص طور پر ایک دوسرے کے ساتھ عزت سے بات کیوں کرنی چاہئے؟
۱۲ نئےنویلے جوڑوں کو خاص طور پر ایک دوسرے کے ساتھ پیار اور عزت سے بات کرنی چاہئے۔ یوں وہ ایک دوسرے کو اپنے احساسات اور خیالات کے متعلق کُھل کر بتا سکیں گے۔ ایک بھائی نے کہا: ”شادی کے پہلے سالوں میں خوشی تو ملتی ہی ہے لیکن کبھیکبھار مایوسی بھی ہوتی ہے۔ جب میاںبیوی کا پالا ایک دوسرے کی عادتوں، رویوں اور ضرورتوں سے پڑتا ہے تو اُن کے رشتے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ لیکن وہ اِس صورتحال سے نپٹ سکتے ہیں۔ اُنہیں چاہئے کہ جب اُن میں اَنبن ہو تو وہ اپنے ساتھی کے نقطۂنظر کو سمجھنے کی کوشش کریں، ایک دوسرے سے حد سے زیادہ توقع نہ کریں، عاجزی اور تحمل سے کام لیں اور یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں۔“ یہ مشورہ تمام شادیشُدہ مسیحیوں کے لئے فائدہمند ہے۔
فروتنی سے کام لیں
۱۳. شادی کے بندھن کو خوشگوار بنانے کے لئے فروتنی سے کام لینا کیوں اہم ہے؟
۱۳ اگر میاںبیوی فروتنی سے کام لیں گے تو کسی بھی وجہ سے اُن کے درمیان باتچیت کا سلسلہ بند نہیں ہوگا۔ (۱-پطر ۳:۸) یہوواہ کا ایک گواہ جس کی شادی کو ۱۱ سال ہو گئے ہیں، وہ کہتا ہے: ”عاجزی کو کام میں لانے سے اختلافات کو فوراً دُور کِیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ایک عاجز شخص معافی مانگنے سے ہچکچاتا نہیں۔“ ایک کلیسیا کا بزرگ ۲۰ سال سے خوشگوار ازدواجی رشتے سے لطف اُٹھا رہا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”اپنے جیونساتھی سے محبت کا اِظہار کرنا بہت ضروری ہے۔ مگر زیادہ اہم یہ ہے کہ جب ہم سے غلطی ہو تو ہم اُسے تسلیم کریں اور معافی مانگیں۔ اِس میں سب سے بڑی رُکاوٹ غرور ہے۔ لیکن غرور کا تریاق دُعا ہے۔ جب بھی ہم مل کر خدا سے دُعا کرتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ خدا کتنا مہربان ہے اور ہم کتنے گنہگار ہیں۔ اِس بات پر غور کرنے سے مجھے اپنی غلطیوں کو ماننے اور مسئلوں کو حل کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔“
۱۴. میاںبیوی کے رشتے کو غرور کی وجہ سے کیا نقصان پہنچ سکتا ہے؟
۱۴ غرور دُوریاں پیدا کرتا ہے اور مؤثر باتچیت کرنے میں رُکاوٹ بنتا ہے۔ ایک مغرور شخص میں معافی مانگنے کی نہ تو ہمت ہوتی ہے اور نہ ہی خواہش۔ وہ طرحطرح کے عُذر ڈھونڈتا ہے تاکہ اُسے معافی مانگنی ہی نہ پڑے۔ وہ اپنی غلطی ماننے کی بجائے دوسروں میں نقص نکالتا ہے۔ جب اُسے کسی سے کوئی شکایت ہوتی ہے تو وہ صلح صفائی کرنے کی بجائے جلیکٹی سناتا ہے یا پھر چپ سادھ لیتا ہے۔ (واعظ ۷:۹) واقعی غرور ازدواجی رشتے کے ٹکڑےٹکڑے کر سکتا ہے۔ لہٰذا میاںبیوی کو پاک کلام کی اِس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ ”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔“—یعقو ۴:۶۔
۱۵. افسیوں ۴:۲۶، ۲۷ میں درج نصیحت میاںبیوی کے لئے کیسے فائدہمند ثابت ہو سکتی ہے؟
