مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

یوحنا ۱۱:‏۳۵ میں بتایا گیا ہے کہ لعزر کو زندہ کرنے سے پہلے ”‏یسوؔع کے آنسو بہنے لگے۔‏“‏ وہ اِس موقعے پر کیوں روئے؟‏

کسی عزیز کی موت پر رونا ایک فطری بات ہے کیونکہ اُس کے مرنے کے بعد ہمیں اُس کی یاد ستاتی ہے۔‏ یسوع مسیح،‏ لعزر کو بہت عزیز رکھتے تھے۔‏ مگر وہ اِس وجہ سے نہیں روئے تھے کہ لعزر فوت ہو گئے تھے۔‏ دراصل یوحنا ۱۱:‏۳۵ کے سیاق‌وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح،‏ لعزر کے رشتےداروں اور دوستوں کو غم‌زدہ دیکھ کر رونے لگے۔‏—‏یوح ۱۱:‏۳۶‏۔‏

جب یسوع مسیح نے سنا کہ لعزر بیمار ہیں تو وہ اُنہیں شفا دینے کے لئے فوراً اُن کے گھر کو روانہ نہیں ہوئے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏جب [‏یسوع]‏ نے سنا کہ [‏لعزر]‏ بیمار ہے تو جس جگہ تھا وہیں دو دن اَور رہا۔‏“‏ (‏یوح ۱۱:‏۶‏)‏ یسوع مسیح نے لعزر کے گھر جانے میں دیر کیوں لگائی؟‏ اِس کے پیچھے اُن کا ایک مقصد تھا۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏یہ بیماری موت کی نہیں بلکہ خدا کے جلال کے لئے ہے تاکہ اُس کے وسیلے سے خدا کے بیٹے کا جلال ظاہر ہو۔‏“‏ (‏یوح ۱۱:‏۴‏)‏ یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”‏یہ بیماری موت کی نہیں“‏؟‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اگر لعزر فوت ہو گئے تو وہ اُنہیں زندہ کر دیں گے۔‏ یوں لعزر کی موت ’‏خدا کے لئے جلال‘‏ کا باعث بنے گی۔‏

یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ ”‏لعزؔر سو گیا ہے“‏ حالانکہ یسوع مسیح جانتے تھے کہ لعزر فوت ہو گئے ہیں۔‏ یوں اُنہوں نے موت کو نیند سے تشبیہ دی۔‏ اُنہوں نے شاگردوں سے یہ بھی کہا:‏ ”‏مَیں [‏لعزر کو]‏ جگانے جاتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۱۱:‏۱۱‏)‏ یسوع مسیح کے لئے لعزر کو زندہ کرنا ایسے ہی تھے جیسے ماں‌باپ اپنے سوئے ہوئے بچے کو نیند سے جگاتے ہیں۔‏ اِس لئے یسوع مسیح کو لعزر کی وفات پر رونے یا غم‌زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔‏

لیکن پھر یسوع مسیح روئے کیوں؟‏ اِس کا جواب بھی ہمیں یوحنا ۱۱:‏۳۵ کے سیاق‌وسباق سے ہی ملتا ہے۔‏ جب یسوع مسیح نے لعزر کی بہن مریم کو اور دوسرے لوگوں کو روتے دیکھا تو وہ ’‏نہایت رنجیدہ ہوئے۔‏‘‏ اِسی وجہ سے اُن کے ”‏آنسو بہنے لگے۔‏“‏ اپنے عزیز دوستوں کو غم سے نڈھال دیکھ کر یسوع مسیح کو بہت دُکھ ہوا۔‏—‏یوح ۱۱:‏۳۳،‏ ۳۵‏۔‏

اِس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کے پاس اِتنی قدرت ہے کہ وہ نئی دُنیا میں ہمارے عزیزوں کو مُردوں میں سے زندہ کریں گے۔‏ اِس سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح اُن لوگوں کے لئے ہمدردی محسوس کرتے ہیں جن کے دوست یا رشتےدار موت کی وجہ سے اُن سے بچھڑ گئے ہیں۔‏ اِس واقعے سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں بھی ایسے لوگوں کے لئے ہمدردی ظاہر کرنی چاہئے جو اپنے پیاروں کی موت کی وجہ سے غم‌زدہ ہیں۔‏

یسوع مسیح جانتے تھے کہ وہ لعزر کو زندہ کر دیں گے۔‏ اِس کے باوجود اُن کے دل میں اپنے دوستوں کے لئے اِس قدر محبت اور ہمدردی تھی کہ اُنہیں دُکھ میں دیکھ کر یسوع مسیح خود بھی رونے لگے۔‏ اِسی طرح جب ہم غمگین لوگوں کے لئے ہمدردی محسوس کرتے ہیں تو شاید ہم بھی ’‏اُن کے ساتھ روتے‘‏ ہیں۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۵‏)‏ کسی کی موت پر اپنے غم کا اِظہار کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ مُردوں کے جی اُٹھنے پر ہمارا ایمان کمزور پڑ گیا ہے۔‏ یسوع مسیح بھی لعزر کی موت پر رو پڑے حالانکہ وہ اُنہیں زندہ کرنے والے تھے۔‏ یوں اُنہوں غم‌زدہ لوگوں کے لئے ہمدردی ظاہر کرنے کی ایک عمدہ مثال قائم کی۔‏