مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

بِلاشُبہ آپ نے مینارِنگہبانی کے پچھلے شماروں کو دھیان سے پڑھا ہوگا۔‏ کیا آپ اِن سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؟‏

۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷ میں بتایا گیا ہے کہ ’‏دُنیا مٹ جائے گی۔‏‘‏ اِس آیت میں لفظ ”‏دُنیا“‏ کس کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

اِس آیت میں لفظ دُنیا کا مطلب ہے:‏ وہ لوگ جو خدا کی مرضی پر نہیں چلتے۔‏ ایسے لوگ مٹ جائیں گے مگر زمین اور خدا کے وفادار بندے بچ جائیں گے۔‏—‏۱/‏۱ ص.‏ ۵-‏۷‏۔‏

اگرچہ ہابل مر چکے ہیں پھر بھی وہ کیسے اب تک ہم سے کلام کرتے ہیں؟‏ (‏عبر ۱۱:‏۴‏)‏

وہ اپنے ایمان کے وسیلے سے ہم سے کلام کرتے ہیں۔‏ اُنہوں نے ایمان کی ایسی عمدہ مثال قائم کی جس پر ہم آج بھی عمل کر سکتے ہیں۔‏ اگر ہم ہابل جیسا ایمان پیدا کریں گے تو یہ ایسا ہوگا جیسے ہابل اپنی مثال کے ذریعے ہم سے بات کر رہے ہوں۔‏—‏۱/‏۱ ص.‏ ۱۲‏۔‏

یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے کے لئے ہمیں کن معاملوں میں سمجھ‌داری سے کام لینا چاہئے؟‏

ہمیں ٹیکنالوجی کے استعمال،‏ ملازمت اور تفریح کے سلسلے میں سمجھ‌داری سے کام لینا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں اپنی صحت کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہونا چاہئے اور پیسے کے لالچ سے بچنا چاہئے۔‏ ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ ہم اپنے نظریات اور مرتبے کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں اور اگر ہمارا کوئی رشتہ‌دار کلیسیا سے خارج ہو گیا ہے تو اُس سے ملنے کے بہانے نہ ڈھونڈیں۔‏—‏۱۵/‏۱ ص.‏ ۱۲‏-‏۲۱‏۔‏

ہم خاکساری کے سلسلے میں موسیٰ نبی کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

جب موسیٰ کو اختیار ملا تو وہ مغرور نہیں ہوئے۔‏ اُنہوں نے خود پر نہیں بلکہ یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا۔‏ ہمیں بھی اِس وجہ سے مغرور نہیں ہونا چاہئے کہ ہمارے پاس اختیار ہے یا ہمارے اندر بہت صلاحیت ہے۔‏ اِس کی بجائے ہمیں یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا چاہئے۔‏ (‏امثا ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏—‏۱/‏۴ ص.‏ ۵‏۔‏

اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ بنی‌اسرائیل ’‏دل کے نامختون‘‏ تھے؟‏ (‏یرم ۹:‏۲۶‏)‏

بنی‌اسرائیل ضدی اور باغی تھے۔‏ اُنہیں ایسی سوچ اور خواہشوں کو ترک کرنے کی ضرورت تھی جن کی وجہ سے اُن کے دل خدا کی ہدایات کو نظرانداز کرنے کی طرف مائل تھے۔‏ (‏یرم ۵:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏—‏۱۵/‏۳ ص.‏ ۹،‏ ۱۰‏۔‏

یہوواہ خدا کی زمینی تنظیم میں کیا شامل ہے؟‏

یہوواہ خدا کی زمینی تنظیم میں یہ شامل ہیں:‏ گورننگ باڈی،‏ برانچوں کی کمیٹیاں،‏ سفری نگہبان،‏ بزرگوں کی جماعتیں،‏ کلیسیائیں اور مبشر۔‏—‏۱۵/‏۴ ص.‏ ۲۹‏۔‏

کیا بنی‌اسرائیل مجرموں کو سزائےموت دینے کے لئے اُن کو سُولی پر لٹکاتے تھے؟‏

جی‌نہیں۔‏ پُرانے زمانے میں بہت سی قومیں ایسا کرتی تھیں مگر بنی‌اسرائیل میں ایسا دستور نہیں تھا۔‏ وہ سنگین جُرم کرنے والے شخص کو سنگسار کرتے تھے۔‏ (‏احبا ۲۰:‏۲،‏ ۲۷‏)‏ پھر وہ اُس کی لاش کو درخت پر لٹکا دیتے تھے تاکہ دوسرے اسرائیلی اُس کی لاش کو دیکھ کر عبرت حاصل کریں۔‏—‏۱۵/‏۵ ص.‏ ۱۳‏۔‏