۱۵ جب میاںبیوی میں نااتفاقی ہو جائے تو اُنہیں اپنیاپنی ضد پر اَڑے رہنے کی بجائے فوراً نااتفاقی دُور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ پولس رسول نے مسیحیوں کو ہدایت کی: ”سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔ اور اِبلیس کو موقع نہ دو۔“ (افس ۴:۲۶، ۲۷) جب میاںبیوی اِس ہدایت پر عمل نہیں کرتے تو اُنہیں پریشانی اُٹھانی پڑتی ہے۔ یہوواہ کی ایک گواہ نے کہا: ”کئی بار مَیں نے اور میرے شوہر نے افسیوں ۴:۲۶، ۲۷ میں دی گئی نصیحت کو نظرانداز کِیا۔ اِس کی وجہ سے مَیں بےچین رہتی تھی اور راتیں جاگ کر کاٹتی تھی۔“ ایسی بےچینی میں مبتلا رہنے کی بجائے کیا یہ بہتر نہیں کہ معاملے کو فوراً حل کِیا جائے اور آپس میں صلح کر لی جائے؟ بِلاشُبہ میاںبیوی کو ایک دوسرے کو اِتنا وقت دینا چاہئے کہ اُن کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے۔ اُنہیں خدا سے مدد مانگنی چاہئے تاکہ وہ فروتنی سے کام لیں اور معاملے کو سدھارنے اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کے لئے تیار رہیں۔—کلسیوں ۳:۱۲، ۱۳ کو پڑھیں۔
۱۶. اگر میاںبیوی فروتن ہیں تو وہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں کے لئے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۶ اگر آپ فروتن ہیں تو آپ اپنے جیونساتھی کی صلاحیتوں کی قدر کریں گے۔ فرض کریں کہ ایک بیوی میں ایک خاص صلاحیت ہے جسے وہ گھرانے کی بھلائی کے لئے استعمال کرتی ہے۔ اگر اُس کا شوہر فروتن ہے تو وہ اپنی بیوی سے حسد نہیں کرے گا۔ وہ اپنی بیوی کی حوصلہافزائی کرے گا کہ وہ گھرانے کی بہتری کے لئے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتی رہے۔ یوں شوہر ظاہر کرے گا کہ وہ اپنی بیوی سے پیار کرتا ہے اور اُس کی قدر کرتا ہے۔ (امثا ۳۱:۱۰، ۲۸؛ افس ۵:۲۸، ۲۹) اِسی طرح اگر بیوی فروتن ہے تو وہ اپنی صلاحیتوں کے بارے میں شیخی نہیں مارے گی۔ وہ کسی بھی طرح سے اپنے شوہر کو نیچا نہیں دِکھائے گی۔ چونکہ وہ دونوں ”ایک جسم“ ہیں اِس لئے اگر ایک غرور میں آکر کچھ کہتا یا کرتا ہے تو نقصان دونوں کو پہنچتا ہے۔—متی ۱۹:۴، ۵۔
۱۷. شادیشُدہ مسیحی کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کا رشتہ خوشگوار ہو اور یہوواہ خدا کی بڑائی کا باعث ہو؟
۱۷ بِلاشُبہ آپ کی بھی یہی خواہش ہوگی کہ آپ کا ازدواجی بندھن ابرہام اور سارہ یا اِضحاق اور ربقہ کے بندھن جیسا ہو۔ ایک ایسا بندھن جو خوشگوار اور مضبوط ہو اور جو یہوواہ خدا کی بڑائی کا باعث ہو۔ لہٰذا اپنے رشتے کو مُقدس سمجھیں جیسے خدا اِسے مُقدس سمجھتا ہے۔ پاک کلام سے حکمت اور فہم حاصل کریں۔ ایک دوسرے کی خوبیوں اور صلاحیتوں کی قدر کریں تاکہ آپ کے دل میں ایک دوسرے کے لئے محبت بڑھے۔ (غز ۸:۶) فروتنی سے کام لینے کی بھرپور کوشش کریں۔ اپنے جیونساتھی کی عزت کریں۔ یوں آپ کی ازدواجی زندگی میں خوشیوں کے رنگ بھر جائیں گے اور یہوواہ خدا بھی خوش ہوگا۔ (امثا ۲۷:۱۱) ہمارے دل سے بھی شاید ویسی ہی بات نکلے گی جیسی ایک بھائی نے کہی جس کی شادی کو ۲۷ سال ہو گئے ہیں۔ اُس نے کہا: ”میری زندگی میری بیوی کے بِنا کچھ بھی نہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارا رشتہ حسین اور مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم دونوں یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور چاہے کچھ بھی ہو جائے، ہم آپس میں بات کرنا کبھی بند نہیں کرتے۔“